Tag: چاکلیٹ

  • سال 2024 کے مقبول ترین ذائقے سوشل میڈیا پر وائرل

    سال 2024 کے مقبول ترین ذائقے سوشل میڈیا پر وائرل

    دُنیا بھر میں لوگ چاکلیٹ کے منفرد ذائقوں سے لطف‌ اندوز ہوتے ہیں، یہ صرف بچوں ہی نہیں بلکہ بڑوں میں بھی یکساں مقبول ہے، اپنے منفرد ذائقے اور لذت کے باعث سال 2024 میں بھی اسے نمایاں مقام حاصل رہا۔

    کریکنگ لیٹس ہوں اولمپک مفسنز یا اور بہت کچھ ! سال 2024 میں سوشل میڈیا کی مختلف سائٹس پر کھانے پینے کی اشیاء کے رجحانات میں اضافہ دیکھنے میں آیا۔

    دبئی چاکلیٹ بار – "کنافہ آف اٹ”

    2024کے سب سے زیادہ کھانے کی اشیاء میں سے ایک دبئی سے آئی، جہاں فکس ڈیزرٹ چاکلیٹئر نے "کنافہ آف اٹ” چاکلیٹ بار متعارف کرائی۔

    یہ چاکلیٹ بار مشرق وسطیٰ کے روایتی ذائقوں اور کریمی دودھ چاکلیٹ کا ایک منفرد امتزاج تھا۔ اس میں کرسپ کطائف، پستہ اور تاہینی پیسٹ کو دودھ چاکلیٹ میں لپیٹا گیا تھا، جس نے اسے 2024کی سب سے مطلوبہ ٹریٹ بنا دیا۔

    یہ بار اتنی مقبول ہوئی کہ اس کی تخلیق کار سارہ حمودہ نے امریکی نشریاتی ادارے سی این این کو بتایا کہ اس کے آرڈرز روزانہ 6 سے بڑھ کر 100 فی منٹ تک پہنچ گئے ہیں۔

    چاکلیٹ کھانے کے شائقین اس سے اس قدر متاثر ہوئے کہ انہوں نے انٹرنیٹ پر ڈی آئی وائی ٹیوٹو ریلز دیکھ کر اس چاکلیٹ بار کو گھر میں بنانے کی بھی کوشش کی۔

    اولمپک چاکلیٹ مفسنز : ایتھلیٹس کا میٹھا جنون

    2024کے سمر اولمپکس کے دوران ایتھلیٹس نے ایک نئی ٹریٹ دریافت کی، جس کا نام تھا مزیدار چاکلیٹ مفسنز۔

    ناروے کے تیراک ہینریک کرسچنسن نے ٹک ٹاک پر اس چاکلیٹ سے متعلق پوسٹ کی اور اپنی پسندیدگی کا اظہار کیا جس کے بعد یہ چاکلیٹ مفسنز عالمی سطح پر مزید مقبول ہوا۔

    یہ مفسنز نہ صرف کھلاڑیوں بلکہ کھانے کے شوقین حضرات میں بھی مقبول ہوگئے اور ان کی نقل کرتے ہوئے سوشل میڈیا پر کئی ترکیبیں اور ویڈیوز بھی سامنے آئیں۔

    وائرل کریکنگ لیٹے : برف کی طرح ٹوٹنے والی کافی

    2024کا ایک اور مقبول رجحان کریکنگ لیٹے تھا، جو ٹک ٹاک پر چھا گیا۔ یہ ایک منفرد کافی ڈرنک تھی جس میں ایک کپ پر جمی ہوئی چاکلیٹ کی تہہ کو دبا کر برف کی طرح توڑا جاتا تھا۔

    یہ مشروب صرف اپنے ذائقے کی وجہ سے ہی نہیں بلکہ اس کے "ٹوٹنے” کے منفرد انداز کی وجہ سے بھی سوشل میڈیا پر چھایا رہا۔

    ماچا : تندرستی کا سبز پاؤڈر

    جاپانی ثقافت کا ایک پرانا حصہ، ماچا، 2024 میں ایک عالمی رجحان بن گیا۔ یہ روشن سبز پاؤڈر مشروبات، کیک اور دیگر کھانوں میں استعمال ہوا۔

    ماچا کے اینٹی آکسیڈنٹس اور توانائی بڑھانے والی خصوصیات نے اسے صحت کے شوقین افراد میں پسندیدہ بنا دیا جبکہ اس کے مخصوص میٹھے ذائقے نے اسے کھانوں میں مقبول رکھا۔

    لواشک : ٹک ٹاک کا کھٹا میٹھا احساس

    لواشک، جو ایران کی روایتی ٹریٹ ہے، 2024 میں عالمی سطح پر کھانے کا رجحان بن گیا۔ یہ چیری، بیر، خوبانی اور انار جیسے خالص پھلوں سے بنایا گیا میٹھا اور کھٹا اسنیک ہے، جس کا ذائقہ اور منفرد ساخت لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرتی ہے۔

    ٹک ٹاک کی بدولت یہ ایرانی اسنیک دنیا بھر میں مقبول ہوا اور سوشل میڈیا پر کئی ویڈیوز کا بھی موضوع بنا۔

    ڈریم کیک: دلکش اور خوش ذائقہ

    ڈریم کیک 2024 کا سب سے نمایاں میٹھا تھا جو اپنے شاندار ڈیزائن اور لذیذ ذائقے کی بدولت مشہور ہوا۔

    یہ نہ صرف پیشہ ور بیکرز بلکہ گھر کے شوقیہ افراد کے لیے بھی تخلیق کا معیار بن گیا۔

    میٹیلیڈا کیک: چاکلیٹ کیک کا جنون

    سال 2024میں ایک اور مقبول کیک میٹیلیڈا کیک بھی تھا، جو مشہور کتاب "میٹیلیڈا” کے چاکلیٹ کیک سے متاثر ہو کر بنایا گیا تھا۔ یہ کیک اپنی شکل اور مزیدار ذائقے کی وجہ سے سوشل میڈیا کا پسندیدہ میٹھا بن گیا۔

    واضح رہے کہ کھانے پینے کے یہ مختلف رجحانات اس بات کی جانب واضح اشارہ کرتے ہیں کہ جدید دور میں کھانے کے ذائقے سوشل میڈیا کے ذریعے مقبول اور عالمی بن سکتے ہیں۔

  • چاکلیٹ کے علاوہ کون سی غذا دانتوں کو جلدی خراب کرتی ہے؟

    چاکلیٹ کے علاوہ کون سی غذا دانتوں کو جلدی خراب کرتی ہے؟

    مسکراہٹ کو خوبصورت بنانے میں ہمارے دانتوں کا کردار بہت اہم ہے اس لیے اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ ہنستے ہوئے اچھے لگیں تو دانتوں کی صحت کا خیال رکھیں۔

    دندان سازوں کا کہنا ہے کہ لوگوں کی اکثریت دانتوں کو درکار توجہ دینے میں ناکام رہتی ہے جس کی وجہ سے دانتوں کی صحت کے مسائل جنم لیتے ہیں۔

    ماہرین نے دانتوں کی صفائی کے لئے چند اہم تجاویز دی ہیں جن پر عمل کرکے دانتوں کی صحت کے حوالے سے پیدا ہونے والے مسائل پر قابو پایا جاسکتا ہے۔

    ہماری صحت کا دارومدار ہماری غذا اور منہ سے ہے۔ اس لیے ضروری ہے کہ ایسی تمام غذاؤں سے پرہیز کیا جائے جو منہ کی صحت کو خراب کرکے دانتوں کو نقصان پہچاتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کچھ غذائیں جن کے بارے تصور کیا جاتا ہے کہ وہ دانتوں کے لیے بری نہیں ہے تاہم وہ حیران کن حد تک منہ کے لیے نقصان کا باعث بنتی ہیں ان ہی میں کاربوہائیڈریٹ سے تیار کھانے شامل ہیں۔

    اس حوالے سے دانتوں کی صحت کی ماہر وٹنی ڈی فوگیو کا کہنا ہے کہ خمیری کاربوہائیڈریٹس جو چپچپے اور روٹی کی طرح ہوتے ہیں جیسے سفید روٹی، پاستا، چپس، سیریل اور کریکرز آپ کے موتی کی طرح سفید دانتوں کو نقصان پہنچارہے ہیں۔

    خمیری کاربوہائیڈریٹ جب آپ کھاتے ہیں تو چبانے کے دوران یہ ٹوٹ کر شکر میں تبدیل ہوجاتے ہیں اور یہی ان کے نقصان دہ ہونے کی اصل وجہ ہے۔

    اس طرح یہ مخصوص کاربوہائیڈریٹ منہ کو زیادہ تیزابی بناتے ہیں جبکہ منہ میں موجود لعاب آپ کے دانتوں سے اس چپچپے کھانے کو ہٹانے کے لیے بہت زیادہ کام کرتا ہے جس سے دانتوں کے سڑنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    فوگیو نے مزید یہ بھی کہا کہ ہم سب جانتے ہیں کہ کینڈی چینی ہے، ٹھیک ہے، لیکن ہم بھول جاتے ہیں کہ روٹی میں بھی چینی ہے۔ جبکہ دوسری طرف، ڈارک چاکلیٹ حیرت انگیز طور پر آپ کے دانتوں کے لیے اچھی ہے کیونکہ اسے آسانی سے دانتوں پر سے صاف کیا جاسکتا ہے اسی طرح ایسی تمام غذائیں جنہیں زیادہ چبانے کی ضرورت ہوتی ہے، جیسے گاجر، سیلری جیسی کچی سبزیاں،سالم اناج عام طور پر آپ کی دانتوں کی صحت کے لیے بہتر ہیں۔

    اگر آپ تھوڑی سی مٹھائی اور کچھ نمکین جیسے چپس کھانے کے شوقین ہیں تو انہیں ایک ہی وقت میں کھا لیں تاکہ دانتوں کو صفائی یعنی آپ کا لعاب اور آپ کے منہ میں موجود تیزابی پی ایچ کو شوگر کو بے اثر کرنے کا وقت مل سکے، اگر آپ دن بھر یہ غذائیں کھاتے رہیں گے تو یہ دانتوں کے نقصان کا باعث بن سکتی ہیں۔

    فوگیو نے یہ بھی کہا کہ جس ترتیب میں آپ اپنی پسندیدہ غذائیں کھاتے ہیں بہت اہمیت رکھتا ہے۔ دانتوں پر جن کا کوئی اثر نہ ہو جیسے پھل، سبزیاں اور ڈیری آئٹمز خاص کر دہی ہمیشہ آخر میں استعمال کرنے چاہیے۔

    مثال کے طور پر، اگر آپ پنیر کھا رہے ہیں، تو کوشش کریں کہ اسے آخر میں کھائیں تاکہ آپ کے منہ میں موجود تیزابی پی ایچ کو کیویٹی پیدا کرنے والے مادوں کو بے اثر کرنے میں مدد مل سکے۔

    لیکن اگر آپ کے پیلیٹ میں اس قسم کی کوئی بے اثر کرنے والی غذا نہیں ہے تو آپ پانی پی لیں تاکہ دانتوں میں غذا کے ذرات اور اس کے اثر کو دور کیا جاسکے۔ کھانا صحت بخش غذاؤں پر مشتمل ہی کیوں نہ ہو اگر یہ دانتوں پر زیادہ دیر تک رہے تو کیویٹی اور مسوڑھوں کی بیماری کے خطرے کو بڑھا دیتی ہے۔

    فوگیو نے خبردار کیا کہ اگر کھانے کے بعد چپچپا مادہ دن بھر دانتوں پر جمع رہے، تو یہ مستقل ٹارٹر کی صورت اختیار کر لیتا ہے اسے سخت ہونے اور کیویٹی بننے میں 24 سے 72 گھنٹے لگتے ہیں۔ لہٰذا، فلاسنگ کا ایک دن بھی ناغہ نقصان دہ پلاک کی تعمیر کو تیز کر سکتا ہے۔ اس طرح یہ مسوڑھوں کی بیماری کا سبب بنتا ہے۔ اور لوگوں میں دانتوں کے گرنے کی سب سے بڑی وجہ مسوڑھوں کی بیماری ہے، کیویٹی نہیں۔

    مسوڑھوں کی بیماری سے دیگر صحت کے مسائل بھی جنم لیتے ہیں جیسے امراض قلب اور گردے کی بیماری، ذیابیطس، الزائمر۔ مسوڑھوں میں موجود خون کی نالیاں جسم کے تمام اعضاء سے جڑی ہوئی ہیں، اور یہ خراب ٹارٹر بیکٹیریا آپ کے دل کو متاثر کر کے امراض قلب کے خطرے کو بڑھا سکتا ہے۔

    لہٰذا دن میں ایک بار دانتوں کی اچھی طرح صفائی نہ صرف دانتوں کی بیماری سے محفوظ رکھتی ہے بلکہ امراض قلب سے تحفظ فراہم کر سکتی ہے۔

  • خوشی کا چاکلیٹ سے کیا تعلق ہے؟ دلچسپ حقائق

    خوشی کا چاکلیٹ سے کیا تعلق ہے؟ دلچسپ حقائق

    خوشی کے لمحات میں منہ میٹھا کرانا ہماری دیرینہ روایات کا حصہ ہے، مٹھائی اور حلوے وغیرہ کے بعد اب ان کی جگہ چاکلیٹس نے لے لی ہے کیونکہ بچے ہوں یا بڑے، چاکلیٹ تقریباً سب ہی کی پسندیدہ ہے۔

    جدید سائنسی تحقیق کے مطابق بطور میٹھا کھلائی جانے والی چاکلیٹ کا تعلق صرف خوشیوں اور تقریبات سے ہی نہیں بلکہ انسانی صحت کے ساتھ بھی جڑا ہے۔

    ماہرین صحت کے مطابق چاکلیٹ کھانے سے صحت پر بے شمار طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں جس میں خوشی کے ہارمونز کا ریلیز ہونا، موڈ کا قدرتی طور پر خوشگوار ہونا اور سر درد جیسی شکایت کا فوری علاج سر فہرست ہے، چاکلیٹ ذہنی دباؤ سے نجات دلانے میں معاون ثابت ہوتی ہے۔

    چاکلیٹ

    آسٹریلیا کے سوین برن یونیورسٹی آف ٹیکنالوجی کے سینٹر فار ہیومن فارماکولوجی کی ایک تحقیق کے مطابق چاکلیٹ میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس سمیت بعض اجزاء دماغ میں سیروٹونن نامی نیورو ٹرانسمیٹر پیدا کرنے میں مدد کرتے ہیں جو ہمیں خوش اور پر سکون محسوس کرواتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق چاکلیٹ ہمیں تناؤ سے نمٹنے میں مدد کرتی ہے۔ ڈارک چاکلیٹ میں اینٹی آکسیڈنٹس ہوتے ہیں، ماہرین صحت کے مطابق جو آپ کے مزاج کو بہتر بنانے کی قدرتی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ڈارک چاکلیٹ میں پائے جانے والے یہ اجزاء ٹرپٹوفان، فینی لیتھیلالینین اور تھیوبرومین ہیں۔

    Chocolate

    رپورٹ کے مطابق فینائلیتھیلامین قدرتی طور پر کام کرنے والے اینٹی ڈپریسنٹ کے طور پر کام کرتا ہے اور ڈوپامائن کو خارج کرنے میں مدد کرتا ہے جس سے ہم خوشی محسوس کرتے ہیں۔

    رپورٹ میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ چاکلیٹ کا زیادہ استمعال صحت کے لیے خطرناک ثابت ہو سکتا ہے۔ لہذا اس کو استعمال کرتے وقت احتیاط کرنا چاہیے تاکہ موٹاپا، کولیسٹرول میں اضافہ، ہائی بلڈ شوگر کی سطح وغیرہ سمیت پیچیدگیوں سے بچا جا سکے۔

    طبی ماہرین کے مطابق 50 گرام چاکلیٹ بار میں 250 کلو کیلوری ہوتی ہے۔ ماہرین صحت کا مشورہ ہے کہ تمام فوائد سے لطف اندوز ہونے کے لیے ایک دن میں 30 گرام تک ڈارک چاکلیٹ کھایا جاسکتا ہے۔

  • ہرشیز چاکلیٹ میں مضر صحت اجزاء کی موجودگی برقرار

    ہرشیز چاکلیٹ میں مضر صحت اجزاء کی موجودگی برقرار

    نیویارک : امریکہ میں چاکلیٹ بنانے والی مشہور کمپنی ’ہرشیز‘ کی پروڈکٹ کے حوالے سے ایک بار بھر یہ شکایت  سامنے آئی ہے کہ ان کی چاکلیٹس میں مضرصحت دھاتوں کی زائد مقدار پائی جاتی ہے۔

    اس سے قبل بھی اسی قسم کی شکایت سے متعلق چاکلیٹس کمپنیز کو یاد دہانی کرائی گئی تھی تاہم تاحال اس پر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔

    اس حوالے سے امریکہ میں صارفین کے حقوق کا خیال رکھنے والی ایک سماجی تنظیم کنزیومر رپورٹس کی جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حال ہی میں جانچ پڑتال کی گئی مختلف چاکلیٹس کی مصنوعات میں سے ایک تہائی میں سیسہ اور کیڈمیم کی زائد مقدار پائی گئی ہیں۔

    غیرملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق صارفین نے ہرشیز کمپنی سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ چاکلیٹ میں موجود ان دھاتوں کی مقدار کم کرے، جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ 48میں سے 16 مصنوعات میں سیسہ اور کیڈمیم یا دونوں کی ممکنہ طور پر نقصان دہ مقدار موجود تھی۔

    صارفین کی رپورٹس کے مطابق سات اقسام کی مصنوعات کی جانچ پڑتال کی گئی جس میں ڈارک چاکلیٹ بارز، دودھ کی چاکلیٹ بارز، کوکو پاؤڈر، چاکلیٹ چپس، براؤنز مکسز، چاکلیٹ کیک اور ہاٹ چاکلیٹ شامل ہیں۔

    کنزیومر رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ ان دھاتوں کے نتیجے میں اعصابی اور مدافعتی نظام کے مسائل سمیت گردے کی بیماریاں جنم لے سکتی ہیں جس سے خصوصاً حاملہ خواتین اور چھوٹے بچوں کو زیادہ خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔

    کنزیومر رپورٹس میں کہا گیا ہے کہ 75ہزار سے زیادہ صارفین نے ہرشیز کی چاکلیٹ میں ان مضر صحت دھاتوں کو کم کرنے کے لیے درخواست پر دستخط کیے تھے اور اب وہ کمپنی کو دوبارہ درخواست دے رہے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال دسمبر میں نیو یارک کے رہائشی ایک صارف کرسٹوفر لزازارو نے ’ہرشیز‘ کیخلاف مقدمہ بھی دائر کیا تھا جس میں الزام عائد کیا گیا تھا کہ ان چاکلیٹوں میں مضر صحت دھاتوں کو شامل کیا گیا ہے، صارف نے کمپنی پر 5 ملین ڈالر ہرجانے کے دعویٰ دائر کیا تھا۔

    علاوہ ازیں رواں سال جنوری میں سماجی تنظیم کنزیومر رپورٹس کی رپورٹ میں کہا گیا تھا کہ مشہور کمپنیوں کی چاکلیٹ بارز میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ان تمام بارز میں لیڈ (سیسہ) اور کیڈمیئم نامی عناصر موجود ہیں۔

    کنزیومر رپورٹس نے اس بات پر زور دیا تھا کہ چاکلیٹ بنانے والے ادارےاپنی مصنوعات میں لیڈ (سیسہ) اور کیڈمیئم کی سطح کو ہرصورت کم کریں۔ اس سلسلے میں کنزیومر رپورٹس نے ہرشیز کمپنی، مونڈیلیز انٹرنیشنل انکارپوریشنز، تھیو چاکلیٹ اور ٹریڈر جوز نامی کمپنیوں کو خطوط بھی لکھے تھے۔

  • بلڈ پریشر قابو میں رکھنا ہے تو کافی پئیں

    بلڈ پریشر قابو میں رکھنا ہے تو کافی پئیں

    کافی اور چاکلیٹ میں پایا جانے والا اہم جز کوکو بلڈ پریشر کو قابو میں رکھ سکتا ہے، اور شریانوں کی سختی کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق برطانوی ماہرین کی جانب سے محدود پیمانے پر کی جانے والی ایک تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ قدرتی جڑی بوٹیوں سے حاصل ہونے والے کوکو بیج یا پاؤڈر کا استعمال بلڈ پریشر کو کنٹرول سمیت شریانوں کی سختی کو بھی کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔

    کوکو بیج یا پاؤڈرعام طور پر چاکلیٹ، کافی، چائے کی پتی، آئس کریم، مشروبات اور ادویات میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    یہ ایک نایاب درخت کے خوردنی بیج ہوتے ہیں، جنہیں سورج کی تپش پر گرم کر کے ان سے کوکو پاؤڈر حاصل کیا جاتا ہے یا پھر انہیں جدید مشینری کے ذریعے پاؤڈر میں تبدیل کر کے ادویات اور غذاؤں میں استعمال کیا جاتا ہے۔

    کوکو میں 300 سے زائد مرکبات پائے جاتے ہیں اور یہ اینٹی آکسیڈنٹ خصوصیات کا حامل ہوتا ہے، اس میں وٹامن کے، ای، پروٹین، کیلشیئم، سوڈیم، پوٹاشیم، زنک، فاسفورس، آئرن، اور میگنیشیئم پایا جاتا ہے جو انسانی صحت کے لیے کئی حوالوں سے بہتر سمجھے جاتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ برطانوی ماہرین نے کوکو کی خاصیت پر دوبارہ تحقیق کر کے جاننے کی کوشش کی کہ اس کے امراض قلب سمیت بلڈ پریشر پر کیا اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

    محدود رضا کاروں پر کیے گئے ایک تجربے میں ایک درجن کے قریب افراد کو 2 گروپوں میں تقسیم کر کے ایک کو کوکو دیا گیا جب کہ دوسرے گروپ کو مصنوعی کیپسول دیے گئے اور تمام افراد کا چند ہفتوں تک یومیہ متعدد بار چیک اپ کیا گیا۔

    ماہرین نے رضا کاروں کو خوراک دینے کے 3 گھنٹے بعد اور پھر ہر ایک گھنٹے بعد چیک کیا اور رضا کاروں کو بھی ان ٹیسٹس تک رسائی دی، ماہرین نے رضا کاروں کے دل کی دھڑکن، بلڈ پریشر اور شریانوں کی صورتحال پر نظر رکھی اور دیکھا کہ کوکو لینے والے افراد میں بلڈ پریشر نارمل رہا اور ان کے شریانوں کی سختی بھی کم ہوئی۔

    ماہرین نے نتیجہ اخذ کیا کہ کوکو کی اچھی مقدار والی غذائیں کھانے سے بلڈ پریشر قابو میں رہتا ہے، ساتھ ہی اس سے شریانوں کی سختی بھی ختم ہوتی ہے۔

    ساتھ ہی ماہرین نے بتایا کہ جس شخص کا بلڈ پریشر پہلے ہی قابو میں ہوگا یا کم ہوگا، اس کی جانب سے کوکو پر مشتمل غذائیں کھانے سے اس کا بلڈ پریشر مزید کم ہو سکتا ہے اور اس کے ساتھ مسائل ہوسکتے ہیں۔

    ماہرین نے کوکو پر مشتمل غذاؤں کے استعمال اور اس کے بلڈ پریشر اور عارضہ قلب سے تعلق پر مزید تحقیق کرنے پر بھی زور دیا۔

  • چاکلیٹ کے یہ فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    چاکلیٹ کے یہ فوائد جان کر آپ حیران رہ جائیں گے

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق میں کہا گیا کہ چاکلیٹ میں غذائیت اور بڑی بیماریوں سے بچانے والے مادے صحت پر مثبت اثرات ڈال سکتے ہیں۔

    ویسے تو چاکلیٹ کی کئی اقسام ہیں لیکن خالص ڈارک چاکلیٹ میں براہ راست کوکوا بیجوں سے حاصل شدہ چاکلیٹ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے۔

    ڈارک چاکلیٹ فائبر اور معدنیات سے بھری ہوتی ہے، اگر 100 گرام کی چاکلیٹ بار لی جائے جس میں 70 سے 85 فیصد کوکوا موجود ہو تو اس میں مندرجہ ذیل مقدار کے حساب سے معدنیات موجود ہوں گی۔

    فائبر: 11 گرام

    آئرن: 67 فیصد

    میگنیشیئم: 58 فیصد

    کوپر: 89 فیصد

    میگنیز: 98 فیصد

    اس کے علاوہ چاکلیٹ میں فاسفورس، زنک، پوٹاشیئم اور سلینیئم بھی وافر مقدار میں پایا جاتا ہے تاہم 100 گرام چاکلیٹ روزانہ کی بنیاد پر کھانا نقصان دہ بھی ثابت ہوسکتا ہے کیونکہ اس میں 600 کیلوریز اور شوگر بھی موجود ہوتی ہے۔

    صحت کے حوالے سے چاکلیٹ کے بہتر نتائج اسی وقت حاصل ہوں گے جب اسے اعتدال میں کھایا جائے۔

    ڈارک چاکلیٹ صحت بخش فیٹی ایسڈز کی بھی حامل ہے، اس میں اولک ایسڈ، اسٹیرک ایسڈ، اور پالمیٹک ایسڈ بھی موجود ہوتے ہیں، اولیک ایسڈ بالخصوص قلبی صحت کے لیے مفید ہے جو زیتون کے تیل میں بھی پایا جاتا ہے۔

    اسٹیرک ایسڈ کولیسٹرول پر معتدل اثر ڈالتا ہے جبکہ پالمیٹک ایسڈ کولیسٹرول کو بڑھاتا تو ہے لیکن یہ چاکلیٹ میں موجود کل چکنائی کا صرف ایک تہائی حصہ ہوتا ہے۔

    اس کے علاوہ ڈارک چاکلیٹ میں بلڈ پریشر کو کم کرنے کی صلاحیت بھی موجود ہوتی ہے۔

    چاکلیٹ میں فلیونولز جسم میں نائٹرک آکسائڈ خارج کرواتے ہیں، نائٹرک آکسائڈ ایک سگنل کے ذریعے شریانوں کو ڈھیلا کردیتا ہے جس کی وجہ سے بلڈ پریشر زیادہ سے کم ہوجاتا ہے۔

  • کیا ناشتے میں چا کلیٹ کھانے سے وزن گھٹتا ہے؟

    کیا ناشتے میں چا کلیٹ کھانے سے وزن گھٹتا ہے؟

    طبی اور غذائی ماہرین نے ایک تحقیق کے بعد کہا ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانے سے مجموعی صحت پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے، اور اضافی وزن میں کمی لانے میں بھی یہ معاون ہے۔

    ماہرین کے مطابق 20 سے 80 سال عمر کے 968 رضاکاروں پر کی گئی تحقیق میں یہ بات واضح طور پر سامنے آئی ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانے سے دماغی صلاحیت، صحت اور کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ ناشتے میں چاکلیٹ کھانے سے اس کے فوائد میں اضافہ ہو جاتا، ناشتے میں چاکلیٹ کے استعمال کے سبب انسان دن بھر چاق و چوبند اور خوش گوار موڈ میں رہتا ہے۔

    طبی و غذائی ماہرین کے مطابق چاکلیٹ کھانے سے بے شمار طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں، جس میں خوشی کے ہارمونز کا ریلیز ہونا، موڈ کا قدرتی طور پر خوش گوار ہو جانا، اور سر درد جیسی شکایت کا فوری علاج سر فہرست ہے، چاکلیٹ ذہنی دباؤ سے نجات دلانے میں بھی معاون ثابت ہوتی ہے۔

    تحقیق کے نتائج سے یہ بات بھی معلوم ہوائی کہ ناشتے میں چاکلیٹ کا استعمال اضافی وزن میں کمی لانے میں بھی بے حد معاون ثابت ہوتا ہے۔

    غذائی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ صبح 9 بجے سے قبل چاکلیٹ کھانے سے اس کا صحت پر کوئی نقصان نہیں ہوتا، جب کہ دن کے درمیانے حصے میں چاکلیٹ کھانے کے سبب یہ فوائد اور توانائی تو فراہم کرتی ہے مگر اضافی کیلوریز ہونے کے سبب جسم میں ذخیرہ ہو کر چربی پیدا کرنے کا بھی سبب بنتی ہے۔

    براؤن چاکلیٹ

    ماہرین کا کہنا ہے چاکلیٹ کی دو اقسام ہیں، بلیک اور ڈارک (براؤن)، براؤن چاکلیٹ دماغ میں ’سیروٹونین‘ نامی مادہ پیدا کرتی ہے، جس سے ذہنی دباؤ سے نجات ملتی ہے، چاکلیٹ بے چینی اور ذہنی تناؤ میں 70 فی صد تک کمی لاتی ہے۔

    براؤن چاکلیٹ دل کے امراض کی روک تھام کے لیے بھی نہایت مددگار ثابت ہوتی ہے، اس کے استعمال سے فالج کے حملے کے خدشات میں کمی واقع ہوتی ہے۔

    بلیک چاکلیٹ

    ماہرین کے مطابق بلیک چاکلیٹ انسولین کی سطح کو متوازن بناتی ہے اور قلب کے نظام کو صحت مند اور متحرک رکھتی ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ بلیک چاکلیٹ صحت کو نقصان پہنچانے والے منفی کولیسٹرول میں کمی کا سبب بنتی ہے اور مثبت کولیسٹرول کو بڑھاتی ہے، بلیک چاکلیٹ کا استعمال بلڈ پریشر کو معمول پر رکھنے میں بھی کردار ادا کرتا ہے۔

  • چاکلیٹ وزن میں کمی کر سکتی ہے؟

    چاکلیٹ وزن میں کمی کر سکتی ہے؟

    چاکلیٹ کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ یہ وزن بڑھا سکتی ہے لیکن حال ہی میں ایک تحقیق میں اس کے بارے میں ایک اور بات سامنے آئی ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ خواتین کے مخصوص دنوں کے بعد ملک چاکلیٹ کا صبح کے وقت استعمال ان کے جسم میں موجود چربی کو ختم کرنے میں مدد دیتا ہے۔

    تحقیق میں کہا گیا کہ چاکلیٹ کا صبح کے وقت استعمال بلڈ شوگر کی سطح کو کم کرتا ہے البتہ صبح کے علاوہ دن کے کسی بھی حصے میں ملک چاکلیٹ کھانے سے وزن بڑھنے کے امکانات ہوتے ہیں۔

    اس تحقیق کے لیے ماہرین نے ایسی خواتین پر تجربہ کیا جنہوں نے حیض کے بعد صبح چاکلیٹ کا استعمال کیا تو ان میں مذکورہ بالا نتائج سامنے آئے۔

    ماہرین کا کہنا ہے چاکلیٹ کا صبح کے وقت استعمال نہ صرف وزن میں کمی کرتا ہے بلکہ یہ دماغی کارکردگی کے لیے نہایت بہترین ہے۔

  • کیا آپ چاکلیٹ کھانے کی ملازمت کرنا چاہیں گے؟

    کیا آپ چاکلیٹ کھانے کی ملازمت کرنا چاہیں گے؟

    کینیڈا کی ایک کینڈی کمپنی نے ایسی ملازمت کے لیے درخواستوں کا اعلان کیا ہے جس میں منتخب کردہ شخص کو کمپنی کی تیار کردہ کینڈیز اور چاکلیٹس چکھنی ہوں گی۔

    کینیڈین صوبے اونٹاریو کی اس چاکلیٹ کمپنی نے کل وقتی اور جز وقتی اسامی کا اعلان کیا ہے، یہ ملازمت دراصل اس کمپنی کی تیار کردہ چاکلیٹس اور کینڈیز کو چکھنے کی ہوگی۔

    کمپنی نے اس ملازمت کو کینڈیولوجی کا نام دیا ہے۔

    کمپنی کا کہنا ہے کہ ملازمت پر رکھے جانے والے شخص کو کمپنی میں تیار کردہ چاکلیٹس کے سیمپلز چکھنے ہوں گے اور اس میں مختلف اجزا کی کمی بیشی کے بارے میں اپنی رائے دینی ہوگی۔

    یہ کمپنی 3 ہزار کے قریب چاکلیٹس اور کینڈیز تیار کرتی ہے۔ کمپنی کے مطابق اس ملازمت کے لیے صرف وہ لوگ درخواست دیں جو میٹھا کھانے کے شوقین ہیں۔

    اس ملازمت کی تنخواہ 47 ڈالر فی گھنٹہ ہوگی، دلچسپی رکھنے والے امیدوار 15 فروری تک آن لائن درخواستیں دے سکتے ہیں۔

  • چاکلیٹ اور نوبل انعام کے درمیان حیران کن تعلق کا انکشاف

    چاکلیٹ اور نوبل انعام کے درمیان حیران کن تعلق کا انکشاف

    اگر آپ سے پوچھا جائے کہ کسی ملک کا کوئی شہری نوبل انعام حاصل کرنے میں کیوں کامیاب رہتا ہے؟ تو یقیناً آپ کے پاس بہت سے جواب ہوں گے جیسے کہ انفرادی طور پر اس شخص کی محنت، قابلیت، ذہانت علاوہ ازیں اس شخص کو ملک کی جانب سے فراہم کی جانے والی سہولیات و مراعات۔

    تاہم نوبل انعام سے جڑا ایک عنصر ایسا ہے جو انکشاف کی صورت میں سامنے آیا اور دنیا کو حیران کر گیا۔

    کچھ عرصہ قبل ایک تحقیقی مقالے میں دعویٰ کیا گیا کہ جن مالک میں چاکلیٹ کھانے کا رجحان زیادہ ہے، ان ممالک میں نوبل انعام پانے والوں کی تعداد زیادہ ہے۔

    جی ہاں، یعنی کہ جن ممالک کے شہریوں میں چاکلیٹ کھانے کی عادت ہوتی ہے ان ممالک کے شہریوں میں نوبل انعام حاصل کرنے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔

    یہ تحقیقی مقالہ نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسن میں شائع ہوا تھا جسے سوئٹزر لینڈ کے ایک پروفیسر آف میڈیسن فرانز ایچ مزرلی نے تحریر کیا تھا۔

    پروفیسر فرانز نے لکھا کہ چونکہ کئی تحقیقات میں یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ چاکلیٹ دماغی استعداد اور کارکردگی بڑھانے کی صلاحیت رکھتی ہے اور یہ ذہنی صحت پر حیران کن مثبت اثرات مرتب کرتی ہے، تو میں نے نوبل انعام اور چاکلیٹ میں تعلق تلاش کرنے کی کوشش کی۔

    ان کے مطابق اس حوالے سے انہیں کوئی باقاعدہ ڈیٹا تو نہیں مل سکا، تاہم جب انہوں نے مختلف ممالک میں چاکلیٹ کے استعمال کی فی کس شرح اور ان ممالک کے نوبل انعامات کا جائزہ لیا تو ان کے خیال کی تصدیق ہوگئی۔

    فرانز کا کہنا تھا کہ جن ممالک میں چاکلیٹ کے استعمال کی فی کس شرح زیادہ تھی، یہ وہی ممالک تھی جن کے متعدد شہری نوبل انعام حاصل کر چکے تھے۔

    ان کے مطابق اس تحقیق نے انہیں خوشگوار حیرت میں مبتلا کردیا۔

    پروفیسر فرانز کا یہ تحقیقی مقالہ باقاعدہ کسی دستاویز یا تحقیق کے نتائج کی صورت میں نہیں پیش کیا جاسکتا، ان کے پیش کردہ اعداد و شمار حقیقت تو ہیں تاہم یہ طے کرنا باقی ہے کہ کیا واقعی یہ دو عوامل ایک دوسرے سے کوئی تعلق رکھتے ہیں۔

    یہ کہنا مشکل ہے کہ آیا چاکلیٹ کا استعمال کسی شخص کو نوبل انعام حاصل کرنے جتنا ذہین بنا دیتا ہے یا پھر ذہین اور تخلیقی افراد میں قدرتی طور پر چاکلیٹ کھانے کا شوق موجود ہوتا ہے۔

    چونکہ چاکلیٹ کا زیادہ استعمال فائدے کی جگہ نقصان کا سبب بھی بن سکتا ہے لہٰذا یہ دیکھنا بھی باقی ہے کہ نوبل انعام حاصل کرنے والے افراد کتنی مقدار میں چاکلیٹ استعمال کرتے تھے، اور جن ممالک کا مقالے میں ذکر کیا گیا وہاں فی کس چاکلیٹ کے استعمال کی شرح فوائد کا سبب بن رہی تھی یا نقصان کا۔

    اس مقالے کو مزید تحقیق کی ضرورت ہے جس کے بعد ہی اس کے معتبر ہونے کے بارے میں طے کیا جاسکے گا۔

    لیکن چاکلیٹ میں ایسے کیا اجزا شامل ہیں؟

    چاکلیٹ کا جزو خاص یعنی کوکوا اپنے اندر بے شمار فائدہ مند اجزا رکھتا ہے۔ اس میں فائبر، آئرن، میگنیشیئم، کاپر اور پوٹاشیئم وغیرہ شامل ہیں اور یہ تمام اجزا دماغی صحت کے لیے بہترین ہیں۔

    ایک امریکی طبی جریدے میں چھپنے والی ایک تحقیق کے مطابق وہ افراد جو باقاعدگی سے چاکلیٹ کھاتے ہیں ان کی یادداشت ان افراد سے بہتر ہوتی ہے جو چاکلیٹ نہیں کھاتے۔

    چاکلیٹ کھانے والے افراد دماغی طور پر بھی زیادہ حاضر ہوتے ہیں۔

    ماہرین کے مطابق چاکلیٹ دماغ میں خون کی روانی بہتر کرتی ہے جس سے یادداشت اور سیکھنے کی صلاحیت میں اضافہ ہوتا ہے، یوں ہمارے دماغ کی استعداد بڑھ جاتی ہے۔

    چاکلیٹ دماغ میں سیروٹونین نامی مادہ پیدا کرتی ہے جس سے ذہنی دباؤ اور ڈپریشن سے نجات ملتی ہے اور موڈ میں فوراً ہی خوشگوار تبدیلی واقع ہوتی ہے۔ یہ ہمارے جسم کی بے چینی اور ذہنی تناؤ میں 70 فیصد تک کمی کرسکتی ہے۔