Tag: چترال کی خبریں

  • چترال میں چار روزہ تاریخی ققلشت میلے کا اختتام

    چترال میں چار روزہ تاریخی ققلشت میلے کا اختتام

    چترال: خیبر پختون خوا کے ضلع چترال میں تاریخی جشن ققلشت اختتام کو پہنچ گیا، ہزاروں مقامی اور علاقائی سیاحوں نے چار روز پر مشتمل میلے میں شرکت کی۔

    تفصیلات کے مطابق چترال میں ہر سال منعقد ہونے والے چار روزہ ققلشت میلے کا اختتام ہو گیا ہے، کے پی حکومت کا کہنا ہے کہ اگلے سال اس میلے کو زیادہ وسیع سطح پر منعقد کیا جائے گا۔

    ققلشت فیسٹیول بلند ترین اور خوب صورت ترین علاقے چترال میں دو ہزار سال سے زائد عرصے سے منعقد ہوتا آ رہا ہے۔

    میلے میں مختلف قسم کے کھیلوں پر مبنی سرگرمیاں دیکھنے کو ملتی ہیں، ملک بھر سے اور غیر ملکی سیاح بھی اس میلے کو دیکھنے آتے ہیں۔

    خیال رہے کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت نے پاکستان کی خوب صورتی کے پیش نظر سیاحتی مقامات پر خصوصی توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔

    چترال میں ققلشت میلا خیبر پختون خوا حکومت کے تحت 18 سے 21 اپریل کو منعقد کیا گیا۔

    اس میلے میں پولو، خصوصی افراد کے کھیل، ثقافتی کھانوں کے اسٹالز، ثقافتی شوز، رسہ کشی، شوٹنگ، میراتھن ریس، والی بال، راک کلمبنگ، کرکٹ، فٹ بال، تیر اندازی، باز شکار، ہاکی اور موسیقی نائٹ سمیت پیرا گلائیڈنگ، زِپ لائننگ، مشاعرہ اور دیگر سرگرمیوں کا انعقاد کیا جاتا ہے۔

  • چترال میں ایک اور حوا کی بیٹی نے خودکشی کرلی

    چترال میں ایک اور حوا کی بیٹی نے خودکشی کرلی

    چترال:شمالی علاقہ جات کے حسین علاقے چترال ٹاؤن میں ایک اور23 سالہ لڑکی نے گلے میں پھندا ڈال کر خودکشی کرلی ہے، خودکشی کی فوری وجہ تاحال معلوم نہ ہوسکی۔ گزشتہ تین ماہ میں یہ بیسویں خودکشی ہے۔

    چترال پولیس کے مطابق ہون فیض آباد کے رہائشی سفینہ بی بی دختر شیرین خان نے گلے میں اپنے گھر میں پنکھے کے ساتھ پھندا ڈال کر خودکشی کرلی۔ چترال پولیس نے زیر دفعہ 176 ضابطہ فوجداری تفتیش شروع کردی اور تحقیقات مکمل ہونے پر مقدمہ درج کی جائے گی۔

    سفینہ بی بی کی لاش کو پوسٹ مارٹم کرنے کے لیے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹرز ہسپتال چترال لایا گیا ، ضروری کاروائی کرنے کے بعد لاش کو ورثا ء کے حوالہ کیا گیا۔ آزاد ذرائع کے مطابق پچھلے تین ماہ میں خودکشیوں کا یہ بیسواں (20) واں واقعہ ہے جس میں اکثر نوجوان لڑکیاں ہی خودکشی کرتی ہیں۔ اس مہینے کے پہلے ہفتے میں پانچ طلباء طالبات نے اس وقت خودکشی کی تھی جب ان کے انٹر میڈیٹ کے امتحان میں نمبر کم آئے تھے۔

    اس سے قبل ماہ اپریل میں جمع کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق چترال میں چھ ماہ میں 22 خواتین نے خود کشی کی تھی جن میں سے زیادہ تر نوجوان لڑکیاں تھیں۔

    واضح رہے کہ پورے چترال میں کسی بھی ہسپتال میں کوئی سائیکاٹرسٹ، ماہر نفسیات اور دماغی امراض کا کوئی ڈاکٹر موجود نہیں ہے۔ اور نہ ہی چترال میں خواتین کے لئے کوئی دارلامان یعنی شیلٹر ہاؤ س نہیں ہے جہاں نا مساعد گھریلو حالات کی صورت میں وہ پناہ لے سکیں۔

    چترال کے نوجوان طبقے اوربالحصوص خواتین میں تشویش ناک حد تک بڑھتی ہوئی رحجان پر والدین نہایت پریشان ہیں اورعوام مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کی تحقیقات کے لیے ماہرین کی ٹیم بھیجی جائے تاکہ اس کا اصل وجہ معلوم کرکے اس کی روک تھام ہوسکے

    چترال کے خواتین میں خودکشیوں کی بڑھتی ہوئی رحجان کو کم کرنے کے لیے تاحال حکومتی یا غیر سرکاری ادارے نے کوئی خاص قدم نہیں اٹھایا ہے تاہم سابق ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر منصور امان نے خواتین کے لیے تھانہ چترال میں ایک زنانہ رپورٹنگ سنٹر کھولا تھا جس میں زنانہ پولیس ڈیوٹی کررہی ہیں۔

  • کیلاش خواتین کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار

    کیلاش خواتین کو ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار

    چترال: لیڈی پولیس نے تیز ترین کارروائی کرتے ہوئے کیلاش خواتین کو ویڈیو کے ذریعے ہراساں کرنے والے ملزم کو گرفتار کرلیا۔

    تفصیلات کے مطابق خیبر پختونخوا کے ضلع چترال میں خواتین کو ہراساں کرنے والے سیاح کو شناخت کیے جانے کے بعد آج پشاور سے گرفتار کرلیا گیا ہے۔

    ڈی پی او چترال منصور امان کا کہنا ہے کہ چترال کے علاقے بمبو ریت میں کیلاش خواتین کو ہراساں کرنے والے سیاح کا نام ایمل خان ہے جسے ڈی پی او کی ہدایت پر لیڈی پولیس نے پشاور جاکر گرفتار کیا۔

    ڈی پی او چترال منصور امان نے کہا کہ لیڈی پولیس کے ذریعے گرفتاری کا مقصد ملزم کو یہ احساس دلانا تھا کہ چترال کی خواتین کم زور نہیں ہیں اور انھیں ہراساں نہیں کیا جاسکتا۔

    ڈی پی او چترال نے خواتین کو ہراساں کرنے جیسے اہم سماجی موضوع کو سوشل میڈیا پر اُجاگر کرنے پر ان لوگوں کا بھی شکریہ ادا کیا جنھوں نے اس سلسلے میں اپنا کردار ادا کیا۔

    خیال رہے کہ بمبوریت میں ایک سیاح نے ویڈیو بنانے کے لیے کیلاش خواتین کا پیچھا کرکے ہراساں کیا تھا جس کی ویڈیو وائرل ہونے پر قانون حرکت میں آگیا تھا۔

    ویڈیو کے ذریعے ملزم کی شناخت کرلی گئی تھی تاہم اس کی شناخت خفیہ رکھی گئی، پولیس اہل کاروں نے پشاور جاکر ملزم کے گھر پر چھاپا مار کر اسے حراست میں لیا۔

    چترال میں خواتین کو ہراساں کرنے والے شخص کی شناخت ہوگئی


    ملزم ایمل خان سیاحت کے دوران کیلاش خواتین سے تصاویر بنانے کے لیے کہہ رہا تھا لیکن خواتین کے انکار کے باوجود وہ ان کا پیچھا کرتا رہا اور وہ مسلسل اپنا چہرہ چھپاتی رہیں۔

    چترال میں اس ناخوش گوار واقعے کے بعد ڈی پی او کی جانب سے مقامی شہریوں کو ہدایات جاری کی گئی ہیں کہ وہ کسی بھی ایسے ناخوش گوار واقعے کی خبر فوری طور پر پولیس کو دیں، اس سلسلے میں ایک مددگار سینٹر بھی قائم کردیا گیا ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں، مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چترال میں طلب سے زائد بجلی باوجود طویل لوڈشیڈنگ کا انکشاف

    چترال میں طلب سے زائد بجلی باوجود طویل لوڈشیڈنگ کا انکشاف

    چترال: گولن پن بجلی گھر کے افتتاح کے بعد 35 میگاواٹ بجلی پیدا ہونے کے باوجود علاقے مین مستقل پانچ گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ جاری ہے، پورے چترال میں بجلی کی طلب کل 17 میگا واٹ ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چترال کے شہری  گزشتہ دنوں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کے ہاتھوں گولن پن بجلی گھر کے افتتاح اور اب لوڈ شیڈنگ نہ ہونے کے اعلان کے باوجود لوڈ شیڈنگ کی اذیت  جھیلنے پر سراپا احتجاج ہیں۔

    وزیر اعظم نے 107 میگاواٹ کے بجلی گھر کے فیز ون کا افتتاح کرتے ہوئے اعلان کیا تھا کہ یہ یہ پلانٹ 35 میگا واٹ بجلی پیدا کررہا ہے اور اب چترال میں لوڈ شیڈنگ نہیں ہوگی، اس کے باوجودپشاور الیکٹریسٹی سپلائی کمپنی (پیسکو) اور پشاور ڈسٹری بیوشن سنٹر (پی ڈی سی) نے وزیر اعظم کے اعلان کی دھجیاں اڑا دی۔

    بلا سبب لوڈ شیڈنگ کے خلاف چترال کی سول سوسائٹی ، وکلا اور سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے پیسکو کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی ، جس سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ وزیر اعظم نے گولین پن بجلی گھر کے افتتاح کے موقع پر اعلان اور وعدہ کیا تھا کہ اب چترال میں لاؤڈ شیڈنگ نہیں ہوگی مگر پیسکو کا عملہ جان بوجھ کر لوڈ شیڈنگ کر رہا ہے۔ انہو ں نے کہا کہ جب ہم گولن گول پاؤر ہاؤس کے پراجیکٹ ڈائریکٹر سے پوچھتے ہیں تو ان کاجواب یہی ہوتا ہے کہ ان کا بجلی گھر ایک سیکنڈ کیلئے بھی بند نہیں ہوتا بلکہ ہم پیسکو کے سب ڈویژنل آفیسر سے بار بار یہ کہتے ہیں کہ ہماری بجلی مصرف سے زیادہ ہے اس پر مزید 8 میگا واٹ کا لوڈ ڈالو مگر وہ نہیں مانتے ، اگر پورے چترال میں بھی تمام صارفین بیک وقت بجلی استعمال کریں تب بھی اس  بجلی گھر میں  علاقے کی ضرورت سے زیادہ بجلی  پیدا ہوتی ہے۔

    اس سلسلسے میں پیسکو کے  ایس ڈی او فضل حسین سے جب رابطہ کرکے پوچھا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ ہماری طرف سے بجلی بند کرنے کا کوئی پرمٹ بھی نہیں ہے نہ کوئی ہدایت ہے ،یہ گرڈ اسٹیشن والے بند کرتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ گرڈ اسٹیشن میں ایک نان ٹیکنیکل بندے کو انچارچ بنایا ہوا ہے جب اس سے پوچھتے ہیں کہ بجلی کیوں بند کرتے ہو توجواب ہوتا ہے کہ ان کو اوپریعنی پشاور ڈسٹری بیوشن سنٹر سے حکم ہے کہ  روزانہ پانچ گھنٹے لاؤڈ شیڈنگ کیاکریں۔

    مقررین نے وزیر اعظم ، چیرمین واپڈا اور چیف ایگزیکٹیو پیسکو کو خبردار کیا کہ چترال میں وافر مقدار میں بجلی پیدا ہونے کے باوجود بلا جواز لاؤڈ شیڈنگ کا سلسلہ بند کیا جائے ورنہ چترال کے وکلاء اور سیاست داں پیسکو کے دفتر اور گرڈ سٹیشن کو تالہ لگانے پر مجبور ہوں گے۔ مقررین نے تین دن کا ڈیڈ لائن دیتے ہوئے متنبہ کیا کہ اگر تین دن کے اندر یہ مسئلہ حل نہیں ہوا تو وہ ایک بار پھر سڑکوں پر نکل آئیں گے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں‘ مذکورہ معلومات  کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کےلیے سوشل میڈیا پرشیئر کریں