Tag: پی ڈی ایم

  • پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ سیاست دانوں والے پروٹوکول فالو کر سکے: مولانا فضل الرحمان

    پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ سیاست دانوں والے پروٹوکول فالو کر سکے: مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: جمعیت علماے اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم اجلاس میں پیپلز پارٹی اور اے این پی کو نہیں بلایا جائے گا، پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ اس پروٹوکول کو فالو کر سکے جو سیاست دان کرتے ہیں۔

    اسلام آباد میں آج پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا 29 مئی کو پی ڈی ایم کا سربراہی اجلاس بلایا گیا ہے، جمعیت علماے اسلام اس اجلاس میں تجاویز دے گی، اور تمام جماعتوں کی مشاورت سے مشترکہ لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔

    فضل الرحمان نے کہا اجلاس میں صرف پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں ہی بیٹھیں گی اور وہی فیصلہ کریں گی، پیپلز پارٹی اور اے این پی کی باتیں میڈیا میں پھیلائی گئیں، اس لیے پی ڈی ایم اجلاس میں ان کو نہیں بلایا جائے گا، ان دو جماعتوں کو سربراہی اجلاس میں بلانے کی کوئی تجویز نہیں، پی ڈی ایم قیادت دونوں جماعتوں سے متعلق فیصلہ کرے گی، پی پی قیادت ابھی میچور نہیں کہ وہ پروٹوکول فالو کر سکے جو سیاست دان کرتے ہیں۔

    انھوں نے کہا جمعیت کے مرکزی مجلس شوریٰ نے وقف املاک قانون کو مسترد کر دیا ہے، یہ قانون پاکستان کے آئین کے منافی ہے، قانون کو واپس لے کر اسلامی نظریاتی کونسل بھیجا جائے، مدارس کے نظم و ضبط کو تباہ کرنے کی کوشش کی گئی، جے یو آئی نے مدارس کو مزید مضبوط کرنے پر اتفاق کیا، جے یو آئی سے وابستہ مدرسے کا منتظم، رکن سرکاری بورڈ میں شامل نہیں ہوگا، ہم چاروں صوبوں میں مدارس کنونشن کا اعلان کرتے ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ مرکزی مجلس شوریٰ کا مؤقف ہے موجودہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے، عوام پر مسلط ناجائز حکومت ہے جو کسی صورت قابل قبول نہیں، 3 سالوں میں حکومت نے ملک کو معاشی لحاظ سے دیوالیہ کر دیا ہے، ملکی ہوں یا بین الاقوامی ادارے ان کی رپورٹس ہمارے مؤقف کی تائید ہے۔

    انھوں نے مزید کہا مرکزی مجلس شوریٰ کی نظر میں قیام امن کے دعوے بھی ہوا میں تحلیل ہوگئے، آئے روز دہشت گردی شہریوں کی زندگیاں نگل رہی ہے، ایک بار پھر فاٹا سے بدامنی کی فضا پورے ملک میں پھیل رہی ہے، قبیلوں کے درمیان قتل، مسلح لڑائیوں نےعام آدمی کا اطمینان چھین لیا، حکومت موجودہ صورت حال قابو میں لانے میں بے بس نظر آ رہی ہے۔

    جے یو آئی سربراہ نے کہا ہمیں پاکستان میں امریکا کو ایئر بیس دینے کے فیصلے پر تشویش ہے، افغانستان سے نکل کر پاکستان میں امریکا کو اڈے دیے جا رہے ہیں، پاکستانی سرزمین اور فضا کے کسی کے خلاف استعمال کی اجازت نہ دی جائے۔

  • اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ نہیں دے گی: مولانا فضل الرحمان

    اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ نہیں دے گی: مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے صدر مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ دینے کے لیے تیار نہیں ہے۔

    مولانا فضل الرحمان غیر ملکی ریڈیو کو انٹرویو دے رہے تھے، انھوں نے کہا ’اپوزیشن بجٹ میں حکومت کا ساتھ دینے کے لیے تیار نہیں، حکومت کی غلط پالیسیوں سے اپوزیشن اپنے آپ کو گندا نہیں کرے گی۔‘

    انٹرویو میں ان کا کہنا تھا کہ جہانگیر ترین نے الگ گروپ بنا لیا، پی ٹی آئی نے اپنی رہی سہی اکثریت بھی کھودی ہے، ہمارے پاس حکومت مخالف تمام آپشنز اب بھی موجود ہیں۔

    صدر پی ڈی ایم نے کہا حکومت مخالف تحریک کے لیے ہم نیا لائحہ عمل جاری کریں گے، جس میں احتجاجی ریلیاں اور جلسے شامل ہوں گے۔ انھوں نے مزید کہا کہ اس سلسلے میں تمام فیصلے پی ڈی ایم کی مشاورت سے کیے جائیں گے ۔

    پی ڈی ایم میں پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی حیثیت کے پیش نظر مولانا فضل الرحمان نے شہباز شریف سے متعلق کہا کہ ان کے جیل سے باہر آنے سے پی ڈی ایم کو تقویت ملے گی۔

    دریں اثنا، مولانا فضل الرحمان نے مفتی کفایت اللہ کی گرفتاری کی مذمت کی ہے، انھوں نے اپنے بیان میں کہا حکومت اتنا ظلم کرے جتنا کل برداشت کر سکے، نا اہل حکمران ہمیں جیلوں اور گرفتاریوں سے نہیں ڈرا سکتے، مفتی کفایت اللہ کو بلا وجہ گرفتار کرنا قابل مذمت ہے۔

  • پی ڈی ایم آپ کی بات سننے کو تیار ہے، فیصلوں پر نظر ثانی کریں: فضل الرحمان

    پی ڈی ایم آپ کی بات سننے کو تیار ہے، فیصلوں پر نظر ثانی کریں: فضل الرحمان

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے پیپلز پارٹی کو اتحاد میں واپسی کے لیے راستہ دینے کا عندیہ دے دیا، مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آپ اپنے فیصلوں پر نظر ثانی کریں، پی ڈی ایم آپ کی بات سننے کو تیار ہے۔

    آج اسلام آباد میں پی ڈی ایم ہنگامی اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پی ڈی ایم سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اپوزیشن اتحاد سے علیحدگی کا اعلان افسوس ناک تھا، انھوں نے استعفے بھی بھجوا دیے ہیں، لیکن پیپلز پارٹی کے پاس اپنے فیصلوں پر نظر ثانی اور اتحاد سے رجوع کرنے کا موقع ہے۔

    مولانا نے دس جماعتوں کے اتحاد کے تنظیمی ڈھانچے سے متعلق وضاحتیں کرتے ہوئے کہا کہ اس میں سب کی حیثیت برابر کی ہے، اکثر فیصلے اتفاق رائے سے ہوئے، ان فیصلوں کی خلاف ورزی پر تنظیمی ڈھانچے کا تقاضا تھا کہ پی پی اور اے این پی سے وضاحت طلب کی جائے، نہ کہ شکایت کو چوک چوراہوں پر لے آئیں، اس لیے ہم نے ساتھیوں کے عزت نفس کا خیال رکھتے ہوئے وضاحت طلب کی تھی۔

    پیپلزپارٹی ، اے این پی نمائندوں کو پی ڈی ایم کے واٹس ایپ گروپ سےنکال دیا گیا

    سربراہ پی ڈی ایم نے کہا دونوں جماعتوں کے سیاسی قد کاٹ اور تجربات کا تقاضا تھا کہ وہ جواب دینے کے لیے پی ڈی ایم سربراہی اجلاس اور اسٹیئرنگ کمیٹی اجلاس بلانے کا مطالبہ کر سکتے تھے، پی ڈی ایم بہت سنجیدہ فورم ہے، عہدوں اور منصب کے لیے لڑنے کا نہیں، آج بھی ان کے لیے موقع ہے کہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں، اور پی ڈی ایم سے رجوع کر لیں۔

    فضل الرحمان نے کہا سیاست میں وقار پیدا کریں،35 سال اور 70 سال کی عمر میں فرق ہونا چاہیے، انھوں نے خود کو علیحدہ کیا ہے ہم انھیں موقع دے رہے ہیں، پی ڈی ایم کی تحریک، رفتار اور آگے بڑھنے پر سمجھوتا نہیں کریں گے۔

    انھوں نے مزید کہا ہمیں توقع نہیں تھی کہ وہ باپ کو باپ بنائیں گے، جو میرے ساتھ کھڑے ہیں ان سے کہتا ہوں بیان بازی میں نہیں پڑنا، یوسف رضا گیلانی کا ہمیشہ احترام کرتا ہوں، میرا خیال ہے پیپلز پارٹی نے بہت زیادتی کی ہے، حمایت یا مخالفت کی بات نہیں، کرسیوں اور الیکشن کی سیاست سے ہٹ کر ملک کی بات کریں، پارٹی اپنی جگہ کھڑی ہوتی ہے، اور افراد آتے جاتے رہتے ہیں، پی ڈی ایم برقرار ہے اور رہے گی۔

  • ‘سورج مشرق سےمغرب میں نکل سکتا ہے مگر ن لیگ اور پیپلزپارٹی ایک نہیں ہوسکتے’

    ‘سورج مشرق سےمغرب میں نکل سکتا ہے مگر ن لیگ اور پیپلزپارٹی ایک نہیں ہوسکتے’

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید کا کہنا ہے کہ سورج مشرق سےمغرب میں نکل سکتا ہے مگر ن لیگ اور پیپلزپارٹی ایک نہیں ہوسکتے،ن لیگ نے جو بےعزتی کی اس پر معافی مانگنی چاہئے۔

    تفصیلات کے مطابق پیپلز پارٹی کی جانب سے پی ٹی ایم کے تمام عہدوں سے استعفیٰ کے اعلان کے بعد وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم ٹوٹ چکی ہے ، پی ڈی ایم میں پیپلزپارٹی کی ن لیگ نے تذلیل کی ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ عمران خان کی خوش نصیبی ہے جو ایسی نالائق اپوزیشن ملی، اس اپوزیشن کو کچھ نہیں ملنا یہ صرف میڈیا میڈیا کھیلیں گے، اپوزیشن نے حکومت کو اب تک ایک دن بھی ٹف ٹائم نہیں دیا۔

    بلاول کی جانب سے معافی کے مطالبے پر شیخ رشید نے کہا جس طرح پیپلزپارٹی کو شوکاز ملا اس طرح تو جاگیردار تو مزاروں کو بھی نہیں دیتے، شوکاز نوٹس پر معافی تو کیا انھیں کان پکڑوانے چاہئیں، ن لیگ نے ثابت کیا کہ ان میں اپوزیشن کرنے کی صلاحیت ہی نہیں۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ سورج مشرق سےمغرب میں نکل سکتا ہے مگر ن لیگ اور پیپلزپارٹی ایک نہیں ہوسکتے، سیاسی طورپر بھائی بہن بنے ہوئےتھے میراخیال ہے اب ختم ہوگئی بات، ن لیگ میں اتناشعور ہوتا تو آج اس مقام پر نہ ہوتی۔

    یاد رہے چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم کے تمام عہدوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ شوکاز نوٹس پر پیپلزپارٹی اور عوامی نیشنل پارٹی سے غیرمشروط معافی مانگی جائے۔

  • پی ڈی ایم ٹوٹ پھوٹ اور وزیر اعظم کا گزشتہ روز کا اشارہ !

    پی ڈی ایم ٹوٹ پھوٹ اور وزیر اعظم کا گزشتہ روز کا اشارہ !

    اسلام آباد: حکومت کے خلاف اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں ٹوٹ پھوٹ اور اختلافات کے سلسلے میں گزشتہ روز ہی وزیر اعظم عمران خان نے اشارہ دے دیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم جماعتوں کے اکٹھ کو آج آخر کار پہلا بڑا جھٹکا لگ گیا ہے، جب عوامی نیشنل پارٹی نے شو کاز نوٹس کے ردِ عمل کے طور پر پریس کانفرنس میں باقاعدہ طور پر اتحاد سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔

    اس سلسلے میں وزیر اعظم نےگزشتہ روز ہی اشارہ دے دیا تھا، عمران خان نے ترجمانوں کے اجلاس میں پی ڈی ایم کو نظر انداز کرنے کی ہدایت کی تھی۔

    ذرائع کے مطابق اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا اپوزیشن آپس میں گتھم گتھا ہیں، انھیں اہمیت دینے کی ضرورت نہیں ہے، اپوزیشن کے آپسی اختلافات کی وجہ سے پی ڈی ایم کا مستقبل ختم ہو چکا ہے۔

    اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

    دوسری طرف پی ڈی ایم کی جانب سے شوکاز نوٹس جاری کیے جانے پر پاکستان پیپلز پارٹی بھی برہم ہے، اس لیے پی پی نے سخت جواب دینے کا فیصلہ کر لیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ شوکاز نوٹس کے جواب میں پیپلز پارٹی مصالحانہ نہیں، جارحانہ انداز اختیار کرے گی۔

    چیئرمن بلاول بھٹو نے پارٹی کے سینئر رہنماؤں کو مصالحانہ کی بجائے جارحانہ انداز اختیار کرنے کی ہدایت کر دی ہے، اس حوالے سے ن لیگ اور پی ڈی ایم کی پالیسی اور کارکردگی کو ہدف تنقید بنایا جائے گا، شیری رحمان، راجہ پرویز اشرف، فرحت اللہ بابر، اور نیر حسین بخاری سمیت دیگر رہنما شوکاز نوٹس کا جواب تیار کریں گے۔

  • اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

    اے این پی نے پی ڈی ایم سے علیحدگی کا اعلان کر دیا

    پشاور: عوامی نیشنل پارٹی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق قائمقام مرکزی صدر اے این پی امیر حیدر ہوتی نے پریس کانفرنس میں کہا مخصوص جماعتیں پی ڈی ایم کو ہائی جیک کر چکی ہیں، میں بطور نائب صدر اے این پی، پی ڈی ایم سے نکلنے کا اعلان کرتا ہوں۔

    امیر حیدر ہوتی نے کہا، اے این پی مخصوص سیاسی ایجنڈے کے ساتھ نہیں چل سکتی، پی ڈی ایم کو دوسری جانب لے جانے کی کوشش کی جا رہی ہے، ہم ذاتی ایجنڈے کے لیے کسی کا ساتھ نہیں دے سکتے، برابری کی بنیاد پر بات کرنے کو تیار ہیں، سیاسی انداز سے جو بات کرنا چاہے گا ہم تیار ہوں گے۔

    انھوں نے کہا میں پی ڈی ایم کے نائب صدر کے عہدے سے استعفی دیتا ہوں، میاں افتخار بھی مزید پی ڈی ایم کے ترجمان نہیں ہوں گے۔

    انھوں نے کہا اپوزیشن لیڈر کے لیے پی ڈی ایم میں 2 امیدوار سامنے آئے، ن لیگ کے امیدوار پر پی پی کو تحفظات تھے، بہتر ہوتا تحفظات پی ڈی ایم کے سربراہی اجلاس میں رکھے جاتے، اے این پی نے یوسف رضا گیلانی کو ووٹ رات کے اندھیرے میں نہیں دیا، پی ڈی ایم کے اجلاس میں پوچھا جاتا تو ووٹ دینے کی وجوہ بتا دیتے، لیکن صفائی دینے کی بجائے شوکاز نوٹس دیا گیا۔

    امیر حیدر ہوتی کا کہنا تھاپی ڈی ایم کب ایک واحد جماعت بن گئی ہے؟ شوکاز نوٹسز ایک سیاسی جماعت کے اندر دیے جاتے ہیں، اے این پی کے کسی فرد کو شوکاز نوٹس صرف اسفندیار ولی ہی دے سکتے ہیں، کسی کو یہ اختیار نہیں کہ ہمیں شوکاز نوٹس دے۔

    انھوں نے کہا کامیاب تحریک سے سلیکٹرز پر بھی دباؤ آیا تھا، تحریک کے آخری مرحلے میں لانگ مارچ پر جانا تھا، لیکن استعفے کی ٹائمنگ پر اختلاف کے باعث لانگ مارچ ملتوی کرنا پڑا۔

    امیر حیدر نے کہا کہ میں آصف زرداری کا شکریہ ادا کرنا چاہوں گا، انھوں نے ایک نہیں 2 بار اسفندیار ولی کی طبیعت پوچھنے کے لیے کال کی، لاڑکانہ میں جے یو آئی اور پی ٹی آئی کو ساتھ دیکھ سکتے ہیں تو پھر کچھ بھی دیکھ سکتے ہیں، توقع تھی مولانا پی ڈی ایم سربراہ کی حیثیت سے قدم اٹھائیں گے، لیکن انھوں نے ن لیگ اور جے یو آئی کی حیثیت سے قدم اٹھایا، سینیٹ الیکشن پر پنجاب میں جو کیا گیا کیا اس پر وضاحت نہیں بنتی۔

  • سینیٹر یوسف رضا گیلانی کی پی ڈی ایم کی جانب سے شوکاز نوٹس موصول ہونے کی تصدیق

    سینیٹر یوسف رضا گیلانی کی پی ڈی ایم کی جانب سے شوکاز نوٹس موصول ہونے کی تصدیق

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما سینیٹر یوسف رضا گیلانی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی جانب سے شوکاز نوٹس موصول ہونے کی تصدیق کردی۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹر یوسف رضاگیلانی نے سینیٹ اجلاس میں خطاب کے بعد پارلیمنٹ ہاوس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پی ڈی ایم کاشوکاز نوٹس ملا جس کا ہم نے جواب نہیں دیا۔ْ

    یوسف رضا گیلانی کا کہنا تھا کہ فی الحال ہم پی ڈی ایم کا حصہ ہیں، ہمارے جواب کے بعد جوصورتحال بنےگی اس پر رائے دیں گے۔

    یاد رہے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ٹی ایم ) کے متفقہ فیصلے اور اصولوں کی خلاف ورزی پر پاکستان پیپلز پارٹی (پی پی پی) اور عوامی نیشنل پارٹی (اے این پی) کو شوکاز نوٹسز جاری کئے گئے۔

    مولانا فضل الرحمان نےدونوں جماعتوں کو شوکا زنوٹسزکی منظوری دی، نوٹسز سیکریٹری جنرل پی ڈی ایم شاہد خاقان کی جانب سے پیپلزپارٹی کے چئیرمین بلاول بھٹوزرداری اور صدراسفندیارولی خان کو بھجوایا گیا۔

    نوٹس میں اپوزیشن لیڈر کیلئے باپ کے سینیٹرز کی حمایت لینے پر اعتراض اٹھایا گیا ہے اور دونوں جماعتوں سےپی ڈی ایم اصولوں کی خلاف ورزی پرجواب طلب کیا گیا ہے۔

    شوکازنوٹس میں دونوں جماعتوں کو سات روزمیں وجوہات بیان کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ پی پی اور اےاین پی کےاقدام سےاپوزیشن اتحاد اور تحریک کونقصان پہنچا ہے۔

  • پیپلز پارٹی نے جو کیا وہ پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے: سابق وزیر اعظم

    پیپلز پارٹی نے جو کیا وہ پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے: سابق وزیر اعظم

    اسلام آباد: سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پیپلز پارٹی نے جو کیا وہ پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے، وہ اپوزیشن نہیں ہوتی جس بینچ پر حکومتی اراکین بیٹھیں۔

    میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آج مسلم لیگ ن کے سینئر نائب صدر شاہد خاقان نے تنقید کی توپوں کا رُخ پیپلز پارٹی کی طرف موڑ دیا، انھوں نے کہا اگر 57 سینیٹرز اپوزیشن میں ہیں، تو اپوزیشن لیڈر پہلی فرصت میں چیئرمین سینیٹ کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائیں۔

    انھوں نے کہا پیپلز پارٹی نے جو کیا وہ پارلیمانی اصولوں کے خلاف ہے، پی پی کو مبارک ہو ان کا اپوزیشن لیڈر بن گیا ہے، وہ اپوزیشن نہیں ہوتی جس بینچ پر حکومتی اراکین آ کر بیٹھیں۔

    شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا اگر 57 ارکان لکھ کر دے چکے ہیں تو پیپلز پارٹی عدم اعتماد لائے اور جو الیکشن چوری ہوا اُس کرسی پر جا کر بیٹھ جائے۔

    انھوں نے اپنی پوزیشن بھی واضح کر دی اور کہا جو پارلیمان، جمہوریت اور پی ڈی ایم کے مقصد پر قائم ہے ہم اس کے ساتھ چلنے کو تیار ہیں۔ ن لیگی رہنما کا کہنا تھا سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر بنانے کا فیصلہ میرے گھر پر ہوا تھا، اس فیصلے کے بارے میں تمام جماعتیں جانتی ہیں کہ کیا ہوا تھا، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور اپوزیشن لیڈر پر ذیلی کمیٹی نے 2 منٹ میں فیصلہ کر دیا تھا، اگر اس فیصلے کی خبر کسی کو نہیں پہنچی تو ممبران سے پوچھ لیں۔

    شاہد خاقان نے اسپیکر قومی اسمبلی سے متعلق کہا اسد قیصر بخوبی سمجھتے ہیں کہ وہ اپوزیشن کا اعتماد کھو چکے ہیں، اپوزیشن ان کی کسی بات کو سننے اور کسی کمیٹی میں جانے کو تیار نہیں، وزیر اعظم اور وزرا ایوان میں کھڑے ہو کر گالی نکالتے ہیں، اسپیکر کو چاہیے کہ اپوزیشن سے معافی مانگیں، جب ان باتوں پر عمل ہوگا تو ہاؤس چلے گا۔

    انھوں نے کہا اس ملک کو کون سی انتخابی اصلاحات چاہئیں، پہلے یہ توبہ کریں کہ پریذائڈنگ آفیسر نہیں اٹھائیں گے، ووٹ چوری نہیں کریں گے، سینیٹ میں کیمرے نہیں لگائیں گے، حکومت کے سینیٹرز لے کر اپوزیشن لیڈر نہیں بنائیں گے۔

  • ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے متعلق اہم حکمت عملی بنا لی

    ن لیگ نے پیپلز پارٹی سے متعلق اہم حکمت عملی بنا لی

    لاہور: پاکستان مسلم لیگ ن نے پیپلز پارٹی کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ سے نکالنے کی حکمت عملی بنا لی۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مسلم لیگ ن پیپلز پارٹی کے ساتھ مزید چلنے کے لیے تیار نہیں، اس لیے اس نے پی پی کو اپوزیشن اتحاد سے نکال باہر کرنے کے لیے حکمت عملی ترتیب دے دی ہے۔

    ن لیگی ذرائع کا کہنا ہے کہ وہ پی پی کے ساتھ مزید نہیں چلنا چاہتے، اس سلسلے میں ن لیگ نے فضل الرحمان کو بھی آگاہ کر دیا ہے، ن لیگی رہنماؤں کا مؤقف ہے کہ پی ڈی ایم کی پیٹھ میں چھرا گھونپا گیا، اور تحریک صفر پر آ گئی ہے۔

    ن لیگ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیپلز پارٹی پی ڈی ایم کے مؤقف سے پیچھے ہٹ چکی ہے، اب پی پی کے بغیر ہی تحریک چلانی ہوگی، اس لیے پی ڈی ایم کی از سرنو تشکیل کی جائے۔

    بھاری ہونا سب کو آتا ہے،اصل بات اصول پر چلنے کی ہے، مریم نواز

    ذرائع نے بتایا کہ مولانا فضل الرحمان نے ن لیگ کو آئندہ اجلاس تک انتظار کا مشورہ دے دیا ہے، اور کہا ہے کہ بیان بازی دوریاں بڑھا رہی ہے، اس لیے احتیاط کی جائے۔

    خیال رہے کہ آج مریم نواز نے لاہور میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے الزام لگایا کہ زرداری سلیکٹرز سے مل کر پنجاب میں تبدیلی لانا چاہتے تھے، زرداری نے پیش کش کی کہ سلیکٹرز پنجاب میں تبدیلی لانا چاہتے ہیں، ن لیگ چاہے تو بزدار کو ہٹا کر پرویز الہٰی لا سکتے ہیں، لیکن نواز شریف نے صاف انکار کر دیا کہ سلیکٹرز کے ساتھ مل کر ایسا نہیں کریں گے۔

    ن لیگ والے ٹھنڈا پانی پیئں اور لمبے لمبے سانس لیں، بلاول بھٹو

    دوسری طرف بلاول نے ن لیگی رہنماؤں کو مشورہ دیا کہ وہ ٹھنڈا پانی پئیں اور لمبی لمبی سانس لیں، پی ڈی ایم کو نقصان نہیں پہنچانا چاہتا، نہ کسی کے ڈکٹیشن پر اتحاد چل سکتا ہے، نہ جانے کون مسلم لیگ کو پیپلز پارٹی سے جھگڑے کے غلط مشورے دے رہا ہے۔

  • پیپلز پارٹی نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے تاثر کو مسترد کر دیا

    پیپلز پارٹی نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے تاثر کو مسترد کر دیا

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی نے استعفوں سے انکار کے سلسلے میں اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے تاثر کو مسترد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ استعفوں کے معاملے پر پیپلز پارٹی کے سوالات کا جواب نہ دے سکی، پیپلز پارٹی کے سیکریٹری جنرل نیئر بخاری نے کہا ہے کہ جب پوچھا گیا کہ استعفوں کے بعد کی کیا حکمت عملی ہوگی، تو پی ڈی ایم کی جانب سے اس سوال کا جواب نہ دیا جا سکا۔

    نیئر بخاری کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کی جانب سے اس سوال کے جواب پر مطمئن کرانا ضروری تھا، پیپلز پارٹی پر ملبہ ڈالنا درست نہیں ہے۔

    انھوں نے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ ڈیل کے تاثر کو مسترد کرتے ہوئے کہا ستمبر میں ہونے والے معاہدے پر پیپلز پارٹی قائم ہے، عدم اعتماد ہمارا آخری آپشن تھا۔

    پیپلز پارٹی نے دعویٰ کر دیا ہے کہ لانگ مارچ بھی آخری آپشن کے طور پر رکھا گیا تھا، پی ڈی ایم کے متفقہ معاہدے پر قائم ہیں، لانگ مارچ کے ساتھ استعفے دینے کا معاہدہ تھا ہی نہیں۔

    نیئر بخاری نے کہا کہ اسمبلیوں سے استعفوں سے متعلق پیپلز پارٹی اجلاس بلا کر رائے لی جائے گی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روز پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں استعفوں سے متعلق آصف علی زرداری کا دو ٹوک مؤقف سامنے آنے کے بعد اپوزیشن اتحاد شدید انتشار کا شکار ہو چکا ہے۔