Tag: چندریان تھری

  • بھارت کی مون لینڈنگ کے دعوے کی قلعی کھل گئی

    بھارت کی مون لینڈنگ کے دعوے کی قلعی کھل گئی

    عالمی میڈیا اور سائنسدانوں نے بھارت کی مون لینڈنگ کا بھانڈا پھوڑ دیا، بھارت کے چاند کے جنوبی قطب میں اترنے کا دعویٰ جھوٹا نکلا۔،

    تفصیلات کے مطابق گزشتہ ماہ بھارت چاند تک رسائی حاصل کرنیوالا دنیا کاچوتھا ملک بنا اور عالمی سطح پر توجہ کا مرکز بنا رہا۔

    اس حوالے سے غیرملکی خبر رساں ادارے دی بلومبرگ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی مون مشن چندریان تھری کو4 ستمبر کو سلیپ موڈ میں منتقل کردیا گیا تھا تاہم بعدازاں اسے دوبارہ آن نہیں کیا جاسکا۔

    India moon

    کامیاب چینی مون مشن کے بانی اویانگ زیوآن نے بھارت کے اس دعوے کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ تفصیلی ریسرچ کے بعد واضح ہوگیا ہے کہ بھارت نے چندریان 3 کے ساؤتھ پول پر پہنچنے کا جھوٹا دعویٰ کیا۔

    اویانگ زیوآن کا کہنا ہے کہ بھارتی چندریان ساؤتھ پول کے قریب تک بھی نہیں پہنچ سکا، چین اس وقت دنیا میں سب سے بہترین اسپیس ٹیکنالوجی کا حامل ہے اور عالمی سطح پر مضبوط ساکھ رکھتا ہے۔

    اشوک سوئین نے بھی ٹوئٹ میں لکھا کہ چین کے سائنسدانوں نے بھارتی مون لینڈنگ کے مشن کو جھوٹا قرار دے دیا ہے۔

     

  • چندریان تھری کا چاند پر آکسیجن کی موجودگی کا پتا لگانے کا دعویٰ

    چندریان تھری کا چاند پر آکسیجن کی موجودگی کا پتا لگانے کا دعویٰ

    اسرو کی جانب سے دعویٰ سامنے آیا ہے کہ چندریان تھری نے چاند کے جنوبی حصے پر آکسیجن کا پتا لگا لیا ہے، ہائیڈروجن کی تلاش بھی جاری ہے۔

    غیرملکی میدیا رپورٹس کے مطابق بھارتی مشن چندریان تھری نے چاند پر آکسیجن دریافت کرلیا ہے جب کہ اس کے ساتھ ساتھ سلفر کی موجودگی کا بھی پتا چلا ہے، انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن کی جانب سے 29 اگست کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اس کامیابی کے حوالے سے آگاہ کیا گیا۔

    اسرو کی پوسٹ بتایا گیا ہے کہ مشن کے رووَر پر لگے پے لوڈ کے ذریعے چاند کے جنوبی حصے میں آکسیجن اور سلفر کی موجودگی کی تصدیق ہوئی ہے جب کہ جنوبی قطب میں ہائیڈروجن کی تلاش جاری ہے۔


    بھارتی خلائی ادارے کا مزید کہنا تھا کہ ’’اِن-سیٹو سائنسی تجربات کا سلسلہ جاری ہے، پہلی اِن-سیٹو میجرمنٹس کے ذریعے رووَر پر لگی مشین ’لیزر-انڈیوسڈ بریک ڈاؤن اسپیکٹروسکوپ‘ (ایل آئی بی ایس) واضح طور پر ثابت کرتا ہے کہ چاند کے جنوبی قطب میں سلفر موجود ہے،

    پوسٹ میں کہا گیا کہ ’’الومنیم، کیلشیم، آئرن، کرومیم، ٹائٹانیم، مینگنیز، سلیکان اور آکسیجن کا بھی پتہ چلا ہے جب کہ ہائیڈروجن کی تلاش جاری ہے۔‘‘

    https://twitter.com/ISROSight/status/1696473346010141148?ref_src=twsrc%5Etfw%7Ctwcamp%5Etweetembed%7Ctwterm%5E1696473346010141148%7Ctwgr%5Ebe03fbd9d98928e31e990518f9faa1edd1697cde%7Ctwcon%5Es1_c10&ref_url=https%3A%2F%2Fwww.qaumiawaz.com%2Fnational%2Fchandrayaan-3-got-great-success-discovered-the-presence-of-sulfur-at-the-south-pole-the-search-for-hydrogen-continues

    اسرو نے اس بات کا بھی انکشاف کیا کہ ایل آئی بی ایس نامی یہ پے لوڈ بنگلورو واقع اِسرو کی تجربہ گاہ الیکٹرو-آپٹکس سسٹمز (ایل ای او ایس) میں تیار کیا گیا ہے، اسرو کی جاری کردہ نئی معلومات سے سائنسدان کافی خوش نظر آتے ہیں۔

  • چندریان کو کامیابی سے ہمکنارے کرنے والے سائنسدانوں میں کوئی کروڑ پتی نہیں!

    چندریان کو کامیابی سے ہمکنارے کرنے والے سائنسدانوں میں کوئی کروڑ پتی نہیں!

    چندریان تھری مشن کو کامیابی سے ہمکنارے کرنے والے بھارتی سائنسدانوں میں کوئی ایک بھی کروڑ پتی نہیں بلکہ انھوں نے نہایت سادہ طرز زندگی کو اپنایا ہوا ہے۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق اسرو کے سابق چیف مادھون نایر نے انکشاف کیا کہ یہ سائنسدان کبھی بھی پیسوں کے لیے فکرمند نہیں ہوئے، ان میں سے کوئی بھی کروڑپتی نہیں، یہ سادہ زندگی گزارنے والے لوگ ہیں جب کہ ان میں صبر بھی کافی زیادہ ہے۔

    انھوں نے کہا کہ ان سائنسدانوں کو صرف اپنے مشن کی فکر تھی اور انھوں نے خود کو اسی کام کے لیے وقف کر رکھا تھا، سابق سربراہ چندریان تھری کی کامیابی پر کافی خوش ہیں اور انھوں نے سائنسدانوں کو مبارکباد بھی دی ہے۔

    خلائی ادارے کے سابق سربراہ نے کہا کہ ترقی یافتہ ممالک کے سائنسدانوں کے پانچویں حصے کے برابر تنخواہ پا کر بھارتی سائنسدانوں نے یہ کارنامہ انجام دیا، اِسرو میں سائنسدانوں کی تنخواہ کم ہوتی ہے جس کا ایک سبب ہے کہ وہ خلائی تحقیق کے لیے کم لاگت والے سامان تلاش کر سکیں۔

    مادھون کے مطابق بھارت اپنی خلائی مہم کے لیے گھریلو تکنیک کا استعمال کرتا ہے جس سے لاگت بہت کم آتی ہے، بھارتی خلائی مہم کی لاگت دیگر ممالک کے مقابلے میں 50 سے 60 فیصد کم ہوتی ہے۔

    واضح رہے کہ بھارت کی جانب سے بھیجے گئے مشن چندریان تھری نے چاند کی سطح پر اترنے میں کامیابی حاصل کی تھی، چاند کے قطب جنوبی حصے میں اسپیس کرافٹ اترنے کا یہ پہلا واقعہ تھا۔

  • بھارتی مشن چندریان تھری چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب

    بھارتی مشن چندریان تھری چاند کی سطح پر اترنے میں کامیاب

    بھارت کی جانب سے بھیجے گئے مشن چندریان تھری نے چاند کی سطح پر اترنے میں کامیابی حاصل کرلی، چاند کے قطب جنوبی حصے میں اسپیس کرافٹ اترنے کا یہ پہلا واقعہ ہے۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بھارتی خلائی ادارے کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ’اسرو‘ کا چاند پر بھیجا گیا مشن کامیاب ہوگیا ہے، چندریان تھری نے چاند کے جنوبی حصے میں اترنے میں کامیابی حاصل کرلی ہے جہاں تاریکی کا ڈیرہ ہے، اسی ہفتے روس کے لونا 25 مشن نے بھی چاند پر اترنے کی کوشش کی تھی مگر اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا۔

    خلائی ادارے ’اسرو‘ کا اپنے بیان میں کہنا تھا کہ 14 جولائی کو روانہ کیا جانے والا مشن چندریان 3 اگست کی 5 تاریخ کو چاند کے مدار میں داخل ہوا تھا، وکرم نامی لینڈر 17 اگست کو پروپلشن موڈیول سے کامیابی سے الگ ہونے کے بعد آج چاند کی سطح پر اتر چکا ہے۔

    2019 میں چندریان 2 کو چاند پر اتارنے کی کوشش کی گئی تھی جس میں بھارت کو ناکامی کا سامنا کرنا پڑا تھا، تاہم اس بار چاند پر اترنے کا مشن پورا کرلیا گیا ہے۔

    اب تک کسی ملک نے چاند کے جنوبی پول پر لینڈنگ نہیں کی، بھارت وہ پہلا ملک ہے جس نے یہ اعزاز حاصل کیا ہے، اس سے قبل امریکا، روس اور چین بھی کامیاب سے چاند پر اپنا خلائی مشن اتار چکے ہیں۔

    واضح رہے کہ ہندی اور سنسکرت زبان میں چندریان کا مطلب’چاند گاڑی‘ ہوتا ہے اور اسی نام کو بھارت نے خلائی مشن کے لیے چنا تھا، اس حوالے سے اسرو کا کہنا تھا کہ چاند کے جنوبی پول کی سطح پر اتر کر یہ اندازہ لگانے میں مدد ملے گی کہ یہاں پانی یا برف موجود ہے کہ نہیں۔

  • چندریان تھری چاند کی سطح پر اترنے کے قریب پہنچ گیا!

    چندریان تھری چاند کی سطح پر اترنے کے قریب پہنچ گیا!

    بھارتی خلائی مشن چندریان تھری چاند کی سطح پر اترنے کے قریب پہنچ گیا، خلائی مشن کا دوسرا اور آخری دی بوسٹنگ آپریشن بھی کامیابی کے ساتھ مکمل ہوگیا ہے۔

    غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ڈی بوسٹنگ آپریشن کی تکمیل کے بعد چندریان تھری اور چاند کی سرزمین کے درمیان فاصلہ مزید کم ہوگیا ہے، انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے خلائی مشن کے چاند کی سطح پر اتارنے سے پہلے اہم مرحلے کی قریب سے نگرانی کی گئی ہے۔

    بھارتی سائنسدانوں نے بتایا کہ لینڈروکرم جس مدار میں داخل ہوا ہے وہاں سے چاند کا قریب ترین نقطہ 25 کلومیٹر جب کہ دور والا نقطہ محض 134 کلومیٹر کے فاصلے پر ہے۔

    اسرو کا جاری بیان میں کہنا تھا کہ اس مدار کے ذریعے چاند کے جنوبی قطبی علاقے میں سافٹ لینڈنگ کی کوشش کی جائے گی۔

    بھارتی خلائی ادارے کی سوشل میڈیا پوسٹ کے مطابق ’’دوسرے اور آخری ڈی بوسٹنگ آپریشن نے لینڈر ماڈیول کے مدار کو کامیابی کے ساتھ 25 کلومیٹر تا 134 کلومیٹر تک کم کر دیا ہے‘‘۔

    اسرو نے بتایا کہ یہاں سے 23 اگست کو شام 5:45 پر چاند کی سرزمین پر لینڈنگ کی کوشش کی جائے گی۔

    اسرو کے سابق سربراہ کے کے مطابق چندریان تھری کا ڈیزائن بھی وہی ہے جو کہ چندریان ٹو کا تھا، ان کا کہنا تھا کہ ’’ڈیزائن میں کوئی تبدیلی نہیں کی گئی، چندریان-2 کے مشاہدے کی بنیاد پر مشن میں کی گئی تمام غلطیوں کو درست کیا گیا۔‘‘

    واضح رہے کہ بھارتی خلائی مشن چندریان تھری کو 14 جولائی کو لانچ کیا گیا تھا، مشن 5 اگست کو چاند کے مدار میں داخل ہوا تھا۔

    چاند کی سطح سے مزید قریب کرنے کے لیے چندریان کو پروپلشن اور لینڈر ماڈیولز کو الگ کرنے کی مشق سے پہلے 6، 9، 14 اور 16 اگست کو چاند کے مدار میں اتارنے کی کوشش کی گئی تھی۔