Tag: چاول

  • مصوری کے شاہکار جیسے چاول کے کھیت

    مصوری کے شاہکار جیسے چاول کے کھیت

    دنیا کی اہم معاشی طاقت چین میں چاول سب سے اہم زرعی فصل ہے۔ چین کے نصف زرعی رقبے پر چاول اگایا جاتا ہے اور یہ مقدار دنیا بھر میں اگائے جانے والے چاولوں کا 30 فیصد حصہ ہے۔

    دنیا میں چاول کی سب سے زیادہ پیداوار کرنے والے چین میں سالانہ 207 ملین ٹن چاول اگائے جاتے ہیں۔

    جن علاقوں میں چاول اگائے جاتے ہیں وہاں کا موسم مرطوب ہے اور بے تحاشہ بارشیں ہوتی ہیں۔ بعض مقامات پر موسمی و جغرافیائی حالات اس قدر موافق ہیں کہ ایک ہی زمین کے کھیت میں دو موسموں کی فصل اگائی جاسکتی ہے۔

    تاہم چاولوں کی یہ فصل معمولی فصل نہیں۔ اگر آپ ان کھیتوں کا فضائی جائزہ لیں تو آپ کو لگے گا کہ آپ کسی وسیع و عریض فن مصوری کے شاہکار کو دیکھ رہے ہیں۔

    دراصل چین کے دہقان چاولوں کو مختلف انداز اور رنگوں سے مزین کر کے پیٹرنز کی شکل میں بوتے ہیں، اس کے بعد جب چاولوں کی فصل تیار ہوتی ہے تب یہ آرٹ کے کسی شاہکار کی طرح لگتے ہیں۔

    ان پیٹرنز میں زیادہ تر قدیم چین کے بہادر جنگجوؤں، تاریخی کرداروں، مذہبی دیوتاؤں اور خوبصورت مناظر کی تصویر کشی کی جاتی ہے۔

    مختلف رنگوں اور تصاویر سے مزین یہ کھیت دنیا بھر کے سیاحوں کو اپنی طرف متوجہ کرتے ہیں جو چین کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چاول کے برابر ننھی چپ متعارف، یہ کیا کام کرے گی؟

    چاول کے برابر ننھی چپ متعارف، یہ کیا کام کرے گی؟

    اسٹاک ہوم: سویڈین کے ماہرین نے چاول کے دانے کےبرابر ایک ایسی چپ تیار کی ہے جو انسانی زندگی کو سہل بناتے ہوئے متعدد جھنجھٹوں سے نجات دلا سکتی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق سویڈن میں جاسوسی یا ڈیٹا ہیک ہوجانے کے مسئلے کو مدنظر رکھتے ہوئے ماہرین نے ننھی سی چپ تیار کی جسے جسم کے کسی بھی حصے میں نصب کیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ چپ جسم میں بہت آسانی کے ساتھ لگوائی جاسکتی ہے جیسے ناک یا کان چھیدا جاتا ہے، سویڈن کے ہزاروں شہریوں نے اب تک مائیکرو جپ اپنے جسموں میں نصب کروالی ہے۔

    چپ لگنے کے بعد صارف کو شناختی کارڈ، کریڈیٹ کارڈ اور ٹرین کے ٹکٹس خریدنے کی جھنجھٹ سے نجات مل گئی کیونکہ انسانی شناخت کو ظاہر کرنے والی مائیکرو چپ صارف کے نام پر رجسٹرڈ کر کے اُس کا ڈیٹا سرکاری و حساس اداروں سمیت مختلف محکموں کو فراہم کردیا جاتا ہے۔

    ماہرین کا ماننا ہے کہ اُن کی نئی ایجاد یقیناً انسانی زندگی کو سہل بنائے گی کیونکہ اس میں ایسا سسٹم نصب کیا گیا ہے کہ آپ کو اپنے گھر یا دفتر کی چابیوں کی ضرورت پیش نہیں آئی گی اس کے علاوہ مقامی سطح پر چپ کی مدد سے بینک ٹرانزیکشن بھی عمل میں لائی جاسکے گی۔

    واضح رہے کہ اس سے قبل 2015 میں سویڈئش ماہرین نے ہی پہلی بار ایک چپ متعارف کرائی تھی جو  متعدد ترقیاتی یافتہ ممالک میں استعمال کی جارہی ہے  اور وقت کے ساتھ ساتھ لوگوں کا اس پر اعتماد بھی بڑھ رہا ہے۔

    اپنے ہاتھ میں چپ نصب کروانے والے شہری کا کہنا ہے کہ اس ٹیکنالوجی کی وجہ سے مجھے نئی زندگی ملی جو بہ زیادہ آسان ہے، میرا مشورہ ہے کہ لوگ دیگر جھنجھٹوں سے جان چھڑانے کے لیے اسے اپنے جسم میں نصب کروائیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چاول کے کھیت میں بطخ پالنے کا جاپانی طریقہ

    چاول کے کھیت میں بطخ پالنے کا جاپانی طریقہ

    چاولوں کی زراعت کے لیے فصل کے نچلے حصے کو پانی میں بھگو کر رکھنا ضروری ہے چنانچہ چاول کے کھیت پانی سے بھرے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔

    اس پانی کو صاف رکھنے کے لیے دنیا بھر میں مختلف طریقے استعمال کیے جاتے ہیں تاکہ صحت مند فصل حاصل کی جاسکے۔

    ایک عام طریقہ کیڑے مار ادویات کا چھڑکاؤ ہے لیکن یہ بہرحال صحت کے لیے مضر ہے۔ کئی ممالک میں اس پر پابندی بھی عائد کی جاچکی ہے۔

    بعض ممالک میں چاولوں کے پانی کو صاف رکھنے کے لیے پانی کے تالابوں میں مچھلیوں کی افزائش کی جاتی ہے۔

    یہ مچھلیاں پانی سے کیڑے مکوڑے کھا کر فصل کو صحت مند رکھتی ہیں جبکہ ان کا فضلہ مٹی کو بھی زرخیز بناتا ہے جس سے چاول کی پیداوار میں اضافہ ہوجاتا ہے۔

    اس طریقہ کار سے بیک وقت دو زراعتی فائدے حاصل ہوسکتے ہیں یعنی چاول کی فصل کے ساتھ ساتھ مچھلیوں کی افزائش بھی ہوتی ہے جس کا کاروبار بھی کیا جاسکتا ہے۔

    بعض مقامات پر چاول کی فصل میں کچھوے بھی چھوڑے جاتے ہیں۔ کچھوے کو آبی خاکروب یعنی پانی کو صاف کرنے والا کہا جاتا ہے۔ کچھوے ہر قسم کے پانی سے کیڑے مکوڑے اور مختلف جراثیموں کو کھا کر پانی کو صاف رکھتے ہیں۔

    جاپان میں یہ کام بطخ سر انجام دیتی ہیں۔

    جاپان میں چاولوں کے کھیت میں بطخوں کو چھوڑ دیا جاتا ہے۔ یہ بطخیں کیڑے مکوڑے اور غیر ضروری جنگلی پودوں کو کھاجاتی ہیں۔

    تاہم بطخوں کو رکھنے میں ایک قباحت ہے، بطخیں کچھ عرصے بعد موٹی ہوجاتی ہیں جس کے بعد ان سے چاول کی فصل کو نقصان پہنچنے لگتا ہے چنانچہ ہر سال بطخوں کو بدل دیا جاتا ہے۔

    جاپانی کاشت کاروں کا یہ طریقہ کار اب دنیا بھر میں مقبول ہورہا ہے۔ کاشت کار فصلوں کی حفاظت کے لیے کیڑے مار ادویات کی حوصلہ شکنی کرتے ہوئے قدرتی ذرائع کو فروغ دے رہے ہیں تاکہ صحت مند فصلیں پیدا کی جاسکیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گلف فوڈ نمائش 2018: پاکستانی چاول کی برآمدات میں معاون ثابت ہوگی

    گلف فوڈ نمائش 2018: پاکستانی چاول کی برآمدات میں معاون ثابت ہوگی

    دبئی: رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین چوہدری سمیع اللہ نے کہا ہے کہ گلف فوڈ نمائش 2018 کے دوران بین الاقوامی ایوارڈ کی تقریب ایک اہم سنگ میل ہے جو پاکستانی چاول کی بر آمدات بڑھانے میں معاون ثابت ہوگی۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے گلف فوڈ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، چوہدری سمیع اللہ کا کہنا تھا کہ نمائش کے دوران دنیا کے اہم ممالک سے پاکستانی چاول کے بڑے خریداروں کو ایوارڈ سے نوازا جائے گا جس سے بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کا ایک اچھا تاثر نمایاں ہوگا۔

    پاکستانی چاول عالمی منڈی میں ملک کی شناخت ہے،خرم دستگیر

    ان کا کہنا تھا کہ دنیا بھر میں پاکستان کے چاول کی بڑی مانگ ہے جسے عالمی سطح پر بڑے پیمانے میں درآمدات کیا جاتا ہے، یہ نمائش پاکستانی ایکسپوٹرز کے لیے خوشیوں کی نوید لائے گی۔

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے رائس ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن کے سینیئر وائس چیئرمین رفیق سلیمان کا کہنا تھا کہ گلف فوڈ نمائش میں دنیا بھر کے کئی ممالک خوراک کے برآمد کنندگان کمپنیاں اپنے اسٹالز لگاتے ہیں جن میں پاکستان سمیت بھارت، تھائی لینڈ، ویتنام و دیگر ممالک شامل ہیں۔

    برلن: سالانہ ’’فروٹ لاجسٹکا 2018‘‘ ، پاکستانی پھلوں اور سبزیوں کی دھوم

    دوسری جانب فوڈ ماہرین نے یہ امکان ظاہر کیا ہے کہ نمائش میں پاکستان کے چاول کے ایکسپورٹرز کو اچھے بر آمدی آرڈرز ملیں گے، امید ہے یہ اقدام چاول کے برآمدات بڑھانے میں معاون ثابت ہوگا۔

    خیال رہے فوڈ نمائش میں پاکستان سے چاول کے ایکسپورٹرز نے بڑی تعداد میں اپنی کمپنیوں کے اسٹال لگائے ہیں، جہاں ہزاروں کی تعداد میں دنیا بھر سے تاجر برادری اور چاول کے خریدار نمائش کا دورہ کرتے ہیں جبکہ یہ نمائش 22فروری تک جاری رہے گی۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • آج کھانے میں مزیدار پران رائس بنائیں

    آج کھانے میں مزیدار پران رائس بنائیں

    پرانز یعنی جھینگے ایک مزیدار ڈش ہے تاہم یہ ہر کوئی نہیں کھا سکتا۔ بعض افراد پرانز کھانے کے بعد الرجی کا شکار ہوجاتے ہیں تاہم اگر آپ کے اہل خانہ اس سے محفوظ ہیں تو آج ان کے ذوق طعام کی تسکین کے لیے مزیدار پران رائس بنائیں۔


    اجزا

    باسمتی چاول: آدھا کلو

    جھینگے: چھوٹے، آدھا کلو

    تیل: حسب ضرورت

    پیاز: 1 کپ، کٹی ہوئی

    ادرک لہسن کا پیسٹ: 1 کھانے کا چمچ

    ٹماٹر: 4 عدد، باریک کٹے ہوئے

    سیخ کباب مصالحہ: 2 کھانے کے چمچ

    نمک: حسب ضرورت

    پانی: حسب ضرورت

    ہری مرچ: 6 سے 8 عدد

    سبز مٹر: 1 کپ، ابلے ہوئے

    مشرومز: دو کپ، کٹے ہوئے

    لیموں: گارنش کے لیے

    ہرا دھنیا: گارنش کے لیے


    ترکیب

    ایک پین میں تیل گرم کر کے اس میں پیاز کو 2 منٹ کے لیے فرائی کرلیں۔

    پھر اس میں ادرک لہسن کا پیسٹ، ٹماٹر، سیخ کباب مصالحہ اور نمک ڈال کر اچھی طرح بھون لیں۔

    اب اس میں حسب ضرورت پانی ڈال کر ڈھانپ کر ابال آنے تک پکنے دیں۔

    جب پانی میں ابال آجائے تو اس میں چاول شامل کر کے ایک بار مکس کر کے ڈھانپ کر پکنے کے لیے چھوڑ دیں۔

    اب اس میں ہری مرچ، مٹر اور مشرومز شامل کردیں۔

    ایک فرائنگ پین میں تیل گرم کر کے اس میں جھینگوں کو فرائی کرلیں۔

    پھر چاولوں کو ڈش میں نکال لیں اور اوپر جھینگے پھیلا دیں۔

    مزیدار پران رائس تیار ہیں۔ ہرا دھنیا اور لیموں سے گارنش کر کے سرو کریں۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • غذا کے کھانے کا صحیح وقت

    غذا کے کھانے کا صحیح وقت

    ہماری روزمرہ میں استعمال ہونے والی تمام غذائی اشیا اپنے اندر علیحدہ افادیت رکھتی ہیں۔ اگر انہیں مناسب مقدار اور وقت پر کھایا جائے تو یہ ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند بن جاتی ہیں۔

    یہ نقصان صرف اس صورت میں دیتی ہیں جب انہیں زیادہ مقدار میں کھایا جائے یا کسی ایسی بیماری کے دوران کھایا جائے جب یہ اس بیماری کو بڑھاوا دیں۔

    اسی طرح ماہرین کا کہنا ہے کہ ہر چیز کے کھانے کا ایک مقررہ وقت ہے۔ اگر اس مناسب وقت پر اس شے کو کھایا جائے تو نہ صرف یہ آسانی سے ہضم ہوجاتی ہیں بلکہ یہ جسم کو فائدہ بھی پہنچاتی ہے۔

    آئیں دیکھتے ہیں ہماری غذا میں شامل اجزا کے کھانے کا مناسب وقت کون سا ہے۔


    :چاکلیٹ

    11

    چاکلیٹ کے کچھ ٹکڑے ناشتہ کے وقت کھانا جسم میں اینٹی آکسیڈنٹس کی مقدار میں اضافہ کرتے ہیں جو بڑھاپے کے عمل کو سست کرتے ہیں۔ چاکلیٹ امراض قلب کے لیے بھی مفید ہے۔

    لیکن اس کی زیادہ مقدار سے جسم میں چربی ذخیرہ ہونا شروع ہوجائے گی جو موٹاپے، ہائی بلڈ پریشر سمیت کئی بیماریوں کا سبب بنے گی۔


    دودھ

    نیم گرم دودھ جسم اور دماغ کے خلیات کو پرسکون کر کے اچھی نیند لانے میں معاون ثابت ہوتا ہے لہٰذا اسے رات میں سونے سے قبل پینا چاہیئے۔

    اس کے برعکس دن میں دودھ پینا نظام ہاضمہ پر بوجھ بن سکتا ہے اور آپ کے دن بھر کے کھانے کا معمول خراب ہوسکتا ہے۔


    دہی

    دہی کو کھانے کا بہترین وقت دن میں ہے۔ یہ ہاضمے کے نظام کو بہتر کرتا ہے۔

    لیکن رات کے وقت دہی کھانا نقصان دہ بھی ہوسکتا ہے۔ خاص طور پر اگر آپ گلے کی خرابی یا کھانسی کا شکار ہیں تو ایسی صورت میں رات میں دہی کھانے سے گریز کریں۔


    :پنیر

    4

    کم چکنائی والا پنیر ان افراد کے لیے بہترین ہے جو اپنا وزن بڑھانا چاہتے ہیں۔ لیکن اس کے کھانے کا صحیح وقت صبح ناشتہ کا ہے۔ رات میں پنیر کھانا ہاضمہ کے مسائل پیدا کرسکتا ہے۔


    :گوشت

    9

    گوشت کو دوپہر کے کھانے میں کھانا چاہیئے۔ یہ ہضم ہونے میں تقریباً 5 گھنٹے لیتا ہے اور اگر اسے رات کے کھانے میں کھایا جائے تو یہ نظام ہاضمہ پر بوجھ بن سکتا ہے۔

    گوشت آئرن حاصل کرنے ک بہترین ذریعہ ہے اور یہ جسم کو توانائی فراہم کرتا ہے۔


    دالیں

    دالوں میں ریشہ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے اور یہ نظام ہاضمہ میں بہتری اور کولیسٹرول میں کمی کرنے میں مدد دیتی ہیں۔ اسی طرح دالیں بہتر نیند لانے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہیں۔

    دالوں کی ان خصوصیات کو دیکھتے ہوئے انہیں شام یا رات میں کھانا چاہیئے۔ صبح ناشتے کے وقت یا دن کے درمیان دالوں سے بنی ڈش جلدی ہضم ہو کر بے وقت بھوک پیدا کرسکتی ہے۔


    :چاول

    2

    اکثر افراد رات کے کھانے میں چاول کھاتے ہیں جو ان میں موٹاپے کا سبب بنتا ہے۔ چاول کھانے کا بہترین وقت دوپہر میں ہے۔


     :آلو

    6

    آلو سے بنی اشیا کا ناشتہ میں استعمال آپ کے جسم کو توانائی فراہم کرے گا۔ البتہ رات کے کھانے میں آلو کے استعمال سے گریز کرنا چاہیئے۔


    :ٹماٹر

    7

    ناشتہ میں ایک ٹماٹر کھانا نظام ہاضمہ کے مسائل کو ختم کرسکتا ہے۔ لیکن خیال رہے اس کی زیادہ مقدار گردوں میں پتھری اور جسم کو سوجن میں مبتلا کرسکتی ہے۔


    :چینی

    1

    چینی سے بنی اشیا کا استعمال کیلوریز میں اضافہ کا سبب بنتا ہے لہٰذا بہتر ہے کہ میٹھی چیزوں کو شام سے پہلے کھا لیا جائے تاکہ دن بھر چلنے پھرنے کے دوران یہ ہضم ہوجائے۔ رات کے وقت چینی سے بنی اشیا کھانا آپ کے وزن میں اضافہ کر سکتی ہیں۔


    :خشک میوہ جات

    10

    دن بھر میں خشک میوہ جات کا استعمال آپ کو بے وقت کھانے سے بچائے گا یوں آپ کے وزن میں اضافہ نہیں ہوگا۔ لیکن خیال رہے کہ خشک میوہ جات جیسے بادام، پستہ، اخروٹ وغیرہ بھرپور غذائیت کے حامل ہوتے ہیں لہٰذا انہیں رات میں کھانے سے پرہیز کرنا چاہیئے۔


    :نارنگی

    8

    نارنگی کو دن میں کسی بھی وقت کھایا جاسکتا ہے لیکن اسے صبح ناشتہ میں خصوصاً خالی پیٹ کھانے سے گریز کریں۔ صبح نہار منہ نارنگی کھانے سے جسم میں الرجی پیدا ہوسکتی ہے۔


    :کیلا

    5

    کیلا ایک ریشہ دار غذا ہے۔ ناشتہ میں یا دن کے کسی بھی حصہ میں کیلا کھانا آپ کے ہاضمہ کے عمل کو تیز کرسکتا ہے۔ البتہ شام یا رات میں کیلا کھانا نقصان کا سبب بن سکتا ہے۔


    :سیب

    3

    روزانہ ایک سیب کھانا ویسے تو آپ کو ڈاکٹر سے محفوظ رکھ سکتا ہے لیکن خیال رہے یہ سیب صبح ناشتہ میں کھایا جائے۔ رات میں سیب کھانا آپ کو ڈاکٹر کے پاس جانے پر مجبور کرسکتا ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چاول صحت کے لیے فائدہ مند، مگر کون سے؟

    چاول صحت کے لیے فائدہ مند، مگر کون سے؟

    یوں تو چاول نشاستے سے بھرپور غذا ہے اور یہ صحت کے لیے نہایت فائدہ مند غذا سمجھی جاتی ہے، لیکن کیا واقعی ایسا ہی ہے؟

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چاولوں کے صحت کے لیے مفید ہونے کا انحصار اس بات پر ہے کہ کھائے جانے والے چاول کس قسم کے ہیں۔

    rice-2

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں ماہرین کا کہنا تھا کہ سفید چاول غذائیت کے اعتبار سے کم ہوتے ہیں۔ سفید چاولوں سے ملوں میں پروسیسنگ کے دوران وٹامن بی، آئرن، اور ریشے صاف کردیے جاتے ہیں۔

    گو کہ اس میں آئرن اور وٹامن بی بھرپور مقدار میں موجود ہوتے ہیں اور پروسیسنگ کے باوجود ان کی مقدار سفید چاولوں میں برقرار رہتی ہے لیکن ریشے بالکل صاف ہو جاتے ہیں۔

    یاد رہے کہ ریشہ ہاضمے کو بہتر بنانے کے لیے نہایت مددگار ہے اور ریشے کے بغیر چاول موٹاپے کا سبب بنتے ہیں۔

    دوسری طرف بھورے یا براؤن چاول اپنے مکمل غذائی اجزا کے ساتھ موجود ہوتے ہیں کیونکہ ان کی پروسیسنگ کے دوران صرف ان کا بیرونی چھلکا نکالا جاتا ہے جو کھانے کے قابل نہیں ہوتا۔

    بھورے چاولوں میں اینٹی آکسیڈنٹس، وٹامن ای اور ریشہ بھرپور مقدار میں موجود ہوتا ہے۔ ماہرین کے مطابق ایک کپ پکے ہوئے بھورے چاولوں میں 3.5 گرام ریشہ ہوتا ہے جبکہ اسی مقدار کے سفید چاولوں میں ایک گرام سے بھی کم ریشہ موجود ہوتا ہے۔

    تحقیق کے مطابق بھورے چاولوں میں سبالرین نامی ایک اور مادہ موجود ہوتا ہے جو حیرت انگیز طور پر سفید چاولوں میں موجود نہیں ہوتا۔ یہ بلند فشار خون یعنی ہائی بلڈ پریشر سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔

    اسی طرح براؤن چاول ذیابیطس ٹائپ 2 کا خطرہ بھی کم کرتے ہیں۔

    ماہرین کی تجویز ہے کہ چاولوں کو کھانے سے قبل ان کی بہتر قسم کا انتخاب کیا جائے تاکہ ان میں موجود غذائیت سے فائدہ اٹھایا جاسکے۔

  • ان اشیا کو دوبارہ گرم کرنے سے پرہیز کریں

    ان اشیا کو دوبارہ گرم کرنے سے پرہیز کریں

    ہم میں سے اکثر افراد کھانے کو دوبارہ گرم کر کے کھاتے ہیں۔ یہ ایک عام عادت ہے جو کم و بیش ہر گھر میں دن میں کئی بار دہرائی جاتی ہے۔

    لیکن کیا آپ جانتے ہیں کچھ غذائی اشیا ایسی ہوتی ہیں جو دوبارہ گرم کرنے پر زہر میں تبدیل ہوجاتی ہیں اور یہ آپ کو خطرناک بیماریوں میں مبتلا کرسکتی ہیں۔ یہی نہیں اگر ان اشیا کو درست طریقے سے محفوظ نہ کیا جائے تو انہیں کھانا اپنی صحت کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہوتا ہے۔

    ماہرین نے ایسی ہی کچھ اشیا بتائی ہیں جنہیں دوبارہ گرم کر کے کھانے سے سختی سے پرہیز کرنا چاہیئے اور انہیں درست طریقے سے محفوظ کرنا چاہیئے۔ ماہرین کے مطابق یہ اشیا دوبارہ گرم ہونے کے بعد ہمارے جسم کے لیے خطرہ ثابت ہوسکتی ہیں۔

    :چاول

    food-1

    چاولوں کو پکانے کے بعد درست طریقے سے محفوظ کرنا ضروری ہے۔ اگر چاولوں کو معمول کے روم ٹمپریچر میں رکھا جائے تو اس میں زہریلے عناصر پیدا ہونے لگتے ہیں جو کھانے کے بعد ڈائریا اور الٹیوں کا سبب بن سکتے ہیں۔

    چاولوں کو دوبارہ گرم کرنے سے بھی یہ اجزا ختم نہیں ہوں گے، لہٰذا چاولوں کو کسی ٹھنڈی جگہ یا فریج میں رکھیں۔

    :چکن

    food-2

    چکن سمیت پولٹری کی تمام اشیا میں سالمونیلا نامی ایک جراثیم موجود ہوتا ہے۔ یہ ویسے تو بے ضرر ہوتا ہے لیکن پکانے کے بعد دوبارہ درجہ حرارت ملنے کی صورت میں یہ نقصان دہ ثابت ہوتا ہے لہٰذا مرغی کو دوبارہ گرم کرنے سے گریز کیا جائے۔

    :مشروم

    food-3

    مشروم میں پروٹین کی بڑی مقدار شامل ہوتی ہے جو ہمارے جسم میں جا کر ہضم ہوجاتی ہے تاہم اگر مشروم ایک دن سے پرانا ہوجائے تو اس میں شامل پروٹینز کی ساخت بگڑ جاتی ہے جو معدے کو بیمار کرنے کا سبب بن سکتی ہے۔

    اگر مشروم ایک دن پرانا ہو اور اسے دوبارہ گرم کیا جائے تو یہ جسم کو نقصان پہنچانے والی غذا بن جاتی ہے۔

    :آلو

    food-4

    آلو کو پکانے کے بعد فریج میں رکھ دینا چاہیئے۔ معمول کا روم ٹمپریچر اس میں بوٹول ازم نامی جراثیم کی افزائش میں معاونت کرتا ہے جو جسم کو مختلف بیماریوں میں مبتلا کرسکتا ہے۔

  • چاول کی برآمدات کا ہدف مشکل نظر آرہا ہے،رفیق سلیمان

    چاول کی برآمدات کا ہدف مشکل نظر آرہا ہے،رفیق سلیمان

    اسلام آباد :رائس ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن نے کہا ہے کہ اس وقت پاکستان میں چاول کی قیمتیں بھی کم ہیں، جس کی وجہ سے چاول کی برآمدات میں دو ارب ڈالرحصول مشکل ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق رائس ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن کے چیئرمین رفیق سلیمان کا کہنا ہے کہ آئندہ دو سالوں میں 4 ارب ڈالر کا ہدف حاصل کرنا ہے۔ تا ہم موجودہ حالات میں دو ارب ڈالر چاول کی برآمدات کا ہدف مشکل نظرآرہا ہے۔

    انہوں نے کہا کہ رائس ایکسپورٹرز ایسو سی ایشن کا ایک تجارتی وفد اپریل کے پہلے ہفتے میں ملائیشیا اور فلپائن کے دورے پر روانہ ہو رہا ہے۔

    مذ کورہ دونوں ممالک میں پاکستانی چاول کی برآمد بڑھانے کیلئے مشترکہ اقدامات اور تجاویز کا تبادلہ کرے گا،جبکہ دوسرا تجارتی وفد اپریل سعودی عر ب کا دورہ کرے گا۔

    سعودی عر ب پاکستانی چاول کی بہت بڑی مارکیٹ ہے مگر گزشتہ کئی سالوں سے پاکستانی چاول کی بر آمد تنزلی کا شکار ہے۔ تیسرا تجارتی وفد جلد ہی آسٹریلیا اور نیو زی لینڈ کا دورہ کرے گا جو کہ پاکستانی باسمتی چاول کی بڑی مارکیٹ ہیں۔

  • چاول کی برآمدات میں 8 فیصد اضافہ

    چاول کی برآمدات میں 8 فیصد اضافہ

    اسلام آباد : رواں مالی سال 2014-15ء کے ابتدائی پانچ ماہ (جولائی سے نومبر 2014ء ) کے دوران چاول کی برآمدات میں 8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آئندہ سال کے دوران چاول کی برآمد ات کو 5 ارب ڈالر تک لے جانے کا عندیہ دیا گیا ہے۔

    ادارہ شماریات پاکستان کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی5 ماہ میں 73 کروڑ 86 لاکھ ڈالر مالیت کے13لاکھ 3 ہزار 644 میٹرک ٹن چاول برآمد کیا گیا ۔

    اس طرح برآمدات میں8 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، گذشتہ مالی سال اس عرصے کے دوران 68 کروڑ 18 لاکھ ڈالر مالیت کا 11 لاکھ 60 ہزار میٹرک ٹن چاول برآمد کیا گیا تھا۔

    دوسری جانب رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے حکام کے مطابق ایسوسی ایشن آئندہ ایک سال کے دوران چاول کی برآمد کا حجم 5 ارب ڈالر سالانہ تک پہنچانے کیلئے اپنے تمام وسائل بروئے کار لائے گی ۔