Tag: چائے

  • چائے پینی ہے یا کافی؟ آپ کا ڈی این اے بتائے گا

    چائے پینی ہے یا کافی؟ آپ کا ڈی این اے بتائے گا

    بعض افراد کو چائے بے حد پسند ہوتی ہے جبکہ کچھ کو کافی، تاہم چائے کافی کی اس پسند ناپسند کا انحصار ہماری جینیات پر ہوتا ہے۔

    نیچر سائنٹفک رپورٹس نامی جریدے میں چھپنے والی ایک تحقیق کے مطابق ہمارے چائے یا کافی کو پسند کرنے کا انحصار ہماری جینیات یا ڈی این اے پر ہوتا ہے۔

    وہ افراد جن کی جینیات تلخ اور کھٹے ذائقوں کو برداشت کرسکتی ہوں، صرف ایسے افراد ہی تلخ کافی پینا پسند کرتے ہیں۔

    اس کے برعکس بعض افراد کی جینیات تلخ ذائقوں کے حوالے سے حساس ہوتی ہے، ایسے افراد قدرتی طور پر چائے پینا پسند کرتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ ہماری جینیات نے ذائقوں کے حوالے سے بھی ارتقائی مراحل طے کیے اور مختلف ذائقے پہچاننے کی صلاحیت کی حامل ہوتی گئیں۔

    اس سے قبل ایک تحقیق میں بتایا گیا تھا کہ سیاہ اور اسٹرونگ کافی پینے والے ذہنی خلل کا شکار افراد ہو سکتے ہیں۔

    امریکا میں کی جانے والی تحقیق کے مطابق وہ افراد جو مختلف فلیورز کی جگہ تلخ ذائقے پسند کرتے ہیں ان میں نفسیاتی الجھنوں، خود پسندی اور اذیت رسانی کا رجحان پایا جاتا ہے۔

    اس کے برعکس دودھ اور مٹھاس سے بھری کافی پینے والوں میں لچک، ہمدردی اور تعاون کا جذبہ زیادہ ہوتا ہے۔

  • چائے کا عالمی دن، طبی ماہرین نے شوقین افراد کو خوشخبری سنادی

    چائے کا عالمی دن، طبی ماہرین نے شوقین افراد کو خوشخبری سنادی

    نیویارک: امریکا کے طبی ماہرین نے کہا ہے کہ روزانہ گرم چائے پینے والے افراد کو کالے موتیا ’گلوکوما‘ کا مرض لاحق ہونے کے امکانات کم ہوجاتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق آج یعنی 15 دسمبر کو پاکستان سمیت دنیا کے تمام ممالک میں چائے کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس مشروب کے بڑھتے ہوئے شوق اور  لوگوں کی تعداد کو مدنظر رکھتے ہوئے اقوام متحدہ نے کلینڈر کا ایک روز چائے کے نام کیا۔

    چائے کا استعمال عام طور پر صبح ناشتے میں کیا جاتاہے  جبکہ کچھ افراد ایسے دن بھر کی تھکاوٹ سے چھٹکارا اور ذہن کو تروتازہ رکھنے کےلیے کرتے ہیں۔

    امریکا کی یونیورسٹی آف کیلی فورنیا میں ہونے والی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ جو لوگ روزانہ گرم چائے پیتے ہیں وہ دیگر لوگوں کے مقابلے میں آنکھوں کے بڑے امراض جیسے نابینا ہونا اور کالے موتیا (گلوکوما) کے مرض میں مبتلا نہیں ہوتے۔

    مزید پڑھیں: کشمیری چائے‘ فوائد اورترکیب

    تحقیق میں اُن افراد کو شامل کیا گیا جو دن بھر میں ایک یا اُس سے زیادہ کپ گرم چائے استعمال کرتے ہیں، ماہرین کے مطابق ایسے افراد میں گلوکوما کی بیماری کی علامات پیدا ہونے کے امکانات 74 فیصد کم نظر آئے۔

    پروفیسر این کولمن کا کہنا تھا کہ ’کالا موتیاایک ایسا خطرناک مرض ہے جس کا فی الحال طبی ماہرین کوئی علاج دریافت نہ کرسکے البتہ گرم چائے کے ایسے فوائد سامنے آئے جسے دیکھ کر ہماری ٹیم خود بھی حیران رہ گئی۔

    مزید پڑھیں: حمل کے دوران چائے کا استعمال خطرناک قرار

    نوٹ: آنکھوں کی کسی بھی بیماری میں مبتلا افراد اپنے طبیب سے مشورہ ضرور کریں

  • سونے سے قبل کی یہ عادات زندگی کو بہتر بنانے میں معاون

    سونے سے قبل کی یہ عادات زندگی کو بہتر بنانے میں معاون

    نیند زندگی کا ایک جزو لازم ہے۔ دنیا کا کوئی جاندار نیند اور سونے سے مستثنیٰ نہیں اور نہ ہی کوئی نیند کے بغیر زندہ رہ سکتا ہے۔

    نیند دراصل ہمارے جسم کو حالت سکون میں لا کر اسے اگلے دن کے لیے چارج کرتی ہے جس کے باعث روز صبح ہم ایک نئی زندگی کا آغاز کر پاتے ہیں۔

    جو لوگ نیند سے محروم ہوجائیں یا اپنی نیند پوری نہ کر سکیں وہ بے شمار طبی و نفسیاتی مسائل کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: صرف آدھے منٹ میں نیند لانے کی تکنیک

    لیکن رات سونے سے قبل کچھ عادات اپنانی ضروری ہیں۔ یہ نہ صرف آپ کی نیند کو بہتر بناتی ہیں بلکہ اگلے دن جب آپ اٹھتے ہیں تو آپ کو دن کا ایک عمدہ آغاز کرنے میں مدد دیتی ہیں۔

    ماہرین کے مطابق دنیا کا کم و بیش ہر کامیاب شخص رات سونے سے قبل ان عادات پر عمل کرتا ہے۔ آپ بھی جانیں وہ عادات کیا ہیں۔


    اگلے دن کی تیاری

    رات سونے سے قبل اپنے دماغ میں ایک فہرست بنائیں کہ اگلے دن آپ کو کیا کیا کام سر انجام دینے ہیں۔ جو لوگ اس عادت پر عمل نہیں کرتے، ان کا اگلا دن بہت بے ترتیب اور الجھا ہوا گزرتا ہے۔

    اگلے دن انجام دیے جانے والے کاموں کی فہرست اور ان کے وقت مقررہ کو ذہن میں رکھنے سے آپ اپنے بہت سے کام باآسانی نمٹا لیں گے۔


    دن بھر کا جائزہ

    رات سونے سے قبل دن بھر کا جائزہ لیں کہ آج آپ نے کیا کیا، کیا۔ اپنی غلطیوں کا جائزہ لیں اور سوچیں کہ انہیں کیسے درست کیا جاسکتا ہے۔ اپنے اچھے کاموں اور دن میں حاصل کی جانے والی کامیابیوں کو سوچیں۔

    یہ عمل آپ کو دماغی طور پر پرسکون کردے گا اور آپ اگلے دن کام کرنے کے لیے توانائی حاصل کریں گے۔


    ٹیکنالوجی کو کمرے سے باہر رکھیں

    رات میں موبائل فون، کمپیوٹر اور ٹی وی کا استعمال آپ کے اس دماغی ردھم میں خلل ڈال دیتا ہے جو دن بھر تھکا ہونے کے بعد سونے کی تیاری کر رہا ہوتا ہے۔

    سونے سے چند منٹ قبل ان چیزوں کا استعمال آپ کی نیند کو بے سکون کردے گا۔ بہتر یہی ہے کہ ان چیزوں کو سونے کے مقام سے دور رکھا جائے۔

    مزید پڑھیں: نیند کی کمی کے منفی اثرات


    ماضی کو مت سوچیں

    رات سونے سے قبل ماضی اور اس میں پیش آنے والے واقعات کو یاد کرنا ہرگز دانش مندانہ عادت نہیں۔

    اچھی یادیں آپ کی نیند کو اڑا کر آپ میں بے وجہ خوشی پیدا کرے گی جبکہ بری یادیں آپ کو اداس اور مایوس کردیں گی۔

    دونوں چیزیں آپ کی نیند کے لیے نقصان دہ ہیں۔


    آنے والے کل کی فکر بھی غیر ضروری

    جس طرح ماضی کو یاد کرنا ایک غیر ضروری عمل ہے اسی طرح آنے والے کل کے بارے میں پریشان ہونا بھی ایک ایسا عمل ہے جس کا کوئی فائدہ نہیں البتہ یہ آپ کے لیے مضر ہے۔

    اپنے حصہ کے کاموں کی فہرست بنانے کے بعد اگلے دن پیش آنے والے حالات کے بارے میں سوچنا چھوڑ دیں اور اسے خدا پر چھوڑ دیں۔


    کھانے کا دھیان رکھیں

    رات میں اچھی نیند سونے کے لیے ضروری ہے کہ رات کا کھانا ہلکا پھلکا رکھا جائے۔ رات میں مرغن غذاؤں سے پرہیز کیا جائے، اور کھانے اور سونے کے درمیان 3 سے 4 گھنٹے کا وقت رکھیں۔

    رات سونے سے قبل 10 منٹ کی چہل قدمی اچھی اور پرسکون نیند لانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

    اسی طرح اگر آپ رات دیر تک جاگنے کے عادی ہیں تو آدھی رات کو کھانے سے گریز کریں۔

    مزید پڑھیں: آدھی رات کو بھوک مٹانے کے لیے کیا کھایا جائے؟


    کافی سے پرہیز

    شام 7 بجے کے بعد چائے کافی کا استعمال بالکل بند کردیں۔ یہ آپ کی نیند پر منفی اثر ڈال سکتی ہیں۔


    روشنیوں کا کم استعمال

    سونے سے قبل خواب گاہ کی روشنیاں بالکل دھیمی کردیں۔ یہ آپ کے دماغ کے لیے اشارہ ہوگا کہ اب دن ختم ہوچکا ہے اور وہ آپ کے جسم کو نیند کی حالت میں لے آئے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • پاکستان اور بھارت میں مقبول ہوتی مٹکا چائے

    پاکستان اور بھارت میں مقبول ہوتی مٹکا چائے

    مٹی سے بنے ہوئے مٹکے میں مختلف کھانے پینے کی اشیا رکھنا ایک عام رواج ہے۔ اس طریقے سے مذکورہ شے میں مٹکے کی سوندھی سوندھی خوشبو بس جاتی ہے جو اس پکوان کی لذت کو نہایت منفرد بنا دیتی ہے۔

    مٹکا کھیر، مٹکا قلفی اور مٹکا گوشت وغیرہ کے بعد اب مٹکا چائے بھی بے حد مقبولیت پا رہی ہے۔

    اسے بھارت میں بے حد پسند کیا جارہا ہے جبکہ پاکستان میں بھی یہ مختلف شہروں کے ریستورانوں میں دستیاب ہے۔

    اس کے لیے سب سے پہلے چھوٹے سائز کے مٹکوں کو تندور میں دہکایا جاتا ہے۔ اس کے بعد اس میں تیار چائے ڈالی جاتی ہے جو فوراً ہی گرم مٹکے کی وجہ سے ابلنے لگتی ہے۔

    اس کے بعد اسے صاف ستھرے کپوں میں نکال کر پیش کیا جاتا ہے۔ مٹکے میں نکالے جانے کی وجہ سے چائے میں مٹکے کا ذائقہ بھی آجاتا ہے جو اس چائے کو کسی بھی دوسری چائے سے نہایت مختلف بنا دیتا ہے۔

    آپ یہ مزیدار چائے پینا چاہیں گے؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کھانا کھانے کے بعد یہ 6 کام آپ کو ہلاک کرسکتے ہیں

    کھانا کھانے کے بعد یہ 6 کام آپ کو ہلاک کرسکتے ہیں

    ہم اپنی روزمرہ زندگی میں لاشعوری طور پر ایسے بے شمار کام کرتے ہیں جو ہماری صحت کے لیے مضر ہوتے ہیں مگر ہم ان سے واقف نہیں ہوتے۔ آہستہ آہستہ یہ ہماری عادات بن جاتی ہیں اور یہی عادات آگے چل کر ہماری صحت پر خطرناک اثرات مرتب کرتی ہیں۔

    ایسی ہی کچھ عادات ایسی ہیں، جو ہم کھانا کھانے کے بعد انجام دیتے ہیں اور وہ ہمارے لیے جان لیوا ثابت ہوسکتی ہیں۔ آئیں دیکھتے ہیں وہ کون سی عادات ہیں۔


    چائے پینا

    چائے کے شوقین افراد کھانے کے فوراً بعد چائے پینا پسند کرتے ہیں۔ یہ عادت ہمارے نظام ہضم پر خطرناک طریقے سے اثر انداز ہوتی ہے۔

    خاص طور پر اگر ہمارے کھانے میں پروٹین شامل ہو تو چائے اس کے اجزا کو سخت کردیتی ہے نتیجتاً یہ مشکل سے ہضم ہوتے ہیں۔ ماہرین کا مشورہ ہے کہ کھانے سے ایک گھنٹہ قبل اور بعد میں چائے سے گریز کیا جائے۔


    چہل قدمی کرنا

    چہل قدمی کرنا ویسے تو کھانا ہضم کرنے کا بہترین طریقہ ہے لیکن اسے کھانے کے فوراً بعد نہیں کرنا چاہیئے۔ کھانے کے فوراً بعد چہل قدمی جسم میں تیزابیت پیدا کرتی ہے۔

    کھانے اور چہل قدمی کے درمیان کم از کم آدھے گھنٹے کا وقفہ ہونا چاہیئے۔


    پھل کھانا

    کھانے کے فوراً بعد پھل کھانا بھی ہاضمے کے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔ پھلوں کے سخت اجزا کو ہضم کرنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ کا نظام ہضم کام کرنے کے قابل ہو۔

    کھانا اور پھل کھانے کے درمیان بھی 30 سے 40 منٹ کا وقفہ ہونا چاہیئے۔


    غسل کرنا

    غسل کرنا جسم میں خون کی روانی کو تیز کرتا ہے۔ ہاضمے کے عمل دوران خون آپ کے معدے کے گرد رواں رہتا ہے۔

    اگر آپ کھانے کے فوراً بعد نہائیں گے تو خون کی روانی صرف معدے کے بجائے پورے جسم میں ہوگی اور یہ ہاضمہ کے عمل کو سست کرے گا۔


    قیلولہ

    کھانے کے فوراً بعد قیلولہ کرنے یا لیٹنے سے بھی گریز کرنا چاہیئے۔ لیٹنے سے ہاضمہ کا جوس ہضم ہونے کے بجائے واپس معدے میں چلا جاتا ہے جو تیزابیت پیدا کرسکتا ہے لہٰذا کھانے کے فوراً بعد لیٹنے سے پرہیز کیا جائے۔


    سگریٹ نوشی

    سگریٹ نوشی یوں تو ایک مضر عادت ہے لیکن کھانے کے فوراً بعد سگریٹ پینا جان لیوا ثابت ہوسکتا ہے۔

    یہ آپ کے ہاضمے کے پورے عمل کو تباہ کرسکتا ہے۔ لہٰذا کھانے اور سگریٹ نوشی کے درمیان کم از کم ایک گھنٹے کا وقفہ رکھیں۔


    ایک فائدہ مند عادت

    کھانے کے فوراً بعد نیم گرم پانی پینا صحت اور ہاضمہ کے لیے بہترین ہے۔ کھانے کے بعد آئس کریم، سافٹ ڈرنک یا چائے کی جگہ نیم گرم پانی پیا جاسکتا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صرف آدھے منٹ میں نیند لانے کی تکنیک

    صرف آدھے منٹ میں نیند لانے کی تکنیک

    کیا آپ جانتے ہیں اگر رات میں بستر پر جانے کے بعد آپ کو سونے کے لیے 15 منٹ درکار ہیں تو اس کا مطلب ہے کہ آپ ہر سال 90 گھنٹے صرف سونے کی تگ و دو کرتے ہوئے گزار دیتے ہیں؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر شخص کے نیند آنے کا وقت مختلف ہے۔ کوئی بستر پر لیٹتے ہی نیند کی گہری وادیوں میں اتر جاتا ہے۔ کسی کو اپنے دماغ کو بہلانے کی ضرورت ہوتی ہے جیسے موسیقی سننا، کتاب پڑھنا، ٹی وی دیکھنا، لیکن جن افراد کو بستر پر لیٹنے کے بعد آدھے گھنٹے تک نیند نہیں آتی اس کا مطلب ہے کہ وہ بے خوابی کا شکار ہیں۔

    بے خوابی یا نیند کی کمی آپ کی دماغی و جسمانی صحت کو بری طرح متاثر کرتی ہے اور آپ کی کارکردگی پر بھی اثر انداز ہوتی ہے۔ نیند کی کمی سے آپ چڑچڑاہٹ، ڈپریشن اور موٹاپے سمیت کئی بیماریوں کا شکار ہوجاتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: نیند کی کمی کے منفی اثرات

    لیکن اچھی خبر یہ ہے کہ آپ اپنے دماغ کو جلد سونے کا عادی بنا سکتے ہیں۔ یہاں آپ کو ایسی تکنیک بتائی جارہی ہے جس کے بعد آپ بے خوابی کے مرض سے چھٹکارہ حاصل کرلیں گے۔

    نیند کو دور بھگانے کے کئی اسباب ہیں جیسے سونے سے صرف آدھا گھنٹہ پہلے کھانا، چائے یا کیفین کا استعمال، ذہنی دباؤ، کسی چیز کے بارے میں ایکسائٹمنٹ جس سے آپ کا دماغ نیند لانے والا ہارمون پیدا کرنا بند کردیتا ہے، کمرے میں تیز روشنی یا شور کا ہونا، یا دوپہر میں دیر تک سوجانا، وہ وجوہات ہیں جو نیند پر منفی اثر ڈالتی ہیں۔

    مزید پڑھیں :نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟

    سب سے پہلے تو ان چیزوں سے بچیں۔

    سونے سے 2 گھنٹے پہلے تمام مصروفیات کو ترک کردیں تاکہ آپ کا دماغ سونے کی طرف راغب ہوسکے۔

    مزید پڑھیں: نیند لانے کے 5 آزمودہ طریقے

    اب ہم اس تکنیک کی طرف آتے ہیں۔ یاد رہے کہ یہ تکنیک کامیابی سے استعمال کرنے سے آپ کا مسئلہ ایک دو دن میں حل نہیں ہوگا بلکہ اس میں مہینوں بھی لگ سکتے ہیں۔

    یہ تکنیک دماغ کو اپنے قابو میں کرنے کی ہے۔ یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ اگر آپ دماغ کو پابند نہیں کریں گے تو آپ اس کے غلام بن جائیں گے۔

    آپ نے دیکھا ہوگا کہ اکثر افراد ٹی وی دیکھتے ہوئے یا کوئی کتاب پڑھتے ہوئے فوراً سو جاتے ہیں۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کا دماغ اس بات پر کاربند ہے کہ جیسے ہی کتاب پڑھی جائے گی یا ٹی وی دیکھا جائے گا تو اس کا مطلب ہے کہ یہ سونے کا وقت ہے۔

    آپ بھی اسی طرح کا کوئی معمول بنا سکتے ہیں۔ جس وقت نیند آرہی ہو اس وقت کتاب پڑھنا شروع کردیں۔ روز کے معمول سے آہستہ آہستہ آپ کا دماغ اس کا عادی ہوتا جائے گا۔

    جب آپ سونے کے لیے لیٹیں اور 15 منٹ تک آپ کو نیند نہ آئے تو بستر سے اٹھ جائیں اور کوئی کام کریں۔ اپنے دماغ کو اس کی اجازت مت دیں کہ وہ اپنی مرضی سے کبھی بھی نیند لائے اور آپ کو سونے پر مجبور کرے۔

    مزید پڑھیں: چاندنی راتیں نیند میں کمی کا سبب

    اسی طرح صبح جب آپ کا الارم بجے تو آپ اسنوز کرنے کے بجائے فوراً اٹھ کھڑیں۔ یہ دراصل آپ کے دماغ کے خلاف ایک مزاحمت ہے کہ وہ مزید سونا چاہتا ہے لیکن آپ اسے نظر انداز کر کے اٹھ بیٹھیں، شاور لیں، کافی پئیں اور کام کریں، آپ کا دماغ مجبوراً آپ کی بات ماننے پر مجبور ہوجائے گا۔

    دماغ کو اس بات کی ٹریننگ دیں کہ بستر پر لیٹتے ہی ایک منٹ کے اندر وہ آپ کو سلادے۔ علاوہ ازیں دن کے کسی بھی حصہ میں آپ کو نیند محسوس ہو، یا کسی دن رات میں جلدی نیند آنے لگے تب بھی بستر پر مت جائیں۔ اپنے سونے اور اٹھنے کا وقت مقرر کریں اور اس کے علاوہ دماغ کو اپنی مرضی کرنے کی اجازت مت دیں۔

    اس تکنیک سے آہستہ آہستہ آپ کا دماغ نہ صرف نیند کے معاملے میں آپ کا پابند ہوجائے گا بلکہ دوسرے معاملوں میں بھی آپ کی سننے لگے گا۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گرمیوں میں چائے پینا نقصان دہ یا فائدہ مند؟

    گرمیوں میں چائے پینا نقصان دہ یا فائدہ مند؟

    چائے پینے والے اکثر افراد موسم گرما میں اس سوال کا نشانہ بنتے ہیں، ’اتنی گرمی میں چائے کیسے پی لیتے ہو‘؟

    بعض لوگ گرمیاں آنے کے بعد چائے کافی کا استعمال کم یا بالکل ختم کردیتے ہیں۔ بعض افراد گرم چائے کی جگہ آئس ٹی یا کولڈ کافی کا استعمال شروع کردیتے ہیں۔

    ان کے خیال میں یہ طریقہ کار جسم کو سرد رکھنے میں معاون ثابت ہوگا اور انہیں گرمی کم محسوس ہوگی۔

    تاہم سائنسی و طبی ماہرین نے اس خیال کی نفی کردی ہے۔

    سنہ 2012 میں ایک سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ اگر آپ اپنے جسم کو اندر سے ٹھنڈا رکھنا چاہتے ہیں تو ٹھنڈے مشروبات استعمال کرنے کے بجائے ورزش کریں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ورزش کے دوران جسم سے پسینہ خارج ہوتا ہے جو جسم کی اندرونی حرات کو کم کرتا ہے اور جسمانی درجہ حرارت معمول کے مطابق رہتا ہے۔

    اسی طریقہ کار کے ذریعے چائے بھی ہمارے جسم پر یہی اثرات مرتب کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں: گرمی میں گرم مشروبات جسم کو ٹھنڈا رکھنے میں معاون

    جب ہم چائے یا کوئی گرم مشروب پیتے ہیں تو اس سے جسم کا اندرونی درجہ حرارت اچانک بڑھ جاتا ہے جو پسینے کی صورت باہر نکلنے لگتا ہے۔

    تھوڑی دیر بعد پسینہ بہنے کے باعث یہ درجہ حرارت کم ہوتا جاتا ہے حتیٰ کہ یہ معمول کے درجہ حرارت سے بھی نیچے چلا جاتا ہے۔

    اس کے برعکس ٹھنڈے مشروبات وقتی طور پر جسم کو ٹھنڈک کا احساس فراہم کرتے ہیں تاہم ان سے اندرونی درجہ حرارت پر کوئی فرق نہیں پڑتا اور وہ جوں کی توں قائم رہتی ہے۔

    گویا کتنی ہی گرمیاں کیوں نہ ہوں، چائے کے شوقین افراد ہر موسم میں چائے سے لطف اندوز ہوسکتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • کینیا سے امپورٹ کی جانے والی چائے میں مضر صحت کیمیکل کے اجزا ہونے کا انکشاف

    کینیا سے امپورٹ کی جانے والی چائے میں مضر صحت کیمیکل کے اجزا ہونے کا انکشاف

    اسلام آباد : پاکستان میں کینیا سے امپورٹ کی جانے والی چائے میں انسانوں کے لیے مضر صحت کیمیکل کمپاونڈ اور دیگر کیمیکل کے اجزا ہونے کا انکشاف ہوا ہے جبکہ پاکستان ٹی ایسوی ایشن نے تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ چائے انسانی صحت کے لئے خطرناک نہیں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق رائس ایکسپورٹرز ایسوی ایشن نے وزیر تجارت پرویز ملک کو لکھے گئے خط میں پاکستان میں کینیا سے امپورٹ کی جانے والی چائے میں مضر صحت کیمیکل Aflotoxinکمپاونڈ اور دیگر کیمیکل کے اجزا ہونے کا انکشاف کیا۔

    رائس ایکسپورٹرز نے وزرات تجارت کو خط میں کہا ہے کہ کہ پاکستان میں کینیا سے آنے والی چائے انسانی صحت کے لئے مضر ہے۔

    رائس ایکسپورٹرز ایسوی ایشن کے چئیرمین سمیع اللہ نعیم نے کہا ہے کہ کینیا سے آنے والی چائے میں مضر صحت اجزا کی باقاعدہ لیبارٹری جانچ ہونی چاہیے۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ گوداموں ذخیرہ کی گئی کینیا کی چائے کی بھی جانچ ضروری ہے۔

    دوسری جانب پاکستان ٹی ایسوی ایشن وائس چئیرمین محمد آصف رحمان نے اس الزام کو بے بنیاد اور من گھڑت قرار دیا ہے۔

    پاکستان ٹی ایسوی ایشن وائس چئیرمین نے کہا کہ یہ معاملہ پہلے ہی عدالت میں ہے، ایک پاکستانی سالانہ ایک کلو گرام چائے پی جاتا ہے ، پاکستانی سالانہ پچا س ملین ڈالر سے زیادہ کی چائے امپورٹ کرتے ہیں اور نصف کے قریب اسمگل ہوتی ہے، جس سے ملک کو نقصان ہوتا ہے۔

    گزشتہ سال ملک میں اکیاون کروڑ ڈالر مالیت کی سترہ ملین کلو گرام چائے امپورٹ کی گئی جبکہ دس ملین کلو گرام چائے افغان ٹرانزٹ اور سے اسمگل کی گئی پاکستان میں سالانہ اسی کروڑ ڈالر کی چائے امپورٹ کی جاتی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئرکریں۔

  • سیاہ کافی کے حیرت انگیز فوائد

    سیاہ کافی کے حیرت انگیز فوائد

    سردیوں کا موسم ہے اور ایسے موسم میں گرم مشروبات کی طلب بے حد بڑھ جاتی ہے۔ حتیٰ کہ وہ افراد جو عام دنوں میں چائے کافی پینا پسند نہیں کرتے وہ بھی اس موسم میں چائے یا کافی سے حرارت حاصل کرنے پر مجبور ہوجاتے ہیں۔

    کچھ افرد سیاہ کافی کو سخت ناپسند کرتے ہیں۔ بغیر چینی کی تلخ کافی پینے میں تو مشکل لگتی ہے لیکن درحقیقت اس کے بے شمار فائدے ہیں جنہیں پڑھنے کے بعد آپ بھی ہر روز سیاہ کافی پینا چاہیں گے۔


    جگر کے لیے فائدہ مند

    کیا آپ جانتے ہیں کسی بھی مشروب سے زیادہ کافی جگر کے لیے فائدہ مند ہے۔ ماہرین کے مطابق روزانہ 3 سے 4 کپ کافی پینے والے افراد میں جگر کے مختلف امراض کا خطرہ 80 فیصد کم ہوجاتا ہے جبکہ ان میں جگر کا کینسر ہونے کے امکانات بھی بے حد کم ہوجاتے ہیں۔


    دماغی امراض میں کمی

    سیاہ کافی آپ کے دماغ میں ڈوپامائن نامی مادے کی مقدار میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ مادہ آپ کے دماغ کو جسم کے مختلف حصوں تک سنگلز بھجنے کے لیے مدد فراہم کرتا ہے۔

    ڈوپامائن میں اضافے سے آپ پارکنسن جیسی بیماری سے بچ سکتے ہیں۔ اس بیماری کا شکار افراد کے اعصاب سست ہونے لگتے ہیں اور ان کی چال میں لڑکھڑاہٹ اور ہاتھوں میں تھرتھراہٹ ہونے لگتی ہے۔

    یہی نہیں ڈوپامائن کی زیادتی اور دماغی خلیات کا متحرک ہونا آپ کو بڑھاپے کے مختلف دماغی امراض جیسے الزائمر اور ڈیمینشیا سے بچا سکتا ہے۔


    کینسر کا امکان گھٹائے

    ماہرین کا کہنا ہے کہ روزانہ 3 سے 4 کپ کافی پینے والے افراد میں مختلف اقسام کے کینسر کا خطرہ کم ہوجاتا ہے۔ کافی جگر کے کینسر سمیت آنت اور جلد کے کینسر کے خطرات میں بھی کمی کرتی ہے۔


    ڈپریشن سے نجات

    طبی ماہرین کافی کو پلیژر کیمیکل یعنی خوشی فراہم کرنے والا مادہ کہتے ہیں۔ چونکہ کافی آپ کے دماغی خلیات کو متحرک اور ڈوپامائن میں اضافہ کرتی ہے لہٰذا آپ کے دماغ سے منفی جذبات پیدا کرنے والے عناصر کم ہوتے ہیں اور آپ کے ڈپریشن اور ذہنی تناؤ میں کمی آتی ہے۔


    ذہانت میں اضافہ

    کافی میں موجود کیفین آپ کے نظام ہضم سے خون میں شامل ہوتی ہے اور اس کے بعد یہ آپ کے دماغ میں پہنچتی ہے۔

    وہاں پہنچ کر یہ آپ کے دماغ کے تمام خلیات کو متحرک کرتی ہے نتیجتاً آپ کے موڈ میں تبدیلی آتی ہے اور آپ کی توانائی، ذہنی کارکردگی اور دماغی استعداد میں اضافہ ہوتا ہے۔


    امراض قلب میں کمی

    ایک تحقیق کے مطابق دن میں 2 سے 3 کپ کافی پینا دن میں کچھ وقت چہل قدمی کرنے کے برابر ہے۔ یہ فالج اور امراض قلب کے خطرے میں بھی کمی کرتی ہے۔


    ذیابیطس کا خطرہ گھٹائے

    سیاہ کافی آپ میں ذیابیطس کے خطرے کو بھی کم کرتی ہے۔ لیکن اگر آپ اپنی کافی میں کریم اور چینی ملائیں گے تو یہ بے اثر ہوجائے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • پنیر والی چائے کی مقبولیت

    پنیر والی چائے کی مقبولیت

    یوں تو چائے کے شوقین افراد اپنی چائے میں دودھ، پتی اور چینی کے علاوہ کسی بھی شے کی آمیزش پسند نہیں کرتے، تاہم منفرد تجربات کرنے کے شوقین افراد چائے کے معاملے میں بھی نئے نئے تجربات کرتے رہتے ہیں۔

    حال ہی میں چین میں پنیر والی چائے لوگوں میں کافی مقبول ہو رہی ہے۔ ایک تائیوانی ریستوران ’ہیپی لیمن‘ نے اس چائے کا آغاز کیا ہے جس کی شاخیں امریکا اور برطانیہ میں بھی ہیں۔

    فی الحال اس پنیر والی چائے کا تجربہ چین میں کیا جارہا ہے جسے خاصی پذیرائی مل رہی ہے۔

    اس ریستوران میں نمکین پنیر کے ساتھ گرین ٹی، اور چاکلیٹ کے ساتھ نمکین پنیر کے تڑکے والی چائے دستیاب ہے۔

    یہ آپ کی مرضی کے مطابق آپ کو مل سکتی ہے۔ چاہیں تو آپ پنیر کو گرینڈ کروا کر چائے میں مکمل آمیزش کروالیں، یا پھر چائے کے اوپر پنیر کی تہہ بنوائیں، دنوں صورتوں میں یقیناً یہ نہایت منفرد ذائقے کی حامل ہوگی۔

    مذکورہ ریستوران بہت جلد اس چائے کو برطانیہ اور امریکا میں بھی متعارف کروانے جا رہا ہے جہاں لوگ پہلے ہی بے صبری سے اس کا انتظار کر رہے ہیں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔