Tag: پی ڈی ایم

  • پی ڈی ایم جلسہ، خواتین نے اچانک عمران خان زندہ باد کے نعرے لگا دیے

    پی ڈی ایم جلسہ، خواتین نے اچانک عمران خان زندہ باد کے نعرے لگا دیے

    مظفر آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے جلسے میں عمران خان زندہ باد کے نعرے لگ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق مظفر آباد آزاد کشمیر میں یوم یک جہتی کشمیر کے سلسلے میں پی ڈی ایم کے جلسے میں خواتین نے عمران خان زندہ باد کے نعرے لگائے۔

    رپورٹ کے مطابق پاکستان مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز جب تقریر کرنے لگیں تو انھوں نے عمران خان کے خلاف نعرے لگوائے، جس پر جلسے میں موجود چند خواتین نے عمران خان زندہ باد کے نعرے لگانے شروع کر دیے۔

    تقریر کے دوران مریم نواز عمران خان مخالف جب کہ خواتین زندہ باد کے نعرے لگاتی رہیں، جس پر پولیس نے حرکت میں آ کر عمران خان زندہ باد نعرے لگانے والی خواتین کو جلسہ گاہ سے باہر نکال دیا۔

    کشمیر الیکشن سے پہلے حکومت کو گھر بھیج دیں گے: بلاول بھٹو

    مریم نواز نے تقریر کے دوران ایک بڑی غلطی بھی کی، اگرچہ ان کی تقریر لکھی ہوئی تھی لیکن وہ ایک اہم تاریخ پھر بھی غلط دہراتی رہیں، بھارت نے کشمیر کا خصوصی درجہ 5 اگست کو تبدیل کیا تھا لیکن مریم نواز تقریر میں پانچ اگست کی بجائے 15 اگست بولتی رہیں۔

    مریم نواز تقریر میں بار بار پندرہ اگست کہتی رہیں، واضح رہے کہ پندرہ اگست کو بھارت یوم آزادی مناتا ہے۔

    دریں اثنا، مریم نواز نے مظفر آباد جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا جب جب سقوطِ کشمیر کا نام آئے گا عمران خان کٹہرے میں کھڑا نظر آئے گا، جب کشمیر کو مودی کی جھولی میں پھینک آئے تو ہماری پالیسی دو منٹ کی خاموشی تھی۔

  • پی ڈی ایم جماعتوں کی جانب سے استعفوں کی ڈیڈ لائن کا آخری دن

    پی ڈی ایم جماعتوں کی جانب سے استعفوں کی ڈیڈ لائن کا آخری دن

    اسلام آباد: آج پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) جماعتوں کی جانب سے استعفوں کی ڈیڈ لائن کا آخری دن تھا، وزیر اعظم کے معاون خصوصی زلفی بخاری نے ڈیڈ لائن گزرنے پر ردِ عمل ظاہر کر دیا۔

    زلفی بخاری نے ڈیڈ لائن پر اپنے رد عمل میں کہا کہ 31 جنوری ہے ہم پی ڈی ایم کے استعفوں کا انتظار کر رہے ہیں، جب کہ وزیر اعظم مضبوط سے مضبوط تر ہوتے جا رہے ہیں۔

    زلفی بخاری نے لکھا کہ جیسا کہ وزیر اعظم کہتے ہیں ’مائنڈ اوور میٹر‘ یعنی معاملات کو قابو کرنے کے لیے ذہنی قوت سے کام لیں… ہمیں کوئی اعتراض نہیں اور ان کی کوئی اوقات نہیں۔

    ادھر ماہر قانون دان بابر اعوان نے بھی اس سلسلے میں ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ ’ہیلو پی ڈی ایم! آج 31جنوری ہے، استعفے کس سال کی 31 جنوری کو آئیں گے؟ آر یا پار کی کوئی تاریخ؟‘

    بابر اعوان نے مزید لکھا کہ عمران خان نئے سال میں بھی این آر او نہیں دے گا.

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے بھی ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ وزیر اعظم نے پی ڈی ایم کی دی گئی ڈیڈ لائن پر استعفیٰ دینے میں ناکام رہے، انھیں موقع دیا گیا تھا کہ عزت کے ساتھ حکومت سے ایک طرف ہو جائے، تاکہ آزاد اور شفاف الیکشن سے جمہوریت کی منتقلی ہو۔

    وفاقی وزیر اسد عمر نے بھی طنزیہ ٹویٹ کیا، لکھا سنا تھا آج کوئی استعفیٰ آنے والا ہے، چلو جو ہم سے مانگے تھے وہ چھوڑو، وہ جو منہ پر مارنے تھے وہ کہاں گئے؟ کہیں اپنے ہی منہ پر تو نہیں مار لیے۔ شہزاد اکبر نے کہا پی ڈی ایم کا اصل مقصد ذاتی مفاد کا تحفظ تھا، انھوں نے سیلف ڈیفنس خود قبول کیا، ن لیگی رہنما خواجہ سعد رفیق سے سوال ہوا تو وہ بولے یہ فیصلہ پی ڈی ایم اجلاس میں ہوگا، تھوڑا انتظار کریں۔

  • پی ڈی ایم میں اختلاف، اِن ہاؤس تبدیلی پر اتفاق نہ ہو سکا

    پی ڈی ایم میں اختلاف، اِن ہاؤس تبدیلی پر اتفاق نہ ہو سکا

    اسلام آباد: گیارہ جماعتوں پر مشتمل اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) میں حکومت کے خلاف اِن ہاؤس تبدیلی پر اتفاق رائے پیدا نہیں ہو سکا۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم میں ان ہاؤس تبدیلی کے سلسلے میں اختلاف برقرار ہے، اپوزیشن کے اتحاد میں حکومت کے خلاف حکمت عملی پر ایک رائے قائم نہیں ہو سکی ہے، پی ڈی ایم کی 4جماعتیں اِن ہاؤس تبدیلی کی مخالف ہیں، جب کہ پیپلز پارٹی اور دیگر چھوٹی جماعتیں اس کی حامی ہیں۔

    ذرائع نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ پاکستان پیپلز پارٹی حکومت کے خلاف سخت گیر مؤقف کی حامی نہیں، بلاول بھٹو، اختر مینگل اور آفتاب احمد خان شیر پاؤ اِن ہاؤس تبدیلی کے حامی ہیں، نیز، پیپلز پارٹی جمہوری عمل کو برقرار رکھنا چاہتی ہے، اور اس کا مؤقف ہے کہ پارلیمنٹ سے باہر کوئی بھی عمل جمہوریت کو ڈی ریل کر سکتا ہے۔

    ن لیگ نے تحریک عدم اعتماد کو دھوکا قرار دے دیا

    تاہم پی ڈی ایم میں شامل بعض جماعتیں اِن ہاؤس تبدیلی نہیں چاہتی، اور یہ جماعتیں حکومت کے خلاف سخت گیر مؤقف کی حمایتی ہیں، مولانا فضل الرحمان، میاں نواز شریف، ساجد میر، اویس نورانی اور بعض دیگر رہنما اِن ہاؤس تبدیلی کے حامی نہیں ہیں۔

    پیپلز پارٹی سے اس بارے میں وضاحت طلب کرنے کی اطلاعات بھی ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل متعدد جماعتوں نے صورت حال پر سربراہ اجلاس بلانے کا بھی مطالبہ کیا ہے اور وہ حکومت کے خلاف حکمت عملی مؤثر بنانے پر زور دے رہے ہیں۔

  • پی ڈی ایم کے تحریری مطالبات پر مشتمل یادداشت آج الیکشن کمیشن کو پیش کی جائے گی

    پی ڈی ایم کے تحریری مطالبات پر مشتمل یادداشت آج الیکشن کمیشن کو پیش کی جائے گی

    اسلام آباد: پی ڈی ایم کی  پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں تحریری مطالبات پرمشتمل یادداشت آج الیکشن کمیشن کوپیش کی جائےگی ، جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ  فارن فنڈنگ کیس کے ریکارڈ کو پبلک کیا جائے۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے تحریری مطالبات پرمشتمل یادداشت منظر عام پرآگئی ، یادداشت آج الیکشن کمیشن کوپیش کی جائےگی، یادداشت پرپی ڈی ایم قائدین کے دستخط موجود ہیں۔

    یادداشت کے متن میں کہا گیا ہے کہ پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس کافیصلہ جلدکیاجائے، الیکشن کمیشن غیرجانبداررہے، فارن فنڈنگ کیس کے ریکارڈکو پبلک کیا جائے۔

    متن میں کہا گیا کہ ریکارڈ کی کاپی اپوزیشن اورفریقین کو بھی فراہم کی جائیں اور الیکشن کمیشن آئین اور قانون کی پاسداری کا ثبوت دے ، اکبر ایس بابرکو نقصان ہوا تو اس کے ذمہ دارحکومت اور عمران خان ہوں گے۔

    یادداشت میں مطالبہ کیا ہے کہ پی ٹی آئی کے23خفیہ اکاؤنٹس کےتفصیل بھی فراہم کی جائے۔

    یاد رہے گذشتہ روز پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج  کیا تھا لیکن الیکشن کمیشن میں یادداشت جمع نہیں کرائی، تحریری دستاویز پر اسٹیج پر موجود قائدین سے دستخط لیے جاتے رہے، ذرائع کا کہنا تھا جلسہ ختم ہوتے ہی تمام قائدین اور شرکا یادداشت دیے بغیر واپس چلے گئے، الیکشن کمیشن نے بھی پی ڈی ایم کی کوئی یادداشت موصول نہ ہونے کی تصدیق کی تھی۔

  • پی ڈی ایم یادداشت کے متن کے نکات

    پی ڈی ایم یادداشت کے متن کے نکات

    اسلام آباد: آج الیکشن کمیشن کے باہر پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) نے فارن فنڈنگ کیس کے سلسلے میں احتجاجی مظاہرہ کیا، اس دوران ایک یادداشت پر تمام رہنماؤں نے دستخط کیے۔

    پی ڈی ایم یادداشت کے متن کے نکات کے مطابق 14 نومبر 2014 کو فارن فنڈنگ کیس دائر ہوا، اور اب 2021 آ چکا ہے، 6 برس سے الیکشن کمیشن میں یہ کیس زیر التوا ہے، اور اس دوران سنگین مالی بے ضابطگیوں کی شفاف اور آزادانہ تحقیقات نہ ہو سکی، نہ اس معاملے پر تاحال کوئی حتمی فیصلہ ہو سکا۔

    پی ڈی ایم یادداشت میں کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن کی ساکھ میں لاپرواہی سے متعلق سوالات زبان زد عام ہو چکے ہیں، الیکشن کمیشن نے 2018 میں حسابات کی جانچ پڑتال کا عمل شروع کیا، اس حساباتی عمل کو اب 3 سال ہو چکے ہیں، جب کہ اسکروٹنی ٹیم کو تحقیقات ایک ماہ میں مرتب کر کے رپورٹ پیش کرنی تھی، لیکن عدم تعاون سے اسکروٹنی کمیٹی کو لامحدود توسیع دی گئی۔

    پی ڈی ایم کے احتجاج پر الیکشن کمیشن کا اہم بیان

    یادداشت میں مزید کہا گیا ہے کہ الیکشن کمیشن نے 10 اکتوبر 2019 کو ایک حکم جاری کرتے ہوئے کہا مقدمے میں پی ٹی آئی نے تاخیری حربے استعمال کیے، آخر ایک ملزم کو تاخیری حربے استعمال کرنے کا موقع کیوں فراہم کیا گیا؟

    یادداشت میں مطالبہ کیا گیا کہ تحقیقاتی عمل کو ان کیمرہ نہ رکھا جائے، یہ عمل شفافیت کے اصول اور الیکشن کمیشن احکامات کی خلاف ورزی ہے، فنڈنگ کیس میڈیا، سول سوسائٹی اور سیاسی جماعتوں کے لیے اوپن کیا جائے۔

    متن میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ اکبر ایس بابر کو جان سے مارنے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں، اس کا اظہار درخواست گزار تحریری طور پر الیکشن کمیشن کے نوٹس میں لا چکے ہیں، الیکشن کمیشن کیس کا فیصلہ ہونے تک اکبر ایس بابر کی حفاظت کے احکامات صادر کرے، مدعی مقدمے کو گزند پہنچا تو اس کا ذمہ دار عمران خان اور الیکشن کمیشن ہوگا۔

    واضح رہے کہ آج پی ڈی ایم نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج تو کر لیا، لیکن الیکشن کمیشن میں یادداشت جمع نہیں کرائی، تحریری دستاویز پر اسٹیج پر موجود قائدین سے دستخط لیے جاتے رہے، ذرائع کا کہنا ہے جلسہ ختم ہوتے ہی تمام قائدین اور شرکا یادداشت دیے بغیر واپس چلے گئے، الیکشن کمیشن نے بھی پی ڈی ایم کی کوئی یادداشت موصول نہ ہونے کی تصدیق کی ہے۔

  • پی ڈی ایم آج الیکشن کمیشن کے باہر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی

    پی ڈی ایم آج الیکشن کمیشن کے باہر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) آج الیکشن کمیشن کے باہر سیاسی قوت کا مظاہرہ کرے گی، حکومت نے ریڈ زون میں داخلے کی اجازت دے دی، احتجاج پی ٹی آئی فارن فنڈنگ کیس میں پیش رفت کے لیے کیا جائے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ڈی ایم احتجاج کے لیے کوئی پارٹی سربراہ ریلی کی قیادت نہیں کرے گا، پی ڈی ایم کی قیادت کشمیر چوک پر اکھٹی ہوگی، کنٹینر پر سوار ہو کر قیادت الیکشن کمیشن پہنچے گی۔

    مولانا فضل الرحمان اور مریم نواز احتجاج میں شریک ہوں گے، بلاول الیکشن کمیشن احتجاج میں کیوں نہیں آ رہے؟ مولانا فضل الرحمان سے صحافی نے سوال کیا تو مولانا نے جواب دیا کہ کسی کو احتجاج میں آنے کا پابند نہیں کیا گیا۔

    ادھر وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید نے تنبیہ کی ہے کہ شوق سے آئیں لیکن بچے ساتھ نہ لائیں، مدرسے کے طلبہ احتجاج میں نظر آئے تو کارروائی ہوگی، احتجاج کے لیے فری ہینڈ دیں گے، کوئی رکاوٹ نظر نہیں آئے گی لیکن حفاظتی انتظامات پورے کریں گے۔

    انھوں نے کہا کسی نے قانون ہاتھ میں لیا تو وہ یہ نہ کہے قانون نے کس طرح انھیں ہاتھ میں لے لیا، امید ہے آئینی ادارے کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے ذمہ داری کا مظاہرہ کیا جائےگا۔

    شیخ رشید نے کہا مولانا فضل الرحمان سے کہنا چاہتا ہوں آپ نے زیادہ نقصان اٹھانا ہے، کشمش، پستے اور بادام والا حلوہ شیخ رشید ہی کھلائے گا، فارن فنڈنگ کیس آپ کے گلے ہی پڑے گا، براڈ شیٹ کا ایک ایک پیج عام کیا جائے گا۔

    دوسری طرف مولانا فضل الرحمان نے حکومت کے خلاف نئی مزاحمتی تحریک کے شیڈول کا اعلان کر دیا ہے، اسٹیئرنگ کمیٹی اجلاس کے بعد گفتگو میں انھوں نے کہا 21 جنوری سے 27 فروری تک ملک بھر میں جلسے اور ریلیاں ہوں گی، لانگ مارچ کا فیصلہ 27 فروری کو ہوگا۔

    پی ڈی ایم سربراہ نے کہا فارن فنڈنگ کیس تاریخ کا سب سے بڑا اسکینڈل ہے، جس کا مرکزی کردار عمران خان ہے، پارٹی کے نام پر پوری دنیا سے کروڑوں روپے جمع کیے گئے جنھیں سیاسی انتشار اور دھاندلی کے لیے استعمال کیا گیا۔

    بلاول بھٹو زرداری نے بھی الزام لگایا کہ پی ٹی آئی کو فنڈنگ کرنے والوں میں بھارت کے لوگ بھی شامل ہیں، یہ پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا نیشنل سیکیورٹی اسکینڈل ہے۔

    تاہم وزیر اعظم نے اپنے بیان میں اس الزام کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی واحد جماعت ہے جو عوام کی فنڈنگ سے وجود میں آئی، فخر ہے کہ ہماری جماعت کو مافیا نے اسپانسر نہیں کیا، مافیا نے پیسہ لگایا ہوتا تو ہم ان کے سامنے جھک جاتے۔ انھوں نے حکومتی رہنماؤں کے اجلاس سے خطاب میں کہا الیکشن کمیشن کی جانب سے فارن فنڈنگ معاملہ اٹھایا جانا خوش آئند ہے، ملکی دولت لوٹ کر باہر لے جانے والے احتساب سے نہیں بچ سکتے۔

  • پی ڈی ایم کو ریڈ زون میں اجازت دے رہے ہیں، مدارس کے بچے نہیں لائے جائیں گے: وزیر داخلہ

    پی ڈی ایم کو ریڈ زون میں اجازت دے رہے ہیں، مدارس کے بچے نہیں لائے جائیں گے: وزیر داخلہ

    اسلام آباد: وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا ہے کہ پی ڈی ایم کو پہلی بار ریڈ زون میں آنے کی اجازت دی جا رہی ہے، مدارس کے بچے لائے گئے تو قانون حرکت میں آئے گا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق آج وزیر داخلہ شیخ رشید کی زیر صدارت اعلیٰ سطحی اجلاس منعقد ہوا جس میں کل پی ڈی ایم کے احتجاج کے حوالے سے جائزہ لیا گیا، اجلاس میں آئی جی اسلام آباد اور دیگر اداروں کے لوگ شریک ہوئے، کے پی اور پنجاب پولیس کے نمائندے بھی ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے۔

    اجلاس کے بعد وزیر داخلہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا پی ڈی ایم کو ریڈ زون آنے کی اجازت دی جا رہی ہے، فیصلہ کیا ہے کہ ان کو فری ہینڈ دیں، کوئی کنٹینر یا رکاوٹ نظر نہیں آئے گی لیکن حفاظتی انتظامات پورے کریں گے۔

    انھوں نے کہا یہ ذہین نشین کر لیں کہ یہاں سپریم کورٹ اور ایف بی آر بھی ہے، یہاں پر وزیر اعظم ہاؤس بھی ہے، ہم اپنی حفاظت کریں گے، حکومت کی جانب سے حفاظتی اقدامات ضرور کیے جائیں گے، اسلام آباد اور راولپنڈی میں 15 دسمبر سے ہائی الرٹ ہے، سپریم کورٹ اور وزیر اعظم ہاؤس کے احترام کو سامنے رکھا جائے، کسی نے قانون ہاتھ میں لیا تو پھر یہ نہ کہنا کہ قانون نے کس طرح اس کو ہاتھ میں لے لیا۔

    شیخ رشید نے کہا میں ڈرا نہیں رہا، آپ شوق سے آئیں، میری خواہش ہے ہر پارٹی کا کارکن اور لیڈر محفوظ رہے، تاہم مدارس کے بچے لائے گئے تو قانون حرکت میں آئے گا، مدارس کے بچے سیاست کے لیے استعمال کیےگئے تو قانون اپنی جگہ بنائےگا۔

  • الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں بلاول کا شرکت نہ کرنے کا فیصلہ، وجہ سامنے آ گئی

    الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں بلاول کا شرکت نہ کرنے کا فیصلہ، وجہ سامنے آ گئی

    کراچی: پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    ذرائع کے مطابق بلاول نے الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے، جس پر یہ سوال اٹھایا گیا ہے کہ کیا اس فیصلے کی وجہ پی ڈی ایم فیصلوں سے بے زاری ہے یا پھر اسلام آباد جانے سے گریز؟

    پی پی ذرائع کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج میں پیپلز پارٹی کا وفد شرکت کرے گا، بلاول 18 جنوری کو سکھر میں ایک تقریب میں شرکت کریں گے، جب کہ 19 جنوری کو عمر کوٹ کا دورہ کریں گے، اس کے بعد پی ڈی ایم کے 23 جنوری کے سرگودھا جلسے میں شریک ہوں گے۔

    واضح رہے کہ پی ڈی ایم نے 19 جنوری کو الیکشن کمیشن کے سامنے احتجاج کا اعلان کر رکھا ہے، پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ الیکشن کمیشن کے سامنے ریلی اور احتجاج کا فیصلہ آئندہ الیکشنز میں ووٹ کو عزت دینے کے لیے کیا گیا ہے، موجودہ وزیر اعظم کے خلاف فارن فنڈنگ کیس ہے، جس پر پُر امن احتجاج میں تمام کارکنان اور ٹکٹ ہولڈرز سب شریک ہوں گے۔

    دریں اثنا، بلاول بھٹو زرداری کے سندھ کے 2 روزہ دورے کا شیڈول جاری کیا گیا ہے، بلاول بھٹو سکھر مزدوروں کوگھر دینے کی اسکیم کا افتتاح کریں گے اور مزدوروں میں فلیٹ کی چابیاں تقسیم کریں گے۔

    پی پی چیئرمین 18 جنوری کے عمر کوٹ میں ضمنی انتخابات کے بعد جلسہ کریں گے، اور 19 جنوری کو عمر کوٹ میں علی مردان شاہ کی برسی میں شرکت کریں گے، جب کہ بلاول بھٹو کا 19 جنوری کو اسلام آباد جانے کا کوئی شیڈول نہیں۔

    دوسری طرف 19 جنوری کو پی ڈی ایم کی جانب سے الیکشن کمیشن کے سامنے دھرنا دیا جائے گا، جس میں پیپلز پارٹی کی مرکزی قیادت شرکت کرے گی۔

  • اسمبلیوں سے استعفے کی باتیں کرنے والوں کی عقل استعفے دے چکی: فردوس عاشق اعوان

    اسمبلیوں سے استعفے کی باتیں کرنے والوں کی عقل استعفے دے چکی: فردوس عاشق اعوان

    لاہور: وزیر اعلیٰ پنجاب کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان کا کہنا ہے کہ اسمبلیوں سے استعفے کی باتیں کرنے والوں کی عقل استعفے دے چکی ہے، پی ڈی ایم ملک کے گلی کوچوں میں دربدر رسوائی سمیٹ رہی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار کی معاون خصوصی ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے ٹویٹ میں کہا کہ ہوسِ اقتدار میں اندھی ٹوٹی فروٹی کے رنگوں پر مشتمل ٹوٹی پھوٹی پی ڈی ایم فضل الرحمٰن کی قیادت میں جھوٹ، جھوٹ اور صرف جھوٹ کو آخری سہارا مانتی ہے۔

    معاون خصوصی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم ملک کے گلی کوچوں میں دربدر رسوائی سمیٹ رہی ہے، دنیا پاکستانی معیشت کی معترف جبکہ فضل الرحمٰن اور اچکزئی افغانستان کے سحر سے نکل نہیں پا رہے۔

    انہوں نے کہا کہ اسمبلیوں سے استعفے کی باتیں کرنے والوں نے استعفے تو نہ دیے البتہ ان کی عقل استعفے دے چکی ہے۔

    معاون خصوصی کا مزید کہنا تھا کہ قومی سلامتی کے اداروں، دوست ممالک اور پاک چین اقتصادی راہداری سے متعلق منفی پروپیگنڈا شکست خوردہ پی ڈی ایم کی مسلسل ناکامیوں اور عوام کی جانب سے ان کو ملے زخموں کا نتیجہ ہے۔

  • مدارس کے بچوں کی جلسوں میں شرکت، وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کو اہم ٹاسک سونپ دیا

    مدارس کے بچوں کی جلسوں میں شرکت، وزیر اعظم نے وزیر داخلہ کو اہم ٹاسک سونپ دیا

    اسلام آباد: وزیر اعظم عمران خان نے وزیر داخلہ شیخ رشید کو اہم ٹاسک سونپتے ہوئے ہدایت کی ہے کہ مدارس کے بچوں کو پی ڈی ایم احتجاج میں شرکت سے روکا جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شیخ رشید نے وزیر اعظم سے ملاقات کی ہے، جس میں پی ڈی ایم کے جلسوں میں مدارس کے بچوں کی شرکت کے حوالے سے عمران خان کی جانب سے انھیں خصوصی ٹاسک سونپا گیا ہے۔

    وزیر اعظم نے شیخ رشید کو ہدایت کی کہ مدارس کے بچوں کو پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسوں میں شرکت سے روکا جائے، اس سلسلے میں وزیر داخلہ شیخ رشید کل علمائے کرام کے ساتھ ملاقات کریں گے۔

    وزیر داخلہ کی جانب سے ملاقات میں علمائے کرام کو حکومتی ترجیحات سے متعلق اعتماد میں لیا جائے گا۔

    ملاقات میں وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ ہم مذہب کی آڑ میں کسی کو سیاسی مفادات حاصل نہیں کرنے دیں گے، عوام کی جان و مال کا تحفظ حکومت کی ذمہ داری ہے، جسے ہم نبھائیں گے۔

    امن وامان کے حوالے سے کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا، وزیر اعظم

    دریں اثنا، وزیر داخلہ شیخ رشید نے کل اہم اجلاس طلب کر لیا، جس میں امن و امان کی صورت حال کا جائزہ لیا جائے گا، اجلاس میں علمائے کرام سے مذاکرات کا لائحہ عمل بھی بنایا جائے گا۔

    آج وزیر اعظم عمران خان کی زیر صدارت امن و امان سے متعلق بھی ایک اجلاس ہوا، جس میں وزیر داخلہ شیخ رشید سمیت دیگر وزرا نے شرکت کی، عمران خان نے ہدایت کی کہ وزرات داخلہ امن و امان کی بہتری یقینی بنائے، امن و امان کے حوالے سے کوئی سمجھوتا نہیں کیا جائے گا۔

    اس سے قبل وزیر اعظم نے اپوزیشن جماعتوں کے جلسے جلوسوں کے دوران امن و امان کی صورت حال کی نگرانی کے لیے ایک کمیٹی بھی تشکیل دی تھی، وفاقی وزیر داخلہ شیخ رشید اس کمیٹی کے کنونیئر ہیں جب کہ وزیر قانون فروغ نسیم، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر تعلیم شفقت محمود اور وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کمیٹی میں شامل ہیں۔