Tag: پی ڈی ایم

  • پی ڈی ایم جلسے میں شدید بدنظمی، متعدد اہم رہنماؤں کو اسٹیج پر جانے سے روک دیا گیا

    پی ڈی ایم جلسے میں شدید بدنظمی، متعدد اہم رہنماؤں کو اسٹیج پر جانے سے روک دیا گیا

    لاہور: مینار پاکستان میں جاری پی ڈی ایم جلسے میں شدید بدنظمی دیکھنے میں آ رہی ہے، متعدد اہم رہنماؤں کو اسٹیج پر جانے سے روک دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان عبدالمالک بلوچ کو اسٹیج پر جانے سے روک دیا گیا، جس پر وہ ناراض ہو کر واپس جانے لگے تو رضاکاروں نے ان سے معافی مانگی۔

    روکے جانے کے بعد ڈاکٹرعبد المالک بلوچ نے اسٹیج پر جانے سے ہی انکار کر دیا، ان کا کہنا تھا 3 بار پنڈال میں جانے کی کوشش کی لیکن اندر نہ جا سکا، اب تقاریر پنڈال پر نہیں بلکہ نیچے کھڑے ہو کر سنوں گا۔

    ادھر پی پی سینئر رہنما ثمینہ خالدگھرکی کو بھی اسٹیج پر جانے نہیں دیاگیا، جس پر وہ بھی ناراض ہو کر واپس روانہ ہو گئیں، ان کا کہنا تھا اس قدر بدنظمی اور بد تمیزی ہے کہ اوپر بھی نہیں جا سکی، بلاول اسٹیج پر ہیں اس لیے بدنظمی پر بات نہیں کرنا چاہتی۔

    پی ڈی ایم جلسے میں کتنے لوگ شریک؟

    دوسری طرف پی ڈی ایم جلسہ شروع ہو چکا ہے، میاں افتخار حسین خطاب کرتے ہوئے جلسے میں قراردادیں پیش کیں، قرارداد میں کہا گیا تھا کہ اٹھارویں ترمیم کسی صورت نہ چھیڑی جائے، صوبائی خودمختاری کو یقینی بنایا جائے، دوبارہ الیکشن ہوں جو مداخلت سے پاک ہو، لاپتا افراد کو عدالت کے سامنے پیش کیا جائے۔

    قرارداد کے مطابق پی ڈی ایم وفاقی اور صوبائی نظام پر کمپرومائز نہیں کرے گا، پمز اسلام آباد کے ملازمین کی برطرفی کی مذمت کرتے ہیں، گوادر شہر میں لگائی گئی باڑھ کی مذمت کرتے ہیں اسے فوراً ہٹایا جائے۔

    واضح رہے کہ جلسے کی تعداد کے حوالے سے مختلف آرا سامنے آ رہی ہیں، پولیس ذرائع کے مطابق جلسے میں 8 ہزار سے ساڑھے 8 ہزار لوگ موجود ہیں، اسپیشل برانچ کے مطابق ساڑھے 9 ہزار سے 10 ہزار لوگ موجود ہیں، جب کہ آزاد ذرائع کے مطابق جلسے میں 9 ہزار سے 10 ہزار افراد موجود ہیں۔

  • سیاسی مداری اکھٹے ہو گئے، لوٹ مار کی سیاست کے خاتمے کا وقت آ گیا: شاہ محمود

    سیاسی مداری اکھٹے ہو گئے، لوٹ مار کی سیاست کے خاتمے کا وقت آ گیا: شاہ محمود

    ملتان: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے پی ڈی ایم کے لاہور جلسے پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ مینار پاکستان میں سیاسی مداری جمع ہو گئے ہیں لیکن لوٹ مار کی سیاست کے خاتمے کا وقت آ گیا ہے۔

    ملتان میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ عوام کو لوٹنے والے سیاسی مداری ایک بار پھر اکٹھے ہو گئے، یہ عوام کو جھوٹے نعروں سے دھوکا دینے نکلے ہیں، لیکن عوام ان کھوکھلے اور جھوٹے نعروں کی حقیقت جان چکے ہیں۔

    انھوں نے کہا عوام ان چوروں لٹیروں کے ہاتھوں بے وقوف بننے کے لیے تیار نہیں، 70 سال بعد قوم کو عمران خان کی شکل میں ایمان دار قیادت میسر آئی، لیکن اپوزیشن سے ملکی ترقی ہضم نہیں ہو رہی، تمام تر رکاوٹوں کے باوجود ترقی کا یہ سفر جاری رہےگا۔

    پی ڈی ایم نے اپنی قبر خود کھود دی: شیخ رشید

    شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کرونا کی شدید لہر میں جلسے منعقد کرنے والے عوام کے کیسے خیر خواہ ہو سکتے ہیں، پی ڈی ایم جلسے کر کے قیمتی انسانی جانوں سے کھیل رہی ہے، ماضی میں باریوں کی سیاست نے ملک کو نقصان پہنچایا۔

    انھوں نے مزید کہا چوروں کا ٹولہ اپنے لوٹ کے مال کو بچانے کے لیے عوام کو استعمال کرنا چاہتا ہے، لیکن لوٹ مار کی سیاست کے خاتمے کا وقت آ گیا ہے۔

    واضح رہے کہ مینار پاکستان میں پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کا جلسہ جاری ہے، حکومت مخالف اتحاد کے مینارِ پاکستان میں جلسے کو تاریخ ساز قرار دینے کے دعوے دھرے کے دھرے رہ گئے، ہزاروں کی گنجائش والے یادگارِ پاکستان پر 11 جماعتوں پر مشتمل پی ڈی ایم جلسے میں 10 ہزار افراد بھی شرکت نہ کر سکے۔

  • آج پی ڈی ایم نے اپنی قبر خود کھود دی: شیخ رشید

    آج پی ڈی ایم نے اپنی قبر خود کھود دی: شیخ رشید

    اسلام آباد: وفاقی وزیر ریلوے شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ پی ڈیم ایم والوں نے خود اپنی سیاسی قبر کھود دی ہے، ان کے ارمان دھرے کے دھرے رہ گئے، فضل الرحمان مدرسے کے بچوں کو نہ لاتے تو یہاں کرکٹ کھیلی جا سکتی تھی۔

    ان خیالات کا اظہار وہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کر رہے تھے، انھوں نے مینار پاکستان میں جاری پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے جلسے کی صورت حال پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ مینار پاکستان پر تاریخ میں اتنا ناکام جلسہ کبھی نہیں ہوا۔

    شیخ رشید نے کہا اس سے پہلے ایک دن کے نوٹس پر مینار پاکستان پر لاکھوں لوگوں کا جلسہ ہوا تھا، اب یہاں چند ہزار لوگ جلسے میں ہیں، یہ میری پریس کانفرنس کے بھی قابل نہیں، عام سے جلسے سے بھی کم لوگ ہیں، یہ پاکستان کی تاریخ کا ناکام ترین جلسہ ہے۔

    وفاقی وزیر کا کہنا تھا فضل الرحمان کا چہرہ دیکھیں تو ہوائیاں اڑی ہوئی ہیں، جو سچا تھا اس کے الٹ ہو رہا ہے، جلسوں کی جگہ کا دو ماہ پہلے اعلان کیا گیا تھا پھر بھی لوگ نہیں آئے، ایسا لگ رہا ہے پارٹی نہیں ن لیگ کے ایم این ایز بھی غیر مقبول ہو گئے ہیں۔

    پی ڈی ایم جلسے میں کتنے لوگ شریک؟

    انھوں نے کہا میں نے جلسے کی وجہ سے اپنی پریس کانفرنس ملتوی کی، اقتدار کے بھوکوں نے آج اتوار بازار لگایا اس میں بھی لوگ نہیں آئے، فضل الرحمان ان کو پیچھے نہیں ہٹنے دے گا انھیں لڑوائے گا مروائے گا، فضل الرحمان نے جو علاقہ غیر میں خطاب کیا وہ بھی دیکھ لیں، وہ غیر پارلیمانی زبان استعمال کر رہے ہیں۔

    اپوزیشن سے رابطوں کے حوالے سے ان کا کا کہنا تھا کہ رابطوں کا ابھی وقت نہیں آیا، جب وقت آئے گا رابطے بھی ہو جائیں گے، فضل الرحمان کا ایجنڈا کچھ اور ہے، آخری کارڈ آصف زرداری کھیلے گا، لیکن عمران خان 5 سال پورے کریں گے۔

  • مینار پاکستان میں میدان سج گیا، کرسیاں لگ گئیں

    مینار پاکستان میں میدان سج گیا، کرسیاں لگ گئیں

    لاہور: مینار پاکستان میں میدان سج گیا، پی ڈی ایم نے گریٹر اقبال پارک میں کرسیاں لگا لیں، اسٹیج تیار ہو گیا اور ساؤنڈ سسٹم بھی نصب کر لیا گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق پی ڈی ایم کو جلسے میں عوام کے نہ آنے کا خدشہ بھی لاحق ہے اس لیے مینار پاکستان کا صرف 35 فی صد حصہ استعمال کیا جا رہا ہے، جلسہ گاہ کی حدود منٹو پارک کے نصف حصے سے بھی کم ہے، مقرر کردہ حدود کے مطابق 15 سے 20 ہزار کرسیاں ہی لگائی جا سکتی ہیں۔

    محدود جلسہ گاہ 20 ہزار افراد کے ساتھ بھر سکتی ہے، گریٹر اقبال پارک کے 5گیٹ ہیں، جلسے کے لیے 2 گیٹ استعمال ہوں گے، ایک گیٹ خواتین کے لیے دوسرا مردوں کے لیے ہوگا، یاد رہے کہ ن لیگ دور میں منٹو پارک کی تزئین و آرائش کر کے اس کا نام گریٹر اقبال پارک رکھا گیا تھا، اس سے قبل پورے اقبال پارک میں 67 ہزار کرسیاں لگتی تھیں۔

    تزئین و آرائش میں پارک میں بڑا ریسٹورنٹ، فوارے اور پودے لگائے گئے ہیں، اب پورے پارک میں 55 ہزار کرسیاں لگ سکتی ہیں، جب کہ پی ڈی ایم جلسہ پارک کے 35 فی صد حصے پر ہو رہا ہے، کرونا ایس او پیز کی وجہ سے ہر کرسی میں 2 گز کا فاصلہ بھی رکھا گیا ہے۔

    مریم نواز نے رات کو مینار پاکستان پہنچ کر انتظامات کا خود جائزہ لیا، ان کی آمد پر شدید بدنظمی دیکھی گئی، عظمیٰ بخاری کارکنوں کو ہٹنے کی درخواستیں کرتی رہیں، کارکنوں نے دھکم پیل کی، ایک صحافی کے سوال پر مریم نواز نے کہا میں اور بلاول ایک ساتھ جلسہ گاہ آئیں گے، جتنی مرضی رکاوٹیں کھڑی کر دی جائیں، عوام ضرور آئیں گے، یہ اب این آر او مانگیں پی ڈی ایم نہیں دےگی۔

    جلسے سے قبل بلاول ہاؤس لاہور میں ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں جلسے کی حکمت عملی طے کی گئی، فیصلہ کیا گیا کہ حکومت سے اب صرف استعفیٰ لیا جائے گا۔ ادھر لاہور میں عوامی رابطہ مہم سے خطاب میں بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہم اپنے سخت ترین مخالفین کے ساتھ مل کر پاکستان میں جمہوریت کے لیے فیصلہ کن جدوجہد کر رہے ہیں۔

    ادھر جلسے سے متعلق سیکورٹی خدشات بھی موجود ہیں، پنجاب پولیس نے ایک مراسلہ جاری کیا ہے کہ ٹی ٹی پی جلسے اور پی ڈی ایم قیادت کو نشانہ بنا سکتی ہے، پولیس نے بلاول، مریم نواز، فضل الرحمان، سعد رفیق، ایاز صادق، رانا ثنا اللہ سمیت تمام رہنماؤں کو ممکنہ دہشت گردی کی کارروائیوں سے آگاہ کر دیا۔

    دوسری طرف پنجاب حکومت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ ان کی طرف سے مینار پاکستان پر جلسے کی اجازت نہیں، ضلعی انتظامیہ جلسے کی درخواست مسترد کر چکی ہے۔

  • اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ، پی ڈی ایم نے شیڈول تیار کر لیا

    اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ، پی ڈی ایم نے شیڈول تیار کر لیا

    لاہور: پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا شیڈول تیار کر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق پی ڈی ایم کے ذرائع نے کہا ہے کہ اسلام آباد لانگ مارچ کا شیڈول تیار کر لیا گیا ہے، قائدین اور کارکن 25 جنوری کو اسلام آباد میں داخل ہوں گے۔

    شیڈول کے مطابق مولانا فضل الرحمان سکھر سے روانہ ہوں گے، کراچی سے بلاول بھٹو، لاہور سے مریم نواز روانہ ہوں گی، کوئٹہ سے اختر مینگل، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور محمود اچکزئی روانہ ہوں گے، جب کہ پشاور سے آفتاب شیر پاؤ اور ایمل ولی کارکنوں کی قیادت کریں گے۔

    ذرائع پی ڈی ایم کا کہنا ہے کہ 27 دسمبر کو گڑھی خدا بخش میں بے نظیر بھٹو کی برسی کے جلسے میں اعلیٰ قیادت شریک ہوگی، لانگ مارچ سے قبل 21 دسمبر کو کوئٹہ، 23 دسمبر کو مردان میں جلسے ہوں گے۔

    26 دسمبر بہاولپور، 28 دسمبر سرگودھا میں اجتماعات ہوں گے، 2 جنوری خضدار، 4 جنوری کراچی میں جلسے ہوں گے، 6 جنوری کو بنوں، 9 جنوری گوجرانوالہ، 13 جنوری کو لورالائی میں جلسے ہوں گے۔

    کابینہ کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کا پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

    ذرائع کے مطابق لاہور جلسے میں مولانا فضل الرحمان اس شیڈول کا اعلان کریں گے۔

    ادھر لاہور جلسے کے سلسلے میں بھی پیپلز پارٹی شیڈول تیار کر لیا ہے، جس کے مطابق بلاول بھٹو گجومتہ فیروز روڈ سے ریلی کی قیادت کریں گے، اس ریلی کا چونگی امرسدھو اور چوک گلاب دیوی اسپتال میں استقبال کیا جائے گا۔

    بلاول بھٹو ریلی کی قیادت کرتے ہوئے کلمہ چوک تک آئیں گے، اور ریلی کے شرکا مینار پاکستان پہنچیں گے۔

    قبل ازیں، بلاول بھٹو، ایاز صادق کی رہائش گاہ پر پی ڈی ایم اجلاس اور ظہرانے میں شریک ہوں گے، وہ دیگر قائدین کے ہمراہ ایاز صادق کے گھر سے مینار پاکستان گراؤنڈ پہنچیں گے، پیپلز پارٹی کے دیگر رہنما مختلف ریلیوں کی قیادت کرتے ہوئے پہنچیں گے۔

  • لاہور جلسے کے شرکا شناختی کارڈ ساتھ لائیں: ہدایت نامہ جاری

    لاہور جلسے کے شرکا شناختی کارڈ ساتھ لائیں: ہدایت نامہ جاری

    لاہور: پی ڈی ایم لاہور جلسے کے شرکا کے لیے اپوزیشن جماعتوں نے مشترکہ ہدایت نامہ جاری کر دیا ہے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق لاہور جلسے کے سلسلے میں اپوزیشن جماعتوں کے ہدایت نامے میں شرکا سے کہا گیا ہے کہ وہ قومی شناختی کارڈ ضرور ساتھ لائیں۔

    ہدایت نامے کے مطابق جلسے کے شرکا سے کہا گیا ہے کہ وہ جائز قانون کا احترام کریں، پنڈال میں سیکورٹی سے بھرپور تعاون کیا جائے، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ سے اجتناب کریں، دوسروں کو بھی توڑ پھوڑ سے روکیں، قومی املاک کی حفاظت ہم سب کی ذمہ داری ہے۔

    شرکا کو ہدایت کی گئی ہے کہ پی ڈی ایم میں شامل تمام جماعتوں کے ارکان اور سپورٹرز کا احترام کیا جائے، اور میڈیا میں پی ڈی ایم کے مشترکہ مؤقف کی روشنی میں بات کی جائے۔

    کابینہ کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کا پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

    واضح رہے کہ آج کابینہ سب کمیٹی برائے داخلہ اور لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    دوسرہ طرف پی ڈی ایم نے مینار پاکستان پر قبضے کا دعویٰ کر دیا ہے، جلسے کی تیاریاں بھی جاری ہیں، رانا ثنا اللہ کہتے ہیں کہ مینار پاکستان پر کارکن قبضہ کر چکے ہیں، حکومتی مداخلت پر حادثہ یا تصادم ہو سکتا ہے۔

  • کابینہ کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کا پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

    کابینہ کمیٹی اور ضلعی انتظامیہ کا پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ

    لاہور: کابینہ سب کمیٹی برائے داخلہ اور لاہور کی ضلعی انتظامیہ نے پی ڈی ایم جلسے کی اجازت نہ دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ضلعی انتظامیہ لاہور نے پی ڈی ایم کی جلسے کے لیے دی گئی درخواست مسترد کر دی ہے، ضلعی انٹیلی جنس اور صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی نے جلسے کی جازت نہ دینے کا فیصلہ کیا۔

    ضلعی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ پنجاب سول ایڈمنسٹریشن ایکٹ کے تحت عوام کے تحفظ کے پیش نظر جلسے کی اجازت نہیں دی جا سکتی، غیر قانونی اجتماع کی صورت میں ناخوش گوار واقعے کی ذمہ داری جلسے کے منتظمین پر عائد ہوگی۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ذمہ داروں کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی، این سی او سی کی جانب سے پہلے ہی 300 سے زیادہ افراد کے اجتماع پر پابندی لگائی جا چکی ہے۔

    دوسری طرف پی ڈی ایم جلسے کے سلسلے میں کابینہ سب کمیٹی برائے داخلہ کا اجلاس بلایا گیا تھا، وزیر قانون پنجاب کی زیر صدارت اجلاس میں بڑے فیصلے کیے گئے ہیں۔

    کمیٹی کے فیصلوں کے مطابق این سی او سی اور محکمہ صحت کی جاری ہدایات کے پیش نظر جلسے کی اجازت نہیں ہوگی، کرونا اور سیکورٹی خدشات کے پیش نظر جلسے سے اجتناب کرنا چاہیے، پی ڈی ایم قیادت کے حوالے سے دہشت گردی کے سنجیدہ خدشات ہیں، نیکٹا اور دیگر اداروں کے جاری الرٹ سے پی ڈی ایم قیادت کو بھی آگاہ کیا جا چکا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ کمیٹی اجلاس میں مقدمات میں نامزد کارکنان کو آج شام تک حراست میں لینے کا فیصلہ کیا گیا ہے، دیگر شہروں سے آنے والوں کی بسیں روکنے کا اختیار متعلقہ ڈپٹی کمشنرز کو ہوگا، رہنما جلسہ گاہ پہنچتے ہیں تو سادہ لباس کپڑوں میں سیکورٹی انتظامات ہوں گے۔

    وزیر قانون راجہ بشارت نے کہا کہ اپوزیشن کی ہٹ دھرمی عوام کی جانوں کے لیے خطرناک ہوگی، اپوزیشن تصادم چاہتی ہے اور حکومت یہ موقع فراہم نہیں کرے گی، قانون ہاتھ میں لینے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

    انھوں نے کہا سیاسی کارکنان کی گرفتاریوں کا پروپیگنڈا بے بنیاد ہے، ایس او پیز پر عمل عدالتی اور این سی او سی فیصلے کے تناظر میں ہے، ان فیصلوں پر عمل کی ذمہ داری حکومت اور اپوزیشن دونوں پر یکساں ہے، اپوزیشن ذاتی مفاد کو قومی مفاد پر ترجیح دے رہی ہے۔

  • "پی ڈی ایم کا ٹولہ اسی طرح روتا رہےگا”

    "پی ڈی ایم کا ٹولہ اسی طرح روتا رہےگا”

    لاہور: وزیراعلیٰ پنجاب سردار عثمان بزدار اپوزیشن جماعتوں کو آڑے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ افراتفری کی سیاست کی علمبردار پی ڈی ایم کی منزل صرف این آر او ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اپنے بیان میں وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ منفی سیاست کیلئے عوام کی زندگیوں کو داؤپرلگاناکہاں کی سیاست ہے، کرونا پر اپوزیشن رہنماؤں نےثابت کیا انکےسینے میں دل نہیں، اپوزیشن کا عوام کی زندگیوں پر سیاست کرنا المیہ ہے، جلسوں سےکرونا پھیلانے والےعناصر عوام سےمخلص نہیں۔

    پی ڈی ایم پر تنقید کرتے ہوئے سردار عثمان بزدار نے کہا کہ افراتفری کی سیاست کی علمبردارپی ڈی ایم کی منزل صرف این آر اوہے،اپوزیشن کی حسرتیں نہ پہلے پوری ہوئیں نہ آئندہ ہوں گی، وزیراعظم کے ہوتے ہوئے انہیں این آر او نہیں ملےگا، پی ڈی ایم کا ٹولہ اسی طرح روتا رہےگا اور موجودہ حکومت اپنی مدت پوری کرےگی

    یہ بھی پڑھیں:  پی ڈی ایم کا ایجنڈا ترقی کےسفر میں رخنہ ڈالناہے، وزیراعلیٰ پنجاب

    چند روز قبل بھی وزیراعلیٰ پنجاب نے اراکین اسمبلی سے گفتگو میں اپوزیشن پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پی ڈی ایم کا ایجنڈا ترقی کےسفر میں رخنہ ڈالناہے، عوام ترقی چاہتےہیں، افراتفری نہیں، بدقسمتی سے اپوزیشن کا ٹولہ ملکی مفادات کو فراموش کرچکا ہے۔

    سردار عثمان بزدار کا مزید کہنا تھا کہ زندہ دلان لاہور کو کرپٹ ٹولہ گمراہ نہیں کرسکتا، رسوائی ان عناصرکا مقدرہے، ہم منفی سیاست کا جواب عوام کی خدمت سےدیں گے۔

  • پی ڈی ایم جلسہ تھریٹ الرٹ، مریم نواز سمیت دیگر قیادت کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے

    پی ڈی ایم جلسہ تھریٹ الرٹ، مریم نواز سمیت دیگر قیادت کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے

    لاہور: پولیس نے تھریٹ الرٹ جاری کرتے ہوئے خبردار کر دیا ہے کہ پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ کے لاہور جلسے میں دہشت گردی ہو سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے پی ڈی ایم کے لاہور جلسے پر ممکنہ دہشت گرد حملے کا خدشہ ظاہر کر دیا ہے، الرٹ میں کہا گیا ہے کہ مریم نواز سمیت دیگر قیادت کو نشانہ بنایا جا سکتا ہے۔

    پولیس نے سیاسی لیڈر شپ کو بھی ممکنہ حملے کے خطرے سے آگاہ کر دیا ہے، تھریٹ الرٹ میں پی ڈی ایم قیادت سے جلسہ منسوح کرنے کی درخواست کی گئی تھی، تاہم جلسہ منسوخ نہ کرنے پر مریم نواز اور دیگر کو حفاظتی ہدایات جاری کر دی گئیں۔

    تھریٹ الرٹ میں کہا گیا ہے کہ دوران سفر سیاسی قیادت بلٹ پروف گاڑی کا استعمال کریں، گاڑی کے سن روف سے ہرگز باہر نہ نکلیں، دوران جلسہ لاؤڈ اسپیکر کے استعمال سےگریز کیا جائے۔

    31 دسمبر تک ارکان اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قائدین کو جمع کرا دیں گے: مولانا فضل الرحمان

    تھریٹ الرٹ میں کرونا کے پیش نظر حکومتی ایس او پیز پر عمل کرنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے، الرٹ کے مطابق سیاسی قائدین سمیت جلسہ گاہ کی سیکورٹی بھی بڑھائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ آج پی ڈی ایم کے اجلاس میں متعدد فیصلے کیے گئے، پی ڈی ایم نے اجلاس کے بعد اعلان کیا کہ 13 دسمبر کو مینار پاکستان میں جلسہ ہوگا، حکومت نے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو ملتان سے بھی برا حشر ہوگا۔

    مولانا فضل الرحمان نے نیوز کانفرنس میں یہ بھی کہا کہ 31 دسمبر تک ارکان اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قائدین کو جمع کرا دیں گے، اسی دن پی ڈی ایم کا پھر اجلاس ہوگا جس میں مزید فیصلے ہوں گے۔

  • 31 دسمبر تک ارکان اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قائدین کو جمع کرا دیں گے: مولانا فضل الرحمان

    31 دسمبر تک ارکان اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قائدین کو جمع کرا دیں گے: مولانا فضل الرحمان

    اسلام آباد: پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ نے استعفوں سے متعلق فیصلہ کر لیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ 31 دسمبر تک ارکان اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قائدین کو جمع کرا دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان ڈیموکریٹ موومنٹ (پی ڈی ایم) کے سربراہ اجلاس کے بعد قیادت نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ اکتیس دسمبر تک ارکان اسمبلی اپنے استعفے پارٹی قائدین کو جمع کرا دیں گے، اسی دن پی ڈی ایم کا پھر اجلاس ہوگا جس میں مزید فیصلے ہوں گے۔

    مولانا فضل الرحمان نے نیوز کانفرنس سے خطاب میں کہا 13 دسمبر کو مینار پاکستان میں جلسہ کریں گے، حکومت نے رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کی تو ملتان سے بھی برا حشر ہوگا۔

    انھوں نے کہا اکتیس دسمبر کے اجلاس میں پہیہ جام، شٹر ڈاؤن، جلسے اور جلوسوں کا شیڈول طے ہوگا، لانگ مارچ سے متعلق فیصلہ اور تاریخ کا تعین بھی ہوگا۔

    اپوزیشن سے زیادہ پُر اعتماد ہوں، انھوں نے استعفے دیے تو الیکشن کرا دیں گے: وزیر اعظم

    مولانا کا کہنا تھا آج وزیر اعظم نے پھر کچھ غلط باتیں کی ہیں، ہم نے حکومت کی ڈائیلاگ کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے، موجودہ حکومت اس قابل نہیں کہ ان سے بات ہو۔

    انھوں نے کہا ہم اتفاق رائے کے ساتھ اپنے فیصلوں پر آگے بڑھ رہے ہیں، استعفے دے بھی دیے تو واپس نہیں چاٹیں گے، موجودہ حکومت ہل چکی ہے بس ایک دھکے کی ضرورت ہے۔

    واضح رہے کہ آج وزیر اعظم نے سینئر کالم نگاروں کے ساتھ گفتگو میں کہا کہ اپوزیشن ملک میں انتشار پھیلا رہی ہے، میں اپوزیشن سے زیادہ پُر اعتماد ہوں، اپوزیشن نے استعفے دیے تو ہم الیکشن کرا دیں گے، اگر ان کو این آر او دیا تو یہ ملک کے ساتھ غداری ہوگی، آج ان کے مطالبات مان لوں تو یہ ہر احتجاج ختم کر دیں گے۔