Tag: چترال

  • دنیا کے بلند ترین مقام پر رنگارنگ شندور پولو فیسٹیول کا آغاز

    دنیا کے بلند ترین مقام پر رنگارنگ شندور پولو فیسٹیول کا آغاز

    چترال : دنیا کے بلند ترین پولو گراؤنڈ پر شندور پولو فیسٹیول کا رنگا رنگ آغاز ہوگیا ، ملک بھر سے سیاح بادشاہوں کا کھیل دیکھنے شندور پہنچ رہے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق خیبرپختونخوا، جی بی حکومت،پاک فوج اور فرنٹیئرکورکے تعاون سے دنیا کے بلند ترین مقام پر رنگارنگ شندور پولو فیسٹیول 2025 کا آغاز ہوگیا۔

    خیبر پختونخوا کے ضلع اَپر چترال میں پاک فوج اور کے پی کلچراینڈ ٹورازم اتھارٹی نے میلے کا اہتمام کیا ہے، افتتاحی تقریب میں ہزاروں کی تعداد میں ملکی اورغیرملکی شائقین نے شرکت کی۔

    ایس ایس جی کمانڈوز نے پیراشوٹ سے لینڈنگ کرکےشائقین سےدادوصول کی جبکہ تقریب میں پاک آرمی اسکول آف فزیکل ٹریننگ کے پیراگلائیڈرز کا شاندار مظاہرہ کیا۔

    ایف سی اور چترال اسکاؤٹس کے بینڈز نے شاندار پرفارمنس پیش کی، کھیل کا باقاعدہ آغاز خیبرپختونخوا کے وزیر کھیل سید فخر جہان نے گیند پھینک کر کیا۔۔

    مشیراطلاعات کے پی بیرسٹرسیف نے کہا خیبرپختونخوا پرامن صوبہ ہے، صوبائی حکومت سیاحت کو فروغ دینے کیلئے بہترین اقدامات کر رہی ہے۔

    ملک بھر سے سیاح بادشاہوں کا کھیل دیکھنے شندور پہنچ رہے ہیں، پولو فیسٹیول کا افتتاحی میچ سرلاسپور چترال اور غذر گلگت بلتستان کی ٹیموں کے درمیان کھیلا گیا، جس میںغذرکی ٹیم نے چھے تین سے کامیابی سمیٹی ، یہ فیسٹیول 22 جون تک جاری رہے گا۔

  • چترال میں خواتین کاریگروں کے حیرت انگیز کام کی نمائش

    چترال میں خواتین کاریگروں کے حیرت انگیز کام کی نمائش

    سماجی تنظیم لاجورد پاکستان کی جانب سے بالائی چترال کے ہرچن، لاسپور میں 6 ماہ کی تحقیق اور دس روزہ میکنگ لیب ریزیڈنسی پروگرام کے بعد اپنے کاموں کی نمائش پیش کی گئی۔

    نمائش میں کمیونٹی عمائدین، سرکاری افسران اور اسکول کے بچوں نے شرکت کی۔ یہ سرگرمی ’’کمیونٹی بیسڈ کنزرویشن آف سلک روٹ ہیریٹیجز‘‘ پروجیکٹ کے تحت منعقد کی گئی تھی، جس کا انعقاد لاجورد نے برٹش کونسل کے کلچرل پروٹیکشن فنڈ کے تعاون سے کیا تھا،جو کہ ورثے کے اثاثوں کے تحفظ کا کام کر رہا ہے۔

    نمائش میں ڈیزائنرز اور فنکاروں کے تیار کردہ کاموں کی نمائش کی گئی، جنھوں نے لاسپور چترال وادی میں خواتین کاریگروں کے ساتھ مل کر کام کیا تھا، لاجورد وادئ لاسپور میں ثقافت اور ورثے کے تحفظ کے لیے طویل عرصے سے کوشاں ہے۔ 2018 میں اس نے ہیریٹیج میوزیم لاسپور کو بھی ڈیزائن اور تعمیر کیا۔

    تقریب کے موقع پر ڈائریکٹر لاجورد پاکستان آرکیٹیکٹ ڈاکٹر زہرا حسین نے کہا کہ چترال اور گلگت بلتستان کے مختلف علاقوں کا ثقافتی حسن اپنی مثال آپ ہے اور ان علاقوں کی خوب صورت ثقافت اور تہذیب ہمارے لیے قابل قدر سرمایہ ہے، تہذیب و ثقافت نہ صرف قوم اور قبیلے کی تاریخی ترجمان ہوتی ہے بلکہ کوئی بھی معاشرہ اپنی تہذیب وثقافت کے تحفظ کے بغیر اپنی تاریخ سے منسلک نہیں رہ سکتا ہے۔

    انھوں نے کہا اس علاقے کے پر کشش ثقافت اور آرکیالوجیکل سائیٹس کو فروغ دینے کی ضرورت ہے، یہ دیکھنا بہت ضروری ہے کہ پہاڑی برادریوں پر ماحولیاتی تبدیلیاں کس طرح اثر انداز ہو رہی ہیں، اور انھیں ثقافتی ورثے کے تحفظ میں کن مسائل و مشکلات کا سامنا ہے۔

    واضح رہے کہ لاجورڈ چترال میں ثقافتی تناظر میں کام کرنے والا ایک پلیٹ فارم ہے۔

  • امریکی خاتون کا قبول اسلام، چترال کے پولو کھلاڑی سے شادی کرلی

    امریکی خاتون کا قبول اسلام، چترال کے پولو کھلاڑی سے شادی کرلی

    پاکستان کے صوبہ خیبرپختونخوا کے ضلع چترال کے ایک نوجوان پولو کھلاڑی سے امریکی خاتون نے اسلام قبول کرکے شادی کرلی۔

    رپورٹس کے مطابق پولو کھلاڑی انور ولی اور امریکی خاتون کلئیرا سٹیفن کا نکاح جمعرات کو اسلام آباد میں ہوا۔ تقریب میں لڑکے کے اہل خانہ بھی شریک ہوئے۔ جبکہ تقریب انتہائی سادگی سے انجام پائی۔

    چترالی نوجوان انور ولی کا ایک انٹرویو میں کہنا تھا کہ کلئیرا سٹیفن ایک سال قبل چترال آئی تھیں اور بونی میں واقع ہمارے ہوٹل میں قیام کیا تھا۔ انہیں چترال کا ماحول اور لوگ اتنے اچھے لگے کہ یہاں انہوں نے اپنا قیام 6ماہ تک بڑھا دیا۔

    انور ولی کا کہنا تھا کہ امریکی خاتون کلئیرا سٹیفن اپنے قیام کے دوران یہاں کے لوگوں کے ساتھ گھل مل گئیں اور انہوں نے چترالی ثقافت کو سمجھنے کی پوری کوشش کی، چترال میں خاتون کا تجربہ کافی مختلف اور بہت اچھا رہا۔

    امریکی خاتون کلئیرا سٹیفن کا کہنا تھا کہ میں پوری دنیا گھوم چکی ہوں لیکن چترال کی ثقافت میرے لیے بہت متاثر کن تھی۔

    خاتون نے بتایا کہ وہ امریکا میں ایک مقامی اسپورٹس میگزین سے منسلک ہیں، اسی سلسلے میں چترال میں پولو میچ دیکھنے کے لئے پہنچی تھی، انہوں نے کہا کہ انور ولی پولو کے بہترین کھلاڑی ہیں۔

    سابق کرکٹر نے حارث رؤف کو اپنے ورلڈ کپ اسکواڈ سے باہر کردیا

    امریکی خاتون کا کہنا تھا کہ وہ کچھ عرصے تک چترال میں قیام کریں گی جس کے بعد وہ امریکہ روانہ ہو جائیں گی۔

  • کیا آصفہ بھٹو چترال کے حلقے سے الیکشن لڑیں گی؟

    کیا آصفہ بھٹو چترال کے حلقے سے الیکشن لڑیں گی؟

    الیکشن کمیشن نے 8 فروری کو ملک میں عام انتخابات کا اعلان کر دیا ہے اور اس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے، جس کے بعد سیاسی جماعتوں نے الیکشن مہم کا اغاز کر دیا ہے۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے چترال میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں کے عوام کا مطالبہ ہے کہ آصفہ بھٹو زرداری یہاں سے الیکشن لڑے اور اس کے لیے وہ آصفہ بھٹو کو منائیں گے کہ وہ چترال کے حلقے سے قومی اسمبلی کا الیکشن لڑیں اور جیت کر یہاں کے عوام کی خدمت کریں۔

    واضح رہے کہ قومی اسمبلی کے حقلہ این اے 1 چترال سے ماضی میں بلاول بھٹو کی نانی نصرت بھٹو بھی کامیاب ہوئی تھیں، انھوں نے یہاں سے الیکشن لڑا اور چترال کے عوام نے ان کو دل کھول کر ووٹ دیا۔

    چترال کے حلقے سے کتنی خواتین نے الیکشن لڑا؟

    چترال کے حقلے سے اب تک 3 خواتین امیدواروں نے قسمت آزمائی کی ہے، ان میں دو خواتین امیدواروں کا تعلق پاکستان پیپلز پارٹی سے ہے۔ نصرت بھٹو نے 1988 کے الیکشن میں حصہ لیا اور کامیاب ٹھہریں جب کہ 1988 کے انتخابات میں تیسرے نمبر پر بھی خاتون امیدوار بیگم شیر علی رہیں۔ 1993 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی نے پھر خاتون امیدوار کو ٹکٹ دیا، زوجہ محمد سلیمان نے الیکشن میں حصہ لیا اور وہ 15 ہزار ووٹ حاصل کر کے دوسرے نمبر پر رہیں، جب کہ پاکستان اسلامی فرنٹ کے مولانا عبدالرحیم 16 ہزار 275 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے۔

    الیکشن کب ہونا ہے؟

    الیکشن 8 فروری 2024 کو ہونا ہے، الیکشن کا شیڈول ابھی تک جاری نہیں ہوا لیکن سپریم کورٹ میں 90 دن میں الیکشن سے متعلق کیس میں چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ پر مشتمل تین رکنی بینچ نے تحریری فیصلے میں قرار دیا ہے کہ الیکشن کے انعقاد پر کسی کو شک و شبہات نہیں ہونے چاہیئں، میڈیا بھی یہ نہ کہے کہ الیکشن ہوگا یا نہیں۔ صدر مملکت، الیکشن کمیشن اور تمام اسٹیک ہولڈرز نے دستخط کر کے سپریم کورٹ کو آگاہ کیا کہ الیکشن 8 فروری کو ہوں گے۔ چناں چہ الیکشن کے انعقاد میں اب کوئی دو رائے نہیں ہیں، 8 فروری کو ملک میں عام انتخابات ہوں گے۔

    قومی اسمبلی کا حلقہ این اے ون چترال جہاں سے قومی اسمبلی کی نشستوں کا آغاز ہوتا ہے، اس حلقے سے کون کون منتخب ہو کر اسمبلی پہنچے، اس پر تفصیل سے بات کریں گے۔

    قومی اسمبلی کا حلقہ این اے ون چترال تاریخی حیثیت کا حامل حلقہ ہے، یہ پاکستان کا دور دراز پہاڑی علاقہ ہے اور ترقی کے لحاظ سے بھی دیگر علاقوں سے بہت پیچھے ہے۔ سڑکیں خراب ہیں اور دیگر بنیادی ضروریات بھی وہاں کے عوام کی نصیب میں اب تک نہیں آئیں،

    لیکن چترال خوب صورتی میں اپنا ثانی نہیں رکھتا۔ قدرتی حسن سے مالامال چترال کے عوام مہمان نواز بھی ہیں اور نہ صرف خیبر پختون خوا بلکہ ملک میں سب سے پرامن علاقہ بھی چترال ہے، جہاں جرائم کی شرح نہ ہونے کے برابر ہے۔

    چترال کے عوام الیکشن میں جہاں مذہبی جماعتوں کے امیدواروں کو ووٹ دیگر کامیاب کراتے ہیں وہاں ماضی میں خواتین امیدواروں کو بھی دل کھول کر ووٹ دیے گئے ہیں اور سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو کی والدہ نصرت بھٹو چترال کی نشست سے 1988 کے الیکشن میں ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئی تھیں۔

    ماضی میں کس پارٹی کے امیدوار یہاں سے کامیاب ہوئے؟

    صاحب زادہ محی الدین

    1985 کے عام انتخابات میں چترال کا حلقہ این اے 24 کہلاتا تھا اور اس حلقے سے 1985 میں صاحب زادہ محی الدین 26 ہزار 707 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے تھے، جب کہ مولانا عبدالرحیم چترالی 22 ہزار 745 ووٹ لے کر دوسرے نمبر رہے۔ یاد رہے کہ 1985 کے عام انتخابات غیر جماعتی بنیادوں پر ہوئے تھے۔

    20 مارچ 1985 کو محمد خان جونیجو وزیر اعظم منتخب ہوئے، ان کی حکومت 3 سال چلی اور پھر اس وقت کے صدر نے آرٹیکل 58(2)(b) کے اختیارات استعمال کرتے ہوئے اسمبلی تحلیل کر دی تھی۔

    نصرت بھٹو

    جنرل ضیاالحق کے طیارہ حادثے میں ہلاکت کے بعد 16 نومبر 1988 کو عام انتخابات ہوئے اور اس بار چترال کے حلقے سے پاکستان پیپلز پارٹی کی امیدوار نصرت بھٹو نے 32 ہزار 819 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کر لی اور دوسرے نمبر پر آئی جے آئی کے امیدوار صاحب زادہ محی الدین رہے، جب کہ تیسرے نمبر پر آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے والی خاتون امیداور بیگم شیر علی رہیں۔ نصرت بھٹو چترال سے کامیاب ہونے والی پہلی خاتون امیدوار تھیں۔

    پاکستان پیپلز پارٹی کے ووٹ بینک کو تقسیم کرنے کے لیے آئی جے آئی (اسلامی جمہوری اتحاد) کے نام سے مختلف سیاسی و مذہبی جماعتوں کا اتحاد بنایا گیا تھا، 1988 کے انتخابات میں پیپلز پارٹی برسر اقتدار آئی لیکن حکومت ڈھائی سال ہی چل سکی اور ماضی کی طرح ایک بار پھر صدر پاکستان (غلام اسحاق خان) نے بے نظیر بھٹو کی حکومت کو چلتا کر دیا۔

    صاحب زادہ محی الدین

    1990 کے جنرل الیکشن میں چترال کے حلقے این اے 24 سے اسلامی جمہوری اتحاد کے صاحب زادہ محی الدین کامیاب قرار پائے، ان انتخابات میں مسلم لیگ کے نواز شریف وزیر اعظم بنے، لیکن ان کی حکومت بھی زیادہ دیر نہ چل سکی اور جمہوریت کُش روایت کو برقرار رکھتے ہوئے اُس وقت کے صدر غلام اسحاق خان نے 18 اپریل 1993 کو اسمبلی تحلیل کر دی، لیکن اس کو سپریم کورٹ میں چیلنج کر دیا گیا اور سپریم کورٹ نے کیس سننے کے بعد 26 مئی کو اسمبلی بحال کر دی لیکن پھر 18 جولائی 1993 کو وزیر اعظم کی ایڈوائس پر اسمبلی تحلیل کر دی گئی اور نئے انتخابات کا انعقاد کیا گیا۔

    مولانا عبدالرحیم

    1993 کے عام انتخابات میں چترال کے حلقے این اے 24 سے پاکستان اسلامی فرنٹ کے مولانا عبدالرحیم 16275 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے جب کہ پیپلز پارٹی کی خاتون امیدوار زوجہ محمد سلیمان خان 15 ہزار 765 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہیں۔ ان انتخابات میں قومی سطح پر پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی اور بے نظیر بھٹو دوسری بار ملک کی وزیر اعظم بنیں، لیکن ان کی حکومت بھی اپنی مدت مکمل ہونے سے پہلے ہی 5 نومبر 1996 کو اُس وقت کے صدر فاروق لغاری نے ختم کر دی اور یوں پاکستانی صدور کی جانب سے جمہوریت کُش روایت کو جاری رکھا گیا۔

    صاحب زادہ محی الدین

    1997 کے عام انتخابات میں صاحب زادہ محی الدین مسلم لیگ ن کے میدوار تھے اور اس بار بھی وہ چترال سے کامیاب ہوئے، انھوں نے 24 ہزار 302 ووٹ لیے جب کہ دوسرے نمبر پر رہنے والے امیدوار پیپلز پارٹی کے میجر ریٹائرڈ احمد سعید تھے، جنھوں نے 12 ہزار 222 ووٹ لیے تھے۔

    1997 کے عام انتخابات میں مسلم لیگ ن کی حکومت بنی اور نواز شریف دوسری مرتبہ وزارت عظمیٰ کی کرسی پر براجماں ہوئے لیکن یہ حکومت بھی زیادہ دیر نہ چل سکی، اور اُس وقت کے آرمی چیف جنرل پرویز مشرف نے 12 اکتوبر 1999 کو حکومت کو چلتا کر دیا اور ملک میں ایمرجنسی نافذ کر دی اور وزیر اعظم نواز شریف کو گرفتار کر کے اٹک قلعہ پہنچا دیا۔

    مولانا عبدالکبیر چترالی

    2002 میں ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے دور میں الیکشن کا انعقاد کیا گیا اور چترال کے حلقے این اے 32 (2002 الیکشن سے قبل یہ حلقہ این اے 24 کہلاتا تھا) سے مذہبی جماعتوں کے اتحاد متحدہ مجلس عمل کے مولانا عبدالکبیر چترالی کامیاب ہوئے۔ انھوں نے 36 ہزار 130 ووٹ لیے جب کہ 2002 الیکشن سے کچھ مہینے پہلے بننے والی نئی جماعت مسلم لیگ قائد اعظم کے امیدوار افتحار الدین 23 ہزار 907 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    شہزادہ محی الدین

    2008 کے عام انتخابات سے پہلے پرویز مشرف نے اپنی نئی جماعت آل پاکستان مسلم لیگ بنائی اور چترال کے حلقے سے شہزادہ محی الدین اس بار آل پاکستان مسلم لیگ کے ٹکٹ پر میدان میں اترے اور 33 ہزار 278 ووٹ لے کر کامیاب قرار دیے گئے، جب کہ آزاد امیدوار سردار محمد خان 31 ہزار 120 ووٹ لے کر دوسرے اور پیپلز پارٹی کے شہزادہ غلام محی الدین 18 ہزار 516 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔

    2008 انتخابات کے نتیجے میں پاکستان پیپلز پارٹی برسراقتدار آئی اور یوسف رضا گیلانی وزیر اعظم بن گئے، جب کہ آصف علی زرداری صدر بنے اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار کسی ایک سیاسی پارٹی نے اپنا 5 سالہ دور پورا کیا۔

    افتخار الدین

    2013 جنرل الیکشن میں چترال کے عوام نے ایک بار پھر آل پاکستان مسلم لیگ کے حق میں فیصلہ دیا، اور اے پی ایم ایل کے امیدوار افتخار الدین نے 29 ہزار 772 ووٹ لے کر کامیابی حاصل کی، جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار عبدالطیف 24 ہزار 182 ووٹ لے کر دوسرے نمبر پر رہے۔

    مولانا عبدالکبر چترالی

    2018 کے انتخابات میں چترال کا حلقہ این اے ون بن گیا، قومی اسمبلی کا این اے ون پہلے پشاور سٹی ہوا کرتا تھا، لیکن 2018 الیکشن سے پہلے حلقہ این اے ون چترال کو دیا گیا۔ 2018 جنرل الیکشن میں چترال کے عوام نے جماعت اسلامی کے حق میں فیصلہ دیا، جماعت اسلامی کے امیدوار مولانا عبدالکبر چترالی 48 ہزار 616 ووٹ لے کر کامیاب قرار پائے جب کہ پاکستان تحریک انصاف کے عبدالطیف 40 ہزار 2 ووٹ لے کر دوسرے اور پیپلز پارٹی کے امیدوار سلیم خان 32 ہزار 635 ووٹ لے کر تیسرے نمبر پر رہے۔

    چترال کے حلقے سے اگلا فاتح کون؟

    اب 8 فروری 2024 کو عام انتخابات ہونے جا رہے ہیں اور سیاسی جماعتوں نے الیکشن کی تیاریاں شروع کر دی ہیں اور مختلف حلقوں سے اپنے اپنے امیدوار فائنل کر رہے ہیں۔

    چترال سے اس بار سیاسی پارٹیاں کون سے امیدوارں کو میدان میں اتارتی ہیں، کیا اس میں خواتین امیدوار بھی قسمت آزمائی کریں گی؟ یہ تو الیکشن کے ٹکٹ کنفرم ہونے کے بعد پتا چلے گا، لیکن اگر ماضی کے انتخابات پر نظر دوڑائی جائے تو چترال کے عوام نے کسی ایک پارٹی کو ووٹ نہیں دیا۔ ہر دور میں نئے امیدواروں کو ووٹ دیا گیا اور خواتین امیدوار جب بھی مقابلے میں آئیں تو انھوں نے اچھا مقابلہ کیا ہے۔ اس لیے اگر پیپلز پارٹی کی جانب سے آصفہ بھٹو زرداری کو کھڑا کیا جاتا ہے، تو اس بات کے قوی امکانات ہیں کہ اس بار یہ حلقہ آصفہ بھٹو کے نام رہے گا۔

  • چترال مسلسل ساتویں بار شندور پولو فیسٹول کا فاتح قرار

    چترال مسلسل ساتویں بار شندور پولو فیسٹول کا فاتح قرار

    چترال نے گلگت کی ٹیم کو شکت دے کر شندور پولو فیسٹول 2023 بھی اپنے نام کر لیا۔

    چترال کی ٹیم نے گلگت بلتستان کو 5 گول کے مقابلے میں 7 گول سے شکست دے کر مسلسل ساتویں بار فائنل کی فاتح ٹیم کا اعزاز اپنے نام کر لیا ہے۔

    دنیا کے، سب سے بلندی پر واقع کھیل کے میدان شندور کے پولو گراؤنڈ میں کھیلے گئے پولو فیسٹول میں ملکی و غیر ملکی سیاحوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی، سیاح شندور کے پولو گراؤنڈ میں کھیل کے ساتھ وادئ شندور کے خوب صورت نظاروں سے بھی محظوظ ہوئے۔

    تین روزہ پولو فیسٹول کا فائنل چترال کی ٹیم نے اپنے نام کیا تو چترال کے باسی خوشی سے جھوم اٹھے، کیلاشی رقص سمیت مختلف بینڈز نے اپنے فن کا مظاہرہ کیا اور پیرا گلائیڈنگ کا بھی شان دار مظاہرہ کیا گیا۔

    چترال مسلسل ساتویں بار فاتح قرار

    چترال کی پولو ٹیم نے اس بار بھی جیت کی روایت برقرار رکھی اور ٹرافی اپنے نام کی، چترال ٹیم 2015 سے شندور پولو فیسٹول کا تاج اپنے سر سجاتے آ رہی ہے۔

    2015، 2016، 2017، 2018 اور 2019 میں چترال کی ٹیم نے مسلسل کامیابی سمیٹی، 2020 میں دنیا بھر میں کرونا وبا کی وجہ سے معمولات زندگی متاثر ہوئے تو 2020 اور 2012 میں شندور پولو فیسٹول کا انعقاد بھی ممکن نہیں ہو سکا، یوں دو سال وقفے کے بعد 2022 میں شندور فیسٹول کا انعقاد کیا گیا۔

    گلگت کی ٹیم دو سال وقفے کے بعد پرامید تھی کہ وہ چترال کی فتح کے تسلسل کو توڑنے میں کامیاب ہوگی، لیکن 2022 میں بھی دل چسپ مقابلے کے بعد چترال پھر بازی لے گیا اور فاتح قرار پائی، اور اب 2023 کا فائنل جیت کر مسلسل ساتویں بار ٹائنل کا دفاع کیا۔

  • چترال میں زلزلے کے جھٹکے

    چترال میں زلزلے کے جھٹکے

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے چترال اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے، زلزلے کا مرکز چترال سے 5 کلو میٹر شمال مغرب میں تھا۔

    تفصیلات کے مطابق صوبہ خیبر پختونخواہ کے علاقے چترال اور گرد و نواح میں زلزلے کے جھٹکے محسوس کیے گئے۔

    زلزلہ پیما مرکز کا کہنا ہے کہ ریکٹر اسکیل پر زلزلے کی شدت 3.3 ریکارڈ کیا گیا، زلزلے کا مرکز چترال سے 5 کلو میٹر شمال مغرب میں تھا۔

    زلزلے کے جھٹکے محسوس ہوتے ہی لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ کلمہ طیبہ کا ورد کرتے ہوئے گھروں سے باہر نکل آئے۔

    خیال رہے کہ گزشتہ ماہ دارالحکومت اسلام آباد سمیت پنجاب، خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے مختلف شہروں میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے تھے، محکمہ موسمیات کے مطابق زلزلے کی شدت 6.8 ریکارڈ کی گئی تھی جس کا مرکز افغانستان تھا۔

    زلزلے سے پختونخوا میں 9 افراد جاں بحق اور 44 زخمی بھی ہوئے تھے جبکہ 19 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا تھا۔

  • کیلاش قبیلے کی خاتون نے برف میں پڑے زخمی نایاب پرندے کی جان بچا لی

    کیلاش قبیلے کی خاتون نے برف میں پڑے زخمی نایاب پرندے کی جان بچا لی

    چترال: کیلاش قبیلے کی خاتون نے برف میں پڑے زخمی نایاب پرندے مُنال کی جان بچا لی۔

    اے آر وائی نیوز کی رپورٹ کے مطابق وادئ چترال جو اپنے انوکھے رسم و رواج اور روایات کے لیے مشہور ہے، وادی کے کیلاش قبیلے کے لوگ بھی وادی کی طرح خوب صورت دل کے مالک ہیں، جہاں گلہ بی بی ان میں سے ایک ہے۔

    قبیلے سے تعلق رکھنے والی خاتون جہاں گلہ بی بی کو ایک نایاب پرندہ منال، جسے مقامی لوگ مرغ زریں بھی کہتے ہیں، برف میں زخمی حالت میں ملا، تو وہ اسے اٹھا کر اپنے گھر لے گئی۔

    جہاں گلہ نے گھر پر منال پرندے کی مرہم پٹی کی، دانہ پانی کھلایا اور پھر گرمائش پہنچانے کے لیے آگ کے قریب چھوڑ دیا۔

    خاتون نے بتایا ’’رات بھر تپش کے قریب گزارنے کے بعد زخمی پرندہ چلنے پھرنے کے قابل ہوا، تو میں نے محکمہ وائلڈ لائف کے اہل کاروں کو اطلاع کر دی۔‘‘

    جہاں گلہ بی بی کے مطابق یہ مرغ زریں ایک عقاب کے حملے میں زخمی ہو کر برف پوش علاقے میں گر گیا تھا۔

    جہاں گلہ بی بی نے پرندہ محکمہ وائلڈ لائف کے حوالے کرتے ہوئے کیلاشی زبان میں اس سے ایک مکالمہ بھی کیا، جس کا ترجمہ کچھ یوں بنتا ہے: ’’اے زخمی مرغ زریں! میں ابھی آپ کو ان لوگوں (محکمہ وائلڈ لائف) کے حوالے کر رہی ہوں، جو آپ کی زندگی اور بقا کے لیے ذمہ دار لوگ ہیں۔‘‘

    جہاں گلہ بی بی کی کال پر زخمی پرندے کو لے جانے کے لیے آنے والے محکمہ جنگلی حیات کے واچر بھی نہ صرف جہاں گلہ بی بی بلکہ پورے کیلاش قبیلے کی جنگلی حیات سے محبت کی گواہی دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ کیلاش کے لوگ زخمی مارخور یا کوئی اور جانور اور پرندہ جب دیکھتے ہیں، تو فوراً اس کی مدد کو پہنچ کر ریسکیو کرتے ہیں، اور پھر ہمیں اطلاع دے دیتے ہیں۔

    محکمہ جنگلی حیات کے مطابق اس کمیونٹی کا جنگلی حیات سے محبت کا ثبوت ملتا رہتا ہے۔

  • چترال میں گدھوں کی عدالت میں پیشی

    چترال میں گدھوں کی عدالت میں پیشی

    چترال : لکڑیوں کی اسمگلنگ کے الزام میں 6 گدھوں کو عدالت میں پیش کردیا گیا ، عدالت نے گدھوں کو ٹمبر اسمگلینگ کیس میں مالِ مقدمے کے طور پر طلب کیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق پاکستان کی عدالتوں میں ویسے تو انسان پیش ہوتے رہتے ہیں لیکن چترال کی ایک عدالت میں گدھوں کو بھی پیش کردیا گیا۔

    ان گدھوں پر یہ الزام تھا کہ یہ چترال کے علاقے دروش میں ٹمبر کی اسمگلنگ میں ملوث تھے۔

    اسسٹنٹ کمشنر نے ان پانچ گدھوں کو ٹمبر اسمگلنگ کیس میں مال مقدمہ کے طور پر طلب کیا تھا اور اطمینان کے بعد گدھے اور ٹمبر کے سلیپر محکمہ جنگلات کے حکام کے حوالے کر دیا۔

    یاد رہے 18 اکتوبر کو اسسٹنٹ کمشنر کے حکم پر محکمہ جنگلات اور ضلعی انتظامیہ نے اسمگلروں کو پکڑنے کے لیے دروش گول نامی جگہ پر چھاپہ مارا تھا، جہاں مشتبہ اسمگلر گدھے چھوڑ کر فرار ہو گئے تھے۔

  • سیلاب سے متاثر ڈیرہ اسماعیل خان اور چترال آفت زدہ قرار

    سیلاب سے متاثر ڈیرہ اسماعیل خان اور چترال آفت زدہ قرار

    پشاور: صوبہ خیبر پختونخواہ میں ہونے والی موسلا دھار بارشوں اور سیلاب کے بعد ڈیرہ اسماعیل خان اور چترال کو آفت زدہ قرار دے دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخواہ محمود خان نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع ڈیرہ اسماعیل خان اور چترال کو آفت زدہ قرار دینے کا فیصلہ کیا ہے۔

    اس سلسلے میں متعلقہ حکام کو ضروری کارروائی عمل میں لانے کی ہدایت کی ہے۔

    وزیر اعلیٰ کا کہنا ہے کہ متاثرہ علاقوں میں ریلیف سرگرمیاں تیز کی جائیں، متعلقہ ضلعی انتظامیہ ہر متاثرہ فرد تک رسائی یقینی بنائیں۔

    انہوں نے کہا کہ موسم کی صورتحال بہتر ہوتے ہی ڈیرہ اسماعیل خان اور چترال کا دورہ کروں گا، متاثرہ علاقوں کی بحالی کے خصوصی پیکج کا اعلان کروں گا، متاثرہ خاندانوں کے تمام نقصانات کا ازالہ کیا جائے گا۔

    خیال رہے کہ صوبہ خیبر پختونخواہ سمیت ملک بھر میں ہونے والی موسلا دھار بارشوں اور سیلاب کے باعث 15 لاکھ افراد متاثر ہوئے ہیں جبکہ اب تک 700 اموات ہوچکی ہیں۔

  • شندور پولو فیسٹول مسلسل چھٹی بار چترال کے نام

    شندور پولو فیسٹول مسلسل چھٹی بار چترال کے نام

    چترال: شندور پولو فیسٹول مسلسل چھٹی بار چترال نے جیت لیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختون خوا کلچر اینڈ ٹورازم اتھارٹی، ہیڈ کوارٹر الیون کور پشاور، فرنٹیئر کور نارتھ، اور ضلعی انتظامیہ اپر چترال کے تعاون سے 3 روزہ پولو فیسٹول کی رنگارنگ تقریبات چترال کی جیت کے ساتھ اختتام پذیر ہوگئیں۔

    سطح سمندر سے 12 ہزار سے زائد فٹ بلندی پر واقع وادئ شندور کے خوب صورت میدان میں کھیلے گئے فائنل میں چترال کی ٹیم نے دل چسپ مقابلے کے بعد گلگت بلتستان کی ٹیم کو 9 کے مقابلے میں 10 گول سے شکست دے کر ٹرافی ایک بار پھر چترال کے نام کر دی۔

    چترال کی ٹیم مسلسل چھٹی بار پولو فیسٹول کی فاتح قرار پائی ہے، شندور پولو فیسٹول میں چترال اور گلگت بلتستان کی 11 ٹیموں کے درمیان مقابلے تین روز تک جاری رہے، فائنل میں چترال اے کی ٹیم کا ٹاکرا گلگت بلتستان اے کی ٹیم کے ساتھ تھا، جس میں چترال اے کی ٹیم نے میدان مار لیا۔

    اختتامی تقریب کے موقع پر پاکستان آرمی فزیکل ٹریننگ اسکول ایبٹ آباد کے پیراگلائیڈر، پاکستان آرمی کے ایس ایس جی کمانڈوز نے پیرا ٹروپنگ (پیرا جمپنگ) کی شان دار پرفارمنس کا مظاہرہ پیش کیا، جب کہ بچوں نے ملی نغمے اور کیلاش وادی کے مرد و خواتین نے روایتی رقص پیش کیا۔

    واضح رہے کہ شندور پولو فیسٹول دیکھنے کے لیے ملکی سیاحوں کے ساتھ غیر ملکی سیاح بھی ذوق و شوق سے آتے ہیں، جن کے لیے تین دن وادئ شندور میں ٹینٹ ویلج قائم کیا جاتا ہے، کیوں کہ شندور میں ہوٹل کی سہولت موجود نہیں ہے۔

    اگر آپ شندور میں رات گزارنا چاہتے ہیں تو آپ ٹینٹ ہی میں رات گزاریں گے، اس لیے فیسٹول شروع ہونے سے ایک دن پہلے وہاں پر محکمہ سیاست خیبر پختون خوا کی جانب سے ٹینٹ ویلج قائم کیا جاتا ہے، جہاں پر کھلاڑی اور سیاح تین دن قیام کر کے فیسٹول سے محظوظ ہوتے ہیں۔

    پولو فیسٹیول کے دوران مقامی افراد کی جانب سے کھانے پینے کی اشیا، کپڑے، ٹینٹ اور دیگر چیزوں کا بازار بھی قائم کیا جاتا ہے۔