Tag: چارلٹن ہسٹن

  • چارلٹن ہسٹن: تذکرہ کراچی آمد اور یادگار ملاقات کا

    چارلٹن ہسٹن: تذکرہ کراچی آمد اور یادگار ملاقات کا

    چارلٹن ہسٹن نے حضرت موسیٰ پر بننے والی فلم کے مرکزی کردار کے ساتھ بِن حُر جیسا پُرشکوہ اور عالمی شہرت یافتہ مصور اور مجسمہ ساز مائیکل اینجلو کا کردار نبھا کر لازوال شہرت پائی۔ وہ پاکستان بھی آئے تھے۔

    امریکی اداکار چارلٹن ہسٹن 4 اکتوبر 1923ء کو پیدا ہوئے۔ انھوں نے ابتدائی تعلیمی مدارج طے کرنے کے بعد نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی سے ڈگری حاصل کی اور تین برس تک امریکی فضائیہ سے وابستہ رہے۔ ہسٹن کو شروع ہی سے اداکاری کا شوق تھا۔ انھوں نے پرفارمنگ آرٹ کی باقاعدہ تربیت حاصل کی اور فوج سے مستعفی ہوکر فلموں میں قسمت آزمائی۔ لیکن فلم میں کام حاصل کرنا آسان نہیں تھا۔ چارلٹن ہسٹن نے بڑی تگ و دو اور محنت کی اور بالآخر کام یابی نے ان کے قدم چومے۔

    ایک زمانہ وہ بھی تھا جب ہسٹن اپنی اہلیہ لِڈیا کے ساتھ شکاگو میں فقط ایک کمرے میں‌ رہنے پر مجبور تھے۔ وہ مقامی آرٹسٹوں کی طرح معمولی معاوضہ پر لائیو ماڈلنگ کرتے رہے۔ قسمت نے یاوری کی تو فلم کے بہترین اداکاروں‌ میں‌ شمار ہوا اور آسکر سمیت متعدد فلمی اعزازات سے نوازے گئے۔ 5 اپریل 2008ء کو آسکر ایوارڈ یافتہ اداکار چارلٹن ہسٹن بیورلی ہلز میں اپنے گھر پر انتقال کر گئے تھے۔ وہ 84 سال کے تھے۔

    چارلٹن ہسٹن کے بارے میں ناقدین کی رائے تھی کہ وہ دیو مالائی کرداروں میں افسانوی قد و کاٹھ جیسی جان ڈال دینا جانتے تھے۔ دوسری طرف خود ان کی ذاتی زندگی بھی کسی فلم اسکرپٹ سے کم نہیں تھی۔ وہ امریکی ریاست مشی گن کے نواح سے نکلے اور فلمی دنیا کا ایک مقبول چہرہ بنے۔ یہی نہیں بلکہ انھیں شہری حقوق کا ایک علم بردار بھی تسلیم کیا جاتا ہے۔ ہِسٹن اپنے بارے میں کہتے تھے کہ وہ بچپن میں شرمیلے، پستہ قد، دبلے اور پُھنسیوں کا شکار رہے۔ لیکن مستقبل کے سہانے سپنے ضرور دیکھتے رہے۔ فضائیہ کی نوکری چھوڑنے کے بعد کڑا وقت گزارا اور فلموں میں کام حاصل کرنے کے لیے بہت بھاگ دوڑ کرنا پڑی۔

    1952ء میں چارلٹن ہسٹن نے براڈوے میں کام کرنے کے بعد فلم ’دی گریٹیسٹ شو آن ارتھ‘ میں رنگ ماسٹر کا رول نبھایا اور اس کے چار برس بعد مشہورِ‌ زمانہ فلم ’دی ٹین کمانڈمینٹس‘ میں انھوں نے حضرت موسیٰ کا کردار ادا کیا جس نے انھیں لازوال شہرت دی۔ ناقدین کے نزدیک وہ چھ فٹ چار انچ کے قد کے ساتھ ایسے نقوش کے حامل مرد تھے جو کسی سنگ تراش کا شاہکار معلوم ہوتا تھا جب کہ ان کی گونج دار آواز بھی فلم بینوں کو متاثر کرتی تھی۔ ساٹھ کی دہائی کی سائنس فکشن پر مبنی فلم ’پلینٹ آف دی ایپس‘ نے چارلٹن ہسٹن کو پھر کام یابی کے افق پر پرواز کرنے موقع دیا اور پھر ستّر کی دہائی میں ’ارتھ کوئیک‘ اور ’اسکائی جیک جیسی فلموں کے لیے انھیں نہایت موزوں سمجھا جانے لگا۔

    فلم کے ساتھ ہسٹن نے اپنے دور میں اسٹیج پر شیکسپیئر کے ڈراموں میں بھی کردار نبھائے اور میکبیتھ اور انٹونی کو یادگار بنا دیا۔ اپنے کیریئر کے آخری دنوں میں ان کی زیادہ توجہ اسٹیج پر رہی۔

    یہ بات ہے 1980ء اور 82 کی۔ چارلٹن ہسٹن نے اپنی آمد کے اگلے روز امریکن قونصلیٹ کی لائبریری میں ایک پریس کانفرنس کے بعد صحافیوں سے ملاقات بھی کی تھی۔ کراچی کے سینئر صحافی اور کالم نگار نادر شاہ عادل جو سنیما کے دلدادہ اور اچھی فلمیں‌ دیکھنے کا شوق رکھتے تھے، اس اداکار کے مداحوں‌ میں سے ایک رہے ہیں۔ نادر شاہ اداکار سے خط کتابت بھی کرتے رہے تھے جس پر اداکار نے ان کا شکریہ بھی ادا کیا۔ دراصل اُن دنوں‌ نادر شاہ ایک روزنامے سے وابستہ تھے اور چارلٹن ہسٹن سے اس فلم سے متعلق گفتگو کے لیے ان کو ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ نادر شاہ عادل لکھتے ہیں، ڈائریکٹر پبلک افیئرز شیلا آسٹرین نے میری چارلٹن ہسٹن سے ملاقات کرائی۔ میں نے انھیں 8 سالوں پر محیط وہ ساری تصاویر اور ان کے خطوط دکھائے جو انھوں نے مجھے بھیجے تھے، چارلٹن بہت خوش ہوئے، گفتگو مختصر مگر بہت یادگار رہی۔ شیلا سے کہنے لگے اس صحافی نے مجھ پر کئی مضامین لکھے، مجھے ایک ایمبرائیڈرڈ ٹوپی بھیجی تھی، میں ان کا ممنون ہوں۔

  • چارلٹن ہسٹن: جب ہالی وڈ اسٹار کراچی آئے اور اپنے ایک مداح سے ملے

    چارلٹن ہسٹن: جب ہالی وڈ اسٹار کراچی آئے اور اپنے ایک مداح سے ملے

    رمضان کا پہلا عشرہ تھا جب امریکی اداکار چارلٹن ہسٹن کراچی میں موجود تھے۔ وہ افغان پناہ گزینوں‌ کی پاکستان میں‌ حالتِ زار پر دستاویزی فلم کی تیّاری کے سلسلے میں‌ یہاں آئے تھے۔

    یہ بات ہے 1980- 82 کی۔ چارلٹن ہسٹن نے اپنی آمد کے اگلے روز امریکن قونصلیٹ کی لائبریری میں ایک پریس کانفرنس کے بعد صحافیوں سے ملاقات بھی کی تھی۔ کراچی کے سینئر صحافی نادر شاہ عادل جو اچھی فلمیں‌ دیکھنے کا شوق بھی رکھتے ہیں‌، اس اداکار کے مداحوں‌ میں سے ایک ہیں۔ اُن دنوں‌ وہ ایک روزنامے سے وابستہ تھے اور ادارے کی جانب سے چارلٹن ہسٹن سے اس فلم سے متعلق گفتگو کے لیے انہی کو ذمہ داری سونپی گئی تھی۔ وہ لکھتے ہیں، ڈائریکٹر پبلک افیئرز شیلا آسٹرین نے میری چارلٹن ہسٹن سے ملاقات کرائی۔ میں نے انھیں 8 سالوں پر محیط وہ ساری تصاویر اور ان کے خطوط دکھائے جو انھوں نے مجھے بھیجے تھے، چارلٹن بہت خوش ہوئے، گفتگو مختصر مگر بہت یادگار رہی۔ شیلا سے کہنے لگے اس صحافی نے مجھ پر کئی مضامین لکھے، مجھے ایک ایمبرائیڈرڈ ٹوپی بھیجی تھی، میں ان کا ممنون ہوں۔ جی ہاں، نادر شاہ اس امریکی اداکار کے ایسے مداح تھے جس کی ہسٹن کے ساتھ ایک عرصہ تک خط کتابت بھی ہوتی رہی۔

    مشہور امریکی اداکار چارلٹن ہسٹن نے امریکہ میں 4 اکتوبر 1923ء کو آنکھ کھولی، ابتدائی تعلیمی مدارج طے کرکے وہ نارتھ ویسٹرن یونیورسٹی پہنچے اور یہاں سے سند لینے کے بعد تین برس تک امریکی فضائیہ میں‌ خدمات انجام دیں۔ انھیں اداکاری کا شوق ایسا تھاکہ باقاعدہ تربیت حاصل کی اور فوج سے الگ ہونے کے بعد اداکاری کا آغاز کیا، لیکن اس کے لیے انھیں‌ بڑی تگ و دو اور محنت کرنا پڑی تھی۔

    ایک زمانہ تھا جب وہ اور ان کی اہلیہ لِڈیا شکاگو میں فقط ایک کمرے میں‌ رہے اور مقامی آرٹسٹوں کے لیے معمولی معاوضہ پر لائیو ماڈلنگ کرتے رہے تھے۔ قسمت نے پلٹا کھایا اور پھر ان کا شمار بہترین اداکاروں‌ میں‌ ہونے لگا وہ متعدد اعزازات سے نوازے گئے جن میں‌ آسکر نمایاں‌ ہے۔

    چارلٹن ہسٹن ہالی وڈ کی تاریخی و مذہبی موضوعات پر مبنی فلموں میں اپنے کرداروں کی وجہ سے ہمیشہ یاد رکھے جائیں‌ گے۔ انھوں نے بن حُر جیسی عہد آفریں‌ فلم کا مرکزی کردار نبھا کر شہرت حاصل کی۔

    1952ء میں چارلٹن ہسٹن نے براڈوے میں کام کرنے کے بعد فلم ’دی گریٹیسٹ شو آن ارتھ‘ میں رِنگ ماسٹر کا کردار نہایت خوبی سے نبھایا۔ اس کے چار برس بعد وہ ’دی ٹین کمانڈمینٹس‘ میں مذہبی پیشوا کے روپ میں‌ نظر آئے اور یہ ان کے کیریئر کا اہم موڑ ثابت ہوا۔ انھیں‌ اس فلم میں‌ بہترین اداکاری پر اکیڈمی ایوارڈ دیا گیا۔ اسی طرح بِن حُر کے کردار نے ان کے کیریئر کو گویا بلندیوں‌ پر پہنچا دیا۔

    ہسٹن ایسے اداکار تھے جس نے ہالی وڈ کی ایپک فلموں کے دیو مالائی کرداروں میں اپنی افسانوی شخصیت اور قد و کاٹھ سے جان ڈال دی تھی۔ ساٹھ کی دہائی میں اس دور کی ایک مقبول سائنس فکشن فلم ’پلینٹ آف دی ایپس‘ پردے پر سجی تو چارلٹن ہسٹن کے مداحوں‌ کی تعداد میں‌ زبردست اضافہ ہوا اور وہ ستّر کی دہائی میں کئی فلموں میں‌ مرکزی کردار نبھاتے ہوئے نظر آئے۔

    اس کے علاوہ ایک ماحولیاتی سائنس فکشن ’سوئیلینٹ گرین‘ کے سنسنی خیز ڈرامے میں ان کے مرکزی کردار کو بہت سراہا گیا۔

    چھے فٹ چار انچ کے قد کے ساتھ اس اداکار کی گہری اور گونج دار آواز فلم بینوں پر جادو کردیتی تھی۔ انھیں‌ معروف فلمی ہدایت کار مائیکل اینجلو ایک تراشیدہ مجسمہ سے تشبیہ دیتے تھے۔

    ہسٹن کے چہرے کے نقوش ایسے تھے جیسے کسی ماہر سنگ تراش نے اسے نکھارا ہو اور اپنے فن کی انتہا کو چُھو لیا ہو۔ ہالی وڈ کے اس اداکار نے 2008ء میں آج ہی دن وفات پائی تھی۔

    آنجہانی چارلٹن ہسٹن سر لارنس اولیویئر کے زبردست مداح تھے، ان کا کہنا تھا کہ اس بڑے اداکار سے میں نے چھ ہفتے میں اداکاری کے جو رموز سیکھے دوسرے اداکار عمر بھر نہیں سیکھ پاتے۔ چارلٹن ہسٹن کی ایک آپ بیتی بھی شایع ہوئی تھی جس میں‌ انھوں نے اپنی زندگی اور فنی سفر کے کئی واقعات رقم کیے ہیں جو دل چسپ بھی ہیں اور اس اداکار کی شخصیت اور جدوجہد کا بھی احاطہ کرتے ہیں۔

    چارلٹن ہسٹن نے اداکاری کے سفر میں‌ لگ بھگ 100 فلموں‌ اور ڈراموں‌ میں‌ کام کیا اور اپنے کریئر میں‌ فلمی پردے کے لیے مختلف شعبوں‌ میں‌ اپنی صلاحیتوں کو آزمایا۔ ان میں ہدایت کاری کے علاوہ مکالمہ اور منظر نویسی کے علاوہ صدا کاری بھی شامل ہے۔