Tag: چاند

  • جب چاند نے 3 سیاروں کا راستہ روک دیا

    جب چاند نے 3 سیاروں کا راستہ روک دیا

    رواں ماہ کے چاند نے اپنی گردش کے دوران ایسا تاریخی سفر کیا جو ماہرین کے مطابق بے حد کم دیکھنے میں آتا ہے۔

    اپنے مقررہ راستے پر سفر کرتا ہوا چاند اس بار 3 سیاروں اور ایک ستارے کے درمیان آگیا جس نے ماہرین فلکیات کے لیے ایک دلچسپ نظارہ پیدا کردیا۔

    اس سفر میں زمین کا پڑوسی سیارہ زہرہ، مریخ، سورج سے سب سے قریب سیارہ عطارد اور آسمان پر اس وقت موجود سب سے روشن ستارہ ریگیولس اور چاند ایک ہی قطار میں آگئے۔

    ماہرین کے مطابق یہ نظارہ آسمان پر خالی آنکھ سے بغیر کسی خلائی اسکوپ سے دیکھنا ممکن تھا تاہم یہ صرف کچھ ہی ممالک میں نظر آیا جیسے وسطی اور جنوبی امریکا، میکسیکو اور بحر الکاہل کے کنارے واقع کچھ ممالک میں دیکھا جاسکا۔

    ماہرین فلکیات کے مطابق یہ منظر اس سے قبل سنہ 2008 میں دیکھا گیا تھا، جبکہ اب اس نوعیت کا مشاہدہ جولائی سنہ 2036 میں ہوگا۔

    مزید پڑھیں: مختلف مہینوں کے مختلف چاند


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • رمضان کا چاند نظر نہیں‌ آیا، پہلا روزہ اتوار کو ہوگا

    رمضان کا چاند نظر نہیں‌ آیا، پہلا روزہ اتوار کو ہوگا

    کراچی: مرکزی رویت ہلال کمیٹی نے اعلان کیا ہے کہ رمضان المبارک کا چاند نظر نہیں آیا اس لیے ملک بھر میں پہلا روزہ اتوار کو ہوگا۔

    تفصیلات کے مطابق رمضان المبارک کا چاند دیکھنے کے لیے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس چیئرمین مفتی منیب الرحمان کی زیر صدارت ہو۔

    اجلاس کے بعد چیئرمین مفتی منیب نے اعلان کیا کہ چاند دیکھنے کے لیے جدید سائنسی ٹیلی اسکوپس سے مدد لی گئی اور ملک کے مختلف علاقوں میں بھی زونل کمیٹیوں نے اجلاس طلب کیے۔

    انہوں نے کہا کہ ملک کے کسی بھی حصے سے چاند کی شہادت کے حوالے سے اطلاع موصول نہیں ہوئی لہذا اتفاق رائے سے یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ پہلا روزہ اتوار کے روز ہوگا۔

    قبل ازیں رویت ہلال کمیٹی کا مرکزی اجلاس اسلام آباد میں ہوا جس میں کمیٹی اراکین سمیت محکمہ موسمیات کے حکام بھی شریک ہوئے، پاکستان بھر میں رویت ہلال کمیٹی کی جانب سے زونل اور ضلعی کمیٹیوں کے اجلاس طلب کیے گئے جہاں ذمہ داران نے چاند کے حوالے سے شہادتیں اکٹھی کیں۔

    پڑھیں: محکمہ موسمیات چاند کی معلومات جاری نہ کرے، وزارت مذہبی امور

    قبل ازیں  وزارت مذہبی امور نے پابند کیا ہے کہ چاند کی حتمی رویت کا اعلان چیئرمین رویت ہلال کمیٹی ہی کریں گے جو فیصلہ ملک بھر سے موصولہ شہادتوں کی بنیاد پر کیا جائے گا، میڈیا چینلز اس ضمن میں خبر چلانے سے گریز کریں۔


    سعودی عرب کا چاند سے متعلق اعلان


    ماہرین فلکیات کا کہنا تھا کہ رمضان المبارک کا چاند گزشتہ شب 12 بج کر45 منٹ پر پیدا ہوچکا ہے لیکن نظر آنے کے امکانات بہت کم ہیں کیونکہ غروب آفتاب کے وقت چاند کی عمر محض 18 گھنٹے 55 منٹ ہوگی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ روزسعودی عرب سمیت خلیجی اور مشرق وسطیٰ میں بھی رمضان المبارک کا چاند نظر نہیں آیا اور دنیا کے بیشتر ممالک میں ہفتے کو یکم رمضان ہے۔

    سعودی عرب و خلیجی ممالک میں رمضان المبارک کاچاند نظر آگیا ہے جس کے مطابق وہاں پہلا روزہ کل ہوگا۔

  • دنیا اپنا وقت تبدیل کررہی ہے

    دنیا اپنا وقت تبدیل کررہی ہے

    اردو کا ایک مشہور شعر ہے:

    صبح ہوتی ہے شام ہوتی ہے
    عمر یوں ہی تمام ہوتی ہے

    دن بھر ایک جیسی روٹین کے کام کرتے ہوئے، صبح شام کے چکر میں شاید کچھ لوگوں کو لگتا ہو کہ دن بہت چھوٹے ہوگئے ہیں اور وقت تیزی سے گزر رہا ہے، یا یوں کہیں کہ وقت گزرنے کا پتہ ہی نہیں چل رہا۔

    اور یہ خیال صرف آپ کا ہی نہیں، مشہور بالی ووڈ اداکار شاہ رخ خان نے بھی کچھ روز قبل دن اور رات کے گھٹنے بڑھنے کا شکوہ کر ڈالا۔

    لیکن آپ کو یہ جان کر جھٹکا لگے گا کہ دن چھوٹے نہیں ہو رہے، بلکہ درحقیقت بڑے ہو رہے ہیں، یعنی ان کے دورانیے میں اضافہ ہورہا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کے دن کے دورانیے یا وقت میں اضافہ ہو رہا ہے، لیکن یہ اضافہ اس قدر معمولی ہے کہ ہمیں اس کا احساس ہی نہیں ہوتا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ 33 لاکھ سال میں صرف ایک منٹ کا اضافہ ہوتا ہے۔

    برطانوی ماہرین کی جانب سے کی جانے والی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ پچھلے 27 سال میں ہمارے دن میں 1.8 ملی سیکنڈز کا اضافہ ہوا۔ رائل گرین وچ آبزرویٹری سے منسلک ایک ہیئت دان کے مطابق یہ ایک نہایت سست رفتار عمل ہے جو لاکھوں سال بعد واضح ہوتا ہے۔

    earth-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ فرق اس لیے رونما ہوتا ہے کیونکہ زمین کی گردش کا سبب بننے والے جغرافیائی عوامل اس قدر طویل عرصے تک اتنی درستگی کے ساتھ جاری نہیں رہ سکتے۔ کسی نہ کسی وجہ سے ان میں فرق آجاتا ہے جو نہایت معمولی ہوتا ہے۔

    سائنسی ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی گردش میں جن وجوہات کے باعث تبدیلی آتی ہے ان میں چاند کے زمین پر اثرات، برفانی دور کے بعد آنے والی تبدیلیاں، زمین کی تہہ میں موجود دھاتوں کی حرکت اور ان کا زمین کی سطح سے ٹکراؤ، اور سطح سمندر میں اضافہ یا کمی شامل ہیں۔

    اس سے قبل بھی اسی بارے میں ایک تحقیق کی گئی تھی جس میں دن کے دورانیے میں چند ملی سیکنڈز کا فرق دیکھا گیا تھا۔ ماہرین نے اس کی وجہ چاند کی زمین کے گرد گردش کو قرار دیا تھا جو سمندر میں جوار بھاٹے کا سبب بنتی ہے۔

    earth-3

    حالیہ تحقیق میں ماہرین نے زمین کی کشش ثقل، زمین کی سورج کے گرد گردش، چاند کی زمین کے گرد گردش، اور اس دوران پیش آنے والے چاند اور سورج گرہنوں کا مطالعہ کیا۔

    تحقیق کے لیے ماہرین نے قدیم چینی، یونانی، عربی اور قرون وسطیٰ کے یورپی ادوار کے علم فلکیات اور تاریخ دانوں کے سفر ناموں کا بھی جائزہ لیا۔ انہوں نے اس بات کو بھی مد نظر رکھا کہ قدیم ادوار سے اب تک گرہنوں کا نظارہ کس مقام سے اور کس زاویے سے کیا جاتا رہا اور ان میں کیا کیا تبدیلی آئی۔

    ماہرین نے بتایا کہ زمین اور فلکیات کا باقاعدہ مطالعہ 720 قبل مسیح سے شروع کیا گیا۔ ماہرین نے اس وقت سے زمین کی گردش اور اس میں آنے والی تبدیلیوں کا جائزہ لیا ہے۔

    تحقیق میں شامل ماہرین کا کہنا ہے کہ زمین کی اس تبدیلی کو دیکھتے ہوئے ضروری ہے ہم چند سالوں بعد اپنی گھڑیوں کا وقت بھی زمین کے حساب سے تبدیل کریں تاکہ ہم وقت کی دوڑ میں پیچھے نہ رہ جائیں۔

  • ہزاروں سال بعد چاند کی شکل تبدیل

    ہزاروں سال بعد چاند کی شکل تبدیل

    ہم ہمیشہ سے ایک ہی قسم کا چاند دیکھتے آرہے ہیں۔ خوبصورت گول چاند پر دادی اماں کی کہانیوں کے مطابق، ایک بڑھیا چرغہ کاٹتی ہے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں چاند ہر 81 ہزار سال بعد تبدیل ہوجاتا ہے؟

    ایسا ناسا کا کہنا ہے۔ عالمی خلائی ادارے ناسا کے ڈیٹا پر مشتمل ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خلا میں موجود مختلف اقسام کے پتھر اس قدر شدت سے چاند پر گرتے ہیں کہ ہر 81 ہزار سال بعد چاند کی بیرونی سطح بالکل مختلف ہوجاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: اگر چاند اچانک دھماکے سے پھٹ جائے تو؟

    ماہرین نے بتایا کہ شہاب ثاقب کی اس بمباری سے چاند کی سطح پر نئے آتش فشانی دہانے پیدا ہوجاتے ہیں جن کا حجم پیش گوئی کیے جانے والے حجم سے کہیں زیادہ ہوتا ہے۔

    خلائی سائنسدانوں نے یہ رپورٹ ان تصاویر کی بنیاد پر تیار کی جو مدار میں گھومنے والے چاند کی نگرانی پر معمور خلائی جہاز سے موصول ہوئیں۔ ان تصاویر کا سائنسدانوں نے پہلے اور بعد کی بنیاد پر مطالعہ کیا۔

    ماہرین کے مطابق خلا سے گرنے والے شہابیوں کی تعداد بہت زیادہ ہوتی ہے اور یہ روز زمین پر گر سکتے ہیں مگر خوش قسمتی سے ہماری زمین کے اوپر فضا میں گیسوں سے بنی ہوئی ایک موٹی تہہ موجود ہے جو ان شہابیوں کو روک دیتی ہے۔

    مزید پڑھیں: چاندنی راتیں نیند میں کمی کا سبب

    اس کے برعکس چاند کے گرد قائم گیسوں کی تہہ معمولی اور پتلی ہوتی ہے جس کے باعث شہاب ثاقب چاند پر گرتے رہتے ہیں۔

  • سیارہ مشتری پر زندگی کا امکان؟

    سیارہ مشتری پر زندگی کا امکان؟

    میامی: امریکی خلائی ادارے ناسا نے امکان ظاہر کیا ہے کہ نظام شمسی کے پانچویں سیارے مشتری کے برفیلے چاند کے نیچے ایک سمندر ہوسکتا ہے جس کے بعد اس سیارے پر زندگی کی موجودگی کا بھی امکان ہے۔

    ناسا کی ہبل ٹیلی اسکوپ سے موصول شدہ تصاویر کو دیکھ کئی ماہرین کا خیال ہے کہ مشتری کے برفیلے چاند یوروپا کی سطح کے نیچے کسی قسم کا سمندر ہوسکتا ہے۔

    jupitar-2

    ناسا کے مطابق انہیں اس بارے میں حیران کن تفصیلات موصول ہوئی ہیں اور وہ جلد ان کا اعلان کرنے والے ہیں۔

    ہبل ٹیلی اسکوپ نے سنہ 2012 میں یوروپا کے جنوبی قطبی حصہ پر پانی کے چند قطروں کا مشاہدہ کیا تھا جس کے بعد خیال ظاہر کیا گیا کہ یہ پانی چاند کے اندر سے باہر آرہا ہے یعنی چاند کی بیرونی سطح کے نیچے پانی کا کوئی ذخیرہ موجود ہے۔

    گزشتہ برس اسی قسم کا انکشاف مشتری کے سب سے بڑے چاند گینی میڈ کے بارے میں بھی ہوا تھا جب سائنسدانوں نے اس کی سطح کے نیچے ایک سمندر دریافت کیا تھا۔ اس سمندر کے پانی کی مقدار زمین پر موجود تمام پانی سے بھی زیادہ تھی۔

    سائنسدانوں کو اس کا سراغ ہبل ٹیلی اسکوپ کی موصول شدہ تصاویر میں ارورا روشنیوں کے ذریعہ ملا تھا۔ ارورا روشنیاں وہ رنگ برنگی روشنیاں ہیں جن کا نظارہ قطب شمالی میں رات کے وقتکیا جاسکتا ہے۔ یہ روشنیاں چاند یا سیارے کی بیرونی سطح سے نکلتی ہیں اور اس بات کے شواہد فراہم کرتی ہیں کہ جس سطح سے وہ خارج ہو رہی ہیں، اس سطح کے نیچے کیا ہے۔

    jupitar-4

    واضح رہے کہ سیارہ مشتری کو نظام شمسی کا بادشاہ بھی کہا جاتا ہے اور اس کے 50 سے زائد چاند ہیں۔

    رواں برس ناسا کی 1.1 بلین ڈالر مالیت کی خلائی گاڑی جونو کامیابی سے مشتری کے مدار میں اتر چکی ہے جہاں یہ مشتری کے بارے میں مختلف معلومات جمع کر رہی ہے۔

    ناسا سنہ 2020 میں ایک روبوٹک خلائی جہاز مشتری کے چاند یوروپا کے مدار میں بھیجنے کا بھی ارادہ رکھتا ہے تاکہ اس چاند کے بارے میں قریب سے درست معلومات جمع کی جاسکیں۔

  • چاندنی راتیں نیند میں کمی کا سبب بنتی ہیں

    چاندنی راتیں نیند میں کمی کا سبب بنتی ہیں

    کیا آپ نیند کے مسائل کا شکار رہتے ہیں؟ ماہرین کے مطابق اگر آپ نیند کی کمی کا شکار ہیں یا بے سکون نیند سوتے ہیں تو اس کی وجہ کمرے میں نامناسب روشنی اور درجہ حرارت، شور، جانوروں کی موجودگی یا غیر موجودگی اور سونے سے پہلے آپ کی مصروفیات ہیں۔

    لیکن ایک وجہ اور ہے جو بہت کم لوگ جانتے ہیں۔ وہ ہے پورے چاند کی روشنی۔

    moon-post-1

    ماہرین کے مطابق پورے چاند کی راتوں میں اکثر افراد کو نیند کے مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے 30 افراد سے ایک اندھیرے کمرے میں رات گزارنے کو کہا۔ تجربہ میں شامل افراد کو علم نہیں تھا کہ انہیں کس مقصد کے لیے تجربہ میں شامل کیا گیا۔ سونے سے قبل ان کے کمروں میں مکمل اندھیرا کردیا گیا۔ ماہرین نے اس بات کا بھی خیال رکھا کہ ان کی روزمرہ کی عادات میں کوئی تبدیلی نہ لائی جائے۔

    نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟ *

    ماہرین نے دیکھا کہ پورے چاند کی رات نے ان افراد کے سونے پر منفی اثرات مرتب کیے۔ یہ لوگ اپنے معمول کے وقت سے 20 منٹ کم سوئے جبکہ انہیں سونے میں بھی وقت لگا۔

    ماہرین کے مطابق مجموعی طور پر پورے چاند کی راتیں سونے کی شرح میں 30 فیصد کمی کرتی ہیں۔

    سوال یہ ہے کہ وہ کیا وجہ ہے جس کے باعث چاند کی روشنی زمینی چیزوں پر اثر انداز ہوتی ہے۔

    moon-post-2

    ہم دیکھتے ہیں چاند کی روشنی کا مختلف چیزوں سے پرانا تعلق ہے۔ پورا چاند کئی جانوروں میں غیر معمولی حرکات کا سبب بنتا ہے۔ یہ سمندر کی لہروں میں شدت پیدا کرتا ہے۔

    ایک تحقیق میں یہ بھی دیکھا گیا کہ وہ آوارہ کتے اور بلیاں جو راتوں کو آوارہ گردی کرتے ہیں چاند کی راتوں میں مختلف حادثات کا شکار ہوکر زخمی ہوجاتے ہیں۔

    نیند لانے کے 5 آزمودہ طریقے *

    بعض ماہرین کے مطابق چاند کی گردش کا تعلق خواتین سے بھی ہوتا ہے اور چاند کے ارتقائی مراحل کے ساتھ ان کی کیفیات و نفسیات میں بھی تبدیلی پیدا ہوتی ہے تاہم سائنس ابھی تک اس کی وجہ تلاش کرنے سے قاصر ہے۔

    چاند کی روشنی کے نیند پر منفی اثر کی وجہ ابتدا میں میلاٹونین کو سمجھا گیا۔ میلاٹونین ہمارے دماغ میں ایک ہارمون ہے جو اندھیرے میں متحرک ہوجاتا ہے اور نیند لانے میں معاون ثابت ہوتا ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ ممکن ہے ہمارا اندرونی نظام قدرتی طور پر بیرونی عوامل کے ساتھ مطابقت کر لیتا ہو اور ہمیں اس کا علم نہ ہوتا ہو۔

    moon-post-3

    شاید اسی کے تحت دماغ ایک خود کار نظام کے تحت چاندنی راتوں میں جسم کو کم سونے کا پیغام دیتا ہو۔

    تاہم ابھی تک اس بات کا حتمی تعین نہیں کیا جاسکا ہے اور سائنس تاحال اس کی وجہ تلاش کر رہی ہے۔

  • وین گوف کی تاروں بھری رات

    وین گوف کی تاروں بھری رات

    آپ نے مشہور مصور وین گوف کا شاہکار ’تاروں بھری رات‘ ضرور دیکھا ہوگا۔ یہ شاہکار وین گوف نے 1889 میں تخلیق کیا تھا۔

    اس آئل پینٹنگ میں ایک شہر کے پس منظر میں آسمان کو دکھایا گیا ہے جس میں خوبصورت تارے جھلملاتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔

    vg3

    چلی میں کچھ ایسا ہی نظارہ دیکھا گیا جس نے وین گوف کے اس شاہکار کی یاد تازہ کردی۔ یورپی جنوبی اوبزرویٹری نے چلی کے آسمان کی ایک تصویر جاری کی ہے جو بالکل وان گوگ کی تخلیق کردہ پینٹنگ کی طرح نظر آرہی ہے۔

    یہ نظارہ کچھ تو قدرتی تھا کچھ اس میں جدید ٹیکنالوجی کا استعال کیا گیا۔ فوٹوگرافر نے کیمرے کو جنوبی کیلسٹیل پول (زمین کے گرد قائم تصوراتی مقام جہاں سے زمین اور ستاروں کی گردش کا نظارہ کیا جاسکتا ہے) پر رکھا اور ’لیپس فوٹو گرافی‘ کی تکنیک اپنائی۔

    vg-2

    اس تکنیک کے ذریعہ وقت کو تیزی سے آگے بڑھا کر پورے دن کی تصویر یا ویڈیو چند سیکنڈز میں تخلیق کی جاسکتی ہے۔

    اس طریقہ سے جو تصویر حاصل ہوئی وہ بالکل وین گوف کے مشہور شاہکار ’تاروں بھری رات‘ جیسی ہے۔

    ونسنٹ وین گوف نیدر لینڈز سے تعلق رکھنے والا ایک مصور تھا جس کے فن مصوری نے اس دور کی مصوری پر اہم اثرات مرتب کیے۔ وہ مشہور مصور پکاسو سے متاثر تھا۔

  • چھوٹے سے قصبہ کی رہائشی جو چاند کو چھونے جارہی ہے

    چھوٹے سے قصبہ کی رہائشی جو چاند کو چھونے جارہی ہے

    اوٹی، بھارتی ریاست تامل ناڈو کا ایک غیر معروف قصبہ شاید بہت جلد مشہور ہوجائے کیونکہ یہاں کی رہائشی دیپانی گاندھی بہت جلد چاند کو چھونے والی ہے۔ چھبیس سالہ دیپانہ ٹیم انڈس کی ایک رکن ہے جو بھارت کی وہ واحد ٹیم ہے جو تیس ملین ڈالر کے گوگل لونر پرائز کے لیے شارٹ لسٹ کی گئی ہے۔

    بھارت کے علاوہ دیگر 16 عالمی ٹیمیں بھی اس مقابلے میں شامل ہیں۔ یہ مقابلہ نجی طور پر فنانس کیے جانے والے روبوٹک کرافٹ کے حوالے سے ہے جو 2017 میں چاند پر اترے گا۔

    دیپانہ اس دستاویزی فلم کی مرکزی کردار بھی ہے جو اس مقابلے میں شامل ٹیموں کی جدوجہد پر بنائی جارہی ہے۔ ’مون شوٹ‘ کے نام سے بنائی جانے والی دستاویزی فلم جے جے ابرامز کی زیر نگرانی بنائی جارہی ہے جو اس سے قبل ایک ٹی وی سیریز ’لوسٹ‘ اور ’اسٹار وارز ۔ دی فورس اویکنز‘ کے خالق بھی ہیں۔

    دستاویزی فلم میں گفتگو کرتے ہوئے دیپانی کہتی ہیں،’ بھارت بدل رہا ہے جس کا ایک ثبوت میں ہوں۔ اب ایسی خواتین بھی ہیں جو سائنس اور خلا کی تعلیم حاصل کر رہی ہیں۔ بہت جلد ان کی تعداد ان شعبوں میں مردوں کے برابر ہوجائے گی۔

    بنگلور کی ٹیم انڈس میں دیپانہ اس گروپ کا حصہ ہیں جو خلائی جہاز کے لانچ ہونے سے اس کے چاند پر اترنے تک جہاز کو کنٹرول کرنے کا ذمہ دار ہوگا۔

    آسکر کے لیے نامزد ’اورلانڈو وان آئن سیڈل‘ اس دستاویزی فلم کے ہدایت کار ہیں۔ فلم میں دیپانہ کے اسکول کے دنوں سے لے کر اس کے حال تک کی کہانی بیان کی گئی ہے جہاں وہ چاند کو چھونے جارہی ہے۔

    مجھے بچپن سے ہی حساب سے دلچسپی تھی۔ دیپانہ کہتی ہے، ’سائنس کے ساتھ میتھ پڑھنا بہت مزے کا کام ہے۔‘ فلم میں اسے ایک چھوٹے سے قصبے کے ایک اسکول میں بچوں کو خلا کے بارے میں پڑھاتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ فلم میں وہ اپنے امریکا کے سفر کے بارے میں بھی بتاتی ہے جہاں اسے فلم کی شوٹنگ کے سلسلے میں جانا پڑا۔

    دیپانی کلپنا چاولہ سے بہت متاثر ہے جو بھارتی نژاد امریکن خلا باز تھی اور اسے خلا میں جانے والی پہلی بھارتی خاتون خلا باز کا اعزاز حاصل ہوا۔

    دیپانہ بتاتی ہے، ’ لوگ مجھے کہتے تھے کہ تم لڑکی ہو، تم گھر بیٹھو اور آرام کرو۔ لیکن میرے والد نے مجھے بہت حوصلہ دیا۔ انہوں نے ہمیشہ مجھے سبق دیا کہ ایک لڑکی بھی وہ سب کچھ کر سکتی ہے جو کوئی لڑکا کر سکتا ہے۔ ان ہی کے دیے ہوئے اعتماد کی بدولت آج میں نے اپنے آپ کو ثابت کردیا۔‘

    انڈین اسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی دہلی کے ایک سابق طالبعلم راہول نارائن نے انڈس ٹیم قائم کی تھی ۔ اس ٹیم نے ناتجربہ کاری اور ناکافی سہولیات کے ساتھ اس مقابلے میں حصہ لیا لیکن یہ ٹیم اب مقابلے میں سب سے آگے ہے۔

  • چاند پر چہرہ نما گڑھا لاوے سے بنا ہے، سائنسدان کا انکشاف

    چاند پر چہرہ نما گڑھا لاوے سے بنا ہے، سائنسدان کا انکشاف

    نیویارک: سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ چاند کی سطح پر انسانی چہرے کی مانند نظر آنے والا گڑھا دراصل وہاں آتش فشاں کے لاوے سے بنا تھا نہ کہ کسی ایسٹر ائڈیا سیارچے کے گرنے سے بنا۔

    چاندکی سطح پر ایک ”بیسن“ یعنی گہرا گڑھا ہے، جسے اگر سطح زمین سے دیکھا جائے تو وہ کسی انسانی چہرے کی طرح دکھائی دیتا ہے، پہلے سے لگائے جانے والے اندازوں کے برعکس آتش فشاں کے لاوے سے بنا ہے۔

    نیچر نامی سائنسی جریدے میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے نتائج میں سامنے آئی ہے، یہ گڑھا قریب 3000 کلومیٹر کے رقبے پر پھیلا ہوا ہے۔

    اب سے پہلے تک سائنسدانوں کی طرف سے لگائے جانے والے اندازوں کے مطابق یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ چاند کی سطح پر یہ منفرد خصوصیت کسی بہت بڑے سیارچے کے گرنے کے نتیجے میں نمودار ہوئی تھی اور یہ واقعہ اس وقت رونما ہوا، جب چاند قدرے نیا تھا۔