Tag: چمگاڈر

  • چمگادڑ کے نام سے مشہور خطرناک مجرم دبئی پولیس نے کیسے پکڑا؟

    چمگادڑ کے نام سے مشہور خطرناک مجرم دبئی پولیس نے کیسے پکڑا؟

    ابو ظہبی: دبئی پولیس نے منشیات کے خطرناک ڈیلر کو گرفتار کرلیا جو دبئی میں دی بیٹ (چمگادڑ) کے نام سے مشہور تھا، ملزم دبئی میں بھیس بدل کر کام کر رہا تھا۔

    اردو نیوز کے مطابق متحدہ عرب امارات میں دبئی پولیس نے منشیات کے خطرناک ڈیلر کو گرفتار کیا ہے جو دبئی میں دی بیٹ (چمگادڑ) کے نام سے مشہور تھا۔

    دبئی پولیس کے ماتحت انسداد منشیات کے قائم مقام ڈائریکٹر بریگیڈئیر خالد بن مویزہ نے بتایا کہ الخفاش کی گرفتاری پولیس کی بڑی کامیابی ہے، اس کے لیے خصوصی آپریشن کیا گیا جو مسلسل 10 روز تک جاری رہا۔

    دی بیٹ کا تعلق منشیات کے بین الاقوامی گروہ سے ہے اور وہ دبئی میں بھیس بدل کر کام کر رہا تھا اور پکڑا نہیں جا سکا تھا، اس کے قبضے سے 200 کلو گرام نشہ آور اشیا برآمد ہوئی ہیں۔

    انسداد منشیات کے قائم مقام ڈائریکٹر نے بتایا کہ گزشتہ دنوں منشیات کا کاروبار کرنے والے کئی ایشیائی باشندے پکڑے گئے تھے، ان کے خفیہ ٹھکانوں کا پتہ لگایا گیا جہاں وہ ممنوعہ اشیا زیر زمین چھپا کر رکھتے تھے۔

    تحقیقات سے پتہ چلا کہ ملزمان کو ایک شخص منشیات سپلائی کرتا ہے جو دی بیٹ کے نام سے مشہور ہے، تاہم اس کی شکل و صورت سے کوئی واقف نہیں تھا۔ تحقیقات سے پتہ چلا کہ منشیات کا اصل سرغنہ امارات سے باہر مقیم ہے اور دی بیٹ اس کا نائب ہے اور وہ سوشل میڈیا کی مدد سے منشیات کا دھندا چلا رہا تھا۔

    دبئی پولیس نے سرغنہ کی نشاندہی اور اس تک رسائی کا منصوبہ بنایا، اس دوران ایک شخص کو شک کی بنیاد پر حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی گئی۔

    ابتدا میں اس نے خود کو نشئی ظاہر کر کے چکمہ دینے کی کوشش کی، اسی دوران پولیس کے سراغ رسانوں نے معلوم کرلیا کہ زیر حراست شخص ہی الخفاش ہے۔

    دی بیٹ نے دو گاڑیاں رکھی ہوئی تھیں، ایک سے وہ سفر کرتا تھا جبکہ رہائشی عمارت کی پارکنگ میں کھڑی گاڑی کو وہ منشیات کے گودام کے طور پر استعمال کر رہا تھا۔

  • ویڈیو: حملہ آور سے بچنے کے لیے چمگادڑوں کی انوکھی تکنیک

    ویڈیو: حملہ آور سے بچنے کے لیے چمگادڑوں کی انوکھی تکنیک

    جانور اپنے دشمن سے بچنے کے لیے مختلف حربے آزماتے ہیں، اور شکار پر وار کرنے کے لیے حملے کی مختلف تکنیکیں بھی اپناتے ہیں، اب ایسا ہی ایک طریقہ چمگادڑ کا بھی سامنے آیا ہے۔

    حال ہی میں ہونے والی ایک تحقیق سے معلوم ہوا کہ چمگادڑیں حملہ آور الوؤں سے بچنے کے لیے اپنی آواز بدل کر ڈنک دار مکھیوں یا تتیوں کی بھنبھناہٹ جیسی نقل اتارتی ہیں۔

    اگرچہ آواز یا شکل بدل کر دشمن کو ڈرانا یا اس سے بچنے کا ہنر اب تک کیڑے مکوڑوں میں ہی سامنے آیا ہے لیکن پہلی مرتبہ یہ خاصیت کسی ممالیے میں دریافت ہوئی ہے۔

    اٹلی میں واقع نیپلس فیڈریکو دوم یونیورسٹی کے سائنسداں ڈینیلو ریوسو نے کئی برس قبل چمگادڑ کی انوکھی بھنبھناہٹ سنی تھی جب وہ پی ایچ ڈی کر رہے تھے، جب جب وہ باہر نکلتیں مکھیوں جیسی آواز نکالتیں۔ اب انہوں نے اس مظہر کا بغور جائزہ لیا ہے۔

    انہوں نے چوہے جیسے کان والی ایک مشہور چمگادڑ (مایوٹس مایوٹس) کی ریکارڈنگ سنیں جو (شہد کی) مکھیوں اور تتلیوں جیسی تھیں۔ جب جب چمگادڑ کی آواز کسی الو سے ٹکرا کر واپس آئی تو وہ آواز مکھیوں کے مزید قریب ہوتی چلی گئی۔

    اگلے مرحلے میں انہوں نے دو اقسام کے الوؤں کو مختلف آوازیں سنائیں جن کی تعداد 16 کے قریب تھی۔ ان میں سے نصف جانور براہ راست ماحول میں تھے اور بقیہ 8 تجربہ گاہ میں رکھے گئے تھے۔

    اسپیکر قریب لا کر ہر الو کو چار مختلف آوازیں سنائی گئیں، اول، چمگادڑ کی اصل آواز، دوسری آواز جس میں وہ مکھیوں کی نقل کر رہی تھی، سوم یورپی تتیئے (ہارنیٹ) کی صدا اور چوتھی شہد کی مکھی کی آواز سنائی گئی۔

    تینوں اقسام کی بھنبھناہٹ سن کر سارے الو ایک دم پیچھے ہٹ گئے اور جیسے ہی انہوں نے چمگادڑ کی اصل آواز سنی وہ اسپیکر کے قریب آگئے۔

    ان میں سے کچھ الوؤں کا ردعمل مختلف بھی تھا اور وہ بھنبھناہٹ سن کر بہت زیادہ ڈرے تھے، شاید ماضی میں انہیں کسی مکھی یا ڈنک دار کیڑے نے کاٹا ہوگا یا ان کی یادداشت میں ایسا کوئی واقعہ تازہ ہوسکتا ہے۔

    اس تحقیق سے ایک سوال پیدا ہوا کہ جب ایک قسم کی چمگادڑ نے خود کو بچانے کے لیے یہ حربہ سیکھا ہے تو بقیہ اقسام کے چمگادڑوں نے اسے اختیار کیوں نہیں کیا؟ اب ماہرین یہ جواب تلاش کر رہے ہیں۔