Tag: چوہدری شوگر ملز کیس

  • مریم نواز کے گرد گھیرا تنگ، اہم شواہد نیب کے ہاتھ لگ گئے

    لاہور : قومی احتساب بیورو ( نیب) نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو 26 مارچ کو طلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب) لاہور نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز کو دوبارہ طلب کرلیا ہے۔

    ذرائع کا کہنا ہے کہ مریم نواز کو26 مارچ بروز جمعہ نیب لاہورمیں پیش ہونے کی ہدایت کی گئی ہیں، مریم نواز کے حوالے سے نیب لاہور کو نئے شواہد موصول ہوئے ہیں۔

    نیب ذرائع کے مطابق مریم نواز پرمنی لانڈرنگ میں مبینہ طور پر ملوث ہونے کے الزامات ہیں، نئے شواہد کی روشنی میں مریم نواز سے تحقیقات ہوں گی۔

    اس سے قبل مریم نواز 11اگست2020 کو نیب لاہورمیں پیش ہوئی تھیں، اس موقع پر نیب دفتر کے باہر لیگی کارکنان کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ کیا گیا یگی پتھراؤ کے باعث نیب دفتر پرکھڑیوں کے شیشےٹوٹ گئے جبکہ لیگی کارکنان نے نیب دفتر کے باہر بیریئر بھی توڑنےکی کوشش کی تھی۔

    یاد رہے نیب نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم کی ضمانت منسوخی کیخلاف درخواست دائر کر رکھی ہے ، جس پر عدالت نے مریم نوازسے سات اپریل تک جواب طلب کیا ہے۔

    خیال رہے مریم نواز پر الزام ہےکہ وہ 93-1992 کے دوران کچھ غیر ملکیوں کی مدد سے منی لانڈرنگ میں ملوث رہی اور اس وقت نواز شریف وزیراعظم تھے، اس کیس میں اکتوبر 2018 میں نیب کی تفتیش کے دوران یہ بات سامنے آئی تھی کہ نواز شریف، مریم نواز، شہباز شریف اور ان کے بھائی عباس شریف کے اہلِ خانہ، ان کے علاوہ امریکا اور برطانیہ سے تعلق رکھنے والے کچھ غیر ملکی اس کمپنی میں شراکت دار ہیں۔

    چوہدری شوگر ملز میں سال 2001 سے 2017 کے درمیان غیر ملکیوں کے نام پر اربوں روپے کی بھاری سرمایہ کاری کی گئی اور انہیں لاکھوں روپے کے حصص دیے گئے۔ اس کے بعد وہی حصص متعدد مرتبہ مریم نواز، حسین نواز اور نواز شریف کو بغیر کسی ادائیگی کے واپس کیے گئے۔

    اس کیس میں یوسف عباس اور مریم نواز نے تحقیقات میں شمولیت اختیار کی تھی لیکن سرمایہ کاری کرنے والے غیر ملکیوں کو پہچاننے اور رقم کے ذرائع بتانے سے قاصر رہے ، 8 اگست 2019 کو مریم نواز کو کوٹ لکھپت جیل میں اپنے والد نواز شریف سے ملاقات کے بعد واپسی پر جیل کے باہر سے گرفتار کیا گیا تھا۔

  • حمزہ شہباز کے جیل سے باہر آتے ہی مریم نواز کو مشکلات کا سامنا ، نیب کا بڑا اقدام

    حمزہ شہباز کے جیل سے باہر آتے ہی مریم نواز کو مشکلات کا سامنا ، نیب کا بڑا اقدام

    لاہور : قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نوازکی ضمانت خارج کرنے کیلئے درخواست دائر کردی ، جس میں کہا مریم نوازکی ضمانت منسوخ کی جائے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نوازکی ضمانت خارج کرنے کےلیے ہائی کورٹ میں درخواست دائر کردی۔

    نیب کی جانب سے درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ مریم نواز لاہور ہائی کورٹ سے چوہدری شوگرملزکیس میں ضمانت پررہاہیں اور ضمانت کاناجائزفائدہ اٹھارہی ہیں۔

    درخواست میں کہا گہا ہے کہ مریم نوازکیخلاف چوہدری شوگرملزسمیت دیگرانکوائریزپرتحقیقات جاری ہیں، وہ ضمانت پر رہا ہونےکےبعد تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہیں۔

    نیب نے لاہورہائی کورٹ سے مریم نواز کی ضمانت منسوخ کرنے اور درخواست کی فوری سماعت کی استدعا کردی، چیف جسٹس لاہورہائی کورٹ آئندہ ہفتے درخواست سماعت کےلیےمقررکریں گے۔

    یاد رہے نومبر 2019 میں احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نواز کو ضمانت پر رہا کر دیا تھا۔

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز چوہدری شوگرملزکیس میں ضمانت پر ہیں، چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

  • چوہدری شوگر ملز کیس : نواز شریف کی 17جنوری تک حاضری معافی کی استدعا منظور

    چوہدری شوگر ملز کیس : نواز شریف کی 17جنوری تک حاضری معافی کی استدعا منظور

    لاہور : لاہور کی احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں میڈیکل رپورٹس کی بنیاد پر میاں نواز شریف کی 17جنوری تک حاضری معافی کی استدعا منظور کر لی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت کے جج امیر محمد خان نے سماعت کی، میاں نواز شریف کے وکیل نے بتایا کہ ان کی حالت ابھی ٹھیک نہیں ان کابیرون ملک علاج جاری ہے، جس پر عدالت نے میاں نواز شریف کی 17 جنوری تک حاضری معافی کی درخواست منظور کرلی۔

    عدالت نے کہا کہ آئندہ سماعت تک اگر میاں نواز شریف کی کوئی طبی رپورٹ آئے تو پیش کی جائے جبکہ مریم نواز کی جانب سے پلیڈر سلمان سرور ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے۔

    دوسری جانب عدالت نے ملزم یوسف عباس کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا گیا، فاضل جج نےیوسف عباس کےجوڈیشل ریمانڈ میں توسیع کردی اور 17 جنوری تک سماعت ملتوی کردی۔

    مزید پڑھیں : چوہدری شوگر ملزکیس کا ریفرنس رواں ماہ دائر کیے جانے کا امکان

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز چوہدری شوگرملزکیس میں ضمانت پر ہیں اور عدالت نے اس کیس میں مریم نواز کو ریفرنس آنے تک استثنی دے رکھا ہے۔

    چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

  • مریم نواز کا پاسپورٹ اور7 کروڑ کی رقم ہائی کورٹ میں جمع

    مریم نواز کا پاسپورٹ اور7 کروڑ کی رقم ہائی کورٹ میں جمع

    لاہور : چوہدری شوگر ملز کیس میں عدالتی حکم پر سابق وزیراعظم کی صاحبزادی مریم نواز کا پاسپورٹ اور سات کروڑ کی رقم ہائی کورٹ میں جمع کروا دی گئی تاہم ضمانتی مچلکے تاحال جمع نہ ہوسکے۔

    تفصیلات کے مطابق چوہدری شوگر ملز کیس میں عدالتی حکم پر کیپٹن صفدر نے عطا تارڑ اور وکلا کے ہمراہ مریم نواز کا پاسپورٹ اور سات کروڑ کی رقم ہائی کورٹ کے ڈپٹی رجسٹرار جوڈیشل کے پاس جمع کروادی۔

    اس موقع پر کیپٹن صفدر نے میڈیا سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ آج کوئی سیاسی بات نہیں کریں گے کیونکہ وہ عدالتی حکم پر عمل کرنے آئے ہیں انھوں نے کہا کہ مریم کے ساتھ ساتھ آپ لوگوں کو بھی رہائی مبارک ہو۔

    دوسری جانب مریم نواز کے ضمانتی مچلکے تاحال جمع نہ ہوسکے، احتساب عدالت کے جج چوہدری امیر محمد خان عدالت سے روانہ ہوگئے ہیں ، اگر مچلکے جمع نہ ہوئے تو مریم نواز کی رہائی آج ممکن نہیں ہوگی۔

    مزید پڑھیں : مریم نواز کو ضمانت مل گئی

    یاد رہے لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگر ملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی درخواست ضمانت منظور کرتے ہوئے ایک ایک کروڑ کے دو مچلکے جمع کرانے کا حکم دیا اور کہا تھا صرف تیماری داری کیلئے درخواست ضمانت قابل پذیرائی نہیں۔

    عدالت نے مریم نواز کو پاسپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے کہا تھا پاسپورٹ جمع نہیں کرایا گیا تو بطور ضمانت7 کروڑ جمع کرانے ہوں۔

    واضح رہے 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفتر میں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں تھیں، تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہونے پر نیب ٹیم نے انھیں یوسف عباس کو گرفتار کرلیا تھا۔

  • چوہدری شوگر ملز کیس :  نواز شریف کو 8 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

    چوہدری شوگر ملز کیس : نواز شریف کو 8 نومبر کو عدالت میں پیش ہونے کا حکم

    لاہور : احتساب عدالت نے چوہدری شوگرملزکیس میں نواز شریف کوآٹھ نومبرکوطلب کرلیا، کرپشن مقدمات میں سزایافتہ نوازشریف چوہدری شوگر ملز کیس  میں ضمانت پرہیں جبکہ اس کیس میں ان کی بیٹی مریم نواز اور بھتیجا بھی نامزد ہیں۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت نے چوہدری شوگرملزکیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کو طلب کرلیا ، فاضل جج نےحکم دیا ہے کہ نواز شریف آٹھ نومبر کو صبح آٹھ بجے عدالت کے روبروپیش ہوں۔

    خیال رہے سابق وزیراعظم نواز شریف چوہدری شوگر ملز کیس میں ضمانت پرہیں جبکہ اس کیس میں ان کی صاحبزادی مریم نواز اور بھتیجا یوسف عباس بھی نامزد ہیں۔

    یاد رہے 11 اکتوبر کو قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوگرفتار کیا تھا، جس کے بعد احتساب عدالت نے نواز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    مزید پڑھیں: سابق وزیراعظم نوازشریف کی درخواست ضمانت منظور

    چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

    بعد ازاں سابق وزیراعظم کو طبیعت ناسازی کے باعث سروسز اسپتال منتقل کیا گیا اور شہباز شریف کی جانب سے لاہور ہائی کورٹ میں طبی بنیادوں پر ضمانت کی درخواست دائر کی گئی ، جسے عدالت نے منظور کرلیا تھا۔

    واضح رہے یاد رہے کہ نوازشریف کی صاحبزادی مریم نواز اور اُن کے چچا زاد بھائی یوسف عباس کو نیب نے چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتار کیا ہوا ہے۔

  • مریم نواز درخواست ضمانت ،  نیب پراسیکیوِٹر کو کل دلائل دینے کی ہدایت

    مریم نواز درخواست ضمانت ، نیب پراسیکیوِٹر کو کل دلائل دینے کی ہدایت

    لاہور : لاہور ہائی کورٹ نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی درخواست ضمانت پر نیب پراسیکیوِٹر کو کل دلائل دینے کی ہدایت کردی۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور ہائی کورٹ کے دو رکنی بنچ نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔

    عدالت نے استفسار کیا کہ مریم نواز کو کب گرفتار کیا گیا ، جس پر وکیل امجد پرویز نے بتایا مریم نواز کو 8 اگست کو کوٹ لکھپت جیل سے گرفتار کیا گیا، نیب کی جانب سے منی لانڈرنگ کے الزامات لگائےگئے اور مریم نوازکا 48 دن کاریمانڈ لیا گیا۔

    وکیل مریم نواز کا کہنا تھا کہ چوہدری شوگر ملز میاں شریف نے بنائی تھی ، نیب نے الزام لگایا مریم نواز نے نوازشریف سےملکرمنی لانڈرنگ کی، نیب نے آٹھ ٹرانزیکشنز کو مشکوک قرار دیا ۔

    وکیل امجد پرویز نے مزید کہا کہ مریم نواز کا چوہدری شوگر ملز میں کبھی بھی متحرک کردار نہیں رہا ایک عرصے سے مریم نواز کے پاس مل کے کوئی شئیرز نہیں ہیں ، 1991 میں جب چوہدری شوگر ملز قائم ہوئی تو اس وقت مریم مواز چھوٹی تھی ، چوہدری شوگر ملز کا تمام طرح کنٹرول ان کے دادا محمد شریف کے پاس تھا محمد شریف کے انتقال کے بعد مل کا انتظام عباس شریف کے پاس تھا اب ان کے بیٹے یوسف عباس اسے دیکھتے ہیں۔

    امجد پرویز نے بتایا مریم نواز کا بطور ڈائریکٹر اور سی ای او کردار رسمی نوعیت کا تھا، 2017 میں پانامہ جے آئی ٹی میں تمام آثاثوں کی چھان بین کی گئی جس میں ایک پورا والیم مریم نواز کے حوالے سے تھا تاہم سپریم کورٹ نے مریم نواز کے خلاف آمدن سے زائد اثاثوں کا کیس بنانے کا نہیں کہا، مریم پر الزام ہے کہ انہوں نے والد کی معاونت جبکہ نواز شریف 1999 تک کمپنی میں شئیر ہولڈر نہیں رہے۔

    انہوں نے کہا کہ جتنے فوجداری مقدمات درج ہوئے کسی اور کے خلاف نہیں ہوئے، استدعا ہے ملزمہ کے آج تک کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کیا گیا لہذا ضمانت پر.رہا کیا جائے۔

    عدالت نے مریم نواز کے وکیل کے دلائل مکمل.ہونے پر سماعت کل تک ملتوی کرتے ہوئے نیب پراسیکیوِٹر کو دلائل دینے کی ہدایت کر دی۔

    گزشتہ روزا سپیشل پراسیکیوٹر کی عدم دستیابی کے باعث سماعت ملتوی کی گئی تھی۔

    خیال رہے نیب کی جانب سے درخواست ضمانت پر جواب جمع کروایاجاچکا ہے اور عدالت نے مریم نواز کے وکلا کو نیب کا جواب پڑھ کر بحث کرنے کی ہدایت ہے۔

    مزید پڑھیں : اسپیشل پراسیکیوٹر کی عدم حاضری ، مریم نواز کی درخواست ضمانت پر سماعت کل تک ملتوی

    یاد رہے نیب نے ہائی کورٹ میں جمع کرائے گئے تحریری جواب میں مریم نواز کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا تھا کہ مریم نواز کے خلاف تحقیقات کا آغاز جنوری2018 میں کیا، تحقیقات کا آغاز مشکوک ٹرانزکشنز کی بنیاد پر کیا گیا۔

    تحریری جواب میں کہا گیا تھا جنوری 2018 میں مریم نواز پارٹی میں برسراقتدار تھی، مریم ،نوازشریف و دیگر کیخلاف قانون کے مطابق تحقیقات کررہے ہیں، نیب بیورو کے قیام کا مقصد معاشرے سے کرپشن کا خاتمہ ہے ، نیب ملزمان کے خلاف بلا امتیاز کاررروائی کرتا ہے۔

    واضح رہے 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفتر میں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں تھیں، تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہونے پر نیب ٹیم نے انھیں یوسف عباس کو گرفتار کرلیا تھا۔

    نیب کے تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ مریم نواز، نوازشریف اور شریک ملزموں نے 2000ملین کی منی لانڈرنگ کی، ملزمان کےاثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے

  • چوہدری شوگر ملز کیس، نواز شریف نے بچنے کیلئے سارا ملبہ بچوں پر ڈال دیا

    چوہدری شوگر ملز کیس، نواز شریف نے بچنے کیلئے سارا ملبہ بچوں پر ڈال دیا

    لاہور : چوہدری شوگرملز کیس کی تفتیش میں سابق وزیراعظم نوازشریف نے سارا ملبہ اپنے بچوں پرڈال دیا، نیب ٹیم نے چار سو دس ملین روپے کی منی لانڈرنگ پرسوال کیا تو کہا مریم نواز سے پوچھو، نواز شریف تیرہ سوالوں میں سے کسی ایک کا بھی تسلی بخش جواب نہ دے سکے۔

    تفصیلات کے مطابق نیب لاہور نے سابق وزیراعظم میاں نوازشریف کو چوہدری شوگر ملزکیس میں تفتیش کے لیے نیب کمپلیکس ٹھوکر نیازبیگ کے ڈے کئیر میں منتقل کیا تھا، نیب کی کمبائن انوسٹی گیشن ٹیم نے نوازشریف سے تیرہ سوالات پوچھے۔

    نوازشریف نے ٹیم کو کہا کہ بزنس معاملات حسین نواز دیکھتے ہیں آپ ان سے پوچھیں، نوازشریف سے سوال کیا گیا کہ آپ نے یوسف عباس اور مریم نواز کی شراکت داری سے چارسودس ملین روپے کی منی لانڈرنگ کی تو انھوں نے جواب دیا یہ آپ متعلقہ افراد سے پوچھیں جن کے نام ہیں، بزنس کرنا غیر قانونی کام نہیں۔

    مزید پڑھیں : نواز شریف نے مریم کے ساتھ مل کر کتنے ملین کی منی لانڈرنگ کی؟

    نیب ٹیم نے پوچھا آپ ملزمان نے جعلی گیارہ ملین کے شیئرز غیر ملکی شخص نصیر عبداللہ کو منتقل کئے،جس پر نوازشریف نے کہاان سے ہمارے بزنس معاملات چلتے ہیں، نیب نے سوال کیا غیر ملکی کو ٹرانسفر کئے جانیوالے شیئرز دوہزار چودہ میں واپس کردئیے گئے، اس کی وجوہات کیا تھیں ؟

    نوازشریف نے جواب دیا غیر ملکی معاملات حسین نوازشریف دیکھتے ہیں، نیب نے سوال کیا آپ نے ایک کروڑ پچپن لاکھ بیس ہزار ڈالر کا قرض شوگر ملز میں ظاہر کیا، یہ قرض کہاں سے لیا گیا؟ میرے علم میں نہیں، اس وقت میرے پاس ریکارڈ موجود نہیں۔

    نوازشریف نے پوچھے گئے کسی بھی سوال کا تسلی بخش جواب نہ دیا۔

    یاد رہے 11 اکتوبر کو قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوگرفتار کیا تھا، جس کے بعد احتساب عدالت نے نواز شریف کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    بعد ازاں چوہدری شوگرملز کیس میں نیب کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھا کہ نواز شریف نے یوسف عباس، مریم کے ساتھ مل کر 410 ملین کی منی لانڈرنگ کی، ایک کروڑ 55 لاکھ 20 ہزار ڈالر کا قرض شوگرملز میں ظاہر کیا، یہ قرضہ1992میں آف شورکمپنی سے لیا تھا۔

  • چوہدری شوگرملز کیس میں نواز شریف گرفتار

    چوہدری شوگرملز کیس میں نواز شریف گرفتار

    لاہور: قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوگرفتارکر لیا، جس کے بعد  جسمانی ریمانڈ کے لیے آج ہی احتساب عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے چوہدری شوگرملز کیس میں سابق وزیراعظم نوازشریف کوگرفتارکر لیا تفتیشی افسر حامد جاوید نے سپرنٹنڈنٹ جیل کو وارنٹ گرفتاری دکھائے، چیئرمین نیب نے نوازشریف کےوارنٹ 4اکتوبر کو جاری کئے تھے۔

    گرفتاری کے بعد نیب جسمانی ریمانڈ کے حصول کے لیے نواز شریف کو کوٹ لکھپت جیل سے لے کر احتساب عدالت جائے گی۔

    نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ چیئرمین نیب سے گرفتاری کی منظوری مانگ لی گئی، چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف سے تفتیش کرنا چاہتے ہیں ، نواز شریف جیل میں تفتیش کے دوران تعاون نہیں کرتے۔

    نوازشریف کی احتساب عدالت میں پیشی کے موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے راستوں کو کنٹینرز اور خاردار تاریں لگا کر بند کردیا گیا ، اعظم نذیر تارڑ چوہدری شوگر ملز کیس میں نواز شریف کے وکیل ہے۔

    چوہدری شوگرملز کیس کی سماعت احتساب عدالت کےجج امیرمحمدخان کریں گے , نیب کی جانب سےاسپیشل پراسکیوٹرحافظ اسداللہ عدالت میں پیش ہوں گے۔

    نیب کا کہنا ہے کہ عدالت نے تفتیشی افسرکوقانون کےمطابق کارروائی کرنےکا حکم دیاہے اور سپرنٹنڈنٹ جیل گرفتاری پرقانون کےمطابق عملدرآمد کرے۔

    گذشتہ روز نیب کی جانب سے پراسیکوٹر حافظ اسد اعوان نے درخواست دائر کی جس میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف اس وقت کوٹ لکھپت جیل میں قید ہیں۔ نیب کو چوہدری شوگر ملز کیس میں میاں نواز شریف سے تفتیش کرنی ہے۔ جیل کا قیدی ہونے کی وجہ سے میاں نواز شریف تفتیش کے لیے نیب آفس پیش نہیں ہوسکتے لہذا عدالت جیل میں میاں نواز شریف سے تفتیش کی اجازت دے۔

    نیب کے مطابق چوہدری شوگر ملز کیس میں میاں نواز شریف سے تفتیش بہت ضروری ہے، جس کے بغیر کیس آگے نہیں بڑھ سکتا۔ عدالت نے نیب کی درخواست پر میاں نواز شریف سے جیل میں تفتیش کی اجازت دے دی۔

    خیال رہے چوہدری شوگر ملز کیس میں نیب نے مریم نواز اور یوسف عباس کو بھی گرفتار کر رکھا ہے جو جسمانی ریمانڈ کے بعد اس وقت جوڈیشل ریمانڈ پر جیل میں ہیں۔

  • احتساب عدالت نے مریم نوازاوریوسف عباس کا جوڈیشل ریمانڈ دے دیا

    احتساب عدالت نے مریم نوازاوریوسف عباس کا جوڈیشل ریمانڈ دے دیا

    لاہور: احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں گرفتارمریم نواز اور یوسف عباس کو جوڈیشل ریمانڈ پرجیل بھجوادیا ،عدالت میں فوٹیج بنانے پرمریم نوازبرہم،کیپٹن صفدر نےفوٹیج بنانے والے شخص کا موبائل چھین لیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت کے جج چوہدری امیرخان نے چوہدری شوگر ملز کیس کی سماعت کی، نیب کے تفتیشی افسر نے ا س موقع پر مریم نواز کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

    نیب پراسیکیوٹر نے کہا1998ء میں 16 کروڑ روپے ملزمہ کو ملے،رقم بھجوانے والی خاتون کا ملزمہ سے کوئی تعلق واضح نہیں،رقم بھجوانے والی خاتون صدیقہ سعدیہ نے چودھری شوگر ملز کا قرضہ بھی ادا کیا،مریم نواز کے اثاثے ان کی آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔ اثاثوں اور آمدن کی تحقیقات کیلئے شریف خاندان کے افراد کو طلب کرنا ہے۔

    مریم نوازکے وکیل نے کہا کہ چوہدری شوگر ملز کے شئیرز کی ٹرانسفر کا تمام ریکارڈ ایس ای سی پی کے پاس ہے،کمپنی کے معاملات کی تفتیش نیب کا دائرہ اختیار نہیں، دوران سماعت نیب پراسکیوٹر اور مریم کے وکیل آپس میں الجھ گئے،جس پر عدالت نے اظہار ناراضی کیا اور کیس پر دلائل دینے کی ہدایت کی ۔

    عدالت نے مریم نواز کے مزید جسمانی ریمانڈکی نیب کی استدعا مستردکردی اور مریم نواز اور یوسف عباس کو 9 اکتوبر تک جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھجوا دیا۔

    مریم نواز اور یوسف عباس نے درخواست کی کہ انھیں کوٹ لکھپت جیل بھجوایا جائے تاہم عدالت نے قراردیا کہ اس سلسلے میں جیل حکام فیصلہ کریں گے ۔

    مریم نواز کی واپسی پر دھکم پیل سے عدالت کا دروازہ ایک بار پھر ٹوٹ گیا اور مریم نواز ویڈیو بنانے والے ایک شخص پر برہم بھی ہوگئیں، ان کی برہمی کے سبب کیپٹن صفدر نے ویڈیو بنانے والے شخص کا موبائل بھی چھین لیا۔

    یاد رہے 8 اگست کو نیب نے چوہدری شوگرملز منی لانڈرنگ کیس میں مریم نوا ز کو تفتیش کے لئے بلایا گیا تھا لیکن وہ نیب دفترمیں پیش ہونے کے بجائے والد سے ملنے کوٹ لکھپت جیل چلی گئیں تھیں، تفتیشی ٹیم کے سامنے پیش نہ ہونے پر نیب ٹیم نے انھیں یوسف عباس کو گرفتار کرلیا تھا۔ بعد ازاں مریم نواز اور یوسف عباس کو احتساب عدالت کےجج جوادالحسن کےروبروپیش کیا گیا تھا ، جہاں عدالت نے مریم نوازاور بھتیجے یوسف عباس کو 21 اگست تک جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا تھا۔

    نیب کے تفتیشی افسر کی جانب سے عدالت میں جمع کرائی گئی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا تھاکہ مریم نواز، نوازشریف اور شریک ملزموں نے2000ملین کی منی لانڈرنگ کی، ملزمان کےاثاثے ذرائع آمدن سے مطابقت نہیں رکھتے۔

  • چوہدری شوگر ملز کیس : مریم نواز مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    چوہدری شوگر ملز کیس : مریم نواز مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے

    لاہور : احتساب عدالت نے چوہدری شوگر ملز کیس میں مریم نواز اور یوسف عباس مزید 7 روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کے حوالے کردیا ، مریم نواز شریف کی پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں بد نظمی پر احتساب عدالت کے جج نے سخت برہمی کا اظہار کیا۔

    تفصیلات کے مطابق لاہور کی احتساب عدالت میں چوہدری شوگرملز کیس کی سماعت ہوئی ، احتساب عدالت کے جج چوہدری امیرخان نے کیس کی سماعت کی، سابق وزیراعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز کو سخت سکیورٹی میں عدالت پیش کیا گیا جبکہ یوسف عباس بھی پیش ہوئے۔

    دوران سماعت نیب کے تفتیشی افسرنے مریم نواز کے مزید 14 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، نیب پراسیکیوٹر نے کہا چوہدری شوگر مل میں 7 ڈائریکٹرز اور 20 افراد پارٹنر شپ میں تھے، میاں شریف،کلثوم نواز،حسین ،مریم نواز بورڈ آف ڈائریکٹرز میں تھے۔

    عدالت نے نیب افسر سے استفسار کیا چوہدری شوگر مل کا سربراہ کون تھا، جس پر تفتیشی افسر نے بتایا مختلف وقت میں فیملی کےلوگ چیف ایگزیکٹو مقرر ہوتے رہے، 1992میں حسین نواز چیف ایگزیکٹو مقرر ہوئے۔

    عدالت نے سوال مریم نواز کب چیف ایگزیکٹو مقرر ہوئیں تو تفتیشی افسر نے جواب میں کہا مریم نواز 2004 میں چوہدری شوگر مل کی چیف ایگزیکٹو مقرر ہوئیں۔

    تفتیشی افسر نے کہا یوسف عباس اور عبدالعزیز کے اکاونٹ میں 23 کروڑ کی رقم 2013 میں دوبئی سے منتقل ہوئی، یوسف عباس ابھی تک نہیں بتا سکے کہ یہ رقم کس نے بھیجی، شیئرز،قرضوں ،بیرون ممالک سے آنیوالی رقوم کی تفتیش باقی ہے ۔

    جس پر مریم نواز کا کہنا تھا کہ مجھ سےتفتیش میں پوچھتے ہیں کہ دادا نے آپ کو شئیرز کیوں ٹرانسفر کیے، میں اس کا کیا جواب دوں کہ ایک دادا اپنے خاندان کو ٹرانسفر کر رہا ہے غیروں کو نہیں، مجھے سیاسی بنیادوں پر گرفتار کیا گیا،م یں جلسے کر رہی تھی اس لیے قید کیا جانا ضروری تھا۔

    عدالت نے مریم نواز اور یوسف عباس کےجسمانی ریمانڈ میں سات روزہ توسیع کردی اور دونوں ملزموں کو 25 ستمبر کوپیش کرنے کا حکم دے دیا جبکہ مریم نواز شریف کی پیشی کے موقع پر کمرہ عدالت میں بدنظمی پرعدالت نے سخت اظہار برہمی کیا۔