Tag: چوری کی بجلی

  • لاہور : 70فیصد گھروں میں چوری کی بجلی، چونکا دینے والے ہوشربا حقائق

    لاہور : 70فیصد گھروں میں چوری کی بجلی، چونکا دینے والے ہوشربا حقائق

    ملک بھر میں بجلی کی چوری کی وارداتیں عموماً خبروں کی زینت بنتی رہتی ہیں، غریب تو غریب امیر لوگ بھی غیر قانونی کنڈا لگا کر چوری کی بجلی استعمال کررہے ہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی نیوز کے پروگرام سر عام کی ٹیم نے لاہور کے مختلف علاقوں میں اسٹنگ آپریشن کیا اور کئی غیر قانونی کنڈے استعمال کرنے والوں کی رائے اور بجلی چوری کی وجوہات دریافت کی۔

    لاہور کے علاقے بحریہ ٹاؤن سے متصل جلیا گاؤں میں بلا خوف و خطر چوری کی بجلی استعمال کی جارہی تھی جس کی وجوہات جاننے کیلیے سرعام کی ٹیم کے سربراہ نے ایک مقامی شخص سے بات کرنا چاہی تو اس نے بڑی ڈھٹائی سے بجلی چوری کرنے سے صاف انکار کیا۔

    حیرت کی بات یہ ہے کہ کراچی کے کچھ علاقوں کی طرح یہاں لیسکو کے اہلکار تو اپنی جگہ بلکہ پولیس اہلکار بھی آنے سے گھبراتے ہیں کیونکہ ان کو اپنی جان عزیز ہے، اس گاؤں کے 70 فیصد گھروں میں گیس کا میٹر تو ہے لیکن بجلی کے میٹر کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں۔

    ٹیم سر عام سے گفتگو کرتے ہوئے ایک دکاندار نے برملا اعتراف کرتے ہوئے کہاکہ میری دکان کرائے کی ہے اور میں کسی کو بجلی کا بل نہیں دیتا، ایک مکین کا کہنا تھا کہ مہنگائی بہت ہے لوگ بہت مجبور ہیں کیا کریں؟ پورے گاؤں کے لوگ کنڈے کی بجلی ستعمال کرتے ہیں۔

    علاقے کی یونین کے وائس چیئرمین محمد جاوید نے اے آر وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بجلی کے بلوں میں اتنی زیادہ اووربلنگ ہوتی ہے لوگ اتنے پریشان ہوچکے ہیں کہ کنڈے نہ لگائیں تو کیا کریں؟

    لوڈ شیڈنگ کے حوالے سے وائس چیئرمین کا کہنا تھا کہ یہاں پر ہر گھنٹے بعد ایک گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے لیکن بل پورا آتا ہے۔

    قابل ذجر بات یہ بھی ہے کہ یہاں پنجاب کے وزیر بیت المال اور سماجی بہبود سہیل شوکت بٹ کا اپنا گھر بھی ہے اور اب کے گھر بھی چوری کی بجلی استعمال کی جاتی ہے، اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ جب عوام کا لیڈر ہی خود بجلی چور ہو تو اس کے علاقے کے لوگ چوری کی بجلی کیوں استعمال نہیں کریں گے؟

  • جشن میلاد النبیﷺ پرچراغاں اورچوری کی بجلی، شرعی حکم کیا ہے؟

    جشن میلاد النبیﷺ پرچراغاں اورچوری کی بجلی، شرعی حکم کیا ہے؟

    کراچی : جشن عید میلاد النبی ﷺ کے موقع پر گھروں اور گلیوں میں چراغاں کرنا ایک مسلمان کی اپنے نبی کریم سے سچی محبت کا اظہار ہے لیکن اگر اس چرغاں کو چوری کی بجلی سے کیا گیا تو یہ عمل روز قیامت پکڑ کا باعث بنے گا۔

     اسی طرح بل بورڈز اور ہورڈنگز کا استعمال بھی بغیر رقم کی ادائیگی یا متعلقہ حکام سے اجازت کے بغیر شرعی لحاظ سے کسی طور بھی جائز نہیں۔

    اس حوالے سے اے آر وائی کیو ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے عالم دین کا کہنا تھا کہ اگر کسی کو نبی کریمﷺ سے محبت ہے تو چراغاں بھی اپنی جیب سے کرنا چاہیئے۔

    ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت وقت کی بھی ذمہ داری ہے کہ جس طرح دیگر قومی دنوں کے موقع پر سرکاری عمارتوں کو سجایا جاتا ہے اسی طرح حکومت کی ذمہ داری ہے کہ جس نبی ﷺ کی وجہ سے ہمیں ایمان کی روشنی ملی، ان کی آمد پر اس سے زیادہ خوشی منائی جائے اور ملک بھر میں جشن عید میلادالنبی ﷺ پر بھی چراغاں کیا جائے۔

    انہوں نے مزید کہا کہ جشن ولادت ﷺ کے موقع پر اس بات کا خاص خیال رکھا جائے کہ ہمارے کسی عمل سے کسی کا نقصان یا کسی کی حق تلفی نہ ہو۔

    واضح رہے کہ پاکستان کے مختلف شہروں اور دیہاتوں میں بجلی کی چوری ایک عام روایت بن چکی ہے، کنڈوں کا استعمال بلا جھجک کیا جاتا ہے جس میں بجلی کے میٹر سے بالا بالا براہ راست گلی میں کھمبوں سے جڑے تاروں سے بجلی حاصل کی جاتی ہے۔

    دوسری جانب اس کے مقابلے میں پاکستان میں لوڈشیڈنگ کا دورانیہ دن بدن طویل ہوتا جارہا ہے، ملک کا کوئی شہر یا گاؤں ایسا نہیں جو بجلی کی لوڈشیڈنگ سے متاثر نہ ہواہو، شہری کئی کئی گھنٹے بجلی سے محروم رہتے ہیں۔

    یاد رہے کہ گزشتہ سال پشاورالیکٹرک سپلائی کمپنی نے بجلی چوری سے لوگوں کو روکنے کے لئے ماہ رمضان میں صوبے کے مختلف اخبارات اور ذرائع ابلاغ میں اشتہارات شائع کروائے تھے جن میں تحریر تھا کہ بجلی چوری کرنا خلاف قانون اور گناہ بھی ہے، عوام بجلی چوری سے گریز کریں۔

    اشتہار میں مزید کہا گیا تھا کہ آپ روزہ رکھیں، زکوۃ ادا کریں اور اپنے والدین کی خدمت کریں لیکن یہ تمام کام آپ جائز طریقے سے بجلی استعمال کرتے ہوئے سر انجام دیں، اشتہار میں علمائے اکرام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا تھا کہ چوری کی گئی بجلی استعمال کرتے ہوئے اچھے اور نیک کام کرنا بھی شریعت کے خلاف ہے۔