Tag: چاند

  • چاند پر پانی کے آثار مل گئے؟

    چاند پر پانی کے آثار مل گئے؟

    چینی سائنسدانوں نے چاند پر پانی کے چند آثار دریافت کیے ہیں۔ چاند سے حاصل کردہ مٹی کے نمونوں میں شیشے کا مواد پایا گیا جس میں ہائیڈروکسیل اور سالماتی پانی کے اجزا موجود ہیں۔

    ’چانگ ای 5 مشن‘ جو کہ چین کی جانب سے چاند پر بھیجا گیا تھا، یہ مشن اپنے ساتھ کچھ نادر نمونے بھی زمین پر لےکر آیا ہے۔ چینی ماہرین کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا ہے کہ اس فلکی سرزمین سے لائی جانے والی مٹی میں مختلف ذرائع سے پیدا ہونے والا ہائیڈروکسیل اور سالماتی پانی پایا گیا ہے۔

    ہفتے کے روز جرنل سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ چاند کی سرزمین میں شیشہ، اس سے ٹکرانے والے سیارچوں کے سبب بنا جو کے چاند کی مٹی میں پانی کی موجودگی کی بنیادی وجہ ہے۔

    چائنیز اکیڈمی آف سائنسز کے تحت کام کرنے والے انسٹیٹیوٹ آف جیوکیمسٹری کے تحقیق دانوں کا کہنا تھا کہ چانگ ای 5 مشن کے دوران اکٹھے کیے جانے والے تقریباً 100 نمونوں کا جائزہ لیا اور 12 ایسے ذرات کی نشاندہی کی جن میں ہائیڈروکسیل اور سالماتی پانی موجود تھا۔

    چاند سے لائی گئی مٹی کے مذکورہ ذرات میں پایا جانے والا پانی متعدد ممکنہ ذرائع سے پیدا ہوا ہے۔ پانی سے بھرپور سیارچوں کی ٹکر اور شمسی ہواؤں سے آنے والی پروٹون امپلانٹیشن کی وجہ سے پانی وجود میں آیا جبکہ اس میں چاند کا مقامی پانی بھی شامل ہے۔

    اس پانی کا سب سے بنیادی ذریعہ شمسی ہواؤں کی امپلانٹیشن ہے جو اس کے چاند پر موجود پانی کی تخلیق کے کردار کی اہمیت پر روشنی ڈالتا ہے۔

    ان انکشافات کے بعد محققین اب ارضیاتی سیاروں کے بننے کے دوران پانی کے ذرائع اور ذخیرہ کے طریقوں کو سمجھنے کے قابل ہوسکتے ہیں۔

    یہ بات قابل ذکر ہے کہ چینی خلائی مشن چانگ ای 5 چار سال پہلے 17 دسمبر 2020 کو 1731 گرام قمری نمونے لے کر واپس زمین پر لوٹا تھا جبکہ چین کا دوسرا مشن رواں ماہ خلا میں بھیجا گیا ہے۔

  • سعودی عرب میں آج چاند نظر آئے گا یا نہیں؟ ماہرین فلکیات نے بتادیا

    سعودی عرب میں آج چاند نظر آئے گا یا نہیں؟ ماہرین فلکیات نے بتادیا

    سعودی عرب میں ماہرین فلکیات نے آج شوال کا چاند نظر نہ آنے کا امکان ظاہر کردیا ہے۔

    عرب میڈیا کے مطابق سعودی ماہرین فلکیات کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ مملکت میں عید الفطر بدھ کو ہونیکا امکان ہے، ماہرین فلکیات کہتے ہیں کہ سعودی عرب میں آج شوال کا چاند نظر آنے کا امکان نہیں ہے۔

    یاد رہے کہ مملکت میں شوال کا چاند دیکھنے کے لیے اجلاس آج ہوگا جس کیلئے شہریوں سے آج 8 اپریل کو شوال کا چاند دیکھنے کی اپیل کی گئی ہے۔

    دوسری جانب متحدہ عرب امارات کی چاند دیکھنے والی کمیٹی نے تمام مسلمانوں سے پیر کی شام 29 رمضان المبارک 1445 ہجری کو شوال المکرم کا چاند دیکھنے کی اپیل کی ہے۔

    گلف نیوز کی رپورٹ کے مطابق کمیٹی نے درخواست کی ہے جو کوئی بھی چاند دیکھے وہ 026921166 پر رابطہ کرے تاکہ گواہی ریکارڈ کرانے کے لیے قریبی عدالت سے رجوع کیا جائے۔

    بین الاقوامی فلکیاتی مرکز نے پیش گوئی کی ہے کہ اس سال رمضان تیس دن تک جاری رہنے کا امکان ہے۔

  • امریکا چاند تک پہنچنے میں ناکام، جاپان نے چاند پر قدم جما لیے

    امریکا چاند تک پہنچنے میں ناکام، جاپان نے چاند پر قدم جما لیے

    ٹوکیو: جاپانی اسپیس مشن ’مون اسنائپر‘ چاند پر اترنے میں کامیاب ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق امریکا چاند تک پہنچنے میں ناکام رہا تاہم جاپان نے چاند پر قدم جما لیے ہیں، جاپان کے ’مون اسنائپر‘ نے چاند کی سطح کو چھو لیا ہے۔

    جاپان کی ایرو اسپیس ایکسپلوریشن ایجنسی نے کہا کہ جاپان کا مون اسنائپر روبوٹک ایکسپلورر چاند کی سطح پر اتر گیا ہے، لیکن یہ مشن قبل از وقت ختم ہو سکتا ہے، کیوں کہ خلائی جہاز کا سولر سیل بجلی پیدا نہیں کر رہا ہے۔ ایجنسی کا کہنا تھا کہ انھیں لینڈر سے سگنل موصول ہو رہا ہے، اور کمیونکیشن توقع کے مطابق ہو رہا ہے۔

    مشن کی ٹیم نے نیوز کانفرنس میں بتایا کہ انھیں امید ہے کہ جیسے جیسے چاند پر شمسی زاویہ تبدیل ہوگا، شمسی سیل دوبارہ چارج ہونے کے قابل ہو جائے گا، تاہم اس میں کچھ وقت لگ سکتا ہے اور اس کا انحصار اس بات پر ہوگا کہ آیا SLIM چاند کی نہایت ٹھنڈی رات میں برقرار رہ سکتا ہے۔

    جاپان نے چاند پر پانی اور انسانی رہائش کے امکانات کے سلسلے میں اپنی اس ٹیکنالوجی کو بے مثال اور اہم قرار دیا ہے، اسپیس کرافٹ کو گزشتہ برس ستمبر میں چاند مشن پر روانہ کیا گیا تھا اور یہ دسمبر میں چاند کے مدار میں داخل ہوا تھا، اس طرح جاپان چاند کی سطح پر اترنے والا دنیا کا پانچواں ملک بن گیا ہے، اس سے قبل امریکا، روس، چین اور بھارت کے مشن چاند پر لینڈ کر چکے ہیں۔

    تاہم، دوسری طرف امریکا کا 50 سال بعد چاند مشن پر روانہ ہونے والا اسپیس کرافٹ بحرالکاہل کے اوپر فضا میں جل کر بھسم ہو گیا ہے، ’پیریگرین ون‘ کو 8 جنوری کو چاند مشن پر روانہ کیا گیا تھا۔

    فیول لیکیج کے بعد اسپیس کرافٹ کی سمت بحرالکاہل کی جانب موڑ دی گئی تھی، جہاں وہ زمین کی حدود میں داخل ہونے کے بعد بحرالکاہل کے اوپر جل کر ختم ہو گیا۔

  • چاند زمین سے روٹھ کر دور جا رہا ہے، نتیجہ کیا نکلے گا؟

    چاند زمین سے روٹھ کر دور جا رہا ہے، نتیجہ کیا نکلے گا؟

    یہ خیال کیا جاتا تھا کہ چاند ہماری زمین سے ایک مخصوص اور مستقل فاصلے پر چمک رہا ہے، لیکن پھر سائنس دانوں نے تحقیقات کے بعد انکشاف کیا کہ ایسا ہرگز نہیں ہے۔

    جون 2018 میں یونیورسٹی آف وسکونسن میڈیسن کے ارضیاتی سائنس کے ماہرین نے انکشاف کیا کہ 1.4 ارب سال پہلے زمین پر ایک دن صرف 18 گھنٹے تک ہوتا تھا، لیکن دیگر سیارے طاقت ور کشش ثقل کی وجہ چاند کو اپنی طرف کھینچ رہے ہیں جس کی وجہ سے چاند زمین سے دور ہو رہا ہے، اور اس طرح زمین پر دن 24 گھنٹے کا ہو گیا ہے۔

    سائنس دانوں نے دریافت کیا ہے کہ جیسے جیسے چاند زمین سے دور ہو رہا ہے، ایک دن کی طوالت بھی آہستہ آہستہ بڑھ رہی ہے۔ یونیورسٹی آف وسکونسن میڈیسن کے محققین کے ایک گروپ نے یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ لاکھوں سالوں کے دوران، زمین اور اس کے واحد قدرتی سیٹلائٹ کے درمیان کشش ثقل کی کشش کمزور ہوتی جا رہی ہے۔

    اس کنکشن کی خرابی کے نتیجے میں ہمارا سیارہ سست رفتاری سے گھوم رہا ہے، سائنس دانوں کے مطابق دوسرے سیارے چاند کو اپنی طرف کھینچ رہے ہیں، یعنی ان سیاروں کی کشش ثقل کی طاقت زمین سے زیادہ ہے، یہی وجہ ہے کہ چاند ہر سال تقریباً 3.82 سینٹی میٹر کی رفتار سے زمین سے دور ہوتا جا رہا ہے۔

    سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ دن کو 24 سے 25 گھنٹے بننے میں کئی ہزار سال لگیں گے، شاید اس سے بھی زیادہ وقت لگے، لیکن یہ طے ہے کہ ایک دن آئے گا جب انسانوں کے لیے دن 24 نہیں 25 گھنٹے کا ہوگا، سائنس دانوں کا خیال ہے کہ چاند کی موجودہ عمر تقریباً 4.5 بلین سال ہے۔

  • خلابازوں کو چاند پر طویل عرصے تک زندہ رکھنے کے لیے سائنس دانوں نے بڑی کامیابی حاصل کر لی

    خلابازوں کو چاند پر طویل عرصے تک زندہ رکھنے کے لیے سائنس دانوں نے بڑی کامیابی حاصل کر لی

    سائنس دانوں نے خلابازوں کو چاند پر طویل عرصے تک زندہ رکھنے کے لیے بڑی کامیابی حاصل کر لی، انھوں نے جوہری ایندھن کے ایسے خلیے تیار کر لیے ہیں جو سائز میں پوست کے بیجوں جتنے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق سائنس دانوں نے توانائی کا جدید ترین ذریعہ ڈیزائن کر لیا ہے جس کی مدد سے اب خلابازوں کا چاند پر طویل عرصے تک رہنا ممکن ہو جائے گا، ناسا کے آرٹیمس پروگرام نے توقع ظاہر کی ہے کہ وہ چاند پر 2030 کے قریب باقاعدہ ایک اسٹیشن تعمیر کر لیں گے۔

    یہ کارنامہ ویلز کی یونیورسٹی آف بنگور کے سائنس دانوں نے انجام دیا ہے، یونیورسٹی کے پروفیسر سائمن مڈلبرگ نے کہا کہ یہ کام ایک چیلنج تھا لیکن یہ کافی دل چسپ بھی رہا۔

    بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق چاند پر جدید ٹیکنالوجی کے لیے درکار بہت سے قیمتی وسائل موجود ہیں، اور اسے مریخ پر جانے کا دروازہ بھی سمجھا جاتا ہے، یہ امید کی جا رہی ہے کہ اب چاند کو دیگر سیاروں تک پہنچنے کے لیے ’اسپرنگ بورڈ‘ کے طور پر استعمال کیا جا سکے گا۔

    نیوکلیئر فیوچرز انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر مڈلبرگ کے مطابق اس جوہری ایندھن کا اگلے چند مہینوں میں مکمل تجربہ کیا جائے گا، محققین نے ابھی چھوٹے نیوکلیئر فیول سیل، جسے ٹریسو فیول کہا جاتا ہے، اپنے شراکت داروں کو جانچ کے لیے بھیجا ہے، اس ٹریسو فیول سیل کو رولز رائس کے تخلیق کردہ مائیکرو نیوکلیئر جنریٹر کو طاقت دینے کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

    واضح رہے کہ چاند کے کچھ حصوں پر درجہ حرارت منفی 248 ڈگری سینٹی گریڈ تک گر جاتا ہے کیوں کہ چاند پر سطح کو گرم کرنے کے لیے کوئی ماحول دستیاب نہیں، بنگور یونیورسٹی کے سائنس دان مسلسل کوششوں میں مصروف ہیں کہ وہاں زندگی کو برقرار رکھنے کے لیے توانائی اور حرارت پیدا کرنے کا نیا طریقہ ایجاد کر سکیں۔

    پروفیسر مڈلبرگ کے مطابق یہ نیوکلیئر جنریٹر ایک ’پورٹیبل ڈیوائس‘ ہے جو ایک چھوٹی کار کے سائز کا ہے، اور اسے راکٹ پر چپکایا جا سکتا ہے، اب اس کا مکمل تجربہ کیا جائے گا جس میں اس کار جتنے جنریٹر کو ایسی قوتوں کے ذریعے ٹیسٹ کیا جائے گا جن کا اسے خلا میں پھینکنے کے بعد سامنا ہوگا۔

    راکٹوں کو طاقت دینے والے جوہری نظام پر کام کرنے والی بنگور کی ٹیم کی سربراہ ڈاکٹر فلس مکورونجے نے کہا ’’نئی ٹیکنالوجی مریخ تک پہنچنے میں لگنے والے وقت کو تقریباً نصف کر سکتی ہے، اس نیوکلیئر تھرمل پروپلشن کے ساتھ اب مریخ تک پہنچنے میں تقریباً 4 سے 6 ماہ کا وقت لگے گا، جب کہ موجودہ دورانیہ 9 ماہ سے زیادہ ہے۔‘‘

  • پورے چاند کی رات انسانی جسم میں کیا تبدیلیاں پیدا کرتی ہے؟

    پورے چاند کی رات انسانی جسم میں کیا تبدیلیاں پیدا کرتی ہے؟

    پورے چاند کی رات ہمیشہ سے ایک سحر طاری کردینے والا منظر رہا ہے، دنیا بھر میں چاندنی راتوں کی افسانویت کئی شاعروں، ادیبوں اور فلسفیوں کا موضوع رہی۔

    چودہویں کے چاند نے سائنس دانوں اور ماہرین طب کو بھی اپنی طرف متوجہ کیے رکھا۔ ایک طرف جہاں پورے چاند کی کشش نے کشش ثقل اور سمندر پر اپنے اثرات ڈالے، تو وہیں انسانوں اور جانوروں کی نفسیات اور مزاج میں بھی تبدیلی پیدا کی۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ پورے چاند کی راتوں اور چند مخصوص دماغی اور نفسیاتی رویوں کا آپس میں تعلق ثابت شدہ ہے۔ بالکل ویسے ہی جیسے چاند کی کشش سمندر کو اس کے کناروں سے اچھال کر منہ زور بنا دیتی ہے، ویسے ہی یہ کئی شدید اور غیر مممولی رویوں کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    اس کی ایک مثال انگریزی کا لفظ لونٹک ہے جس کا مطلب سرپھرا، یا پاگل ہے، یہ لفظ لاطینی لفظ لونا سے نکلا ہے جس کا مطلب چاند ہے۔

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ پورے چاند کی راتیں ہماری جسمانی صحت پر بھی اثر انداز ہوتی ہیں، وہ کس طرح سے؟ آئیں جانتے ہیں۔

    دل

    انڈین جرنل آف بیسک اینڈ اپلائیڈ میڈیکل ریسرچ میں شائع ایک تحقیق کے مطابق چاندنی راتوں میں ہمارے دل کی پرفارمنس اپنے عروج پر ہوتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ خون کے بہاؤ اور دھڑکن کی رفتار میں معمولی سی تیزی۔

    ماہرین ایسے وقت میں سخت ورزش یا شدید جسمانی حرکت کرنے سے پرہیز کی تجویز دیتے ہیں۔

    دماغ

    ماہرین طب کا کہنا ہے کہ ہمارا دماغ پانی سے بنا ہے یہی وجہ ہے کہ پورا چاند سمندر کی طرح ہمارے دماغ پر بھی اپنے اثرات مرتب کرتا ہے۔

    امریکا میں کی گئی بعض تحقیقات کے مطابق مرگی کے مریضوں میں چاندنی راتوں کے دوران مرگی کے دوروں میں کمی دیکھی جاتی ہے تاہم ماہرین اس کی حتمی اور ٹھوس سائنسی وجہ ڈھونڈنے میں تاحال ناکام ہیں۔

    کئی دماغی کیفیات بھی ان راتوں میں کم یا شدید ہوسکتی ہیں۔

    علاوہ ازیں ان راتوں میں اکثر افراد کو سر در کی شکایت بھی ہوتی ہے۔

    گردے

    ہمارے گردے بھی 60 فیصد پانی سے بنے ہیں لہٰذا یہ بھی چاند کی کشش سے متاثر ہوتے ہیں۔

    جرنل آف یورولوجی کے مطابق گردوں میں پتھری کے مریض پورے چاند کی راتوں میں اپنی تکلیف میں اضافہ محسوس کرتے ہیں، علاوہ ازیں گردوں کے دیگر مسائل میں بھی ان دنوں میں اضافہ دیکھنے میں آتا ہے۔

    نیند

    ہمارے جسم میں ایک ہارمون میلاٹونین نیند کے لیے ضروری ہے، یہ اس وقت پیدا ہوتا ہے جب جسم قدرتی طور پر سونے والے ماحول میں ہو یعنی اندھیرا، آرام دہ حالت اور اس بات کا احساس کہ اب سونے کا وقت ہوگیا ہے۔

    پورے چاند کی روشنی قدرتی طور پر ہمارے جسم میں میلاٹونین کی مقدار کو متاثر کرتی ہے چاہے ہم کھلے آسمان تلے چاند کی روشنی میں موجود ہوں یا نہ ہوں، اس وجہ سے ہماری نیند کا دورانیہ اور معیار کم ہوتا ہے۔

    حیض

    حیض کا ماہانہ سائیکل چاند ہی کی طرح 28 یا 29 دن کا ہوتا ہے اور یہ صرف ایک اتفاق نہیں۔

    چین میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق دنیا بھر میں کم از کم 30 فیصد خواتین پورے چاند کی راتوں کے دوران اویولیشن یا زرخیزی کے مرحلے میں ہوتی ہیں جبکہ حیض کا آغاز چاند کے ابتدائی دنوں میں ہوتا ہے۔

    پورے چاند کی راتوں کو عموماً زرخیزی کی علامت بھی سمجھا جاتا ہے۔

    حادثات کا امکان

    ماہرین کے مطابق پورے چاند کی راتوں (یا دنوں) کے دوران ہمارے مختلف حادثات کا شکار ہونے کا امکان زیادہ ہوتا ہے۔

    سنہ 2011 میں ورلڈ جرنل آف سرجری میں شائع ایک تحقیق کے مطابق 40 فیصد ماہرین طب ’پورے چاند کے پاگل پن‘ پر یقین رکھتے ہیں، اس کی وجہ یہ ہے کہ ان دنوں میں طبی مراکز کو موصول ہونے والی مختلف نوعیت کی ایمرجنسی کالز میں 3 فیصد اضافہ ہوجاتا ہے جبکہ چاند کے ابتدائی دنوں میں ان کالز میں 6 فیصد کمی آجاتی ہے۔

    ماہرین طب کا یہ بھی کہنا ہے کہ پورے چاند کے دنوں میں انہیں اپنے مریضوں سے سر درد، کوئی عضو سن ہوجانے، یا توجہ مرکوز کرنے میں مشکل کی شکایات موصول ہوتی ہیں، یہ شکایات عارضی ہوتی ہیں اور ان کی شکایت کرنے والے عموماً جسمانی طور پر بالکل ٹھیک ہوتے ہیں۔

  • دبئی میں چاند زمین پر آجائے گا

    دبئی میں چاند زمین پر آجائے گا

    متحدہ عرب امارات پہلے ہی بہت سی انوکھی اور حیران کن عمارات تعمیر کرچکا ہے اور اب وہ چاند جیسی عمارت تعمیر کرنے جارہا ہے۔

    کینیڈا سے تعلق رکھنے والے مائیکل ہینڈرسن نے 5 ارب ڈالرز کا ایک منصوبہ پیش کیا ہے جس کے تحت دبئی میں عام افراد کے لیے چاند کو تعمیر کیا جائے گا۔

    اس منصوبے کے تحت 30 میٹر بلند ایک عمارت کے اوپر 274 میٹر بلند چاند کو تعمیر کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ دبئی وہ شہر ہے جو پہلے ہی دنیا کی بلند ترین عمارات سمیت کئی عماراتی عجائب کا گھر ہے۔

    اس منصوبے کو مون کا نام دیا گیا ہے اور یہ چاند بنیادی طور پر ہوٹل یا ریزورٹ کے طور پر استعمال کیا جائے گا، مون ریزورٹ ان کارپوریشن نامی کمپنی کے ذریعے منصوبے کے لیے سرمایہ فراہم کیا جائے گا۔

    مائیکل ہینڈرسن کا کہنا ہے کہ مون دنیا کا سب سے بڑا برانڈ ہے اور 8 ارب افراد اس کے بارے میں جان چکے ہیں حالانکہ ہم نے ابھی کام بھی شروع نہیں کیا۔

    اس منصوبے کے لیے مائیکل ہینڈرسن نے پام جمیرا میں چاند کی شکل کا ریزورٹ تجویز کیا ہے جس میں 4 ہزار کمرے ہوں گے اور 10 ہزار افراد قیام کر سکیں گے، جبکہ ایک لونر کالونی بھی قائم کی جائے گی تاکہ مہمانوں کو ایسا لگے کہ وہ حقیقت میں چاند پر چل رہے ہیں۔

    مختلف راتوں میں یہ عمارت کبھی مکمل، کبھی آدھی اور کبھی ہلال کی شکل میں جگمگاتی نظر آئے گا۔

    خیال رہے کہ اس منصوبے کے بارے میں پہلی بار رپورٹ ستمبر 2022 میں سامنے آئی تھی مگر اب زیادہ تفصیلات جاری کی گئی ہیں، البتہ مائیکل ہینڈرسن نے فی الحال چاند کی تعمیر کے آغاز کی تاریخ کے بارے میں نہیں بتایا۔

  • گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے خلا میں ’دیوار‘ قائم کرنے کا منصوبہ

    گلوبل وارمنگ سے نمٹنے کے لیے خلا میں ’دیوار‘ قائم کرنے کا منصوبہ

    عالمی درجہ حرارت میں اضافہ دنیا کا ایک سنگین مسئلہ بن چکا ہے جو دنیا بھر میں بے شمار قدرتی آفات کا سبب بن رہا ہے، اب ماہرین نے اس سے نمٹنے کے لیے خلا میں دیوار قائم کرنے کا خیال پیش کیا ہے۔

    دنیا میں درجہ حرارت میں اضافے سے سنگین موسمیاتی تبدیلیاں ہورہی ہیں اور اس مسئلے کی روک تھام کے لیے سائنسدانوں کی جانب سے کافی کوششیں کی جا رہی ہیں۔

    مگر اس مسئلے کا جو نیا حل سائنسدانوں کی ایک ٹیم کی جانب سے پیش کیا گیا ہے وہ ذہن گھما دینے والا ہے۔

    اس منصوبے کے تحت چاند کی گرد کو استعمال کرکے ایک ایسی ڈھال تیار کی جائے گی جو زمین تک پہنچنے والی سورج کی حرارت کی شدت کو کم کر دے گی۔

    جرنل پلوس کلائمٹ میں امریکا کی یوٹاہ یونیورسٹی کے ماہرین کی تحقیق شائع ہوئی جس میں کہا گیا کہ چاند سے لاکھوں ٹن گرد کو جمع کرکے خلا میں زمین سے 10 لاکھ میل کی دوری پر چھوڑا جائے، جہاں گرد کے ذرات سورج کی روشنی کو جزوی طور پر بلاک کر دیں گے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ اس گرد کے ذرات کا حجم ایسا ہے جو زمین تک آنے والی سورج کی روشنی کو مؤثر طریقے سے جزوی طور پر بلاک کرسکتے ہیں۔

    ماہرین نے بتایا کہ چونکہ چاند کی سطح سے ان ذرات کو لانچ کرنے کے لیے زیادہ توانائی کی ضرورت نہیں تو یہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کو روکنے کے لیے ایک بہترین طریقہ کار ہے۔

    انہوں نے کہا کہ اس مقصد کے لیے زمین اور سورج کے درمیان L1 Lagrange point نامی مقام پر ایک نئے خلائی اسٹیشن کی ضرورت ہوگی۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ طریقہ کار سولر جیو انجینیئر نگ کے دیگر مجوزہ منصوبوں سے بہتر ہے اور زمین کی آب و ہوا پر اس سے منفی اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔

    مگر انہوں نے تسلیم کیا کہ یہ درجہ حرارت میں اضافے کا باعث بننے والی زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کا متبادل نہیں۔

    انہوں نے کہا کہ اس منصوبے سے ہمیں زمین پر زہریلی گیسوں کے اخراج میں کمی لانے کے لیے کچھ وقت مل جائے گا۔

    اس سے قبل اکتوبر 2022 کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ وائٹ ہاؤس کی جانب سے 5 سالہ تحقیقی منصوبے پر غور کیا جارہا ہے جس میں زمین تک پہنچنے والی سورج کی روشنی کی مقدار کو کم کرنے کے مختلف طریقوں کی جانچ پڑتال کی جائے گی، تاکہ عالمی درجہ حرارت میں اضافے کے اثرات کو کم کیا جاسکے۔

    وائٹ ہاؤس کے آفس آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی پالیسی کے مطابق اس تحقیق میں مختلف طریقوں جیسے کرہ ہوائی میں سلفر ڈائی آکسائیڈ کے ایرو سولز کے چھڑکاؤ کے ذریعے سورج کی روشنی کو واپس خلا میں پلٹانے کا تجزیہ کیا جائے گا جبکہ یہ بھی دیکھا جائے گا اس طرح کے طریقہ کار سے زمین پر کیا اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

  • ایک ہزار سال بعد چاند آج رات پھر سے۔۔

    ایک ہزار سال بعد چاند آج رات پھر سے۔۔

    آج رات چاند زمین کے قریب ترین آئے گا اور یہ نظارہ ایک ہزار سال بعد رونما ہورہا ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق 992 سال بعد پہلی بار 21 جنوری 2023 کو (یعنی آج) نیا چاند زمین کے قریب ترین آئے گا، 21 جنوری کو نیا چاند زمین سے 2 لاکھ 21 ہزار 561 میل دور ہوگا اور ایسا آخری بار 3 دسمبر 1030 کو ہوا تھا۔

    زمین سے چاند کی سب سے زیادہ دوری 4 جنوری 2023 کو ہی دیکھنے میں آئی تھی جب زمین سورج کے قریب تھی۔

    رپورٹ کے مطابق آئندہ نیا چاند 20 جنوری سنہ 2368 کو زمین کے اتنے قریب آئے گا، ماہرین کے مطابق لگ بھگ ایک ہزار سال بعد نیا چاند زمین کے قریب ترین آرہا ہے مگر وہ ہمیں نظر نہیں آسکے گا۔

    البتہ 22 جنوری کو آپ آسمان پر زہرہ اور زحل کو ضرور ایک دوسرے سے جڑے ہوئے (دوربین سے) دیکھ سکتے ہیں۔

    نئے چاند کے ساتھ نئے چینی سال کا آغاز بھی ہوگا اور یہ خرگوش کا سال ہے۔

  • امارات اور عرب دنیا کا پہلا خلائی مشن چاند کی طرف روانہ

    امارات اور عرب دنیا کا پہلا خلائی مشن چاند کی طرف روانہ

    ابو ظہبی / واشنگٹن: متحدہ عرب امارات نے اپنا خلائی مشن چاند پر روانہ کردیا، یہ چاند پر اترنے والا امارات اور عرب دنیا کا پہلا مشن ہے اور کامیاب لینڈنگ کے بعد متحدہ عرب امارات چاند کو چھونے والا چوتھا ملک بن جائے گا۔

    عرب میڈیا کے مطابق متحدہ عرب امارات نے خلائی مشن چاند پر روانہ کردیا، مشن فلوریڈا کے کیپ کنویرل اسپیس فورس اسٹیشن سے لانچ کیا گیا۔

    راشد روور 5 ماہ بعد اپریل 2023 میں چاند پر لینڈ کرے گا، مشن کی کامیابی پر امارات چاند پر اترنے والا چوتھا ملک بن جائے گا۔

    ایکسپلورر راشد 47.5 ڈگری شمال اور 44.4 ڈگری مشرق میں میئر فریگورس زون کے جنوب مشرق میں بیرونی کنارے پر اترے گا جسے چاند کے انتہائی شمال میں واقع بحر البرد (ٹھنڈک کا سمندر) کہا جاتا ہے۔

    اٹلس کا دہانہ ایسا مقام ہے جسے اس سے قبل کسی بھی خلائی مشن نے دریافت نہیں کیا۔

    آئی سپیس کے مطابق خلائی گاڑی براہ راست چاند کا رخ کرنے کے بجائے کم توانائی والے ٹریک کا انتخاب کرے گی۔

    مشن کا مقصد چاند کی سطح کی مختلف پہلوؤں سے جانچ کرنا ہے جن میں چاند کی مٹی اور اس کی تشکیل، اجزا، اس کی حرارتی خصوصیات اور ترسیل کی خصوصیات کی جانچ کی جائے گی۔

    مشن کے دوران روور چاند کی سطح کی تصاویر لے گا اور دبئی کے کنٹرول روم میں واپس بھیجے گا، مشن مادی سائنس، روبوٹکس، نقل و حرکت، نیوی گیشن اور مواصلات میں نئی ​​ٹیکنالوجیز کا بھی تجربہ کرے گا۔