Tag: چاند گرہن

  • پی ٹی وی پر کام حاصل کرنے کے لیے سفارش کروانے والے شفیع محمد

    پی ٹی وی پر کام حاصل کرنے کے لیے سفارش کروانے والے شفیع محمد

    شفیع  محمد یہ اعتراف کرتے تھے کہ ٹیلی ویژن پر کام حاصل کرنے کے لیے انھوں نے  سفارش  کا سہارا لیا تھا۔

    انکساری اور عاجزی شفیع محمد کی شخصیت کا ایک خوب صورت حوالہ ہے. پاکستان ٹیلی ویژن کے سنہرے دور کا یہ باکمال اداکار آج سے 12 برس پہلے اپنے مداحوں سے ہمیشہ کے لیے جدا ہو گیا تھا۔ اس خوب صورت فن کار کی زندگی اور فن کی چند لفظی جھلکیاں پیش ہیں۔

    بلند فشارِ خون، ذیابیطس جیسی بیماری کے علاوہ شفیع محمد کو جگر کا عارضہ بھی لاحق تھا۔ انتقال سے قبل انھوں نے سینے میں شدید درد کی شکایت کی، مگر اسپتال منتقل کیے جانے سے پہلے ہی روح نے جسم کا ساتھ چھوڑ دیا اور شفیع محمد اپنے گھر پر دم توڑا۔

    شفیع محمد نے 1949 میں سندھ کے شہر کنڈیارو کے ایک گھر میں آنکھ کھولی۔ ابتدائی تعلیم حیدرآباد کے تعلیمی اداروں سے حاصل کی اور پھر سندھ یونیورسٹی سے پوسٹ گریجویشن کی ڈگری لی۔ شفیع محمد نے گھر بسایا اور اس جوڑے کو قدرت نے ایک بیٹے اور چار بیٹیوں سے نوازا۔ 17 نومبر 2007 کو جہاں شفیع محمد کی اچانک موت پر سوگواروں میں بیوہ اور یہ پانچ بچے شامل تھے، وہیں ٹیلی ویژن اور فلم انڈسٹری سمیت ان کے لاکھوں مداحوں کی آنکھیں بھی نم تھیں۔

    شفیع شاہ نے پاکستان پیپلز پارٹی کے پلیٹ فارم سے الیکشن بھی لڑا تھا۔ یہ 2002 کی بات ہے جب کراچی کے ایک حلقۂ انتخاب سے انھیں قومی اسمبلی کی نشست پر مقابلے میں اتارا گیا۔ تاہم سیاست کے میدان میں انھیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔

    شفیع شاہ کا فنی سفر ریڈیو سے ٹیلی ویژن اور فلم انڈسٹری تک پھیلا ہوا ہے۔ حیدرآباد ریڈیو اسٹیشن پر صدا کار کی حیثیت سے قدم رکھنے کے بعد نوجوان شفیع شاہ نے ٹیلی ویژن پر اداکار کی حیثیت سے کام کرنے کی خواہش محسوس کی تو جانے کیوں سفارش کا سہارا لیا۔ اس ضمن میں اداکار محمد علی کا نام لیا جاتا ہے کہ انھوں ریڈیو کے اس صدا کار کو ٹیلی ویژن پر قسمت آزمائی کا موقع دینے کے لیے اس دور کے چند بڑے پروڈیوسروں اور لکھاریوں سے بات کی تھی۔ ان میں نصرت ٹھاکر اور قنبر علی شاہ بھی شامل تھے۔ دراصل شفیع شاہ ان دنوں لاہور میں تھے اور ریڈیو پر قسمت آزمانے پہنچے تھے۔ تاہم اس حوالے سے انھیں کچھ خاص کام یابی نہیں ملی تھی۔

    الیکشن کا زمانہ تھا جب شفیع محمد نے لاہور سے مایوس ہو کر واپسی کا فیصلہ کیا، مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ 1977 میں ٹی وی اسٹیشن پر ایک خاکے کی ریہرسل دیکھنے کا اتفاق ہوا جس کے ایک منظر میں حکیم کی دکان پر کوئی مریض دوا لینے آتا ہے۔ اس منظر میں جب ایک اداکار دوا کے نام کی درست طریقے سے ادائی میں ناکام رہا تو شفیع محمد نے کہا کہ وہ کوشش کرنا چاہتے ہیں۔ موقع ملا اور شفیع نے چند کوششوں کے بعد تین منٹ کا یہ مزاحیہ خاکہ مکمل کروا دیا۔ یہ قصہ معروف صحافی اور لکھاری عارف وقار نے بیان کیا تھا جو خود بھی ان لوگوں میں شامل تھے جن سے اداکار محمد علی نے شفیع شاہ کی سفارش کی تھی۔

    اس پہلی اور مختصر ترین پرفارمنس کے بعد شفیع محمد نے چھوٹی اسکرین پر کئی لازوال کردار نبھائے۔ ان کی شہرت اور مقبولیت میں کوئی شبہہ نہیں۔ برزخ میں پرنس کے کردار کے لیے شفیع محمد کو پروڈیوسر اقبال انصاری نے رضامند کیا۔ وہ کردار شفیع محمد نے نہایت خوب صورتی سے نبھایا اور پھر پی ٹی وی کے ساتھ 80 کی دہائی میں نجی پروڈکشن ہاؤس کے تحت بھی شفیع محمد کو بہ طور اداکار ملک بھر میں پہچان ملی۔

    چاند گرہن اپنے وقت کا مقبول ترین ڈراما تھا جو شفیع محمد کے کیریر میں سنگِ میل ثابت ہوا اور اس کے بعد وہ آگے ہی بڑھتے چلے گئے۔ مرکزی کرداروں سے کیریکٹر رول نبھانے تک شفیع شاہ نے مکالموں کی ادائی، چہرے کے تاثرات اور اداکاری کے دیگر لوازمات کو نہایت خوبی سے نبھایا۔ کہتے ہیں وہ گھسے پٹے مکالمات کو بھی نہایت خوبی اور کمال سے ادا کرتے اور اسے ناظرین کے لیے کم از کم قابلِ قبول بنا دیتے۔ خوب صورت مکالموں میں تو جیسے شفیع محمد کی زبان پر آنے کے بعد جان ہی پڑ جاتی اور وہ یادگار بن جاتے۔ شفیع کی آواز میں ایک خاص مٹھاس، کشش اور ٹھہراؤ تھا جسے وہ اپنے مکالموں کے ساتھ نہایت خوبی سے برت کر انھیں دل نشیں بنا دیتے۔

    فلم کی بات کی جائے تو شفیع محمد وہاں اپنے جوہر کے ساتھ آگے نہ بڑھ سکے۔ ٹیلی ویژن کا اسکرپٹ اور چھوٹی اسکرین پر کام کرنے کا طریقہ بہت مختلف تھا۔ یہی شاید ان کے مشکل رہا ہو۔ وہ تلاش، روبی، ایسا بھی ہوتا ہے، بیوی ہو تو ایسی اور سلاخیں نامی فلموں میں نظر آئے۔ اردو کے علاوہ سندھی ڈراموں میں بھی شفیع محمد نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا۔

    ان کے چند مشہور ڈراموں میں چاند گرہن، آنچ، جنگل، دیواریں شام ہیں۔ پرائڈ آف پرفارمنس سے نوازے جانے والے فن کار کو پی ٹی وی نے بھی کارکردگی کا اعتراف میں متعدد ایوارڈوں سے نوازا۔

  • پاکستان سمیت دنیا میں رواں سال کا دوسرا چاند گرہن شروع

    پاکستان سمیت دنیا میں رواں سال کا دوسرا چاند گرہن شروع

    کراچی: پاکستان سمیت دنیا میں رواں سال کا دوسرا چاند گرہن شروع ہو گیا ہے، رات 11 بج کر 44 منٹ پرآغاز ہوا، ایک بج کر 2 منٹ پر چاند کو جزوی گرہن ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ چاند کو گرہن لگنے لگا ہے، گیارہ بج کر چوالیس منٹ پر آغاز ہوا جب کہ ایک بج کر دو منٹ پر جزوی گرہن ہوگا۔

    محکمہ موسمیات کا یہ بھی کہنا ہے کہ رات 2 بج کر 32 منٹ پر مکمل چاند گرہن ہوگا، چاند گرہن کا مجموعی دورانیہ 5 گھنٹے 34 منٹ ہوگا۔

    چاند گرہن یورپ، ایشیا، آسٹریلیا، افریقا میں دیکھا جا سکے گا، جب کہ امریکا، پیسیفک، اٹلانٹک، بحیرہ ہند اور انٹارکٹیکا میں بھی دیکھا جا سکے گا۔

    یہ بھی پڑھیں:  آج سورج کو گرہن لگے گا، کون سی احتیاطی تدابیر اپنانے کی ضرورت ہے

    محکمہ موسمیات نے بتایا ہے کہ چاند گرہن بدھ کی صبح 5 بج کر 18 منٹ پر اختتام پذیر ہوگا۔

    اس سے قبل رواں سال کا پہلا چاند گرہن 21 جنوری 2019 کو ہوا تھا جو کہ پاکستان میں نہیں دیکھا جا سکا تھا۔ اس چاند گرہن کا نظارہ یورپ، جنوبی اور شمالی امریکا اور افریقا میں دیکھا گیا تھا جسے ماہرین فلکیات نے سپر بلڈ وولف مون کا نام دیا تھا۔

    واضح رہے کہ زمین کا وہ سایہ جو گردش کے دوران کرۂ زمین کے چاند اور سورج کے درمیان آ جانے سے چاند کی سطح پر پڑتا ہے اور چاند تاریک نظر آنے لگتا ہے، اُسے چاند گرہن کہتے ہیں۔

  • پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آج چاند گرہن دیکھا جاسکے گا

    پاکستان سمیت دنیا بھرمیں آج چاند گرہن دیکھا جاسکے گا

    کراچی: پاکستان سمیت دنیا کے بیشتر ممالک میں رواں برس کا دوسرا چاند گرہن آج دیکھا جاسکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ چاند گرہن آج رات 11 بجکر 44 منٹ پرشروع ہوگا جبکہ رات 2 بجکر 32 منٹ پر گرہن عروج پر ہوگا۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق چاند پر17جولائی صبح 5 بجکر18منٹ تک گرہن رہے گا، اس دوران چاند زمین سے قریب ترین فاصلے پرہوگا۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ چاند گرہن پاکستان سمیت یورپ، ایشیا، افریقا اور جنوبی امریکا کے کچھ علاقوں میں دیکھا جاسکے گا۔ بحرالکاہل، بحرہند، بحر اوقیانوس اور بحرمنجمد میں بھی چاند گرہن دیکھا جاسکے گا۔

    اس سے قبل رواں سال پہلا چاند گرہن 21 جنوری 2019 کو ہوا تھا جو پاکستان میں دیکھا نہیں جا سکا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں برس کے پہلے چاند گرہن کا نظارہ 21 جنوری کو یورپ، جنوبی اور شمالی امریکا اور افریقا میں دیکھا گیا تھا جسے ماہرین فلکیات نے سپربلڈ وولف مون کا نام دیا تھا۔

    چاند گرہن

    زمین کا وہ سایہ جو گردش کے دوران کرہ زمین کے چاند اور سورج کے درمیان آ جانے سے چاند کی سطح پر پڑتا ہے اور چاند تاریک نظر آنے لگتا ہے، اُسے چاند گرہن کہتے ہیں۔

    چاند گرہن کی اقسام

    1- مکمل چاند گرہن
    2-جزوی چاند گرہن

    چاند گرہن کبھی جزوی ہوتا ہے اور کبھی پورا کیونکہ یہ اس کی گردش پر منحصر ہوتا ہے، چونکہ زمین اور چاند دونوں سورج سے روشنی حاصل کرتے ہیں اس لیے زمین سورج کے گرد اپنے مقررہ مدار پر گھومتی ہے اور چاند زمین کے گرد اپنے مدار پر گھومتا ہے۔

    چاند اور زمین کا سایہ سورج کے درمیان میں سال میں دوبار آتا ہے اور اس کا سایہ ایک دوسرے پر پڑتا ہے، چاند پر سایہ پڑتا ہے تو چاند گرہن اور سورج پر پڑتا ہے تو زمین پر سورج گرہن دکھائی دیتا ہے۔

  • رواں سال کا دوسرا چاند گرہن پاکستان میں دیکھا جاسکے گا

    رواں سال کا دوسرا چاند گرہن پاکستان میں دیکھا جاسکے گا

    کراچی: رواں برس کا دوسرا چاند گرہن 16 اور 17 جولائی کو ہوگا جسے پاکستان میں بھی دیکھا جا سکے گا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ رواں ماہ 16 اور 17 جولائی کی درمیانی شب چاند کو جزوی گرہن لگے گا، اس دوران چاند زمین سے قریب ترین فاصلے پرہوگا۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق جزوی چاند گرہن 16جولائی رات11بجکر44 منٹ پرشروع ہوگا، چاند پر17جولائی صبح 5 بجکر18منٹ تک گرہن رہے گا، چاند پر زیادہ سے زیادہ گرہن رات ڈھائی بجے لگے گا۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ چاند گرہن پاکستان سمیت یورپ، ایشیا، افریقا اور جنوبی امریکا کے کچھ علاقوں میں دیکھا جاسکے گا۔ بحرالکاہل، بحرہند، بحر اوقیانوس اور بحرمنجمد میں بھی چاند گرہن دیکھا جاسکے گا۔

    اس سے قبل رواں سال پہلا چاند گرہن 21 جنوری 2019 کو ہوا تھا جو پاکستان میں دیکھا نہیں جا سکا تھا۔

    یاد رہے کہ رواں برس کے پہلے چاند گرہن کا نظارہ 21 جنوری کو یورپ، جنوبی اور شمالی امریکا اور افریقا میں دیکھا گیا تھا جسے ماہرین فلکیات نے سپربلڈ وولف مون کا نام دیا تھا۔

  • خونی چاند کے خوبصورت نظارے

    خونی چاند کے خوبصورت نظارے

    گزشتہ شب سپر بلڈ وولف مون یعنی خونی چاند طلوع ہوا جس نے دیکھنے والوں کو اپنے سحر میں گرفتار کرلیا۔ خونی چاند کل شب 1 گھنٹہ 2 منٹ تک آسمان پر موجود رہا۔

    ایک مکمل چاند گرہن اس وقت رونما ہوتا ہے جب زمین اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے کچھ وقت کے لیے سورج اور چاند کے درمیان حائل ہوجاتی ہے۔

    زمین کا جو سایہ چاند پر پڑتا ہے فلکیاتی اصطلاح میں اسے ’امبرا‘ کہا جاتا ہے۔ اسی کے باعث گرہن کے دوران بعض اوقات چاند سرخی مائل، اورنج یا خونی دکھائی دیتا ہے اور مکمل گرہن کے وقت بھی چاند پوری طرح نظروں سے اوجھل نہیں ہوتا۔

    فلکیات کی اصطلاح میں اسے بلڈ مون کہا جاتا ہے۔

    گزشتہ سال 31 جنوری 2018 کی شب کو جو سرخی مائل چاند دنیا بھر میں دیکھا گیا تھا وہ اس حوالے سے منفرد تھا کہ اس روز سپر مون بھی تھا۔

    گزشتہ رات ہونے والے چاند گرہن کی خصوصیت یہ تھی کہ اس میں گرہن کے دوران چاند کا رنگ کچھ دیر کے لیے نارنجی یا سرخی مائل دہکتا ہوا نظر آیا، اس لیے اسے سپر بلڈ وولف مون کا نام دیا گیا۔

    پاکستان سمیت ایشیا، افریقہ اور مشرق وسطیٰ میں رہنے والے افراد اس گرہن کا نظارہ کرنے سے محروم رہے کیونکہ اس وقت یہاں علی الصبح کا وقت تھا۔ مگر شمالی یورپ، شمالی و جنوبی امریکا، اور شمال مغربی افریقہ کے ساحلوں پر یہ سپر بلڈ مون واضح طور پر دیکھا گیا۔

    ترکی
    برطانیہ
    لاس اینجلس، امریکا
    نیویارک، امریکا
    اسپین
  • آج رات سپربلڈ وولف مون ہوگا

    آج رات سپربلڈ وولف مون ہوگا

    آج رات دنیا بھر میں سپر بلڈ وولف مون کا مشاہدہ کیا جائے گا، یہ وہ وقت ہوگا جب زمین سور ج اور چاند کے درمیان حائل ہوجائے گی،اس کا دورانیہ ایک گھنٹہ دو منٹ رہے گا۔

    انسان کے مہم جو فطرت اور غیر معمولی تجسس اسے ہر دور میں آسمانوں میں رونما ہونے والی انوکھی تبدیلیوں پر غور و فکر کرنے پر اکساتے رہے، جن میں چاند اور سورج گرہن قابلِ ذکر ہیں ۔

    ایک مکمل چاندگرہن اس وقت رونما ہوتا ہے جب زمین اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے کچھ وقت کے لیئے سورج اور چاند کے درمیان حائل ہوجاتی ہے، زمین کا جو سایہ چاند پر پڑتا ہے فلکیاتی اصطلاح میں اسے ‘امبرا ‘کہا جاتا ہے۔ اسی کے باعث گرہن کے دوران بعض اوقات چاند سرخی مائل ، اورنج یا خونی دکھائی دیتا ہے اور مکمل گرہن کے وقت بھی چاند پوری طرح نظروں سے اوجھل نہیں ہوتا ۔

    اسے فلکیات کی اصطلاح میں ‘بلڈ مون’ کہا جاتا ہے۔ دراصل چاند  جب گرہن کے دوران  زمین کے سائے کے مرکز سے گزر رہا ہوتا ہے تو فضا میں موجود ست رنگی روشنی ( سپکیٹرم) میں سے سبز اور ویولٹ (اودا) رنگ فلٹر ہوجا تے ہیں ۔ جسے طبیعات میں ‘رےلیگ سکیٹرنگ’ کہا جاتا ہے۔ اس ہی کی وجہ سے بعض اوقات سورج غروب ہونے کے وقت آسمان سرخی مائل دکھائی دیتا ہے۔

    گزشتہ سال  31جنوری 2018 کی شب کو جو سرخی مائل چاند دنیا بھر میں مشاہدہ کیا گیا تھا وہ اس حوالے سے منفرد تھا کہ اس روز سپر مون بھی تھا ۔ جس میں چاند زمین سے قریب ترین مقام ‘پیریگی’ پر ہونے کے باعث معمول کے سائز سے زیادہ بڑا اور روشن دکھائی دیتا ہے اور چونکہ اس روز چاند گرہن بھی تھا اور مخصوص روشنیاں فلٹر ہوجانے کے باعث وہ سپر مون سرخی مائل دکھائی دیا تھا۔

    علم ِ فلکیات کے مطابق ایک سپر مون اس وقت رونما ہوتا ہے جب چاند ، سورج کی مخالف جانب زمین کے ساتھ ایک ہی لائن میں آجاتا ہے، جسے ماہرین ِ فلکیات نے ” پیریگی سیزائگ” یا سپر مون کا نام دیا ہے۔واضح رہے کہ پیریگی اس مقام کو کہتے ہیں جب چاند اپنے مدار میں گردش کرتے ہوئے زمین سے 221،225 کے کم ترین فاصلے پر آجاتا ہے اور اس باعث معمول کے سائز سے نوے گنا زیادہ بڑا اور روشن نظر آتا ہے جس کی بنیادی وجہ چاند کا قدرے بیضوی مدار ہے۔

     یہ ایک مشکل نام ہے اس لیے میڈیا اور عوامی حلقوں میں لفظ سپر مو ن نےزیادہ شہرت پائی، جس کا پہلی دفعہ استعمال ماہرفلکیات ‘رچرڈ نال’ نے کیا تھا۔ معمول کا پر پورا چاند، زمین سے238،900 میل کے فاصلے پر ہوتا ہے جبکہ چاند کا زمین دور ترین مقام اس سے پانچ فیصد زیادہ ہے جو ‘اپوگی ‘کہلاتا ہے۔

    رواں برس 20 جنوری کی رات کو ایک دفعہ پھر زمین ، سورج اور چاند کے درمیان کچھ وقت کے لیے حائل ہونے والی ہونے والی ہے۔ اس چاند گرہن کی خصو صیت یہ ہے کہ اس میں گرہن کےدوران چاند کا رنگ کچھ دیر کے لیے نارنجی یا سرخی مائل دہکتا ہوا نظرآئے گا،  اس لیے اسے سپر بلڈ وولف مون کہا جارہا ہے، آج رات کے بعد  اب 2021 میں ہی دوبارہ مکمل چاند گرہن دیکھا جاسکے گا۔

    کراچی آسٹرو نامرز سوسائٹی سے تعلق رکھنے والے آسٹرونامر طلحہ مون ضیاء کے مطابق پاکستان سمیت ایشیاء، افریقہ اور مڈل ایسٹ میں رہنے والے افراد 2 جنوری کی صبح اس گرہن کا نظارہ کرنے سے محروم رہیں گے کیونکہ اس وقت یہاں علی الصبح کا وقت ہوگا ،مگر شمالی یورپ ، شمالی و جنوبی امریکہ ، اور شمال مغربی افریقہ کے ساحلوں پر یہ سپر بلڈ مون واضح دیکھا جاسکے گاجہاں گرہن کا آغاز مقامی وقت کے مطابق رات گئے ہوگا جو علی الصبح اختتام پذیر ہوگا اور اس گرہن کا دورانیہ ایک گھنٹہ دو منٹ ہوگا۔

    یاد رہے کہ طلحہ پاکستان کے واحد آسٹرو فوٹو گرافر ہیں جن کی بنائی گئی تصاویر ناسا کے  آئی پوڈ پر جگہ حاصل کرنے میں کامیاب رہی ہیں اور پچھلے برسوں میں رونما ہونے والی سپر مون سیریز اور سپر بلڈ مون کی تصاویر انھوں نے اپنی سوسائٹی کی ٹیم کے ساتھ بنائی تھیں جنھیں بہت پذیرائی حا صل ہوئی۔ طلحہ کا کہنا تھا کہ اس دفعہ ہمارے مقامی آسٹرو نامرز اس نادر موقع کی تصاویر بنا نے سے محروم رہیں گے اور اگلی دفعہ اب 2021 میں ہی یہ موقع ہمیں مل سکے گا۔

  • سال 2019 میں کتنے گرہن ہوں گے؟

    سال 2019 میں کتنے گرہن ہوں گے؟

    محکمہ موسمیات کے مطابق سال 2019 میں 3 سورج جبکہ 2 چاند گرہن ہوں گے جن میں سے ایک چاند اور ایک سورج گرہن پاکستان میں دیکھا جاسکے گا۔

    سال 2019 کا کل سے آغاز ہونے جارہا ہے اور اگلے برس 3 سورج اور 2 چاند گرہن ہوں گے۔ پہلا سورج گرہن 6 جنوری کو ہوگا جو جزوی ہوگا۔ یہ شمال مشرقی ایشیا اور شمالی پیسیفک میں دیکھا جاسکے گا۔

    دوسرا سورج گرہن 3 جولائی کو ہوگا۔ یہ گرہن جنوبی امریکی ممالک چلی اور ارجنٹینا کے جنوبی حصوں اور جنوب پیسیفک میں دیکھا جاسکے گا۔

    تیسرا سورج گرہن 26 دسمبر کو ہوگا جو یورپ، ایشیا، شمال مغربی آسٹریلیا، افریقہ، پیسفک انڈین اوشین میں ہوگا۔ یہ گرہن پاکستان میں بھی دیکھا جا سکے گا۔

    سال کا پہلا چاند گرہن 21 جنوری کو ہوگا۔ یہ مکمل چاند گرہن ہوگا جو پاکستان میں نہیں ہوگا تاہم اس کا نظارہ شمال اور مغربی امریکا، یورپ اور افریقہ کے جنوبی حصوں میں کیا جاسکے گا۔

    سال کا دوسرا اور آخری چاند گرہن 16 جولائی کو ہوگا جو جزوی طور پر ہوگا۔ دوسرے چاند گرہن کا نظارہ پاکستان سمیت ایشیا، افریقہ،امریکا، جنوبی امریکا، پیسیفک، بحر اوقیانوس اور انٹارکٹکا میں ہوگا۔

  • چاند گرہن کے بارے میں حیران کن معلومات

    چاند گرہن کے بارے میں حیران کن معلومات

    رواں سال کا دوسرا چاند گرہن آج شب ہوگا جو پاکستان میں جزوی طور پر دیکھا جاسکے گا۔

    چاند گرہن کا آغاز پاکستانی وقت کے مطابق 8 بج کر 50 منٹ پر جبکہ اختتام 1 بج کر 51 منٹ پر ہوگا۔ پاکستان میں یہ رات 10 بج کر 23 منٹ سے 12 بج کر 18 منٹ تک قابل مشاہدہ ہوگا۔

    اس دوران چاند کی روشنی خاصی کم ہو جائے گی۔

    یہ چاند گرہن پاکستان سمیت، کئی ایشیائی ممالک، یورپ، انٹارکٹیکا، افریقہ اور آسٹریلیا میں دیکھا جاسکے گا۔


    چاند گرہن کیوں ہوتا ہے؟

    زمین کی اپنے محور کے گرد گردش کے دوران اگر یہ چاند اور سورج کے درمیان آجائے اور زمین کا سایہ چاند پر پڑنے لگے، تو چاند کا وہ حصہ تاریک ہوجاتا ہے۔ یوں زمین پر دکھائی دینے والا چاند اندھیرے میں چلا جاتا ہے۔


    چاند گرہن کے بارے میں توہمات

    قدیم زمانے سے چاند اور سورج گرہن کو برا سمجھا جاتا ہے اور اس سے مختلف قسم کے توہمات و روایات وابستہ ہیں۔

    چاند گرہن کے خصوصاً حاملہ خواتین پر نہایت منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ انسانی صحت پر بھی کئی برے اثرات مرتب کرتا ہے۔

    جدید سائنس کے تحت کی جانے والی تحقیقوں میں ان اثرات کی جزوی طور پر تصدیق تو کی گئی تاہم سائنسدان یہ جاننے میں ناکام رہے کہ وہ کیا وجہ ہے جس کی وجہ سے چاند کی سمت انسانی صحت پر اثر انداز ہوتی ہے۔


    چاند گرہن کے انسانی صحت پر اثرات

    قدیم روایات کے مطابق حاملہ خواتین کو چاند گرہن کے موقع پر گھر کے اندر رہنا چاہیئے اور کھلی فضا میں نکلنے سے گریز کرنا چاہیئے۔

    ان روایات کے مطابق اندھیرا چاند حاملہ خواتین کے پیٹ پر اثر انداز ہوتا ہے جو بچے کو جسمانی یا ذہنی معذوری کا شکار بھی بنا سکتا ہے۔

    چاند گرہن دل کے امراض، سانس کے امراض، کھانسی، ٹھنڈ لگنا، بلند فشار خون اور نیند میں خلل جیسے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔

    ایک قدیم روایت کے مطابق مطابق چاند گرہن خواتین میں ماں بننے کی صلاحیت کو بھی متاثر کرسکتا ہے۔

    گرہن انسانوں کو نفسیاتی و دماغی طور بھی متاثر کرسکتا ہے۔ یہ رویوں میں منفی تبدیلیاں لانے کا سبب بن سکتا ہے اور اس سے متاثر شخص میں بے چینی، خوف اور خود کو غیر محفوظ تصور کرنے کا خیال پیدا ہوسکتا ہے۔

    دماغی مریضوں کے مرض کی شدت میں چاند گرہن کے موقع پر اضافہ ہوسکتا ہے۔


    ماہرین علم نجوم کے مطابق چاند کی درست سمت کسی انسان کی خوش قسمتی، دولت، صحت اور روحانی قوت میں اضافے کا سبب بن سکتی ہے۔ اس کے برعکس چاند کی غلط پوزیشن کسی انسان کی زندگی اور وقت پر برے اثرات مرتب کرسکتی ہے۔

    ایک جدید تحقیق کے مطابق چاند گرہن ساحلی علاقوں میں مچھروں کی افزائش میں اضافے کا سبب بنتا ہے۔ اس کے برعکس پورا چاند مچھروں کی تعداد میں کمی کرتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • رواں سال کا پہلا چاند گرہن

    رواں سال کا پہلا چاند گرہن

    سال 2017 کا پہلا چاند گرہن کل علیٰ الصبح ہوگا۔ پاکستان میں گرہن جزوی طور پر نظر آئے گا۔

    پاکستانی وقت کے مطابق چاند گرہن کا آغاز رات 3 بجے کے بعد ہوگا۔ پونے 6 بجے چاند گرہن عروج پر ہوگا۔

    moon-post-1

    چاند کو گرہن لگنے کا عمل 4 گھنٹے سے زائد رہے گا۔ پاکستان میں یہ جزوی طور پر لگے گا۔ ناسا کے مطابق یہ گرہن امریکا کے جنوبی حصوں، خاص طور پر برازیل، یورپ، افریقہ اور ایشیا کے مغربی حصے میں نظر آئے گا۔

    یاد رہے کہ چاند گرہن اس وقت وقوع پذیر ہوتا ہے جب زمین گردش کے دوران چاند اور سورج کے درمیان آجائے۔ اس وقت زمین کا سایہ چاند پر پڑتا ہے اور چاند تاریک ہوجاتا ہے۔

    رواں سال کا دوسراچاند گرہن 7 اور 8 اگست کی درمیانی شب ہوگا۔

    رواں ماہ 26 فروری کو سورج گرہن بھی واقع ہوگا جبکہ دوسرا سورج گرہن 21 اگست کو ہوگا۔

  • سال کا پہلا چاند گرہن اورسورج گرہن رواں ماہ ہوگا

    سال کا پہلا چاند گرہن اورسورج گرہن رواں ماہ ہوگا

    کراچی : ماہرین فلکیات نے پیش گوئی کی ہے کہ 2017 کا پہلا چاندگرہن11 فروری جبکہ سورج گرہن 26 فروری کو ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرین فلکیات نے کہا ہے کہ ماہ فروری میں 2017 کا پہلا چاند گرہن اور پہلا سورج گرہن ہو گا، رواں سال کے دوران دو چاند گرہن اور دو سورج گرہن ہوں گے جبکہ چاند گرہن پاکستان میں دیکھا جاسکے گا۔

    moon-post-1

    ماہرین کے مطابق پہلا چاند گرہن 11 فروری کو 3 بج کر 34 منٹ پر شروع 7 بج کر 53 منٹ تک رہے گا۔ دوسراچاند گرہن 7 اور8 اگست کی درمیانی شب ہوگا، جبکہ 26 فروری کو سورج گرہن لگے گا۔

    مزید پڑھیں : پاکستان میں 70 سال بعد سپر مون کا نظارہ

    دوسرا سورج گرہن21 اگست کو ہوگا۔ ماہر فلکیات کے مطابق دونوں چاند گرہن پاکستان میں دیکھے جا سکیں گے جبکہ دونوں سورج گرہن پاکستان میں نظر نہیں آئیں گے۔

     moon-post-2