Tag: چائلڈ پورنوگرافی

  • واٹس ایپ پر بچوں کی نازیبا تصاویر شیئر کرنے پر سابق بی بی سی میزبان مشکل میں پڑ گیا

    واٹس ایپ پر بچوں کی نازیبا تصاویر شیئر کرنے پر سابق بی بی سی میزبان مشکل میں پڑ گیا

    لندن: واٹس ایپ پر بچوں کی نازیبا تصاویر شیئر کرنے پر اسکاٹ لینڈ یارڈ نے سابق برطانوی ٹی وی میزبان پر باقاعدہ چائلڈ پورنو گرافی کے الزامات عائد کر دیے۔

    برطانوی میڈیا کے مطابق پولیس نے ہیو ایڈورڈز پر باقاعدہ طور پر چائلڈ پورنو گرافی کے الزامات عائد کر دیے ہیں، جو سنگین نوعیت کے ہیں، 62 سالہ ہیو ایڈورڈز پر بچوں کی نازیبا تصاویر واٹس ایپ پر شیئر کرنے کا الزام ہے۔

    ڈیلی میل کے مطابق سابق میزبان نے ایک واٹس ایپ چیٹ میں مبینہ طور پر 37 نازیبا تصاویر شیئر کی تھیں جس کے بعد ان پر چائلڈ پورنوگرافی کے 3 چارجز لگائے گئے ہیں۔

    اسکاٹ لینڈ یارڈ کے مطابق ہیو ایڈورڈز کو دسمبر 2020 سے اپریل 2022 کے دوران نازیبا تصاویر شیئر کرنے کے 3 الزامات کا سامنا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ انھیں گزشتہ سال 8 نومبر کو گرفتار کیا گیا تھا جب کہ کراؤن پراسیکیوشن سروس کی اجازت کے بعد صرف ایک ماہ قبل ان پر 26 جون کو چارج لگایا گیا تھا۔

    ہیو ایڈورڈز اس وقت ضمانت پر ہیں اور وہ کل یعنی بدھ کو ویسٹ منسٹر مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش ہوں گے۔ چارج شیٹ کے مطابق ایڈورڈز پر واٹس ایپ پر 6 کیٹیگری اے کی تصاویر، 12 کیٹیگری بی کی تصاویر اور 19 کیٹیگری سی کی تصاویر ڈالنے کا الزام ہے۔

  • چائلڈ پورنوگرافی، خواتین کو ہراساں کرنے میں ملوث 6 ملزمان گرفتار

    چائلڈ پورنوگرافی، خواتین کو ہراساں کرنے میں ملوث 6 ملزمان گرفتار

    کراچی: ایف آئی اے سائبر کرائم سندھ نے صوبے بھر میں 5 تابڑ توڑ بڑی کارروائیاں کرتے ہوئے ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کے ذریعے ویڈیوز شیئرکرنے، چائلڈ پورنوگرافی اور دیگر جرائم میں ملوث 6 ملزمان کو گرفتار کر لیا۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق سربراہ ایف آئی اے سائبر کرائم عمران ریاض کے حکم پر سائبر کرائم سندھ نے آپریشن سائبر اسٹرام کے دوران صوبہ بھر میں پانچ مختلف کارروائیوں میں کراچی، حیدر آباد، سکھر اور گھوٹکی سے چھ ملزمان کو گرفتار کر لیا ہے، جو چائلڈ پورنوگرافی اور خواتین کو ہراساں کرنے میں ملوث تھے۔

    ایف آئی اے کے مطابق ‎پہلی کارروائی سائبر کرائم سکھر کی جانب سے گھوٹکی میں کی گئی، جس میں ٹوئٹر ہینڈلر ملزم عثمان علی کو گرفتار کیا گیا، ملزم نے ٹوئٹر کے ذریعے متاثرہ شخص کی من گھڑت فحش ویڈیو شیئر کی تھی، یہ ویڈیو ڈیپ فیک ٹیکنالوجی کا استعمال کر کے بنائی گئی تھی، اہل کاروں نے ملزم سے برآمدگیجٹس کو قبضے میں لے کر فرانزک تجزیے کے لیے بھیج دیا ہے۔

    دوسری کارروائی میں ملزمان ماجد محبوب اور محسن علی کو کراچی سے گرفتار کیا گیا، جو خاتون کو بلیک میل کرنے اور ہراساں کرنے میں ملوث تھے، دونوں ملزمان کا تعلق میڈیا انڈسٹری سے ہے، رپورٹ کے مطابق یہ ملزمان ماڈلنگ کی طرف آنے والی نئی لڑکیوں کو نشانہ بناتے تھے۔

    ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ مرکزی ملزم نے چھپ کر متاثرہ لڑکی کی فحش ویڈیو ریکارڈ کی تھی، اور پھر اسے مختلف واٹس ایپ گروپس میں شیئر کیا، ایف آئی اے ٹیم نے مرکزی ملزم سے 20 مختلف لڑکیوں کی فحش ویڈیوز برآمد کیں، ملزمان سے برآمد گیجٹس کو قبضے میں لے کر فرانزک کے لیے بھیج دیا گیا ہے۔

    ‎تیسری کارروائی انٹرپول سائبر ٹِپ لائن کی شکایت پر کی گئی، جس میں زبیر علی نامی ملزم کو کراچی سے گرفتار کیا گیا، یہ ملزم چائلڈ پورنوگرافک مواد سوشل میڈیا پر اپ لوڈ کرتا تھا۔

    ‎چوتھی کارروائی حیدر آباد میں کی گئی، جس میں ملزم امیر لُنڈ کو گاؤں غلام حسین لُنڈ، ٹنڈوالہیار میں گرفتار کیا گیا، ملزم نے جعلی فیس بک اکاؤنٹ پر میسنجر گروپ بنا رکھا تھا، ملزم نے متاثرہ شخص کی فحش تصاویر اور ویڈیوز شیئر کی تھیں، ٹیم نے ملزم کے فیس بک اور ای میل اکاؤنٹس حاصل کر لیے ہیں۔

    ‎پانچویں کارروائی میں ملزم منور چنہ کو سکھر سے گرفتار کیا گیا، یہ ملزم خاتون کو ہراساں کرنے اور اسے بلیک میل کرنے میں ملوث تھا، گرفتار ملزم نے متاثرہ خاتون کی فحش تصاویر اور ویڈیوز شئیر کی تھیں، ملزم متاثرہ خاتون کو جسمانی تعلق قائم رکھنے کے لیے بلیک میل کر رہا تھا۔

  • وفاقی حکومت کو چائلڈ پورنوگرافی کی سزا 14 سال سے 20 سال تک کرنے کی ہدایت

    وفاقی حکومت کو چائلڈ پورنوگرافی کی سزا 14 سال سے 20 سال تک کرنے کی ہدایت

    اسلام آباد : اسلام آباد ہائی کورٹ نے چائلڈ پورنوگرافی کے مجرم کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کرتے ہوئے وفاقی حکومت کو چائلڈ پورنوگرافی کی سزا 14 سال سے 20 سال تک کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی نے مجرم شہزاد خالق کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کر دی اور
    نازیبا وڈیوز بنا کر بلیک میل کرنے پر 5 سال قید اور اسلحہ دکھا کر جان سے مارنے کی دھمکیوں پر 2 سال قید کی سزا بھی برقرار رکھی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے مجرم کی سزا کے خلاف اپیل مسترد کرنے کی وجوہات پر مشتمل 24 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ بھی جاری کیا۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے چائلڈ پورنو گرافی کے کیسز میں انٹرنیشنل سٹینڈرڈز کو فالو کرنے کے لیے گائیڈ لائنز بھی جاری کر دیں۔

    تحریری فیصلے میں کہا گیا کہ پیکا ایکٹ کے تحت چائلڈ پورنوگرافی کی سزا 7سال، پاکستان پینل کوڈ میں 14 سال ہے۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی حکومت کو پیکا ایکٹ میں ترمیم کر کے چائلڈ پورنوگرافی کی سزا 14 سال سے 20 سال تک کرنے کی ہدایت کردی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کی وفاقی حکومت کو چائلڈ پورنوگرافی کی سزا 14 سال سے 20 سال تک کرنے کی ہدایت

    فیصلے میں کہا گیا کہ متاثرہ بچے کو عدالت میں ملزم کے ساتھ پیش نہ کیا جائے اور بیان وڈیو لنک کے ذریعے ریکارڈ کیا جائے اور اگر ویڈیو ثبوت کی فرانزک ایجنسی سے تصدیق ہو جائے تو چائلڈ پورنوگرافی اور جنسی جرائم کے متاثرین کو عدالت بلانے کی ضرورت نہیں۔

    تحریری فیصلے میں کہا کہ ٹرائل کورٹس یقینی بنائیں کہ چائلڈ پورنوگرافی کے کیسز کا ان کیمرا ٹرائل کیا جائے۔

    چائلڈ پورنوگرافی کے بین الاقوامی قوانین کے حوالہ جات بھی مجرم کی اپیل خارج کرنے کے تحریری فیصلے میں شامل کی گئی۔

    اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا تھا کہ پولیس نے تفتیش کے دوران ملزم کے قبضہ سے موبائل فون اور بغیر لائسنس کا پستول برآمد کیا، موبائل فون کی فرانزک رپورٹ نیشنل ریسپانس سنٹر فار سائبر کرائمز ایف آئی اے سے 3 ستمبر 2019 کو حاصل کی گئی۔

    فرانزک رپورٹ کے مطابق موبائل فون سے 22800 تصاویر اور 839 وڈیوز ریکور ہوئیں جبکہ رپورٹ میں سینکڑوں پورن وڈیوز بنانے کی تصدیق ہوئی زیادہ تر وڈیوز میں اپیل کنندہ خود موجود ہے۔

    فیصلے میں کہا گیا کہ فرانزک رپورٹ سے وڈیو کی تصدیق ہو جائے تو تمام متاثرہ افراد کو عدالت سمن کرنے کی ضرورت نہیں لیکن اس کیس میں پیش ہوئے۔

    خیال رہے سزا یافتہ مجرم شہزاد خلاف کو سیشن کورٹ نے 2 ستمبر 2020 کو پاکستان پینل کوڈ کی تین دفعات کے تحت سزائیں سنائی تھیں ، متاثرہ بچے کے والد کی شکائت پر پولیس نے 25 اگست 2019 کو مقدمہ درج کیا گیا تھا۔