Tag: چائلڈ پروٹیکشن بیورو

  • نومولود بچوں کی خرید و فروخت میں ملوث گروہ گرفتار

    نومولود بچوں کی خرید و فروخت میں ملوث گروہ گرفتار

    لاہور: چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ریسکیو ٹیم نے نومولود بچوں کی خرید و فروخت میں ملوث گروہ کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ریسکیو ٹیم نے لاہور میں کارروائی کرتے ہوئے نومولود بچوں کی خرید و فروخت میں ملوث گروہ کو گرفتار کرلیا گیا۔

    چیئر پرسن سارہ احمد نے بتایا کہ ریسکیو ٹیم نے گروہ سے نومولود بچی کو تحویل میں لے لیا، بچوں کی خرید و فروخت میں ملوث گروہ کیخلاف مقدمہ بھی درج کیا گیا ہے۔

    چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی چیئرپرسن نے بتایا کہ گرفتار گروہ میں تین مرد اور عورت شامل ہے، چائلڈ پروٹیکشن بیورو تحویل میں لی گئی نومولود کی کفالت کرے گی۔

  • کمسن بچی پر وحشیانہ تشدد کا ڈراپ سین

    کمسن بچی پر وحشیانہ تشدد کا ڈراپ سین

    لاہور : پنجاب میں کمسن بچی پر بہیمانہ تشدد کا ایک اور اندوہناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں والدین ہونے کے دعویداروں نے 12 سالہ لڑکی پر مظالم کی انتہا کردی۔

    لاہور کے علاقے بادامی باغ تھانے کی حدود میں ٹیم سرعام نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے ہمراہ خفیہ اطلاع پر کامیاب کارروائی کی اور 12 سالہ بچی انیقہ پر کیے جانے والے تشدد کے حوالے سے تحقیقات کیں۔

    گزشتہ ماہ ٹیم سر عام کو ایک 12 سالہ کمسن بچی کا ویڈیو پیغام موصول ہوا جس میں اس نے بتایا کہ مجھے بچالیں، میں جن پاس رہ رہی ہوں یہ میرے والدین نہیں ہیں، یہ مجھے بہت مارتے ہیں میری مدد کرو مجھ سے مار برداشت نہیں ہوتی۔

    ٹیم سرعام نے اس ویڈیو پیغام کے بعد اپنے طور پر بھی کچھ ویڈیوز بنائیں اور اہل محلہ کا مؤقف بھی لیا، اس بات کی تصدیق محلے کی دیگر خواتین نے بھی کی۔

    بعد ازاں جب ٹیم سرعام اور چائلڈ پروٹیکشن بیورو کا عملہ جائے وقوعہ پر پہنچا تو وہاں ایک الگ ہی معاملہ سامنے آیا کیونکہ بچی پر تشد کرنے والی عورت کا کہنا تھا کہ انیقہ نامی یہ بچی اس کی سگی بیٹی ہے جبکہ بچی اس بات سے مسلسل انکار کر رہی تھی۔

    کچھ دیر بعد اس بچی کے باپ ہونے کا دعویدار بھی آگیا اور اس نے بھی پورے وثوق کے ساتھ دعویٰ کیا کہ ہم میاں بیوی ہی اس کے سگے والدین ہیں۔ حالانکہ بچی کے جسم پر تشدد کے بےشمار نشانات بھی موجود تھے۔

    اہل محلہ میں سے ایک خاتون نے حلفیہ کہا کہ بچی پر تشدد کرنے والی اس عورت نے مجھ سے خود کہا تھا کہ یہ بچی ہماری نہیں ہے میرے شوہر اس کو کہیں سے لے کر آئے تھے، مذکورہ خاتون کے مطابق یہ بچی ان کے کسی دور کے رشتہ دار کی بیٹی تھی جس کی ماں مرچکی ہے اور باپ پاگل ہے۔

    کمسن بچی کے مبینہ والدین سے بار بار پوچھے جانے کے باوجود دونوں اس بات پر بضد تھے کہ یہ ان ہی کی بیٹی ہے بلکہ انہوں نے بچی کے ذہنی توازن خراب ہونے کا بھی بتایا جبکہ انیقہ کا اسرار تھا کہ یہ ان کی بیٹی نہیں۔

    بعد ازاں یہ فیصلہ کیا گیا کہ بچی اور والدین کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا جائے گا، تاہم قانونی کارروائی کرتے ہوئے بچی کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی تحویل میں دے دیا گیا، اس دوران بچی کے مبینہ والدین اس سے ملنے آتے رہے لیکن بچی نے پھر بھی انہیں والدین تسلیم نہیں کیا۔

    لیکن کچھ ہی دن بعد اچانک چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی جانب سے ٹیم سرعام کو ٹیلی فون کرکے بتایا گیا کہ ڈی این اے ٹیسٹ سے قبل ہی بچی نے بیان دیا ہے کہ تشدد کرنے والے ہی اس کے سگے والدین ہیں اور مجھے اپنے گھر واپس جانا ہے۔

    بچی کے اس بیان کے بعد مقامی عدالت نے بچی کو والدین کے ساتھ جانے کی اجازت دے دی اور ایک بار پھر ٹیم سرعام نے جاکر انیقہ اور اس کے والدین سے ملاقات کرکے صورتحال کو واضح کیا۔

  • دعا زہرا کی بازیابی اور حوالگی  سے متعلق اہم پیش رفت

    دعا زہرا کی بازیابی اور حوالگی سے متعلق اہم پیش رفت

    لاہور: دعا زہرا کی بازیابی اور حوالگی کے لیے درخواست دائر کردی گئی، جس میں استدعا کی ہے کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو پنجاب دعا زہرا کو تحفظ کے لیے تحویل میں لے۔

    تفصیلات کے مطابق دعا زہرا کی بازیابی اور حوالگی کے لیے چائلڈ پروٹیکشن بیورو میں درخواست دائر کردی گئی۔

    درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ دعا زہرا کی عمر کے تعین کے ٹیسٹ ہوچکے ہیں، ٹیسٹوں میں دعازہراکی عمر 15سال ثابت ہوئی۔

    درخواست میں کہا گیا کہ ملزم ظہیر اور شریک ملزموں نے دعا زہرا کو ورغلا کر اپنے ساتھ رکھا، تفتیشی افسر نے اپنی رپورٹ جمع کراکے حقائق بتا دیے ہیں۔

    درخواست گزارنے استدعا کی کہ چائلڈ پروٹیکشن بیورو پنجاب دعا زہرا کو تحفظ کے لیے تحویل میں لے۔

    یاد رہے پولیس نے دعا زہرا کیس میں پیشرفت رپورٹ عدالت میں پیش کی تھی، پولیس نے کیس میں ملزم اصغرعلی سمیت 33 ملزمان اور ملزم ظہیر کی والدہ سمیت 8 خواتین کو بھی نامزد کیا ہے۔

    رپورٹ میں بتایا گیا کہ میڈیکل رپورٹ کے مطابق دعازہرا کم عمر ہے ، ملزم ظہیر کا سی ڈی آر ریکارڈ حاصل کرلیا، جس میں انکشاف ہوا کہ دعا کے اغوا کے وقت ظہیر کراچی میں موجود تھا۔

  • ملازمہ پر تشدد، طاقت ور جیت گیا، کمزور ہار گیا

    ملازمہ پر تشدد، طاقت ور جیت گیا، کمزور ہار گیا

    فیصل آباد: کم سن گھریلو ملازمہ پر میاں بیوی کے سرعام تشدد کیس میں پولیس نے دباؤ میں آ کر با اثر شخصیات کے سامنے گھٹنے ٹیک دیے، ایک بار پھر طاقت ور جیت اور کم زور ہار گیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق فیصل آباد میں ایڈن ویلی سوسائٹی میں کم سن ملازمہ پر تشدد کرنے والے میاں بیوی کے سلسلے میں پولیس نے مکمل جانب داری کا ثبوت دیتے ہوئے قواعد کی واضح خلاف ورزی کی۔

    آج عدالت سے کمسن ملازمہ صدف پر تشدد کرنے والا ملزم منیر آسانی سے ضمانت پر رہا ہو گیا، کیوں کہ پولیس نے تشدد کرنے والے بااثر ملزم میاں بیوی کو مکمل قانونی ریلیف دیا تھا، چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو اطلاع کیے بغیر ملزم کو عدالت میں پیش کیا گیا۔

    اس کیس کی تازہ ترین تفصیلات یہاں پڑھیں

    دوسری طرف اس کیس میں ایس ایچ او نے مقدمے میں نامزد با اثر ملزمہ ثمینہ کو گرفتار ہی نہیں کیا، ملزمہ ثمینہ اپنے شوہر منیر کی گرفتاری کے وقت بھی گھر میں موجود تھی۔

    متاثرہ ملازمہ صدف کو بھی عدالت میں پیش کرنے کی بجائے اسے والدین کے حوالے کر دیا گیا، پولیس نے بہیمانہ تشدد کا شکار صدف کا میڈیکولیگل بھی نہیں کرایا، پولیس نے بچی کا بیان بھی ریکارڈ نہیں کرایا۔

    واضح رہے کہ کم سن ملازمہ کو قواعد کے تحت مقدمے کے مدعی چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی تحویل میں دیا جانا تھا۔ قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ متاثرہ بچی کا میڈیکولیگل کروایا جاتا تو ملزم کی ضمانت نہ ہوتی۔

  • عید کی آمد : پنجاب بھر سے سیکڑوں گداگر بچے تحویل میں لے لیے گئے

    عید کی آمد : پنجاب بھر سے سیکڑوں گداگر بچے تحویل میں لے لیے گئے

    اہور : عید قریب آتے ہی لاہور کی مارکیٹوں اور شاہراہوں پر گداگر بچوں کا رش لگنے لگا، شہر میں گداگر بچوں کو تحویل میں لینے کے لیے پولیس ایکشن میں آگئی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی بڑی مارکیٹوں کے باہر چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی جانب سے گداگر بچوں کے خلاف آپریشن کیا گیا۔ چئیر پرسن سارا احمد کی سربراہی میں کارروائی کرتے ہوئے سی پی بی کے عملے نے چھیالیس جبکہ پنجاب بھر سے دو سو پینتیس بچوں کو تحویل میں لیا گیا۔

    اس حوالے سے چئیرپرسن چائلڈ پروٹٰکشن یونٹ چئیرپرسن سارا احمد نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاہور بیورو میں360 بچے زیر کفالت ہیں تاہم وزیر اعلیٰ پنجاب عثمان بزدار سے ادارے میں مزید بہتری کے لئے بھی درخواست کی گئی ہے۔

    چئیر پرسن سارا احمد کا مزید کہنا تھا کہ بچے قوم کا قیمتی سرمایہ ہیں تاہم یتیم و بے سہارا بچوں کی کفالت چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ذمہ داری ہے۔

    یاد رہے کہ گزشتہ ماہ بھی لاہور پولیس کی جانب سے گداگری ایکٹ کی خلاف ورزی پر کریک ڈاﺅن کیا گیا، پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے 42بھکاری گرفتار کر کے ان ککیخلاف مقدمات درج کیے گئے تھے۔

    مزید پڑھیں: لاہور پولیس نے کریک ڈاؤن میں 42 بھکاری گرفتار کر لیے

    واضح رہے کہ لاہور میں بھکاریوں کی بڑھتی ہوئی تعداد ماضی میں بھی ایک مسئلہ رہا ہے، جس کے تدارک کے لیے انتظامیہ متعدد بار کارروائی کر چکی ہے تاہم خاطرِ خواہ نتائج برآمد نہیں ہوسکے۔

    بھکاریوں میں خواتین کی بہت بڑی تعداد بھی شامل ہے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ خواتین بچوں کے اغواء اور دیگر وارداتوں میں بھی ملوث رہی ہیں۔

  • پنجاب بھرسے6518بچے بازیاب کرائے گئے، ادارہ تحفظ برائے اطفال

    پنجاب بھرسے6518بچے بازیاب کرائے گئے، ادارہ تحفظ برائے اطفال

    لاہور : ادارہ تحفظ برائے اطفال کے ترجمان نے کہا ہے کہ رواں سال پنجاب بھر سے 6518 بچے بازیاب کرائے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق ادارہ تحفظ برائے اطفال (چائلڈ پروٹیکشن ویلفیئربیورو) پنجاب نے ایک سالانہ رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ رواں سال پنجاب بھر سے 6518 بچے بازیاب کرائےگئے اور مختلف شہروں سے 145 بچے لاپتہ ہوئے۔

    رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ لاہور سے 1614 بچے ریسکیو اور 1309 بازیاب کرائے گئے جبکہ گوجرانوالہ سے 1059 بچے ریسکیو اور 954 بازیاب ، فیصل آباد سے 896 بچے ریسکیو اور 918 بازیاب، راولپنڈی سے 1183 بچے ریسکیو اور1200 بازیاب کرائے گئے۔

    رپورٹ کے مطابق سیالکوٹ سے 1336 بچے ریسکیو اور1170 بچے بازیاب، ملتان سے 642 بچے ریسکیو اور640 بچے بازیاب کرائےگئے۔

    اس کے علاوہ بہاولپور سے 328 بچے ریسکیو اور306 بچے بازیاب اور رحیم یارخان سے 24 بچے ریسکیو اور24 بچےبازیاب کرائے گئے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال30مئی کو لاہور کے علاقے شالامار لنک روڈ کے قریب چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے دفتر کے ریکارڈ روم میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگنے سے سارا ریکارڈ جل کر راکھ ہوگیا تھا،تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    اس موقع پر چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی انتظامیہ نے سنیئر افسران کے حکم پر میڈیا نمائندوں کو دفترمیں داخل ہونے اور کوریج سے روک دیاتھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر ضرور شیئر کریں۔

  • فیصل آباد : نامعلوم افراد معذورنومولود بچی کو فٹ پاتھ پرچھوڑ گئے

    فیصل آباد : نامعلوم افراد معذورنومولود بچی کو فٹ پاتھ پرچھوڑ گئے

    فیصل آباد : سفاک والدین ایک نومولود معذور بچی کو سڑک کنارے پھینک گئے، پولیس اہلکار نے بچی کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو پہنچایا۔

    تفصیلات کے مطابق فیصل آباد میں ایک نہایت افسوسناک واقعہ پیش آیا، نامعلوم افراد ایک معذور نومولود بچی کو جیل روڈ کی فٹ پاتھ پر مرنے کیلئے چھوڑ کر چلے گئے۔

    مذکورہ بچی کا ایک پیر ٹیڑھا تھا اور شاید اسی لیے اس کے ماں باپ نے اسے اپنانا گوارا نہ کیا، بعد ازاں ایک پولیس اہلکار نے بچی کو لاوارث حالت میں دیکھا تو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کو اطلاع دی۔

    اطلاع ملنے کے بعد فوری طور پر سی پی بی کے رضاکاروں نے بچی کو ابتدائی طبی امداد کیلئے ہلال احمر اسپتال منتقل کیا، جہاں اس کی حالت خطرے سے باہر بتائی جارہی ہے۔


    مزید پڑھیں: نومولود بچی پیدا ہوتے ہی چلنا شروع


    اس کے علاوہ رات گئے رنگ پور میں بھی ایک نوزائیدہ بچی ملی ہے جسے ایک شہری نے اسے رورل ہیلتھ سینٹر پہنچایا، ڈاکٹر کا کہنا ہے کہ بچی صحت مند ہے، پولیس نے مقدمات درج کرکے تفتیش شروع کر دی ہے۔


    مزید پڑھیں: لاہور، قبر سے نومولود بچی کی لاش غائب


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • لاہور: چائلڈ پروٹیکشن بیوروکے دفتر میں آگ لگنے سےریکارڈ جل کر راکھ ہوگیا

    لاہور: چائلڈ پروٹیکشن بیوروکے دفتر میں آگ لگنے سےریکارڈ جل کر راکھ ہوگیا

    لاہور: شالامار لنک روڈ کے قریب چائلڈ پروٹیکشن بیوروکے دفتر میں آگ لگنے سے سارا ریکارڈ جل کر راکھ ہوگیا،تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا.

    تفصیلات کے مطابق لاہور کے علاقے شالامار لنک روڈ ک قریب چائلڈ پروٹیکشن آفس کے ریکارڈ روم میں شارٹ سرکٹ کے باعث آگ لگ گئی، جس پر دس سے زائد فائر بریگیڈ کی گاڑیوں نے آدھے گھنٹے کی جدو جہد کے بعد قابو پالیا.

    آ گ لگنے سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا لیکن ریکارڈ روم میں موجود تمام ریکارڈ جل کر راکھ ہوگیا.

    چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی انتظامیہ نے سنیئر افسران کے حکم پر میڈیا کو چائلڈ پروٹیکشن بیورو کے دفترمیں داخل ہونے اور کوریج سے روک دیا.

    انتظامیہ نے میڈیا کے نمائندگان سے بدتمیزی کی اورمیڈیا کو اُن کے کام سے روکا،تاہم چائلڈ پروٹیکشن کی چیئرپرسن صباح صادق نے میڈیا کو کوریج سے روکنے کے احکامات جاری کرنے سے ہی انکار کردیا.