Tag: چوہدری برادران

  • چوہدری برادران کے خلاف 20 سال پرانی بینک نادہندگی انویسٹی گیشن بند

    چوہدری برادران کے خلاف 20 سال پرانی بینک نادہندگی انویسٹی گیشن بند

    لاہور : چوہدری برادران کے خلاف 20 سال پرانی بینک نادہندگی انویسٹی گیشن بند کردی گئی، نیب نے چوہدری برادران کے خلاف 12اپریل2000 میں انکوائری شروع کی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری برادران کیخلاف بینک نادہندگی انویسٹی گیشن پر تحریری حکم جاری کردیا ، جسٹس راجہ شاہدمحمود کی سربراہی میں 2رکنی بینچ نےتحریری حکم جاری کیا۔

    جس میں کہا گیا کہ چوہدری برادران کےخلاف20 سال پرانی بینک نادہندگی انویسٹی گیشن بند کردی ہے۔

    تحریری حکم میں کہا ہے کہ نیب نےچوہدری برادران کے خلاف انویسٹی گیشن بند کرنے اور چوہدری برادران کے خلاف کارروائی ختم کرنے کابیان دیا، چوہدری برادران کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر مسترد کی جاتی ہے۔

    خیال رہے نیب نے چوہدری برادران کے خلاف 12اپریل2000 میں انکوائری شروع کی جبکہ نیب لاہورمیں چوہدری برادران کےخلاف اب بھی 2 انکوائریز جاری ہیں ، چوہدری برادران نے 3 انکوائریوں اور چیئرمین نیب کیخلاف ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔

    جس میں چوہدری بردران نے چیئرمین نیب کی جانب سے 19 سال پہلے بند کی گئی آمدن سے زائد اثاثوں کے متعلق انکوائری دوبارہ شروع کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی تھی۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چیئرمین نیب نے انیس سال پرانے معاملے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا ہے جبکہ نیب نے انیس سال قبل آمدن سے زائد اثاثہ جات کی مکمل تحقیقات کیں مگر ناکام ہوا ۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین نیب کو انیس سال پرانی اور بند کی جانیوالی انکوائری دوبارہ کهولنے کا اختیار نہیں، ہمارا سیاسی خاندان ہے اور ہمیں سیاسی طور انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

  • چوہدری برادران نے بے نامی اکاؤنٹس استعمال کرکے منی لانڈرنگ کی، نیب  ‌رپورٹ

    چوہدری برادران نے بے نامی اکاؤنٹس استعمال کرکے منی لانڈرنگ کی، نیب ‌رپورٹ

    لاہور : قومی احتساب بیورو نیب کا کہنا ہے کہ چوہدری برادران نے بے نامی اکاؤنٹس استعمال کر کے بیرون ملک سے پاکستان منی لانڈرنگ کی، ان سے بار ہا ان کے آمدن سے زائد اثاثوں کے بارے میں پوچھا گیا لیکن چوہدری برادران بتانے میں ناکام رہے۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری برادران کے خلاف نیب کی آمدن سے زائد اثاثوں کی انوسٹی گیشن میں اہم پیش رفت سامنے آ گئی، چوہدری برادران کی درخواستوں پر نیب رپورٹ لاہور ہائیکورٹ میں جمع کرادی گئی۔

    جمع کرائی گئی نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چوہدری برادران نے بھی بے نامی اکاؤنٹس استعمال کر کے بیرون ملک سے پاکستان منی لانڈرنگ کی، چوہدری شجاعت حسین اور ان کی فیملی کے 1985 میں اکیس لاکھ کے اثاثے تھے جبکہ 2019 میں چوہدری شجاعت اور انکی فیملی کے اثاثے 51 کروڑ 84 لاکھ سے تجاوز کر گئے۔

    رپورٹ کے مطابق چوہدری شجاعت حسین نے 123 ملین کی پراپرٹیز بھی بنائیں جبکہ چوہدری شجاعت اور ان کے بیٹوں نے اپنی ہی ملکیت مختلف کمپنیز کو ڈیڑھ ارب سے زائد قرضہ جات دیے۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا چوہدری شجاعت کے دو بیٹوں کے اکاؤنٹس میں بیرون ملک سے 581 ملین سے زائد رقم ٹرانسفر ہوئی لیکن چوہدری شجاعت کے بیٹوں کے اکاؤنٹس میں بیرون ملک سے بھیجی گئی تاہم رقم کے کوئی زرائع یا ثبوت موجود نہیں ہے ۔

    دوسری جانب نیب رپورٹ میں چوہدری پرویز الٰہی اور ان کی فیملی کے اثاثوں میں 1985 سے 2018 تک 4.069 بلین کا اضافہ ہونے کا دعویٰ کیا گیا ہے۔

    نیب نے رپورٹ میں کہا ہے کہ چوہدری پرویز الٰہی نے 250 ملین کی جائیداد بھی خریدی، چوہدری پرویز الٰہی کی فیملی کو بھی ان کے اپنے اکاؤنٹس میں بے نامی اکاؤنٹس سے 978 ملین وصول ہوئے ۔

    چوہدری برادران نے5بےنامی اکاؤنٹس سےمنی لانڈرنگ کی اور بیرون ملک سےپاکستان میں پیسہ منگوایا اور تاحال اپنے اثاثے بنانے کے ذرائع بتانے میں ناکام ہیں، ان کیخلاف آمدن سے زائد اثاثوں کی انویسٹی گیشن جاری ہے۔

    نیب نے رپورٹ میں واضح کیا ہے کہ چوہدری برادران سے بار ہا ان کے آمدن سے زائد اثاثوں کے بارے میں پوچھا گیا لیکن چوہدری برادران بتانے میں ناکام رہے لہذا لاہور ہائیکورٹ چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الٰہی کی درخواستیں خارج کرنے کا حکم دے۔

    خیال رہے چوہدری برادران نے نیب کی جانب سے آمدن سے زائد اثاثوں کی انکوائری کو ہائی کورٹ میں چیلنج کر رکھا ہے۔

  • چوہدری برادران سے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کی ملاقات

    چوہدری برادران سے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل کی ملاقات

    لاہور: معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے کہا ہے کہ چوہدری برادران ، ان کے گھرانے کی دین کے لیے خدمات کو سراہتے ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری برادران سے معروف عالم دین مولانا طارق جمیل نے ملاقات کی۔صوبائی وزیر معدنیات حافظ عمار یاسر اور راسخ الٰہی بھی ملاقات میں موجود تھے۔مولانا نے چوہدری شجاعت حسین کی خیریت دریافت کی۔

    انہوں نے کہا کہ چوہدری برادران نے ہمیشہ دینی معاملات پر اسٹینڈ لیا،چوہدری برادران، ان کے گھرانے کی دین کے لیے خدمات کو سراہتے ہیں۔مولانا طارق جمیل نے دینی کتب کی اشاعت سے قبل علما بورڈ کی منظوری کا اقدام بھی سراہا۔

    اس سے قبل گزشتہ دنوں وزیراعظم عمران خان سے مولانا طارق جملی نے وزیراعظم آفس میں ملاقات کی تھی۔وزیراعظم نے کرونا وبا کے دوران علما کے کردار پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے امید ظاہر کی تھی کہ مستقبل میں اسی طرح علمائے کرام لوگوں کی رہنمائی کرتے رہیں گے۔

    وزیراعظم عمران خان نے مولانا طارق جمیل سے کرونا وائرس سے بچاؤ کے لیے دعا کی بھی درخواست کی تھی۔

  • عدالت کی چیئرمین نیب کے اختیارات کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت

    عدالت کی چیئرمین نیب کے اختیارات کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت

    لاہور: لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے چیئرمین نیب کے اختیارات کے خلاف چوہدری پرویز الہیٰ اور چوہدری شجاعت کی درخواست پر سماعت سے معذرت کر لی۔ 

    تفصیلات کے مطابق جسٹس شہباز رضوی اور جسٹس اسجد جاوید گھرال نے چوہدری برادران کی چیئرمین نیب کے خلاف درخواست پر سماعت سے معذرت کر لی اور بینچ کے سربراہ جسٹس شہباز رضوی  نے نئے بینچ کی تشکیل کے لیے درخواست  چیف جسٹس کو بھجوا دی۔

    اس سے قبل بنائے گئے دو رکنی بینچ کے رکن جسٹس فاروق حیدر نے بھی بینچ میں بیٹھنے سے انکار کر دیا تھا۔

    چوہدری برادران نے موقف اختیار کیا ہے کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کرنے والا ادارہ  ہے۔نیب کے کردار اور تحقیقات کے غلط انداز پر عدالتیں فیصلے بھی دے چکی ہیں۔

    چوہدری برادران نے کہا کہ چیئرمین نیب نے ہمارے کے خلاف 19 سال پرانے معاملے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا ہے۔انہیں 19 سال پرانے کیس اور بند کی جانے والی انکوائری دوبارہ کھولنے کا اختیار نہیں۔ انہون نے درخواست میں استدعا کی کہ نیب کا انکوائری دوبارہ کھولنے کا اقدام غیرقانونی قرار دیا جائے۔

  • چوہدری برادران کی چیئرمین نیب کیخلاف درخواست پر سماعت ، نیا 2 رکنی بینچ تشکیل

    چوہدری برادران کی چیئرمین نیب کیخلاف درخواست پر سماعت ، نیا 2 رکنی بینچ تشکیل

    لاہور: چوہدری برادران کی جانب سے نیب کے خلاف درخواست کی سماعت کے لیے نیا دو رکنی بینچ تشکیل دے دیا گیا، بینچ کل کیس کی سماعت کرے گا۔

    تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری پرویز الہی اور چوہدری شجاعت حسین کی جانب سے نیب کے خلاف درخواست کی سماعت کے لیے جسٹس شہباز رضوی کی سربراہی میں نیا دو رکنی بینچ تشکیل دے دیا ، بینچ جسٹس اسجد گورال شامل ہیں، بینچ کل کیس کی سماعت کرے گا۔

    اس سے قبل کیس کی سماعت کی کرنے والے دو رکنی بینچ کے رکن جسٹس فاروق حیدر سماعت سے انکار کر دیا تھا، جس کے بعد معاملہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ کو بھجوا دیا گیا تھا۔

    چوہدری برادران نے اپنی درخواست میں چیئرمین نیب کے اختیار کو چیلنج کر رکھا ہے ، جس میں چوہدری بردران نے چیئرمین نیب کی جانب سے 19 سال پہلے بند کی گئی آمدن سے زائد اثاثوں کے متعلق انکوائری دوبارہ شروع کرنے کے اقدام کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔
    چوہدری شجاعت اور چوہدری پرویز الہی نے لاہور ہائی کورٹ میں نیب کیخلاف دائر درخواست میں مؤقف اپنایا تھا کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کرنیوالاادارہ ہے ، نیب کے کردار اور تحقیقات کے غلط انداز پر عدالتیں فیصلے بهی دے چکی ہیں۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ چیئرمین نیب نے انیس سال پرانے معاملے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا ہے جبکہ نیب نے انیس سال قبل آمدن سے زائد اثاثہ جات کی مکمل تحقیقات کیں مگر ناکام ہوا ۔

    درخواست میں کہا گیا تھا کہ چیئرمین نیب کو انیس سال پرانی اور بند کی جانیوالی انکوائری دوبارہ کهولنے کا اختیار نہیں، ہمارا سیاسی خاندان ہے اور ہمیں سیاسی طور انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

  • چوہدری برادران کا چیئرمین نیب کے اختیارات کیخلاف ہائیکورٹ سے رجوع

    چوہدری برادران کا چیئرمین نیب کے اختیارات کیخلاف ہائیکورٹ سے رجوع

    لاہور : حکومت کے اتحادی ق لیگ کے رہنما چوہدری برادران بھی قومی احتساب بیوروکے خلاف میدان میں آگئے ہیں اور 19سالہ پرانے کیسز دوبارہ کھولنے پر چیرمین نیب کے حکم کو لاہور ہائی کورٹ میں چیلنچ کردیا۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری برادران نے چیئرمین نیب کے اختیارات کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا ،چودهری شجاعت اور چودهری پرویز الہی نے لاہور ہائی کورٹ میں نیب کیخلاف دائر درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ نیب کے کردار اور تحقیقات کے غلط انداز پر عدالتیں فیصلے بهی دے چکی ہیں۔

    درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ نیب سیاسی انجینئرنگ کرنیوالے ادارہ ہے، چیئرمین نیب نے انیس سال پرانے معاملے کی دوبارہ تحقیقات کا حکم دیا ہے جبکہ نیب نے انیس سال قبل آمدن سے زائد اثاثہ جات کی مکمل تحقیقات کیں مگر ناکام ہوا ۔

    درخواست میں کہا گیا کہ چیئرمین نیب کو انیس سال پرانی اور بند کی جانیوالی انکوائری دوبارہ کهولنے کا اختیار نہیں، ہمارا سیاسی خاندان ہے اور ہمیں سیاسی طور انتقام کا نشانہ بنایا جاتا رہا ہے۔

    چوہدری برادران کی جانب سے استدعا کی گئی ہے کہ نیب کا انیس برس پرانے آمدن سے زائد اثاثہ جات کی انکوائری دوبارہ کهولنے کا اقدام غیرقانونی قرار دیا جائے۔

  • چوہدری برادران کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

    چوہدری برادران کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات

    اسلام آباد : جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے چوہدری برادران کی ملاقات کے دوران آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق قانون سازی پر بات چیت ہوئی۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری برادران نے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان سے ملاقات کی۔ صوبائی وزیرعمار یاسر بھی ملاقات میں شریک تھے۔

    چوہدری برادران نے آرمی ایکٹ پر مولانافضل الرحمان سے ووٹ دینے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملک اور قوم کا معاملہ ہے، جے یو آئی ووٹ دے۔ ذرائع کے مطابق آرمی ایکٹ پر اتفاق رائے میں پیش رفت کا امکان ہے۔

    آرمی ایکٹ میں ترمیم، مخالفت میں ووٹ دینے پر مشاورت کر رہے ہیں، مولانا فضل الرحمان

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ پی پی اور ن لیگ قواعد پر بحث کر رہے ہیں یہ متفقہ مؤقف سے مطابقت نہیں رکھتا، آرمی ایکٹ میں ترمیم کے حوالے سے ہم مخالفت میں ووٹ دیں اس پر مشاورت کر رہےہیں۔

    آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدت ملازمت میں توسیع سے متعلق آرمی ایکٹ بل کل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا۔

  • چوہدری برادران کی گزشتہ روز رات گئے فضل الرحمان سے خفیہ ملاقات

    چوہدری برادران کی گزشتہ روز رات گئے فضل الرحمان سے خفیہ ملاقات

    اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی) ف کا دھرنا ختم کرانے کے لیے چوہدری برادران پیش پیش ہیں، ان کی طرف سے مولانا فضل الرحمان کو منانے کی کوششیں جاری ہیں، گزشتہ روز رات گئے چوہدری برادران نے فضل الرحمان سے خفیہ ملاقات کی۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ گزشتہ روز چوہدری برادران نے مولانا فضل الرحمان سے خفیہ ملاقات کی ہے، رہنماؤں میں ٹیلی فونک رابطے بھی کیے گئے، جب کہ کل ایک اور ملاقات کا بھی امکان ہے۔

    ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ رہبر کمیٹی نے چوہدری برادران سے مولانا کی ملاقاتوں پر تحفظات کا اظہار کیا ہے، مولانا فضل الرحمان نے دھرنے سے متعلق معاملات بھی دیگر جماعتوں پر ڈال دیے تھے، اب ان کے مؤقف میں یہ تبدیلی آ گئی ہے کہ انھوں نے کہا رہبر کمیٹی کے فیصلے کے مطابق ہی اگلا قدم اٹھائیں گے۔

    ذرایع کے مطابق دھرنے سے متعلق آیندہ چند روز میں صورت حال تبدیل ہونے کا امکان ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  مولانا کا مارچ سے گزشتہ روز کا خطاب

    یاد رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا تھا کہ دھرنے کو ایک عشرہ مکمل ہو گیا ہے جس پر کارکنان کے جذبے اور استقامت کو سلام پیش کرتا ہوں، ہم نے باطل کے خلاف جہاد کا علم بلند کیا ہوا ہے۔

    خیال رہے کہ حکومتی مذاکراتی کمیٹی اور اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کے درمیان رابطوں کا سلسلہ جاری ہے، تاہم ابھی تک جے یو آئی ف کا دھرنا ختم کرنے کے سلسلے میں پیش رفت نہیں ہو سکی ہے۔

  • چوہدری برادران کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اہم پیشرفت کا امکان

    چوہدری برادران کی مولانا فضل الرحمان سے ملاقات، اہم پیشرفت کا امکان

    اسلام آباد : جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی چوہدری برادران سے ملاقات جاری ہے ، جس میں اہم پیشرفت کا امکان ہے ، زرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاہدے کے مسودےکی تیاری کرلی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری براداران جے یو آئی ف کے سربراہ مولانافضل الرحمان سے ملاقات کے لئے ان کی رہائش گاہ پہنچ گئے ، ذرائع کا کہنا ہے کہ حکومت اپوزیشن مذاکرات میں پیش رفت کا امکان ہے اور احتجاج ختم کرانے کا معاملہ آگے بڑھایا جائے گا۔

    حکومت اور اپوزیشن کے درمیان معاہدے کے مسودےکی تیاری کرلی گئی ہے ، ڈرافٹ اپوزیشن کی رہبر کمیٹی کو پیش کیا جائےگا، جس میں حکومت اپوزیشن کی کئی شرائط ماننے پر راضی ہوگئی ہے۔

    ذرائع کے مطابق صاف شفاف انتخابی عمل سےمتعلق لائحہ عمل پر اتفاق کیا گیا جبکہ انتخابی عمل میں فوج کے کردار پربھی پیش رفت کا بھی امکان ہے، حکومت انتخابی اصلاحات میں بہتری لانے پر اپوزیشن سے متفق ہے، مسودےپر اتفاق کی صورت میں مشترکہ نیوز کانفرنس کی جائے گی۔

    خیال رہے اسلام آباد میں آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت اور رہبر کمیٹی کے درمیان ڈیڈ لاک ابھی تک موجود ہے جس کو دور کرنے کیلئے چودھری برادران اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

    مزید پڑھیں : چوہدری برادران ڈیڈلاک توڑنے کی کوشش کررہے ہیں، مولانا فضل الرحمان

    گذشتہ روز جے یو آئی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کی چودھری شجاعت کی رہائش گاہ پر چودھری برادران سے ملاقات ہوئی تھی ، جس میں دھرنا ختم کرنے سمیت اہم امور پر غور کیا گیا۔

    اس موقع پر چوہدری پرویز الہٰی کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمارا ایک دوسرے کے گھر آنا جانا کسی پروٹوکول کا پابند نہیں، ہم نے مل کر اس ملک کو اس بحران سے نکالنا ہے، یہ کبھی کہتے ہیں کمیشن بناتے ہیں، معاملے کا جلد حل نکل آئے گا، ہم مذاکرات سے انکار نہیں کرتے۔

    مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ کہ ہمارے احتجاج کی سمت حکومت کی جانب ہے، چوہدری برادران ڈیڈلاک توڑنے کی کوشش کررہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ معاملات سنجیدگی سے حل ہوناچاہیے، ہم نے جو فیصلے کیے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔

  • نئے انتخابات کے لیے اپوزیشن کو 2023 کا انتظار کرنا پڑے گا، گورنر پنجاب

    نئے انتخابات کے لیے اپوزیشن کو 2023 کا انتظار کرنا پڑے گا، گورنر پنجاب

    لاہور: گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور کا کہنا ہے کہ وزیراعظم کے استعفے اور نئے انتخابات کا مطالبہ نوگو ایریا ہے، نئے انتخابات کے لیے اپوزیشن کو 2023 کا انتظار کرنا پڑے گا۔

    تفصیلات کے مطابق سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور نے اپنے پیغام میں کہا کہ وزیراعظم اور حکومت عوامی مینڈیٹ کے مطابق مدت پوری کرے گی، عوامی خدمت کا مشن جاری رہے گا۔

    گورنر پنجاب نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کے استعفے اور نئے انتخابات کا مطالبہ نوگو ایریا ہے، نئے انتخابات کے لیے اپوزیشن کو 2023 کا انتظار کرنا پڑے گا۔


    چوہدری محمد سرور نے کہا کہ اپوزیشن نے جو وقت احتجاج کے لیے چنا ہے وہ مناسب نہیں ہے، اس وقت حکومت کی توجہ کشمیری عوام کی آواز عالمی دنیا تک پہنچانے پر ہے۔

    چوہدری برادران ڈیڈلاک توڑنے کی کوشش کررہے ہیں، مولانا فضل الرحمان

    یاد رہے کہ گزشتہ روز مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہمارے احتجاج کی سمت حکومت کی جانب ہے، چوہدری برادران ڈیڈلاک توڑنے کی کوشش کررہے ہیں، میں سمجھتا ہوں کہ معاملات سنجیدگی سے حل ہوناچاہیے، ہم نے جو فیصلے کیے اس میں کوئی تبدیلی نہیں ہے۔

    اسلام آباد میں آزادی مارچ کے حوالے سے حکومت اور رہبر کمیٹی کے درمیان ڈیڈ لاک ابھی تک برقرار ہے جس کو ختم کرنے کے لیے چوہدری برادران اپنی کوششیں جاری رکھے ہوئے ہیں۔