Tag: چاند

  • چاند کے نایاب پتھر 8 لاکھ 55 ہزار امریکی ڈالرز میں فروخت

    چاند کے نایاب پتھر 8 لاکھ 55 ہزار امریکی ڈالرز میں فروخت

    نیویارک : سنہ 1970 میں چاند سے زمین پر لائے گئے نایاب پتھروں کو8 لاکھ 55 ہزار امریکی ڈالرز (تقریباً12 کروڑ پاکستانی روپے سے زائد) میں نیلام کردیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق سویت یونین کے لونا 16 نامی خلائی مشن کے دوران نصف صدی پہلے چاند سے کرہ ارض پر لائے گئے انتہائی چھوٹے سائز کے تین نایاب پتھروں کو لاکھوں ڈالرز میں نیلام کردیا گیا۔

    غیر ملکی خبررساں ادارے کاکہنا تھا کہ کرہ ارض پر لائے جانے والے نایاب پتھروں کو چاند پر ڈرلنگ کے ذریعے 35 سینٹی میٹر کرکے سوراخ کرکے ستمبر 1970 میں نکالا گیا تھا۔

    چاند سے لائے گئے تین میں دو پتھروں کی چوڑائی 2 ملی میٹر جبکہ ایک پتھر کی چوڑائی 1 ملی میٹر ہے، ان قیمتی و نایاب پتھروں کا وزن انتہائی ہلکہ ہے۔

    غیر ملکی میڈیاکا کہنا تھا کہ سویت یونین نے اپنے خلائی مشن کے سربراہ اورخلائی جہاز کا ڈیزائن تیار کرنے والے سرگئی کورولووکی خدمات کے پیش نظر چاند سے زمین  پر لائے گئے قیمتی پتھروں کو ان کی اہلیہ کی خدمت میں بطور تحفہ پیش کیا تھا۔

    سرگئی کورولوو کی اہلیہ نے ان پتھروں کو پہلی مرتبہ سنہ 1993 میں 4 لاکھ 40 ہزار 500 امریکی ڈالرز میں فروخت کیا تھا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ نومبر 2018 میں قیمتی اور نایاب پتھروں کو 8 لاکھ 55 ہزار امریکی ڈالر ز میں نیلام کیا گیا ہے جو 1993 کی قیمت سے دگنی ہے۔

  • ذی الحج کا چاند دیکھنےکےلیےرویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    ذی الحج کا چاند دیکھنےکےلیےرویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا

    کراچی : ذی الحج کا چاند دیکھنے کے لیے پاکستان میں مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان میں چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس مفتی منیب الرحمان کی زیرصدارت آج کراچی میں ہوگا۔

    کراچی میں رویت ہلال کمیٹی کے مرکزی اجلاس کے علاوہ اسلام آباد،لاہور، پشاوراورکوئٹہ میں زونل کمیٹیوں کےاجلاس ہوں گے۔

    محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ آج چاند نظر آنے کا قوی امکان ہے تاہم چاند کی رویت کا حتمی اعلان مرکزی رویت ہلال کمیٹی شہادتوں کا جائزہ لینے کے بعد کرے گی، چاند نظرآنے کی صورت میں عیدالاضحیٰ 22 اگست بدھ کو ہوگی۔

    مزید پڑھیں: سعودی عرب میں حجاج کی خدمت کے لیے ہزاروں اہلکارتعینات

    خیال رہے کہ گزشتہ روز سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں ذی الحج کا چاند نظرآگیا جس کے بعد ان ممالک میں عیدالاضحیٰ 21 اگست کو ہوگی۔

    دوسری جانب انڈونیشیا، ملائیشیا، برونائی، سنگاپور میں یکم ذی الحج 13 اگست بروز پیر کو گی جبکہ عیدالاضحیٰ 22 اگست کو منائی جائے گی۔

    واضح رہے کہ عید الاضحیٰ حضرت ابراہیم علیہ السلام اور حضرت اسماعیل علیہ السلام کی جانب سے اللہ رب العزت کے احکامات کی پیروی کرتے ہوئے دی جانے والی قربانی کی یاد میں منائی جاتی ہے۔

  • ماہ شوال: چاند نظر نہیں آیا، عید الفطر ہفتے کو ہوگی

    ماہ شوال: چاند نظر نہیں آیا، عید الفطر ہفتے کو ہوگی

    کراچی : رویت ہلال کمیٹی کے چیئرمین مفتی منیب الرحمان نے اعلان کیا ہے کہ ملک کے کسی بھی حصے سے شوال کا چاند نظر آنے کی کوئی قابل قبول شہادت موصول نہیں ہوئی لہذا کل تیسواں روزہ ہوگا جبکہ عید الفطر ہفتے کے روز ہوگی۔

    تفصیلات کے مطابق مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس چیئرمین کمیٹی مفتی منیب الرحمان کی زیر صدارت کراچی میں ہوا جس میں ماہ شوال  1439 ہجری کا چاند نظر آنے یا نہ آنے سے متعلق شہادتوں کا جائزہ لیا گیا۔

    کراچی کے علاوہ دیگر صوبائی اور ضلعی علاقوں میں رویت ہلال کی کمیٹیوں کا اجلاس متعلقہ دفاتر میں منعقد ہوا جہاں علماء کرام کی موجودگی میں شہادتیں جمع کرنے کے لیے کنٹرول روم بھی قائم کیے گئے اور موصول ہونے والی شہادتوں کو مرکزی کابینہ کی طرف بھیجا گیا۔

    مفتی منیب الرحمان کی سربراہی میں ہونے والے اجلاس میں ماہرین فلکیات، نیو افسران سمیت وزارت مذہبی امور کے نمائندے اور رویت ہلال کمیٹی کے دیگر اراکین بھی موجود تھے۔

    اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مفتی منیب الرحمان نے اعلان کیا کہ ملک کے کسی بھی حصے سے شوال کے رویت کی کوئی قابل قبول شہادت موصول نہیں ہوئی لہذا کل تیسواں روزہ ہوگا اور  پاکستان میں عید الفطر 16 جون بروز ہفتے کو منائی جائے گی۔

    اس سے قبل ریسرچ ہلال کونسل نے چاند نظر آنے کے کم امکانات ظاہر کیے تھے جبکہ محکمہ موسمیات کا کہنا تھا کہ شوال کےچاندکی پیدائش14جون رات 12بجے ہوئی اور  شام تک اس کی عمر 19گھنٹے 3منٹ ہوگی۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق شہر قائد کا مطلع جزوی ابر آلود اور صاف ہے جس میں چاند آسانی کے ساتھ دیکھا جاسکے گا، غروب آفتاب کے بعد چاند دیکھنے کا دورانیہ 39 منٹ تک کا تھا۔

    اجلاس سے قبل مفتی منیب الرحمان کا کہنا تھا کہ چاند نظر آنے یا نہ آنے کا حتمی اعلان رویت ہلال کمیٹی کرے گی، وقت ختم ہونے کے بعد میں ہی پورے ملک کے لیے اعلان کروں گا۔

    اُن کا کہنا تھاکہ رویت ہلال کمیٹی کااجلاس بندکمرےمیں ہوگا،چاندکی رویت سےمتعلق اندازوں اورمفروضوں پر کوئی کان نہ دھرے ، تمام شہادتیں بھی بندکمرےمیں لی جائیں گی اور کسی کو کوئی خبرلیک کرنےکی اجازت نہیں دی جائے گی۔ مفتی منیب کا مزید کہنا تھاکہ شرعی اعتباز سے شہادتوں کے مطابق فیصلہ کیا جائے گا، میں مولوی ہوں نجومی نہیں جو ابھی سے چاند کا بتا دوں۔

    ملک کے کسی بھی حصے سے چاند نظر آنے کی کوئی اطلاع موصول نہیں ہوئی، زونل کمیٹیوں کی جانب سے شہادتیں نہ ملنے کی اطلاع مرکزی رویت ہلال کمیٹی پہنچائی گئی جبکہ کراچی میں بھی چاند نظر نہیں آیا۔

    خلیجی ممالک، انڈونیشیاء ، جاپان، امریکا سمیت مختلف ممالک میں شوال کا چاند نظر آگیا جس کے بعد وہاں کل مسلمان مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ عید الفطر منائیں گے علاوہ ازیں پڑوسی ملک بھارت میں چاند نظر نہ آنے کا اعلان کردیا گیا جس کے بعد وہاں عید 16 جون کو منائی جائے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • اگر سیارے زمین سے قریب ہوتے تو آسمان پر کیسے دکھائی دیتے؟

    اگر سیارے زمین سے قریب ہوتے تو آسمان پر کیسے دکھائی دیتے؟

    ہمارے نظام شمسی میں تمام سیارے اپنے اپنے مدار میں گھوم رہے ہیں۔ یہ ایک دوسرے سے کافی فاصلے پر موجود ہیں لہٰذا انہیں زمین سے دیکھنا ناممکن ہے۔

    لیکن اگر یہی سیارے زمین سے اس قدر قریب ہوتے کہ چاند کی طرح ہمارے آسمان پر نظر آتے تو کیسے دکھائی دیتے؟

    ایک علم فلکیات دان نک ہومز نے اینی میشن کے ذریعے بتانے کی کوشش کی ہے کہ نظام شمسی میں موجود دیگر سیارے زمین سے کیسے نظر آسکتے ہیں۔

    اس اینی میشن کی بنیاد اس نقطے پر ہے کہ اگر تمام سیارے زمین سے صرف اتنے فاصلے پر ہوتے جتنا کہ چاند ہے یعنی کہ زمین سے 3 لاکھ 84 ہزار 4 سو کلومیٹر کے فاصلے پر تو وہ کس طرح دکھائی دیتے۔

    مزید پڑھیں: طلوع آفتاب کا منظر دوسرے سیاروں پر کیسا ہوتا ہے؟

    یاد رہے کہ نظام شمسی میں واقع تمام سیارے زمین سے کروڑوں اربوں کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہیں۔

    اس اینی میشن میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ اگر چاند زمین سے صرف اتنا دور ہوتا جتنا کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن زمین سے دور ہے، تو وہ کس طرح دکھائی دیتا۔

    خیال رہے کہ بین الاقوامی خلائی اسٹیشن زمین کے محور سے 408 کلو میٹر باہر واقع ہے۔ یہ خلائی اسٹیشن اس وقت خلا میں موجود سب سے بڑی جسامت ہے جو بعض اوقات زمین سے بھی بغیر کسی دوربین کے دیکھی جاسکتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چاند کی سیر، فور جی انٹرنیٹ سے ایچ ڈی کوالٹی ویڈیوز، اب حقیقت کے قریب

    چاند کی سیر، فور جی انٹرنیٹ سے ایچ ڈی کوالٹی ویڈیوز، اب حقیقت کے قریب

    برلن : جرمن موبائل نیٹ ورک کمپنی ووڈا فون اور موبائل فون کمپنی نوکیا آئندہ برس چاند پر "فور جی” نیٹ ورک متعارف کرانے کا ارادہ رکھتی ہیں.

    بین الااقوامی خبر رساں ایجنسی کے مطابق جرمنی میں قائم موبائل نیٹ ورک ادارے ووڈا نیٹ ورک اور نوکیا فونز نے یہ منصوبہ چاند پر بھیجے جانے والے پہلے مشن کے لیے تیار کیا ہے جس کے ذریعے چاند کی سطح پر موجود روبوٹس چاند سے حاصل ہونے والی معلومات، ویڈیوز اور تصاویر کو 4 جی انٹرنیٹ کے ذریعے زمین پر واقع خلائی اسٹیشن پر بھیج سکیں گے اسی طرح زمینی اسٹیشن سے ضروری معلومات چاند پر موجود روبوٹس کو بھیجی جا سکیں گی.

    واضح رہے کہ ناسا یا کسی سرکاری مشن کے ذریعے چاند پر جانے والے ڈیپ اسپیس ٹیکنالوجی کے ذریعے زمینی اسٹیشن اور چاند کی سطح پر موجود خلائی ایئر کرافٹ کے درمیان رابطہ قائم رہتا ہے تاہم یہ رابطہ قدرے سست روی کا شکار رہتا ہے جب کہ اس ٹیکنالوجی سے حاصل ہونے والی تصاویر بھی بہت زیادہ شفاف اور واضح نہیں ہوتیں اس لیے 4 جی انٹرنیٹ کے استعمال سے چاند کی سطح کی حقیقت سے قریب تر تصاویر اور ویڈیوز دیکھنے کو مل سکتی ہیں.

    خیال رہے کہ چاند پر تفریحی مقام کی تعمیر اور عام افراد کے لیے شٹل چلانے کے لیے منصبوں پرتیزی سے کام جاری ہے جس کے باعث امید کی جارہی ہے کہ آئندہ چند برسوں میں عام آدمی تفریح کے غرض سے چاند پر جایا کرے گا اور کچھ دن قیام کے بعد واپس آسکیں گے اس دوران یادگار کو لمحات کو محفوظ کرنے کے لیے نوکیا موبائل اور ووڈا فون نیٹ ورک کا مشترکہ منصوبہ کارگرثابت ہوسکتا ہے.


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آج چودھویں کے چاند میں 3 خوبیاں

    آج چودھویں کے چاند میں 3 خوبیاں

    کراچی : دنیا آج ایک سو باون سال بعد انوکھے چاند گرہن کا نظارہ کرے گی، یہ موقع اگلے ڈیڑھ سو سال تک دوبارہ نہیں ملے گا، ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 31 جنوری کو چودھویں کے چاندمیں 3خوبیاں ہوں گی، آج چاند بیک وقت سرخ نیلا اور مکمل گرہن کا شکار نظر آئےگا۔

    تفصیلات کے مطابق آج چاند کے تین منفرد اور دلفریب نظارے بلیو بلڈ سپر مون ایک ساتھ دیکھے جاسکیں گے، چاند زمین سے کم ترین فاصلے پر ہو گا، جس کی وجہ سے چاند معمول سے چودہ فیصد بڑا اور روشن نظر آئے گا جبکہ زمین اور چاند کے درمیان کا فاصلہ360199کلومیٹر ہوگا۔

    گرہن کی وجہ زمین کا سایہ چاند پر پڑنے سے اس کی رنگت سرخی مائل دکھائی دے گی اور اسی وجہ سے اسے بلڈ یا خونی چاند بھی کہا جاتا ہے۔

    سنہ دوہزار اٹھارہ کا پہلا مکمل چاند گرہن سہ پہر ساڑھے تین بجے لگنا شروع ہوگا اور چھ بج کرانتیس منٹ پر چاند پورے گرہن کی حالت میں ہوگا جبکہ سات بج کر سات منٹ پر گرہن اترنا شروع ہوگا۔

    ڈائریکٹر محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ 31 جنوری کوچودھویں کے چاندمیں 3خوبیاں ہوں گی،  چاند بیک وقت سرخ نیلا اور مکمل گرہن کا شکار نظر آئے گا۔

    محکمہ موسمیات کے مطابق چاند گرہن دوپہر 3 بجکر51 منٹ پرشروع ہوگا، جیسے ہی پاکستان میں چاند نظر آئے گا تو گرہن لگا ہوا ہوگا، کراچی میں سپر بلڈ مون6بجکر12منٹ پر نظر آئے گا جبکہ اسلام آباد میں شام5بجکر32 منٹ پر سپر بلڈ مون نظر آئے گا، جو ایک گھنٹے سے زائد جاری رہے گا۔


    مزید پڑھیں : جنوری 31‘ چاند کے ساتھ کیا ہونے جارہا ہے؟


    سپر بلیو بلڈمون کو ایشیاء ، روس کے مشرقی علاقوں ، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ کے رہائشی با آسانی دیکھ سکیں گے جبکہ شمالی امریکہ ، الاسکا اور ہوائی میں صرف مکمل چاند گرہن سورج طلوع ہونے سے پہلے صبح کے وقت دیکھا جا سکے گا۔

    ماہرین کے مطابق ایسا چاند گرہن صدیوں میں ایک بار ہوتا ہے، چاند کی بیک وقت تین حالتیں ایک سو باون سال پہلے ٹھیک اسی تاریخ ا ور اسی وقت 1866 میں ہوئی تھیں جبکہ آج کے بعد یہ نظارہ اکیس سو اڑسٹھ میں دیکھا جائے گا۔

    ایک ماہ میں دوسری بار مکمل چاند کو بلیو مون کہا جاتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • سنہ 2018 میں آسمانوں پر کیا ہوگا؟

    سنہ 2018 میں آسمانوں پر کیا ہوگا؟

    ہر برس کی طرح سنہ 2018 بھی اپنے جلو میں کچھ نئے، انوکھے اور یادگار واقعات لیے وارد ہونے والا ہے۔ ان میں بہت سے ایسے نادر فلکیاتی واقعات بھی شامل ہیں جو کئی بر سوں بلکہ بعض اوقات عشروں بعد دیکھنے کو ملتے ہیں۔ ان کا سیرِ حاصل جائزہ پیش کیا جارہا ہے۔


    سپر مون / بلو مون: یکم اور 31 جنوری

    نئے سال کا آغاز سال کے پہلے سپر مون سے ہوگا۔ سپر مون اس وقت دکھائی دیتا ہے جب چاند اپنے بیضوی مدار میں گردش کرتے ہوئے زمین کے قریب ترین مقام ’پیریگی‘ پر آجاتا ہے جس کے باعث وہ معمول سے زیادہ بڑا اور روشن دکھائی دیتا ہے۔

    یکم جنوری کو نظر آنے والا سپر مون 3 دسمبر 2017 کے چاند سے بہت مشابہہ ہوگا۔ یہ معمول کے سائز سے 14 فیصد بڑا اور 30 فیصد زیادہ روشن ہوگا۔ اس چاند کو فلکیاتی اصطلاح میں ‘ وولف مون’ بھی کہا جاتا ہے۔

    اسی ماہ دوسرا مکمل چاند 31 جنوری کی رات دیکھا جائے گا جو ’بلو مون‘ کہلاتا ہے۔ اس کے علاوہ اس کی ایک خاصیت یہ بھی ہے کہ یہ ایک فلکیاتی چار ماہی میں رونما ہونے والا تیسرا مکمل چاند ہوتا ہے اور نسبتاً زیادہ روشن بھی۔


    مکمل چاند گرہن: 31 جنوری اور 27 جولائی

    مکمل چاند گرہن اس وقت رونما ہوتا ہے جب دورانِ گردش زمین، چاند اور سورج کے درمیان حائل ہو جاتی ہے جس کے باعث چاند خونی یا سرخی مائل دکھائی دیتا ہے۔

    زمین کا جو گہرا سایہ چاند پر پڑتا ہے وہ فلکیات کی اصطلاح میں ’امبرا‘ کہلاتا ہے۔ 31 جنوری کو رونما ہونے والا چاند گرہن شمالی مغربی امریکہ، مشرقی ایشیا،آسٹریلیا اور بحر الکاہل کے متعدد ممالک میں دکھائی دے گا جبکہ 27 جولائی کا گرہن یورپ، افریقہ، مغربی و وسطی ایشیا، بحر ہند اور مغربی آسٹریلیا سمیت دنیا بھر میں دیکھا جائے گا۔


    بلیک مون: فروری

    اس برس جنوری اور مارچ میں 2، 2 مکمل چاند یا بلو مون رونما ہونے باعث درمیان کے مہینے فروری میں ایک دفعہ بھی مکمل چاند نظر نہیں آسکے گا۔ یہ امر ’بلیک مون‘ کہلاتا ہے جو ہر 20 برس کے بعد رونما ہوتا ہے۔

    اگرچہ بلیک مون کوئی باقاعدہ فلکیاتی اصطلاح نہیں ہے مگرحالیہ چند برسوں میں سوشل میڈیا اور آسٹرولوجرز کی جانب سے اس کے کثرت استعمال کے باعث یہ زبان زد عام ہو گیا ہے۔

    بلیک مون اب دوبارہ 2038 میں رونما ہوگا۔


    جزوی سورج گرہن: 15 فروری، 13 جولائی اور 11 اگست

    سنہ 2018 کا پہلا جزوی سورج گرہن 15 فروری کو رونما ہوگا جو چلی، ارجنٹینا اور انٹارکٹیکا میں دیکھا جاسکے گا۔ 13 جولائی کا سورج گرہن آسٹریلیا اور انٹارکٹیکا میں جبکہ 11 اگست کو ایک دفعہ پھر چاند، زمین اور سورج کے درمیان کچھ وقت کے لیے حائل ہوگا جس کا مشاہدہ شمال مشرقی کینیڈا، گرین لینڈ، شمال شمالی یورپ، روس کے متعدد شمالی علاقوں اور شمال مشرقی ایشیا میں کیا جاسکے گا۔

    یہ سال کا سب سے بڑا سورج گرہن ہوگا جس کا دنیا بھر میں مشاہدہ کیا جائے گا۔


    میٹی یور شاورز یا شہابِ ثاقب کی برسات

    ہر برس کی طرح سال 2018 میں بھی آسمانی پتھروں کی بارش یا میٹی یور شاورز جاری رہیں گی۔ یہ کثرت سے دکھائی دینے والا عمل دراصل اس وقت رونما ہوتا ہے جب کوئی دم دار ستارہ تیزی سے زمین کے قریب سے گزرتا ہے تب اس کی دم سے خارج ہونے والے چھوٹے چھوٹے چٹانی پتھر یا کنکریاں برسات کی صورت میں گرتی ہوئی واضح دکھائی دیتی ہیں جنہیں ان کے متعلقہ کانسٹی لیشن یا برج کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے۔

    ان میں لیونائڈ، جیمینائڈ ، ٹورئڈ اور پرسیڈ شاورز قابلِ ذکر ہیں۔ سنہ 2018 میں 12 اور 13 اگست کی رات پر سیڈ میٹی یور شاور دکھائی دے گا جس میں پتھروں کی گرنے کی رفتار ساٹھ میٹی یور فی گھنٹہ ہوگی، جبکہ 13 اور 14 دسمبر کی رات سال کا زبردست شاور دیکھا جاسکے گا جس کی رفتار ایک سو بیس میٹی یور فی گھنٹہ ہوگی۔


    بلیک ہول کے ایونٹ ہوریزون کا مشاہدہ

    کسی بلیک ہول کا وہ مقام جہاں اس کا ثقلی دباؤ اس قدر زیادہ ہوتا ہے کہ روشنی جو کائنات کی تیز ترین شے سمجھی جاتی ہے وہ بھی اس مقام سے خارج نہیں ہو پاتی، ایونٹ ہوریزون کہلاتا ہے۔

    اپریل 2018 فلکیات اور خلا کی تسخیر میں دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے ایک بڑی خبر لارہا ہے جب خصوصی طور پر ڈیزائن کردہ ملٹی ٹیلی سکوپ کے ذریعے ہماری ملکی وے گلیکسی کے مرکز میں واقع بلیک ہول ’سیجی ٹیریس اے‘ کی تصاویر لی جائیں گی۔

    اس اسپیشل ٹیلی سکوپ کو ایونٹ ہوریزون ٹیلی سکوپ کا نام دیا گیا ہے۔ تقریباً 5 روز تک مسلسل مشاہدے کے بعد جو تصویر حاصل ہوگی وہ یقیناً بہت سی کائناتی گتھیوں کو سلجھانے کے علاوہ کچھ نئی دریافتوں کا بھی سبب بنے گی۔


    چاند کا سفر

    اگرچہ 1972 کے بعد سے چاند کی جانب کوئی نئی پیش قدمی نہیں کی گئی مگر سنہ 2018 اس حوالے سے خبروں کا مرکز رہے گا۔ چین اور انڈیا اپنے اپنے روبوٹک سپیس پروب چاند پر بھیجنے کے لیے پوری طرح مستعد ہیں اور توقع کی جا رہی ہے کہ اگلے برس کے وسط تک یہ مشنز روانہ کیے جا چکے ہوں گے۔

    اس کے ساتھ ہی گوگل بھی اپنا روبوٹک پروب اسی برس بھیجنے کا ارادہ رکھتا ہے مگر عین ممکن ہے کہ اس میں کچھ تاخیر ہو جائے۔ جبکہ گذشتہ ماہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ناسا کی جانب سے بھی چاند پر دوبارہ مشن بھیجنے کے اعلانات سننے کو ملے ہیں۔ لہٰذا چاند کے شیدائیوں اور اپولو الیون کی لینڈنگ کو جھوٹا قرار دینے والوں کے لیے 2018 بہت زیادہ اہمیت کا حامل ہے۔

    اسی برس سپیس ایکس کی جانب سے بھیجی جانے والی خلائی گاڑی زمین کے قریب ترین سیارچے پر اترے گی جس کی واپسی 2023 تک متوقع ہے۔ یقیناً اس مشن سے بھی زحل کے کیسینی مشن کی طرح گراں قدر معلومات حاصل ہوں گی۔


    عطارد کی جانب سفر

    ناسا اور یورپین سپیس ایجنسی کا خلا اور نظامِ شمسی کے دیگر سیاروں پر کمندیں ڈالنے کا سفر کافی عرصے سے جاری ہے مگر حالیہ برسوں میں اس حوالے سے بڑی خبریں سامنے آئی ہیں اور خلا کے شیدائیوں کو نوید ہو کہ 2018 میں یورپین سپیس ایجنسی اور جاپان کی سپیس ایجنسی اپنا مشترکہ مشن عطارد کی جانب بھیجنے کا اعلان کرچکی ہیں۔

    واضح رہے کہ عطارد سورج کے سب سے نزدیک واقع سیارہ ہے۔ اس مشن کے لیے بھیجی جانے والی سپیس پروب 2025 تک عطارد پر لینڈ کر سکے گی مگر جیسے جیسے یہ عطارد کے قریب پہنچے گی، سورج سے فاصلہ کم ہونے باعث سائنسدانوں کو اس سے موصول ہونے والے سگنلز سے نہایت اہم معلومات حاصل ہوں گی۔

    اس مشن کو ’بی بی کولمبو‘ کا نام دیا گیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • ٹرمپ کے حکم پر ناسا کا چاند مشن پروگرام بحال

    ٹرمپ کے حکم پر ناسا کا چاند مشن پروگرام بحال

    واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ناسا کے چاند پر امریکی خلا بازوں کو بھیجنے کے پروگرام کی بحالی کے حکم نامے پر دستخط کردیے۔

    بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق ٹرمپ نے ناسا کے چاند پر امریکی خلا بازوں کو بھیجنے کے پروگرام کی بحالی کے حکم نامے پر دستخط کردیے۔ ناسا کا چاند مشن سنہ 2011 میں معطل کردیا گیا تھا۔

    پروگرام کی بحالی کے حکم نامے پر دستخط کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ امریکا کے نئے چاند مشن سے مریخ مشن کی بنیاد پڑے گی۔ امریکی خلا بازوں کا دوبارہ چاند پر پہنچنا اہم قدم ہے۔

    انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف چاند پر اپنا پرچم لہرائیں گے اور نقش چھوڑیں گے بلکہ مستقبل میں مریخ کو بھی تسخیر کرنے کی کوشش کریں گے۔

    اس موقع پر صدر ٹرمپ نے ایک کھلونا خلا باز کے ساتھ تصویر بھی کھنچوائی۔

    یاد رہے کہ ناسا کا اپولو پروگرام نامی چاند مشن 1969 سے 1972 تک فعال رہا تھا۔ اسی پروگرام کے تحت امریکا نے پہلی بار چاند کو تسخیر کیا تھا اور خلا باز نیل آرم اسٹرونگ نے چاند پر قدم رکھ کر چاند پر جانے والے پہلے انسان ہونے کا اعزاز حاصل کیا تھا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • نریندر مودی 2030 میں چاند زمین پرہی لےآئیں گے‘ راہول گاندھی

    نریندر مودی 2030 میں چاند زمین پرہی لےآئیں گے‘ راہول گاندھی

    نئی دہلی : کانگریس پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی کا کہنا ہے کہ 2025 تک نریندر مودی گجرات کے ہرفرد کو چاند پر جانے کے لیے راکٹ دیں گے۔

    تفصیلات کے مطابق کانگریس پارٹی کے نائب صدر راہول گاندھی نے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ بی جے پی 22 سالوں سے حکومت میں ہے اور اب بھی مودی کا کہنا ہے کہ 2022 تک گجرات سے غربت کا خاتمہ کردیں گے۔

    راہول گاندھی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر اپنے پیغام میں کہا کہ میں آپ کو نریندر مودی کی اگلی بات بتاتا ہوں کہ 2025 تک مودی گجرات کے ہرفرد کو چاند پر جانے کے لیے راکٹ دیں گے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ 2028 میں نریندر مودی گجرات کے ہرشخص کو چاند پر ایک مکان دیں گے اور پھر 2030 میں وہ چاند ہی زمین پر لے آئیں گے۔

    دریں اثناء راہول گاندھی نے بی جے پی کے رہنما امت شاہ کے بیٹے جے امت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ 2014 میں جے امت کی کمپنی کا کاروبار 50 ہزار روپے کا تھا جو 2015 میں 80 کروڑ تک پہنچ گیا۔


    اگرآپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اوراگرآپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تواسے اپنی فیس بک وال پرشیئرکریں۔

  • چاند گاؤں: مریخ کی طرف سفر کا پہلا پڑاؤ

    چاند گاؤں: مریخ کی طرف سفر کا پہلا پڑاؤ

    زمین کے پڑوسی سیارے مریخ جسے سرخ سیارہ بھی کہا جاتا ہے، پر انسانی آبادیاں اور مزید دریافتیں کرنے کے مشن پر کام جاری ہے، اور اس سلسلے میں مریخ تک پہنچنے کے لیے چاند پر عارضی پڑاؤ قائم کیا جاسکتا ہے۔

    جنوبی آسٹریلیا کے شہر ایڈیلیڈ میں یورپی خلائی ایجنسی ای ایس اے کی سالانہ کانفرنس میں کہا گیا کہ مریخ تک پہنچنے کے لیے چاند بہترین پڑاؤ ثابت ہوسکتا ہے۔ اس کانفرنس میں 4 ہزار کے قریب ماہرین فلکیات نے شرکت کی۔

    سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اب وقت ہے کہ ہم زمین کے مدار سے باہر بھی کاروباری سرگرمیاں شروع کریں اور نئی جہتوں کو دریافت کریں۔

    مزید پڑھیں: خلا کے بارے میں حیران کن اور دلچسپ حقائق

    ایک خلائی ماہر پائرو میسینا کا کہنا تھا کہ ہم گزشتہ 17 سال سے زمین کے محور سے بالکل باہر رہ رہے ہیں۔

    یہاں ان کی مراد بین الاقوامی خلائی اسٹیشن سے ہے جو زمین کے محور سے 408 کلو میٹر باہر واقع ہے۔

    سنہ 1998 میں لانچ کیا جانے والا بین الاقوامی خلائی اسٹیشن یا انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن 27 ہزار 6 سو کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے زمین کے مدار میں چکر لگا رہا ہے۔ یہ خلائی اسٹیشن ہر 92 منٹ میں زمین کے گرد اپنا ایک چکر مکمل کر لیتا ہے۔

    خلائی اسٹیشن پر متعدد خلا باز بھی موجود ہیں جو اسٹیشن پر مختلف خلائی آپریشنز سرانجام دے رہے ہیں۔

    اب یہ اسٹیشن مریخ کی طرف بڑھنے جارہا ہے اور یہ مریخ کی طرف جانے والا پہلا انسانی مشن ہوگا۔

    مزید پڑھیں: مریخ پر زندگی کے واضح ثبوت مل گئے

    خلائی ماہرین کے مطابق اس سفر کے دوران چاند پر رک کر ایک مستقل پڑاؤ ڈالنا بہترین طریقہ ہے۔ یاد رہے کہ اس وقت بنایا جانے والا سب سے تیز رفتار خلائی جہاز زمین سے مریخ تک کا سفر 39 دن میں طے کر سکتا ہے۔

    مریخ پر پہنچ کر انسانی آبادی بسانے کا ابتدائی مرحلہ رواں برس عالمی خلائی اداروں کا مشن ہے۔

    یورپین خلائی ایجنسی سنہ 2024 تک عالمی خلائی اسٹیشن کو ختم کرکے چاند پر مستقل کالونی بنانے کا ارادہ بھی رکھتی ہے تاکہ خلاؤں کی مزید تسخیر اب چاند پر رہتے ہوئے کی جاسکے۔

    دوسری جانب امریکی خلائی ادارہ ناسا بھی چاند پر ایک خلائی اسٹیشن بنانے کا ارادہ رکھتا ہے۔

    چاند پر ایک مستقل باقاعدہ رہائشی پڑاؤ بنانے کا کام جاری ہے اور اس سلسلے میں یورپی خلائی ایجنسی نے روس کی خلائی ایجنسی روسکوسموس سے معاہدہ بھی طے کرلیا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔