Tag: چترال

  • چترال میں گلیشیئر پھٹ گیا ، پل سیلابی ریلے میں بہہ گئے

    چترال میں گلیشیئر پھٹ گیا ، پل سیلابی ریلے میں بہہ گئے

    پشاور: چترال میں آرکری میں گلیشیر پھٹنے سے برساتی نالے میں شدیدطغیانی کے باعث گاؤں کے دونوں پل سیلابی ریلےمیں بہہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چترال میں آرکری کے قریب گلیشیر پھٹ گیا، جس کے باعث برساتی نالے میں شدید طغیانی آگئی اور دولکی کے پل مکمل طور پر تباہ ہوگئے۔

    انتظامیہ نے بتایا کہ گاؤں کے دونوں پل سیلابی ریلےمیں بہہ گئے تاہم خوش قسمتی سےکوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

    ترجمان پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ جانی وانفراسٹرکچرنقصانات کی اطلاع موصول نہیں ہوئی، ضلعی انتظامیہ کےساتھ رابطےمیں ہے اور پی ڈی ایم اے کا کنٹرول روم مکمل فعال ہے۔

    دوسری جانب ہنزہ میں بھی حالیہ شدید گرمی کے باعث شسپر گلیشئر پگھلنے لگا ، پانی کے تیز بہاؤ سے ہنزہ اور پاک چین اقتصادی راہداری شاہراہ شدید متاثر ہوئی، جس کے باعث متاثرہ پل کو ہر قسم کے ٹریفک کے لیے بند کردیا گیا ہے۔

    شاہراہ قراقرم پر چین کو ملانے والاحسن آباد کا عارضی پل طغیانی کی زد میں آگیا، جس کے بعد شاہراہ قراقرم گلگت تا ہنزہ ٹریفک متبادل سڑک مرتضیٰ آباد پر ساس ویلی نگر منتقل کردیا گیا۔

    ہنگامی صورتحال سے بچنے کیلئے ٹریفک کو مرتضیٰ آباد سے شاہراہ نگر پر منتقل کیا گیا تاہم نگر انتظامیہ نے متبادل سڑک کو نگر مرتضیٰ آباد تاگنش پل روڈ کو کلیئر کر دیا ہے۔

  • مارخور کے سینگوں سے قیتمی انگوٹھیاں بنانے کا انکشاف

    مارخور کے سینگوں سے قیتمی انگوٹھیاں بنانے کا انکشاف

    چترال: مار خور کا شکار کرنے والے قانون کی گرفت میں آ گئے، چترال میں مار خوروں کا غیر قانونی شکار کرنے والے گروہ کو محکمہ وائلڈ لائف نے دھر لیا۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ وائلڈ لائف نے چترال میں مار خور کا غیر قانونی شکار کرنے والے 2 ملزمان کو گرفتار کر کے ان کے خلاف ایف آئی آر کاٹ کر 2 لاکھ 50 ہزار جرمانہ کر دیا ہے۔

    محکمہ جنگلات اور وائلڈ لائف کے ترجمان لطیف الرحمٰن نے بتایا کہ دونوں ملزمان کا تعلق لوئر چترال سے ہے، شکاریوں کے قبضے سے مار خور کو مارنے کا سامان بھی برآمد کر لیا گیا ہے۔

    لطیف الرحمٰن کے مطابق شکار کرنے والے افراد اونچے پہاڑوں میں عمر رسیدہ مار خور کا شکار کرنا چاہتے تھے، وہ شکار کا انتظار کر رہے تھے کہ عین وقت پر محکمہ وائلڈ لائف کے اہل کاروں نے ان کو گرفتار کر لیا۔

    رپورٹ کے مطابق شکاری مار خور کو مارنے کے بعد اس کے سینگ اور کھال مہنگے داموں فروخت کرتے تھے، ترجمان وائلڈ لائف نے بتایا کہ شکاریوں کے ساتھ مارخور کو پکڑنے والے آلات بھی موجود تھے، جو وائلڈ لائف نے اپنے تحویل میں لے لیے۔

    انھوں نے بتایا کہ مار خور کے سینگوں سے قیمتی انگوٹھی بنائی جاتی ہے، شکاری زیادہ عمر کے مارخور کا شکار کرتے ہیں، بڑے مار خوروں کے سینگ زیادہ بڑے ہوتے ہیں، شکاری ان کے شکار کے لیے اونچے پہاڑوں پر جاتے ہیں۔

    واضح رہے کہ محکمہ وائلڈ لائف نے مار خور کے شکار پر پابندی عائد کر رکھی ہے، اور کسی کو بھی مارخور کی شکار کی اجازت نہیں ہے، نیز مارخوروں کی نسل کی بقا اور غیر قانونی شکار ختم کرنے کے لیے سرکاری سطح پر مار خور کی ٹرافی ہنٹنگ کی جاتی ہے، جس میں کروڑوں روپے کے عوض شکاری ایک مارخور کا شکار کرتا ہے۔

  • وادئ کیلاش میں بڑی پابندی عائد

    وادئ کیلاش میں بڑی پابندی عائد

    چترال: وادئ کیلاش میں زمین کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی گئی۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق شمالی خیبر پختون خوا کے شہر چترال میں کیلاش قبیلے کی منفرد ثقافت کو محفوظ بنانے کے لیے ضلعی انتظامیہ نے وادی میں زمین کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کر دی ہے۔

    ضلعی انتظامیہ لوئر چترال نے انٹکیویٹی ایکٹ 2016 کے تحت کیلاش میں زمین کی خرید و فروخت پر دفعہ 144 نافذ کر کے پابندی لگائی ہے۔

    انتظامیہ نے اس حوالے سے مراسلہ جاری کیا ہے جس کے مطابق وادئ کیلاش میں نئی تعمیرات پر بھی پابندی ہوگی۔

    ڈپٹی کمشنر لوئر چترال کے مطابق غیر مقامی افراد کیلاش میں پراپرٹی خرید کر اس پر تجارتی سرگرمیاں کر رہے ہیں، جس سے وادی کی منفرد ثقافت کو خطرہ لاحق ہے۔

    صوبائی حکومت سیاحت کو فروغ دے رہی ہے اور کیلاش وادی کی ثقافت کو تحفظ فراہم کرنے میں سنجیدہ ہے، اس کے لیے کیلاش ویلی ڈویلپمنٹ اتھارٹی کی منظوری بھی دی گئی ہے۔

    انتظامیہ نے وادئ کیلاش میں جائیداد کی ہر قسم کی خرید و فروخت پر پابندی عائد کی ہے، انتظامیہ کے مطابق خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

  • زعفران کی کاشت کا بڑا منصوبہ شروع

    زعفران کی کاشت کا بڑا منصوبہ شروع

    چترال: زیتون کے بعد خیبر پختون خوا میں زعفران کی کاشت کا منصوبہ بھی شروع ہو گیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ زراعت کا کہنا ہے کہ صوبے کے مختلف اضلاع میں 9 لاکھ ایکڑ زمین پر زعفران کی کاشت سے 1 ہزار ارب آمدن ہو سکتی ہے، جب کہ چترال زعفران کی کاشت کی انتہائی استعداد رکھتی ہے۔

    پہاڑوں، چشموں، سرسبز علاقوں، معدنیات اور مہمان نوازی میں مقبول پاکستان کی جنت نظیر وادی چترال کسی تعارف کی محتاج نہیں، ایک طرف اگر مشہور مقامات میں تیریچ میر، چترال میوزیم، شاہی مسجد، شاہی قلعہ، گرم چشمہ، وادئ ایون، شندور پولو گراؤنڈ، وادئ کالاش، کوہِ غازی اور گولین شامل ہیں، تو دوسری جانب چترال وادی کی سرسبز زمین اپنے اندر دنیا کے خزانے سموئے بیٹھی ہے۔

    وزیر اعظم عمران خان کے وژن کے مطابق خیبر پختون خوا حکومت نے ایک ارب روپے مالیت کے منصوبے کے تحت صوبے میں زیتون کے درخت چترال سے ڈیرہ غازی خان تک لگانے کا اعلان کیا تھا، جس سے صوبے کو اربوں روپے کے محاصل میسر آئیں گے۔

    اس اقدام کو آگے بڑھاتے ہوئے گورنر خیبر پختون خواہ شاہ فرمان نے حالیہ دورۂ چترال پر زعفران کی کاشت کے منصوبے کا افتتاح کیا، جس سے چترال سمیت صوبے بھر میں 9 لاکھ ایکڑ زمین پر زعفران کی کاشت سے، 1 ہزار ارب آمدن ہو سکتی ہے۔

    گورنر نے دروش میں مقامی سطح پر کاشت زعفران کی فصل کا معائنہ بھی کیا اور کہا کہ چترال موسمیاتی اعتبار سے زعفران کی کاشت کے لیے جنت سے کم نہیں، زعفران سب سے قیمتی فصل ہے جو اللہ کی طرف سے ہمارے لیے تحفہ ہے۔

    گورنر نے مزید کہا کہ چترال میں زعفران کی پیداوار انتہائی آسان ہے، صرف مؤثر آگاہی کی ضرورت ہے، جس سے چترال کے عوام کی ترقی و خوش حالی وابستہ ہے۔

    گورنر نے کہا کہ چترال کے عوام اور کاروباری حضرات کو زعفران کے تخم سے لے کر پیداوار کو عالمی مارکیٹ تک لے جانے میں حکومت تعاون کرے گی۔

    محکمۂ زراعت کے مطابق زعفران کے گٹھے (بلب) وافر مقدار میں دستیاب ہیں، جس سے وافر مقدار میں کاشت کر کے فائدہ اٹھایا جا سکتا ہے۔

    زعفران کی کاشت پہاڑی علاقوں میں 14 اگست سے لے کر اور میدانی علاقوں میں 30 ستمبر کے بعد شروع ہوتی ہے، صوبے کے دیگر اضلاع سوات، دیر، اورکزئی، باجوڑ، کرم اور خیبر بھی زعفران کی کاشت کی انتہائی استعداد رکھتے ہیں۔

  • اپر چترال: 12 ہزار فٹ بلندی سے عمر ایوب سمیت پیراگلائیڈرز کی اڑان

    اپر چترال: 12 ہزار فٹ بلندی سے عمر ایوب سمیت پیراگلائیڈرز کی اڑان

    اپر چترال: 12 ہزار 800 فٹ بلندی پر پاکستان کے خوب صورت مقام زینی پاس پر پہاڑ کی چوٹی سے فضاؤں میں اڑان بھرنے کے مقابلے شروع ہو چکے ہیں، اپر چترال کے علاقے زینی میں پیرا گلائیڈنگ کے انتہائی دل چسپ مقابلے جاری ہیں، تین روزہ پیرا گلائیڈنگ مقابلوں کا انعقاد ضلعی انتظامیہ اپر چترال نے کیا ہے۔

    ان مقابلوں میں ملک بھر سے 63 سے زائد پیرا گلائیڈرز شرکت کر رہے ہیں، وفاقی وزیر اقتصادی امور عمر ایوب بھی پیرا گلائیڈنگ مقابلوں کے لیے زینی پاس پہنچ گئے، عمر ایوب نے بھی دیگر کھلاڑیوں کے ساتھ پیرا گلائیڈنگ مقابلوں میں حصہ لیا۔

    اڑان بھرنے سے قبل عمر ایوب نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وہ پہلے بھی پیرا گلائیڈنگ کے مقابلوں میں حصہ لے چکے ہیں، زینی پاس انتہائی بلندی پر واقع پیرا گلائیڈنگ اسپاٹ ہے، یہاں پیرا گلائیڈنگ کا اپنا مزہ ہے۔

    عمر ایوب نے بتایا کہ ان کی حکومت سیاحت کو فروغ دینے کے لیے اقدامات کر رہی ہے، اس سوال پر کہ چترال کی سڑکوں کی حالت انتہائی خراب ہے، عمر ایوب نے بتایا کہ انھوں نے وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان سے اس بارے میں بات کی ہے، سڑکوں کو ٹھیک کرنے کے لیے اقدامات اٹھائے جا رہے ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر اپر چترال محمد علی خان خود پیرا گلائیڈنگ کے ان مقابلوں کی نگرانی کر رہے ہیں، انھوں نے بتایا کہ ملک بھر سے 63 پیرا گلائیڈرز مقابلوں میں شریک ہوئے ہیں، پہلی بار ملکی سطح پر پیرا گلائیڈنگ کے مقابلے منعقد کیے گئے ہیں۔

    انھوں نے کہا زینی پاس پیراگلائیڈنگ کے لیے ایشیا کا دوسرا سب سے بڑا موزوں مقام ہے، پیرا گلائیڈنگ کے مقابلے اب یہاں ہر سال منعقد کیے جائیں گے، اور ہماری کوشش ہے کہ اگلے سال غیر ملکی کھلاڑی بھی مقابلوں میں شرکت کریں، اور یہاں انٹرنیشل سطح پر پیرا گلائیڈنگ مقابلے ہوں۔

    ڈپٹی کمشنر نے کہا چترال میں سیاحت کے ساتھ کھیلوں کو فروغ دینے کے لیے بھی اقدامات کیے جا رہے ہیں تاکہ سیاح یہاں کے خوب صورت نظاروں کے ساتھ کھیلوں کے مقابلوں سے بھی لطف اندوز ہوں۔

    زینی پاس میں پیرا گلائیڈنگ مقابلوں میں شریک کھلاڑی بھی اتنی اونچائی پر پہلی بار پیرا گلائیڈنگ مقابلے منعقد ہونے پر خوش ہیں، چترال سے تعلق رکھنے والے پیرا گلائیڈر محمد شفیق نے بتایا کہ زینی پاس پر تیز ہوائیں چلتی ہیں، جس کی وجہ سے یہاں پیرا گلائیڈنگ کرنا آسان نہیں ہے، تیز ہواؤں کی وجہ سے نئے کھلاڑیوں کو یہاں اڑان بھرنے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔

    اسلام آباد سے آئے پیرا گلائیڈر محمد سلمان نے بتایا کہ پہلے بھی پیرا گلائیڈنگ کر چکے ہیں لیکن آج پہلی بار اتنی اونچائی سے پیرا گلائیڈنگ ہو رہی ہے، یہاں پیرا گلائیڈنگ ایڈونچر سے کم نہیں ہے۔

    محمد سلمان نے کہا 12 ہزار فٹ سے زائد بلندی سے جب آپ پرواز بھرتے ہیں تو اس علاقے کے خوب صورت نظاروں کو دیکھنے کا موقع بھی ملتا ہے اور جب آپ ققلشت میں اترتے ہیں تو احساس ہوتا ہے کہ ہاں میں نے پیرا گلائیڈنگ کی ہے۔

  • چترال میں پیراگلائیڈنگ میلہ، چند دن رہ گئے!

    چترال میں پیراگلائیڈنگ میلہ، چند دن رہ گئے!

    چترال: سطح سمندر سے 12 ہزار فٹ بلندی پر واقع اَپر چترال کے سرسبز علاقے زینی میں پیراگلائیڈنگ کا شان دار میلہ سجنے میں چند ہی دن رہ گئے۔

    تفصیلات کے مطابق چترال میں پیراگلائیڈنگ کا میلہ سجنے جا رہا ہے، اَپر چترال کے علاقے زینی میں یکم اکتوبر سے 3 اکتوبر تک پیراگلائیڈنگ کا میلہ سجے گا، جس میں ملک بھر سے پیراگلائیڈنگ کے شوقین افراد حصہ لیں گے۔

    سطح سمندر سے 12 ہزار فٹ بلندی پر واقع اَپر چترال کے سرسبز علاقے زینی میں پیراگلائیڈرز اپنی صلاحیتوں کے جوہر دکھائیں گے۔

    واضح رہے کہ خیبر پختون خوا میں پہلی بار پیراگلائیڈنگ کے مقابلے منعقد ہو رہے ہیں۔

    ڈپٹی کمشنر اَپر چترال محمد علی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ چترال میں پہلی بار یہ مقابلے منعقد ہونے جا رہے ہیں، جن میں شرکت کرنے کے لیے ملک بھر سے 59 کھلاڑیوں نے اب تک رجسٹریشن کی ہے۔

    ڈی سی محمد علی نے بتایا کہ ایشیا میں پیراگلائیڈنگ کے لیے یہ دوسری سب سے موزوں جگہ ہے۔

    انھوں نے بتایا کہ تین دن یہاں پر پیراگلائیڈنگ کے مقابلے جاری رہیں گے، جس کے لیے تمام اتنظامات مکمل کر لیے گئے ہیں۔

    محمد علی کا کہنا ہے کہ ان مقابلوں کے انعقاد کا مقصد علاقے میں سیاحت کو فروغ دینا ہے، یہ ایک اچھا سیاحتی مقام بنے گا، ہم تمام پاکستانیوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ ان مقابلوں کو دیکھنے کے لیے آئیں، اور پیراگلائیڈنگ کے ساتھ ساتھ یہاں کے خوب صورت نظاروں سے بھی محظوظ ہوں۔

  • چترال: سینگور کے جنگلات میں آگ لگ گئی

    چترال: سینگور کے جنگلات میں آگ لگ گئی

    چترال: صوبہ خیبر پختونخواہ کے شہر چترال میں سینگور کے جنگلات میں آگ لگ گئی، جنگل میں چلغوزے کے درخت بڑی تعداد میں ہیں جو آگ کی لپیٹ میں ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چترال کے علاقے سینگور کے جنگلات میں آگ لگ گئی، آگ نے چلغوزے کے درختوں کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    ڈویژنل فارسٹ آفیسر چترال کا کہنا ہے کہ فارسٹ ڈپارٹمنٹ، ریسکیو اور مقامی افراد آگ بجھانے میں مصروف ہیں، آگ پر جلد قابوں پانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    ڈی ایف او کا کہنا ہے کہ پہاڑی علاقہ ہونے کی وجہ سے آگ بھجانے میں مشکلات پیش آرہی ہیں، آگ نے 5 ہیکٹر رقبے کو لپیٹ میں لے لیا ہے، سینگور کے جنگلات میں چلغوزے کے درخت بڑی تعداد میں ہیں۔

    حکام کے مطابق آگ لگنے کی وجوہات کی بھی انکوائری کی جارہی ہے۔

    یاد رہے کہ کل رات گول نیشنل پارک کے جنگل میں بھی آگ لگی تھی جس پر قابو پالیا گیا تھا، سینگور کے جنگلات بھی گول نیشنل پارک کے جنگلات سے منسلک ہیں۔

  • وزیر اعظم کا شکریہ، محکمہ جنگلات کے شہید اہل کار کے والد نے شہدا پیکج کا مطالبہ کر دیا

    وزیر اعظم کا شکریہ، محکمہ جنگلات کے شہید اہل کار کے والد نے شہدا پیکج کا مطالبہ کر دیا

    چترال: خیبر پختون خوا کے شہر چترال میں چمرکن جنگل میں آگ بجھانے کے دوران شہید ہونے والے محکمہ جنگلات کے اہل کار جمشید اقبال کے والد نے تعزیت کرنے پر وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان کا شکریہ ادا کیا، انھوں نے مطالبہ کیا کہ جمشید اقبال کی فیملی کو شہدا پیکج دیا جائے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چترال کے جنگلات میں لگی آگ بجھانے کی کوششوں میں جاں بحق ہونے والے محکمہ جنگلات کے اہل کار جمشید اقبال کا نماز جنازہ ادا کر دیا گیا، جمشید اقبال کے سوگواران میں 2 بچے اور بیوہ شامل ہیں، وہ گزشتہ 9 سال سے محکمہ جنگلات میں فرائض انجام دے رہے تھے۔

    جمشید اقبال کے والد محمد زبیر نے وزیر اعظم عمران خان اور وزیر اعلیٰ کا شکریہ ادا کیا، انھوں نے بتایا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ نے غم کی اس گھڑی میں ہمارے ساتھ اظہار یک جہتی کیا، اس پر ہم ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں، انھوں نے بتایا کہ جمشید اقبال کے دو چھوٹے بچے اور بیوہ ہے، حکومت ان کے لیے شہدا پیکج کا اعلان کرے۔

    درختوں سے محبت

    جمشید اقبال کے ساتھ کام کرنے والے محکمہ جنگلات کے اہل کاروں نے بتایا کہ جمشید کو درختوں سے محبت تھی اور انھوں نے درختوں کو آگ سے بچاتے ہوئے جان دے دی۔

    آگ کی اطلاع ملی تو صبح سویرے ہم جنگل کی طرف روانہ ہوگئے، جنگل کی طرف زیادہ راستہ پیدل طے کرنا پڑتا ہے، کیوں کہ راستہ بہت درشوار ہے، اسی وجہ سے آگ پر قابو پانے میں بھی ہمیں مشکلات پیش آتی ہیں۔

    چترال: درختوں کو آگ سے بچانے والا خود زندگی ہار گیا، ٹیم آگ بجھانے میں کامیاب

    آگ نے بڑے رقبے کو لپیٹ میں لیا ہوا تھا، ہم آگ بجھانے کی کوششوں میں مصروف تھے، ایسے میں بارش بھی شروع ہوگئی، بارش کی وجہ سے آگ پر تو جلد قابو پا لیا گیا، لیکن بارش سے پھسلن کی وجہ سے ہم اپنے بہادر دوست سے محروم ہوگئے۔

    وزیر اعظم کا ٹویٹ

    خیال رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے جمشید اقبال کی فرائض کی انجام دہی کے دوران موت پر دکھ کا اظہار کیا، انھوں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا کہ جمشید نے ادائیگی فرض کے دوران آگ بجھاتے بجھاتے جام شہادت نوش کیا، یہی وہ مردان کار ہیں جو پاکستان کی شادابی کے لیے ہمارے جنگلات کی حفاظت کا فرض نبھا رہے ہیں۔

    وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے بھی نے جمشید اقبال کے خاندان کے ساتھ ہمدردی کا اظہار کیا، اور کہا کہ صوبائی حکومت شہید کی فیملی کے ساتھ ہے، انھیں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔

  • چترال: درختوں کو آگ سے بچانے والا خود زندگی ہار گیا، ٹیم آگ بجھانے میں کامیاب

    چترال: درختوں کو آگ سے بچانے والا خود زندگی ہار گیا، ٹیم آگ بجھانے میں کامیاب

    چترال: خیبر پختون خوا کے شہر چترال میں واقع جنگلات میں لگی آگ بجھانے کے آپریشن کے دوران ایک اہل کار پاؤں پھسلنے کے باعث زندگی کی بازی ہار گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چترال کے چمرکن کے جنگلات میں لگی آگ بجھانے میں مصروف محکمہ جنگلات کے اہل کار جمشید اقبال درختوں کو آگ سے بچاتے بچاتے خود زندگی کی بازی ہار گئے۔

    محکمہ جنگلات کے اہل کار جمشید اقبال لوئر چترال کے جنگلات میں لگی آگ کو بجھانے میں دیگر ساتھوں کے ساتھ موجود تھے، کہ اچانک پاؤں پھسل جانے کی وجہ سے اونچائی سے گرگئے۔

    جمشید کو زخمی حالت میں ریسکیو کیا گیا، اور قریبی اسپتال لے جایا گیا، لیکن وہ جاں بر نہ ہو سکے۔

    ڈی ایف او لوئر چترال فریاد علی نے بتایا کہ جمشید اقبال جان کی پرواہ کیے بغیر جنگل میں آگ بجھانے میں مصروف رہے، پہاڑی سے گرنے کی وجہ سے جمشید کو سر پر گہری چوٹیں آئی تھیں، جن کی وجہ سے ان کی شہادت ہوئی۔

    ڈی ایف او فرہاد علی نے بتایا کہ آگ پر قابو پا لیا گیا ہے، تاہم اس بات کا صحیح اندازہ رپورٹ آنے کے بعد ہوگا کہ آگ کی وجہ سے جنگل کا کتنا رقبہ اور درخت متاثر ہوئے ہیں۔

    محکمہ جنگلات کے اہل کار جمشید اقبال کی شہادت پر وزیر اعلیٰ خیبر پختون خوا محمود خان نے بھی شہید کی فیملی کے ساتھ اظہار تعزیت اور ہمدردی کیا ہے، وزیر اعلیٰ محمود خان کا کہنا ہے کہ جمشید اقبال نے فرائض کی ادائیگی کے دوران جان دے کر فرض شناسی کی اعلیٰ مثال قائم کی ہے۔

    انھوں نے کہا جمشید کی فرض شناسی سب کے لیے قابل تقلید ہے، اللہ تعالی ان کی شہادت قبول فرمائے، صوبائی حکومت شہید کے اہل خانہ کے ساتھ ہے، انھیں تنہا نہیں چھوڑا جائے گا۔

  • چترال کے علاقوں میں گلیشیئرز پھٹنے کا خطرہ، ایک ویڈیو بھی جاری

    چترال کے علاقوں میں گلیشیئرز پھٹنے کا خطرہ، ایک ویڈیو بھی جاری

    چترال: محکمہ موسمیات نے 2 ہفتوں کے دوران چترال کے علاقوں میں گلیشیئر پھٹنے کے خدشات ظاہر کیے ہیں، صوبائی ڈیزاسٹر منیجمنٹ اتھارٹی نے چترال انتظامیہ کو حفاظتی اقدامات کی ہدایت کر دی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ترجمان پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ موسمیات نے گلیشیئر پھٹنے کا خدشہ ظاہر کیا ہے جس پر مقامی انتظامیہ اور متعلقہ اداروں کو صورت حال پر نظر رکھنے کی ہدایت جاری کر دی گئی ہے۔

    ترجمان نے بتایا کہ پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سینٹر شب و روز فعال ہے، عوام کو بہتر سہولیات فراہم کرنے کے لیے اضافی اسٹاف تعینات کر دیا گیا ہے، اور عوام کسی بھی نا خوش گوار واقعے کی اطلاع ہیلپ لائن 1700 پر دیں۔

    ادھر چلاس کے گاؤں کھنر تھلپن میں بارش اور سیلاب نے تباہی مچا دی ہے، کھڑی فصلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے، کھنیر نالے کے سیلابی ریلے میں بچے سمیت 2 افراد بھی بہہ گئے، بابوسر ناران شاہراہ مختلف مقامات پر بلاک ہو گئی ہے اور سیاح پھنس گئے۔

    محکمہ موسمیات نے رواں ہفتے گلگت بلتستان میں بارشوں کی پیش گوئی کی ہے، ترجمان گلگت بلتستان امتیاز علی تاج نے کہا ہے کہ مسافر خراب موسم کے باعث سفر سے اجتناب کریں، سفر کے لیے موسم کا خاص خیال رکھا جائے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کے باعث استور ویلی روڈ ٹریفک کے لیے بند کر دی گئی ہے، اوپر ڈوئیاں استور کی سڑک بھی سیلاب سے بند ہوگئی ہے، سڑک کی بندش سے مسافر گاڑیاں جگلوٹ میں قیام پذیر ہیں۔

    محکمہ موسمیات نے خیبر پختون خوا کے بعض اضلاع میں بھی سیلابی صورت حال کا خدشہ ظاہر کیا ہے، پی ڈی ایم اے نے ایک مراسلہ جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ محکمہ موسمیات کے مطابق کلپانی نالہ مردان اور بوڈنی نالہ پشاور میں سیلاب کا جب کہ بالائی اضلاع میں لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ہے۔

    سخت موسم کے علاوہ دوسری طرف گلگت کے مختلف علاقوں میں پٹرول کی قلت کی شکایات بھی موصول ہوتی رہی ہیں، تاہم ترجمان وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے کہا ہے کہ پٹرول پمپس کو پٹرول فراہم کر دیاگیا ہے، ادھر سب ڈویژن جگلوٹ میں پٹرول پمپس میں گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی ہوئی ہیں اور پٹرول کے حصول کے لیے پمپ پر ہاتھا پائی کے واقعات بھی رونما ہوئے۔