Tag: چالان عدالت میں پیش

  • کراچی پولیس آفس حملہ کیس :  پولیس نے چالان عدالت میں پیش کر دیا

    کراچی پولیس آفس حملہ کیس : پولیس نے چالان عدالت میں پیش کر دیا

    کراچی : انسداددہشت گردی عدالت نے کراچی پولیس آفس حملہ کیس میں کا چالان منظور کرتے ہوئے مقدمہ انسداد دہشتگردی عدالت نمبر 13 کو بھیج دیا۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی پولیس آفس حملہ کیس میں پولیس نے انسداددہشت گردی عدالت میں چالان پیش کردیا ، عدالت نے چالان منظور کرتے ہوئے مقدمہ انسداد دہشتگردی عدالت نمبر 13 کو بھیج دیا۔

    چالان میں کہا گیا کہ 18 فروری کو 7 بجکر 15 منٹ پر اطلاع ملی کہ دہشت گردوں نے حملہ کردیا ہے، ڈی آئی جی ساوتھ عرفان بلوچ کی سربراہی میں آپریشن ترتیب دیا گیا، کے پی او کی 4 منزلہ عمارت میں دہشتگرد ہینڈ گرنیڈ کا استعمال کررہے تھے۔

    پولیس نے بتایا کہ کے پی او کی عمارت میں دفتری اسٹاف موجود تھا، افسران کی ہدایت پر کے پی او کے مختلف راستوں سے فورسز داخل ہوئیں، پہلی منزل پر فورسز پہنچی تو دہشتگرد دوسری منزل پرپہنچ گئے، مقابلے میں ایک دہشتگرد مارا گیا ایک نے چھت پر مورچہ بند فائرنگ کی، کچھ اہلکار دہشتگرد کی فائرنگ سے زخمی ہوگئے۔

    چالان میں کہا ہے کہ ایک دہشت گرد نے تیسری منزل کی سیڑھیوں پر خود کو دھماکے سے اڑا دیا، دہشت گردوں کی شناخت کیفت اللہ، ژالہ نور تیسرے کی شناخت نہیں ہوسکی، گواہ کےمطابق3دہشتگرد پولیس لائن صدرکے کوارٹر سےپیدل خاردار تاریں کاٹ داخل ہوئے۔

    چالان میں بتایا ہے کہ دہشت گردوں کےپیچھےموٹر سائیکل پر2افرادبھی تھےجو کے پی او کی نشاندہی کر کےفرار ہوگئے، بعد ازاں سوشل میڈیا کے ذریعے کالعدم تنظیم تحریک طالبان نے حملے کی ذمہ داری قبول کی۔

    پولیس کی جانب سے چالان میں کہا گیا کہ مقدمے میں دو ملزمان عبدالعزیز اور مہران احمد عرف عمر گرفتار ہیں، 12 مارچ کودہشتگردوں کے سہولت کاروں نے ایک اورکارروائی کی بلوچستان میں پلاننگ کی، ملزمان بارودی مواد اور بھاری اسلحہ سے لیس ہوکر کچے سے راستے کراچی میں داخل ہوئے، 13 مارچ کو کچے کے راستے حب سے ناردرن بائی پاس آتے ہوئے دکھائی دیں، 2موٹر سائیکلوں پر4 افرادسوار تھے۔

    چالان کے مطابق مخبر نے بتایا یہ وہی دہشتگرد تھے جو کراچی میں دہشتگردی کے لیے آرہے تھے، دہشتگردوں نے خودکو پولیس کے حوالے کرنے کے بجائے فائرنگ شروع کردی، 2دہشتگرد مار گئے اور 2نے خودکو پولیس کے حوالے کردیا، جس میں ملزمان نے انکشاف کیا کہ مارے گئے2دہشتگرد کے پی او حملے میں سہولت کار تھے اور کے پی او حملے میں استعمال ہونے والی گاڑی حب سے خریدی گئی تھی۔

    پولیس نے بتایا گرفتار ملزم عبدالعزیز نے گاڑی خریدنے میں سہولت کاری کی تھی، مولوی شیر زمان، عمر فاروق اور ترجمان کالعدم ٹی ٹی پی محمد خرسانی مقدمے میں مفرور ہیں اور گرفتار ملزمان عبدالعزیز اور مہران نے کے پی او حملے کی سہولت کاری اور ریکی کی۔

  • امجد صابری قتل کیس : گواہوں نے دونوں قاتلوں کو شناخت کرلیا

    امجد صابری قتل کیس : گواہوں نے دونوں قاتلوں کو شناخت کرلیا

    کراچی : امجد صابری قتل کیس میں مقدمے کا چالان منظور کرتے ہوئے عدالت نے ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دے دیا، پولیس نے چالان کراچی کی انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا، چالان میں چار چشم دید سمیت ستائیس گواہان شامل ہیں۔ عدالت نے مقدمے کی سماعت کل 29 دسمبر تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق پولیس نے امجد صابری قتل کیس کاچالان انسداد دہشت گردی کی عدالت میں پیش کردیا ہے، چالان میں چار چشم دید سمیت ستائیس گواہان شامل ہیں، جنہوں نے ملزمان عاصم کیپری اور اسحاق بوبی کو شناخت کیا۔

    پولیس چالان کے مطابق امجد صابری کا قتل فرقہ وارانہ واردات تھی، ملزمان نے اسٹیٹ ایجنٹ کے ذریعے مقتول امجد صابری کے گھر کے قریب مکان کرائے پر لیا تھا، عدالت نے چالان منظور کرتے ہوئے ملزمان کو پیش کرنے کا حکم دیدیا۔ امجد صابری کو رواں سال جون میں قتل کیا گیا تھا۔

    مزید پڑھیں : معروف قوال امجد صابری قاتلانہ حملے میں جاں بحق

    علاوہ ازیں امجد صابری کی بیوہ نے مقتول کی گاڑی کی واپسی کیلیے عدالت سے رجوع کیا ہے، درخواست میں ان کا مؤقف ہے کہ مذکورہ گاڑی امجد صابری کے نام نہیں بلکہ میرے نام پر ہے، پولیس ضابطے کی کارروائی مکمل کرچکی ہے، لہٰذا گاڑی واپس دلوائی جائے۔

    مزید پڑھیں: امجد صابری کے قاتلوں کا تعلق سیاسی جماعت سے نہیں، راجہ عمر خطاب

    یاد رہے کہ امجد صابری کو 22 جون کو کو قتل کردیا گیا تھا،قتل کےبعد پولیس نے ہنڈا سوک بی ای ای 797 قبضے میں لے لی تھی۔

    مزید پڑھیں : قاتلوں کو گھرکے سامنے پھانسی دی جائے، امجد صابری کے بھائی کا مطالبہ