Tag: پی ڈی ایم

  • پی ڈی ایم کی سیاست کا محور ذاتی لالچ اور مخصوص ایجنڈا تھا: فردوس عاشق اعوان

    پی ڈی ایم کی سیاست کا محور ذاتی لالچ اور مخصوص ایجنڈا تھا: فردوس عاشق اعوان

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم کی سیاست کا محور قومی سلامتی اور عوام کے مفادات نہیں بلکہ ذاتی لالچ، مفاد اور مخصوص ایجنڈا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی معاون خصوصی فردوس عاشق اعوان نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ جعلی راجکماری ابو بچانے کے لیے حکومت توڑنے کے دعوے کرتی رہیں، ان کا محور قومی سلامتی اور عوام کے مفادات نہیں بلکہ ذاتی لالچ، مفاد اور مخصوص ایجنڈا تھا۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ زرداری صاحب کی شکر گزار ہوں انہوں نے میرے بیان پر کل مہر لگا دی، میں نے یہی بات کہی تھی کہ مر سوں مر سواں ستعفیٰ نہ ڈیسوں، زرداری صاحب نے نواز شریف کی بھیانک لالچ پر مبنی سیاست کو بھانپ لیا تھا۔

    انہوں نے کہا کہ یہ اداروں کو متنازعہ بنا کر عدم استحکام کی طرف لے جانا چاہتے ہیں، پی ڈی ایم کی سیاست کا کل دھوم سے جنازہ نکلا ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ اب ہم نے اپنے حصے کا کام کرنا ہے، ہمارے سامنے سب سے بڑا چیلنج مہنگائی کا ہے، وزیر اعلیٰ پنجاب کی قیادت میں 7 ارب روپے کی سبسڈی دینے جا رہے ہیں، آٹے کے 10 کلو تھیلے پر 120 روپے کی سبسڈی اور چینی 60 روپے کلو ہوگی۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر اعلیٰ پنجاب ہر ڈسٹرکٹ کا دورہ کرنے جا رہے ہیں، ان ڈسٹرکٹ کے 26 اضلاع میں پیکج کا اعلان ہوگا۔

    معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ پنجاب میں ویکسی نیشن کا سلسلہ بھی جاری ہے، مرحلہ وار ہر سٹیزن کو ویکسی نیشن کی سہولت فراہم کرنے جا
    رہے ہیں، ہر ضلع میں میڈیا ورکرز کو بھی ویکسین کی سہولت سے مستفید کریں گے۔

  • استعفے، مولانا فضل الرحمان نے پی پی کو جمہوری اصول یاد دلا دیا

    استعفے، مولانا فضل الرحمان نے پی پی کو جمہوری اصول یاد دلا دیا

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے سربراہی اجلاس میں اسمبلیوں سے استعفوں کے معاملے پر اتحاد کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے پاکستان پیپلز پارٹی کو جمہوری اصول یاد دلا دیا۔

    تفصیلات کے مطابق اجلاس میں پی پی شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے دو ٹوک مؤقف کے ساتھ استعفوں کی مخالفت کی، جس پر مولانا فضل الرحمان نے اجلاس سے خطاب میں کہا پی ڈی ایم کی 10 میں سے 9 جماعتیں استعفوں پر متفق ہیں۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کو استعفوں پر تحفظات ہیں، لیکن جمہوریت کے اصولوں پر جائیں تو اکثریتی فیصلہ استعفے کے حق میں ہے، پیپلز پارٹی ایک جمہوری جماعت ہے، امید ہے پی پی جمہوری اصولوں کی پاس داری کرے گی۔

    مولانا فضل الرحمان اجلاس میں خطاب کے دوران بڑی پارٹیوں کی بڑی بڑی باتیں سن کر جذباتی ہوگئے، کہا بڑوں کی قربانیوں کا ذکر کرنے سے اہم عوام کے لیے درست فیصلہ کرنا ہے، امت کے لیے آبا و اجداد کی قربانیاں بیان کروں تو حاضرین رو پڑیں۔

    مریم نواز نے والد سے متعلق بیان پر آصف زرداری کو کیا جواب دیا؟

    ان کا کہنا تھا ہم بڑی بڑی تقریریں کرنے نہیں عوام کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں، عوام کے لیے درست فیصلہ کرنا اہم ہے۔

    قبل ازیں، پاکستان مسلم لیگ ن کی مرکزی نائب صدر مریم نواز نے بھی آصف علی زرداری کے ویڈیو لنک خطاب پر ردِ عمل دیا تھا، مریم نواز اجلاس میں آصف زرداری کے ریمارکس پر برہم ہو گئیں، اور آصف زرداری سے شکوہ کر بیٹھیں،انھوں نے کہا سیاست میں ہمارے خاندان نے بھی بہت مشکلات دیکھیں، ایسے موقع پر طنزیہ سیاست نہیں ہونی چاہیے۔

  • سینیٹ ہال سے کیمرے نکلنے کا معاملہ ، پی ڈی ایم نے بڑا مطالبہ کردیا

    سینیٹ ہال سے کیمرے نکلنے کا معاملہ ، پی ڈی ایم نے بڑا مطالبہ کردیا

    اسلام آباد : پاکستان کی حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے کیمرے نکلنے کے معاملے پر پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کردیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق حزب اختلاف کی جماعتوں کے اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے کیمرے نکلنے کے معاملے پر پر یزائیڈنگ افسرکے نام خط لکھا۔

    خط میں کہا گیا سینیٹ الیکشن کے دوران 4خفیہ کیمرے نصب پائےگئے، سینیٹ الیکشن کےدوران خفیہ کیمروں کی تنصیب آئین کے خلاف ہے ، کیمروں کی تنصیب سپریم کورٹ کے فیصلے کی کھلی اور آئین کے آرٹیکل 226 کی خلاف ورزی ہے۔

    ،پی ڈی ایم نے مطالبہ کیا کہ حکومت، اپوزیشن کےمساوی اراکین پر مشتمل کمیٹی تشکیل دی جائے، پارلیمانی کمیٹی فیصلہ آنے تک کیمروں اور ڈیٹا کو تحویل میں لے۔

    پی ڈی ایم کی جانب سےخط مصطفی نواز کھوکھر اور مصدق ملک نےلکھاہے ، پریزائڈنگ افسر نے پی ڈی ایم کی جانب سے لکھا گیا خط وصول کر لیا ہے۔

    خیال  رہے پولنگ بوتھ میں کیمروں کی تنصیب پر حکومت اپوزیشن آمنے سامنے ہیں ، مسلم لیگ ن کے مصدق ملک اور پیپلز پارٹی کے مصطفیٰ نواز کھوکھر نے ٹوئٹر پر تصاویر اورویڈیو شیئر کردی۔

  • عبدالغفور حیدری ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد

    عبدالغفور حیدری ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے جے یو آئی کے عبدالغفور حیدری کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد کر دیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم نے غفور حیدری کو ڈپٹی چیئرمین نامزد کر دیا، غفور حیدری نے نامزدگی پر مولانا فضل الرحمان کا شکریہ ادا کیا۔

    غفور حیدری نے کہا پی ڈی ایم اور مولانا کی توقعات پر پورا اتروں گا، یوسف گیلانی کی قیادت میں پی ڈی ایم کا پینل کامیاب ہوگا۔

    پرویز خٹک کی جانب سے پیش کش پر انھوں نے کہا کہ جس حکومت کو اپوزیشن تسلیم نہیں کرتی، اس کی آفر کی کوئی حیثیت نہیں ہے، پی ڈی ایم مکمل طور پر متحد اور متفق ہے۔

    حکومتی آفر پر مولانا عبدالغفور حیدری کا اہم بیان سامنے آگیا

    ان کا کہنا تھا کہ حکومتی وزیر ڈوبتی کشتی کو بچانے کے لیے تاخیری حربے استعمال کر رہے ہیں۔

    واضح رہے کہ آج حکومت نے بھی تُرپ کا پتا پھینک دیا تھا، اور سینیٹر عبدالغفور حیدری کو ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کی پیش کش کر دی گئی تھی، اس سلسلے میں ان کے ساتھ چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی اور وفاقی وزیر پرویز خٹک نے ملاقات کی۔

    پرویز خٹک نے کہا عبدالغفور حیدری کو آفر ہے کہ ہمارے ڈپٹی بن جائیں، سب کو فائدہ ہوگا، تاہم سینیٹر غفور حیدری نے حکومت کی پیش کش مسترد کر دی۔

    دوسری طرف وزیر اعظم عمران خان نے بھی آج ایک اہم اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین کی نامزدگی پر پارٹی رہنماؤں سے مشاورت کی، ڈپٹی چیئرمین سینیٹ کے لیے پی ٹی آئی پنجاب کے رہنما اعجاز چوہدری کے نام پر غور کیا گیا، اجلاس کے بعد ایک اہم حکومتی رہنما نے اعجاز چوہدری سے رابطہ بھی کیا۔

  • کیا پی ڈی ایم حکومت مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ گئی؟ اجلاس میں نئے اختلافات سامنے آ گئے

    کیا پی ڈی ایم حکومت مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ گئی؟ اجلاس میں نئے اختلافات سامنے آ گئے

    اسلام آباد: کیا پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ حکومت مخالف تحریک سے پیچھے ہٹ گئی ہے؟ آج پی ڈی ایم کے اجلاس میں اس اہم معاملے کی بازگشت نئے اختلافات کی صورت میں سامنے آ گئی۔

    پی ڈی ایم اجلاس میں شاہ اویس نورانی پرانی باتیں بھی لے کر بیٹھ گئے، جس پر ماحول میں تلخی کا ذائقہ گھول گیا، وزیر اعظم کے اعتماد کے ووٹ کو کچھ جماعتوں نے اسے اتحاد کے لیے حکومتی پیغام بھی سمجھا۔

    شاہ اویس نورانی اور پیپلز پارٹی کے قمر زمان کائرہ میں اس وقت تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا جب کہ نورانی نے ایک پرانا ذکر چھیڑ دیا، انھوں نے سوال کیا کہ فضل الرحمان کو صدر پاکستان کے الیکشن میں کیوں سپورٹ نہیں کیا گیا؟ اس پر کائرہ نے جواب دیا کہ 3 سال قبل صدر انتخاب کا معاملہ پی ڈی ایم بننے سے پہلے کا ہے۔

    تلخی بڑھنے سے روکنے کے لیے اویس نورانی کو ایک طرف فضل الرحمان نے خاموش کرا دیا، تو دوسری طرف شاہد خاقان عباسی نے بھی بات کا رخ موڑ دیا، قمر زمان کائرہ نے اویس نورانی کا یاد دلایا کہ ہم مختلف الخیال سیاسی جماعتیں ہیں اور اتحادی ہیں، ہم ایک دوسرے میں ضم نہیں ہوئے۔

    پی ڈی ایم اجلاس میں حکومت کے خلاف تحریک پر توجہ دینے کی تجویز شد و مد سے سامنے آئی، یہ تجویز ن لیگ کی جانب سے دی گئی تھی، شرکا نے گفتگو میں سوال اٹھایا پی ڈی ایم کیوں مرکزی مقصد سے دور ہو رہی ہے؟ کیا پی ڈی ایم کے قیام کا مقصد اِن ہاؤس تبدیلی تھا؟

    یہ سوال جے یو آئی، ن لیگ اور بعض دیگر رہنماؤں کا تھا، جس پر پیپلز پارٹی اور اے این پی کے علاوہ دیگر جماعتوں نے ن لیگ اور جے یو آئی سے اتفاق کیا، شرکا نے کہا ضمنی اور سینیٹ انتخابات جیسے امور میں اتحاد کو الجھایاگیا۔

    اس موقع پر بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم سربراہان سے سوال کیا کہ ہم آپ کی بات مان کر سینیٹ اور ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو آج کہاں کھڑے ہوتے؟

    یوسف رضا گیلانی بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار نامزد

    اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان کے اعتماد کے ووٹ پر بھی تبصرے کیے گئے، کہا گیا کہ وزیر اعظم نے اعتماد کا ووٹ لے کر پی ڈی ایم کو پیغام دیا ہے، اعتماد کے ووٹ سے حکومت کو شہ ملی۔ پی ڈی ایم اجلاس کے مقام کی تبدیلی بھی موضوع بحث رہی، شرکا نے تحفظات پیش کیے کہ ہوٹل میں یہ مشاورت کیسے محفوظ رہ سکتی ہے؟

    شرکا نے کہا پی پی کے کہنے پر سندھ ہاؤس سے مقامی ہوٹل کی جگہ رکھی گئی، پہلے زرداری ہاؤس پھر سندھ ہاؤس اور بعد میں ہوٹل بلایا گیا۔ اجلاس میں ڈپٹی چیئرمین سینیٹ اور اپوزیشن لیڈر کے لیے امیدواروں کا معاملہ بھی طے نہ ہو سکا، لانگ مارچ اور اس کے مطلوبہ نتائج کی حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔

  • یوسف رضا گیلانی بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار نامزد

    یوسف رضا گیلانی بطور چیئرمین سینیٹ امیدوار نامزد

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے یوسف رضا گیلانی کو چیئرمین سینیٹ کے لیے نامزد کر دیا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم سربراہی اجلاس میں آج پیپلز پارٹی کی جانب سے یوسف رضا گیلانی کو سینیٹ چیئرمین کے عہدے کے لیے نامزد کیا گیا، پی ڈی ایم نے چیئرمین سینیٹ کے لیے ان کی منظوری دے دی۔

    ذرائع کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی جانب سے یوسف رضاگیلانی کی حمایت کا اعلان کیا گیا ہے، عوامی نیشنل پارٹی نے بھی چیئرمین سینیٹ کے لیے یوسف رضا گیلانی کی حمایت کا اعلان کر دیا، یوسف گیلانی چیئرمین سینیٹ الیکشن میں پی ڈی ایم کے مشترکہ امیدوار ہوں گے۔

    یوسف رضا گیلانی نے کہا پی ڈی ایم کا ممنون ہوں اور سینیٹ نشست کی کامیابی ان کے نام کرتا ہوں، الیکشن سے پہلے کمال حکمت عملی نے حکمرانوں کی دوڑیں لگوا دی تھیں، پی ڈی ایم کی کامیابی سے اقتدار کے ایوانوں میں لرزہ طاری ہے، حکمرانوں کو یہ شکست ہضم نہیں ہو رہی۔

    اجلاس سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ کامیابی کے سو باپ اور ناکامی یتیم ہوتی ہے، میں اس کامیابی پر آپ سب کو مبارک باد دیتا ہوں، سینیٹ میں عددی برتری ثابت کرنے کا چیلنج دیاگیا اور ہم سرخرو ہوئے۔

    اجلاس میں بلاول بھٹو نے پی ڈی ایم سربراہان سے سوال کیا کہ ہم آپ کی بات مان کر سینیٹ اور ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کرتے تو آج کہاں کھڑے ہوتے؟

    پی ڈی ایم کے اجلاس سے مریم نواز نے خطاب میں کہا آج کی سیاست میں اپوزیشن نے نہیں بلکہ حکومت نے ممبران کو ڈرایا دھمکایا، اغوا کیا، پی ٹی آئی کے ممبران کو زبردستی گولڑہ سیف ہاؤس میں رکھا گیا۔

    ذرائع نے یہ بھی بتایا کہ اجلاس میں نواز شریف نے پی پی کو تجویز دی کہ یوسف رضاگیلانی کا نام چیئرمین سینیٹ کے لیے پیش کرے، اور نواز شریف کی جانب سے یوسف گیلانی کی حمایت کا اعلان بھی کیا گیا۔

    قبل ازیں، پیپلز پارٹی کی میزبانی میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا سربراہی اجلاس شروع ہوا تو آصف علی زرداری نے ابتدائی کلمات ادا کیے، انھوں نے پی ڈی ایم متفقہ امیدوار یوسف گیلانی کی کامیابی پر مبارک باد دی، شاہد خاقان عباسی نے اجلاس کے ایجنڈے کی تفصیلات پیش کیں۔

    بلاول بھٹو زرداری نے کہا 4 روز بعد چیئرمین سینیٹ الیکشن ہونا ہے، جمہوری قوتوں کو یوسف گیلانی کی جیت سے امید ملی ہے، ہم چاہتے ہیں چیئرمین سینیٹ کا الیکشن جیت کر فتح اپنے نام کریں۔

  • کوئٹہ: اپوزیشن نے حکومتی پیش کش پر سینیٹ کی 6 نشستوں کا مطالبہ رکھ دیا

    کوئٹہ: اپوزیشن نے حکومتی پیش کش پر سینیٹ کی 6 نشستوں کا مطالبہ رکھ دیا

    کوئٹہ: بلوچستان میں اپوزیشن نے حکومتی پیش کش پر سینیٹ کی 6 نشستوں کا مطالبہ رکھ دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آج بلوچستان میں بی این پی مینگل کے سربراہ اختر مینگل کی رہائش گاہ پر اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس منعقد ہوا، جس میں محمود خان اچکزئی اور عبدالغفور حیدری و دیگر شریک ہوئے، اجلاس میں حکمران جماعت کی جانب سے پیش کش پر غور کیا گیا۔

    اجلاس سے قبل ذرائع نے بتایا تھا کہ بی اے پی کی طرف سے اپوزیشن کو پنجاب فارمولے کی پیش کش ہوئی ہے، حکمران جماعت نے اپوزیشن کو 12 میں سے 4 نشستوں کی پیش کش کی تھی۔

    تاہم اجلاس کے بعد اپوزیشن جماعتوں نے حکومت کے سامنے سینیٹ کی 6 نشستوں کا مطالبہ رکھ دیا ہے، مولانا غفور حیدری نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ آج چیئرمین سینیٹ کا فون آیا تھا کہ تشریف لانا چاہتا ہوں، صادق سنجرانی نے کہا پنجاب کی طرح یہاں بھی بلا مقابلہ انتخاب ہو۔

    انھوں نے کہا ’میں نے کہا اچھی خواہش ہے خیر مقدم کرتے ہیں، ہم نے کہا کہ سینیٹ کی کم از کم 5 سے 6 سیٹیں ہمیں ملنی چاہیئں۔‘

    نیوز کانفرنس میں اختر مینگل نے کہا ہمارا جو بھی امیدوار ہوگا وہ مشترکہ پی ڈی ایم کا امیدوار ہوگا، پی ڈی ایم مضبوطی کے ساتھ آگے بڑھ رہی ہے، دوسر طرف خلائی مخلوق کے ساتھ پیرا شوٹر بھی آ رہے ہیں، پی ڈی ایم میں سینیٹ الیکشن پر مشترکہ امیدواروں کا فیصلہ ہو چکا ہے۔

    سینیٹ انتخاب؛ ایم کیو ایم نے پیپلزپارٹی کی پیشکش کا جواب دیدیا

    اختر مینگل کا کہنا تھا کہ سینیٹ امیدواروں کا تعلق مشترکہ طور پر پی ڈی ایم سے ہوگا، پی ڈی ایم طے کر چکی ہے کہ سینیٹ ہو یا ضمنی الیکشن مشترکہ لڑیں گے۔ مولانا غفور حیدری نے مارچ کے حوالے سے کہا کہ 26 مارچ کو لانگ مارچ کا اعلان کیا گیا ہے، ہم اسی طرح اتحاد و یقین کے ساتھ آگے بڑھیں گے، ہماری تحریک کا مقصدموجودہ حکومت کا خاتمہ کرنا ہے۔

    بعد ازاں، سردار اختر مینگل اور چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کے درمیان ایک اہم ملاقات ہوئی، جس میں سینیٹ انتخابات کے لیے پنجاب فارمولے پر بات چیت ہوئی، اختر مینگل نے کہا کہ ملاقات میں سینیٹ انتخابات کے حوالے سے ہم نے بھی اپنا فارمولہ دے دیا ہے، بال اب حکومتی اتحاد کے کوٹ میں ہے، اگر حکومت نہیں مانتی تو ہم مقابلے کے لیے تیار ہیں۔

    ادھر سندھ میں ایم کیو ایم پاکستان نے پیپلز پارٹی کی پیش کش مسترد کر دی ہے، ایم کیو ایم نے کہا ہے کہ سینیٹ انتخاب پی ٹی آئی اور جی ڈی اے کے ساتھ ہی لڑیں گے، خواتین کی نشست پر پی ٹی آئی ایم کیو ایم پاکستان کو سپورٹ کرے گی، جب کہ ٹیکنوکریٹ کی نشست پر ایم کیو ایم، پی ٹی آئی کو سپورٹ کرے گی۔

  • بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم پاکستان کو پی ڈی ایم میں شمولیت کی دعوت دے دی

    بلاول بھٹو نے ایم کیو ایم پاکستان کو پی ڈی ایم میں شمولیت کی دعوت دے دی

    اسلام آباد: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کو اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) میں شمولیت کی دعوت دے دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں مولانا فضل الرحمان کی رہائش گاہ پر ان سے پی پی چیئرمین بلاول بھٹو کی ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں نے میڈیا سے گفتگو کی، بلاول نے کہا ایم کیو ایم پاکستان ہمارے ساتھ شامل ہو کر کراچی کے لیے آواز اٹھائے۔

    بلاول بھٹو کا کہنا تھا ایم کیو ایم پی ڈی ایم کا حصہ بن کر حکومت کا مقابلہ کرے، ہم سینیٹ الیکشن میں حکومت کو سرپرائز دیں گے، سینیٹ الیکشن کے نتائج حکومت کوگھر بھجوانے میں مددگار ہوں گے، پی ڈی ایم نے حکومت کو ہر میدان میں چیلنج کیا، ہم نے کے پی سے پشین تک حکومت کو شکست دے دی ہے۔

    پی ٹی آئی کے ظہرانے میں ایم کیو ایم کی شرکت سے اچانک معذرت نے ہلچل پیدا کر دی

    بلاول بھٹو نے خفیہ ووٹنگ پر کہا ہم نے خفیہ اور اوپن بیلٹنگ سے متعلق اپنی تیاری کی ہوئی ہے، امید ہے سپریم کورٹ صدارتی آرڈیننس پر آئین و قانون کے مطابق فیصلہ دے گی۔

    مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ پی ڈی ایم سینیٹ الیکشن میں کامیابی حاصل کرے گی، حکومتی صفوں میں مایوسی کا ماحول ہے، ملکی سیاست نے انگڑائیاں لینا شروع کر دی ہیں۔

    سربراہ پی ڈی ایم نے کہا کہ سینیٹ الیکشن کے بعد پی ڈی ایم جماعتوں کے سربراہی اجلاس ہوں گے۔

  • سینیٹ الیکشن: جماعت اسلامی نے کے پی میں پی ڈی ایم سے ہاتھ ملا لیے

    سینیٹ الیکشن: جماعت اسلامی نے کے پی میں پی ڈی ایم سے ہاتھ ملا لیے

    پشاور: سینیٹ انتخابات کے لیے جماعت اسلامی نے خیبر پختون خوا میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی حمایت کر دی ہے۔

    ذرائع کے مطابق خیبر پختون خوا میں سینیٹ الیکشن کے سلسلے میں پی ڈی ایم نے معاملات طے کر لیے، پاکستان پیپلز پارٹی ٹیکنوکریٹ اور جماعت اسلامی خواتین کی نشست پر الیکشن لڑے گی۔

    پی ڈی ایم ذرائع کا کہنا ہے کہ پشاور میں ہمایوں خان کی رہائش گاہ پر اس سلسلے میں اہم اجلاس ہوا، جس میں طے پایا کہ ن لیگ، جے یو آئی اور اے این پی عمومی نشستوں پر الیکشن لڑیں گی۔

    اپوزیشن اتحاد کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم کے پی سے سینیٹ انتخابات میں پانچوں نشستیں جیتنے کے لیے کوشاں ہے۔

    ذرائع نے بتایا کہ اجلاس میں مسلم لیگ ن کی طرف سے عباس آفریدی اور میاں عالمگیر شاہ شریک ہوئے، پیپلز پارٹی کی طرف سے فرحت اللہ بابر، محمد علی شاہ باچہ اور احمد کریم کنڈی نے شرکت کی۔

    جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ف) کی طرف سے مولانا لطف الرحمان اور محمود احمد بیٹنی نے اجلاس میں شرکت کی، عوامی نیشنل پارٹی کے حاجی ہدایت اللہ خان اور سردار حسین بابک اجلاس میں شریک ہوئے، جب کہ جماعت اسلامی کی طرف سے عنایت اللہ خان نے شرکت کی۔

    جماعت اسلامی نے کے پی کے بعد وفاق میں بھی پی ڈی ایم سے تعاون کا فیصلہ کیا ہے، ذرائع کا کہنا ہے کہ جماعت اسلامی وفاق میں یوسف رضاگیلانی کو ووٹ دے گی۔

  • حیدر آباد جلسہ، پی ڈی ایم رہنماؤں کی گھن گرج

    حیدر آباد جلسہ، پی ڈی ایم رہنماؤں کی گھن گرج

    حیدرآباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے رہنماؤں نے آج حیدر آباد کے جلسے میں ایک بار پھر حکومت کو اپنی تنقیدی توپوں کا نشانہ بنایا، اور خوب گھن گرج دکھائی۔

    پی ڈی ایم کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اپنے خطاب میں کہا کہ حکومت کے گھر جانے تک تحریک چلتی رہے گی، میرا کارکن اس وقت تک تیرتا رہے گا جب تک سمندر میں موجیں ہیں، اچھی لگتی ہے جب اسٹیبلشمنٹ کہتی ہے سیاست سے تعلق نہیں، ہم بھی چاہتے ہیں سیاست میں اسٹیبلشمنٹ کا عمل دخل نہ ہو۔

    مولانا نے کہا آج ہم جس محاذ پر ہیں اس میں اپنی رکاوٹیں جانتے ہیں، جمہوریت کے راستے میں رکاوٹیں ہیں انھیں ہٹانا ہوگا، میں نے 40 سال سیاست کی، سیاست کی الف ب ہمیں نہ سکھائیں، سیاست کے اصول جاننے ہیں تو ہماری شاگردی کرنا ہوگی، ہم اس حکومت کو بھی اور نیب کو بھی بے بس کر دیں گے۔

    انھوں نے کہا قوم کو امانت واپس نہیں کریں گے تو ہم بھی آرام سے نہیں بیٹھیں گے، عمران خان آپ ابھی ہمارے احتساب کے شکنجے میں ہیں، موجودہ حکومت نے پاکستان کو معاشی لحاظ سے کنگال کر دیا ہے، آج ملک میں سرکاری ملازمین کو تنخواہیں دینے کے پیسے نہیں، کس بنیاد پر ایک کروڑ نوکریاں دینے کی بات کی تھی۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خطاب میں کہا ان شاء اﷲ مارچ میں مارچ ضرور ہوگا، ہم سب اسلام آباد میں ملیں گے اور اس نا اہل حکومت کو گھر بھیجیں گے۔

    انھوں نے کہا کب تک اس حکومت کو بھگتیں گے، جب انھیں ہار نظر آتی ہے تو اسٹیبلشمنٹ کو سیاست میں گھسیٹ لیا جاتا ہے، سینیٹ الیکشن آ رہے ہیں یہ پھر لانے والوں کی طرف دیکھ رہے ہیں، پیپلز پارٹی کا بیانیہ ہے کہ ہر ادارے کو اپنا کام کرنا چاہیے، سیاست کو سیاست دانوں پر چھوڑنا چاہیے، ہم سب مل کر حکومت کو بھگائیں گے۔