Tag: چوہدری شوگرملز کیس

  • چوہدری شوگرملز کیس : نوازشریف کی آج حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور

    چوہدری شوگرملز کیس : نوازشریف کی آج حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست منظور

    لاہور : چوہدری شوگر ملز کیس میں احتساب عدالت نے سابق وزیراعظم نواز شریف کی جانب سے آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی اور سماعت 22 نومبر تک ملتوی کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت ہوئی ، جس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی حاضری سے معافی کی درخواست پیش کی گئی، درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ نواز شریف کی طبیعت سخت خراب ہے ، زیر علاج ہیں ، گھر میں آئی سی یو کی سہولتیں دی جا رہی ہیں۔

    درخواست میں کہا گیا انتہائی ضرورت پرگھر کے سامنے شریف میڈیکل تک لے جایا جاسکتا ہے، عدالت کیس میں نواز شریف کو حاضری سے استثنیٰ دے۔

    دوسری جانب وکیل نے بتایا مریم نواز کچھ دیر میں عدالت پہنچ جائیں گی جبکہ یوسف عباس کو عدالت میں پیش کردیا گیا، جس پر عدالت نے مریم نواز کے پیش نہ ہونے کی وجہ سے سماعت کچھ دیر کے لئے ملتوی کردی۔

    چوہدری شوگر ملزکیس میں مریم نواز عدالت میں پیش ہوئیں ، سماعت شروع ہوئی تو نیب پراسیکیوٹر نے نوازشریف کی حاضری سےاستثنیٰ کی درخواست کی مخالفت کرتے ہوئے کہا نوازشریف گھر پر ہیں، اسپتال میں نہیں، درخواست کے ساتھ میڈیکل سرٹیفکیٹ نہیں لگایا گیا، درخواست پر نواز شریف کے دستخط بھی نہیں۔

    ضمانتی مچلکوں پر دستخط سے متعلق مریم نواز نے عدالتی عملے سے استفسار کیا یہ اب مجھ سے دستخط کیوں کرا رہے ہیں ،جس پر فاضل جج نے کہا یہ اس لیے کرارہے ہیں کل آپ نہیں آؤ تو ضامن کو بلایا جائے۔

    مریم نواز کا کہنا تھا کہ یہ کیسے ہوسکتا ہے کہ آپ کا حکم ہو اور ہم پیش نہ ہوں، نواز شریف کو چھوڑ کر آنا بہت مشکل تھا مگر عدالتی حکم پر آئی ہوں، وکیل نے کہا جب تک ریفرنس نہ آئے اس وقت تک ملزم کو استثنیٰ دیا جاسکتا ہے، اس وقت انکوائری ہورہی ہے، ٹرائل شروع نہیں ہوا، ضمانت کے بعد نیب کیسز میں ریفرنس آنے تک ملزم کو استثنیٰ دیا جاتا ہے۔

    وکیل مریم نواز نے کہا یہ پہلا کیس نہیں نیب کے 20 سال سے ایسے کیس چل رہے ہیں، ماجھے ساجھے اور نوازشریف کے کیس کو ایک جیسا چلنا چاہیے، پراسیکیوٹر نے یہ تو بتایا نہیں کہ ریفرنس کب دائر کر رہے ہیں، جس پر نیب کا کہنا تھا کہ ضمانت کے بعد بھی ملزمان کو ہر صورت عدالت میں پیش ہونا چاہیے۔

    فاضل جج نے کہا میری عدالت میں سب کے ساتھ ایک جیسا سلوک ہوگا، عدالت نے نواز شریف کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرلی ، وکیل نے کہا ضمانت کے بعد ریفرنس کے دائر ہونے تک ملزم کا پیش ہونا ضروری نہیں ، جس پر نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ قانون کے مطابق ملزم کا ہر پیشی پر آنا لازمی ہے۔

    بعد ازاں عدالت نے اس نکتے پر وکلا کو بحث کے لیے آئندہ سماعت پرطلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت 22 نومبر تک ملتوی کر دی۔

    یاد رہے لاہور کی احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو آج طلب کیا تھا، فاضل جج نےحکم دیا تھاکہ نواز شریف آٹھ نومبر کو صبح عدالت کے روبروپیش ہوں۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگر ملز کیس : نواز شریف کو 8 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز چوہدری شوگرملزکیس میں ضمانت پر ہیں،  مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے کہا تھا  کہ نوازشریف کے پلیٹ لیٹس گر گئے ہیں اور ان کی حالت انتہائی تشویشناک ہے، بار بار پلیٹ لیٹس کم ہونےکی وجہ معلوم نہیں ہورہی۔

    واضح رہے 11 اکتوبر کو قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوگرفتار کیا تھا، جس کے بعد احتساب عدالت نے نواز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیراعظم کو طبیعت ناسازی کے باعث سروسز اسپتال منتقل کیا گیا اور شہباز شریف کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست دائر کی گئی تھی ، جسے عدالت نے منظور کرلیا تھا۔

    چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

  • مریم نواز کی درخواست ضمانت ، نیب حکام نے اپنا جواب عدالت میں جمع کرادیا

    مریم نواز کی درخواست ضمانت ، نیب حکام نے اپنا جواب عدالت میں جمع کرادیا

    لاہور : چوہدری شوگرملز کیس میں گرفتار سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی درخواست ضمانت پر نیب حکام نے اپنا جواب عدالت میں جمع کرادیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ میں 2رکنی بینچ نے چوہدری شوگرملز کیس میں گرفتار سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز  کی درخواست  ضمانت پر سماعت کی۔

    نیب حکام نے درخواست ضمانت پر اپنا جواب عدالت میں جمع کرادیا ، وکیل نے کہا مریم نوازجسمانی ریمانڈ کے بعد جوڈیشل ریمانڈپرجیل میں ہیں ، مریم نواز سے جوتفتیش کرنی تھی کی جاچکی ہے ، جس پر عدالت نے کہا ہمارے پاس یہ کیس پہلی بار آیا ہے ، نیب کا جواب پڑھ لیں اس کے بعد اس پر بحث کر لیں، ہمیں وقت دیا جائے تاکہ اس جواب کو پڑھ لیا جائے۔

    بعد ازاں لاہورہائی کورٹ نے مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت کل تک ملتوی کردی۔

    گذشتہ سماعت میں نیب کی جانب سے مریم نوازکی متفرق درخواست ضمانت پر جواب جمع کرایا گیا تھا ، وکیل نے کہا تھا والدکی حالت تشویشناک ہے ،مریم  نواز کوتیمارداری کرنی چاہیے، جس پر عدالت نے استفسار کیا کیا مریم نواز کو والد سے ملاقات کی اجازت دی گئی۔

    وکیل مریم نواز نے بتایا اجازت تو دی گئی مگر بعد میں واپس جیل لے گئے ، مریم نواز پاکستان میں اپنے والد کے پاس واحد اولاد ہیں ،اگر کچھ ہو گیا تو وقت کو  واپس نہیں لایا جا سکتا، جس پر نیب نے کہا ایسا قانون نہیں کہ قیدی کو والدین کی تیمارداری کیلئے ضمانت دی جائے۔

    مزید پڑھیں : مریم نواز کی درخواست ضمانت پرنیب سے تفصیلی جواب طلب

    عدالت نے نیب کو جواب جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے کہا تھا بتایا جائے کیا مریم کو والد کے ساتھ رہنےکی اجازت دی جا رہی ہے یا نہیں ، حتمی طور پر بتایا  جائےکیانوازشریف اورمریم کانام ای سی ایل میں ہے یا نہیں؟

    خیال رہے چوہدری شوگرملز کیس میں گرفتار سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کا آج تک کے جوڈیشل ریمانڈ پر ہے۔

    واضح رہے 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفترمیں پیش ہونے کے بجائے  والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں تھیں، تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہونے پر نیب ٹیم نے انھیں یوسف عباس کو گرفتار کرلیا تھا۔

    نیب کے تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ مریم نواز، نوازشریف اور شریک ملزموں نے2000ملین کی  منی لانڈرنگ کی، ملزمان کےاثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

  • نواز شریف نے مریم  کے ساتھ مل کر کتنے ملین کی منی لانڈرنگ کی؟

    نواز شریف نے مریم کے ساتھ مل کر کتنے ملین کی منی لانڈرنگ کی؟

    لاہور : چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری شوگرملز کیس سے متعلق نیب کی رپورٹ منظر عام پر آگئی ، جس میں بتایا گیا کہ نواز شریف نے یوسف عباس اور مریم نواز کی شراکت داری سے410 ملین کی منی لانڈرنگ کی۔

    رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملزمان نےجعلی 11ملین کے شیئرز غیر ملکی نصیر عبد اللہ کو منتقل کرنے کا دعویٰ کیا ، غیر ملکی کو ٹرانسفر کئے شیئرز در حقیقت  نوازشریف کو 2014 میں واپس کئے گئے تھے۔

    رپورٹ میں انکشاف کیا گیا چوہدری و شمیم شوگر ملز میں 1992 سے 2016 تک 2ہزار ملین کی انویسٹمنٹ کی گئی ، نواز شریف نے ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر  کا قرض شوگر ملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992 میں آف شور کمپنی سے لیا تھا۔

    نیب رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نوازشریف نے جس کمپنی سے قرض لیا اس کا اصل مالک ظاہر نہیں کیا گیا، چوہدری شوگر ملز کے آغاز کے لئے شریف فیملی نے  اپنی 9کمپنیوں سےقرض لیا، شریف فیملی نے20 کروڑ 95 لاکھ کا قرض 9 کمپنیوں سے لیا۔

    رپورٹ کے مطابق چوہدری شوگرملز کے لئے ایک کروڑ 53لاکھ ڈالر کا قرض بھی حاصل کیا گیا ، نواز شریف 1992میں 43 ملین شیئر کے مالک تھے، ان کے پاس اتنے شیئر 1992 میں کہاں سے آئے یہ نہیں بتایا گیا۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگرملز کیس : نواز شریف 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    رپورٹ میں مزید کہا گیا نوازشریف کےجب اثاثےبڑھےاس وقت پنجاب کےوزیراعلیٰ،وزیرخزانہ بھی رہے تاہم نوازشریف نےنیب مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کوکسی سوال کاجواب نہیں دیا۔

    یاد رہے آج صبح قومی احتساب بیورو نیب نے چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کو گرفتار کرکے احتساب عدالت میں پیش کیا ، جہاں عدالت نے کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور 25 اکتوبرکو پیش کرنے کی ہدایت کی۔

    خیال رہے چوہدری شوگر ملز کیس میں نیب نے مریم نواز اور یوسف عباس کو بھی گرفتار کر رکھا ہے جو جسمانی ریمانڈ کے بعد اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

  • چوہدری شوگرملز کیس : نواز شریف 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    چوہدری شوگرملز کیس : نواز شریف 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور: احتساب عدالت نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور 25 اکتوبرکو پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں چوہدری شوگرملزکیس کی سماعت ہوئی ، جج امیر محمد خان نے کیس کی سماعت کی ، نیب کی جانب سے نواز شریف کو گرفتاری کے بعد عدالت میں پیش کیا گیا اور 15روزہ جسمانی ریمانڈکی استدعا کی گئی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا نواز شریف وزیراعظم تھےجب چوہدری شوگرملزقائم ہوئی، میاں نواز شریف نے عوامی عہدے کا ناجائزاستعمال کیا ، آف شور کمپنی سےرقوم چوہدری شوگرملزکےاکاؤنٹ میں منتقل ہوئی ، نواز شریف منی لانڈرنگ میں ملوث رہے،تفتیش باقی ہے۔

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید بتایا کہ دو ہزارملین سےچوہدری شوگرملز،شمیم شوگرملزمیں سرمایہ کاری کی گئی، نواز شریف 92 میں وزیراعظم تھے، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر باہر سے آئے، بیرون ممالک سے رقوم پرکوئی معلومات نہیں دی جا رہی۔

    وکیل نواز شریف نے کہا پانامالیکس کیس میں چوہدری شوگرملزمعاملےکی تفتیش کی گئی، چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتاری غیر قانونی ہے ، جےآئی ٹی کو نوازشریف کے اثاثوں کی چھان بین کامینڈیٹ تھا، پانامہ جے آئی ٹی کودستاویزات تک رسائی تھی، شیئرزکی منتقلی کی تمام باتیں بے بنیاد ہیں۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگرملز کیس میں نواز شریف گرفتار

    وکیل کا مزید کہنا تھا کہ جس معاملےپرنیب جسمانی ریمانڈ مانگ رہاہےاس پر پہلے ہی تحقیقات ہو چکی، چوہدری شوگرملزکی دستاویزات پہلےہی نیب کے پاس ہیں ، نوازشریف چوہدری شوگرملز کے ڈائریکٹر اور شیئرہولڈرنہیں رہے، ان کے بچے ملزکے ڈائریکٹر اور شیئرہولڈر ہیں، نوازشریف کے اثاثوں کی چھان بین پہلی بارنہیں ہو رہی۔

    نواز شریف کے وکیل نے بتایا کمپنیوں کے متعلق تحقیقات مخالف حکومتوں نےکی مگرکچھ نہ ملا، سپریم کورٹ نے3ریفرنس کا کہا جس میں چوہدری شوگر ملز شامل نہیں۔

    نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی پر کمرہ عدالت میں شدید حبس اور گرمی سے وکیل بے ہوش ہوگیا ، جسے فوری طور پر طبی امداد دی گئی۔

    سماعت وکیل امجد پرویز نے کہا 2016 سے ریکارڈ کےمطابق نواز شریف شیئرزہولڈرنہیں، اس کیس سےنواز شریف کو بری کیا جائے ، نیب نے تحقیقات کرنا ہوتیں توجیل میں کر سکتی تھی، ایک گھنٹہ تحویل بھی غیرقانونی نہیں دی جانی چاہئے۔

    نواز شریف کے وکیل کا کہنا تھا نیب کے بلانے پر بچوں سمیت پیش ہوتے رہے ، نیب کو تمام جوابات تحریری طور پر دئیے ہیں، نیب حکام صرف ایک بار میرے پاس آئے، نیب والوں سے کہا میرے وکیل کی موجودگی میں بات کریں۔

    نوازشریف نے عدالت میں بیان میں کہا ایک دمڑی کی کرپشن نہیں کی، ان کے پاس میرے خلاف کوئی ثبوت نہیں، مجھے کالا پانی یا گوانتا ناموبے لے جانا چاہتے ہیں تو لے جائیں، یہ سمجھتےہیں مسلم لیگ ن کو دیوار سے لگا دینگے تویہ انکی بھول ہے۔

    نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہم ڈٹے ہوئے اور کھڑے ہیں، جم کر مقابلہ کریں گے، میں توپہلے ہی قید کاٹ رہا ہوں، اس کیس میں نہ سہی کسی اور میں گرفتاری ڈال دیں، فرق نہیں پڑتا۔

    احتساب عدالت نے نوازشریف کو 14روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کرتے ہوئے 25 اکتوبر کو پیش کرنے کی ہدایت کردی۔

    احتساب عدالت میں پیشی کے بعد نواز شریف کو نیب ہیڈ کوارٹر منتقل کیا جارہا ہے، جہاں انھیں قائم ڈے کیئر سینٹر میں رکھا جائے گا، اس سے قبل مریم نواز نے بھی اسی مقدمے میں ڈے کیئر سینٹر میں 55 دن گزارے ہیں۔

  • چوہدری شوگرملز کیس،  مریم نواز 21 اگست تک  جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    چوہدری شوگرملز کیس، مریم نواز 21 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور :  احتساب عدالت نے  چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نوازاور بھتیجے یوسف عباس کو 21 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا،  نیب نے دونوں ملزمان کے15روزہ جسمانی ریمانڈکی استدعاکی  تھی۔

    تفصیلات کے مطابق احتساب عدالت لاہور میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کے خلاف چوہدری شوگرملز کیس کی سماعت ہوئی، مریم  نواز  اور یوسف عباس کو احتساب عدالت کےجج جوادالحسن کےروبروپیش کیا گیا، اس موقع پر کمرہ عدالت میں کیپٹن (ر) صفدر ، جنید صفدر ، رانا اقبال ، خرم دستگیر بھی موجود تھے

    عدالت میں نیب پراسیکیوٹر نے کہا مریم نوازکےاکاؤنٹ سےمشکوک ٹرانزیکشنزہوئیں، مریم نواز کو 2 مرتبہ نیب آفس طلب کیاگیا، جس پر عدالت کا کہنا تھا آپ کے پاس کیا مواد ہے، جو مریم نواز کو طلب کیاگیا۔

    نیب پراسیکیوٹر نے بتایا 2008 میں مریم نوازکےنام پر11 ملین کےشیئرتھے، اکاؤنٹ میں کروڑوں کی رقم کہاں سےآئی تعین کررہےہیں، چوہدری شوگر ملز سے متعلق  نواز شریف سےتحقیقات کاآغازکیاگیا۔

    نیب پراسیکیوٹر کا کہنا تھا کہ مریم نوازچوہدری شوگرملزکی ڈائریکٹرہیں، وہ 1992 سے 1997 تک ڈائریکٹر رہیں، مریم نوازکے84لاکھ روپےکےشیئرتھے، جو بڑھ کر 41 کروڑ ہوگئے۔

    مزید پڑھیں : نیب نے مریم نواز کو حراست میں لے لیا

    نیب پراسیکیوٹر نے مزید بتایا شیئرزسعیدسلحدی اورصلاح الدین سے خریدےگئے، شیئرخریداری کی رقم سےمتعلق معلومات نہیں دی جا رہیں اور استدعاکی عدالت 15روزہ جسمانی ریمانڈمنظورکرے۔

    احتساب عدالت نے  چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نوازاور بھتیجے یوسف عباس کے جسمانی ریمانڈپرفیصلہ محفوظ کرلیا۔

    بعد ازاں محفوظ فیصلہ سناتے ہوئے احتساب عدالت نے مریم نواز اور یوسف عباس کو 12روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا اور دونوں ملزموں کو 21 اگست کو دوبارہ پیش کرنے کی ہدایت کی۔

    یاد رہے گزشتہ روز نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نواز کو گرفتار کرلیا تھا ، مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفترمیں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں، مریم نواز ملاقات کر کےنکلیں تو نیب ٹیم نے انھیں حراست میں لے لیا جبکہ نواز شریف کے بھتیجے یوسف عباس کو بھی گرفتار کرلیا تھا۔

    خیال رہے نواز شریف کے بیٹے حسن اورحسین نواز بھی چوہدری شوگر ملز میں شیئر ہولڈر ہیں لیکن مریم نواز چوہدری شوگر ملز میں سب سے بڑی شیئر ہولدڑ ہیں، مریم نواز سے سوالنامے میں پوچھا گیا تھا کہ چوہدری شوگر ملزکی سرمایہ کاری کہاں سے آئی، غیرملکی شہریوں کی سرمایہ کاری اور لین دین کی تفصیل بھی بتائیں اور مختلف علاقوں میں خریدی گئی اراضی کی تفصیل بھی فراہم کریں۔

    شریف خاندان پر چوہدری شوگرملز میں غیر ملکیوں کے نام پر اربوں کی سرمایہ کاری اور لاکھوں کےحصص دینے کا الزام ہے، غیر ملکیوں کے نام پر حصص متعدد مرتبہ مریم نواز، حسین نواز اور نواز شریف کو بغیر کسی ادائیگی واپس کیے گئے جبکہ نیب نے دعویٰ کیا ہے کہ مریم نوازاورچوہدری شوگر ملز کےدوسرے مالکوں کی لاکھوں روپے کی ٹی ٹیزکا سراغ لگایا گیا ہے۔