Tag: چلی

  • چلی میں 7.5 شدت کا زلزلہ، سونامی وارننگ سینٹر کا بیان سامنے آگیا

    چلی میں 7.5 شدت کا زلزلہ، سونامی وارننگ سینٹر کا بیان سامنے آگیا

    چلی کے انٹارکٹک ریجن میں گزشتہ روز 7.5 شدت کا زلزلہ آیا، جس سے لوگوں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق پیسیفک سونامی وارننگ سینٹر نے چلی کے ساحلی علاقوں کے لیے اپنی مختصر وارننگ میں کہا کہ جمعرات کو جنوبی امریکا اور انٹارکٹیکا کے درمیان ڈریک پیسیج میں 7.5 کی شدت کے زلزلے کے بعد سونامی کا کوئی خطرہ نہیں ہے۔

    رپورٹس کے مطابق امریکی جیولوجیکل سروے (یو ایس جی ایس) کا کہنا ہے کہ زلزلہ ارجنٹائن کے شہر یوشوایا کے جنوب مشرق میں 700 کلومیٹر (435 میل) سے زیادہ کے فاصلے پر آیا جس کی آبادی تقریباً 57,000 ہے۔

    دوسری طرف یورپی زلزلہ پیما مرکز کا اپنے بیان میں کہنا ہے کہ میانمار اور بھارت کی سرحد کے قریب 5.6 شدت کا زلزلہ ریکارڈ کیا گیا۔

    ترکیہ میں شدید زلزلہ، متعدد عمارتیں منہدم

    استنبول: ترکیہ میں زلزلے کے شدید جھٹکے محسوس کیے گئے ہیں، جن کی شدت 6.1 ریکارڈ کی گئی ہے، متعدد عمارتیں منہدم ہوگئیں۔

    ترک میڈیا رپورٹ کے مطابق زلزلہ استنبول کے قریب واقع بالی سیر صوبے میں آیا، ترکیہ میں شدید زلزلے کی وجہ سے متعدد عمارتیں گر گئیں جبکہ بچ جانے والی عمارتوں کی دیواروں میں دراڑیں پڑگئیں۔

    زلزلے کی شدت محسوس کرکے لوگ خوف کے عالم میں گھروں سے باہر نکل آئے، استنبول، ازمیر سمیت کئی شہروں میں زلزلے کے جھٹکوں سے زلزلے کے مرکز سندرگی میں تقریباً 10عمارتیں منہدم ہوگئیں۔

    امریکی ریاست الاسکا میں 7.3 شدت کا زلزلہ، سونامی وارننگ جاری

    ترک میڈیا رپورٹ کے مطابق سندرگی کے مرکز میں 3منزلہ عمارت بھی گرگئی، گولک کے قریبی گاؤں میں بھی کئی مکانات منہدم ہوگئے، زلزلے کے بعد 3سے4.6شدت کے آفٹر شاکس بھی آئے۔

    وزیر صحت ترکیہ نے بتایا کہ عمارتیں گرنے سے زخمی ہونے والے 4افراد کو طبی امداد کیلیے اسپتال لایا گیا ہے، ریسکیو آپریشن جاری ہے، امید ہے کوئی جانی نقصان نہ ہوا ہو۔

  • چلی کے جنگلات میں خوفناک آگ، ہلاکتوں کی تعداد 122 ہوگئی

    چلی کے جنگلات میں خوفناک آگ، ہلاکتوں کی تعداد 122 ہوگئی

    چلی کے جنگلات میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، اب تک کی اطلاعات کے مطابق ہلاک ہونے والے افراد کی تعداد 122 ہوگئی ہے۔

    غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق چلی کی میڈیکل سروس کا اس حوالے سے کہنا ہے کہ سیکڑوں افراد اب تک لاپتا ہیں جبکہ اب تک صرف 32 لاشوں کو شناخت کیا جاسکا ہے۔

    امریکی میڈیا کے مطابق چلی کے وسطی علاقوں کے جنگلات میں کئی دنوں سے لگی آگ کے باعث تقریباً 10 لاکھ افراد بے گھر ہوئے ہیں۔ جنگلات میں آگ درجہ حرارت 40 ڈگری سینٹی گریڈ تک پہنچنے کے باعث لگی۔

    چلی کے صدر گیبریل بورک نے دو روزہ قومی سوگ کا اعلان کرتے ہوئے خبردار کیا کہ ملک کو بہت بڑے المیے کا سامنا ہے، ہمیں مزید بری خبروں کے لیے تیار رہنا ہوگا۔

    حکام کا کہنا ہے کہ آگ نے 90 سے زائد مقامات کو اپنے گھیرے میں لے لیا ہے جس سے 1 لاکھ ایکڑ سے زائد اراضی جل کر راکھ بن چکی ہے۔

    امریکا کا ایرانی حمایت یافتہ گروپوں کیخلاف نیا منصوبہ

    امریکی میڈیا کے مطابق ہیلی کاپٹروں کی مدد سے آگ پر قابو پانے کی کوششیں جاری ہیں۔ مگر آگ کی شدت بہت زیادہ ہے۔

  • پیدائش پر اغوا ہونے والے شخص کی 42 سال بعد ماں سے ملاقات، جذباتی ویڈیو

    پیدائش پر اغوا ہونے والے شخص کی 42 سال بعد ماں سے ملاقات، جذباتی ویڈیو

    اپنی پیدائش کے فوری بعد اغوا ہونے والے شخص کی ماں سے 42 سال بعد ملاقات کی جذباتی ویڈیو نے دیکھنے والوں کی آنکھیں نم کردیں، ماں بیٹے کی ملاقات کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔

    چلی سے تعلق رکھنے والے جمی لیپرٹ نے یقین کرلیا تھا کہ شاید دنیا میں اس کا کوئی رشتہ دار موجود نہیں اور وہ ایک لے پالک بچہ ہے، تاہم اب وہ پھر سے اپنی ماں اور خاندان کے افراد سے مل گیا ہے، 42 سال بعد ماں اور بیٹے کے ملنے کی ویڈیو نے سوشل میڈیا صارفین کو جذباتی کردیا ہے۔

    کچھ دنوں قبل جمی نے ایک آرٹیکل پڑھا تھا جس میں کیلیفونیا سے تعلق رکھنے والے ایک شخص کا ذکر تھا جس کے اغوا ہونے کے کافی سالوں بعد اپنی ماں سے ملاقات ہوگئی تھی۔

    جمی نے سوچا کہ شاید اس کے کیس میں بھی ایسا ہی ہو اور کچھ دنوں بعد بالکل یہی واقعہ جمی کے ساتھ بھی پیش آیا اور اسے کسی ذریعے سے پتا چلا کہ اس کی فیملی بھی موجود ہے۔

    چلی، والڈیوا میں واقع اپنے آبائی گھر کے باہر جمی لیپرٹ اپنی اصلی ماں ماریا اینجلیکا گونزالز سے ملا تو دونوں اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکے اور پھوٹ پھوٹ کر رونے لگے جس نے دیکھنے والوں کی آنکھیں بھی نم کردیں۔

    واضح رہے کہ جمی لیپرٹ تھائیڈن نامی شخص کو اس کی پیدائش کے فوری بعد ہی اغوا کرلیا گیا تھا جب کہ اس کی ماں کو یہ اطلاع دی گئی تھی کہ بچے کا انتقال ہوگیا ہے، چلی میں اس طرح کے اغوا اور غیرقانونی طور پر بچہ گود لینے کے کیسز عام ہیں۔

  • چلی کے جنگلات میں بھیانک آگ، 13 ہلاک، دل دہلا دینے والی ویڈیوز

    چلی کے جنگلات میں بھیانک آگ، 13 ہلاک، دل دہلا دینے والی ویڈیوز

    سانتیاگو: چلی کے جنگلات میں لگی بھیانک آگ پھیلتی جا رہی ہے، آتش زدگی کے باعث اب تک 13 ہلاک ہو چکے ہیں، جب کہ 35 ہزار ایکڑ رقبہ خاکستر ہو گیا۔

    غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق چلی میں جنگلات کی آگ سے تباہ کاریوں کا سلسلہ جاری ہے، چلی حکام نے جمعہ کے روز بتایا کہ دہکتے شعلوں نے 14 ہزار ہیکٹر (35 ہزار ایکڑ) رقبے کو لپیٹ میں لے لیا ہے، سیکنڑوں مکانات خاکستر ہو چکے ہیں۔

    مقامی حکام کے مطابق دارالحکومت سانتیاگو سے تقریباً 310 میل جنوب میں واقع بایوبیو کے قصبے سانتا جوانا میں فائر فائٹر سمیت گیارہ افراد ہلاک ہوئے، جب کہ لااراکانیا کے جنوبی علاقے میں ہنگامی مدد کرنے والا ہیلی کاپٹر گر کر تباہ ہو گیا، جس میں پائلٹ اور ایک مکینک ہلاک ہو گیا۔

    چلی وزیر داخلہ کے بیان کے مطابق آگ 39 مقامات پر لگی ہوئی ہے، اور اس کی شدت مزید بڑھتی جا رہی ہے اور شعلے اتنے بلند ہیں کہ آسمان سرخ ہو گیا ہے۔

    سیکڑوں فائر فائٹرز فضا میں بلند ہوتے آگ کے شعلوں کو کنٹرول کرنے کی کوششیں کر رہے ہیں، جنھیں 63 طیاروں سے مدد پہنچائی جا رہی ہے، حکام کے مطابق آگ ارجنٹائن سے آنے والی خشک اور گرم ہواؤں کی وجہ سے لگی ہے۔

  • ویڈیو: فرار ہوتے ڈاکوؤں نے سڑک پر نوٹوں کی بارش کر دی

    ویڈیو: فرار ہوتے ڈاکوؤں نے سڑک پر نوٹوں کی بارش کر دی

    سانتیاگو: جنوبی امریکی ملک چلی کی ایک ہائی وے پر اس وقت کرنسی نوٹوں کی بارش ہو گئی جب کچھ لٹیرے ایک جوئے خانے سے لاکھوں روپے چوری کر کے فرار ہو رہے تھے۔

    تفصیلات کے مطابق انٹرنیٹ پر ایک ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں چلی کی ہائی وے پر ایک کار سے نوٹوں سے بھرا بیگ گرتے دکھایا گیا ہے، جس سے سڑک پر نوٹ بکھر گئے۔

    میڈیا رپورٹس کے مطابق ایک ڈکیت گروہ نے چلی میں ایک کسینو کو لوٹا تھا، 6 لٹیرے جوئے خانے سے ایک کروڑ روپے لوٹ کر نیلے رنگ کی ایک شیورلیٹ کار میں فرار ہو رہے تھے، تاہم پولیس نے ان کا تعاقب شروع کر دیا۔

    نارتھ کوسٹ ہائی وے پر ڈاکوؤں کی کار سے اچانک ایک بیگ باہر گرا اور پھر سڑک پر ہر طرف کرنسی نوٹ بکھر گئے۔

    ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہل کاروں نے گاڑی روک کر روپے اکھٹے کرنا شروع کر دیے، تین لین والی سڑک پر نوٹ بکھرنے کے بعد ٹریفک رک گئی تھی۔

    پولیس حکام کے بیان کے مطابق لٹیروں نے پوداہوئل شہر کے ایک کسینو کو لوٹا تھا، جنھیں بعد ازاں گرفتار کر لیا گیا، اور ان سے ایک کروڑ چلی پیسو برآمد کیے گئے۔

  • وسیع و عریض جھیل خشک صحرا میں بدل گئی

    وسیع و عریض جھیل خشک صحرا میں بدل گئی

    سان تیاگو: جنوبی امریکی ملک چلی میں وسیع و عریض جھیل خشک ہوگئی، ملک میں کم بارشیں اس خشک سالی کی وجہ بنیں۔

    بین الاقوامی میڈیا رپورٹ کے مطابق 13 سال سے بدترین خشک سالی کے شکار جنوبی امریکی ملک چلی میں وسیع رقبے پر پھیلی جھیل اب صحرا میں تبدیل ہو چکی ہے۔

    وسطی چلی میں پینولاس ریزروائر 20 سال پہلے تک والپرائیسو شہر کے لیے پانی کا بنیادی ذریعہ تھا جس میں 38 ہزار اولمپک سائز کے سوئمنگ پولز کے لیے کافی پانی موجود تھا لیکن اب صرف دو تالابوں کا پانی باقی رہ گیا ہے۔

    خشک زمین جہاں پہلے جھیل ہوا کرتی تھی اب وہاں مچھلی کے ڈھانچے ملتے ہیں یا پانی کی تلاش میں مایوس جانور، تاریخی 13 سالہ خشک سالی کی وجہ سے اس جنوبی امریکی ملک میں بارش انتہائی کم ہوتی ہے۔

    خشک سالی نے دنیا کے سب سے بڑے تانبا پیدا کرنے والے ملک میں کان کی پیداواری صلاحیت کو متاثر کیا ہے۔

    خشک سالی نے نہ صرف لیتھیم اور کاشت کاری کے لیے پانی کے استعمال پر کشیدگی کو ہوا دی ہے بلکہ دارالحکومت سان تیاگو کو ممکنہ پانی کی تقسیم کے لیے منصوبے بنانے پر مجبور کیا ہے۔

    54 سالہ شہری امندا کاراسکو کا کہنا ہے کہ ہمیں خدا سے التجا کرنا پڑتی ہے کہ وہ ہمیں پانی بھیجے، میں نے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔ پہلے بھی کم پانی آتا تھا لیکن ایسی صورتحال نہیں تھی۔

    والپرائیسو کو پانی فراہم کرنے والی کمپنی کے جنرل مینیجر جوز لوئس موریلو کا کہنا ہے کہ بنیادی طور پر ہمارے پاس جو کچھ ہے وہ صرف ایک تالاب ہے، شہر اب دریاؤں پر انحصار کرتا ہے۔

    ایک تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ خشک سالی کے اس مسئلے کی وجہ آب و ہوا کے پیٹرن میں تبدیلی ہے۔

    ایک عالمی تحقیق کے مطابق قدرتی طور پر چلی کے ساحل کے قریب سمندر کی گرمی میں، جو طوفانوں کو آنے سے روکتی ہے، عالمی سطح پر سمندر کے درجہ حرارت میں اضافے کی وجہ سے شدت آگئی ہے۔

    انٹارکٹک کے موسم کو متاثر کرنے والے عوامل پر تحقیق کے مطابق انٹارکٹک میں اوزون کی تہہ میں کمی اور گرین ہاؤس گیسیں موسم کے پیٹرن میں تبدیلی کی وجہ بنتی ہیں جو طوفانوں کو چلی سے دور لے جاتی ہیں۔

  • وہ مقام جو پوری دنیا کی غذائی ضروریات پوری کرسکتا ہے

    وہ مقام جو پوری دنیا کی غذائی ضروریات پوری کرسکتا ہے

    دنیا بھر کی آبادی میں اضافے کے ساتھ اس کی غذائی ضروریات میں بھی اضافہ ہورہا ہے لیکن بدلتے ہوئے موسمی حالات اور قدرتی آفات ہمارے غذائی ذرائع کو متاثر کر رہی ہیں جس سے بڑے پیمانے پر عالمی بھوک کا خدشہ ہے۔

    تاہم چلی میں دنیا کا سخت ترین اتاکامہ ریگستان موجود ہے جو زمین پر خشک ترین علاقہ بھی ہے لیکن یہاں پودوں کی صورت میں موجود جینیاتی خزانہ نہ صرف حال بلکہ آنے والی نسلوں میں بھی غذائی مسئلہ بڑی حد تک حل کرسکتا ہے۔

    حیرت انگیز طور پر یہاں اب بھی زراعت اور کھیتی باڑی ہو رہی ہے جس کی وجہ یہاں پائے جانے والے وہ عجیب وغریب پودے ہیں جو انتہائی ناموافق حالت میں غذا اور غذائیت دونوں فراہم کررہے ہیں۔

    ماہرین کا خیال ہے کہ دنیا بھر میں وسیع رقبہ گرمی اور خشک سالی کی لیپٹ میں ہے اور یہاں کے پودوں کی جینیات کو سمجھ کر تیزی سے بدلتے خطوں میں بھی زراعت کو فروغ دیا جاسکتا ہے۔

    ماہرین نے اتاکامہ ریگستان میں پھلنے پھولنے والے درختوں اور پودوں پر سنجیدہ تحقیق شروع کردی ہے۔

    نیویارک یونیورسٹی سے تعلق رکھنے والی پودوں کی ماہر ڈاکٹر گلوریا کوروزی کہتی ہیں کہ بدلتی آب و ہوا کے تناظر میں جینیاتی تحقیق بہت ضروری ہے تاکہ غذائیت سے محروم، گرم اور خشک علاقوں میں کھانے کے قابل فصلوں کی کاشت کی جاسکے۔

    ان کے خیال میں عالمی بھوک ختم کرنے کا یہ ایک اہم اور مؤثر طریقہ ہوگا۔

    اس تحقیق میں سائنسدانوں نے واقعی خاک چھانی ہے اور 10 سال کی محنت سے 22 ایسے مقامات سے پودوں کے نمونے لیے ہیں جو انسان کے کام آسکتے ہیں۔

    ان پودوں کے تمام نمونوں اور مٹی کے ذرات کو احتیاط سے تجربہ گاہ لایا گیا ہے اور تحقیق کے لیے مائع نائٹروجن میں محفوظ کیا گیا ہے، پھر محفوظ کردہ پودوں کی تفصیلی جینیاتی ترکیب پر تحقیق کی جائے گی۔

    اب تک 32 پودوں کا جینیاتی سیکوینس معلوم کیا گیا ہے اور ان کا موازنہ 32 ایسی ہی انواع سے کیا گیا جو بہت قریبی تھیں، ماہرین کا ہدف تھا کہ کسی طرح امائنو ایسڈ کی جینیاتی اساس کو سمجھا جائے جن کی بدولت پودے خون جلادینے والی گرمی میں بھی پھلتے پھولتے ہیں۔

    پھر ایک قدرے نئی ٹیکنالوجی سے 256 ایسے جین تلاش کیے گئے جو تبدیل ہو کر ان پودوں کو سخت جاں بنا رہے تھے، مزید تفصیل سے معلوم ہوا کہ ان میں سے 59 جین ایسے تھے جنہیں پودوں کی حیاتیات میں بڑے پیمانے پر پڑھا گیا ہے۔

    یعنی اگر یہ جین کسی پودے میں ڈالے جائیں تو وہ کئی طرح سے سخت حالات جھیلنے کے قابل ہوجاتے ہیں اور یہی ان ماہرین کی تحقیق کا مرکز بھی تھا۔

    تحقیق مزید بتاتی ہے کہ اس صحرا میں دالوں، آلوؤں اور دیگر سبزیوں کے قریب قریب اجناس بھی اگ رہی ہیں، گویا یہ علاقہ ایک جینیاتی حل فراہم کرتا ہے جس کے تحت ہم مستقبل میں آبادی کی بڑی تعداد کو غذا فراہم کر سکتے ہیں۔

  • زمین سے 12 ارب نوری سال کے فاصلے پر نئی کہکشاں دریافت

    زمین سے 12 ارب نوری سال کے فاصلے پر نئی کہکشاں دریافت

    جاپانی سائنسدانوں کی ایک ٹیم کا کہنا ہے کہ انہوں ایک نئی بل کھاتی ہوئی کہکشاں دریافت کی ہے جسے کائنات کی تاریخ میں پہلی بار دیکھا گیا ہے۔

    یہ اعلان جاپان کی قومی فلکیاتی رصد گاہ اور ایک دیگر ادارے سے تعلق رکھنے والے تحقیق کاروں نے کیا۔

    ٹیم نے متعلقہ ڈیٹا کا تجزیہ چلی میں نصب الما دوربین کے ذریعے کیا اور معلوم کیا کہ 12 ارب 40 کروڑ نوری سال کی دوری پر واقع اس کہکشاں کے مرکز سے ایک بھنور کی طرح دو ڈوریاں نکل رہی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ کہکشاں کائنات کی پیدائش کے 1 ارب 40 کروڑ سال بعد تشکیل پائی، انہوں نے نشاندہی کی کہ اس کہکشاں میں ستاروں اور گیسوں کا بہت بڑا انبار ہے اور یہ اس دورانیے میں تشکیل پانے والی کہکشاؤں میں نسبتاً بڑی ہے۔

    ماہرین کے مطابق کہکشائیں بار بار دوسری کہکشاؤں کے ساتھ ملاپ کے عمل سے بڑی ہوتے ہوئے بل دار اشکال اختیار کرلیتی ہیں، اب تک 11 ارب 40 کروڑ سال قدیم ایک چکر دار کہکشاں کو کائنات میں قدیم ترین سمجھا جاتا تھا۔

  • پٹرول بھرنے والے شخص نے کیا کیا، کہ 3 لٹیرے سر پر پیر رکھ کر بھاگ اٹھے (ویڈیو)

    پٹرول بھرنے والے شخص نے کیا کیا، کہ 3 لٹیرے سر پر پیر رکھ کر بھاگ اٹھے (ویڈیو)

    سانتیاگو: لٹیروں نے سوچا بھی نہ تھا کہ اپنی گاڑی میں اطمینان سے پٹرول بھرنے والا شخص اتنا خطرناک رد عمل دے دے گا، ابھی وہ اس شخص تک پہنچے بھی نہ تھے کہ انھیں اپنی جانیں بچانے کے لیے سر پر پیر رکھ کر بھاگنا پڑا۔

    یہ واقعہ جنوبی امریکا کے ایک ملک چلی کا ہے، کسی مقام پر ایک پٹرول پمپ پر ایک شہری اپنی کار میں ایندھن بھر رہا تھا، کہ اس دوران ایک سفید وین میں لٹیرے پہنچ گئے۔

    اس واقعے کی ویڈیو بھی سامنے آ گئی ہے، سی سی ٹی وی فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک سفید وین بڑی تیزی سے آ کر کار کے بالکل قریب رک گئی، اور دونوں کے طرف کے دروازوں سے 3 ڈاکو تیزی سے نیچے اتر کر اس شخص کی طرف بڑھے۔

    دونوں طرف سے تین افراد کو تیزی سے اپنی طرف بڑھتے دیکھ کر وہ شخص جبلی طور پر چوکنا ہو گیا، اور تیزی سے اپنے بچاؤ کا فیصلہ کرتے ہوئے اس نے ڈسپنسر کا رخ ان کی طرف کر دیا، اور پٹرول ان پر اسپرے کرنے لگا۔

    پٹرول کے حملے سے لٹیروں کے اوسان خطا ہو گئے، اور وہ الٹے پیر بھاگنے لگے، وہ اپنی گاڑی میں بیٹھنا تک بھول گئے اور آگے پیچھے ہوتے رہے، تاہم اسی بدحواسی کے عالم میں وہ وین میں بیٹھے اور بھاگ گئے۔

    سوشل میڈیا پر یہ ویڈیو شیئر ہوئی تو لوگوں نے اس پر مختلف قسم کے تبصرے کیے، کسی کا کہنا تھا کہ چور یہ ویڈیو دیکھ کر آئندہ کسی پٹرول بھرتے شخص کو لوٹنے سے محتاط رہیں گے، کیوں کہ ان کے ساتھ کچھ بھی بھیانک ہو سکتا ہے۔

    کسی نے کہا کہ پٹرول لگنے کے بعد اب چوروں کی وین کو پولیس حکام آسانی سے پہچان سکتے ہیں، تاہم یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ لٹیروں کے خلاف کوئی کارروائی ہوئی یا نہیں۔

  • چین کی ایک اور ویکسین کے حیرت انگیز نتائج

    چین کی ایک اور ویکسین کے حیرت انگیز نتائج

    چین کی ایک کرونا ویکسین جنوبی امریکی ملک چلی میں استعمال کیے جانے پر حیرت انگیز نتائج سامنے آئے ہیں، یہ ویکسین کووڈ 19 سے موت سے 80 فیصد تک تحفظ فراہم کرسکتی ہے۔

    بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق چین کی کمپنی کی تیار کردہ کرونا ویک ویکسین علامات والی بیماری سے 67 فیصد اور کووڈ 19 سے موت سے 80 فیصد تک تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    یہ بات چلی میں لاکھوں افراد پر ہونے والی ایک تحقیق میں سامنے آئی۔

    جنوبی امریکی ملک چلی کی وزارت صحت نے بتایا کہ تحقیق میں ایک کروڑ سے زائد افراد کو شامل کیا گیا تھا جن میں سے 25 لاکھ کو ویکسین کی دونوں خوراکیں جبکہ 15 لاکھ کو 2 فروری سے یکم اپریل کے دوران ایک خوراک دی گئی تھی۔

    ویکسین کی دوسری خوراک دینے کے 14 دن بعد بیماری کی تشخیص کو کرونا کیسز میں شمار کیا گیا تھا۔

    کرونا ویک کو متعدد ممالک میں استعمال کیا جارہا ہے اور چلی کی وزارت صحت کے مطابق اس کے استعمال سے کرونا سے اسپتال میں داخلے کا خطرہ 85 فیصد، آئی سی یو میں پہنچنے کا خطرہ 89 فیصد اور موت کا امکان 80 فیصد کم ہوجاتا ہے۔

    یہ کسی بھی ویکسین کے حوالے سے اب تک کی سب سے بڑی تحقیق ہے، اب تک جو تحقیقی رپورٹس سامنے آئی ہیں وہ ہزاروں افراد کے ایسے محدود گروپس تک محدود ہیں جن میں ویکسینز کی افادیت اور تحفظ کی جانچ پڑتال کے لیے آزمائش کی گئی تھی۔

    چلی، جنوبی امریکا میں کووڈ ویکسی نیشن میں دیگر ممالک سے آگے ہے جہاں کی 40 فیصد آبادی کو ویکسین کی ایک خوراک دی جاچکی ہے جبکہ 27 فیصد کو دونوں خوراکیں دی جاچکی ہیں۔

    چلی نے سینو ویک سے آئندہ 3 سال کے دوران کرونا ویک کی 6 کروڑ خوراکیں خریدنے کا معاہدہ کیا ہے جبکہ وہاں فائزر کی تیار کردہ ویکسین کو بھی استعمال کیا جارہا ہے، تاہم 90 فیصد افراد کو کرونا ویک کا استعمال کروایا گیا ہے۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ ویکسین کے استعمال سے 70 سال یا اس سے زائد عمر کے افراد کے اسپتال میں داخلے کی شرح میں بہت تیزی سے کمی آئی۔

    کرونا ویک کی افادیت کے حوالے سے برازیل میں رواں ماہ ہی نتائج سامنے آئے تھے جس میں بتایا گیا تھا کہ یہ کووڈ 19 کی علامات والی بیماری سے 50.7 فیصد تحفظ فراہم کرتی ہے۔

    اسی طرح علاج کی ضرورت والے کیسز کی روک تھام میں 83.7 فیصد جبکہ معتدل اور سنگین کیسز کی روک تھام میں 100 فیصد مؤثر ہے۔