Tag: ‘چوکرز’

  • پیٹ کمنز الیون ڈبلیو ٹی سی فائنل میں ‘چوکرز’ کی آوازیں لگاتے رہے، ٹیمبا باووما

    پیٹ کمنز الیون ڈبلیو ٹی سی فائنل میں ‘چوکرز’ کی آوازیں لگاتے رہے، ٹیمبا باووما

    جنوبی افریقہ کرکٹ ٹیم کے کپتان ٹیمبا باوما نے انکشاف کیا ہے کہ پیٹ کمنز الیون ڈبلیو ٹی سی فائنل میں پروٹیز بیٹرز کیخلاف چوکرز کی آوازیں لگاتے رہے۔

    ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل کے حوالے سے جنوبی افریقی قآئد ٹیمبا باووما نے آسٹریلوی کھلاڑیوں پر سلیجنگ کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ پیٹ کمنز کی ٹیم نے آئی سی سی ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن شپ فائنل کے دوران پروٹیز کو ظالمانہ طور پر ‘چوکرز’ کہا اور مذاق اڑاتے رہے۔

    ٹیمبا باوما نے کہا کہ آسٹریلیا نے کھل کر سلیجنگ کی، جب وہ بیٹنگ کر رہے تھے تو ان کا دھیان بھٹکانے کوشش کی اور انھوں نے واضح طور پر ناگوار لفظ ‘چوک’ کا استعمال سنا۔

    ٹیمبا باووما کی قائدانہ صلاحیتوں کو اب ہمیں مان لینا چاہیے، کمارا سنگاکارا

    جنوبی افریقی کرکٹ ٹیم کے کپتان ٹیمبا باووما کا کہنا تھا کہ چوتھے روز آسٹریلوی کرکٹرز ان کی ٹیم پر چوکرز کی آوازیں کستے رہے تھے۔

    آسٹریلوی کرکٹرز کھیل کے دوران مخالف ٹیم کے کھلاڑیوں پر جملے کسنے کےلیے مشہور ہیں اور بعض دفعہ کینگروز میچ جیتنے کےلیے اخلاقی حدود کو بھی پار کرجاتے ہیں۔

    تاہم اس بار جنوبی افریقہ نے خود پر سے چوکرز کا لیبل اتارتے ہوئے 27 سال بعد آئی سی سی ناک آئوٹ میچ میں کامیابی حاصل کرتے ہوئے آسٹریلیا کو شکست دی اور ورلڈ ٹیسٹ چیمپئن بننے کا اعزاز حاصل کیا۔

    https://urdu.arynews.tv/kevin-pietersen-how-important-south-africas-test-championship-victory-2/

  • ٹی 20 ورلڈ کپ: کس میں کتنا ہے دم؟ چوکرز کے نام سے مشہور ٹیم جنوبی افریقہ

    ٹی 20 ورلڈ کپ: کس میں کتنا ہے دم؟ چوکرز کے نام سے مشہور ٹیم جنوبی افریقہ

    جنوبی افریقہ دنیائے کرکٹ کی ایک مضبوط ٹیم ہے جو آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 میں گروپ ڈی میں شامل ہے۔

    آئی سی سی ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ 2024 کا آغاز ہوچکا ہے جس میں شریک 20 ٹیموں میں جنوبی افریقہ بھی شامل ہے جو دنیائے کرکٹ کی مضبوط ٹیم کہلاتی ہے۔ تاہم بدقسمتی سے اہم اور فیصلہ کن مواقع پر ہمت ہار جانے کی عادت کے باعث بین الاقوامی کرکٹ میں اسے چوکرز کے نام سے یاد کیا جاتا ہے۔

    رواں ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ میں جنوبی افریقہ گروپ ڈی میں شامل ہے جس میں سری لنکا، بنگلہ دیش، نیدرلینڈ اور نیپال کی ٹیمیں بھی موجود ہے۔ پروٹیز آج (پیر) سری لنکا کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کرے گی۔ میچ نیویارک میں کھیلا جائے گا جو پاکستانی وقت کے مطابق شام ساڑھے سات بجے شروع ہوگا۔

    تو بات ہو رہی تھی جنوبی افریقہ پر چوکرز کا لیبل لگنے کی جس کی وجہ یہ ہے کہ بڑے ٹورنامنٹ میں ہمیشہ اچھی کارکردگی کے باوجود یہ اہم اور فیصل کن میچز میں اچانک ڈھے جاتی ہے۔ ہر ٹورنامنٹ میں مضبوط ٹیم کے طور پر شرکت کرتی ہے لیکن ٹرافی اب تک کوئی نہیں جیت سکی ہے۔

    جنوبی افریقہ کی بدقسمتی کا آغاز تو 1992 ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں ہوا جہاں اسے انگلینڈ کے خلاف جیت کے لیے 21 گیندوں پر 22 رنز درکار تھے اور فتح سامنے نظر آ رہی تھی لیکن اچانک آسمان سے بارش برس پڑی اور اس وقت کے متنازع قانون کے مطابق جب بارش تھمی تو جنوبی افریقہ کا ہدف تو 22 ہی تھا لیکن یہ اسے صرف ایک گیند پر بنانا تھا جو یقینی طور پر نا ممکن تھا۔ اس وقت سے یہ ٹیم ایسا گری کہ کئی بار سیمی فائنل میں پہنچی مگر جیت کے خواب کو حقیقت نہ بنا سکی۔

    ٹی ٹوئنٹی عالمی کپ کا آغاز 2007 میں ان کے ملک جنوبی افریقہ سے ہی ہوا لیکن اس اولین ایونٹ میں وہ سیمی فائنل تک بھی رسائی حاصل نہ کر سکی۔

    ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا دوسرا ایڈیشن 2009 میں ہوا جس میں سیمی فائنل میں پاکستان نے اسے ہرایا۔ گزشتہ ورلڈ کپ میں ہالینڈ نے جنوبی افر یقہ کو اپ سیٹ شکست دے کر ٹورنامنٹ سے باہر کر دیا۔

    اس بار بھی جنوبی افریقہ کی ٹیم تگڑی ہے، جس میں کوئنٹن ڈی کاک، ریزا ہینڈرکس، مارکرم (کپتان)، رکلٹن، کلاسن، ملر اور اسٹبز جیسے ورلڈ کلاس ہٹرز ہیں تو ربادا، نورخیا، بارٹ مین، کوٹزی اورینسین جیسے فاسٹ بولرز بھی اسکواڈ کا حصہ ہیں تاہم اسپن میں ورائٹی کم ہے اور تینوں اسپنر بائیں ہاتھ سے بولنگ کرتے ہیں۔

    جنوبی افریقہ ہر بار کی طرح اس بار بھی ٹرافی جیتنے کا عزم لے کر ورلڈ کپ میں اپنے سفر کا آغاز کرے گی، لیکن کیا روایت پھر دہرائی جائے گی اور وہ خالی ہاتھ جائے گی یا اس بار نئی تاریخ رقم کر کے وہ چمچاتی ٹرافی اٹھائے گی اس کے لیے شائقین کرکٹ کو کچھ انتظار کرنا ہوگا۔

  • سابق بھارتی کپتان  نے اپنی ٹیم کو نیا لیبل دیدیا

    سابق بھارتی کپتان نے اپنی ٹیم کو نیا لیبل دیدیا

    بھارت کے سابق کپتان کپل دیو نے ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کے سیمی فائنل میں انگلینڈ کے ہاتھوں شکست کے بعد بھارتی ٹیم پر ’ چوکرز‘ کا لیبل لگا دیا۔

    انہوں نے بھارتی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ اگر بھارتی ٹیم پر چوکرز کا لیبل لگانا غلط نہیں ہوگا، ہم انہیں چوکر کہہ سکتے ہیں کیوںکہ ٹیم ٹورنامنٹ کے اہم مرحلے میں آکر چوک جاتی ہے۔

    کپل دیو کا یہ بھی کہنا تھا کہ ٹیم پر ٹیم پر زیادہ غصہ نہ نکالیں، میں متفق ہوں کہ بھارت نے خراب کرکٹ کھیلی، تاہم ایک گیم کی بنیاد پر ہم زیادہ تنقید نہیں کرسکتے۔

    خیال رہے کہ کھیل میں چوکرز کا مطلب یہ ہے کہ ایونٹ کی فیورٹ ٹیم غیر متوقع طور پر بُرا کھیل پیش کر کے شکست سے دوچار ہوتی ہے۔

    کرکٹ میں اگر لفظ ‘چوکرز’ پکارا جائے تو سب سے پہلے  ایک ہی ٹیم کا نام ذہن میں آتا ہے وہ ہے جنوبی افریقا، کیونکہ تاریخ بتاتی ہے ۔

    جنوبی افریقا ہر بار آئی سی سی ایونٹس میں باہر ہوجاتی ہے اور یہی وجہ ہے کہ وہ ایک بھی بار ورلڈکپ کا فائنل نہیں کھیل سکی۔

    اگر بھارتی کرکٹ ٹیم کی گزشتہ کچھ سالوں میں آئی سی سی ایونٹس میں کارکردگی دیکھیں تو یہ کہا جا سکتا ہے کہ بھارت دنیائے کرکٹ کا نیا چوکر بن گیا۔

    کیونکہ بھارتی ٹیم  نے 2013 کی چیمپئن ٹرافی جیتنے کے بعد سے 8 آئی سی سی ایونٹس کھیلے اور ہر بار فیورٹ ہونے کے باوجود وہ ٹورنامنٹ جیتنے میں ناکام رہی ہے۔