Tag: چئیرمین سینیٹ

  • چئیرمین سینیٹ کے نام پر نوازشریف اور شہباز شریف کے درمیان اختلاف

    چئیرمین سینیٹ کے نام پر نوازشریف اور شہباز شریف کے درمیان اختلاف

    اسلام آباد : چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی کے معاملے پر نواز شریف اور شہباز شریف کے اختلافات سامنے آگئے ، شہباز شریف راجہ ظفر الحق جبکہ نواز شریف اور مریم نواز پرویز رشید کے حامی ہیں۔

    چئیرمین سینیٹ کی تبدیلی کے معاملے پر مسلم لیگ ن کی قیادت ناموں پر تقسیم ہوگئی، شہباز شریف اور نواز شریف چئیرمین سینیٹ کے نام پر آمنے سامنے آگئے۔

    شہباز شریف راجہ ظفر الحق کو چئیرمین سینیٹ دیکھنے کے خواہشمند ہیں جبکہ مریم نواز اور نواز شریف پرویز رشید کو چئیرمین سینیٹ بنانے کے لئے سرگرم ہیں۔

    یاد رہے گذشتہ روز مریم نواز شریف نے بلاول بھٹو زرداری سے خود ٹیلی فونک رابطہ کیا تھا ، گفتگو میں مریم نواز نے بلاول بھٹو کو پرویز رشید کا نام چئیرمین سینیٹ کے لئے تجویز کیا۔

    بلاول بھٹو زرداری نے پرویز رشید کے نام پر پارٹی میں مشاورت کا وقت مانگ لیا تھا ، پرویز رشید کو چئیرمین سینیٹ بنائے جانے پر اپوزیشن لیڈر کا عہدہ پیپلزپارٹی کو ملنے کا بھی امکان ہے۔

    مزید پڑھیں : اپوزیشن نے چیئرمین سینیٹ کو ہٹانے کیلیے مشترکہ قرارداد جمع کرادی

    خیال رہے رہبر کمیٹی کااجلاس کل ہوگا، جس میں نئے چیئرمین سینیٹ کا فیصلہ کیا جائےگا۔

    یاد رہے اپوزیشن سنیٹرز نے چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کو ہٹانے کے لیے مشترکہ قرارداد سینیٹ سیکر ٹریٹ میں جمع کرادی، قرارداد پر اڑتیس ارکان کے دستخط موجود تھے۔

    اپوزیشن کی جانب سے سینیٹ اجلاس کے لیے ریکوزیشن بھی جمع کرائی تھی اور رولز کے مطابق ریکوزیشن پر سات دن میں سینیٹ اجلاس طلب کیاجاتاہے۔

    اس وقت 104 کے ایوان میں 103 ارکان ہیں حلف نہ اٹھانے والے اسحاق ڈار کے بغیر مسلم لیگ ن کے 30 سینیٹرز ہیں، سینیٹ میں اپوزیشن نے 67 سینیٹرز اراکین کی حمایت کا دعوی کیا ہے جبکہ حکومت کو36 ارکان سینیٹ کی حمایت حاصل ہے۔

  • وزراء سینیٹ نہیں آسکتے تو مستعفی ہوجائیں، چیئرمین رضا ربانی برہم

    وزراء سینیٹ نہیں آسکتے تو مستعفی ہوجائیں، چیئرمین رضا ربانی برہم

    اسلام آباد : سینیٹ میں وزراء کی عدم موجودگی پر چیئرمین سینیٹ رضا ربانی ایک بار پھر برہم ہوگئے، ان کا کہنا ہے کہ وزراء کا یہ رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا، ایوان میں نہیں آسکتے تو مستعفی ہوجائیں۔

    تفصیلات کے مطابق سینیٹ کا اجلاس چیئرمین میاں رضا ربانی کی زیر صدارت شروع ہوا تو ایوان میں حکومتی وزراء کی عدم شرکت پر چیئرمین سینیٹ کا پارہ ہائی ہوگیا۔

    انہوں نے کہا کہ وزراء مشیروں کی اتنی بڑی فوج ہے ایوان میں نہیں آسکتے تو مستعفی ہو جائیں، چئیرمین سینیٹ کاکہنا تھا وزیراعظم ایوان میں آکر سوالوں کے جوابات دے سکتے ہیں تو وزرا کیوں نہیں آتے ؟؟

    رضا ربانی کا کہنا تھا کہ وزیر برائے کیڈ سے متعلق کہا گیا کہ ان کی طبیعت خراب ہے ایوان میں نہیں آسکتے۔ وزیر کی طبیعت کی خرابی کا بتایا گیا لیکن وہی وزیر کہیں اورخطاب کرتے ہوئے نظر آتے ہیں۔

    چئیرمین سینیٹ نے کہا کہ یہاں کوئی راجواڑا چل رہا ہے؟ ۔کوئی وزیر کراچی میں ہے تو کوئی بنوں میں ؟؟ وزراء کا یہ رویہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔

    یاد رہے کہ رواں سال اپریل میں بھی چیئرمین سینیٹ رضا ربانی نے ایوان بالا کے اجلاس میں وفاقی وزراء کی عدم حاضری پر سخت اظہار برہمی کرتے ہوئے احتجاجاً کام چھوڑ دیا تھا، وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار چیئرمین سینیٹ کو منانے کیلئے دو مرتبہ ان کی رہائش گاہ بھی گئے تھے۔


    مزید پڑھیں: سینیٹ میں وزرا کی عدم موجودگی، چیئرمین نے احتجاجاً کام چھوڑ دیا


    واضح رہے کہ اس سے قبل بھی قومی اسمبلی میں کورم پورا نہ ہونے پر ڈپٹی اسپیکر بھی گزشتہ دنوں برہم ہوئے تھے، وزراء ایوان میں آئیں یا نہ آئیں لیکن نواز شریف اور مریم نواز کے ساتھ ان کی عدالت میں پیشیوں پر جانا نہیں بھولتے۔

  • تمام اداروں کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا، رضا ربانی

    تمام اداروں کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا، رضا ربانی

    کوئٹہ : چئیرمین سینیٹ رضاربانی نے کہا ہے کہ سیاسی جدوجہد کے بعد آئین کی شق ففٹی ٹوایٹ بی کو ختم کیا گیا تھا کہ ایک اور نیا طریقہ سامنے آگیا، تمام اداروں کو آئینی حدود میں رہ کر کام کرنا ہوگا۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوئٹہ میں سانحہ8اگست کے حوالے سے ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
    ملک مشکل حالات میں ہے، چیئرمین سینٹ نے فوج، عدلیہ اورانتظامیہ کو مذاکرات کی میز پرآنےکی دعوت دے دی،
    رضا ربانی نے کہا کہ آئین کے تحت ریاست کی اولین ترجیح پاکستان کے شہریوں کے جان و مال کاتحفظ ہے۔

    میں سی پیک کیخلاف نہیں لیکن آج پاکستان جس نہج پر کھڑا ہے اس میں محاذ آرائی کا بڑا عمل دخل ہے، ان کا کہنا تھا کہ ’پاکستان کی تاریخ میں پارلیمنٹ ہمیشہ اس حقیقت کے باوجود سب سے کمزور ادارہ ثابت ہوئی ہے کہ 1973 کے آئین میں تمام اداروں کی حدود واضح کردی گئی تھیں۔

    چئیرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ ملک اداروں میں تصادم کا متحمل نہیں ہوسکتا، ان کا کہنا تھا وہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو دعوت دیتے ہیں کہ آئیں بیٹھیں اورڈائیلاگ کریں کیونکہ ملکی مسائل کا قابل قبول حل نکالنے کے لیے ایگزیکٹو، پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان مذاکرات ضروری ہیں۔

  • فاٹا کے چار نومنتخب سینیٹ اراکین نے حلف اٹھالیا

    فاٹا کے چار نومنتخب سینیٹ اراکین نے حلف اٹھالیا

    اسلام آباد : فاٹا کے چار نومنتخب اراکین نے سینیٹرز کی حیثیت سے حلف لے لیا۔نومنتخب چئیرمین سینیٹ میاں رضا ربانی نے نومنتخب اراکین سے حلف لیا۔

    ان اراکین میں ساجد طوری، خان محمد خان آفریدی، مومن خان اور اورنگزیب خان شامل ہیں ۔ چئیرمین سینیٹ نے انتخاب میں اراکین کے تعاون کا شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ پارلیمنٹ کی بالادستی پر وہ کبھی آنچ نہیں آنے دیں گے۔

    ان کا کہنا تھا کہ قائمہ کمیٹیاں پارلیمنٹ کی زندگی ہوتی ہے۔ ان کو مزید فعال بنانے کی ضرورت ہے۔ چئیرمین سینیٹ نے قائمہ کمیٹیوں کے چئیرمینوں اور اراکین کی تقرری کے لئے جلد نام دینے کی ہدایت بھی کی۔

    میاں رضا ربانی نے کہا کہ آزاد اراکین جلد اپنی پارٹی ترجیحات طے کرکے آگاہ کریں۔ فاٹا کے اراکین کے حلف کے بعد سینیٹ کا اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی ہوگیا ہے۔