Tag: چاند مشن

  • تاریخی چاند مشن پر جانے والا اورین کیپسول واپسی پر کہاں گرے گا؟

    تاریخی چاند مشن پر جانے والا اورین کیپسول واپسی پر کہاں گرے گا؟

    خلا میں سب زیادہ دور تک سفر کرنے والا، اور تاریخی ’چاند مشن‘ مکمل کر کے واپس آنے والا اورین کیپسول واپسی پر بحرالکاہل میں گرنے والا ہے۔

    ناسا کے مطابق اورین کیپسول 3 ہفتوں کی آزمائشی پرواز کے بعد بحر الکاہل میں گرنے والا ہے، اس ٹیسٹ فلائٹ میں چاند کے قریب سے گزرنا اور خلا میں (کسی قابل رہائش خلائی جہاز کے) اب تک کی سب سے زیادہ دوری پر جانے کا سفر شامل تھا۔

    توقع کی جا رہی ہے کہ یہ کیپسول اتوار کو میکسیکو کے جزیرے گواڈیلوپ میں مقامی وقت کے مطابق صبح دس بجے کے قریب گرے گا۔

    ناسا کے مطابق اب تک اورین کی پرواز بہت اچھی رہی ہے، اس میں تین عدد ڈمیوں پر مشتمل مصنوعی عملہ رکھا گیا تھا۔ اورین کی لانچنگ نے پچھلے مہینے ناسا کے آرٹیمس پروگرام کا آغاز کیا تھا، جس کا مقصد لوگوں کو چاند پر واپس لے جانا اور کسی دن مریخ کے آگے کے سفر کی تیاری کرنا ہے۔

    خلائی کیپسول کا نقلی عملہ

    نومبر کے آخر میں یہ کیپسول اپنے 25 دن کے مشن کے وسط میں زمین سے 4 لاکھ 32 ہزار 210 کلومیٹر (268,563 میل) کا سفر طے کرتے ہوئے خلا میں سب سے زیادہ دور تک پہنچ گیا تھا۔ یہ 1970 میں اپالو 13 کے عملے کے طے کردہ ریکارڈ فاصلے سے تقریباً 32 ہزار 187 کلومیٹر (20,000 میل) زیادہ ہے۔ اپالو کو اس وقت چاند پر لینڈنگ کو روکنا پڑا تھا جب ایک تباہ کن مکینیکل خرابی کے باعث اسے واپس زمین پر آنا پڑا۔

    پیر کے روز، اورین نے چاند کی سطح کے 130 کلومیٹر (80 میل) کے اندر سفر کیا، یہ نصف صدی قبل اپالو 17 کی پرواز کے بعد سے انسانوں کو لے جانے کے لیے بنائے گئے خلائی جہاز کی چاند کے سب سے قریب ترین پہنچنے والی پرواز تھی۔

    لیکن، آج اتوار کو اورین کے سفر کے آخری لمحات میں ہی اسے حقیقی چیلنج کا سامنا کرنا ہے، یعنی یہ دیکھنا ہے واپسی کے سفر میں کیپسول کی ہیٹ شیلڈ (اب تک کی سب سے بڑی) واقعتاً سلامت رہتی ہے یا نہیں۔ توقع ہے کہ یہ خلائی جہاز زمین کے ماحول میں 40 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ٹکرائے گا، اور اس دوران اسے 2,800 ڈگری سیلسیس (5,072 ڈگری فارن ہائیٹ) کو برداشت کرنا پڑے گا، یعنی سورج کی سطح کے تقریبا نصف درجہ حرارت۔

  • بھارت کی چاند کو چھونے کی کوشش ایک بار پھر ناکام

    بھارت کی چاند کو چھونے کی کوشش ایک بار پھر ناکام

    بھارت کا چاند پر اترنے کا خلائی مشن چندریان 2 بھی ناکام ہوگیا، خلائی جہاز کا رابطہ اس وقت منقطع ہوگیا جب وہ چند ہی لمحے بعد چاند کی سطح پر لینڈ کرنے والا تھا۔

    بھارتی خلائی ادارے انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کا کہنا ہے کہ چندریان 2 چاند کے جنوبی قطب پر لینڈنگ کرنے جاہا تھا تاہم لینڈنگ سے چند ہی لمحے قبل زمینی مرکز سے اس کا رابطہ منقطع ہوگیا۔

    لینڈنگ سے قبل اسرو کے سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ چاند پر لینڈنگ سے 15 منٹ قبل زمین پر موجود سائنسدانوں کا اس خلائی مشن میں کردار ختم ہوجائے گا۔ اگر سب کچھ ٹھیک رہا تو جہاز خود کار طریقے سے چاند پر لینڈ کر جائے گا، وگرنہ وہ چاند کی سطح سے ٹکرا کر تباہ ہوجائے گا۔

    تاحال اس خلائی جہاز کے بارے میں کوئی اطلاعات موصول نہیں ہوسکیں چنانچہ توقع کی جارہی ہے کہ خلائی جہاز تباہ ہوچکا ہے۔

    مشن کی ناکامی کے بعد بھارتی صدر نریندر مودی اسرو پہنچے جہاں انہوں نے قوم کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ ایسے مواقع مزید آئیں گے۔

    چندریان 2 کو 22 جولائی کو زمین سے لانچ کیا گیا تھا اور ایک ماہ بعد 20 اگست کو یہ چاند کے مدار میں داخل ہوگیا تھا۔

    بھارت نے اس مشن کے لیے اپنا سب سے مضبوط راکٹ جیو سنکرونس سیٹلائٹ لانچ وہیکل (جی ایس ایل وی) مارک تھری استعمال کیا تھا۔ اس کا وزن 640 ٹن ہے (جو کہ کسی بھرے ہوئے جمبو جیٹ 747 کا ڈیڑھ گنا ہے) اور اس کی لمبائی 44 میٹر ہے جو کسی 14 منزلہ عمارت کے برابر ہے۔

    اس سیٹلائٹ سے منسلک خلائی گاڑی کا وزن 2.379 کلو ہے اور اس کے تین واضح مختلف حصے ہیں جن میں مدار پر گھومنے والا حصہ آربیٹر، چاند کی سطح پر اترنے والا حصہ لینڈر، اور سطح پر گھومنے والا حصہ روور شامل تھا۔

    اگر بھارت کا یہ مشن کامیاب ہوجاتا تو وہ سابق سوویت یونین، امریکہ اور چین کے بعد چاند کی سطح پر لینڈنگ کرنے والا چوتھا ملک بن جاتا۔ مشن کی کامیابی کی صورت میں ایک اور تاریخ بھارت کی منتظر تھی، بھارتی خلائی جہاز چاند کے اس حصے پر لینڈ کرنے جارہا تھا جہاں آج تک کوئی نہیں گیا۔

    بھارت کا اس مشن کو بھیجنے کا مقصد ایک طرف تو خلائی میدان میں کامیابی کے جھنڈے گاڑنا تھا، تو دوسری طرف چاند کی سطح پر تحقیقات کرنا بھی تھا۔ خلائی مشن پانی اور معدنیات کی تلاش کا کام کرنے والا تھا جبکہ چاند پر آنے والے زلزلے کے بارے میں بھی تحقیق کی جانی تھی۔

    چاند کے مدار میں گردش کرنے والے حصے کی زندگی ایک سال کی تھی جو چاند کی سطح کی تصاویر لینے والا تھا، اس کے ساتھ وہ وہاں کی مہین ماحول کو سونگھنے کی کوشش بھی کرنے والا تھا۔

    چاند کی سطح پر اترنے والے حصے کا نام اسرو کے بانی کے نام پر ’وکرم‘ رکھا گیا تھا۔ اس کا وزن نصف تھا اور اس کے بطن میں 27 کلو کی چاند پر چلنے والی گاڑی تھی جس پر ایسے آلات نصب کیے گئے تھے جو چاند کی سرزمین کی جانچ کر سکتے۔

    اس حصے کی زندگی صرف 14 دن تھی اور اس کا نام ’پراگیان‘ رکھا گیا تھا جس کا مطلب دانشمندی ہے۔

    بھارت اس سے پہلے سنہ 2008 میں ایک اور خلائی مشن چندریان 1 چاند کی طرف روانہ کرچکا ہے۔ وہ خلائی جہاز بھی چاند کی سطح پر اترنے میں ناکام رہا لیکن اس نے ریڈار کی مدد سے چاند پر پانی کی موجودگی کی پہلی اور سب سے تفصیلی دریافت کی تھی۔

  • ناسا کی خاتون انجینیئر چاند کے تاریخی سفر کے لیے پرعزم

    ناسا کی خاتون انجینیئر چاند کے تاریخی سفر کے لیے پرعزم

    چاند پر قدم رکھنا انسان کا وہ خواب تھا جو ہزاروں سال سے شرمندہ تعبیر ہونے کا منتظر تھا، یہی وجہ ہے کہ جب پہلے انسان نے چاند پر قدم رکھا تو یہ انسانی ترقی و ارتقا کا ایک نیا باب قرار پایا۔

    اب بہت جلد ایک خاتون کو بھی چاند کی طرف بھیجا جانے والا ہے، امریکی خلائی ادارہ ناسا اس خلائی منصوبے پر کام کر رہا ہے اور امید ہے کہ وہ سنہ 2024 میں پہلی خاتون کو چاند پر بھیجنے میں کامیاب ہوجائے گا۔

    اس منصوبے میں ایک خاتون انجینیئر ہیتھر پال بھی شامل ہیں، پال گزشتہ 25 برسوں سے ناسا سے منسلک ہیں اور فی الوقت وہ اس اسپیس کرافٹ پر کام کر رہی ہیں جو پہلی خاتون کو چاند پر لے کر جانے والا ہے۔

    پال کا کہنا ہے کہ گزشتہ 25 برسوں میں انہوں نے بہت سے رجحانات کو تبدیل ہوتے دیکھا ہے، انہیں اس بات کی خوشی ہے کہ اب اس شعبے میں بھی بہت سی خواتین آرہی ہیں اور انہیں مواقع فراہم کیے جارہے ہیں۔

    چاند پر واپسی کے اس سفر کو قدیم یونان کے چاند کے معبود ’ارٹمیس‘ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔ ارٹمیس دیوی، اپالو کی جڑواں بہن تھی اور اپالو اس خلائی مشن کا نام رکھا گیا جو پہلے انسان کو چاند کی طرف لے کر گیا۔

    اس مشن کے لیے امریکی صدر ٹرمپ نے ناسا کے بجٹ میں ایک ارب 60 کروڑ ڈالر کا اضافہ کیا ہے تاکہ ٹیکنالوجی اور خلائی میدان میں ایک اور تاریخ رقم کی جاسکے۔

  • بھارت کا آئندہ ماہ چاند پر خلائی مشن بھیجنے کا اعلان

    بھارت کا آئندہ ماہ چاند پر خلائی مشن بھیجنے کا اعلان

    بنگلور: بھارت نے آئندہ ماہ چاند پر خلائی تحقیقاتی مشن بھیجنے کا اعلان کردیا، اگر بھارت اس مشن میں کامیاب ہو جاتا ہے تو وہ چاند پر پہنچنے والا چوتھا ملک ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی چاند پر مشن بھیجنے کی یہ دوسری کوشش ہے۔ نئی دہلی کا دعویٰ ہے کہ اس بار اس کا خلائی مشن کامیاب ہوگا اور بھارتی قوم بھی امریکا، سابق سوویت یونین اور چین کے بعد چاند پر پہنچنے کا اعزاز حاصل کرنے میں کامیاب ہوجائے گی۔

    بھارت نے اپنے مجوزہ خلائی مشن کو چاند رایان 2 کا نام دیا ہے۔ یہ مشن کھدائی کی مشین، لینڈنگ گاڑی اور موبائل گاڑی پر مشتمل ہوگی۔ خلائی گاڑی اور اس کے متعلقہ تمام اجزا بھارتی خلائی ایجنسی نے تیار کیے ہیں۔

    منصوبے کے مطابق چاند پر تحقیقاتی مشن 15 جولائی کو سریھا ریکوٹا مرکز سے بھیجا جائے گا۔ یہ مشن 6 ستمبر کو چاند کے قطب جنوبی میں اترے گا۔ چاند کی سطح پر اترنے کے بعد تحقیقاتی مشین کو زمین سے ریمورٹ کنٹرول کے ذریعے چلایا جائے گا۔

    بھارتی خلائی تحقیقاتی مرکز کے چیئرمین کے سیوان نے مقامی ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ چاند پر خلائی تحقیقاتی مشن بھیجنا ایک پیچیدہ مہم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس تحقیقاتی مشن کا مقصد فضائی ٹیکنالوجی کو انسانی فائدے کے لیے استعمال کرنا ہے۔

    یاد رہے کہ حالیہ برسوں کے دوران بھارت نے خلائی ٹیکنالوجی کے میدان میں کافی ترقی کی ہے۔ سنہ 2017 میں ایک ہی مہم کے دوران بھارت نے 104 مصنوعی سیارے فضا میں بھیجے تھے۔

    بھارت سنہ 2022 میں اپنے 3 سائنسدان بھی خلا میں بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے۔