Tag: چوہدری شوگر مل

  • چوہدری شوگر ملز کے ذریعے کرپشن کے طریقے نے ماہرین کو حیران کر دیا

    چوہدری شوگر ملز کے ذریعے کرپشن کے طریقے نے ماہرین کو حیران کر دیا

    لاہور: چوہدری شوگر ملز اور حدیبیہ پیپر ملز کے ذریعے ہونے والی کرپشن کے طریقے نے ماہرین کو حیران کر دیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں نئے انکشافات سامنے آ گئے ہیں، تازہ ترین رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چوہدری شوگر مل اور حدیبیہ پیپر ملز کے سلسلے میں اسٹیٹ بینک کے مشکوک ٹرانزیکشن الرٹ کے بعد انکوائری کا آغاز ہوا تھا۔

    چوہدری شوگر ملز کی انکوائری نیب کی جانب سے شروع کی گئی تھی، پرویز مشرف نے ایک ڈیل کے ساتھ انکوائری کو بند کر دیا تھا، بقول نیب جہاں حدیبیہ ختم ہوتا ہے وہاں چوہدری شوگر مل کی کہانی شروع ہوتی ہے، شریف خاندان نے اپنے ہی کزنز کو مل سے جعل سازی سے باہر کیا، فرنٹ کمپنیوں جیسا کہ پنجاب کارپوریٹ وغیرہ کو استعمال کیا گیا، سرکاری قرضے حاصل کر کے غبن اور بعد میں قرضے معاف کرائے گئے۔

    اے آر وائی نیوز کے پروگرام میں پیش کردہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شوگر مل میں غیر ملکیوں کو سرمایہ کار ظاہر کیا گیا، آف شور کمپنی شیدرون جرسی کو سامنے لا کر قرضہ لینے کا ڈراما رچایا گیا، جب کہ قرض کو واپس کرنے کے بہانے 20 ملین ڈالر ملک سے باہر آف شور کمپنی کو بھیجے گئے، بینکوں نے بھی تمام اصولوں کو بالائے طاق رکھتے ہوئے قرضے فراہم کیے۔

    کرپشن اور منی لانڈرنگ سے کارپیٹنگ تک چوہدری شوگر ملز سے متعلق نئے انکشافات

    رپورٹ کے مطابق دستاویزات اشارہ کرتے ہیں کہ اسکینڈل کے مرکزی ملزم نواز شریف ہیں، اینکس اے نیب نے 24 نومبر 2018 کو مل کی انکوائری شروع کی، ایک سال 2 ماہ میں ہزاروں دستاویزات نیب تحویل میں آ چکے ہیں، نیب کے مطابق ہر صفحہ ایک نئی داستان کا سرورق ثابت ہو رہا ہے، جب چوہدری شوگر مل بنائی گئی تو اس میں میاں شریف کے بھائی حصہ دار تھے، مل لگنے کے بعد انھیں زبردستی مل کی حصہ داری سے نکال دیا گیا، سراج خاندان نے ایس ای سی پی کو اس بارے میں خط بھی لکھا، اور کہا کہ چوہدری شوگر ملز میں غیر قانونی کام ہو رہا ہے، اور ایک غیر ملکی کے نام سے سرمایہ کاری کی گئی ہے۔

    نیب دستاویزات کے مطابق چوہدری شوگر مل نے نواز شریف دور میں غیر معمولی ترقی کی، بیرون ملک سے مشکوک سرمایہ کاری بھی نواز دور میں آئی، 1991 میں نواز شریف نے 1.3 ملین کے اثاثہ جات ظاہر کیے تھے، مریم نواز نے 1.4 ملین کے اثاثہ جات ظاہر کیے، جب کہ حسن، حسین، شہباز اور یوسف عباس نے اثاثہ جات ظاہر نہیں کیے تھے، دوسری طرف حقیقت یہ تھی کہ1991 میں شریف خاندان کی مالی حیثیت ایسی نہ تھی کہ مل لگائی جاتی، 5 اگست 1991 کو 0.5 ملین کی قلیل رقم سے چوہدری شوگر مل لگائی گئی، مل میں اس وقت زیادہ حصص شریف خاندان کے کزنز کے تھے، 30 ستمبر 1991 کو شہباز شریف مل کے سی ای او بن چکے تھے حالاں کہ ان کا نام شیئر ہولڈرز کی فہرست میں نہیں تھا۔

    چوہدری شوگر مل میں شریف خاندان کی کرپشن کی غضب کہانی منکشف

    30 ستمبر 1991 کو کمپنی کے اثاثہ جات 19.8 ملین روپے ظاہر کیے گئے، اس وقت مل کے 40 فی صد حصص عباس شریف کے نام پر تھے، 60 فی صد مل میاں شریف کے مختلف بھائیوں اور اولاد کے نام تھی، مل سراج خاندان نے لگائی مگر شریف خاندان کے حصص میں اضافہ ہوا، سراج خاندان کو ہی اس مل کے حصص سے محروم کر دیا گیا، سراج خاندان کی جانب سے ایف آئی اے میں بھی درخواست دی گئی تھی، جس کے مطابق انھیں مل کی ڈائریکٹرشپ سے جعل سازی کے ذریعے راتوں رات محروم کیا گیا۔

    30 مارچ 1995 کو مریم نواز چوہدری شوگر ملز کی سی ای او بن گئیں، مریم نواز کے مطابق چوہدری شوگر ملز کے معاملے سے آگاہ نہیں لیکن سی ای او رہیں، ان کے بعد حسین نواز چوہدری شوگر ملز کے سی ای او بن گئے، حسین نواز کے بعد 2003 میں مل کی باگ ڈور حمزہ شہباز نے سنبھالی۔

  • نواز شریف کو چوہدری شوگر مل کیس میں گرفتار کیے جانے کا امکان

    نواز شریف کو چوہدری شوگر مل کیس میں گرفتار کیے جانے کا امکان

    لاہور: سابق وزیر اعظم نواز شریف کو چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار کیے جانے کا امکان ہے، ذرایع کا کہنا ہے کہ چئیرمین نیب سے گرفتاری کی منظوری مانگ لی گئی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق ذرایع کا کہنا ہے کہ نیب چوہدری شوگر ملز کیس میں میاں نواز شریف سے تفتیش کرنا چاہتی ہے، نیب جوائنٹ انوسٹی گیشن نے شکوہ کیا ہے کہ نواز شریف جیل میں تفتیش کے دوران بالکل تعاون نہیں کرتے۔

    نواز شریف کو گرفتاری کے بعد جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا، نواز شریف کی گرفتاری کل ڈالے جانے کا امکان ہے۔

    ذرایع کا یہ بھی کہنا ہے کہ چوہدری شوگر مل کیس میں نیب ٹیم آیندہ ہفتے جیل میں نواز شریف سے تحقیقات کے لیے جائے گی، نیب کو کیس میں نواز شریف سے تحقیقات کی اجازت مل گئی ہے۔

    یہ بھی پڑھیں:  نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کیخلاف نیب نے عدالت سے رجوع کرلیا

    اس کیس میں شہباز شریف، مریم نواز، حمزہ شہباز اور یوسف عباس کے خلاف تحقیقات جاری ہیں، نیب کو نواز شریف کے کیس میں بینیفشیری ہونے کے شواہد ملے تھے۔

    یاد رہے کہ آج نواز شریف نے جیل سے مولانا فضل الرحمان کو خط لکھر کر آزادی مارچ کی مکمل حمایت کا اعلان کیا ہے، انھوں نے یقین دہانی کرائی کہ ہر قسم کا تعاون کریں گے، اور ن لیگ کی پوری قیادت آپ کے مارچ کی حمایت کرتی ہے۔

    آج نواز شریف کی فلیگ شپ ریفرنس میں بریت کے خلاف نیب نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے بھی رجوع کیا ہے، نیب نے استدعا کی ہے کہ ٹرائل کورٹ میں پیش کی گئی دستاویزات ہائی کورٹ میں جمع کرانے کی اجازت دی جائے، دستاویزات میں نواز شریف کے ٹیکس ریکارڈ اور پراپرٹی کی تفصیلات شامل ہیں۔

  • نواز شریف آج بھی چوہدری شوگر مل سے تنخواہ لے رہے ہیں، جہانگیر ترین

    نواز شریف آج بھی چوہدری شوگر مل سے تنخواہ لے رہے ہیں، جہانگیر ترین

    اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما جہانگیر ترین نے کہا ہے کہ چوہدری شوگر ملز میں شہباز شریف کے شیئرز ہیں، نواز شریف آج بھی چوہدری شوگر مل سے تنخواہ وصول کررہے ہیں، چوہدری شوگر مل کا پرانا حساب کتاب دیکھا جائے تو نام سامنے آجائے گا۔


    یہ پڑھیں: سپریم کورٹ کا شریف خاندان کی 3شوگر ملزکو بند کرنے کا حکم


    اے آر وائی نیوز کے پروگرام پاور پلے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اپنے مفاد کے لیے شوگر ملز جنوبی پنجاب منتقل کی جارہی ہیں اور لاہور ہائی کورٹ کے فیصلوں کو کوئی اہمیت نہیں دی گئی بالکل اسی طرح جس طرح شریف برادران نے ہائی کورٹ کے کئی اسٹے آرڈرز کواہمیت نہیں دی تھی۔

    انہوں نے کہا کہ فیصلہ شریف برادران کی ملز کے خلاف نہیں قانون کے مطابق آنا چاہیے،شریف برادران اپنی ملز منتقل کررہے ہیں اور لوگوں کو روکتے ہیں۔

    تحریک انصاف کے رہنما نے کہا کہ عدالتی حکم کے باوجود شریف برادران کی شوگر ملز چل رہی ہیں،شوگر ملز کے معاملے پر شہباز شریف نے حلف کی خلاف ورزی کی، اس خلاف ورزی پر اسپیکر پنجاب اسمبلی کو درخواست دی ہے کیوں کہ ہماری نظر میں وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف نااہل ہوچکے ہیں۔

    جہانگیر ترین نے کہا کہ عدالت کی سماعت کے دوران شریف برادران نے جھوٹ بولے، عدالت کو کہا گیا کہ شوگر مل منتقل نہیں کی جارہی بلکہ پاور پلانٹ لگایا ہے، چوہدری شوگر مل نے عدالتی حکم کی خلاف ورزی کی۔

    ان کا مزید کہنا تھا کہ ماضی میں جب نیب کام کررہی تھی تو انہیں تحقیقات سے روک دیا گیا، ایک وقت آئے گا جب دبائی گئی چیزیں سامنے آئیں گی۔