Tag: چائے

  • استعمال شدہ پتی کے فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    استعمال شدہ پتی کے فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    چائے کی پتی استعمال کے بعد پھینک دی جاتی ہے، لیکن استعمال شدہ پتی کو دوبارہ کس طرح استعمال کیا جاسکتا ہے، یہ جان کر آپ حیران ہوجائیں گے۔

    چائے کی استعمال شدہ پتی کو کھانوں سے لے کر صفائی تک چند درج ذیل حیران کن طریقوں سے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    سلاد میں شامل کریں

    شاید آپ کو سننے میں عجیب لگے، لیکن چائے کی استعمال شدہ پتی سلاد کا مزہ دوبالا کر دیتی ہے۔ بس اس بات کا خیال رکھیں کہ چائے کی استعمال شدہ پتی پرانی نہ ہو اور اس کی صرف ایک چٹکی سلاد پر چھڑک کر استعمال کریں۔

    اچار کے طور پر استعمال کریں

    چائے کی استعمال شدہ پتی اچار کے لیے بہترین اجزا ہے، اسے تیل، لیموں کا رس اور نمک میں ملا کر ایک جار میں ڈال کر ایک ہفتہ تک چھوڑ دیں پھر اسے اچار کی طرح استعمال کریں یا چاہیں تو سینڈوچ، سلاد اور دیگر کھانوں میں شامل کریں۔

    باورچی خانے کی سطحوں کو صاف کریں

    کچن کے سلیب یا کٹنگ بورڈز کی صفائی کرنی ہو تو چائے کی پتی استعمال کریں، گیلی استعمال شدہ چائے کی پتیاں سلیب یا کٹنگ بورڈ پر ڈال دیں، پھر اسے ہلکے ہاتھوں سے رگڑیں، پھر اسے معمول کے مطابق صاف کریں۔

    چائے کی پتی گندگی، چکنائی اور بدبو کو دور کر دیتی ہے، اسے آپ برتن دھونے میں بھی استعمال کر سکتے ہیں۔

    فریج کی صفائی کریں

    اگر آپ کے فریج سے مسلسل کھانوں کی بو آتی ہو تو چائے کی استعمال شدہ پتی کو پھینکنے کے بجائے فریج میں رکھ دیں، یہ بدبو جذب کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔

    اس کے علاوہ اسے مائیکرو ویو اور اوون کو صاف کرنے کے لیے بھی استعمال کیا جاسکتا ہے، ٹی بیگ کو استعمال کے فوراً بعد اوون میں رکھ دیں، جب تک یہ گرم ہوگا یہ تمام بدبو کو جذب کر لے گا۔

  • کہیں آپ کو چائے کی لت تو نہیں؟

    کہیں آپ کو چائے کی لت تو نہیں؟

    اکثر افراد کی صبح چائے یا کافی سے ہوتی ہے اور وہ اس کے بغیر خود کو مکمل طور پر جاگا ہوا محسوس نہیں کرتے، کیفین سے بھرپور چائے یا کافی جگانے کے ساتھ ارتکازکو بڑھانے میں بھی مدد فراہم کرتی ہے۔

    لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ ان مشروبات میں کتنی کیفین ہوتی ہے اور آپ کو دن بھر میں کیفین کی کتنی مقدار کی ضرورت ہوتی ہے؟ ان سوالات کے جوابات سے پہلے کیفین کے بارے میں بھی جاننا ضروری ہے کہ یہ کیا ہے۔

    کیفین کیا ہے؟

    کیفین ایک مرکزی اعصابی نظام کا محرک ہے جو میتھیلکسینتھائن کلاس سے تعلق رکھتا ہے، یہ چوکسی، صحت مند میٹا بولزم اور بہتر مزاج سے وابستہ ہے۔ یہ عام طور پر کافی، چائے، کیفین شدہ پری ورک آؤٹ سپلیمنٹس اور دیگر مشروبات میں پایا جاتا ہے۔

    کیفین اڈینوسین اے رسیپٹر کو اڈینوسین کے پابند ہونے سے روک کر کام کرتا ہے، جو نیورو ٹرانسمیٹر ایسٹیلکولین کے اخراج کو فروغ دیتا ہے۔

    ایک دن میں کتنی کیفین کی ضرورت ہے؟

    ایف ڈی اے کے مطابق، ایک صحت مند بالغ کے لیے کیفین کی روزانہ خوراک 400 ملی گرام ہے، تاہم، یہ مقدار ان لوگوں کے لیے مختلف ہوسکتی ہیں جو کیفین سے کسی قدر حساسیت رکھتے ہیں۔

    اگرچہ ایف ڈی اے نے بچوں کے لیے کیفین کی کوئی حد متعین نہیں کی ہے، لیکن امریکن اکیڈمی آف پیڈیاٹرکس تجویز کرتی ہے کہ بچے کیفین یا کسی دوسرے محرک کا استعمال نہ کریں۔

    اگر کوئی شخص کیفین سے حساسیت رکھتا ہے تو وہ بھی 400 ملی گرام کے بجائے کیفین کی کم مقداراستعمال کر سکتا ہے، کیونکہ یہ حساسیت تمام لوگوں میں مختلف ہوتی ہے۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ معالج سے رابطہ کیا جائے۔

    فوائد

    کیفین، اگر تجویز کردہ مقدار کے برابر استعمال کی جائے تو یہ آپ کے ارتکاز کو بڑھانے، علمی کارکردگی اور کھلاڑی کی استعداد میں اضافے اور وزن میں کمی کے لیے معاون ثابت ہوتی ہے۔

    جبکہ کچھ مطالعات کیفین کے استعمال کو الزائمر کی بیماری، جلد کے کینسر، گردے کی پتھری، فالج اور ٹائپ 2 ذیابیطس ہونے کے خطرے سے بھی جوڑتے ہیں تاہم ان کے لیے ابھی مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔

    ضمنی اثرات

    کیفین بہت سے قلیل سے طویل مدتی ضمنی اثرات کا باعث بن سکتی ہے، خاص طور پر جب اسے تجویز کردہ مقدار سے زیادہ استعمال کیا جائے۔ اس کا سب سے عام ضمنی اثر نیند کی کمی ہے تاہم، دل کی دھڑکن، ہائی بلڈ پریشر، بے چینی، سر درد اور بار بار پیشاب آنا شامل ہے۔

    ماہرین کے مطابق زیادہ تر لوگوں کے لیے 3 سے 5 کپ استعمال کرنا محفوظ ہے، فی دن کافی کے ان کپ میں موجود کیفین 400 ملی گرام سے زیادہ نہیں ہونی چاہیئے۔ اس حد سے تجاوز کرنا کیفین کی لت میں شمار کی جاسکتی ہے۔

  • دبئی کی مشہور کڑک چائے کیا لوگوں کی پہنچ سے دور ہوجائے گی؟

    دبئی کی مشہور کڑک چائے کیا لوگوں کی پہنچ سے دور ہوجائے گی؟

    دنیا بھر کے سیاحوں میں مقبول مقام دبئی میں جہاں بے شمار پرکشش چیزیں موجود ہیں، وہیں یہاں کی خاص کڑک چائے بھی مقامی افراد اور سیاحوں میں بے حد مقبول ہے، تاہم مہنگائی نے چائے کی قیمت پر بھی اثر ڈالا ہے۔

    چائے فروخت کرنے والے معین کا کہنا ہے کہ ابتدا میں اس کی قیمت فقط ایک درہم رکھی گئی تھی جو اب ڈیڑھ درہم تک بڑھانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔

    چائے میں استعمال ہونے والی ہر چیز مہنگی ہو گئی ہے، دودھ، چینی، چائے کی پتی وغیرہ یہاں تک کہ ڈسپوزایبل کپ کی قیمت میں دوگنا اضافہ ہو گیا ہے۔

    دودھ، چینی، بہترین پتی اور الائچی سے تیار کردہ اس کڑک چائے کو دبئی کا خاص مشروب سمجھا جاتا ہے جو مقامی افراد و سیاحوں میں یکساں مقبول ہے۔

    اس خاص مشروب کی قیمت میں اضافے پر معین کا کہنا ہے کہ تقریباً دو دہائیوں سے الائچی کے ذائقے اور تھکن اتارنے والے مشروب کی قیمت ایک درہم ہی رہی ہے جو کہ امارات 100 فلس کا ایک سکہ تھا۔

    امارات میں رہائش پذیر فلسطینی شہری عبداللہ موسویس کا کہنا ہے کہ اس خاص چائے کے علاوہ یہاں پر ایک معروف برانڈ کی کون آئس کریم کی قیمت بھی حال ہی میں ایک درہم سے بڑھ کر 2 درہم ہوگئی ہے۔

  • سری لنکا دیوالیہ، چائے کے باغات میں کام کرنے والے بھی متاثر

    سری لنکا دیوالیہ، چائے کے باغات میں کام کرنے والے بھی متاثر

    کولمبو: سری لنکا کے دیوالیہ ہونے کی وجہ سے ملک کی ایک بڑی منافع بخش زراعت چائے کو بھی بہت نقصان پہنچا ہے، سری لنکا چائے کی پیداوار رکھنے والا تیسرا بڑا ملک ہے۔

    چین، بھارت، سری لنکا اور کینیا چاروں ملک مل کر دنیا بھر میں استعمال کی جانے والی چائے کی 75 فیصد پیداوار کرتے ہیں۔

    ارولپن اور ان کے شوہر سری لنکا میں چائے کے ایک کھیت میں روزانہ کئی گھنٹے کام کرتے ہیں، لیکن مہینے بھر کی مشقت کے بعد وہ 30 ہزار سری لنکن روپے یا قریب اسی ڈالر ہی کما پاتے ہیں۔

    یہ رقم ارولپن، ان کے شوہر، تین بچوں اور ان کی ساس کے لیے ناکافی ہے، 42 سالہ خاتون کا کہنا ہے کہ بڑھتی ہوئی مہنگائی کے باعث ان کے خاندان کو اپنی خوراک کم کرنا پڑ رہی ہے۔

    ارولپن کا شمار ان لاکھوں سری لنکن شہریوں میں ہوتا ہے جو اس وقت اس جزیرہ ملک کے تاریخی اقتصادی بحران کا سامنا کر رہے ہیں۔

    سری لنکا کی معیشت کا زیادہ انحصار سیاحت پر تھا لیکن کووڈ 19 کی وبا کے باعث اس ملک کی سیاحت کی صنعت بری طرح متاثر ہوئی۔ حکومت کی جانب سے پہلے ہی ٹیکس میں کٹوتیاں کی گئی تھیں، جس کی وجہ سے حکومت کی آمدن پہلے ہی کم تھی۔

    اب سری لنکا کے زرمبادلہ کے ذخائر میں شدید کمی واقع ہوئی ہے اور یہ تیل، ادویات اور خوراک جیسی بنیادی ضروریات زندگی عوام کو نہیں پہنچا پا رہا، ایسے میں اس ملک نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے مدد حاصل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

    مہنگائی اور اشیا خور و نوش کی کمی کے باعث گزشتہ کئی ہفتوں سے ملک گیر مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے۔

    ارولپن جیسے افراد، جو چائے کے کھیتوں میں مزدوری کرتے ہیں، زیادہ مشکلات کا شکار ہیں۔ ان کے پاس اپنی کوئی زمین نہیں، جس پہ کاشت کر کے وہ اپنے گھر والوں کی خوراک کی ضروریات کو پورا کر سکیں۔

    چائے کی صنعت شدید متاثر

    سری لنکا میں چائے کی کاشت کی صنعت سے ہزاروں افراد وابستہ ہیں، یہ صنعت بہت زیادہ اس لیے بھی متاثر ہوئی کیوں کہ گزشتہ اپریل میں راجا پاکسے کی حکومت نے اچانک کیمیائی کھاد کی درآمد پر پابندی عائد کر دی تھی۔

    اگرچہ یہ فیصلہ واپس لے لیا گیا ہے لیکن اس پابندی کے باعث ملک میں کیمیائی کھاد کی شدید کمی ہوئی اور زیادہ تر کسانوں کو دیسی کھاد استعمال کرنے کا تجربہ نہیں ہے۔

    ٹی پلانٹیشن ایسوسی ایشن کے ترجمان روشن راجہ دورائی کا کہنا ہے کہ بجلی کی لوڈ شیڈنگ، پیٹرول کی کمی اور بہت زیادہ مہنگائی نے چائے کی صنعت کو بہت زیادہ متاثر کیا ہے۔

    ارولپن اور ان کے شوہر نہیں چاہتے کہ ان کے بچے چائے کے کھیتوں میں کام کریں لیکن انہیں خدشہ ہے کہ وہ اس بحران کے باعث اپنے 22 سالہ بیٹے کو یونیورسٹی نہیں بھیج پائیں گے۔ ارولپن نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے بیٹے سے ایک فیکٹری میں کام کروانے پر مجبور ہے۔

  • ڈسپوز ایبل کپ میں چائے پینے والے ہوشیار

    ڈسپوز ایبل کپ میں چائے پینے والے ہوشیار

    ایک بار استعمال کیے جانے والے ڈسپوزایبل کپ نہایت عام ہوچکے ہیں تاہم یہ ری سائیکل نہ ہوسکنے کی وجہ سے زمین کے ماحول کے لیے نہایت خطرناک ہیں۔

    اب حال ہی میں ان کے حوالے سے ایک اور انکشاف سامنے آیا ہے۔

    حال ہی میں کی گئی ایک تحقیق میں انکشاف کیا گیا کہ گرم مشروبات کے برتن ہمارے مشروب میں کھربوں انتہائی باریک پلاسٹک کے ذرات چھوڑ دیتا ہے۔

    نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹینڈرڈز اینڈ ٹیکنالوجی کے ماہرین نے گرم مشروبات کے لیے ایک بار استعمال ہونے والے کپس کا تجزیہ کیا جس پر کم کثافت والے پولی ایتھیلین کی پرت چڑھی ہوئی تھی۔

    یہ ایک نرم لچکدار پلاسٹک فلم ہوتی ہے جو عموماً واٹر پروف لائنر کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔

    ماہرین کو معلوم ہوا کہ جب ان کپس کو 100 ڈگری سیلسیئس کے پانی میں رکھا گیا تو ان کپس نے فی لیٹر پانی میں کھربوں نینو ذرات خارج کیے۔

    نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف اسٹینڈرڈ اینڈ ٹیکنالوجی کے کیمیا دان کرسٹوفر زینگمئیسٹر کا کہنا تھا کہ جو بنیادی مشاہدہ ہے وہ یہ ہے کہ ہم جہاں بھی دیکھتے ہیں اس میں پلاسٹک کے ذرات دکھتے ہیں، فی لیٹر کھربوں ذرات ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ ہم یہ نہیں جانتے کہ اگر اس کے لوگوں یا جانوروں کی صحت پر کوئی برے اثرات ہیں، ہم صرف اس بات پر پر اعتماد ہیں کہ وہ یہاں ہیں۔

    نینو پلاسٹک کا تجزیہ کرنے کے لیے زینگمئیسٹر اور ان کی ٹیم نے کپ میں پانی لیا اور باہر نمی کا چھڑکاؤ کیا اور کپ کو سوکھنے کے لیے چھوڑ دیا، جس کے نتیجے میں نینو پارٹیکلز باقی محلول میں خارج ہوتے رہے۔

  • ٹی بیگ کی چائے پینے والے ہوشیار

    ٹی بیگ کی چائے پینے والے ہوشیار

    ویسے تو چائے کے بے شمار فوائد ہیں اور یہ دنیا بھر میں سب سے زیادہ پیے جانے والے مشروبات میں سے ایک ہے، لیکن ایک صورت میں یہ آپ کے لیے نقصان دہ بھی ہوسکتی ہے۔

    جرمن سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ٹی بیگز میں ایسے اجزا شامل ہیں جن کا استعمال انسانی صحت کے لیے نقصان دہ ثابت ہوسکتا ہے۔

    جرمن محققین کا کہنا ہے کہ جس کاغذ سے ٹی بیگ بنایا جاتا ہے اس میں انسانی صحت کے لیے مضر مادے پائے جاتے ہیں اور بعض صورتوں میں یہ کینسر کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔

    تحقیقی رپورٹ کے مطابق 6 کمپنیوں کے ٹی بیگز کو مختلف طریقے سے جانچا گیا جن میں تین مہنگی اور تین ٹی بیگ سستی کمپنی کے تھے، نتائج میں یہ بات سامنے آئی کہ ان میں کم از کم چار ایسے اجزا شامل تھے جو کیڑے مار ادویات میں شامل ہوتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ ایپی کلوروہائیڈین نامی ایک مادہ اس کاغذ میں شامل ہوتا ہے جو ٹی بیگ کے لیے استعمال ہوتا ہے اور یہی اس کو صحت کے لیے نقصان دہ بناتا ہے۔

    جرمن سائنسدانوں کے مطابق ٹی بیگ کو تھیلیوں میں لپیٹنے اور ان کو ابلتے ہوئے پانی میں ڈالنے سے نقصان دہ مادہ پانی میں مل جاتا ہے جو کینسر کا باعث بن سکتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ پتی کو براہ راست استعمال کرنا ٹی بیگ کے مقابلے میں زیادہ بہتر ہے۔

  • چائے اور کافی پینے کا ایک بڑا فائدہ، طبی محققین کا نیا انکشاف

    چائے اور کافی پینے کا ایک بڑا فائدہ، طبی محققین کا نیا انکشاف

    طبی محققین نے انکشاف کیا ہے کہ چائے اور کافی پینے کا فالج اور ڈیمنشیا کی شرح میں کمی سے تعلق ہو سکتا ہے، تحقیق کے دوران دیکھا گیا کہ روزانہ 4 سے 6 کپ کا استعمال ان امراض کے سب سے کم خطرات سے منسلک تھا۔

    16 نومبر کو اوپن ایکسیس جریدے PLOS میڈیسن میں شائع ہونے والے 50 سے 74 سال کی عمر کے صحت مند افراد کے تحقیقی مطالعے کے مطابق کافی یا چائے پینا فالج اور ڈیمنشیا کے کم خطرے سے منسلک ہو سکتا ہے، جب کہ کافی پینے کا تعلق فالج کے بعد کے ڈیمنشیا کے کم خطرے سے بھی منسلک دیکھا گیا۔

    محققین نے کہا کہ چائے یا کافی پینے کی عادت فالج اور دماغی تنزلی کے مرض ڈیمینشیا کے خطرے کو کم کر سکتی ہے، اس حوالے سے 3 لاکھ 65 ہزار سے زیادہ رضاکاروں پر چین کی تیان جن میڈیکل یونیورسٹی میں تحقیق کی گئی۔ ان رضاکاروں کی خدمات 2006 سے 2010 تک حاصل کی گئیں اور 2020 تک ان کی مانیٹرنگ کی گئی۔

    فالج ایک جان لیوا واقعہ ہے جو عالمی سطح پر 10 فی صد اموات کا سبب بنتا ہے، ڈیمنشیا دماغی افعال میں تنزلی سے متعلق علامات کے لیے ایک عام اصطلاح ہے، اور یہ عالمی صحت کا ایک مسئلہ ہے جو ایک بھاری معاشی، سماجی بوجھ کا سبب بنتا ہے، جب کہ پوسٹ اسٹروک ڈیمنشیا (فالج کے بعد دماغی تنزلی) ایک ایسی حالت ہے جس میں فالج کے بعد ڈیمنشیا کی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔

    اسٹڈی میں شامل رضاکاروں نے کافی اور چائے کے استعمال کو خود رپورٹ کیا، اس دوران 5 ہزار 79 افراد ڈیمینشیا اور 10 ہزار 53 کو کم از کم ایک بار فالج کا سامنا ہوا۔

    جو رضاکار روزانہ 2 سے 3 کپ کافی یا 3 سے 5 کپ چائے پیتے تھے، یا ملاکر 4 سے 6 کپ کافی اور چائے پیتے تھے، ان میں فالج یا ڈیمنشیا کے سب سے کم واقعات رپورٹ ہوئے۔

    جو لوگ روزانہ 2 سے 3 کپ کافی اور 2 سے 3 کپ چائے پی رہے تھے، ان میں فالج کا خطرہ 32 فی صد کم تھا، اور ڈیمنشیا کا خطرہ 28 فی صد کم رہا، ان لوگوں کے مقابلے میں جو نہ کافی پیتے تھے نہ چائے، اکیلے کافی کا استعمال یا چائے کے ساتھ ملا کر بھی فالج کے بعد ڈیمنشیا کے کم خطرے سے وابستہ تھا۔

    یاد رہے کہ اس تحقیق میں اس کی وجہ پر روشنی نہیں ڈالی گئی، کہ چائے یا کافی سے فالج اور ڈیمنشیا کا خطرہ کیوں کم ہو جاتا ہے۔ اس سے قبل 2018 میں آسٹریلیا کے الفریڈ ہاسپٹل کی تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چائے یا کافی پینے کی عادت دل کی دھڑکن کی بے ترتیبی اور فالج کا خطرہ کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ چائے یا کافی میں موجود کیفین مرکزی اعصابی نظام کو حرکت میں لاکر ایڈی نوسین نامی کیمیکل کے اثرات کو بلاک کرتا ہے جو کہ atrial fibrillation (بے قاعدہ اور اکثر بہت تیز دل کی دھڑکن، جس کی وجہ سے دل میں خون جم جاتا ہے) کا باعث بنتا ہے۔

  • کبیر والا میں 45 سال پرانا چائے کا ہوٹل

    کبیر والا میں 45 سال پرانا چائے کا ہوٹل

    صوبہ پنجاب کے ٹاؤن کبیر والا میں 45 سال پرانا چائے کا ہوٹل اپنی لذیذ چائے کی وجہ سے بے حد مشہور ہے اور یہاں ہر وقت چائے پینے والوں کا ہجوم رہتا ہے۔

    کبیر والا میں موجود اس ہوٹل کی چائے بے حد مزیدار ہے، الائچی والی اس چائے کے ساتھ سوہن حلوہ اور برفی بھی سرو کی جاتی ہے، بعض افراد روزانہ یہاں کی چائے پینے آتے ہیں۔

    ہوٹل کے مالک کا کہنا ہے کہ وہ چائے کے لیے خالص دودھ اور معیاری پتی استعمال کرتے ہیں جس کی وجہ سے اس کا ذائقہ بہترین اور منفرد ہوتا ہے۔

    مالک کا کہنا ہے کہ یہ ہوٹل اس کے والد نے 45 سال قبل قائم کیا تھا اور اب وہ اس ہوٹل کو چلا رہے ہیں۔

    مقامی افراد کا کہنا ہے کہ موسم سرما میں گرما گرم مزیدار چائے سے لطف اندوز ہونے کے لیے یہ ہوٹل ان کی پہلی ترجیح ہے۔

  • ٹک ٹاک صارفین نے خاتون کو چائے بنانے کا طریقہ سکھا دیا

    ٹک ٹاک صارفین نے خاتون کو چائے بنانے کا طریقہ سکھا دیا

    ایک امریکی خاتون کے چائے بنانے کے طریقے نے چائے کے دیوانوں کو پریشان کردیا۔

    ویڈیو شیئرنگ ایپلی کیشن ٹک ٹاک پر شیئر کی گئی اس ویڈیو میں ایک خاتون بتا رہی ہیں کہ ان کی الیکٹرک کیٹل میں کچھ مسئلہ ہے جس کی وجہ سے یہ چائے نہیں بنا رہی۔

    اس کے بعد وہ دکھاتی ہیں کہ جب کیٹل میں پانی ابلتا ہے تو وہ خود بخود ہی باہر بہنے لگتا ہے، خاتون کا خیال تھا کہ یہ کیٹل کی خرابی کی وجہ سے ہورہا ہے۔

    تاہم سوشل میڈیا صارفین نے انہیں بتایا کہ ایسا اس وجہ سے ہورہا ہے کہ کیونکہ انہوں نے کیٹل میں ٹی بیگز بھی ڈال دیے ہیں۔

    سوشل میڈیا صارفین نے انہیں بتایا کہ الیکٹرک کیٹل میں صرف پانی ڈال کر گرم کیا جاتا ہے۔

    تاہم خاتون کو یہ ماننے میں بے حد دشواری کا سامنا تھا کہ کیٹل میں چائے بنانے کے لیے صرف پانی کو ہی ابالا جائے۔

  • پاکستان میں چائے کی قیمت میں کمی کے لیے اہم مطالبہ

    پاکستان میں چائے کی قیمت میں کمی کے لیے اہم مطالبہ

    کراچی: پاکستان ٹی ایسوسی ایشن نے نئے بجٹ میں چائے کی درآمدات پر ٹیکس کم کرنے کا مطالبہ کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ہفتے کو پاکستان ٹی ایسوسی ایشن کے چیئرمین محمد امان پراچہ نے دیگر عہدے داران کے ساتھ پریس کانفرنس میں مطالبہ کیا کہ بجٹ میں چائے پر کسٹم ڈیوٹی 5 فی صد اور سیلز ٹیکس 7 فی صد کیا جائے۔

    انھوں نے کہا پاکستان سالانہ 90 ارب روپے کی چائے درآمد کرتا ہے ، ہم چائے کی درآمد پر 17 فی صد سیلز ٹیکس، جب کہ 12 فی صد کسٹم ڈیوٹی دے رہے ہیں، چائے کی درآمد پر 5.5 فی صد اِنکم ٹیکس بھی ادا کر رہے ہیں۔

    ان کا کہنا تھا سالانہ درآمد ہونے والی 25 کروڑ کلو گرام چائے میں 50 فی صد یا 12.5 کروڑ کلوگرام چائے پاٹا، فاٹا اور آزاد کشمیر کے نام پر ٹیکس چھوٹ کے ساتھ درآمد ہو رہی ہے، یہ چائے ری ایکسپورٹ ہونے کی بجائے مقامی مارکیٹوں میں فروخت ہو رہی ہے۔

    چیئرمین ٹی ایسوسی ایشن نے کہا بجٹ میں چائے پر کسٹم ڈیوٹی 5 فی صد، سیلز ٹیکس 7 فی صد کیا جائے، وودھ ہولڈنگ ٹیکس 2 فی صد، اور ایڈیشنل ڈیوٹی صفر کی جائے۔

    محمدامان پراچہ نے یہ مطالبہ بھی کیا کہ چائے کو مزدور سمیت سب پیتے ہیں، اس لیے اسے لگژری آئٹم سے نکالا جائے۔

    انھوں نے کہا چائے کی قیمت میں کمی کے لیے پاٹا، فاٹا اور آزاد کشمیر کے نام پر چائے کی ٹیکس سے استثنیٰ ختم کی جائے، اور چائے کو خام مال کا درجہ دے کر اس پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس بھی ختم کیا جائے۔