Tag: چلغوزے

  • دیامر کے قدرتی جنگلات میں لگی آگ بے قابو، چلغوزے کے درخت جل گئے

    دیامر کے قدرتی جنگلات میں لگی آگ بے قابو، چلغوزے کے درخت جل گئے

    گلگت بلتستان کے علاقے دیامر کے قدرتی جنگلات ہڈور اور تھور میں بڑے پیمانے پر 15 جون کو لگنی والی آگ نے پورے جنگل کو اپنی لپیٹ میں لے لیا۔

    تفصیلات کے مطابق چلاس سے متصل گاوں ہڈور اور تھور ویلی کے مختلف مقامات پر جنگلوں میں لگی ہوئی آگ بے قابو ہوگئی، ہڈور کے استار نالہ، سور چپ نالہ اور مو نالہ کے جنگلات آگ بے قابو ہوگئی، 15جون کو لگنی والی آگ 9 دنوں میں شدت اختیار کر گیا ہے جس کے باعث جنگلات جل کر راکھ بنتا جارہا ہے۔

    آتشزدگی سے جنگلی حیات نہ صرف متاثر ہوئے ہیں بلکہ انہیں سنگین خطرات لاحق ہیں جبکہ جنگلات میں لگی آگ سے ہزاروں چلغوزہ سمیت دیگر درخت جل گئے ہیں۔

    ڈی ایف او محمود الطاف محکمہ جنگلات کی ٹیمیں آگ بجھانے کے لیے موقع پر موجود ہے، محکمہ جنگلات دیامر نے آگ بے قابو ہونے پر عوامی سطح پر مقامی رضاکاروں کی مدد بھی طلب کرلی ہے۔

    محکمہ جنگلات کا کہنا ہے کہ آگ وسیع پیمانے پر پھیلی ہوئی ہے، تاحال آگ پر قابو نہیں پایا جاسکا ہے، آگ کی شدت زیادہ ہونے سے تیزی سے پھیلی جارہی ہے۔

    محکمہ جنگلات دیامر کے مطابق تمام کوششوں کے باوجود خطرناک قسم کی لگی آگ پر قابو پانے میں شدید مشکلات کا سامنا ہے، ذرائع کے تمام فائر فائٹر وسائل قدرتی آفت کے سامنے بے بس دیکھائی دیئے۔

    محکمے جنگلات گلگت بلتستان کے پاس آگ بجائے جانے والے آلات ناپید ہے، عوامی سطح پر لوگوں نے آگ پر قابو پانے کیلئے پاک فوج سے ہیلی کاپٹر ریسکیو مدد کی درخواست کی ہے۔

    دیامر کے جنگلات میں لگی آگ پر محکمہ جنگلات دیامر کی جانب سے پولیس اسٹیشن کے کے ایچ میں نامعلوم افراد کیخلاف درخواست دائر کردی گئی ہے۔

  • افغانستان کے 26 ٹن چلغوزے چند منٹوں میں ہی فروخت

    افغانستان کے 26 ٹن چلغوزے چند منٹوں میں ہی فروخت

    بیجنگ: چین میں افغانستان کے چلغوزوں کی مقبولیت نے ریکارڈ قائم کر دیا، 26 ٹن چلغوزے چند منٹوں میں ہی فروخت ہو گئے۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان سے چین پہنچنے والے 26 ٹن چلغوزے چند منٹوں میں ہی فروخت ہو گئے، چین برآمد ہونے والے یہ چلغوزے آن لائن فروخت کیے گئے۔

    واضح رہے کہ چین افغانستان سے سینکڑوں ٹن چلغوزے درآمد کر چکا ہے اور وہاں چلغوزوں کی طلب میں بےتحاشہ اضافہ ہو گیا ہے۔

    افغانستان میں چینی سفیر وانگ یو نے ٹوئٹر پر لکھا کہ افغانستان سے اب تک چلغوزوں کی 10 فلائٹس چین پہنچ چکی ہیں، جب کہ 26 ٹن چلغوزے چند منٹوں میں ہی آن لائن فروخت ہو گئے۔

    افغانستان کی نئی طالبان حکومت اپنی معیشت کو مضبوط کرنے کے لیے مختلف اقدامات کر رہی ہے، اس سلسلے میں چین کے ساتھ چلغوزوں اور دیگر ڈرائی فروٹ کی تجارت شروع ہو چکی ہے۔

    چلغوزوں کے سلسلے میں افغانستان اور چین کے مابین باقاعدہ مذاکرات ہوئے تھے، چینی حکومت کی جانب سے جیسے ہی منظوری ملی، بڑی تعداد میں چلغوزوں کی افغانستان سے درآمد شروع ہو گئی، جس کے بعد چینی مارکیٹ میں افغانستان سے درآمد شدہ چلغوزوں کی طلب میں زبردست اضافہ ہو گیا ہے۔

    چینی سفیر کا کہنا تھا کہ چلغوزوں کے بعد ہماری اگلی ترجیح افغانستان سے ڈرائی فروٹ کی بھی تجارت ہے۔ یاد رہے کہ گزشتہ دنوں قطر میں افغان وزیر خارجہ نے چینی وزیر خارجہ کو چلغوزوں کا تحفہ پیش کیا تھا۔

  • افغانستان سے کارگو طیارہ چلغوزوں کے ساتھ چین پہنچ گیا

    افغانستان سے کارگو طیارہ چلغوزوں کے ساتھ چین پہنچ گیا

    کابل: افغانستان میں حالات معمول پر آتے ہی حکومت نے چین کو چلغوزوں کی برآمد دوبارہ شروع کر دی۔

    تفصیلات کے مطابق افغانستان سے چلغوزوں کے ساتھ ایک کارگو طیارہ چین پہنچ گیا، طالبان رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان تجارت دوبارہ شروع کرنے کا باقاعدہ افتتاح کیا۔

    طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے اس سلسلے میں ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی امارت افغانستان کی جانب سے فضائی راہ داری کا افتتاح کرنے کے بعد ایک کارگو طیارہ چلغوزوں کے سا تھ کابل بین الاقوامی ایئرپورٹ سے چین کے لیے روانہ ہوا ہے۔

    افغانستان نے 2019 میں چین سمیت متعدد ممالک کو فضائی راہ داری کے ذریعے چلغوزے کی برآمد کا باقاعدہ آغاز کیا تھا۔

    چلغوزہ یونین کا کہنا ہے کہ افغانستان کے 8 مشرقی صوبوں میں چلغوزے کے درخت اگتے ہیں، جن میں خوست، پکتیا، پکتیکا، کپیسا، کنڑ، ننگرہار، نورستان اور لغمان شامل ہیں۔

    واضح رہے کہ افغانستان میں حالات معمول پر آتے ہی طالبان حکام تجارت کی طرف توجہ مرکوز کرنے لگے ہیں، گزشتہ روز نائب وزیر اعظم مولوی عبدالسلام حنفی نے صوبہ قندھار میں تاجروں سے ملاقات کی تھی۔

    اس ملاقات میں قندھار کے متعدد تاجروں نے صنعت و تجارت سے متعلق اپنے خیالات اور تجاویز پیش کیں، انھوں نے درپیش کاروباری مسائل بھی سے بھی حکام کو آگاہ کیا، نائب وزیر اعظم نے ان کے مسائل سنے اور امارت اسلامیہ کی پالیسی کے مطابق تعاون کا وعدہ کیا۔

  • چلغوزے کا استعمال کئی بیماریوں سے بچاؤ کا ضامن

    چلغوزے کا استعمال کئی بیماریوں سے بچاؤ کا ضامن

    ماہرین صحت نے سردیوں کی سوغات چلغوزے کے استعمال کو انسانی صحت کے لیے انتہائی مفید قرار دے دیا۔

    تفصیلات کے مطابق ماہرین صحت کا کہنا ہے کہ حالیہ تحقیق سے ثابت ہوا ہے کہ چلغوزے کا استعمال ناصرف امراض قلب بلکہ ذیابیطس میں مبتلا افراد کے لیے بھی فائدہ مند ہے۔

    خشک چلغوزے میں 8، 10 کیلوریز، 0.08 گرام فائبر، 0.24 گرام کاربو ہائیڈریٹ، 0.42 گرام پروٹین اور 0.89 گرام فیٹ پایا جاتا ہے، دوسرے خشک میوہ جات کی بہ نسبت چلغوزے کے فوائد بہت جلد سامنے آتے ہیں۔

    طبی ماہرین کے مطابق لقوہ اور فالج میں اس کا مسلسل استعمال مفید ہے، پرانی کھانسی میں مغز چلغوزہ رگڑ کر شہد میں ملا کر کھانا مفید ہوتا ہے۔

    مغز چلغوزہ، جریان ، یرقان اور گردے کے درد میں بے حد مفید ہے، اس کا کھانا جسمانی گوشت کو مضبوط کرتا ہے، رعشہ اور جوڑوں کے درد میں مغز چلغوزہ صبح و شام پانی، قہوہ یا چائے کے ساتھ استعمال کرنے سے فائدہ ہوتا ہے۔

    چلغوزہ بلغمی مزاج والوں کے لیے ایک ٹانک ہے، کھانا کھانے کے بعد اس کا استعمال فائدہ مند ہوتا ہے۔

    چلغوزے میں پایا جانے والا فائبر قبض اور گیس کو ختم کرتا ہے، اس کے علاوہ یہ جسم سے زہریلے مادوں کے اخراج میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔ چلغوزہ آنتوں کی دیواروں پر صفائی کا کام بھی کرتا ہے جس کی بدولت نظام ہاضمہ روزانہ بہتر کارکردگی دکھاتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چلغوزے کو ہمیشہ کھانا کھانے کے بعد ہی کھانا چاہیئے کیونکہ اگر کھانے سے پہلے چلغوزے کھالیئے جائیں تو بھوک ختم ہوجاتی ہے۔

  • وانا میں پولیس کا مکان پر چھاپہ، چوری شدہ چلغوزے برآمد

    وانا میں پولیس کا مکان پر چھاپہ، چوری شدہ چلغوزے برآمد

    وانا : جنوبی وزیرستان میں پولیس نے مکان پر چھاپہ مارکر گھر کروڑوں روپے مالیت کی چلغوزے کی دو بوریاں برآمد کرلیں۔

    تفصیلات کے مطابق جنوبی وزیرستان کی تحصیل وانا میں 10 مسلح ملزمان رات گئے گودام کی دیوار پھلانگ کر اندر داخل ہوئے اور وہاں موجود چوکیدار اور دیگر افراد سے اسلحہ کے زور پر نقدی، موبائل فون اور گودام سے 23 بوری چلغوزوں کی لوٹ کر فرار ہوگئے تھے۔

    پولیس نے تحصیل وانا کے علاقے زیڑی نور میں مکان پر چھاپہ مار کارروائی کے دوران چلغوزے کی دو بوریاں برآمد کی ہیں، ملزمان نے دو روز قبل گودام سے درجنوں سے بوریاں لوٹیں تھی۔

    چلغوزں کے مالک کو اطلاع کردی گئی ہے، قانونی کارروائی کے بعد چلغوزے متعلقہ مالکان کو واپس کردیئے جائیں گے۔

    وانا میں مسلح ڈاکو اسلحہ کے زور پر ڈیڑھ کروڑ کے چلغوزے لوٹ کر فرار

    خیال رہے کہ واردات کے بعد گودام مالکان کا کہنا تھا کہ اگر ڈاکوؤں کو گرفتار اور لوٹا ہوا سامان برآمد نہ کیا گیا تو وانا بائی پاس روڈ بلاک کردیں گے۔

    واضح رہے کہ خشک میوہ جات میں سب سے مہنگے چلغوزے ہیں، جن کی قیمت 8 ہزار روپے کلو، اور چھلے ہوئے چلغوزوں کی قیمت 14 ہزار روپے کلو ہے۔

  • روزانہ خشک میوہ جات کا استعمال بے شمار بیماریوں سے بچائے

    روزانہ خشک میوہ جات کا استعمال بے شمار بیماریوں سے بچائے

    اگر آپ امراض قلب، کینسر اور ان کے باعث قبل از وقت موت کے خطرے سے بچنا چاہتے ہیں تو آپ کو روزانہ مٹھی بھر گری دار خشک میوہ جات کھانے کی ضروت ہے۔

    یہ تحقیق امپیریئل کالج لندن میں کی گئی۔ تحقیق کے مطابق گری دار خشک میوہ جات جیسے مونگ پھلی، اخروٹ، پستہ، بادام، چلغوزے اور کاجو وغیرہ کینسر اور امراض قلب کا خطرہ کم کرتے ہیں۔

    nuts

    ماہرین کے مطابق اس ضمن میں ان غذاؤں کا روز استعمال کرنا ضروری ہے۔ انہوں نے روزانہ کم از کم 20 گرام خشک میوہ جات کھانے کی تجویز دی۔

    ماہرین نے بتایا کہ یہ میوہ جات امراض قلب میں 30 فیصد، کینسر میں 15 فیصد اور قبل از وقت موت کے خطرے میں 21 فیصد کمی کرتے ہیں۔ ان میں سے کچھ ذیابیطس کے خلاف بھی مددگار ثابت ہوتے ہیں اور اس کے خطرے میں 40 فیصد کمی کرتے ہیں۔

    واضح رہے کہ خشک میوہ جات میں ریشہ، میگنیشیئم اور جسم کے لیے فائدہ مند چکنائی موجود ہوتی ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ دل کو توانا بناتے ہیں اور جسم میں کولیسٹرول کی سطح کو معمول پر رکھتے ہیں۔

    nuts-3

    کچھ میوہ جات میں اینٹی آکسیڈنٹس بھی شامل ہوتے ہیں جو ذہنی تناؤ اور کینسر سے حفاظت فراہم کرتے ہیں۔

    ماہرین نے واضح کیا کہ چونکہ خشک میوہ جات میں چکنائی موجود ہوتی ہے جو موٹاپے کا سبب بن سکتی ہے لہٰذا ان کو اعتدال میں استعمال کیا جائے۔ ان کے مطابق ان غذاؤں کے فوائد اٹھانے کے لیے ان کی مٹھی بھر مقدار کافی ہے۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔