Tag: پی ڈی ایم

  • نواز شریف سے ٹیلیفونک گفتگو کے بعد مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا

    نواز شریف سے ٹیلیفونک گفتگو کے بعد مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا

    اسلام آباد: میاں نواز شریف سے ٹیلیفونک گفتگو کے بعد مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم کا ویڈیو لنک پر ہنگامی اجلاس 11 فروری کو طلب کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعظم نواز شریف کا پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ دونوں رہنماؤں نے حکومت کے خلاف مؤثر پیش قدمی کے معاملے پر اتفاق کیا۔

    ذرائع کے مطابق نواز شریف نے ٹیلی فون کر کے مولانا فضل الرحمان کو اپنی پارٹی کی ایگزیکٹو کونسل کے فیصلوں پر اعتماد میں لیا، دونوں رہنماؤں نے پی ڈی ایم کا اجلاس فوری طلب کر کے حکومت مخالف تحریک کو مزید فعال بنانے کے علاوہ پی ٹی آئی حکومت پر فیصلہ کن وار کرنے کے لیے مختلف تجاویز پر تبادلۂ خیال بھی کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ نواز کی ایگزیکٹو کونسل کی جانب سے میاں نواز شریف کو حکومت مخالف تحریک کے لیے مکمل اختیار دینے کے بعد نواز شریف نے معاملے کو پی ڈی ایم کی قیادت کے سامنے رکھنے کے لیے پی ڈی ایم کے ہنگامی اجلاس بلانے کی تجویز دی، جس پہ مولانا نے 11 فروری کو ویڈیو لنک پر پی ڈی ایم کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا۔

    مولانا فضل الرحمان خود لاہور سے میاں شہباز شریف کے ہمراہ اجلاس کی صدرات کریں گے، اجلاس میں وزیر اعظم کے خلاف عدم اعتماد سمیت دیگر امکانات پر غور کیا جائے گا۔

    ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ مولانا فضل الرحمان 10 فروری کی رات لاہور پہنچ جائیں گے، تین روزہ دورۂ لاہور کے دوران وہ پی ڈی ایم کے اجلاس میں شرکت کے علاوہ شہباز شریف اور مریم نواز سے اہم ملاقات بھی کریں گے، شہباز شریف مولانا کو عشائیہ بھی دیں گے۔

    مولانا دورۂ لاہور کے دوران چوہدری شجاعت حسین اور پرویز الہٰی سے بھی ملیں گے، چوہدری شجاعت کی خیریت دریافت کریں گے اور موجودہ سیاسی صورت حال پر تبادلۂ بھی خیال کریں گے۔

  • مجھے یقین ہے اب حکومت سے ہاتھ اٹھا لیا گیا ہے: نواز شریف

    مجھے یقین ہے اب حکومت سے ہاتھ اٹھا لیا گیا ہے: نواز شریف

    اسلام آباد: پی ڈی ایم اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آ گئی ہے، اجلاس میں میاں نواز شریف نے کہا کہ انھیں یقین ہے کہ حکومت سے ہاتھ اٹھا لیا گیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے اجلاس میں نواز شریف نے بھی لندن سے آن لائن شرکت کی، انھوں نے کہا کہ مجھے یقین ہے اب حکومت سے ہاتھ اٹھا لیا گیا ہے۔

    اجلاس میں چھوٹی جماعت کے رہنماؤں نے عدم اعتماد پر سوال اٹھا دیے، بلوچ رہنما نے کہا کہ عدم اعتماد لانے سے پہلے دیکھنا ہوگا کہ امپائر کی انگلی کس کی طرف ہے، انھوں نے کہا کہ ایسا نہ ہو ہم عدم اعتماد لائیں اور اس میں رکاوٹیں آ جائیں۔

    نواز شریف نے کہا کہ مجھے یقین ہے اب حکومت سے ہاتھ اٹھا لیا گیا ہے، لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ پہلے اتحادی جماعتوں اور پی پی سے رابطے کریں، اسپیکر یا ڈپٹی نہیں عدم اعتماد وزیر اعظم کے خلاف لانا ہوگی۔

    اختر مینگل نے اجلاس میں دو ٹوک مؤقف اختیار کرتے ہوئے کہا دو سال ہو گئے ہیں، اب کچھ نہ کچھ کر ہی دیں، ریکوڈک معاملے پر بھی ہمیں اعتماد میں نہیں لیا جا رہا ہے۔

    ن لیگی قائد نواز شریف نے کہا شہباز شریف اور مولانا فضل الرحمان کل سے ہی لانگ مارچ پر میٹنگ شروع کر دیں۔

  • مولانا فضل الرحمان کا پی ڈی ایم رہنماؤں کو نیا مشورہ

    مولانا فضل الرحمان کا پی ڈی ایم رہنماؤں کو نیا مشورہ

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کو نیا مشورہ دے دیا ہے، انھوں نے کہا ہے کہ بلدیاتی الیکشن کا بائیکاٹ کر دیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرائع نے کہا ہے کہ مولانا فضل الرحمان نے پی ڈی ایم رہنماؤں کو بلدیاتی الیکشن کے بائیکاٹ کی تجویز دے دی ہے، انھوں نے رہنماؤں کو فون کر کے کہا کہ بلدیاتی انتخابات کی بجائے عام انتخابات کی طرف جانا چاہیے۔

    اس سلسلے میں جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف، محمود خان اچکزئی، اختر مینگل، آفتاب شیر پاؤ اور پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتوں کے رہنماؤں سے فون پر رابطہ کیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مولانا نے پی ڈی ایم رہنماؤں کو بلدیاتی الیکشن میں حصہ نہ لینے کی تجویز پیش کی ہے۔

  • پی ڈی ایم آج ملک بھر میں بدترین مہنگائی اور معاشی تباہی کے خلاف احتجاج کرے گی

    پی ڈی ایم آج ملک بھر میں بدترین مہنگائی اور معاشی تباہی کے خلاف احتجاج کرے گی

    کراچی : پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) آج ملک بھر میں بدترین مہنگائی، بےروزگاری اورمعاشی تباہی کے خلاف احتجاج کرے گی۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) آج ملک بھرمیں مہنگائی کے خلاف احتجاجی مظاہرےکرےگی ، نمازجمعہ کےبعد لاہور، کراچی، پشاور سمیت مختلف شہروں میں مظاہرے کیے جائیں گے۔

    مختلف شہروں میں پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کے قائدین مظاہروں میں شرکت کریں گے، کراچی میں ایمپریس مارکیٹ پر جمعہ کی نماز کے بعد 3 بجے احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا جبکہ لاہور میں جین مندرچوک سے احتجاجی جلوس کا آغاز ہو گا۔

    پنجاب کےمختلف اضلاع اورڈویژن میں احتجاجی مظاہروں کاشیڈول جاری کردیا گیا ہے ، جس کے تحت میانوالی میں 24اکتوبرکوریلوےاسٹیشن چوک سےکمیٹی چوک ، بھکرمیں 24 اکتوبر کو صبح دن 10 بجے احتجاجی ریلی نکالی جائے گی۔

    لاہور:سرگودھا میں بھی آج احتجاجی مظاہرے ہوں گے جبکہ پشاور،سوات، شانگلہ سمیت دیگرشہروں میں نمازجمعہ کے بعد 3بجے احتجاج ہوگا ، امیرمقام کی قیادت میں پشاورمیں شام 4بجےاحتجاجی مظاہرہ ہو گا۔

  • پی ڈی ایم کا 20 اکتوبر سے ملک بھر میں احتجاج اور ریلیوں کا اعلان

    پی ڈی ایم کا 20 اکتوبر سے ملک بھر میں احتجاج اور ریلیوں کا اعلان

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے 20 اکتوبر سے ملک بھر میں احتجاج اور ریلیوں کا اعلان کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس ہوا، جس میں ملک بھر میں حکومت کے خلاف احتجاجی ریلیوں کا فیصلہ کیا گیا۔

    پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ مہنگائی کے خلاف 20 اکتوبر سے ملک بھر میں مظاہرے ہوں گے، صوبائی اور ضلعی ہیڈکوارٹرز میں احتجاج کیا جائے گا، ریلیاں اور جلوس نکالے جائیں گے۔

    انھوں نے کہا کہ پہیہ جام ہڑتال بھی ہوگی، لانگ مارچ تک بھی بات جا سکتی ہے، ہو سکتا ہے کہ لانگ مارچ کی نوبت نہ آئے، اور اس سے پہلے ہی مسئلہ حل ہو جائے۔

    انھوں نے کہا پی ڈی ایم اجلاس میں نیب آرڈیننس کو مسترد کر دیا گیا ہے، پی ڈی ایم سمجھتی ہے کہ نیب آمریت کی باقیات میں سے ہے، یہ ہمیشہ مخالفین کے خلاف سیاسی انتقام کے طور پر استعمال ہوا۔

    فضل الرحمان نے کہا ہم انتخابات کے لیے حکومتی ترامیم کو بھی مسترد کرتے ہیں، جو حکومت خود دھاندلی سے آئی ہو، وہ کیا اصلاحات لائے گی، موجودہ حکومت کو حق نہیں ہے کہ شفاف انتخابات کے فارمولے دے۔

    سربراہ پی ڈی ایم نے مطالبہ کیا کہ فوری طور پر عام انتخابات کرائے جائیں، جب تک جائز حکومت نہ آئے بلدیاتی انتخابات کا جواز نہیں، پی ڈی ایم سرکاری معاملات میں مداخلت نہیں کر رہی، تاہم جمہوری آئینی نظام چاہتی ہے۔

    فضل الرحمان نے کہا افغانستان اور ایران کے ساتھ سرحدیں بند کر دی گئی ہیں، ہمارا مطالبہ ہے کہ سرحدیں فوری کھولی جائیں، اس اقدام سے عوام متاثر ہوتے ہیں۔

  • پی ڈی ایم نے نئے اعلانات کر دیے

    پی ڈی ایم نے نئے اعلانات کر دیے

    لاہور: پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) نے مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں فی الفور انتخابات کرائے جائیں، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس وقت فوری الیکشن ملک کی ضرورت ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف سے ملاقات کی، صدر ن لیگ نے مولانا کے اعزاز میں پُر تکلف ظہرانہ دیا۔

    ملاقات کے بعد پریس کانفرنس میں رہنماؤں نے ملک میں فوری انتخابات کی ضرورت پر زور دیا، اور پی ڈی ایم اتحاد کی جانب سے نئے اعلانات کیے گئے۔

    فضل الرحمان نے کہا پی ڈی ایم اپنے مقاصد کے لیے سنجیدہ اور متحرک ہے، 16 اکتوبر کو فیصل آباد میں تاریخی اجتماع ہوگا، اور ڈیرہ غازی خان میں 31 اکتوبر کو بڑا جلسہ ہوگا۔

    انھوں نے کہا اس وقت فوری الیکشن ملک کی ضرورت ہے، ملک میں اس وقت لوگ سڑکوں پر احتجاج کر رہے ہیں، ہر طبقہ مشکل میں ہے۔

    شہباز شریف نے کہا ملک کے حالات خراب ہیں لیکن حکومت غفلت میں مبتلا ہے، ڈینگی نے تباہی مچا دی ہے، لاکھوں لوگ بے روزگار ہیں، پی ڈی ایم کا مطالبہ ہے فی الفور شفاف الیکشن کروائے جائیں، میں اور مولانا صاحب اس پر متفق ہیں، یہی پی ڈی ایم کا مطالبہ ہے۔

    قبل ازیں، سربراہ پی ڈی ایم مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف سے ملاقات کی، انھوں نے صدر ن لیگ کی عیادت کی، اور سیاسی صورت حال اور آئندہ کی حکمت عملی پر مشاورت کی، دونوں رہنماؤں کا حکومت مخالف تحریک پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔

    شہباز شریف نے مولانا فضل الرحمان کے اعزاز میں پر تکلف ظہرانہ دیا، جس میں مٹن، مچھلی، باربی کیو، نہاری، بریانی اور حلوہ شامل تھا۔

  • پی ڈی ایم  کو دوبارہ یکجا کرنے کی کوششوں کا آغاز

    پی ڈی ایم کو دوبارہ یکجا کرنے کی کوششوں کا آغاز

    لاہور : اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے درمیان ٹیلفونک رابطے میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا، شہبازشریف اور بلاول بھٹو کی آئندہ ہفتے اسلام آبادمیں ملاقات متوقع ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کو دوبارہ یکجا کرنے کی کوششوں کا آغاز کردیا گیا ، اس سلسلے میں اپوزیشن لیڈر شہباز شریف اور چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو کے درمیان فون پر رابطہ ہوا۔

    دونوں رہنماؤں کے رابطے میں ملک کی مجموعی سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا اور الیکشن کمیشن کے ارکان کی نامزدگی پر مشاورت ہوئی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ شہبازشریف اور بلاول بھٹو کی آئندہ ہفتے اسلام آبادمیں ملاقات متوقع ہے، شہبازشریف آئند ہ ہفتے اسلام آباد جائیں گے ، اس دوران شہبازشریف مولانا فضل الرحمان سمیت  دیگر اپوزیشن رہنماؤں اور پارلیمانی رہنماؤں سے بھی ملیں گے۔

    یاد رہے 30 اگست کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے لانگ مارچ کا اشارہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ اب یہ قافلہ رکے گا نہیں بلکہ جاری رہے گا۔

  • پی ڈی ایم  نے مزار قائد کے قریب پارک میں جلسے کی اجازت کیلیے درخواست دے دی

    پی ڈی ایم نے مزار قائد کے قریب پارک میں جلسے کی اجازت کیلیے درخواست دے دی

    کراچی : پی ڈی ایم نے مزار قائد کے قریب پارک میں جلسے کے لیے درخواست دے دی ، مزار قائد منیجمنٹ بورڈ کا کہنا ہے کہ درخواست پر جو بھی فیصلہ ہوگا پی ڈی ایم کو بتادیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے اتوار کو جلسے کی اجازت کے لیے مزار قائد منیجمنٹ انتظامیہ کو درخواست دے دی ، مزار قائد انتظامیہ کا کہنا ہے کہ جلسے کی اجازت کے حوالے سے درخواست پروسس کے لیے اگے بھیج دی ہے۔

    مزار قائد منیجمنٹ بورڈ نے بتایا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے جلسے کے حوالے سے فیس بھی جمع کرائی گئی ہے ، درخواست پر جو بھی فیصلہ ہوگا پی ڈی ایم کو بتادیا جائے گا۔

    ذرائع کے مطابق پی ڈی ایم نے جلسے کی سیکیورٹی اور انتظامات کے حوالے سے ڈپٹی کمشنر ایسٹ کو بھی درخواست ارسال کردی ہے۔

    یاد رہے 11 اگست کو اسلام آباد میں منعقدہ پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس کے اختتام پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’اجلاس میں داخلی اور خارجی امور کا تفصیلی جائزہ لیا گیا ،ملک اس وقت سنگین حالات سے گزر رہا ہے،پاکستان کو اس وقت عالمی سطح پر بدترین تنہائی کا سامنا ہے’۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ’آج کےاجلاس میں پیش تجاویزپر تمام جماعتیں مشاورت کریں گی، پی ڈی ایم کا21اگست کواسلام آباد میں اسٹیئرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوگا جبکہ 28اگست کوپی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس کراچی میں ہوگا اور 29 اگست کو کراچی میں جلسے کا انعقاد کیا جائے گا۔

  • پی ڈی ایم اجلاس، الیکٹرونک ووٹنگ مشین کی تجویز مسترد، پی پی، اے این پی پر فیصلہ برقرار

    پی ڈی ایم اجلاس، الیکٹرونک ووٹنگ مشین کی تجویز مسترد، پی پی، اے این پی پر فیصلہ برقرار

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کے استعمال کی تجویز مسترد کر دی، پاکستان پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سے متعلق فیصلے پر قائم رہنے کا بھی فیصلہ کر لیا گیا۔

    تفصییلات کے مطابق آج اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس منعقد ہوا، جس کے بعد اتحاد کے صدر مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف اور مریم نواز سمیت دیگر رہنماؤں سمیت پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اجلاس نے الیکٹرونک ووٹنگ مشین کی حکومتی تجویز مسترد کر دی ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں رہنماؤں نے کہا کہ ابھی ڈٹ کر مقابلہ نہ کیا تو مستقبل میں شفاف الیکشن مشکل ہوگا، مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ الیکٹرونک ووٹنگ مشین پری پول دھاندلی کا منصوبہ ہے، حکومت کے یک طرفہ انتخابی اصلاحات آرڈیننس کو مسترد کرتے ہیں۔

    ادھر ذرائع نے کہا ہے کہ اجلاس میں پی ڈی ایم سربراہان پیپلز پارٹی اور اے این پی سے متعلق فیصلے پر قائم رہے، اپوزیشن اتحاد کی بیٹھک میں کوئی بریک تھرو نہ ہو سکا، پی پی، اے این پی سے متعلق فیصلہ برقرار رہا، خیال رہے کہ پی ڈی ایم نے پی پی، اے این پی سے سینیٹ الیکشن سے متعلق وضاحت مانگی تھی۔ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے پاس مہلت ہے وہ رجوع کرنا چاہتے ہیں تو کر لیں۔

    مولانا کا کہنا تھا کہ پی پی، اے این پی ہمارے ساتھ نہیں ہیں اس لیے اجلاس میں ان سے متعلق غور و غوض نہیں کیا، پریس کانفرنس میں پی ڈی ایم رہنماؤں نے اس سلسلے میں مزید گفتگو سے انکار کر دیا، مریم نواز نے کہا پیپلز پارٹی اور اے این پی کے بارے میں جو کہنا تھا کہہ دیا، یہ نان ایشو ہے ہمیں اس پر مزید نہ گھسیٹا جائے۔

    اجلاس میں پی ڈی ایم نے حکومت کے خلاف نئی حکمت عملی کا بھی اعلان کیا، فضل الرحمان نے کہا پی ڈی ایم نے بڑے احتجاجی جلسوں کا پروگرام بنا لیا ہے، 4 جولائی کو سوات میں بہت بڑا احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا، 29 جولائی کو کراچی میں بہت بڑا جلسہ کیا جائے گا۔

    پی ڈی ایم کے صدر کا کہنا تھا کہ 14 اگست کو یوم آزادی منائیں گے، اور اسلام آباد میں بڑا مظاہرہ ہوگا، جس میں کشمیر اور مسجد اقصیٰ کی آزادی کے موضوعات پر بات ہوگی۔

    ملکی اور خطے کی صورت حال پر بات کرتے ہوئے پی ڈی ایم صدر نے مطالبہ کیا کہ افغانستان اور خطے کی صورت حال پر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس بلایا جائے، اور دفاعی صورت حال پر ان کیمرہ اجلاس میں ایوان کو آگاہ کیا جائے، افواہیں ہیں کہ پاکستان امریکی طیاروں کو ایئر بیس مہیا کرے گا۔

    انھوں نے سوال کیا کہ پاکستان کیا ممکنہ مشکلات سے دوچار ہو سکتا ہے؟ بہت ضروری ہے تو حکومت ان کیمرہ اجلاس میں اعتماد میں لے۔ انھوں نے صحافی برادری پر حملوں کی بھی مذمت کی، اور کہا پی ڈی ایم صحافی برادری پر حملوں کی مذمت کرتا ہے، اور ان کے ساتھ ظہار ہمدردی کرتا ہے۔

  • پی ڈی ایم اجلاس، ن لیگ نے اپنا فیصلہ کر لیا

    پی ڈی ایم اجلاس، ن لیگ نے اپنا فیصلہ کر لیا

    اسلام آباد: مولانا فضل الرحمان کی زیر صدارت اسلام آباد میں پی ڈی ایم کا اجلاس جاری ہے، تاہم مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی اور اے این پی سے متعلق اپنا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی کو پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ میں شامل نہ کرنے پر اتفاق کر لیا ہے، آج ن لیگ اپنی رائے سے پی ڈی ایم اجلاس میں آگاہ کر دے گی۔

    پی ڈی ایم اجلاس سے قبل صدر مسلم لیگ ن شہباز شریف کی زیر صدارت پارٹی کا مشاورتی اجلاس منعقد ہوا تھا، جس میں مریم نواز، احسن اقبال، شاہد خاقان عباسی، مریم اورنگزیب سمیت سینئیر قیادت نے شرکت کی۔

    ذرائع کے مطابق پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پی ڈی ایم میں شمولیت کے معاملے پر ن لیگ نے دونوں جماعتوں کو شامل نہ کرنے پر اتفاق کیا ہے، ن لیگ اپنی رائے سے پی ڈی ایم کو آگاہ کر دے گی، خیال رہے کہ پی ڈی ایم میں شامل دیگر جماعتیں بھی شو کاز نوٹس کا جواب دیے بغیر پیپلز پارٹی اور اے این پی پی کی شمولیت پر تحفظا ت کا اظہار کر چکی ہیں۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کی پی ڈی ایم میں شمولیت کاحتمی فیصلہ آج ہوگا۔

    مولانا فضل الرحمان کی سربراہی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس اسلام آباد میں جاری ہے، اجلاس میں شہباز شریف اور مریم نواز دونوں شریک ہیں، اجلاس میں شرکت کے لیے دونوں ایک ہی گاڑی میں پہنچے تھے۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی سے متعلق معاملات پر غور ہوگا، اجلاس میں ملک کی مجموعی سیاسی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا جب کہ حکومت کے خلاف احتجاجی تحریک اور آئندہ بجٹ پر بھی مشاورت کی جائے گی۔