Tag: چقندر

  • چقندر کے جوس کے روزانہ استعمال کا حیران کن فائدہ

    چقندر کے جوس کے روزانہ استعمال کا حیران کن فائدہ

    چقندر ایک فائدہ مند سبزی ہے جس کا جوس بہت سے فوائد کا حامل ہے، تاہم اس کے روزانہ استعمال کا ایک نیا فائدہ سامنے آیا ہے جو دل کی صحت سے تعلق رکھتا ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے ثابت ہوا کہ کرونری ہرٹ ڈیزیز کے امراض میں مبتلا وہ افراد جو یومیہ چقندر کے جوس کا ایک گلاس پیتے ہیں ان میں بیماری کی سطح نمایاں کم ہو جاتی ہے۔

    کرونری ہرٹ ڈیزیز دل کی شریانوں میں خون کی ترسیل کی رکاوٹ کی بیماریاں ہیں، جن سے ہارٹ اٹیک کے خطرے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔

    دل کی شریانوں میں خون کی عدم فراہمی ہی دنیا بھر میں ہونے والے زیادہ تر ہارٹ اٹیک کا سبب بنتی ہے اور اسی سے ہی دل کی بیماریوں میں مبتلا زیادہ تر افراد ہلاک ہوتے ہیں۔

    دل کی شریانوں میں خون کی ترسیل کی عدم فراہمی یا بے ترتیب فراہمی کو کرونری ہرٹ ڈیزیز کہا جاتا ہے اور ایسے افراد کے جسم میں سوزش بھی بڑھ جاتی ہے اور یہ بیماریاں عام طور پر انسانی جسم میں موجود خاص کیمیکل نٹرک آکسائیڈ کی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔

    ماہرین نے مذکورہ بیماری کا علاج چقندر کے جوس سے کرنے کے لیے 114 افراد پر تجربہ کیا، جس سے معلوم ہوا کہ چقندر کے جوس کا روزانہ ایک گلاس بھی انسانی جسم میں نٹرک آکسائیڈ کی وافر مقدار پیدا کرتا ہے، جس سے دل کی شریانوں کو تقویت ملتی ہے۔

    رپورٹ کے مطابق ماہرین نے تجربے کے دوران 78 افراد کو ویکسین کے ذریعے کرونری ہرٹ ڈیزیز جبکہ باقی لوگوں کو کریم دے کر اسی بیماری میں مبتلا کیا اور پھر انہیں یومیہ نہار منہ چقندر کے جوس کا ایک گلاس پینے کو دیا گیا۔

    تجربے کے دوران نصف مریضوں کو دیے گئے جوس سے نٹرک آکسائیڈ کیمیکل نکال دیا گیا تھا جبکہ باقیوں کو مذکورہ کیمیکل کے ساتھ جوس دیا گیا۔

    ماہرین کے مطابق محض تین دن کے تجربے سے ہی نتائج سامنے آئے اور ایک ہفتے کے دوران معلوم ہوا کہ جن افراد کو نٹرک آکسائیڈ کیمیکل کے ساتھ چقندر کا جوس دیا گیا ان کے جسم میں مذکورہ کیمیکل کی وافر مقدار پیدا ہوئی، جس سے ان کی دل کی شریانوں کو خون کی مناسب ترسیل ہوئی۔

    ماہرین کے مطابق چقندر میں نٹرک آکسائیڈ کی پیداوار بنانے والے اجزا موجود ہوتے ہیں، یہ کیمیکل انسانی دل کے لیے سگنل کا کام کرتا ہے اور اسی کیمیکل کی بہتر مقدار کے باعث ہی دل کو مناسب خون کی ترسیل ہوتی ہے۔

    ماہرین نے مذکورہ نتائج کو مستقبل کے لیے بہتر قرار دیتے ہوئے اس پر مزید تحقیق کا اعلان بھی کیا۔

  • چقندر  کھانے سے دانتوں کے امراض سے بچاجا سکتا ہے، طبی ماہرین

    چقندر کھانے سے دانتوں کے امراض سے بچاجا سکتا ہے، طبی ماہرین

    کراچی: آسٹریلوی طبی ماہرین کے مطابق چقندر کےباقاعدہ استعمال سے دانتوں کے امراض کو کم کیا جا سکتا ہے۔

    چقندر کا استعمال خون میں اضافے کے ساتھ ساتھ دانتوں کی حفاظت بھی کرتا ہے، ماہرین طب نے چقندر سے بائیوڈریگن ٹرینک نامی جوس تیار کیا ہے جو دانتوں کے خراب ہونے کے عمل کو روکتا ہے اور دانتوں میں پیدا ہونے والے مسائل کو ختم کرنے میں بھی مدد دیتا ہے۔

    تحقیق سے یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ چقندر میں موجود غیرنامیاتی نائٹریٹ جسم میں داخل ہوکر نائٹرک آکسائیڈ میں تبدیل ہو جاتا ہے اور دانتوں کی حفاظت کرتا ہے۔

  • چقندر کا استعمال ہائی بلڈ پریشر میں مفید ہے

    چقندر کا استعمال ہائی بلڈ پریشر میں مفید ہے

    کراچی :(ویب ڈیسک) چقندرکا استعمال ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا افراد کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے۔

    طبی ماہرین کی ایک تحقیق کے مطابق سرخ چقندر کے جوس کا ایک کپ پینے سے بلڈ پریشر میں کمی واقع ہوتی ہے۔دو سو پچاس ملی لیٹر سرخ چقندر کا جوس پینے سے بلڈ پریشر میں دس ایم ایم آی جی کمی ہو سکتی ہے، چقندر میں نائٹریٹ کی وافر مقدارموجود ہوتی ہے جو خون کی شریانوں کو کھلا کرتی ہے جس سے خون کی گردش میں بہتری آتی ہے۔

    چقندر ٹرائٹوفین اور بیٹائن ان دو مرکباب پر مشتمل ہے۔ یہ مرکباب ہماری ذہنی صحت کیلے انتہائی ضروری ہے کیونکہ یہ صحت کو ذہنی طور پر مستحکم رکھتا ہے۔ تحقیق کے مطابق ٹرائٹوفین اعصابی تناؤ کے تمام خطرات کو دور رکھتا ہے۔ بیٹائن سے فلاح کا احساس پیدا ہوتا ہے اس سے دماغ کو آرام کرنے میں مدد ملتی ہے۔

  • چقندر٬ کم قیمت میں زیادہ فائدے

    چقندر٬ کم قیمت میں زیادہ فائدے

    چقندر بھی شلجم کی مانند ایک مشہور سبزی ہے٬ یہ باہر اور اندر سے سرخ ہوتی ہے۔ اس کے پتے پالک کے پتوں سے مشابہ ہوتے ہیں، چقندر کی ذائقہ گاجر کی مانند شیریں ہوتا ہے۔ چقندر کو بھارت، پاکستان، شمالی افریقہ اور یورپ میں کثرت سے کاشت کیا جاتا ہے۔ اگرچہ اس کی جنگلی قسم بھی ہے مگر ان کو خوراک اور علاج دونوں کیلئے بیکار سمجھا جاتا ہے۔

    چقندر سے جگر اور تلی کی بیماریوں کا علاج کیا کا سکتا ہے، چقندر کھانے سے جگر کا فعل بہتر ہوتا ہے اور یہ تلی کی سوزش کو کم کرتا ہے۔ چقندر کے پانی کو شہد کے ساتھ پیا جائے تو بڑھتی ہوئی تلی کو کم کرتا ہے اور جگر میں پیدا ہونے والی رکاوٹوں کو دور کرتا ہے، شہد اور چقندر کا پانی نہ صرف یرقان میں مفید ہے بلکہ صفرا کی نالیوں میں پتھری یا دوسرے اسباب سے پیدا ہونے والی رکاوٹوں کا علاج بھی ہے۔

    چقندر کی کیمیاوی ہئیت پر غور کریں تو اہم ترین بات جو سامنے آتی ہے، وہ اس میں شکر کی موجودگی ہے۔ عام طور پر یہ مقدار 24 فیصدی کے لگ بھگ ہوتی ہے۔ یہ عام بات ہے کہ لوگ بیماری کے دوران یا اس کے بعد کی کمزوری کے لئے گلوکوز دیتے ہیں۔ شکر اور نشاستہ کی قسم خواہ کوئی ہو، جسم کے اندر جا کر ایک مختصر سے عمل کے بعد گلوکوز میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ اس لئے چقندر کے دیگر اجزاء سے قطع نظر بھی کریں تو شکر کی موجودگی کمزوری کے لئے یقیناً فائدہ مند ہوگی۔ سبزی اور پھل جیسے بھی ہوں، ان میں ناقابل ہضم مادہ کثیر مقدار میں ہوتا ہے جو قبض کو دور کرتا ہے۔

    درد سر اور درد دانت اور آنکھوں کی سوزش کے علاج کیلئے مفید ہے ،چقندر کی جڑوں کا جوس نکال کر اگر اس کو ناک میں ٹپکایا جائے تو سر درد اور دانت درد فوراً دور ہوجاتا ہے۔ اسے اگر اس کے اطراف میں لگایا جائے تو آنکھوں کی سوزش اور جلن میں مفید ہے۔ چقندر کے پانی کو روغن زیتون میں ملا کر جلے ہوئے مقام پر لگانا مفید ہے۔ سفید چقندر کا پانی جگر کی بیماریوں میں اچھے اثرات رکھتا ہے۔

    چقندر کے پتوں کا پانی نکال کر اس سے کلی کرنا اور اسے مسوڑھوں پر ملنے سے دانت کا درد جاتا رہتا ہے۔

    بعض اطباء کا خیال ہے کہ ایسا کرنے کے بعد آئندہ درد نہیں ہوتا۔ سر کے بال کم ہوں تو چقندر کے پانی سے دھونا مفید ہے- چقندر کے اجزاء دست آور ہیں جبکہ اس کا پانی دستوں کو بند کرتا ہے، اسے کافی دنوں تک کھانے سے درد گردہ و مثانہ اور جوڑوں کے درد کو فائدہ ہوتا ہے۔ یہی ترکیب مرگی کی شدت کو کم کرنے میں مفید ہے۔ منہ کی کسی بھی بیماری کے لئے چقندر کے رس کا ایک کپ نہایت فائدہ مند ہے۔ مزید برآں چقندر کے جوس کا ایک کپ پینے سے بلڈ پریشر کو 10ملی لیٹر تک کم کیا جا سکتا ہے جبکہ بعض افراد میں یہ جوس کا کپ بلڈپریشر کو نارمل سطح پر بھی لے آتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق چقندر میں موجود نائٹریٹ خون کی نالیوں کو کھلا کرتا ہے اور بہاﺅ کو بڑھاتا ہے جبکہ انجائنا میں مبتلا بہت سے مریضوں کو نائٹریٹ والی ادویات کی ہی ضرورت پڑتی ہے۔ واضح رہے کہ بلڈ پریشر ایک ایسی بیماری ہے، جس پر کنٹرول نہ کیا جائے تو یہ ہارٹ اٹیک اور فالج کا باعث بن سکتی ہے ۔