Tag: چترال

  • چترال میں برفانی تودہ گرگیا ‘9افراد جاں بحق

    چترال میں برفانی تودہ گرگیا ‘9افراد جاں بحق

    چترال : صوبہ خیبرپختونخواہ کےشہرچترال کےعلاقے شیرشال میں برفانی تودہ گرگیاجس کےنتیجے میں تودے کےنیچے متعدد افراد دب گئے ہیں،جبکہ 9افراد کی لاشوں کو نکال لیاگیاہے۔

    تفصیلات کےمطابق چترال میں کریم آباد کے علاقے شیرشال میں برفانی تودہ گرنے سے متعدد افراد اس کے نیچے دب گئے ہیں،جس میں جاں بحق 9افراد کی لاشوں کو نکال لیاگیا ہے،ابھی بھی متعدد افراد تودے کے نیچے دبے ہوئے ہیں۔

    برفانی تودہ گرنے سے 20سے زائد مکانات تودت کی زدمیں آگئے ہیں،جبکہ مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت برفانی تودے کے نیچے دبے افراد کو نکالنےکی کوشش کررہے ہیں۔

    چترال میں شدید برفباری سے راستےبند ہوگئے ہیں جس کی وجی سے ریسکیو اداروں کو حادثے کے مقام پر پہنچنے میں مشکلات کا سامناہے،جبکہ برفباری کے باعث چترال کے مضافاتی علاقوں میں دو روز سے مواصلاتی نظام بھی متاثر ہے۔

    ضلعی ناظم چترال کا کہناہےکہ شدیدبرفباری سےبجلی کانظام درہم برہم ہوگیا،جبکہ مختلف علاقوں میں پہلی مرتبہ شدیدبرفباری ہوئی ہے۔

    چترال : برفانی تودہ میں دبے آٹھ میں سے دو طلباء کی لاش نکال لی گئی

    واضح رہےکہ گزشتہ سال چترال میں برفانی تودہ گرنے کے نتیجےمیں آٹھ طلبا تودے کے نیچےدب گئے تھے جن میں سے دو کی لاشوں کو نکال لیاگیاتھا۔

  • لواری ٹنل کا راستہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا

    لواری ٹنل کا راستہ ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا

    چترال: چترال کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والا لواری ٹنل کا راستہ آج دوپہر ڈیڑھ بجے ٹریفک کے لیے کھول دیا گیا۔

    نیشنل ہائی وے اتھارٹی کے پراجیکٹ ڈائریکٹر انجینیئر محمد ابراہیم مہمند نے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ شدید برف باری کی وجہ سے لواری سرنگ کا راستہ شیڈول کے مطابق جمعہ کے روز نہیں کھل سکا تاہم اس راستے کو ہفتے کے روز کھول دیا گیا۔

    ٹنل بند ہنے کی وجہ سے 5 ہزار مسافروں کو دیر بالا میں 2 دن تک ٹہرنا پڑا۔

    اس راستے سے سفر کرنے والے بعض مسافروں نے شکایت کی تھی کہ راستے کو صحیح طور پر صاف نہیں کیا گیا اور صرف ایک گاڑی اس سے گزر سکتی ہے۔ اگر غلطی سے گاڑی پھسل کر سڑک کے بیچ میں آجائے تو دوسری گاڑی کا یہاں سے گزرنا مشکل ہوگا۔

    واضح رہے کہ اس وقت چترال اور مضافاتی علاقے میں بارش جبکہ بالائی علاقوں اور پہاڑوں کی چوٹیوں پر برف باری کا سلسلہ جاری ہے۔

    یاد رہے کہ لواری ٹنل کے راستے پر ٹریفک پولیس کی ڈیوٹی نہ ہونے کے باعث عام دنوں میں بھی اکثر ٹریفک جام ہو جاتا ہے اور مسافروں کو کئی گھنٹوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔

    مقامی لوگوں کا مطالبہ ہے کہ لواری سرنگ کے دونوں جانب ٹریفک پولیس کو تعینات کیا جائے تاکہ وہ ٹریفک کو کنٹرول کریں۔

    ٹریفک جام کی وجہ سے مسافروں کو 48 گھنٹوں تک بھی شدید سردی میں انتظار کرنا پڑتا ہے جبکہ یہاں قریب میں خواتین اور بچوں کے لیے بشری تقاضے پورے کرنے کی بھی کوئی سہولت میسر نہیں۔

  • برفباری دیکھنے کے لیے ان مقامات کی سیر کریں

    برفباری دیکھنے کے لیے ان مقامات کی سیر کریں

    ملک کے بالائی علاقوں میں برفباری کا آغاز ہوگیا ہے اور اس کے ساتھ ہی گرم اور خشک علاقوں کے رہنے والوں نے برفباری دیکھنے کے لیے اپنا بوریا بستر باندھ لیا ہے۔

    پاکستان قدرتی مناظر کے حوالے سے دنیا کے حسین ترین ممالک میں سے ایک ہے جہاں چاروں موسم پائے جاتے ہیں۔ اس سال اگر آپ بھی برف باری دیکھنے کا ارادہ رکھتے ہیں تو ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ آپ کو کن مقامات کا انتخاب کرنا چاہیئے۔

    وادی کیلاش

    1

    پاکستان کی وادی چترال اور وادی کیلاش دو خوبصورت ترین مقامات ہیں۔ وادی کیلاش میں ایک مختلف مذہب کے لوگ آباد ہیں جن کی روایات و ثقافات نہایت خوبصورت، سحر انگیز اور منفرد ہیں۔

    2

    اگر آپ سردیوں میں یہاں کا دورہ کرتے ہیں تو آپ ان کے تہوار سنو گالف میں شرکت کر سکتے ہیں۔

    وادی ناران

    naran-2

    خیبر پختونخوا کے ضلع مانسہرہ میں واقع وادی ناران اپنی خوبصورتی اور جھیل سیف الملوک کی وجہ سے بے حد مشہور ہے۔

    naran-1

    یہاں کی لوک کہانیوں کے مطابق اس جھیل پر چاند راتوں میں آسمان سے پریاں اترتی ہیں۔

    مالم جبہ

    malam-2

    وادی سوات میں واقع ہل اسٹیشن مالم جبہ بھی ایک خوبصورت مقام ہے۔ یہ پاکستان میں برف کے کھیل اسکینگ کا واحد مرکز ہے۔

    malam-1

    یہ مقام تاریخ سے دلچسپی رکھنے والے افراد کے لیے بھی دلچسپی کا باعث ہے کیونکہ یہاں بدھ مت کے دو سٹوپا (جہاں گوتم بدھ کی راکھ دفن ہے) اور 6 بدھ عبادت گاہیں بھی موجود ہیں۔

    وادی ہنزہ

    hunza

    پاکستان کے صوبہ گلگت بلتستان میں دریائے ہنزہ کے کنارے واقع یہ ایک پہاڑی علاقہ ہے۔

    baltit

    یہاں کا بلتت قلعہ سیاحوں کے لیے پرکشش ترین مقام ہے جبکہ یہاں سے پاکستان میں موجود خوبصورت بلند پہاڑی چوٹیوں کا بھی نظارہ کیا جاسکتا ہے۔

    سکردو

    skardu-2

    دریائے سندھ اور دریائے شگر کے سنگم پر واقع اسکردو سطح سمندر سے 8 ہزار 200 فٹ بلند ہے۔

    skardu-1یہاں موجود جھیلیں اپر کچورا جھیل، لوئر کچورا جھیل اور صدپارہ جھیل خوبصورت ترین جھیلیں ہیں۔

    زیارت

    ziarat-1

    ضلع زیارت نہ صرف ایک سیاحتی بلکہ تاریخی مقام بھی ہے۔ یہاں زیارت ریزیڈنسی موجود ہے جہاں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے اپنی زندگی کے آخری ایام گزارے تھے۔

    juniper

    یہاں پر دنیا کا دوسرا بڑا صنوبر کا جنگل بھی موجود ہے۔ اس جنگل میں 5 سے 7 ہزار سال قدیم درخت بھی موجود ہیں۔

    نتھیا گلی

    nathia-2

    نتھیا گلی صوبہ خیبر پختونخوا کا ایک پہاڑی قصبہ ہے جو ضلع ایبٹ آباد میں مری کو ایبٹ آباد سے ملانے والی سڑک پر 8200 فٹ کی بلندی پر واقع ہے۔

    nathia-1

    پیر چانسی

    peer-2

    سطح سمندر سے ساڑھے 9 ہزار فٹ کی بلندی پر واقع یہ مقام مظفر آباد میں واقع ہے۔

    peer-1

    کیل گاؤں

    kel-2

    آزد کشمیر میں وادی نیلم میں موجود یہ گاؤں برفباری کا نظارہ دیکھنے کے لیے نہایت حسین مقام ہے۔

    kel-1

    یہ پاکستان کی بلند ترین چوٹیوں میں سے ایک سروائی چوٹی کا بیس کیمپ بھی ہے۔

  • موسم سرما کی پہلی بارش اور برفباری

    موسم سرما کی پہلی بارش اور برفباری

    محکمہ موسمیات کی پیشگوئی سچ ثابت ہوئی۔ بالائی علاقوں میں برف باری کا آغاز ہوگیا۔ چترال میں لواری ٹاپ برفباری کی وجہ سے بند کردیا گیا۔ سوات میں روئی کے گالے گرے تو شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑ گئی۔

    ملک کے بالائی علاقوں میں موسم سرما کی پہلی بارش و برفباری کا آغاز ہوگیا۔ لاہور اور پنڈی سمیت بالائی پنجاب اور پشاور، مالاکنڈ، سوات سمیت بالائی علاقوں میں بھی بارش شروع ہوگئی۔

    snow-post-1

    چترال میں روئی کے گالے گرے تو ہر چیز برف سے ڈھک گئی۔ برفباری کے باعث لواری ٹاپ ٹریفک کے لیے بند کر دیا گیا۔ راستے بند ہونے کی وجہ سے شہریوں کو اشیا خورد و نوش کی قلت کا سامنا ہے۔ چترال کے مختلف علاقوں میں بارش نے بھی موسم سرد کردیا۔

    snow-post-2

    نانگا پربت، بابوسر ٹاپ اور بٹوگا ٹاپ پر برف باری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ مظفر آباد کی وادی نیلم کے پہاڑوں پر وقفے وقفے سے برفباری ہو رہی ہے۔

    سوات کے پہاڑوں پر برفباری نے شہریوں میں خوشی کی لہر دوڑا دی۔ مالم جبہ، کالام اور نواحی علاقوں میں برفباری سے موسم مزید سرد ہوگیا۔

  • حویلیاں حادثے کے بعد تنہا ہونیوالی لڑکی نے سرپرست کا فیصلہ کرلیا

    حویلیاں حادثے کے بعد تنہا ہونیوالی لڑکی نے سرپرست کا فیصلہ کرلیا

    چترال : حویلیاں میں پی آئی اے طیارہ حادثے میں ایک ہی خاندان کے چھ شہید افراد کی واحد وارث 14 سالہ حسینہ گل نے فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ کس کے پاس رہے گی۔ چترال کی حسینہ گل حادثے کے بعد شدید ذہنی اذیت کا شکار تھی کہ وہ رہے تو کس کے پاس رہے۔ حسینہ گل نےآخرکار اپنے والد کے کزن کو اپنا سرپرست بنانے کا فیصلہ کرہی لیا۔

    تفصیلات کے مطابق حویلیاں طیارے حادثے میں چترال سے تعلق رکھنے والی 14 سالہ لڑکی جس کے تمام گھر والے اس اندوہناک حادثے میں اس سے بچھڑ گئے ہیں نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ اب اپنے والد کے کزن کے ساتھ رہے گی۔

    چودہ سالہ حسینہ گل نے چائلڈ پروٹیکشن بیورو کی ٹیم کے سامنے عدالت میں بیان دیا کہ وہ اپنے والد کے کزن کےساتھ رہنا چاہتی ہے۔

    اسسٹنٹ کمشنر چترال الطاف احمد نے ان خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ حسنیہ گل سے متعلق کوئی جرگہ نہیں ہوا۔ ذہنی دباؤ کا شکار لڑکی فی الحال ابھی کسی سے بات کرنے کی حالت میں نہیں ہے، لڑکی کیلئے نفسیاتی ڈاکٹرکی ضرورت ہے اوراسے کسی سے ملنے بھی نہیں دیا گیا۔

    مزید پڑھیں : طیارہ حادثہ: معاوضے کیلئے لوگوں کا تنہا لڑکی سے رشتہ داری کا دعویٰ

    انہوں نے کہا کہ لڑکی کے ٹھیک ہونے پر امدادی چیک دینے کا فیصلہ کیا جائیگا۔ واضح رہے کہ 7 دسمبر کو حویلیاں طیارہ حادثے میں جہاں معروف نعت خواں جنید جمشید سمیت 47 افراد لقمہ اجل بنے وہیں چترال سے تعلق رکھنے والی 14 سالہ لڑکی حسینہ گل کا پورا خاندان حادثے کی نذر ہوگیا تھا، جس کے بعد تقریباً سوا تین کروڑ کی امدادی رقم کے لالچ میں لڑکی سے رشتہ داری کا دعویٰ کررہے تھے۔

  • طیارہ حادثہ: مزید 11 افراد کی میتیں ورثا کے حوالے کرنے کا عمل مکمل

    طیارہ حادثہ: مزید 11 افراد کی میتیں ورثا کے حوالے کرنے کا عمل مکمل

    اسلام آباد: طیارہ حادثے میں جاں بحق تمام پاکستانیوں کی میتیں ورثا کے حوالے کرنے کا عمل مکمل ہوگیا۔ آج مزید 11 میتیں سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے چترال منتقل کردی گئیں۔

    گیارہ روزہ طویل اور کرب دہ انتظار کے بعد طیارہ حادثے میں جاں بحق تمام 44 پاکستانیوں کی لاشوں کی شناخت کا عمل مکمل ہوگیا۔

    اسلام آباد کی یخ بستہ صبح میں ٹھٹھرتے جاں بحق افراد کے لواحقین اپنے اپنے پیاروں کی میتیں گھر لے جانے آئے ہیں۔

    مزید پڑھیں: شہدا کے لواحقین کا سپریم کورٹ سے شفاف تحقیقات کا مطالبہ

    مزید گیارہ میتیں پمز اسپتال سے لواحقین کے سپرد کردی گئیں۔ 6 افراد کا تعلق چترال کے ایک ہی خاندان سے تھا۔ میتوں کو نور خان ائیر بیس لے جایا گیا جہاں سے انہیں سی ون تھرٹی طیارے کے ذریعے چترال پہنچایا گیا۔

    اسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ 3 غیر ملکیوں کی میتیں تاحال سرد خانے میں موجود ہیں۔

    واضح رہے کہ 7 دسمبر کی شام چترال سے اسلام آباد آتے ہوئے پی آئی اے کا اے ٹی آر طیارہ حویلیاں میں گر کر تباہ ہو گیا تھا۔ حادثے میں معروف نعت خواں جیند جمشید سمیت 47 افراد لقمہ اجل بنے تھے۔

  • لواری ٹاپ برفباری کےسبب بند‘چترال کا زمینی راستہ منقطع

    لواری ٹاپ برفباری کےسبب بند‘چترال کا زمینی راستہ منقطع

    چترال : صوبہ خیبرپختونخواہ کے شہرچترال میں شدیدبرفباری کے باعث چترال کا زمینی راستہ لوار ی ٹاپ ٹریفک کےلیے بند ہوگیاہے۔

    تفصیلات کےمطابق خیبر پختونخواہ کے بالائی علاقوں میں شدید برفباری ہورہی ہے جبکہ صوبے کے بالائی اضلاع میں چترال بھی شامل ہے جہاں برفباری کے باعث لواری ٹاپ کو ٹریفک کے لیے بندکردیاگیاہے۔

    لواری ٹاپ بند ہونے کی وجہ سے دونوں اطراف 30 کے قریب گاڑیاں پھنسی ہوئی ہیں جبکہ شدید برفباری کے باعث مسافروں کو شدید مشکلات کا سامنا ہےجن میں بچے اور خواتین بھی شامل ہیں۔

    صوبائی حکومت کے ادارے پی ڈی ایم اے کی جانب سے ٹنل انتظامیہ سے درخواست کی گئی ہے فوری طور پرصرف ان 30 گاڑیوں کو نقل وحرکت کی اجازت دی جائے۔

    واضح رہے کہ خیبر پختونخواہ کے بالائی علاقوں میں شدیدبرفباری کا سلسلہ جاری ہے جبکہ چترال کو ملک کے دیگر حصوں سے ملانے والا واحد زمینی راستہ لواری ٹاپ کوشدید برف باری کی وجہ سے ہر قسم کے ٹریفک کیلئے بند کردیاگیاہے۔

  • طیارہ حادثہ: جنید جمشید سمیت سینتالیس افراد شہید

    طیارہ حادثہ: جنید جمشید سمیت سینتالیس افراد شہید

    اسلام آباد: پی آئی اے طیارہ حادثے میں شہید ہونے والے افراد کی شناخت کا عمل جاری ہے ،حادثے میں جنید جمشید‘ ان کی اہلیہ سمیت تمام 47 افراد شہید ہوگئے ہیں جن کی میتین ایوب کمپلکس ایبٹ آباد میں موجود ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چترال سے اڑان بھرنے والے پی آئی اے کے طیارے کا ایبٹ آباد سے حویلیاں کے درمیان رابطہ منقطع ہوگیا تھا۔ جہازحویلیاں کے نزدیکی علاقے میں گرکرتباہ ہوگیا تھا‘ جس میں 47افراد سوار تھے جن میں معروف مذہبی اسکالر جنید جمشید بھی اہلیہ سمیت شامل تھے۔

    ایئرہوسٹس سمیت 6 افراد کی شناخت

     

    جہاز کے تمام مسافرجاں بحق

    جائے حادثہ پر موجود نمائندہ اے آر وائی نیوز محمد اشفاق نے بتایا کہ جہاز میں سوار تمام افراد جاں بحق ہوچکے ہیں، بدقسمت جہاز کا کوئی مسافر نہیں بچا، جہازایبٹ آباد کے علاقے میں گرا،امداد کے لیے آرمی اور امدادی اداروں کی ٹیمیں موجود تھیں تاہم انہیں سخت دشواری کا سامنا کرنا پڑا، مقامی افراد مٹی کی مدد سے آگ بجھانے کی کوشش کررہے ہیں۔

    آئی ایس پی آر کے مطابق پاک فوج کی جانب سے امدادی آپریشن جاری ہے، پاک فوج کے 500 جوان امدادی کارروائی میں مصروف ہیں  اب تک 40 لاشوں کو نکال کر ایوب میڈیکل کمپلیکس ایبٹ آباد منتقل کردیا گیا ہے۔

    crash-post-1

    تحقیقاتی کمیٹی کا قیام 

    واقعہ پرسول ایوی ایشن نے ڈائریکٹر فلائٹس اسٹینڈرڈ کی سربراہی میں تحقیقاتی کمیٹی قائم کردی۔ ذرائع نے بتایا کہ پائلٹ نے اپنی آخری پیغام میں کنٹرول ٹاور سے رابطے میں ’’مے ڈے آئی ایم ان سیریس ٹربل‘‘ کہا۔

    اے آر وائی نیوز کے رپورٹر صلاح الدین کے مطابق تحقیقات کے لیے سول ایوی ایشن کی چار رکنی ٹیم تشکیل دی گئی ہے جو تحقیقات کے لیے جائے حادثہ روانہ ہوگئی، یہ ٹیم پورے معاملے کی تحقیقات کرے گی، ٹیم نے ابتدائی طور پر کنٹرول ٹاور سے ہونے والی پائلٹ کی آخری گفتگو بھی سنی جس میں بتایا گیا کہ انجن میں خرابی ہوگئی‘ بعدازاں طیارہ تباہ ہوگیا۔

    وزیرداخلہ کی ہدایت پرایف آئی اے کے ماہرین کی پانچ رکنی ٹیم جائے وقوعہ کے لیے روانہ ہو گئی ہے جو ممکنہ دہشت گردی یا فنی خرابی  کے اسباب کی جانچ پڑتال کرے گی‘ ٹیم میں ایوی ایشن کے ماہرین  بھی شامل ہیں۔

    ذرائع ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ ٹیم مقامی پولیس کی مدد سے جائے وقوع کا جائزہ لیکراپنی رپورٹ مرتب کرے گی اور دہشت گردی کے ممکنہ خدشات کے پیش نظر شواہد اکٹھے کرے گی، وزیر داخلہ چودھری نثار نے ایف آئی اے کی ٹیم کو تین دن میں ابتدائی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت جاری کی ہیں۔

     طیارے میں سوار مسافروں کی فہرست 

    طیارے میں معروف مبلغ جنید جمشید، اہلیہ نیہا جمشید سمیت 42 مسافر اور عملے کے 6 ارکان سوار تھے،مسافروں میں 31 مرد، 9 خواتین اور دو بچے شامل تھے جب کہ عملے میں 3 پائلٹس 2 ایئرہوسٹس اور ایک گرائونڈ انجینئر شامل ہیں۔

    مسافروں میں اے ایس ایف کے دو اہلکار اے ایس آئی عمران اور سمیع ، ڈپٹی کمشنر چترال اسامہ وڑائچ ،سول ایوی ایشن اتھارٹی کے لیگل کنسلٹنٹ سمیت چین کوریا اور آسٹریلیا کے ایک ایک شہری بھی سوار تھے۔

    passenger

    مسافروں کے نام
    جنید جمشید
    نیہا جمشید (اہلیہ جنید جمشید)
    عابد قیصر
    احترام اللہ
    مسز عائشہ
    اکبر علی
    اختر محمود
    عامر شوکت
    امینہ احمد
    عتیق محمد
    فرح ناز
    فرحت عزیز
    گوہر علی
    گل ہورن
    حاجی نواز
    حسان علی
    محمود عاطف
    محمد خان
    نثار الدین
    اسامہ احمد
    رانی مہرین
    سلمان زین
    ثمینہ گل
    شمشاد بیگ
    طیبہ عزیز
    تیمور عرشی
    طیارے میں تین غیرملکی بھی تھے
    ہین چیانگ (غیرملکی)
    ہیرالڈ کیسل (غیرملکی)
    ہیروک ایکی (غیرملکی)
    عملے کے ارکان
    ایس جنجوعہ
    اعلے اکرم
    احمد جنجوعہ
    صدف فاروق
    عاصمہ عادل

     طیارہ حادثے کا شکار خالد مقصود اور شمشاد بیگم کے لواحقین اسلام آباد روانہ ہوگئے خالد مقصود عبداللہ پور اور شمشاد بیگم محمدیہ کالونی کی رہائشی تھیں۔

    طیارے میں جنید جمشید اپنی اہلیہ کے ہمراہ سوار تھے 

    اے آر وائی کے اینکر پرسن وسیم بادامی نے اور منیجر ارسلان نے تصدیق کی  ہے کہ جنید جمشید جہازپرسوار ہونے کے لیے اہلیہ سمیت ایئرپورٹ پہنچے تھے۔

    جنید جمشید کے بھائی نے اے آر وائی سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ چترال سے اسلام آباد آنے والے طیارے میں اہل خانہ سمیت سوار تھے ان کا موبائل بند ہے اور ان سے رابطہ نہیں ہو پارہا۔

    جنید جمشید نے اپنے آخری ٹوئٹ میں کہا کہ اللہ کے راستے میں اپنے دوستوں کے ساتھ چترال میں ہوں، چترال زمین پر جنت ہے۔

    یاد رہے کہ  جنید جمشید اپنی اہلیہ کے ہمراہ تبلیغی دورے پر چترال گئے ہوئے تھے اور آج انہیں چترال سے اسلام آباد اسی بد نصیب طیارے کے ذریعے اسلام آباد پہنچنا تھا۔

    جنید جمشید کو آئندہ جمعہ پارلیمنٹ کی مسجد میں خطبہ دینا تھا 

    پارلیمنٹ کی مسجد کے خطیب احمد الرحمان نے اے آر وائی کو بتایا کہ جنید جمشید کو آئندہ جمعے کو پارلیمنٹ کا دورہ کرنا تھا اور پارلیمنٹ کی مسجد میں جنید جمشید کا جمہ کے اجتماع سے خطاب بھی طے تھا۔
    طیارے کے گرکر تباہ ہونے کی تصدیق 

    ذرائع کا کہنا ہے کہ طیارے سے آخری پیغام یہ موصول ہوا تھا کہ انجن میں خرابی پیدا ہوگئی ہے ‘ اس کے بعد کسی قسم کا کوئی رابطہ نہیں ہوسکا ۔ کہا جارہا ہے کہ جہاز کے بائیں انجن میں خرابی پیدا ہوئی۔ذرائع کے مطابق یہ اے ٹی آر طیارہ ہے اور پی آئی اے کی پرواز نمبر پی کے 661 ہے۔

    ترجمان پی آئی اے دانیال گیلانی نے طیارے کے گرنے کی تصدیق کی ہے‘ ان کے مطابق جہاز کے کپتان کیپٹن صالح تھے اورطیارے کا رابطہ 4:40 منٹ پر منقطع ہوا ہے۔

    post-1

     جنید جمشید کے گھر پر لوگوں کا اژدہام 

    اے آروائی نیوز کراچی کے نمائندے سلمان لودھی نے بتایا کہ واقعے کے بعد کراچی میں واقعہ جنید جمشید کی رہائش گاہ پر بڑی تعداد میں لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے ان میں عزیز رشتہ دار سمیت دوست احباب اور تبلیغی جماعت کے افراد شامل ہیں جب کہ اہل علاقہ کی بھی ایک بڑی تعداد یہاں پہنچ چکی ہے ، اداکار فیصل قریشی، اعجاز اسلم اور عادل صدیقی بھی جنید جمشید کی رہائش گاہ پہنچ گئے۔

    امدادی کارروائیوں کا آغاز 

    تاریکی اور دشوار گزار راستوں کے باعث امدادی ٹیموں کو پہنچنے میں مشکلات کا سامنا ہے مقامی افراد اپنی مدد آپ کے تحت طیارے کے ملبے پر مٹی ڈال کر آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

    پاک فوج کی امدادی ٹیمیوں نے حادثے کی جگہ پہنچ کر امدادی کارروائیوں کا آغاز کردیا اور جہاز کے ملبے سے 36 افراد کی لاشوں کو نکال لیا جب کہ ملبے سے معروف دینی شخصیت جنید جمشید کا پرس بھی ملا ہے جس میں ان کی تصاویر بھی موجود ہیں۔

    ڈی ایس پی حویلیاں محمد خورشید نے اے آروائی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ پہاڑوں میں ایک جہاز گرکر تباہ ہوا ہے، ان کا کہنا تھا کہ امدادی ٹیمیں روانہ ہوچکی ہیں اور کچھ دیر میں جائے وقوعہ تک پہنچ جائیں،عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ فضا میں طیارہ قلابازیاں کھارہا تھا، طیارہ زمین پر گرتے ہی بکھر گیا اور ہر طرف آگ پھیل گئی۔

    این ڈی ایم اے نے طیارہ حادثے کے بعد ہنگامی اقدامات شروع کردیے شناخت میں آسانی کے پیش نظر میتیں حویلیاں ڈسٹرکٹ اسپتال منتقل کرنے کی ہدایت کی گئی ہے جس کے بعد 6 میتیں منتقل کردی گئی ہیں۔

    دوسری جانب وزارت داخلہ نے جائے وقوع سے میتوں کے انخلا کے لیے اپنا ہیلی کاپٹر فراہم کردیا ہے اور مقامی انتظامیہ، پولیس اور میتوں کی شناخت کے لیے نادرا سے رابطہ کرلیا گیا ہے اس سلسلے میں چیرمین نادرا کو فوری طور پرموبائل بایومیٹرک ٹیم جائے وقوعہ پر بھیجنے کی ہدایت کی گئی ہیں۔

    post-4

    crash-post-1

    post-3

    یاد رہے کہ آج سے 27 سال قبل 25 اگست 1989 کو گلگت سے اسلام آباد آنے والا طیارہ فوکر ایف 27 کسی انجانے حادثے کا شکار ہوگیا تھا۔ طیارے کی تلاش کے لیے کئی فضائی اور زمینی سرچ آپریشن کیے گئے تھے تاہم جہاز کا کبھی کوئی سراغ نہیں ملا‘ امکان کیا جاتا ہے کہ جہاز کوہ ِ ہمالیہ میں گر کر لاپتا ہوا تھا۔

    لاشوں کی شناخت کے لیے نادرا کی ٹیم ایوب میڈیکل کمپلیکس پہنچ گئی ، ٹیم نے لاشوں کی شناخت کے لیے عوام سے بھی مدد مانگ لی ہے۔

  • چترال میں جنگلی حیات کے تحفظ پر تربیتی ورکشاپ کا انعقاد

    چترال میں جنگلی حیات کے تحفظ پر تربیتی ورکشاپ کا انعقاد

    چترال: جنگلی حیات کے واچرز اور مقامی لوگوں کے لیے وائلڈ لائف رولز ریگولیشن اینڈ حیاتیاتی تنوع پر 6 روزہ تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا۔ کامیاب شرکا میں اسناد تقسیم کیے گئے۔

    تفصیلات کے مطابق محکمہ جنگلی حیات چترال کی جانب سے ضلع بھر میں کام کرنے والے جنگلی حیات کے واچرز (محافظ) اور مقامی افراد کے لیے جنگلی حیات کی قانونی اور حیاتیاتی تنوع کے حوالے سے استعداد کار بڑھانے کے موضوع پر 6 روزہ تربیتی ورکشاپ منعقد کی گئی جس میں 50 شرکا نے حصہ لیا۔ اس پروگرام میں 3 روزہ ورکشاپ اور 3 روزہ فیلڈ وزٹ شامل تھا۔

    ورکشاپ کے احتتام پر کامیاب شرکا میں اسناد بھی تقسیم کیے گئے۔ اس سلسلے میں ڈویژنل فارسٹ آفیسر برائے جنگلی حیات (ڈی ایف او وائلڈ لائف)کے دفتر میں تقسیم اسناد کی ایک تقریب بھی منعقد ہوئی۔ اس موقع پر ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ مہمان خصوصی تھے۔

    جنگلی حیات کے شکاریوں کو پکڑنے کے لیے خونخوار کتوں کی تربیت *

    تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی ایف او چترال ڈویژن امتیاز حسین لال نے کہا کہ چترال واحد خطہ ہے جہاں قومی جانور مارخور، قومی پھول چنبیلی، قومی پرندہ چکور اور قومی درخت دیار یہاں پائے جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر جنگلی حیات کو فروغ دیا جائے تو ماحولیات اور سیاحت کو خود بخود ترقی ملے گی اور دنیا بھر سے سیاح یہاں کا رخ کریں گے جس سے یقینی طور پر چترال کی معیشت پر مثبت اثرات پڑے گی۔

    ضلع ناظم چترال مغفرت شاہ نے تمام واچرز (محافظین جنگلی حیات) پر زور دیا کہ اپنے فرض منصبی کو عبادت سمجھ کر کریں۔ اگر وہ بے زبان جانوروں کے تحفظ کے لیے کام کرے تو اس سے نہ صرف جنگلی حیات کو ترقی ملے گی بلکہ اس سے معاشی فائدے بھی لیے جاتے ہیں کیونکہ یہاں مار خور کے ہنٹنگ ٹرافی کے لیے ایک سے ڈیڑھ کروڑ روپے کی ادائیگی کرنی پڑتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ وہ ان جنگلی حیات کی حفاظت میں کسی کا بھی لحاظ نہ کریں اور جو بھی ان قومی اثاثوں کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے ان کے خلاف بلا امتیاز قانونی کاروائی کریں۔

    انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت نے وائلڈ لائف اینڈ حیاتیاتی تنوع ایکٹ 2015 نافذ کیا ہے اس سے ان کے کام میں مزید بہتری آئے گی اور جنگلی حیات کو بھی تحفظ ملے گا۔

    ڈی ایف او جنگلی حیات امتیاز حسین، ڈی ایف او محکمہ جنگلات سلیم خان مروت اور چند واچروں نے اے آر وائی نیوز کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہو ئے بتایا کہ اس تربیت سے جنگلات کو بھی تحفظ ملے گا کیونکہ زیادہ تر جنگلی حیات جنگلوں میں رہتے ہیں اور ان جانوروں کی حفاظت پر مامور واچر یقینی طور پر جنگلات کی بھی حفاظت کریں گے اور ان کو غیر قانونی طور پر کٹائی سے روکنے میں کلیدی کردار ادا کریں گے۔

    chitral-2

    chitral-1

    chitral-3

    chitral-4

    آخر میں کامیاب شرکاء میں اسناد تقسیم کیے گئے۔ اس تقریب میں محکمہ جنگلی حیات کے واچروں کے علاوہ مقامی لوگوں، سول سوسائٹی کے نمائندوں اور سماجی کارکنان نے بھی بھر پور شرکت کی۔

  • چترال: مضر صحت کھانے سے 200 باراتیوں کی حالت غیر

    چترال: مضر صحت کھانے سے 200 باراتیوں کی حالت غیر

    چترال: تحصیل دروش کے دور افتادہ سرحدی گاؤں جنجریت کوہ میں فوڈ پوائزننگ کا شکار ہو کر سینکڑوں افراد کی حالت غیر ہوگئی جنہیں فوری طور پر دروش اسپتال پہنچا دیا گیا۔

    تفصیلات کے مطابق دروش کے دور افتادہ گاؤں جنجریت کوہ میں ایک گھر میں ولیمہ کا کھانا کھانے کے بعد مقامی افراد کی حالت بگڑ گئی اور متعدد افراد کو قے آنا شروع ہوگئی۔

    پولیس تھانہ دروش کے ایس ایچ او محمد نذیر شاہ نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ انہیں جنجریت کوہ پولیس چوکی سے شام کے ساڑھے چھ بجے اس واقعہ کی اطلاع دی گئی تو انہوں نے فوراً علاقے میں گاڑیاں روانہ کرنے کا بندوبست کیا اور اپنے اسٹاف کے ہمراہ دروش اسپتال میں انتظامات کیے۔

    اس حوالے سے ممبر تحصیل کونسل قصور اللہ قریشی نے میڈیا کو بتایا کہ اس دور افتادہ علاقے میں ٹرانسپورٹ کا بڑا مسئلہ ہے اور پولیس کی طرف سے انہیں مطلع کرنے کے بعد انہوں نے فوری طور پر چار گاڑیاں علاقے کی طرف روانہ کردی تاکہ مریضوں کو جلد از جلد ہسپتال منتقل کیا جا سکے۔

    چترال میں مسلح افراد داخل، مقامی افراد میں خوف و ہراس *

    چند مریضوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ ولیمے کا کھانے کے ڈیڑھ گھنٹے بعد لوگوں کی حالت بگڑ گئی۔

    دوسری جانب بڑی تعداد میں مریضوں کی آمد کے بعد تحصیل ہیڈ کوارٹر اسپتال دروش میں ایمرجنسی نافذ کردی گئی تاہم ابتدا سے ہی دروش اسپتال میں انتظامیہ کے ذمہ دار افسر موجود نہیں تھے۔

    ٹی ایچ کیو اسپتال کے ڈاکٹر افتخار اور ڈاکٹر ضیا الملک نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ 200 سے زائد افراد کو اسپتال پہنچایا گیا جن میں سے چند ایک کی حالت تشویشناک تھی تاہم بروقت طبی امداد ملنے کی وجہ سے ان کی حالت بہتر ہوگئی۔

    انہوں نے بتایا کہ 50 سے زائد مریضوں کی حالت بہتر ہونے کے بعد انہیں اسپتال سے فارغ کردیا گیا۔ ان کے مطابق جنجریت کوہ میں لوگوں کو طبی امداد فراہم کرنے کی غرض سے محکمہ صحت کی ایک ٹیم بھی بھیجی گئی ہے جس میں 2 ڈاکٹر اور پیرا میڈیکل اسٹاف شامل ہیں جبکہ ضروری ادویات بھی بھیج دی گئی ہیں۔

    واضح رہے کہ بھاری تعداد میں مریضوں کی اسپتال آمد پر دروش ہسپتال میں بحرانی کیفیت پیدا ہوگئی کیونکہ اتنی زیادہ تعداد میں مریضوں کے لیے بستر دستیاب نہیں تھے جبکہ اسپتال کے اسٹاک میں موجود ادویات بھی کم پڑگئیں جس کے بعد  بازار سے مزید ادویات منگوائی گئیں۔

    چترال میں پھلوں سے لدے درختوں کا خوبصورت منظر *

    اس سلسلے میں اسپتال میں قائم ایچ ایس پی کے وسائل کو بھی استعمال میں لایا گیا جبکہ ایچ ایس پی کے چیئرمین حیدر عباس بھی موجود تھے۔ اسپتال میں مریضوں کو فرش پر لٹا کر انہیں ڈرپ لگائی گئی۔ چترال اسکاؤٹس کی طرف سے فوری طور ٹینٹ اور چٹائیوں کا بندوبست کر کے اسپتال کے صحن میں عارضی کیمپ لگایا گیا۔

    کیمپ میں چترال اسکاؤٹس کے میڈیکل آفیسر، ان کا عملہ اور کیپٹن شبیر مریضوں کی خدمت دیکھ بھال کے لیے موجود رہے جبکہ کسی بھی قسم کی ہنگامی ضرورت کے لیے چترال اسکاؤٹس کی ایمبولنس گاڑیاں بھی اسپتال میں موجود رہیں۔ ایمرجنسی صورتحال کے دوران اسپتال کو بجلی کی عدم دستیابی کی وجہ سے شدید مشکلات کا سامنا بھی کرنا پڑا جس کی وجہ سے مقامی لوگوں نے اسپتال کو اپنے جنریٹر فراہم کر دیے۔

    واقعے کی اطلاع ملتے ہی مقامی افراد بڑی تعداد میں اسپتال میں جمع ہو گئے اور امدادی کاموں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا۔ مخیر حضرات نے مریضوں کو لانے کے لیے گاڑیاں، ادویات اور دیگر ضروری اشیا فراہم کیں۔ ڈی ایچ او ڈاکٹر اسرار احمد بھی چترال سے دروش پہنچ گئے ہیں۔

    دوسری طرف عوامی حلقوں نے اس ہنگامی موقع پر اسسٹنٹ کمشنر دروش کی عدم دستیابی پر ناپسندیدگی کا اظہار کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر چترال سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔ اس سے قبل ارسون کے تباہ کن سیلاب کے موقع پر بھی دروش میں اسسٹنٹ کمشنر موجود نہیں تھے۔