Tag: چلی

  • چلی میں چھوٹا طیارہ گھر پر گِر کر تباہ، چھ افراد ہلاک

    چلی میں چھوٹا طیارہ گھر پر گِر کر تباہ، چھ افراد ہلاک

    سینتیاگو : چلی میں چھوٹا طیارہ برقی تاروں سے ٹکرانے کے باعث ایک گھر پر گر کر تباہ ہوگیا، حادثے کے نتیجے میں چھ افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کے مطابق حادثے کا شکار ہونے والا چھوٹا طیارہ چلی کے دارالحکومت سین تیاگو کے نزدیکی علاقے کے ایئرپورٹ سے اڑا اور ٹیک آف کے کچھ دیر بعد ہی بجلی کی طیاروں سے ٹکرا کر ایک گھر پر گرگیا۔

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا تھا کہ گرتے ہی طیارے میں آگ بھڑک اٹھی جس سے گھر کو بھی شدید نقصان پہنچا جبکہ افسوس ناک حادثے میں ہلاک ہونے والوں میں پائلٹ سمیت دو خواتین اور چار مرد شامل ہیں۔

    لاس ویگاس علاقے کے گورنر جیری جوگونس نے بتایا کہ جہاز جس مکان پر گرا اس میں کوئی موجود نہیں تھا۔ انہوں نے بتایا کہ جہاز میں ایک پائلٹ اور 5مسافر سوار تھے۔

    مزید پڑھیں : امریکا: فلائنگ کلب سے نجی طیارہ چُرانے والے دو بچے گرفتار

    امریکا میں‌ مسافر بردار طیارہ چوری کے بعد حادثے کا شکار

    غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ حادثے کا شکار ہونے والا چھوٹا ’BN-2B-27  ایئر کمپنی آرکیا پولیجی‘ کا تھا۔

    امریکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ چلی سول ایوی ایشن اتھارٹی نے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کردیا ہے تاہم حادثے اور تحقیقات سے متعلق ابھی تک کمپنی ترجمان کی جانب سے کوئی بیان سامنے نہیں آیا ہے۔

  • دنیا کا طویل ترین سوئمنگ پول

    دنیا کا طویل ترین سوئمنگ پول

    سان تیاگو: جنوبی امریکی ملک چلی میں موجود ایک سوئمنگ پول کو دنیا کا طویل ترین سوئمنگ پول ہونے کا اعزاز حاصل ہے۔

    یہ سوئمنگ پول ایک نجی ریزورٹ سان الفانسو میں بنایا گیا ہے۔

    اس سوئمنگ پول میں نہ صرف تیراکی کی جاتی ہے بلکہ بعض اوقات کشتیاں بھی چلتی دکھائی دیتی ہیں۔

    اس سوئمنگ پول کو اسی کمپنی نے تعمیر کیا ہے جس نے مصر میں دنیا کا ایک اور بڑا سوئمنگ پول بنایا ہے۔ چلی کا یہ سوئمنگ پول 20 ایکڑ پر پھیلا ہوا اور 1 ہزار 13 میٹر طویل ہے۔

    پول میں 250 ملین لیٹرز پانی موجود ہے جس کی گہرائی 11 فٹ سے بھی زائد ہے۔

    اس پول میں آنے والا پانی بحیرہ اوقیانوس سے لیا جاتا ہے اور اسے صاف اور فلٹر کرنے کے بعد پول میں ڈالا جاتا ہے۔

    بحر اوقیانوس پول سے کچھ ہی فاصلے پر موجود ہے اور پول میں تیراکی کرنے والے افراد باآسانی سمندر کا نظارہ کرسکتے ہیں۔

    مزید پڑھیں: دنیا کے خوبصورت اور انوکھے سوئمنگ پولز


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • چلی سے ملنے والا عجیب و غریب ڈھانچہ : انسان، خلائی مخلوق یا کچھ اور؟

    چلی سے ملنے والا عجیب و غریب ڈھانچہ : انسان، خلائی مخلوق یا کچھ اور؟

    چلی: دو دہائیوں قبل شمالی چلی کے ریگستان سے ملنے والے عجیب وغریب ڈھانچے سے متعلق یہ خیال کیا جارہا تھا کہ وہ بیرونی سیارے سے آنے والی خلائی مخلوق کے وجود کا ثبوت ہے، البتہ حالیہ تحقیق نے اس ضمن میں چند حیران کن انکشافات کیے ہیں۔

    ایک شوقیہ کھوجی کو چند عشروں قبل صحرا کی ایک تباہ حال بستی سے فقط چھ انچ کاعجیب و الخلقت ڈھانچہ ملا تھا۔ عام قلم کے سائز کے اس ڈھانچے کا سر حیران کن طور پر بڑا تھا اور خلائی مخلوق کی اُس شبیہ سے خاصا مشابہ تھا، جو ہم فلموں میں دیکھتے آئے ہیں۔

    ڈھانچے کی آنکھیں بہت بڑی تھیں۔ اس میں عام انسان کی بارہ پسلیوں کے بجائے صرف دس پسلیاں تھیں۔الغرض یہ انسان سے مشابہ ہونے کے باوجود انتہائی مختلف تھا۔ سب سے عجیب اس کی جسامت تھی، جس کی وجہ سے یہ خبروں کی زینت بن گیا اور کئی ماہرین اسے خلائی مخلوق کے زمین پر آمد کے ثبوت کے طور پر پیش کرنے لگے۔

    البتہ حالیہ تحقیق سے پتا چلا کہ یہ کسی بیرونی سیارے سے آئی مخلوق نہیں، بلکہ ایک انسان ہی کا ڈھانچہ ہے۔ ڈی این اے کے تجزیے سے انکشاف ہوا کہ یہ ایک بچی تھی، جس کے ماں باپ مقامی باشندے تھے۔

    ڈھانچے کی کھوپڑی بے حد عجیب ہے۔ سائنس دانوں کا خیال ہے کہ اس کا سبب کوئی نامعلوم مرض رہا ہوگا، جس کی وجہ سے اس کی کھوپڑی کا سائز یکسر بدل گیا۔

    ماہرین اس کی جسامت کا معمہ حل کرنے سے خود کو قاصر پاتے ہیں۔ ان کاکہنا ہے کہ گو بچی کی جسامت فقط چھ انچ ہے، البتہ اس کی ہڈیاں بتا رہی ہیں کہ وہ سات برس کے لگ بھگ تھی۔

    اس ڈھانچے سے متعلق عام خیال تھا کہ یہ ہزاروں سال پرانا ہے، مگر حالیہ تحقیق کے مطابق یہ لگ بھگ 1500برس قدیم ہے۔ یوں لگتا ہے کہ ڈیڑھ ہزار سال قبل اس علاقے میں ایک عجیب و الخلقت، کم جسامت کی بچی پیدا ہوئی تھی، جس نے اپنی پیدائش کے وقت بھی علاقے میں سنسنی پھیلا دی ہوگی۔


    خلائی مخلوق کی موجودگی کا ثبوت مل گیا؟


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • جرمنی نےکنفیڈریشن فٹبال کپ ٹورنامنٹ جیت لیا

    جرمنی نےکنفیڈریشن فٹبال کپ ٹورنامنٹ جیت لیا

    ماسکو: فٹبال کا عالمی کپ جیتنے والی جرمنی کی ٹیم نے روس میں ہونے والے کنفیڈریشن فٹ بال کپ میں چلی کو ایک گول سے شکست دے کر ٹائٹل اپنےنام کرلیا۔

    تفصیلات کےمطابق روس میں ہونے والے 2017 کے کنفیڈریشن کپ کا ٹائٹل عالمی چیمپیئن جرمنی نے اپنے نام کرلیا، فائنل میں جرمنی نے چلی کو ایک گول سے شکست دی۔

    کنفیڈریشن کپ کےفائنل میچ کے آغاز میں دونوں جانب سے ٹیموں نے ایک دوسرے کے گول پر تابڑ توڑ حملے کیے۔ فیصلہ کن معرکہ پاکستانی وقت کے مطابق رات گیارہ بجے شروع ہوا۔

    میچ کے پہلے ہاف کے درمیان جرمنی کی جانب سے اسٹرائیکر لارس اسٹنڈل نے گول کر ٹیم کی پوزیشن مضبوط کی۔چلی کی جانب سےحریف ٹیم کےگول پوسٹ پرحملے کیےگئےتاہم انہیں کامیابی حاصل نہ ہوئی۔

    واضح رہےکہ کنفیڈریشن فٹبال میچ کےفائنل میں فاتح ٹیم کے لارس اسٹنڈل کی جانب سے 20 ویں منٹ میں کیا گیا گول فیصلہ کن ثابت ہوا جس نے جرمنی کوچیمپیئن بنا دیا۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چلی میں دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی اسکوپ

    چلی میں دنیا کی سب سے بڑی ٹیلی اسکوپ

    سان تیاگو: جنوبی امریکی ملک چلی دنیا کی سب سے بڑی دوربین (ٹیلی اسکوپ) بنانے جارہا ہے جس کی تعمیر کا افتتاح کردیا گیا۔

    چلی کی اس ٹیلی اسکوپ کی تعمیر چلی کے صحرائے اتا کاما میں کی جارہی ہے جو دنیا کی کسی بھی ٹیلی اسکوپ سے 5 گنا بڑی ہے۔

    ٹیلی اسکوپ کی تعمیر کا افتتاح چلی کی صدر مشیل بیچلے نے کیا۔ تقریب میں دیگر حکومتی عہدیداران اور سائنسی و خلائی ماہرین شریک ہوئے۔

    اس ٹیلی اسکوپ کی تعمیر پر 1 ارب ڈالر سے زائد لاگت آئے گی۔

    یہ دوربین زمین سے باہر دیگر سیاروں کی کھوج، ان کی فضا اور ان کے بارے میں دیگر معلومات فراہم کرسکے گی۔

    علاوہ ازیں یہ کائنات کے ان سربستہ رازوں سے بھی پردہ اٹھا سکے گی جو اب تک پوشیدہ ہیں۔

    ای ایل ٹی (ایکسٹریملی لارج ٹیلی اسکوپ) نامی یہ دوربین سنہ 2024 سے فعال ہو کر کام شروع کردے گی۔


    اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

  • چلی میں طیارہ گرکرتباہ‘4افراد ہلاک

    چلی میں طیارہ گرکرتباہ‘4افراد ہلاک

    سینٹیاگو:جنوبی چلی میں طیارہ گرکر تباہ ہوگیا،حادثے میں خاتون سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے۔

    تفصیلات کےمطابق چلی ایوی ایشن حکام نےخدشہ ظاہرکیاہےکہ نجی ائیرلائن کایہ طیارہ خراب موسم کے باعث گرکرتبا ہوا۔

    حادثےمیں خاتون سمیت چار افراد ہلاک ہوگئے،جبکہ حادثے میں پائلٹ کے بچ جانے کی متضاد اطلاعات سامنے آرہی ہیں۔

    امدادی رضاکاروں نے جائے وقوع پر پہنچ کرامدادی سرگرمیاں شروع کردی اور پولیس نے شواہد اکٹھاکرکے تفتیش شروع کردی ہے۔

    مزید پڑھیں:شام جانے والا روسی فوجی طیارہ گرکرتباہ،92افراد ہلاک

    یاد رہےکہ گزشتہ ماہ روسی فوجی جہاز سمندر میں گر کر تباہ ہوگیاتھا،جس کے نتیجے میں اہلکاروں، آرمی میوزک بینڈ اور صحافیوں سمیت 92 افراد جاں بحق ہوگئےتھے۔

    طیارے میں سوار تمام افراد سال نو کا جشن منانے شام کےشہرلتاکیہ میں روسی ائیر بیس جارہےتھے مگر بدقسمت طیارہ حادثے کا شکار ہوگیا اور اس میں سوار تمام ہی لوگ ہلاک ہوگئے۔

    مزید پڑھیں:سائبیریامیں روسی ہیلی کاپٹرگرکر تباہ،19افراد ہلاک

    واضح رہے کہ اس سے قبل گزشتہ سال اکتوبر میں سائبیریا کے شمال مغربی علاقے میں خراب موسم کی وجہ سے ہیلی کاپٹر گرکرتباہ ہونے سے 19افراد ہلاک ہو گئےتھے۔

  • چلی میں سرکاری ملازمین کا تنخواہوں میں اضافے کےلیے احتجاج

    چلی میں سرکاری ملازمین کا تنخواہوں میں اضافے کےلیے احتجاج

    سان تیاگو :چلی کےدارلحکومت سان تیاگو میں پبلک سیکٹرملازمین نےتنخواہوں میں اضافے کےلیےاحتجاج کرتے ہوئےکچرااٹھانے سے انکارکردیا۔

    تفصیلات کےمطابق سان تیاگومیں پبلک سیکٹرملازمین کی ہڑتال کےباعث دارالحکومت میں جگہ جگہ کچرےکےڈھیرنظرآرہےہیں۔ملازمین تنخواہوں میں اضافےکےلیےسراپااحتجاج ہیں۔

    دارالحکومت میں احتجاج کرنےوالے مظاہرین کومنتشرکرنےکےلیے پولیس نے مظاہرین پرواٹرکینن سےپانی برسایااورلاٹھی چارج کےدوران کئی مظاہرین کوگرفتارکرلیا۔

    پبلک سیکٹرملازمین نےکریک ڈاؤن اورگرفتاریوں کے باوجود مطالبات کی منظوری تک ہڑتال اوراحتجاج جاری رکھنےکےعزم کااظہارکیاہے۔

    مزید پڑھیں: چلی میں پنشن سسٹم کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے

    یاد رہے کہ گزشتہ ہفتے چلی کے دارالحکومت سان تیاگو میں 1980کی دہائی سے رائج فرسودہ پنشن سسٹم کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئےتھےاور شہریوں نےپنشن سسٹم میں اصلاحات کامطالبہ کیاتھا۔

    مزید پڑھیں:چلی میں طلبا کا تعلیمی اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف احتجاج

    واضح رہے کہ اس سے قبل رواں سال مئی میں چلی کے دارالحکومت سان تیاگو میں حکومت کی جانب سے تعلیمی اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہونے پر طلبا تنظیموں کی جانب سے شدید احتجاج کیاگیاتھا۔

  • چلی میں پنشن سسٹم کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے

    چلی میں پنشن سسٹم کے خلاف عوام سڑکوں پر نکل آئے

    سان تیاگو : چلی کے دارالحکومت سان تیاگو میں 1980کی دہائی سے رائج فرسودہ پنشن سسٹم کے خلاف شہری سڑکوں پر نکل آئے۔

    تفصیلات کےمطابق چلی کےدارالحکومت سان تیاگومیں شہری فرسودہ پنشن نظام کے خلاف سراپا احتجاج بن گئے۔دارالحکومت کی سڑکوں پراحتجاج کرتےہوئےشہریوں نےپنشن سسٹم میں اصلاحات کامطالبہ کردیا۔

    chile-post-1

    پولیس نے مظاہرین کے خلاف واٹر کینن کا استعمال کرتےہوئے انہیں منتشر کردیا۔مظاہرین کا کہنا تھا کہ کارکنوں کواپنی آمدن کا ایک بڑاحصہ اے ایف پی میں جمع کرانا پڑتا ہےجبکہ ریٹائرمنٹ پران کو اس کے خاطر خواہ فوائد نہیں دیےجاتے۔

    chile-post-2

    چلی میں سابق آمرجنرل پنوشے کے زمانے میں متعارف کرایا گیا پینشن کا نظام اےایف پی رائج ہے۔ پینشن فنڈکے تحت ایک سواٹھترارب ڈالر کے اثاثےموجود ہیں تاہم اس کے فوائد پینشنرز تک منتقل نہیں کیے جاتے۔

    chile-post-3

    مزید پڑھیں: چلی میں طلبا کا تعلیمی اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف احتجاج

    یاد رہے کہ رواں سال مئی میں چلی کے دارالحکومت سان تیاگو میں حکومت کی جانب سے تعلیمی اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہونے پر طلباء تنظیموں کی جانب سے شدید احتجاج کیاگیاتھا۔

    chile-post-4
    chile-post-5

    واضح رہے کہ صدر نے غریب طلباء کے لیے مراعات، نئے اسکول اور ہر طالب علم کے لیے یونیورسٹی سطح کی تعلیم مفت کرنے کا وعدہ کیا تھا۔

    chile-post-6

  • زمین میں نصب ان بڑے بڑے سروں کے نیچے کیا ہے؟

    زمین میں نصب ان بڑے بڑے سروں کے نیچے کیا ہے؟

    آپ نے اکثر اوقات ٹی وی، انٹرنیٹ اور اخبارات میں ان عظیم الجثہ سروں کو دیکھا ہوگا۔ یہ سر بحر اقیانوس میں واقع مشرقی جزیرے پر موجود ہیں۔

    یہ علاقہ ملک چلی کی ملکیت ہے۔ یہاں موجود نیشنل پارک کسی نامعلوم تہذیب کی یادگار ہے اور ماہرین ابھی تک مخمصہ کا شکار ہیں کہ یہاں نصب کیے گئے یہ بڑے بڑے سر آخر کس چیز کی نشانی ہیں۔

    island-8

    پراسراریت کی دھند میں لپٹے یہ سر دنیا بھر کے تاریخ دانوں اور سیاحوں کے لیے کشش رکھتے ہیں اور انہیں دیکھنے کے لیے روزانہ بے شمار لوگ آتے ہیں۔

    تاہم کچھ ماہرین آثار قدیمہ نے اس بات کا کھوج لگانے کی کوشش کی کہ کیا یہ زمین میں نصب صرف سر ہیں یا ان کے نیچے کچھ اور بھی موجود ہے۔

    ایک غیر ملکی ویب سائٹ پر شائع ہونے والے آرٹیکل کے مطابق کچھ عشروں قبل ان سروں کے آس پاس زمین کی کھدائی گئی تاکہ معلوم کیا جاسکے کہ ان سروں کے نیچے کیا ہے۔

    island-7

    کھدائی کے بعد ماہرین یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ ان سروں کے نیچے پورے جسم بھی موجود ہیں جو نہایت طویل القامت ہیں۔

    island-5

    ماہرین نے اندازہ لگایا کہ درحقیقت انہیں اس طرح نصب نہیں کیا گیا جس طرح یہ اب موجود ہیں۔ یہ مکمل مجسمے تھے جو موسمیاتی تغیر یعنی کلائمٹ چینج کے باعث زمین اور پانی میں دفن ہوتے گئے اور آخر کار صرف ان کا سر دنیا کے سامنے رہ گیا۔

    island-6

    اس تحقیق سے کئی عرصہ قبل ناروے سے تعلق رکھنے والے ایک سیاح اور محقق ہیئردل کہہ چکے تھے کہ ان سروں کا جسم بھی موجود ہوسکتا ہے جو زمین میں دفن ہوگا۔ ہوسکتا ہے انہوں نے یہ بات مقامی افراد کی لوک داستانوں کی بنیاد پر کہی ہو۔

    island-3

    اس کھدائی کے دوران ماہرین نے وہ تکنیک بھی دریافت کی جس کے ذریعہ آج سے ہزاروں سال قبل ان دیوہیکل مجسموں کو مضبوطی سے نصب کیا گیا۔

    island-4

    حال ہی میں جاری کی گئی ایک رپورٹ کے مطابق دنیا کے کئی دیگر مقامات کی طرح اس تہذیبی ورثے کو بھی سمندر کی لہروں میں اضافے اور زمینی کٹاؤ کے باعث خطرہ لاحق ہے۔ سطح سمندر میں اضافہ اس تہذیبی یادگار اور اس کے نیچے موجود جزیرے دونوں کے لیے شدید خطرے کا باعث ہے۔

    island-2

    ماہرین کا کہنا ہے کہ آئندہ چند عشروں میں یہ مجسمے جو کہ اب صرف سر رہ گئے ہیں، مکمل طور پر زمین برد یا سمندر برد ہوجائیں گے اور اس کے بعد ان کا نام و نشان بھی نہیں ہوگا۔


     

  • سین تیاگو:  تعلیمی اصلاحات کےخلاف طلبا کا احتجاج

    سین تیاگو: تعلیمی اصلاحات کےخلاف طلبا کا احتجاج

    سین تیاگو: چلی کے دارالحکومت سین تیاگو میں تعلیمی اصلاحات کےخلاف طلبا نے کااحتجاج، پولیس نے متعدد طلبا کو حراست میں لے لیا.

    تفصیلات کے مطابق چلی کے دارالحکومے سن تیاگو میں تعلیمی اصلاحات کے خلاف بزاروں کی تعداد میں طلبا کی جانب سے احتجاج کیا گیا.
    سین تیاگو میں احتجاج کرنےوالے طلبا پر پولیس نے آنسو گیس کے شیل برسائے اورواٹرکینن کااستعمال کیا،طلبا وزارت تعلیم کے دفتر میں احتجاجی مراسلہ جمع کراناچاہتےتھے.

    پولیس نے مڈھ بھیڑ کےبعدمتعدداحتجاجی طلباکوحراست میں لےلیا،طلبا تعلیمی نظام میں بہتری کی سست رفتاری کےخلاف احتجاج کررہے تھے.

    پولیس سے احتجاجی مظاہرین کی مڈھ بھیڑ میں 140 چالیس طلبا کو گرفتار کرلیا گیا، جبکہ احتجاج کے دوران ایک صحافی کو بھی تشدد کا نشانہ بنایاگیا.

    چلی میں طلبا کا تعلیمی اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہونے کے خلاف احتجاج*

    یاد رہے کہ چلی کی صدر نے غریب طلباء کے لیے مراعات، نئے اسکول اور ہر طالب علم کے لیے یونیورسٹی سطح کی تعلیم مفت کرنے کا وعدہ کیا تھا.صدر کی جانب سے تعلیمی اصلاحات پر عمل درآمد نہ ہونے پر طلبا سراپا احتجاج ہیں.