اسلام آباد : وزیر داخلہ چوہدری نثار نے ہدایات جاری کی ہیں کہ آن لائن ویزا کے لیے مرکزی ڈیجیٹل ڈیٹا بینک قائم کیا جائے، پاکستان آنے والوں پر کڑی نگاہ رکھی جائے۔
یہ ہدایات انہوں نے اسلام آباد میں منعقدہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے دیں،اجلاس میں سیکریٹری داخلہ، چیئرمین نادرا، ڈی جی ایئرونگ اوردیگر اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔
وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ویزوں کا سینٹرل آن لائن نظام پاکستان آنے والوں کی معلومات میں معاون ہوگا، بغیر دستاویزات کے کسی غیرملکی کو ویزا جاری نہیں کیا جائے گا۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ آن لائن ویزا کے لیے مرکزی ڈیجیٹل ڈیٹا بینک قائم کیا جائے، نیا نظام بیرون ملک غیر ملکیوں کو آن لائن ویزے کے حصول میں مدد دے گا اور اس مکینزم کے ذریعے غیر ملکیوں کو بھی آسانی ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ آن لائن ویزا نظام سے پاکستان آنے والے پرکڑی نظررکھی جائے گی اور اس نظام سے ویزوں کے اجراء میں شفافیت آئے گی۔
اسلام آباد: وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے برطانوی سیکریٹری داخلہ کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ برطانیہ کے ساتھ 2 معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک نے مسائل کے حل پر اتفاق کیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق برطانوی سیکریٹری داخلہ امبر روڈ پاکستان کے دورے پر ہیں۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے ان کے ساتھ مشترکہ نیوز کانفرنس کی۔
نیوز کانفرنس میں وفاقی وزیر نے بتایا کہ برطانیہ کے ساتھ 2 معاہدوں پر دستخط ہوئے ہیں۔ جن میں سے ایک برطانیہ میں بغیر دستاویزات مقیم پاکستانیوں کی واپسی کا معاہدہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیکریٹری داخلہ کے دورے کے دوران اطلاعات کے تبادلے کے حوالے سے بھی بات چیت ہوئی ہے۔ امیگریشن، منظم جرائم، دہشت گردی اور سیکیورٹی سے متعلق دونوں ممالک کے درمیان رابطے رکھے جائیں گے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ برطانیہ کی 2 فیصد آبادی پاکستان سے منسلک ہے۔ انہوں نے کہا کہ دونوں ممالک کے تمام مسائل پر بات چیت ہوئی ہے اور ہم نے مسائل کے حل پر اتفاق کیا ہے۔
دوسری جانب برطانوی سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ دستاویزات کے بغیر برطانیہ میں موجود پاکستانیوں سے متعلق معاہدہ ہوا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دیگر ممالک سے زیادہ دہشت گردی کا مقابلہ کیا ہے۔ برطانوی سیکریٹری داخلہ نے پاکستانی حکومت، عوام اور افواج کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ نیشنل ایکشن پلان پر عمل سے سیکیورٹی صورتحال بہتر ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان میں 2 سال کے دوران امن کی صورتحال میں بہتری خوش آئند بات ہے۔ برطانوی قوانین دنیا بھر میں بڑھتی انتہا پسندی کے خلاف ہیں۔
بانی ایم کیو ایم کا معاملہ
برطانوی سیکریٹری داخلہ نے بانی ایم کیو ایم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ان کے خلاف مقدمات میں انصاف کے تقاضے پورے کیے جائیں گے۔ ہماری کوشش ہوگی کہ حق اور سچ کی ہر صورت جیت ہو۔
انہوں نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم کے معاملات پولیس دیکھ رہی ہے۔ ہر صورت انصاف ہوگا۔ برطانیہ میں غیر قانونی سرگرمیوں کی بالکل اجازت نہیں ہے۔
اس موقع پر چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ بانی ایم کیو ایم کا معاملہ دونوں ممالک میں رنجش کا باعث ہے۔ بانی ایم کیو ایم کا مسئلہ گزشتہ 4 سال سے اٹھا رہے ہیں۔
تجارتی رابطوں میں اضافہ
برطانوی سیکریٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ کاروباری تعلقات بہتر بنانے پر زور دے رہے ہیں۔ پاکستان کے ساتھ تجارت بڑھانے پر بھی زور دے رہے ہیں۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کہتے ہیں کہ توہین رسالت کے مرتکب گستاخانہ مواد میں سے زیادہ تر کو بلاک کردیا گیا ہے اور کچھ کے لیے فیس بک انتظامیہ سے رابطہ کیا ہےاگر مناسب جواب نہ دیا گیا تو اس کے سد باب کے لیے ہر ممکن قدم اٹھا سکتے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق اسلام آباد میں نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے کہا کہ سماجی رابطوں کی ویب سائٹ خصوصاً فیس بک پر گستاخانہ مواد شیئر کرنے والوں کے خلاف آخری حد تک جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ فیس بک کے مقامی سروس پرووائیڈر اس گھناؤنے جرم کے مرتکب افراد کے نہ صرف نام شیئر کرے بلکہ اس کے پیچھے کار فرما مقاصد سے بھی آگاہ کرے۔
چوہدری نثار نے کہا کہ امریکا میں پاکستان کے سفیر کو اس ضمن میں ایک خصوصی افسر مقرر کرنے کا کہا ہے جو سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بک، ٹوئٹر، اور وائبر وغیرہ کے حکام سے روزانہ کی بنیاد پر رابطہ کرے اور پھر پاکستان میں ایف آئی اے اور پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی سے رابطہ رکھے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ توہین آمیز مواد عالمی مسئلہ بن گیا ہے لیکن کوئی اسلامی ملک اس کے خلاف آواز نہیں اٹھا رہا۔ ہم دوسرے مسلمان ممالک سے رابطے کر رہے ہیں اور چاہتے ہیں کہ اس معاملے پر مشترکہ لائحہ عمل تیار کیا جائے۔ اگر یہ کام نہیں ہوتا تب اکیلا پاکستان بھی جو اقدامات اٹھانے پڑے، وہ اٹھائے گا۔
وزیرِ داخلہ چوہدری نثار نے ڈان لیکس کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں بتایا کہ متعلقہ کمیٹی کی پورٹ ابھی موصول نہیں ہوئی ہے اس لیے متعلقہ کمیٹی سے پوچھا جائے کہ رپورٹ کیوں نہیں جاری کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ میرے دورِ وزارتِ داخلہ میں کسی بھی غلط آدمی کو ویزا جاری نہیں ہوا ہے جب کہ ماضی میں سفارت کاری کی آڑ میں غلط ویزے جاری ہوئے جس کا خمیازہ پورے ملک کو بھگتنا پڑا ہے۔
بانی ایم کیو ایم کی گرفتاری کے حوالے سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بانی ایم کیوایم سنگین جرائم کے مرتکب پائے گئے جس پر ساڑھے تین سال برطانیہ سے مکمل تعاون کیا ہے اور اب برطانوی ہوم سیکریٹری آئندہ ہفتے اسلام آباد آرہی ہیں اُن سے بھی تفصیلی بات چیت ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ عمران فاروق قتل کیس کی تحقیقات کیلئے ٹیم برطانیہ بھیجیں گے اور ہرصورت میں اس کیس کو منطقی انجام تک پہنچائیں گے جس کے لیے ضروری قانونی اقدامات اُٹھانے ہوں اُٹھائیں گے۔
ایک موقع پر چوہدری نثار نے سوال کیا کہ پاکستان مخالف نعرہ لگانے والی جماعت کوکس قانون کے تحت سیاست کاحق حاصل ہونا چاہیئے اور کیا ایسی جماعت کے بانی اور پاکستان مخالف نعرے لگانے والے شخص کو قانون کے کٹہرے میں لانے کی کوشش غلط ہے؟
اسلام آباد : وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سوشل میڈیا سے گستاخانہ مواد ہٹانے کیلئے ہر ممکن اقدامات کریں گے، اس حوالے سے حساس اداروں سے بھی مدد لی جائے گی، امید ہے کہ فیس بک انتظامیہ بھی کروڑوں لوگوں کے مذہبی جذبات کا احترام کرتے ہوئے مکمل تعاون کرے گی۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آباد میں سوشل میڈیا پر گستاخانہ مواد کے حوالے سے اعلیٰ سطحی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا، اجلاس میں ایف آئی اے حکام کی جانب سے شرکاء کو بریفنگ دی گئی۔
چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ فیس بک سے گستاخانہ مواد ہٹانے کیلئے ہر آپشن کے استعمال کیلئے پرعزم ہیں، گستاخانہ مواد کی تشہیر میں ملوث افراد کی نشاندہی کیلئےحساس اداروں سے مدد لی جائے۔
وزیرِ داخلہ کی ہدایت پر ایف آئی اے کی جانب سے انٹرپول کو بھی ہدایت کی گئی ہے کہ وہ ایسے نفرت انگیز اور مذہبی منافرت پر مبنی فیس بک پیجز کی نشاندہی کرے جن کا شمار انٹرپول کے اپنے قوانین کے تحت سنگین جرائم میں ہوتا ہے۔
اس موقع پر ایف آئی اےحکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ گستاخانہ مواد سے متعلق فیس بک انتظامیہ سے باقاعدہ درخواست کرچکے ہیں، اب ان کی جانب سے جواب کا انتظارہے، کوشش کی جارہی ہے کہ قانونی طور پرفیس بک کو پابند کیا جائے، فیس بک آزادی اظہار کے نام پر دل آزاری کا آلہ کارنہ بنے۔
اس حوالے سے واشنگٹن میں سفارتخانے کے سینئرافسر کو رابطے کی ذمہ داری دی گئی ہے تاکہ رائٹ ٹوانفارمیشن کے تحت مطلوبہ معلومات کیلئے کوششیں کی جائیں، انٹرپول سے بھی ملوث ملزمان کی نشاندہی میں مدد کا کہا گیا ہے۔
ایف آئی اے حکام کا کہنا تھا کہ عالمی عدالتوں میں کیس کی پیروی کیلئے فرخ کریم کی خدمات لی جارہی ہیں۔ بریفنگ میں بتایا گیا کہ گستاخانہ مواد کی تشہیر سے متعلق اب تک11افراد کی نشاندہی ہوچکی ہے، بعض افراد سے تفتیش کیلئےانٹرپول کی مدد بھی لی جارہی ہے۔
کراچی :پیپلزپارٹی کےرہنما مولابخش چانڈیو کا کہناہےکہ کچھ لوگ سیہون گئے لیکن درگاہ لعل شہبازقلندر نہیں گئے۔
تفصیلات کےمطابق مشیر اطلاعات سندھ مولابخش چانڈیو کاکہناہےکہ چوہدری نثارکہتےہیں سانحہ سیہون صوبائی معاملہ ہے،مولابخش چانڈیوانہوں نےکہاکہ جب دہشت گردباہرسےآئےتواسےصوبائی معاملہ کیسےکہہ سکتے ہیں۔
پیپلزپارٹی کے رہنما مولابخش چانڈیو کا کہناتھاکہ مسلم لیگ نواز چھوٹے صوبوں کو اہمیت نہیں دیتی۔
یادرہےکہ گزشتہ روزچوہدری نثار نے کہاتھا کہ سیہون شریف پر اس قدر انتظامی غفلت تھی کہ واک تھرو گیٹ نہیں تھے۔سیکیورٹی نہیں تھی،بجلی نہیں تھی۔انہوں سندھ حکومت سے سوال کیا کہ کیا سیہون شریف کی سیکیورٹی وفاقی حکومت کی ذمہ داری تھی؟۔
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ہم نےچیف سیکریٹری سندھ سے رابطہ کیااور کچھ سوال اٹھائے تاہم چیف سیکریٹری کے پاس سیکیورٹی سے متعلق کوئی جواب نہیں تھا۔
واضح رہےکہ گزشتہ روز امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہاتھا کہ دہشت گردوں نے حضرت لعل شہباز قلندرؒ کی درگاہ پر حملہ کرکے محبت پرحملہ کیا کیونکہ یہ مزار محبت کا مرکز ہے۔
اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ سیہون شریف پر اس قدر انتظامی غفلت تھی کہ واک تھرو گیٹ نہیں تھے۔ سیکیورٹی نہیں تھی، بجلی نہیں تھی۔ انہوں سندھ حکومت سے سوال کیا کہ کیا سیہون شریف کی سیکیورٹی وفاقی حکومت کی ذمہ داری تھی؟
تفصیلات کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اہم ملکی امور پر مشاورت کے لیے میڈیا تنظیموں کے نمائندوں کو بلایا ہے۔ اجلاس میں دہشت گردی کے ایک نکاتی ایجنڈے پر بات ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ ہماری اولین ترجیج ہے کہ مایوسی، خوف اور تشویش کو نزدیک نہ آنے دیا جائے۔ عوام کو متحرک اور پر عزم بنایا جائے۔ اے پی ایس واقعہ کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنایا تھا جس پر آج بھی عمل در آمد ہو رہا ہے۔ دہشت گرد تنظیموں کا بلیک آؤٹ کرنا چاہیئے۔
وفاقی وزیر داخلہ نے کہا کہ ساڑھے 3 سال میں سیکیورٹی میں بہتری آئی ہے۔ جون 2013 میں دھماکوں کی اوسط روزانہ 6 سے 7 تھی۔ 10 سال میں پہلی بار دھماکوں کی تعداد ایک ہزار سے نیچے آئی تھی۔
چوہدری نثار کے مطابق گزشتہ سال کے دوران 700 کے قریب دھماکے ہوئے۔ 400 کے قریب دھماکوں میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ صوبائی حکومتوں کو بتایا گیا کہ دہشت گردی کا واقعہ ہوگا، جیل پر حملوں سے متعلق بھی آگاہ کیا گیا، گیٹ تک بتا دیا پھر بھی کوئی اقدامات نہیں کیے گئے۔ میں اعتراف کرتا ہوں کہ دہشت گردی کا گراف نیچے آیا ہے مگر یہ ختم نہیں ہوا ہے۔ عملی اقدامات سے دہشت گردی کے واقعات میں کمی آئی ہے۔ ہمیں تیار رہنا چاہیئے۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ ابھی جاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ سیہون دھماکے کے بعد صوبائی حکومت کے ترجمان نے واقعے پر بات نہیں کی۔ صوبائی حکومت کا ترجمان وفاق پر تنقید کے نشتر برسا رہا تھا۔
وفاقی وزیر نے سندھ حکومت سے سوال کیا کہ کیا سیہون شریف کی سیکیورٹی وفاقی حکومت کی ذمہ داری تھی؟ انہوں کہا کہ مزار پر اس قدر انتظامی غفلت تھی کہ واک تھرو گیٹ نہیں تھے، سیکیورٹی نہیں تھی، بجلی نہیں تھی، کیا یہ سب فراہم کرنا وفاقی حکومت کی ذمہ داری تھی؟
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ہم نے چیف سیکریٹری سندھ سے رابطہ کیا اور کچھ سوال اٹھائے تاہم چیف سیکریٹری کے پاس سیکیورٹی سے متعلق کوئی جواب نہیں تھا۔ صرف اتنا بتایا کہ ہم نے زخمیوں کو اس طرح اسپتالوں تک پہنچایا تھا، اس کے سوا وہ کسی اور سوال کا جواب نہ دے سکے۔
کراچی: پیپلزپارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ ملک میں مستقل امن و امان قائم کرنے کے لیے ردالفساد کے ساتھ آپریشن ردالنثار بھی ہونا چاہیے تاکہ حقیقی دہشت گردوں کو ختم کیا جاسکے۔
کراچی میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپیلز پارٹی کے سیکریٹری اطلاعات نے کہا کہ پاناما کیس جیسے مسئلے کے باوجود وزیر اعظم ملک سے باہر ہیں، اگر وہ باہر نہ ہوتے تو پاناما کا فیصلہ ہوجاتا۔
انہوں نے کہا کہ ماضی میں عدالتوں نے بیرون ملک ہونے کے باوجود وزیر اعظم کو ہٹایا، محمد خان جونیجو کو جس وقت عہدے سے ہٹانے کا فیصلہ کیا گیا وہ بیرون ملک تھے۔
مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ پیپلزپارٹی چاہتی ہے کہ عدالتوں نے جو رویہ ہمارے ساتھ رکھا وہی نوازشریف کے ساتھ بھی رکھا جائے تاہم وزیراعظم کی غیر موجودگی میں اُن کے خلاف فیصلہ آنا اچھی روایت نہیں، ہماری خواہش ہے کہ پاناما کے معاملے پر عدلیہ سرخرو ہو۔
آپریشن ردالفساد کے شروع ہونے پر مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ دہشت گردی سے خاتمے کے لیے مشترکہ حکمت عملی بنا کر دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کرنی ہوگی مگر وزیر داخلہ تو خود کالعدم جماعتوں کے سربراہان سے ملاقاتیں کرتے ہیں اور اُن کےلیے نرم گوشہ رکھتے ہیں۔
پی پی کے رہنماء نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے ردلفساد کے ساتھ ساتھ ردالنثار بھی ہونا چاہیے تاکہ ملک میں مکمل امن و امان آسکے اور وزارتیں سنھالنے والے مشکل کے وقت چھپ نہ سکیں۔
لاہور: سپریم کورٹ بار نے چوہدری نثار اور رانا ثنا اللہ سے فوری طورپر مستعفی ہونے اور وی آئی پیز کی سیکیورٹی پر مامور پولیس واپس بلانے کا مطالبہ کردیا اور کہا ہے کہ حالات حکومت کے کنٹرول سے باہر ہوچکے ہیں۔
اے آر وائی نیوز کے نمائندے عابد خان نے بتایا کہ سپریم کورٹ بار نے کہا ہے کہ امن و امان کے حالات انتہائی مخدوش ہوچکے ہیں خاص طور پر پنجاب میں حالات انتہائی خراب ہوچکے ہیں اس کی تمام تر ذمہ داری وفاقی اور پنجاب حکومت پر عائد ہوتی ہے اس لیے وفاقی وزیر داخلہ اور وزیر داخلہ پنجاب ذمہ داری قبول کرتے ہوئے مستعفی ہوجائیں۔
سیکریٹری سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن آفتاب باجوہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کے لیے ٹھوس اقدامات کیے جائیں، وی آئی پی شخصیات اور سیاست دانوں کی سیکیورٹی پر پولیس کی بھاری نفری تعینات ہے، حکومت فوری طور پر یہ سیکیورٹی واپس لے کر اسے عوام کے تحفظ پر لگائے۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ سیاست دان اور وی آئی پی شخصیات اپنی سیکیورٹی چاہتی ہیں تو اس کے اخراجات اپنی جیب سے برداشت کریں اور نجی گارڈز رکھیں۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی موجودہ لہر کو آہنی ہاتھوں سے کچل دیا جائے گا۔ معصوم جانوں کو نشانہ بنانے والوں کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے۔
وزیر داخلہ چوہدری نثار کا کہنا ہے کہ دہشت گردی کی نئی لہر باعث تشویش ہے۔ دہشت گرد بچ نہیں پائیں گے، آہنی ہاتھوں سے کچلا جائے گا۔
وزیر داخلہ کا کہنا ہے کہ معصوم جانوں کو نشانہ بنانے والوں کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے گا۔ دہشت گردی کے خلاف قومی عزم ہماری جیت اور دشمن کی شکست ہے۔ دہشت گردوں سے خوفزدہ نہیں۔ انہیں کچلنے کے لیے پرعزم ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ 3 سال میں پاکستان کی سرزمین دہشت گردوں پر تنگ کردی۔ دہشت گردوں نے بیرون ملک اپنے ہیڈ کوارٹرز اور ٹریننگ سینٹر بنا لیے ہیں۔ لاہور اور پشاور دھماکوں میں ملوث افراد کی نشاندہی کی جا چکی ہے۔
وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ افغان مہاجرین کو سہولت کار کے طور پر استعمال کیا جاتا ہے۔ دہشت گردی کو بنیاد بنا کر سیاست اور الزام تراشی نہ کی جائے۔
اسلام آباد : اسلام آباد میں بھی آن لائن ٹیکسی ایپ کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی۔ غیر قانونی طور پر چلنے والی متعدد گاڑیاں پکڑلی گئیں، وفاقی وزیرداخلہ نے موبائل ایپ ٹیکسی سروس پر پابندی کا نوٹس لے لیا، ڈپٹی کمشنرسے رپورٹ طلب کرلی۔
تفصیلات کے مطابق سندھ اور پنجاب کے بعد اسلام آباد میں بھی آن لائن ٹیکسی سروسز (کریم اور اوبر سروس) کے خلاف کارروائی شروع کردی گئی، ڈپٹی کمشنراسلام آباد نے متعلقہ حکام کو کارروائی کا حکم نامہ جاری کردیا۔
ڈی سی اسلام آباد نے کہا ہے کہ غیر رجسٹرڈ کمپنیاں عوام کے جان ومال کے تحفظ کے لئے مسائل پیدا کرسکتی ہیں، سیکرٹیری ٹرانسپورٹ نے بتایا ہے کہ غیرقانونی طور پر چلنے والی متعدد گاڑیاں پکڑلی گئیں ہیں۔
کارروائی کسی ایک کمپنی کے خلاف نہیں بلکہ تمام غیر رجسٹرڈ کمپنیوں کے خلاف ہوگی، دریں اثناء وزیر داخلہ چوہدری نثار علی نے موبائل ایپ ٹیکسی سروس پر پابندی کا نوٹس لے کر ڈپٹی کمشنر سے رپورٹ طلب کرلی۔
وزیرداخلہ کا کہنا ہے کہ عوام کو سستی اور معیاری سواری سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔