Tag: چلی

  • سان تیاگو:جنگلات میں لگی آگ پر قابو نہیں پایا جا سکا

    سان تیاگو:جنگلات میں لگی آگ پر قابو نہیں پایا جا سکا

    چلی کے دارالحکومت سان تیاگو کے جنگلات میں لگی آگ پر ایک ہفتے گذرنے کے باوجود بھی قابو نہ پایا جاسکا۔

    سانتیاگو کے قریبی جنگلات میں گذشتہ ایک ہفتے سے لگی آگ نے اب تک چالیس خاندانوں کو علاقہ چھوڑنے پر مجبور کر دیا ہے جبکہ آگ پانچ سو ساٹھ ایکڑ اراضی پر پھیل گئی ہے۔

    آگ بجھانے کیلئے رضاکاروں کیجانب سے ہیلی کاپٹروں کی مدد بھی لی جارہی ہے جبکہ علاقائی ریسکیو سربراہ کے مطابق درجہ حرارت میں نمی کی کمی اور ہواؤں کے باعث آگ کو وسیع رقبے پر پھیلا دیا ہے۔

    ریسکیو سربراہ نے امید ظاہر کی کہ دو سے تین روز میں اس آگ پر قابو پالیا جائے گا۔
        
       

  • سرحدی تنازعہ پرعالمی عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرینگے،چلی صدر

    سرحدی تنازعہ پرعالمی عدالت کے فیصلے کو تسلیم کرینگے،چلی صدر

    چلی کے صدر سبسٹین پینرا نے کہا ہے کہ چلی اور پیرو سرحدی تنازعہ پر عالمی عدالت انصاف کے حتمی فیصلے کو من و عن تسلیم کرکے دنیا میں امن کی اعلٰی مثال قائم کرسکتے ہیں۔

    دارلحکومت سان تیاگو میں چلی کی نو منتخب صدر مشیل بچلیٹ سے ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ سرحدی تنازعے پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو تسلیم کیا جائے گا، تین گھنٹے تک جاری رہنے والی ملاقات میں دونوں رہنماؤں نے مختلف امور پر بھی تبادلہ خیال کیا۔

    چلی کے سبکدوش ہونے والے صدر پینرا نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بین الاقوامی قوانین کے تحت ہر ریاست دوسری ریاست کے ساتھ کیے جانے والے معاہدوں کی پاسداری کرنے سمیت عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو بھی من و عن تسلیم کرنے کی بھی پابند ہے۔

    دوسری جانب پیرو کے صدر اولانٹا ہومالا بھی متعدد بار کہہ چکے ہیں کہ دونوں ملکوں درمیان سرحدی تنازعہ پر عالمی عدالت انصاف کے فیصلے کو تسلیم کرینگے۔

    واضح رہے کہ پیرو نے دوہزار آٹھ میں عالمی عدالت سے رجوع کیا تھا کہ چلی اس کی اڑتیس ہزار کلومیٹر سرحدی علاقے پر قابض ہے، عالمی عدالت انصاف ستائیس جنوری چلی اور پیرو کے درمیان سرحدی تنازعہ کا فیصلہ سنائے گی۔

  • رنگیو:خشک سالی کی لہر برقرار،عوام پریشان

    رنگیو:خشک سالی کی لہر برقرار،عوام پریشان

    چلی کے مختلف شہروں میں خشک سالی لوگوں کی زندگی اجیرن نقل مکانی پر مجبور ہوگئے۔

    چلی کے شہر سان تیاگو اور رنگیو کے مختلف علاقوں میں گزشتہ چار سال جاری قحط سالی سے لوگ پریشان ہوکر دوسرے شہروں کی جانب نقل مکانی کررہے ہیں۔

    کسانوں کا کہنا ہے کہ خشک سالی کی وجہ انہیں قحط کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور ان کی زمینیں بنجر اور فصلیں تباہ ہوکر رہ گئیں ہیں جبکہ محکمہ موسمیات کہنا ہے کہ رنگیو اور سان تیاگو میں انیس سو اٹھاونیں سے بارشیں بہت کم ہوئی ہے جو قابل تشویشناک امر اور خشک سالی کا سبب ہے۔