Tag: چاول

  • سعودی مارکیٹ میں پاکستانی چاول کی فروخت میں 25 فی صد اضافہ

    سعودی مارکیٹ میں پاکستانی چاول کی فروخت میں 25 فی صد اضافہ

    ریاض: سعودی عرب کی مارکیٹ میں پاکستانی چاول کی فروخت میں 25 فی صد اضافہ ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رواں سال سعودی مارکیٹ میں پاکستانی چاول کی برآمدات 4 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں، جب کہ 2025 تک پاکستانی چاول کی برآمدات 4.5 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع کی جا رہی ہے۔

    سعودی صارفین میں پاکستانی چاول کے معیار کی مقبولیت بڑھ گئی ہے، جب کہ سعودی مارکیٹ میں پاکستانی رائس ایکسپورٹرز کی حکمت عملی پر کام جاری ہے۔ اس سلسلے میں رائس ایکسپورٹرز کے ایک وفد نے سعودی بزنس رہنماؤں سے ملاقات کی، اور باہمی تعاون پر اتفاق کیا گیا۔

    سعودی، پاکستانی بزنس کونسل کے چیئرمین نے پاکستانی چاول کی تعریف کی، جب کہ سعودی چاول مارکیٹ میں اپنی پوزیشن مضبوط کرنے کے لیے پاکستان نے اپنے عزم کا اظہار کیا۔

    واضح رہے کہ پاکستان کے ساتھ سعودی عرب کے شروع سے خصوصی تعلقات قائم ہیں۔ پاکستان اور سعودی عرب میں دوستی کا پہلا معاہدہ شاہ ابن سعود کے زمانے میں 1951 میں ہوا تھا، اور شاہ فیصل کے دور میں ان تعلقات کو بہت فروغ ملا۔

    کینو کی ایکسپورٹ میں بڑی کمی کا خدشہ

    ماضی میں پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دوطرفہ تجارت 3.5 ارب امریکی ڈالر رہی ہے، پاکستان بنیادی طور پر پیٹرولیم مصنوعات، پلاسٹک کی اشیا، نامیاتی کیمیکل اور کھاد سعودی عرب سے درآمد کرتا ہے اور سعودی عرب کو اناج، گوشت، ٹیکسٹائل، مشروبات، پھل اور سبزیاں برآمد کرتا ہے۔

  • چاول کی برآمدات : بھارتی حکومت کا بڑا فیصلہ

    چاول کی برآمدات : بھارتی حکومت کا بڑا فیصلہ

    نئی دہلی : بھارتی سرکار  نے کئی ماہ بعد گزشتہ روز غیر باسمتی سفید چاول کی برآمدات دوبارہ شروع کرنے کی منظوری دے دی۔

    اس اقدام کی وجہ یہ بیان کی جارہی ہے کہ دنیا کے سب سے بڑے چاول برآمد کنندہ بھارت کے ذخائر میں اضافہ ہو رہا ہے اور کسان آنے والے چند ہفتوں میں چاول کی نئی فصل کی کٹائی کی تیاری کر رہے ہیں۔

    اس حوالے سے تاجروں کا مؤقف ہے کہ بھارت سے بڑے پیمانے پر چاول کی برآمدات عالمی ذخائر میں اضافہ کرے گی اور بین الاقوامی قیمتوں میں بھی نرمی پیدا کرے گی جس سے پاکستان، تھائی لینڈ اور ویتنام جیسے اہم برآمد کنندگان کو اپنے نرخوں میں کمی کرنے پر مجبور ہونا پڑے گا۔

    rice

    بھارتی حکومت کے حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ حکومت نے غیر باسمتی سفید چاول کی برآمدات کے لیے 490 ڈالر فی میٹرک ٹن کی کم از کم قیمت مقرر کی ہے، یہ تبدیلی اس دن کے بعد سامنے آئی ہے جب حکومت نے سفید چاول پر برآمدی ٹیکس صفر کردیا۔

    رپورٹ کے مطابق سال 2023میں برآمدات پر پابندی کے بعد سے چاول کے مقامی ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، جس سے سرکاری گوداموں میں بوریوں کے ڈھیر لگ چکے ہیں۔

    فوڈ کارپوریشن آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق چاول کے ذخائر یکم ستمبر2024 تک 32.3 ملین میٹرک ٹن پر پہنچ چکے تھے جو گزشتہ سال کے مقابلے میں 38.6% زیادہ تھے، جس سے حکومت کو چاول کی برآمدات کی پابندیوں میں نرمی کرنے کی کافی گنجائش ملی۔

    واضح رہے کہ گزشتہ سال 20 جولائی 2023کو بھارت نے چاول کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر استعمال کیے جانے والے غیر باسمتی سفید چاول کی برآمدات پر پابندی لگا کر خریداروں کو حیران کردیا تھا۔

    یہ اقدام پچھلے سال ٹوٹے ہوئے چاول کی برآمدات پر پابندی کے بعد کیا گیا تھا۔ برآمد پر پابندی کے باعث ہزاروں ٹن غیر باسمتی سفید چاول بندرگاہوں پر پھنس گئے جس سے تاجروں کو نقصان کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    عالمی سطح پر کورونا وائرس، روس یوکرین جنگ اور پیداوار کی سطح پر موسمیاتی تبدیلی کے رجحان کے اثرات کے تناظر میں بین الاقوامی منڈیوں میں چاول مہنگا ہوا تھا، چاول کی تمام عالمی کھیپوں میں ہندوستان کا حصہ 40 فیصد سے زیادہ ہے جو اس کی کل برآمدات کا تقریباً ایک چوتھائی ہے۔

  • زیادہ چاول کھانے والے ہوجائیں ہوشیار!

    زیادہ چاول کھانے والے ہوجائیں ہوشیار!

    پاکستان ایک زرعی ملک ہے اور ہمارے ملک میں چاول بڑے پیمانے پر کاشت کیا جاتا ہے، یہی نہیں ملک میں عوام کی اکثریت چاول بہت شوق سے کھاتی ہے، اس چیز سے قطع نظر کہ چاولوں کا زیادہ استعمال آپ کے لئے مسائل بھی پیدا کرسکتا ہے۔

    طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ چاول کھانے میں کوئی حرج نہیں ہے لیکن یہ چیز بہت زیادہ اہمیت رکھتی ہے کہ چاول کتنے کھائے جارہے ہیں۔

    چاول کے زیادہ استعمال سے شوگر لیول بڑھنے کا خدشہ بڑھ جاتا ہے جبکہ موٹاپے کے خدشات میں بھی اضافہ ہوجاتا ہے، جس وجہ سے اس کے صحت کے خطرات زیادہ اور فوائد کم ہوجاتے ہیں۔

    طبی ماہرین کہتے ہیں کہ ایک وقت میں ایک کپ سے زیادہ چاول استعمال نہ کئے جائیں، کیونکہ اس کے آپ کی صحت پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہوتے،اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ چاول میں فائبر بہت کم مقدار میں پایا جاتا ہے۔

    غذائیت کے ماہرین کے مطابق کے مطابق اگر آپ چاول کے ساتھ دالیں، سبزیاں، دہی، سلاد، گوشت کا استعمال کریں تو یہ ایک بہتر طریقہ ثابت ہوتا ہے۔ چاول کھانے سے ذیابیطس کے خطرات بھی بڑھ جاتے ہیں۔

    غذائی ماہرین کے مطابق ناشتے اور رات کے کھانے میں چاول استعمال نہ کئے جائیں، کیونکہ ناشتے اور رات کے کھانے میں چاول کھانے سے بلڈ شوگر کی سطح میں اچانک اضافہ ہوجاتا ہے، جبکہ دوپہر کے وقت چاول کا استعمال مفید ہے۔

    چاولوں کے ساتھ دالیں، سبزیاں، دہی، سلاد یا گوشت شامل کرنے سے فائبر اور پروٹین کا کچھ حصہ خوراک میں شامل ہو جاتا ہے، جس کی وجہ سے چاول کے نقصانات میں کچھ کمی آجاتی ہے اور آپ کو زیادہ دیر تک بھوک بھی نہیں لگتی۔

  • چاول کی برآمدات سے متعلق بھارت کا اہم فیصلہ

    چاول کی برآمدات سے متعلق بھارت کا اہم فیصلہ

    ممبئی : بھارت نے باسمتی چاول کی برآمدات میں اضافے اور برآمد کنندگان کو آسانی فراہم کرنے کیلئے اہم فیصلہ کیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بھارت کی جانب سے چاول کی بیرون ملک فروخت پر پابندی عائد کیے جانے کے بعد عالمی منڈی میں چاول کی قیمتیں 15 سال کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی ہیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق بھارتی مل مالکان اور تاجروں کی جانب سے چاول کی بیرون ملک فروخت میں تیزی سے کمی کی شکایت کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ برآمد کنندگان کو بڑی سہولت فراہم کی جائے گی۔

    رپورٹ کے مطابق متعلقہ ذرائع نے شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر رؤئٹرز کو بتایا کہ بھارتی حکومت مل مالکان اور تاجروں کو چاول کی کھیپ بھیجنے میں مدد کے لیے فلور پرائس، یا کم از کم ایکسپورٹ پرائس کو1200ڈالر سے کم کرکے 850 ڈالر فی میٹرک ٹن تک کم کر دے گی۔

    واضح رہے کہ بھارت نے پچھلے سال ٹوٹا چاول کی برآمدات پر پابندی کے بعد بڑے پیمانے پر استعمال کیے جانے والے غیر باسمتی چاول کی برآمدات پر پابندی لگا کر خریدار ممالک کو حیران کردیا تھا۔

    اس حوالے سے انڈین رائس ایکسپورٹرز فیڈریشن کے صدر پریم گرگ نے کہا کہ باسمتی ایم ای پی کو کم کرنے کے فیصلے سے ان کسانوں کی مدد ہوگی جو گرتی ہوئی برآمدات کی وجہ سے اپنی رقم سے محروم ہورہے تھے، اس اقدام سے ہندوستان کو باسمتی چاول کی عالمی منڈی میں اپنی نمایاں پوزیشن برقرار رکھنے میں بھی مدد ملے گی۔

    گرگ نے کہا کہ چونکہ باسمتی چاول ہندوستان میں بڑے پیمانے پر استعمال نہیں کیا جاتا اور نئے سیزن کی فصل اگلے مہینے سے مارکیٹ میں آنا شروع ہو جائے گی، اس لیے ہندوستان کو مشکل صورتحال کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    یاد رہے کہ ہندوستان اور پاکستان خصوصی طور پر خوشبودار باسمتی چاول پیدا کرتے ہیں۔ ہندوستان تقریباً 40 لاکھ ٹن باسمتی چاول ایران، عراق، یمن، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات اور امریکہ جیسے ممالک کو بھیجتا ہے۔

     

  • بچے ہوئے چاولوں کو فریج میں رکھ کر کھانا کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

    بچے ہوئے چاولوں کو فریج میں رکھ کر کھانا کتنا خطرناک ہوسکتا ہے؟

    اکثر لوگ بچے ہوئے کھانوں کو فریج میں رکھ دیتے ہیں کہ انھیں بعد میں کھالیا جائے گا، تاہم اگر ایسا چاولوں کے ساتھ کیا جائے تو یہ آپ کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتا ہے۔

    ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ بچ جانے والوں چاولوں کو فریج میں رکھنے کے بعد کھانے سے لوگ فوڈ پوائزننگ کا شکار ہوسکتے ہیں، چاولوں کو تازہ بنا کر کھانا ہی زیادہ بہتر ہے جب کہ یہ غذایت حاصل کرنے کا اہم ذریعہ بھی ہیں۔

    دنیا بھر کی غذاؤں میں چاول لازمی جز کے طور پر شامل ہوتے ہیں، کوئی سا بھی خطہ ہو وہاں کسی نہ کسی صورت چاول استعمال کیے جاتے ہیں اور انھیں کافی پسند بھی کیا جاتا ہے، پاکستان، بھارت، بھارت بنگلہ دیش، سری لنکا اور چائنہ وغیرہ میں تو لذیذ ترین ڈشز چاول سے ہی بنائی جاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چاولوں کو اگر دوبارہ گرم کیا جائے تو اس میں کوئی خاص خطرے والی بات نہیں مگر انھیں پہلی بار پکانے کے بعد کس طرح محفوظ کیا جاتا ہے یہ اہمیت کا حامل ہے، چاول جتنا زیادہ معمول کے درجہ حرارت پر بنتے ہیں وہ صحت کےلیے اتنے ہی نقصان دہ ہو جاتے ہیں۔

    دلچسپ بات یہ ہے یہ کہ ساری رات چاولوں کو پانی میں بھگانے سے آرسینک کی 80 فیصد مقدار کم ہو جاتی ہے اور صرف اتنی مقدار رہ جاتی ہے جو صحت کے لیے زیادہ مہلک نہیں ہوتی۔

    ماہرین نے انکشاف کیا کہ کچے چاولوں میں پہلے سے فوڈ پوائزننگ کے جراثیم موجود ہوتے ہیں جن میں پکنے کے بعد مزید اضافہ ہوجاتا ہے۔

  • کڑھی کے ساتھ چاول نہ پکانے پر شوہر نے بیوی کو قتل کردیا

    کڑھی کے ساتھ چاول نہ پکانے پر شوہر نے بیوی کو قتل کردیا

    بھارت میں کڑھی کے ساتھ چاول نہ پکانے پر شوہر نے بیوی کو قتل کردیا۔

    بھارتی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ریاست اڑیسہ میں ضلع سنبل پور میں پیش آیا، جہاں 40 سالہ شخص نے کڑھی کے ساتھ چاول نہ بنانے پر مشتعل ہوکر بیوی کی جانب لے لی۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق شوہر کام سے واپس گھر آیا تو بیوی سے کھانے کے متعلق پوچھا، کڑھی کے ساتھ چاول نہ پکانے پر دونوں کے درمیان جھگڑا ہوا اور شوہر نے غصے میں آکر بیوی کو قتل کردیا۔

    اولاد نہ ہونے پر شوہر نے بیوی قتل کردی

    پولیس کا کہنا ہے کہ اس واقعہ کے وقت ان کے دونوں بچے ایک بیٹا اور ایک بیٹی گھر پرموجود نہیں تھے۔ بیٹی نے گھر واپسی پر ماں کی لاش دیکھ کر پولیس کو اطلاع دی جس نے موقع پر پہنچ کر شوہر کو گرفتار کرلیا۔

    پولیس نے بتایاکہ شوہر نے بیوی کو قتل کرنے کا اعتراف کرلیا۔

  • وہ 3 غذائیں جو آپ کا وزن کم نہیں ہونے دیں گی

    وہ 3 غذائیں جو آپ کا وزن کم نہیں ہونے دیں گی

    غیر صحت مند غذا کے باعث آج کل ہر شخص موٹاپے کا شکار ہے اور اس سے نجات چاہتا ہے، تاہم وزن کم کرنا چند دن کا کھیل نہیں۔

    ماہرین کے مطابق وزن میں کمی کے لیے ان 3 سفید غذاؤں سے پرہیز کریں جو غیر صحت بخش ہونے کے ساتھ وزن کم کرنے میں رکاوٹ کا سبب بھی بن سکتی ہے۔

    عام طور پر سفید غذا کی اصطلاح میں جن غذا کو شامل کیا جاتا ہے ان سے مراد پروسیس شدہ اور ریفائنڈ کھانے کی اشیا ہیں جو سفید رنگ کی ہوتی ہیں۔ جیسے آٹا، چاول، پاستا، روٹی، سیریل، اور سادہ شکر جیسے ٹیبل شوگر اور ہائی فرکٹوز کارن سیرپ۔

    نامیاتی اور غیر پروسیس شدہ سفید غذائیں جیسے آلو، پیاز، گوبھی، شلجم اور سفید پھلیاں اس زمرے میں نہیں آتیں۔ زیادہ تر سفید غذائیں غیر صحت بخش ہوتی ہیں کیونکہ ان کو زیادہ سختی سے پروسس کیا جاتا ہے، جبکہ ان میں کاربوہائیڈریٹ اور دیگر غذائی اجزا کی بھی کمی ہوتی ہے۔

    سفید روٹی

    سفید روٹی ان سفید کھانوں میں سے ایک ہے جس سے آپ کو پرہیز کرنا چاہیئے اور صرف وہی نہیں بلکہ سفید آٹا، پیسٹری اور ناشتے کے اناج بھی اسی زمرے میں آتے ہیں۔

    اناج اور چوکر میں موجود زیادہ تر فائبر، وٹامنز اور معدنیات کو پیسنے کے عمل کے دوران نکال دیا جاتا ہے تاکہ روٹی کے لیے بہتر آٹا بنایا جا سکے۔ لہذا، اگر آپ وزن کم کرنا چاہتے ہیں تو سفید روٹی کے استعمال سے پرہیز کریں اور اس کے بجائے پورے اناج کی روٹی کھانے کو ترجیح دیں۔

    سفید شکر

    چینی وہ سفید غذا ہے جسے ترک کرنا بہت سے لوگوں کے لیے کسی قدر مشکل ہوتا ہے۔

    کوشش کریں کہ پروسس شدہ شوگر سے پرہیز کریں کیونکہ یہ جسم میں جا کر مختلف اعضا پر چربی کی صورت میں جمع ہوجاتی ہے جو امراض قلب اور کولیسٹرول میں اضافے کے ساتھ بھوک کو کنٹرول کرنے کی صلاحیت کو بھی متاثرکرتی ہے۔

    اس کی جگہ قدرتی مٹھاس سے بھرپور پھلوں کا انتخاب کریں، پھلوں کی قدرتی سادہ شکر کیمیائی طور پر ایک جیسی ہی ہوتی ہیں۔ براؤن شوگر، سٹیویا، میپل سیرپ، یا شہد سب کو بہتر چینی کے آسان متبادل کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ سفید شکر کے مقابلے میں، یہ انتخاب صحت مند ہیں۔

    سفید چاول

    سفید پاستا اور روٹی کی طرح، سفید چاول بھی ریفائنڈ اناج کی ایک شکل ہے، سفید چاول پورے اناج سے نشاستہ دار، فلفی سفید چاول میں تبدیل ہو جاتے ہیں۔

    سفید چاول میں بہت زیادہ کیلوریز اور کاربوہائیڈریٹ ہوتے ہیں لیکن ضروری نہیں کہ اس میں خراب یا غیر صحت بخش غذائیت ہو۔

    پروٹین اور فائبر کی کمی کی وجہ سے سفید چاول خاص طور پر زیادہ کھائے جاتے ہیں، جو وزن میں اضافے یا بلڈ شوگر کی بے قاعدگی کا باعث بن سکتے ہیں، سفید چاول کا مناسب مقدار میں استعمال مفید ثابت ہوتا ہے تاہم اس کی غذائیت کو مزید بڑھانے کے لیے اس میں مختلف سبزیوں کا استعمال کیا جائے۔

  • ایسی غذا جو مائیکرو ویو اوون سے گزر کر خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں

    ایسی غذا جو مائیکرو ویو اوون سے گزر کر خطرناک ثابت ہوسکتی ہیں

    ماہرینِ غذائیات کا کہنا ہے کہ کھانے کو بار بار مائیکرو ویو اوون میں گرم کرنا صحت کے لیے نقصان دہ ہے۔

    ایک رپورٹ کے مطابق کھانے کو بار بار گرم کرنے سے نہ صرف یہ کہ اس کے مفید غذائی اجزاء ختم ہو جاتے ہیں بلکہ بعض کھانوں میں تو انسانی صحت کے لیے خطرناک سمجھے جانے والے بیکٹیریا بھی پیدا ہو جاتے ہیں۔

    ایسے کھانوں میں انڈا  سرِفہرست ہے

    کچھ لوگ انڈے کا آملیٹ بنانے یا اسے ابالنے کے بعد ٹھنڈا ہونے پر دوبارہ مائیکرو ویو اوون میں گرم ہونے کے لیے رکھ دیتے ہیں۔ غذائیات کے ماہرین کہنا ہے کہ ایسا کرنا صحت کے لیے خطرناک ہو سکتا ہے۔

    انڈے یا انڈوں سے بنی ہوئی کسی بھی ڈش کو دوبارہ گرم کرنے پر سالمونیلا جیسے بیکٹیریا پیدا ہو سکتے ہیں جو فوڈ پوائزننگ کا سبب بن سکتے ہیں۔

    آلو

     آلوؤں کو دوبارہ گرم کرنا بھی صحت کے لیے مضر ہے۔ کیونکہ اس عمل سے آلوؤں میں ’سی۔ بوٹولینم‘ نامی بیکٹیریا کے لیے سازگار ماحول پیدا ہو جاتا ہے۔

    چکن(مرغ) کا بچا ہوا سالن بھی ان غذاؤں میں سے ہے جنہیں بار بار گرم کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔ بہتر طریقہ یہی ہے کہ رات کے بچے ہوئے چکن کو اگر استعمال کرنا ہے تو اسے ہلکی آنچ اور درمیانے درجۂ حرارت پر آہستہ آہستہ گرم کریں تاکہ اس میں موجود تمام بیکٹیریا مر جائیں۔

    اگر چکن کو جلدی گرم کرنے کے لیے مائیکرو ویو اوون میں رکھا جائے تو اس میں موجود پروٹین زہریلے مادے میں تبدیل ہونے لگتی ہے۔ ایسی غذا کھانے سے معدے میں گیس پیدا ہوتی ہے یا پھر معدہ خراب ہو جاتا ہے۔

    چاول

    چاولوں کے بارے میں بھی ماہرین کی یہی رائے ہے کہ انہیں بار بار گرم نہیں کرنا چاہیے۔

    اگر آپ کو لازمی طور پر یہ چاول کھانے ہیں تو ایسا نہ کریں کہ فریج سے نکال کر فوراً انہیں مائیکرو ویو اوون میں ڈال دیں۔ یہ عمل بعض اوقات بیکٹیریا کی افزائش کا سبب بن جاتا ہے۔

    اس حوالے سے بہتر طریقہ یہ ہے کہ چاولوں کو فریج نکال کر باہر رکھ دیں اور  جب وہ معمول کے درجۂ حرارت پر آ جائیں تو انہیں گیس کے چولہے پر گرم کر لیں۔

    سی فوڈ

     سی فوڈ یا مچھلی وغیرہ کے بارے میں ماہرینِ غذائیات کا کہنا ہے کہ ایسی اشیاء کو اس وقت تک نہیں کھانا چاہیے جب تک یہ فریج میں کم از کم دو گھنٹے نہ رکھی گئی ہوں۔

    اگر سمندر سے حاصل ہونے والی غذاؤں کو سرد درجۂ حرارت میں نہ رکھا جائے تو ان میں بیکٹیریا پیدا ہونے کا امکان رہتا ہے جو کہ گرم کرنے سے بھی ختم نہیں ہوتا۔ یہ بیکٹیریا مختلف بیماریوں کا سبب بن سکتا ہے۔

  • اردوان نے دنیا کو گندم اور تیل کے بعد ایک اور بحران سے خبردار کر دیا

    اردوان نے دنیا کو گندم اور تیل کے بعد ایک اور بحران سے خبردار کر دیا

    بالی: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے دنیا کو گندم، سورج مکھی کے تیل اور مکئی کے بحران کے بعد ایک اور بحران کے خطرے سے خبردار کر دیا ہے، انھوں نے کہا دنیا کو چاول کے بحران کا بھی خطرہ لاحق ہے۔

    تفصیلات کے مطابق صدر اردوان انڈونیشیا کے جزیرے بالی میں اپوروا کیمپنسکی میں منعقدہ جی 20 سربراہی اجلاس کے فوڈ اینڈ انرجی سیکیورٹی سیشن میں بات کر رہے تھے۔

    انھوں نے اناج کے بحران کی اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ دنیا کو گندم، سورج مکھی کے تیل اور مکئی کی طرح چاول کے بھی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا کہ بڑھتی ہوئی طلب، رسد میں رکاوٹ، اشیا کی قیمتوں میں اضافہ اور خام مال کی قلت کی وجہ سے دنیا کو مہنگائی کا سامنا ہے۔ اپنی تقریر میں اردوان نے کہا کہ ان تمام چیلنجز کے باوجود گزشتہ سال عالمی معیشت کی شرح نمو 6 فی صد تک رہی۔

    اردوان نے کہا اس وقت دنیا کو چاول میں بحران کے امکان کا سامنا ہے، جیسا کہ گندم، سورج مکھی کے تیل اور مکئی میں سامنا رہا، اسی طرح عالمی کھاد کی منڈی کو تیزی سے مستحکم کیا جانا چاہیے، بصورت دیگر ہمیں اگلے سال ایک بڑے غذائی بحران کا سامنا کرنا پڑے گا۔

    انھوں نے کہا ترکی کی طرف سے بحیرہ اسود میں اقوام متحدہ کے ساتھ قائم کردہ راہداری کے ذریعے 10 ملین ٹن سے زیادہ اناج بھیج دیا گیا ہے، ہمیں برآمد شدہ اناج کو فوری ضرورت کے تحت پس ماندہ علاقوں، خاص طور پر افریقہ تک پہنچانے کے لیے بھی کوششیں صرف کرنی چاہیئں۔

  • سعودی عرب: صحرا میں ایک نیا تجربہ

    سعودی عرب: صحرا میں ایک نیا تجربہ

    ریاض: سعودی عرب کے شہر مکہ مکرمہ کے صحرا میں ایک شخص نے چاول اگا لیے، مذکورہ شخص کا کہنا ہے کہ وہ چند ماہ میں مکہ کے مضافات میں سری لنکن چائے کا تجربہ بھی کریں گے۔

    اردو نیوز کے مطابق سعودی عرب کے ایک زرعی انجینیئر نے مکہ کے صحرا میں چاول اگا کر پوری دنیا کو حیران کر دیا ہے، یہ پوری دنیا میں اپنی نوعیت کا پہلا کامیاب تجربہ ہے۔

    انجینیئر یوسف عبد الرحمٰن بندقجی جو چاول کی کاشت اور جدید کھیتی باڑی کے ماہر مانے جاتے ہیں، کا کہنا ہے کہ انہیں 2 برس قبل جدہ میں کھیتی باڑی کا خیال آیا، انہوں نے وزارت زراعت و پانی کی نگرانی میں بحیرہ احمر سے متصل زرعی فارم کا اہتمام کیا۔ سمندر کے پانی سے آبپاشی کی۔

    اس دوران وہ مختلف پودوں اور آب پاشی میں استعمال ہونے والے پانی نیز گرم آب و ہوا اور موسم کا مطالعہ کرتے رہے، اسی تجربے کے تناظر میں مکہ کے صحرا میں چاول کی کاشت کا خیال ذہن میں آیا۔

    بندقجی نے کہا کہ خشک علاقوں میں چاول کی کاشت کا تجربہ دنیا بھر میں اپنی نوعیت کا پہلا ہے، ماحول دوست نامیاتی مواد اور مہینے میں پانچ بار آب پاشی سے مکہ کے صحرا میں چاول کی کاشت کی گئی۔

    اسی کے ساتھ ایک اور تجربہ یہ کیا جا رہا ہے کہ پانچ سال تک فصل حاصل کی جاتی رہے۔

    انہوں نے بتایا کہ وزارت زراعت کے ماتحت ریسرچ سینٹر کے مشیران نے اچھوتے نامیاتی مواد اور تجربے پر عمل درآمد کی منظوری دی تھی، تب ہی صحرا میں چاول کی کاشت کا سلسلہ شروع کیا گیا۔

    بندقجی کا کہنا تھا کہ وہ روزانہ 12 گھنٹے چاول فارم کو دیتے ہیں، 2 ہیکٹر کے رقبے پت دو فارم قائم کیے گئے۔ کچھ حصہ ایسا ہے جس میں آب پاشی یا پودوں کے حوالے سے تجربات کیے جاتے ہیں۔

    انہوں نے مزید کہا کہ چاول کی کاشت بظاہر گندم جیسی ہوتی ہے لیکن دونوں کا سسٹم اور خصوصیات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ یہاں سال بھر چاول کی کاشت کی جا سکتی ہے، ہر موسم میں چاول اگایا جا سکتا ہے۔ میرے زرعی فارم میں 3 قسم کے چاولوں کی کاشت ہو رہی ہے۔ سفید چاول، حسا کا سرخ چاول اور انڈونیشیا کا سیاہ چاول۔

    بندقجی کا یہ بھی کہنا تھا کہ آئندہ چند ماہ میں وہ مکہ کے مضافات میں سری لنکن چائے کا تجربہ بھی کریں گے۔