Tag: پی کے 661

  • طیارہ حادثہ: ملبے کی اسلام آباد منتقلی دوسرے روز بھی جاری

    طیارہ حادثہ: ملبے کی اسلام آباد منتقلی دوسرے روز بھی جاری

    اسلام آباد: حویلیاں میں حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کے ملبے کی اسلام آباد منتقلی دوسرے روز بھی جاری ہے۔ طیارے کا ملبہ لکڑی کے باکسز میں اسلام آباد منتقل کیا جا رہا ہے۔

    حویلیاں میں حادثے کا شکار ہونے والے طیارے کا ملبہ اٹھانے کا کام مکمل کرلیا گیا۔ تباہ شدہ طیارے کا ملبہ اٹھانے کے لیے ٹھیکیدار کو ٹھیکہ دیا گیا ہے۔ ملبہ اٹھانے کے لیے حادثے کی جگہ تک رسائی کے لیے پہلے سڑک تعمیر کی گئی۔

    جائے حادثہ سے جمع کیا جانے والا ملبہ لکڑی کے باکسز میں ڈال کر اسلام آباد منتقل کیا جا رہا ہے۔ ملبہ پی آ ئی اے اور سول ایوی ایشن حکام کی نگرانی میں اسلام آباد منتقل کیا جا رہا ہے۔

    اس سے قبل حادثے میں جاں بحق ہونے والے تمام افراد کی میتیں شناخت کے صبر آزما مرحلے کے بعد ان کے ورثا کے حوالے کردی گئی تھیں۔

    واضح رہے کہ پی آئی اے کا اے ٹی آر طیارہ 7 دسمبر کی شام حویلیاں کے قریب حادثہ کا شکار ہوا تھا جس میں مذہبی اسکالر جنید جمشید سمیت 42 مسافر اور عملے کے پانچ افراد جاں بحق ہوگئے تھے۔

  • طیارہ حادثہ: تحقیقات کے لیے فرانس کی 4 رکنی ٹیم پاکستان پہنچ گئی

    طیارہ حادثہ: تحقیقات کے لیے فرانس کی 4 رکنی ٹیم پاکستان پہنچ گئی

    اسلام آباد: پی آئی اے طیارہ حادثے کی تحقیقات کے لیے فرانس کی چار رکنی ٹیم پاکستان پہنچ گئی۔

    طیارہ حادثے کی تحقیقات میں تیزی آگئی۔ فرانس کی خصوصی ٹیم پاکستان پہنچ گئی۔

    چار رکنی تحقیقاتی ٹیم میں انجن بنانے والے پی ڈبلیو کے دو ارکان اور دو ارکان اے ٹی آر بنانے والی کمپنی کے شامل ہیں جنہیں ایس آئی بی کی جانب سے بریفنگ اور طیارے کے تمام ریکارڈز سےمتعلق آگاہ کیا گیا۔

    ٹیم میں اے ٹی آر طیارے بنانے والی فرانسیسی کمپنی کے ماہرین بھی شامل ہیں۔ ماہرین کی ٹیم جہاز میں دوران پرواز ممکنہ فنی خرابی سمیت دیگر عوامل کے حوالے سے تحقیقات کرے گی۔

    واضح رہے کہ 7 دسمبر کی شام چترال سے اسلام آباد آنے والی پی آئی اے کی پرواز پی کے 661 حویلیاں کے نزدیک حادثے کاشکار ہوگئی تھی۔ جہاز میں عملے سمیت 47 افراد سوار تھے۔

    حادثے میں معروف نعت خواں اور اے آر وائی کے ٹی وی میزبان جنید جمشید بھی اپنی اہلیہ سمیت جاں بحق ہوگئے تھے۔

    اب تک حادثے میں شہید ہونے والے کئی افراد کی تدفین کی جاچکی ہے، بقیہ افراد کی شناخت کاعمل ڈی این کے ذریعے جاری ہے۔ حادثے کے بعد پی آئی اے کے چیئرمین بھی مستعفی ہو چکے ہیں۔