Tag: چلاس

  • چلاس میں دریا میں نامعلوم لاش بہہ کر آ گئی

    چلاس میں دریا میں نامعلوم لاش بہہ کر آ گئی

    گلگت: چلاس میں دریائے سندھ میں ایک نامعلوم خاتون کی لاش بہہ کر آئی ہے، جسے نکال لیا گیا ہے۔

    ترجمان صوبائی حکومت کے مطابق چلاس میں دریائے سندھ میں ایک لاش بہہ کر آئی ہے، جو بابوسر شاہراہ میں بہنے والے سیاحوں میں سے کسی کی ہو سکتی ہے۔

    ترجمان کا کہنا ہے کہ گلگت بلتستان میں سیلابی تباہ کاریوں سے جاں بحق افراد کی تعداد 10 ہو گئی ہے، انتظامیہ اور دیگر ادارے بابوسر شاہراہ پر سرچ آپریشن میں بدستور مصروف ہیں۔

    صوبائی حکومت کے ترجمان کا کہنا تھا کہ گانچھے میں بھی ریسکیو آپریشن اور امدادی کارروائیاں جاری ہیں، غذر اور گلگت کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کارروائیاں کی جا رہی ہیں، فیری میڈوز میں پھنسے بیش تر سیاحوں کو بہ حفاظت نکال لیا گیا ہے۔

    چلاس دریائے سندھ سیاح خاتون کی لاش
    چلاس دریائے سندھ سیاح خاتون کی لاش

    فیض اللہ فراق کے مطابق باقی سیاحوں کو بھی محفوظ مقامات پر منتقل کر دیا گیا ہے، جب کہ شاہراہ قراقرم ہر قسم کی ٹریفک کے لیے بحال کر دی گئی ہے۔

    واضح رہے کہ محکمہ موسمیات نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان، کشمیر، بالائی خیبرپختونخوا میں آج بارش کا امکان ہے، چترال، دیر، سوات، مانسہرہ، کرم اور وزیرستان میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش متوقع ہے۔

    اسلام آباد سمیت خطہ پوٹھوہار میں موسم مرطوب اور جزوی ابر آلود ہے، پنجاب کے اضلاع میں آج شام یا رات کے وقت بارش ہو سکتی ہے، راولپنڈی، مری، گلیات، سیالکوٹ، لاہور اور نارووال میں بارش کا امکان ہے۔ ڈیرہ غازی خان، بہاولپور، راجن پور اور تونسہ میں بارش متوقع ہے۔ جنوب مشرقی سندھ کے علاقوں کراچی، تھرپارکر، عمرکوٹ اوربدین کے ساتھ بلوچستان کے ژوب، خضدار، موسی خیل اوربارکھان میں بھی بارش کا امکان ہے۔

  • بابوسر تھک میں 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، سیاحتی وادی میں خاموشی

    بابوسر تھک میں 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، سیاحتی وادی میں خاموشی

    چلاس: دیامر میں بارشوں کا سلسلہ جاری ہے جس کی وجہ سے آنے والا سیلابی ریلا تباہی کی داستان چھوڑ گیا ہے، بابوسر تھک میں تباہی کا 100 سالہ ریکارڈ ٹوٹ گیا، اور اس سیاحتی وادی میں خاموشی طاری ہے۔

    تفصیلات کے مطابق بابوسر تھک میں بارشوں کے بعد سیلابی ریلے میں قیمتی جانیں بھی ضائع ہوئیں، گاڑیاں، مکانات اور فصلیں تباہ ہو گئیں، سڑکیں، بجلی اور پانی کا نظام درہم برہم ہو گیا، او اب لوگ کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

    سیلاب زدہ علاقوں کے مناظر ہر طرف المناک داستان بن گئے ہیں، بارش اور سیلاب متاثرین فلاحی اداروں سے امدادی کارروائیوں کی اپیل کر رہے ہیں۔

    سیلابی ریلے سے بابوسر تھک میں شاہراہ کا 9 کلو میٹر نقشہ بدل گیا ہے، تاہم حکام کا کہنا ہے کہ اس کی بحالی کا کام جاری ہے، علاقے میں بابوسرتھک، نیاٹ، کھنر، بٹوگاہ، تھور اور تانگیر سیلاب سے متاثر ہوئے ہیں، جہاں سیکڑوں مکانات، واٹر چینلز، رابطہ پل، فصلیں، اور مویشی خانے تباہ ہوئے، انتظامیہ نے بابوسر تھک میں ملبہ ہٹانے کے لیے فضائی جائزہ بھی لے لیا ہے۔

    ریسکیو حکام کا کہنا ہے کہ سیلاب میں بہہ جانے والے افراد کا سراغ نہیں مل سکا ہے، تاہم ریسکیو آپریشن چوتھے روز بھی جاری ہے، نیاٹ ویلی میں شدید سیلاب نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی، جہاں کئی مقامات زمینی نقشے سے مٹ گئے ہیں، تھور منیار میں لینڈسلائیڈنگ سے شاہراہ قراقرم بند ہو گئی ہے، جہاں مسافر اور سیاح پھنس گئے تھے، جنھیں ریسکیو کر لیا گیا ہے۔

    انتظامیہ کا کہنا ہے کہ شاہراہ قراقرم کو سیلابی ریلا گزرنے کے بعد بحال کیا جائے گا، تھور میں گزشتہ روز کے سیلابی ریلے میں لاپتا ہونے والے 2 افراد تاحال نہیں مل سکے ہیں، تھور کے مقامی صحافی رپورٹنگ کے دوران ریلے سے بال بال بچے، تھور ویلی میں مکانات، فصلیں اور رابطہ پل سیلاب کی نذر ہو گئے ہیں۔

    موسمیات کی جانب سے موسمی الرٹ جاری کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ 27 سے 31 جولائی تک شدید بارشوں کی پیشگوئی ہے، آندھی، ژالہ باری، لینڈسلائیڈنگ، ندی نالوں میں طغیانی کا خطرہ ہے، اس لیے عوام غیر ضروری سفر سے گریز کریں ار ندی نالوں، پہاڑی علاقوں سے دور رہیں۔

  • بابوسر میں سیلابی ریلوں سے 2 مساجد شہید

    بابوسر میں سیلابی ریلوں سے 2 مساجد شہید

    چلاس: ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کا کہنا ہے کہ بابوسر میں سیلابی ریلوں سے 2 مساجد شہید ہو گئی ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان نے یہ افسوس ناک خبر دی ہے کہ بابوسر میں سیلابی ریلے میں دو مساجد بھی شہید ہو گئی ہیں۔

    ان کا کہنا تھا کہ بابوسر میں بڑی تعداد میں سیاح سیلابی ریلوں کے باعث مشکل حالات میں پھنس گئے ہیں، اور 100 سے زائد سیاحوں کو تھک بابوسر کے لوگوں نے گھروں میں پناہ دی،۔

    انھوں نے بتایا سیاحوں کا گھروں سے رابطہ مواصلاتی نظام نہ ہونے کے باعث منقطع ہے، تاہم پھنسے سیکڑوں سیاح خیریت سے ہیں، جب کہ لاپتا سیاحوں کی تلاش جاری ہے، رات کی تاریکی سے سرچ آپریشن متاثر ہوا تھا، صبح دوبارہ شروع کر دیا گیا ہے۔

    ترجمان نے کا کہنا تھا کہ شہر کے تمام ہوٹلز اور گیسٹ ہاؤسز سیاحوں کے لیے مفت کھول دیے گئے ہیں، 200 سے زائد سیاح چلاس منتقل کر دیے گئے ہیں، جن کے اپنے گھروں سے رابطے بھی بحال ہو گئے ہیں۔


    گلگت بلتستان میں سیلاب میں لاپتا سیاحوں کے لیے سرچ آپریشن جاری، 5 افراد کی لاشیں مل گئیں


    واضح رہے کہ شاہراہ بابوسر ٹاپ میں ریسکیو آپریشن تیزی سے جاری ہے اور لاپتہ افراد کو تلاش کیا جا رہا ہے، پاک فوج بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لے رہی ہے، ضرورت پڑنے پر فوج کے تعاون سے ہیلی کاپٹر کو بھی ریسکیو آپریشن کے لیے استعمال کیا جائے گا، دوسری طر سیلاب سے متاثرہ سڑکوں کو ایمرجنسی بنیادوں پر بحال کرنے کا کام جاری ہے۔

    چلاس سیلابی ریلے میں بہنے والی گاڑیوں میں سوار ایک فیملی کا تعلق سیالکوٹ سے ہے، متاثرہ فیملی 2016 میں لودھراں شفٹ ہو گئی تھی، خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ 2 ملازمین سمیت فیملی کے 17 افراد گاڑی میں گئے تھے، ابھی تک خاتون سمیت 3 افراد لاپتا ہیں۔

  • چلاس میں بس پر فائرنگ سے 8 افراد جاں بحق

    چلاس میں بس پر فائرنگ سے 8 افراد جاں بحق

    چلاس میں بس پر نامعلوم افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق چلاس کے علاقے دیامرہڈور موڑ کے قریب بس پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی جس کے نتیجے میں 8 افراد جاں بحق ہوگئے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ فائرنگ سے خواتین اور بچوں سمیت 26 افراد زخمی ہوئے ہیں جنہیں فوری طبی امداد کے لیے اسپتال منتقل کردیا گیا ہے۔

    پولیس کے مطابق فائرنگ کے بعد بس بے قابو ہوکر ٹرک سے ٹکرائی جس کے باعث بس میں آگ بھڑک اٹھی، بس ضلع غذر سے راولپنڈی جارہی تھی۔

    پولیس کا بتانا ہے کہ آگ لگنے کے سے ٹرک کا ڈرائیور بھی جھلس کر جاں بحق ہوگیا۔

    وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان حاجی گلبر خان نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے تحقیقات کے لیے خصوصی ٹیم تشکیل دے دی ہے، انہوں نے آئی جی گلگت بلتستان کو ملزمان کو فوری گرفتار کرنے کی ہدایت کردی۔

    حاجی گلبر خان نے کہا کہ دہشت گردوں کو قانون کے مطابق کٹہرے میں لائیں گے، کسی کو امن سبوتاژ کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، ملزمان کی گرفتاری کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائیں گے۔

  • بابوسر میں سیاحوں کو لوٹنے کا افسوس ناک واقعہ، گاڑی بھگانے والا ڈرائیور جاں بحق

    بابوسر میں سیاحوں کو لوٹنے کا افسوس ناک واقعہ، گاڑی بھگانے والا ڈرائیور جاں بحق

    چلاس: بابوسر میں سیاحوں کو لوٹنے کا ایک افسوس ناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں گاڑی بھگانے کے دوران گولی لگنے سے ڈرائیور جاں بحق ہو گیا۔

    تفصیلات کے مطابق مشہور سیاحتی مقام بابوسر میں گاڑی نہ روکنے پر ڈاکوؤں کی فائرنگ سے ایک شخص جاں بحق ہو گیا، مقامی پولیس کے مطابق مقتول کی شناخت محمد راشد کے نام سے ہوئی جس کا تعلق پنجاب سے ہے۔

    ڈاکوؤں نے واردات کے لیے پتھر رکھ کر سڑک بلاک کر رکھی تھی، ڈرائیور نے خطرہ بھانپ کر کار ریورس کی تو ڈاکوؤں نے فائر کھول دیا، جو ڈرائیور کے لیے جان لیوا ثابت ہوا، اس وقت کار میں ڈرائیور کے علاوہ 6 افراد سوار تھے۔

    وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے سیاحتی مقام بابوسر میں سیاح کی ہلاکت کا نوٹس لیتے ہوئے گلگت بلتستان پولیس اور انتظامیہ کو مجرموں کو 48 گھنٹوں میں گرفتار کرنے کا حکم دے دیا۔

  • ہڈور اور کھنیر ویلی میں اونچے درجے کے سیلاب نے تباہی مچا دی

    ہڈور اور کھنیر ویلی میں اونچے درجے کے سیلاب نے تباہی مچا دی

    چلاس: دیامر کے مضافات اور ملحقہ علاقوں میں بارشوں کے بعد سیلابی صورت حال پیدا ہو گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چلاس میں ہڈور اور کھنیر ویلی میں اونچے درجے کے سیلاب نے تباہی مچا دی، مکانات، فصلوں، واٹرچینل اور باغات کو شدید نقصان پہنچا ہے۔

    محکمہ پولیس کے مطابق بارشوں کے بعد ہڈور اور کھنیر نالے میں سیلابی ریلوں کی وجہ سے بچا کچا روڈ بھی تباہ ہو گیا ہے، اور کھڑی فصلوں کا صفایا کر دیا ہے۔

    شاہراہ قراقرم چلاس تا گلگت سیکشن کی مکمل بحالی بھی نہیں ہو سکی ہے، شاہراہ قراقرم پر یک طرفہ ٹریفک سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں، تتہ پانی سمیت متعدد جگہوں سے شاہراہ قراقرم پر شدید ٹریفک جام ہے، جس سے مسافروں اور سیاحوں کو مشکلات کا سامنا ہے، چند منٹوں کا سفر بھی گھنٹوں کا ہو گیا ہے۔

  • چلاس میں بارشوں اور سیلاب سے فصلیں متاثر، بجلی گھروں کی پیداوار بھی رک گئی

    چلاس میں بارشوں اور سیلاب سے فصلیں متاثر، بجلی گھروں کی پیداوار بھی رک گئی

    دیامیر: گلگت بلتستان کے ضلع دیامیر میں بارشوں اور سیلاب سے تباہی کی داستان رقم ہوگئی، سیلابی ریلوں سے فصلیں متاثر ہوئی ہیں جبکہ بجلی گھروں کی پیداوار بھی رک گئی۔

    تفصیلات کے مطابق گلگت بلتستان کے شہر چلاس میں وقفے وقفے سے بارش کا سلسلہ جاری ہے۔ سیلابی ریلے سے ہائیڈرو پاور بجلی گھروں اور فصلوں کی پیداوار متاثر ہوئی ہے، بابوسر تھک نیاٹ میں لینڈ سلائیڈنگ ہوئی جس کے بعد بابوسر شاہراہ بند ہوگئی۔

    فیری میڈوز میں رابطہ سڑک بھی لینڈ سلائیڈنگ کی زد میں آ کر بند ہوگئی جس کے بعد وہاں موجود سیاح پھنس گئے۔ بابوسر ناران نیشنل ہائی وے کی بندش سے گاڑیاں بھی پھنس گئیں جن میں بچے اور خواتین کی کثیر تعداد موجود ہے۔

    بٹو گاہ اور کھنیر کی رابطہ سڑکیں بھی سیلاب کی نذر ہوگئیں، رابطہ شاہراہوں اور سڑکوں کی بحال کا کام تاخیر کا شکار ہے۔

    مجموعی طور پر پورے ضلع دیامیر میں سیلابی صورتحال نے ہر طرف تباہی مچا دی ہے۔ سب ڈویژن داریل اور تانگیر میں بارش سے نالے بپھر گئے، نیاٹ اور کھنیر ویلی میں بارش اور سیلاب سے فصلیں متاثر ہوئیں جبکہ ایک مکان بھی گر گیا۔

    بٹو گاہ میں بارشوں نے فصلیں تباہ کر دیں جبکہ رابطہ سڑکیں بھی شدید متاثر ہوئی ہیں۔

  • ساہیوال، کراچی، چلاس میں حادثات، 6 افراد جاں بحق، 46 زخمی

    ساہیوال، کراچی، چلاس میں حادثات، 6 افراد جاں بحق، 46 زخمی

    ساہیوال/کراچی/چلاس: ملک کے مختلف شہروں میں ٹریفک حادثات میں 6 افراد جاں بحق جب کہ 46 شدید زخمی ہو گئے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق پنجاب کے شہر ساہیوال میں عارف والہ روڈ بائی پاس کے قریب مسافر بس الٹنے سے 5 افراد جاں بحق جب کہ 35 سے زائد مسافر زخمی ہو گئے ہیں۔

    ریسکیو ذرایع کا کہنا ہے کہ حادثے میں زخمی افراد کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ٹیچنگ اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے، جب کہ 6 مسافروں کی حالت تشویش ناک بتائی جا رہی ہے، معلوم ہوا کہ مسافر بس فورٹ عباس سے ساہیوال آ رہی تھی کہ بائی پاس عارف والا کے قریب بس کا ٹائر بلاسٹ ہو کر باڈی سے نکل گیا اور بس درخت سے ٹکرا کر الٹ گئی۔

    کراچی میں بھی احسن آباد کے علاقے میں ایک کنٹینر سڑک پر الٹ گیا، جس کے نتیجے میں ایک شخص جاں بحق جب کہ ایک شدید زخمی ہو گیا ہے، ہیوی کنٹینر الٹ کر سڑک پر پارک کی گئی گاڑی پر جا گرا تھا، سڑک پر موجود افراد کنٹینر کی زد میں آئے، ریسکیو ذرایع کے مطابق حادثے کے بعد ٹریفک معطل کر دیا گیا ہے، پولیس بھی موقع پر پہنچ گئی۔

    گلگت بلتستان کے ضلع دیامر کے تاریخی شہر چلاس میں بھی ایک حادثہ پیش آیا ہے، بابوسر کے مقام پر سیاحوں کی وین کو حادثہ پیش آنے سے 10 افراد زخمی ہو گئے ہیں۔

    کراچی کے علاقے احسن آباد میں کنٹینر الٹنے کا حادثہ

    پولیس کا کہنا ہے کہ زخمی ہونے والے سیاحوں کا تعلق کراچی سے ہے، بریک فیل ہونے پر وین بے قابو ہو کر چٹان سے ٹکرا گئی تھی، حادثے کے زخمیوں کو آر ایچ کیو اسپتال منتقل کیا گیا۔

    پولیس نے بتایا کہ ایک زخمی کی حالت تشویش ناک ہونے پر اسے گلگت منتقل کر دیا گیا ہے، اسپتال ذرایع کا کہنا ہے کہ دیگر زخمیوں کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

  • چلاس : گھر پر چھاپہ، ملزمان کی فائرنگ سے سی ٹی ڈی کے 5 اہلکار شہید

    چلاس : گھر پر چھاپہ، ملزمان کی فائرنگ سے سی ٹی ڈی کے 5 اہلکار شہید

    چلاس: محلہ رونئی کے مقام پر گھر پر چھاپے کے دوران ملزمان کی فائرنگ سے سی ٹی ڈی کے 5 اہلکار شہید اور 2شہری جاں بحق ہوئے جبکہ پولیس کی جوابی فائرنگ سے 2ملزمان ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق چلاس محلہ رونئی کے مقام پر 2 لیڈی کانسٹیبل سمیت 22 اہلکاروں پر مشتمل سی ٹی ڈی ٹیم نے مطلوب ملزمان کی گرفتاری کے لیے اظہار اللہ نامی شخص کے گھر پر چھاپہ مارا، چھاپے کے دوران گھر کے اندر موجود ملزمان نے اہلکاروں پر فائر کھول دیا۔

    فائرنگ کے نتیجے میں سی ٹی ڈی کے 5 جوان شہید ہوگئے جبکہ 2 شہری بھی جاں بحق ہوئے، شہید اہلکاروں میںسی ٹی ڈی کے ایس آئی پی سہراب، سپاہی جنید علی، سپاہہ شکیل، سپاہی اشتیاق اور سپاہی غلام مرتضی شامل ہیں جبکہ جاں بحق شہریوں کی شناخت اظہار اللہ اور بشارت نام سے ہوئی۔

    فائرنگ کے تبادلہ میں 5 اہلکار زخمی بھی ہوئے، زخمیوں اہلکاروں میں انسپکٹر نبی جان،سپاہی شکر،سپاہی ہدایت کریم،سپاپی شان اور سپاہی محمد علی شامل ہیں، واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ریسکیو 1122 دیامر نے زخمیوں کو فوری طبی امداد دیکر ریژنل ہیڈکوارٹر اسپتال چلاس منتقل کردیا،اور لاشوں کو بھی اسپتال پہنچایا۔

    پولیس ذرائع کے مطابق واقعہ رات گئے 2بجکر 20 منٹ میں پیش آیا جبکہ اسپتال ذرائع کا کہنا ہے کہ زخمی اہلکاروں کی حالت خطرے سے باہر ہے، ان کا علاج جاری ہیں۔

    دوسری جانب ترجمان گلگت بلتستان فیض اللہ فراق کے مطابق نگراں وزیر اعلی گلگت بلتستان میر افضل خان کا کہنا ہے کہ پولیس پارٹی پر حملہ افسوس ناک ہے، چلاس واقعے میں شہید پولیس افسران اور جوانوں کو سلام عقیدت پیش کرتے ہیں۔

    نگران وزیر اعلی نے واقعے کی سختی سے نوٹس لے لیتے ہوئے آئی جی گلگت بلتستان ڈاکٹر مجیب الرحمان سے واقعے کی رپورٹ طلب کرلی ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ملزمان کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے، پولیس کی جرات کو سلام پیش کرتے ہیں اور صوبائی حکومت شہدا کے پسماندگان سے دلی ہمدردی کا اظہار کرتی ہے، اللہ شہدا کے درجات بلند کرے۔

    شہریوں نے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ واقعہ کی شفاف تحقیقات کی جائے اور غفلت برتنے والے اور واقعہ میں ملوث افراد کیخلاف سخت کارروائی کی جائے۔

    وزیر اعلیٰ عثمان بزدار نے فائرنگ سے سی ٹی ڈی اہلکاروں اور2شہریوں کی شہادت پر دکھ اورافسوس کا اظہارکرتے ہوئے شہداء کے اہل خانہ سے دلی ہمدردی و اظہار تعزیت کیا۔

    انہوں نے شہداء کی قربانی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا جام شہادت نوش کرنے والے اہلکار ہمارے ہیرو ہیں، قوم شہداء کی قربانیوں کو کبھی فراموش نہیں کرسکتی-

  • ڈیم کی تعمیر: دیامیر میں پاک فوج کے 120 دستے تعینات کرنے کی منظوری

    ڈیم کی تعمیر: دیامیر میں پاک فوج کے 120 دستے تعینات کرنے کی منظوری

    اسلام آباد: دیامیر بھاشا ڈیم کی تعمیر کے سلسلے میں ضلع دیامیر میں دسمبر 2020 تک پاک فوج کے 120 دستے تعینات کرنے کی منظوری دے دی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق وزیر اعظم عمران خان کی ہدایت پر وفاقی کابینہ نے سرکولیشن کے ذریعے ضلع دیامیر میں پاک فوج کے 120 دستوں کی تعیناتی کی منظوری دے دی۔

    ذرایع کا کہنا ہے کہ محکمہ داخلہ گلگت بلتستان نے آرٹیکل 245 کے تحت فوج طلب کرنے کی درخواست کی تھی، ڈیم کی تعمیر کے لیے زمین کے حصول کے دوران تھریٹ الرٹ موصول ہوئے تھے۔

    ذرایع نے بتایا کہ ڈیم پر کام کرنے والوں اور دیگر وسائل کی سیکورٹی پاک فوج دیکھے گی۔

    دیامر بھاشا ڈیم چلاس اور گلگت بلتستان کے لوگوں کی زندگیاں بدل دے گا، وزیراعظم

    آج چلاس میں وزیر اعظم عمران خان نے ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دیامیر بھاشا ڈیم چلاس اور گلگت بلتستان کے لوگوں کی تقدیر بدل دے گا، جیسے جیسے ڈیم مکمل ہوگا تجارت کے مواقع بھی بڑھیں گے۔

    واضح رہے کہ دریائے سندھ پر تعمیر ہونے والا یہ ڈیم دنیا کا سب سے بڑا آر سی سی ہوگا، دیامیر بھاشا ڈیم 81 لاکھ ایکڑ فٹ پانی ذخیرہ کرنے کے کام آئے گا، ڈیم میں ذخیرہ پانی میں سے 64 لاکھ ایکڑ استعمال میں لایا جا سکے گا۔

    ڈیم کی تعمیر سے پاکستان کے پانی ذخیرہ کی صلاحیت 30 سے بڑھ کر 48 دن ہو جائے گی، اس ڈیم سے سالانہ 18 ارب 10 کروڑ یونٹس سستی ترین بجلی بھی میسر آئے گی، دیامیر بھاشا ڈیم 30 لاکھ ایکڑ رقبے کو سیراب کرنے کے لیے پانی فراہم کرے گا۔

    ڈیم مجموعی طور پر 4500 میگا واٹ بجلی کی پیداواری صلاحیت کا حامل ہے، ڈیم سے بجلی پیدا کر کے تیل کی مد میں سالانہ 2.48 ارب ڈالرز کی بچت ہوگی۔