Tag: چوہدری نثار

  • سانحہ کوئٹہ میں پیش رفت کے بعد کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں،چوہدری نثار

    سانحہ کوئٹہ میں پیش رفت کے بعد کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں،چوہدری نثار

    اسلام آباد: وفاقی وزیرداخلہ چودھری نثار علی خان نے کہا ہے کہ سانحہ کوئٹہ کے ذمہ داران کے کچھ سراغ ملے ہیں اور پیش رفت کے بعد کچھ گرفتاریاں بھی ہوئی ہیں تاہم ابھی کوئی اعلان نہیں کر سکتا.

    تفصیلات کے مطابق قومی اسمبلی میں وزیرداخلہ چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سانحہ کوئٹہ میں جائے وقوعہ سے ملنے والی انگلیوں کے نشانات کی تصدیق اسی دن ہو گئی تھی،انگلیاں پشین کے رہائشی کی تھیں.

    انہوں نے مزید کہا کہ جائے حادثہ سے جو سر کا ایک حصہ ملا وہ اتنا مسخ تھا کہ ڈی این اے نہیں ہو سکتا تھا.

    ا س کے علاوہ جائے وقوعہ سے ملنے والے تصویروں سے بھی ملزم کی شناخت نہیں ہو سکی تاہم روزانہ کی بنیاد پر معاملے کی مانیٹرنگ کی جا رہی ہے اور روزانہ کی بنیاد پر آگے بڑھ رہے ہیں.

    چودھری نثار نے مزید کہا کہ سانحہ کوئٹہ میں انٹیلی جنس ایجنسوں کی بدولت کافی پیش رفت ہوئی.

    *اسلام آباد سےامریکی شہری گرفتار

    وزیر داخلہ نے نیشنل ایکشن پلان کے حوالے سے کہا کہ جلد تمام وزرائے اعلیٰ کو بلایا جائے گا.نیشنل ایکشن پلان کے 20نکات میں سے 9صوبوں سے متعلق ہیں،نیشنل ایکشن پلان پر بننے والی کمیٹی انتظامی ہے.

    چودھری نثارعلی خان نے کہا کہ امریکی شہری میتھیو کو چوبیس گھنٹے کے اندر ویزا جاری کرنے کی تحقیقات جاری ہیں،میتھیو کے معاملے پر جے آئی ٹی تشکیل دے دی ہے،سکیورٹی اداروں نے میتھیو کو ممنوعہ علاقے میں گھومتے ہوئے گرفتار کیا.

    واضح رہے کہ رواں ماہ اسلام آباد کے ایک گیسٹ ہاؤس سے امریکی شہری میتھیو کو حراست میں لے لیا گیا تھا.

  • بلاول بھٹوکا چوہدری نثارکو قانونی نوٹس بھجوانے کا فیصلہ

    بلاول بھٹوکا چوہدری نثارکو قانونی نوٹس بھجوانے کا فیصلہ

    کراچی: چیئرمین پاکستان پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے وفاقی وزیر داخلہ چوہدی نثارکو قانونی نوٹس بھجوانے کی ہدایت کردی.

    تفصیلات کے مطابق پاکستان پیپلز پارٹی کے سربراہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنے خلاف الزامات پر وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثار کے خلاف قانونی چارہ جوئی کا فیصلہ کرتے ہوئے وکلاء کو لیگل نوٹس بھجوانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں.

    ذرائع کے مطابق پاکستان پیپلزپارٹی کی جانب سے آئندہ چنددنوں میں وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارکو لیگل نوٹس بھجوا دیا جائے گا.

    یاد رہےکہ چند روزقبل چوہدری نثار نے پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ بلاول اور ماڈل ایان علی کے ایک ہی اکاونٹ سے ٹکٹ کی ادائیگی کا الزام لگایا تھا.

    واضح رہے انہوں نے کہا تھا کہ میری اور پیپلزپارٹی کی صلح کے لیے ایک ذمہ دار شخص آیا اور کہا کہ آپ کی اور پی پی میں صلح ہوسکتی ہے لیکن اس نے ایان علی کو بری کرنے اور ڈاکٹر عاصم کی رہائی کی شرط عائد کی تھی.

  • بھارت وضاحت کرے پاکستان کو کیا سبق دینا چاہتا ہے ، وزیر داخلہ

    بھارت وضاحت کرے پاکستان کو کیا سبق دینا چاہتا ہے ، وزیر داخلہ

    اسلام آباد: وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ بھارت دھمکیاں دیتا ہے اور مذاکرات کی بات کرتا ہے ساتھ ہی کشمیریوں پر ظلم بھی کرتا ہے،دنیا کے کسی بھی حصے میں ہماری تضحیک کی گئی تو جواب دوں گا، کشمیر میں ظلم پر بھارت کے خلاف میرے موقف کی تمام سیاسی جماعتوں نے تعریف کی مگر ایک سیاسی جماعت کو سانپ سونگھ گیا۔


    Nisar responds to Indian minister’s allegations by arynews
    اسلام آباد میں طویل پریس کانفرنس کرتے ہوئے چوہدری نثار کاکہنا تھا کہ بھارتی وزیر داخلہ راج ناتھ نے دورہ پاکستان سے واپسی پر راجیہ سبھا میں میری بات کا جواب دیا اور کہا کہ پاکستان سبق سیکھنے کے لیے تیار نہیں،بھارت کشمیر میں تسلط اور اجارہ داری کا سبق دینا چاہتا ہے؟ کاش وہ وضاحت کردیتے کہ کون ساسبق ہے۔

    انہوں نے کہا کہ بھارتی  وزیر داخلہ کی یہاں آمد پر کئی سیاسی جماعتوں نے مظاہرے کیے مگر وہ تہذیب کے دائرے میں تھے لیکن بھارتی میں لوگوں کا منہ کالا کردیا جاتا ہے، غلام علی، شہریار خان اور خورشید قصوری کا کیا قصور تھا؟ ان کی مثالیں سب کے سامنے ہیں۔

    انہوں نے کہا کہ کون کشمیر میں ظلم کررہا ہے، کون دھمکیاں بھی دے رہا ہے اور مذاکرات کے دروازے بند کررہا ہے، بھارتی میڈیا خود دیکھ لے، راج ناتھ مجھ سے ملنا نہیں چاہتے تھے تو میں بھی ان سے ملنے کے لیے بے تاب نہیں تھا، مذاکرات ہی مسائل کا حل ہیں،میرا احتجاج مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے ظلم کے خلاف تھا اور مہذب احتجاج تھا، راج ناتھ کی راجیہ سبھا میں تقریر کا جواب فوج سے نہیں پارلیمنٹ سے ہی آنا چاہیے تھا کچھ لوگ مجھ پر تنقید کرنے کی کوشش نہ کریں اور ہیرو نہ بنیں۔

    انہوں  نے کہا کہ کشمیر میں مظالم پر بھارت کے خلاف بات کی، تسلی ہے جو کچھ کیا وہ ملکی مفاد میں کیا ،مجھ پر تنقید کرنے والی سیاسی جماعت کچھ عرصہ قبل خود بھارت کے خلاف نعرے لگواتی تھی اور اب مجھ پر تنقید کی جارہی ہے، بھارتی وزیرداخلہ کے رویے پر ایک سیاسی جماعت نے خاموشی اختیار کیے رکھی،میں نے کسی کا نام لیے بغیر دہشت گردی کے خلاف اعدادو شمار پیش کیے۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کے پہلے چار نکات وزارت داخلہ اور بقیہ صوبائی اور دیگر وزارتوں سے متعلق ہیں،مجھ سے قبل کیس نے شناختی کارڈ اور پاسپورٹ منسوخ کیوں نہیں کیے؟اصل میں ایک جماعت نے مجھے ٹارگٹ کرلیا ہے،ایک ٹولہ کسی بھی واقعے کے بعد ہم پر تنقید کرتا ہے، کچھ لوگوں کو بھارت کے مفادات بہت عزیز ہیں، بھارت کے مفاد کا دفاع بھی یہی ٹولہ کرتا ہے۔

    میتھیو بیریٹ پر جاسوسی کا الزام نہیں تھا

    امریکی شہری میتھیو بیریٹ کے معاملے پر انہوں نے کہا کہ میتھیو سال 2011 میں پاکستان سے ڈی پورٹ ہوا، عدالتی حکم پر اسے جیل سے نکال کر ملک بدر کیا گیا، اس پر جاسوسی کا الزام نہیں تھا سیکیورٹی علاقے میں پایا گیا تھا۔

    پریس کانفرنس میں ان کا کہنا تھا کہ امریکی شہری کا ویزا فارم منگوایا ہے میتھیو نے پانچ سال بعد پھر ویزے کے لیے درخواست دی تھی،اسے ویزا دینے والوں کے خلاف سخت کارروائی ہو گی،غلطی کی نشاندہی کرنے والے کو ایک لاکھ روپے انعام دیا گیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ جے آئی ٹی رپورٹ کی روشنی میں امریکی شہری کو ڈی پورٹ کیا جائے گا اور جس نے امریکی شہری کو چھوڑا وہ حراست میں ہے۔

    3کروڑ 12لاکھ شناختی کارڈز کی تصدیق کی

    شناختی کارڈز کی تصدیق کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایک ماہ میں 3 کروڑ 12 لاکھ شناختی کارڈز کی تصدیق کی گئی، نادرا کی جانب سے لوگوں کے موبائل فون پر 48 لاکھ ایس ایم ایس  بھیجے، 33 لاکھ لوگوں نے نادرا سے خود رابطہ کیا، 30 ہزار لوگوں کی تصدیق نہیں ہوئی ان کے شناختی کارڈ ز بلاک کردیئے گئے ہیں اور تصدیق نہ ہونے والے لوگوں کے خلاف رواں ماہ کے آخر میں کارروائی ہوگی۔ انہوں نے بتایا کہ 14 غیر ملکیوں نے خود فون کر کے شناختی کارڈز اور پاسپورٹ واپس کیے۔

    پاکستان میں کوئی بھی کرپشن کے خلاف سنجیدہ نہیں

    انہوں نے کہا کہ عمران خان کہتے ہیں میری ریلی کرپشن کے خلاف ہے، پاکستان میں کرپشن کے خلاف کوئی بھی سنجیدہ نہیں، یہ صرف ایک ہتھیار ہے مخالفین کے خلاف ، بلاول کو کنٹینر پر چڑھانے سے قبل پوچھ لینا چاہیے تھا کہ بیٹا دبئی کے محلات کے لیے رقم کہاں سے آئی؟ ہم نے کبھی نہیں کہا کہ ایک میٹر ریڈر اس مقام تک کیسے پہنچا؟پی پی منع کردے کہ سرے محل آپ کا نہیں؟سوئس بینکوں میں پیسہ کس نے رکھا؟ایل پی جی کوٹا کس نے اپنے نام کرایا؟

    زرداری اور ایان علی میں کیا تعلق ہے؟

    انہوں نے پی پی اور آصف زرداری پر تنقید کی اور کہا کہ آخر ایان علی اور آصف زرداری میں کیا تعلق ہے؟ اس کے دفاع کے لیے مفت میں کیس لڑا جارہا ہے اور غریب آدمی کے دفاع میں یہ لوگ کھال کھینچ لیتے ہیں،بلاول اور ایان علی کے ایئرٹکٹس ایک ہی اکائونٹ سے جاتے ہیں۔

    پی پی سے صلح ایان علی و ڈاکٹر عاصم کی رہائی سے مشروط

    انہوں نے کہا کہ میری اور پی پی کی صلح کے لیے ایک ذمہ دار شخص آیا اور کہا کہ آپ کی اور پی پی میں صلح ہوسکتی ہے لیکن اس نے ایان علی کو بری کرنے اور ڈاکٹر عاصم کی رہائی کی شرط عائد کی۔

    رینجرز کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کی گرفتاری غلط تھی

    میں نے رینجرز کی جانب سے ڈاکٹر عاصم کو گرفتار کرنے کی مذمت کی اور کہاکہ یہ رینجرز کا اختیار نہیں اور اسی لیے اب ڈاکٹرعاصم نیب کے پاس ہیں،احتساب کرنا میرا کام نہیں، اس کے لیے نیب موجود ہے۔

    دہشت گرد فون پر کہتے ہیں کوئی پٹاخہ تو چھوڑو

    انہوں نے کہا کہ کوششوں کا نتیجہ ہے کہ دہشت گردی کم ہوگئی،دو برس میں 20 ہزار سے زائد آپریشن کیے، ملک میں دہشت گردی میں کمی آئی، یہ میں نہیں امریکی اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ کا بیان ہے،میرا کام انٹیلی جنس شیئرنگ کرنا ہے ، دہشت گرد آسان اہداف کی تلاش میں لگے رہتے ہیں اور فون کالز پر ایک دوسرے سے کہتے ہیں کہ ایک پٹاخہ تو چھوڑو، کچھ تو کرو،ہمارے دشمن سرحد پار چلے گئے ہیں، کم ضرور ہوئے لیکن ختم نہیں ہوئے۔

    ایک میٹر ریڈر اپوزیشن لیڈر کیسے بن گیا

    انہوں نے نام لیے بغیر کہا کہ دو اشخاص نے دھرنے کے دوران بد ترین بدتمیزی کی میں جواب دینا چاہتا تھا مگر وزیراعظم بیچ میں آگئے تو خاموش رہا، دونوں افراد سے کہتا ہوں کہ بیان بازی سے گریز کریں، مجھ پر الزامات لگانے والوں کو چیلنج کرتا ہوں۔بعدازاں انہوں نے اعتزاز احسن اور خورشید شاہ کو مذاکرے کا چیلنج دے دیا اور کہا کہ میں نے کبھی نہیں کہا کہ ایک میٹر ریڈر اپوزیشن لیڈر کیسے بن گیا؟ میڈیا میں بیان بازی سے گریز کرناچاہیے، ایک دوسرے پر الزامات عائد کرنے کاسلسلہ ختم کیا جائے معاملے کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے ورنہ مزید پریس کانفرنسز کروں گا۔

  • انٹیلی جنس ایجنسیوں کےخلاف دیے گئے بیان کی مذمت کرتا ہوں، چوہدری نثار

    انٹیلی جنس ایجنسیوں کےخلاف دیے گئے بیان کی مذمت کرتا ہوں، چوہدری نثار

    اسلام آباد: وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ ہم سب کو آپس میں اتحاد پیدا کر کے دہشت گردوں کو شکست دینی ہوگی ہماری جنگ فیصلہ کن مرحلے میں داخل ہوگئی ہے جس میں کامیابی کے لیے سیاسی جماعتوں کا اتحاد بہت ضروری ہے۔

    آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے بتایا کہ ملک میں شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کا عمل جاری ہے جس کے تحت اب تک ساڑھے تین کروڑ شناختی کارڈز کی تصدیق کی جا چکی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ 29 ہزار پاسپورٹس بھی منسوخ کیے جا چکے ہیں۔

    چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کے عمل کو تنقید کا شانہ بنایا گیا تاہم اب تک مطلوبہ ہدف سے ایک تہائی کارڈز کی تصدیق کی جاچکی ہے۔

    وفاقی وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ ڈرون حملوں میں ہلاک کئی افراد کے شناختی کارڈ 2004 میں پاکستان میں بنائے گئے۔ اسی طرح کئی غیر ملکی غیر متعلقہ افراد بھی یہاں آباد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلہ کے حل کے لیے ایک پارلیمانی کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔

    چوہدری نثار نے بتایا کہ شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کا عمل جاری ہے اور یہ مقررہ وقت میں پورا کرلیا جائے گا۔اب تک ساڑھے تین کروڑ شناختی کارڈز کی دوبارہ تصدیق کی جا چکی ہے۔ وہ قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کر رہے تھے۔

     چوہدری نثار علی خان نے وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کے بعد دوبارہ خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’پچھلے ڈھائی سالوں میں پاکستانی سیکورٹی کی صورتحال میں بہت بہتری آئی ہے ورنہ 2013 میں یومیہ 5 سے 6 دھماکے ہوتے ھے‘‘۔

    وفاقی وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا کہ ’’پہلے دھماکہ نہ ہونے پر خبر بنتی تھی اب دھماکہ ہونے پر خبر بنتی ہے، ہم نے اس تمام صورتحال پر سول ملٹری تعلقات بہتر بنائے اور اس میں ہمارے میاں محمد نوازشریف نے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا‘‘۔

    وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’’قوم کو یاد ہے جی ایچ کیو میں 36 گھنٹے حملہ ہوا، نیوی ائیرفورس سمیت ملک کی اہم املاک پر حملے کیے گئے جس کے بعد سول ملٹری نے ایک پیچ پر رہتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن شروع کیا‘‘۔

    وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف کا ماننا ہے کہ ’’مذاکرات کے ذریعے تمام مسائل حل کیے جاسکتے ہیں اس لیے ہم نے طالبان کے خلاف پہلے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جس کے بعد طالبان پہاڑوں سے اترے اور ہم سے دو تین نشتیں کیں مگر اس دوران ہمیں اندازہ ہوگیا کہ ہمارے ساتھ کھیل ہورہا ہے‘‘۔

    چوہدری نثار علی خان نے کہا کہ’’ کوئٹہ دھماکہ اندوہناک واقعہ تھا مگر اس کے بعد کل اسمبلی میں انٹیلی جنس اور سیکوریٹی ایجنسیز کے لیے ایسے الفاظ استعمال کیے گئے جو اُن کی تضحیک ہے اگر اس طرح کی آواز کسی دوسرے ملک کی اسمبلی سے آتی تو وہ بھی قابل مذمت تھی‘‘۔

    بطور وزیر داخلہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کےخلاف دیے گئے بیان کی مذمت کرتا ہوں، کاش اس ایوان میں دشمن ملک کے ایجنسیوں را اور این ڈی ایس کے خلاف اٹھتی مگر مجھے بہت افسوس ہوا کہ جمہوری لوگوں نے ملٹری کے خلاف اتنا زہر اگل دیا‘‘۔

    اس موقع پر میں صرف یہ التماس کرتا ہوں کہ ’’ہمیں اندرونی اور بیرونی دشمنوں کے خطرات کا سامنا ہے، ہمیں آپس میں اتحاد کر کے دشمن کی ہرسازش کو ناکام بنانا ہوگا‘‘۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہم سب کو مل کر آپریشن ضرب عضب کی مکمل حمایت کرنی ہوگی‘‘۔

    کوئٹہ دھماکے کے حوالے سے چوہدری نثار نے کہا کہ ’’اس سانحے کے کچھ شواہد ملے ہیں انٹیلی جنس اداروں کو جلد از جلد تحقیقات مکمل کر کے رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا ہے‘‘۔

  • پاکستان میں کسی ملک کی پراکسی وار نہیں لڑیں گے، محمود خان اچکزئی

    پاکستان میں کسی ملک کی پراکسی وار نہیں لڑیں گے، محمود خان اچکزئی

    اسلام آباد: قومی اسمبلی کے اجلاس میں محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان میں کسی ملک کی پراکسی وار نہیں لڑیں گے۔ انہوں نے سانحہ کے بعد چوہدری نثار کی غیر موجودگی پر بھی سوال اٹھا دیے۔

    تفصیلات کے مطابق آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں سربراہ پختونخوا ملی عوامی پارٹی نے ایک بار پھر متنازعہ بیان دے دیا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ کا را پر الزام لگانے سے کام نہیں چلے گا۔ ملک میں حالت جنگ نافذ کی جائے اور فیصلہ کیا جائے کہ ملک میں کسی کی پراکسی وار نہیں لڑی جائے گی۔

    کوئٹہ دھماکے کے شہدا کی مختلف شہروں میں نماز جنازہ ادا *

    محمود اچکزئی کا کہنا تھا کہ ہمارے شریف علیحدہ علیحدہ کوئٹہ پہنچے، ہم دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں۔

    کوئٹہ سانحہ کے بعد چوہدری نثار کی غیر موجودگی پر محمود خان اچکزئی کا کہنا تھا کہ آج وزیر داخلہ اور وزیر اعظم کو ایوان میں ہونا چاہیئے تھا۔ ایوان کو اصل حقائق سے آگاہ کیا جانا چاہیئے۔

    انہوں نے الزام لگایا کہ کوئٹہ دھماکہ انٹیلی جنس ایجنسیوں کی ناکامی ہے۔ وزیر اعظم انٹیلی جنس ایجنسیوں کے سربراہان کو انکوائری کا ٹاسک دیں۔

    کوئٹہ میں ہونے والے دہشت گردی کے بڑے واقعات *

    ان کا کہنا تھا کہ وہ آئندہ پارلیمنٹ میں فاتحہ خوانی نہیں کریں گے۔ کیا ایوان صرف دعاؤ ں کے لیے ہے؟

    واضح رہے کہ کل صبح کوئٹہ کے سول اسپتال میں خودکش دھماکہ ہوا تھا۔ دھماکے میں زخمی ہونے والے مزید 2 افراد آج دم توڑ گئے جس کے بعد شہدا کی تعداد 72 ہوگئی ہے۔

  • کشمیریوں پر مظالم کا تذکرہ، بھارتی وزیرداخلہ سارک کانفرنس چھوڑ کر فرار

    کشمیریوں پر مظالم کا تذکرہ، بھارتی وزیرداخلہ سارک کانفرنس چھوڑ کر فرار

    اسلام آباد: سارک کانفرنس کے دوران چوہدری نثار نے کشمیریوں پر مظالم کا تذکرہ کیا تو بھارتی وزیرداخلہ برداشت نہ کرسکے اور کانفرنس چھوڑ کر فرار ہوگئے۔

    اطلاعات کے مطابق سارک کانفرنس کے دوران وزیر داخلہ چوہدری نثار نے معصوم کشمیریوں پر تشدد اور دہشت گردی سے متعلق بات کی اور بھارتی کو آئینہ دکھایا تو بھارتی وزیر داخلہ برداشت نہ کرسکے اور سارک کانفرنس کا سیشن چھوڑ کر راہ فرار اختیار کی۔

    سارک کانفرنس میں تقریر کرتے ہوئے وزیرداخلہ نے کھل کر کشمیری باشندوں کی حمایت کی اور اس معاملے میں پاکستان کا واضح موقف پیش کیا اور کہا کہ سویلین کے خلاف کشمیر میں فوج کا استعمال کیا جارہا ہے جو انسانی حقوق کے قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔

    اس معاملے پر میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے چوہدری نثار کا کہنا تھاکہ پاکستان کے مؤقف کی درست ترجمانی کی کیوں کہ تحریک آزادی اور دہشت گردی میں بہت فرق ہے۔

  • چوہدری نثار کو تصادم کی سیاست راس نہیں آئے گی، پی پی

    چوہدری نثار کو تصادم کی سیاست راس نہیں آئے گی، پی پی

    کراچی: مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ آج سے قبل چوہدری نثار نے آرٹیکل 147 کی یہ تشریح نہیں کی، رینجرز کے معاملے پر چوہدری نثار کو تصادم کی سیاست راس نہیں آئے گی، رینجرز کو جو اختیارات دینے تھے دے دیے۔

    میڈیا سے گفت گو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رینجرز کے اختیارات کو متنازع کیوں بنایا جارہا ہے پہلے کیوں نہیں کہا گیا کہ اختیارات پورے سندھ میں دینے ہوں گے، پہلے بھی تو رینجرز کو اختیارات دیے تھے

    مشیر اطلاعات نے کہا کہ وفاق تصادم کی صورتحال پیدا کرے گا تو صوبے کا نقصان ہوگا اور تصادم کی صورتحال وفاق کے لیے بہتر نہیں ہوگی، وفاق صوبائی حکومت کو آج بھی دھمکیاں دے رہا ہے، ایک خاص علاقے کے لیے رینجرز کو اختیارات دینے کا مطالبہ پوری قوم نے کیا تھا۔

    انہوں نے مزید کہا کہ معاملے میں ڈیڈ لاک پیدا نہیں کررہے، ایک وفاقی وزیر نے اسے انا کا مسئلہ بنالیا ہے، رینجرز کو سندھ بھر میں اختیارات دینے کے لیے قانونی مقاصد پورے کرنے ہوں گے۔

    سینیٹر اعتزاز احسن نے بھی اس معاملے پر کہا ہے کہ وفاق میں بیٹھے چند افراد نے رینجر زکے معاملے کو انا کا مسئلہ بنالیا ہے۔

  • تحفظ پاکستان ایکٹ میں عدم توسیع، مدت ختم ہوئے15روز گزر گئے

    تحفظ پاکستان ایکٹ میں عدم توسیع، مدت ختم ہوئے15روز گزر گئے

    کراچی: سندھ میں رینجرز اختیارات کے معاملے پر بیانات دینے والی وفاقی حکومت تحفظ پاکستان ایکٹ میں توسیع کرنا بھول گئی۔

    تفصیلات کے مطابق سندھ میں رینجرز کو اختیارات دینے کے حوالے سے وفاق نے سندھ حکومت پر کافی زور دیا لیکن خود وفاقی حکومت تحفظ پاکستان ایکٹ میں توسیع کرنا بھول گئی۔

    تحفظ پاکستان ایکٹ دو ہزار چودہ کو ختم ہوئے پندرہ سے زائد روز گزر چکے لیکن اس کی توسیع کے لیے وفاق کی جانب سے کوئی قدم نہیں اٹھایا گیا ۔

    ایکٹ کی مدت ختم ہوتے ہی ملک بھر میں قائم فوجی عدالتیں عملی طور پر تحلیل اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اختیارات ختم ہوچکے ہیں، لیکن قانون کی مدت میں توسیع نہ ہونا نیشنل ایکشن پلان پر سوالیہ نشان ہے۔

    واضح رہے کہ تحفظ پاکستان آرڈیننس (پی پی او) کی مدت پندرہ جولائی کو ختم ہوگئی تھی تاہم اس حوالے وزیراعظم نے وزیرداخلہ کو آرڈیننس میں توسیع کے لیے سیاسی جماعتوں کو راضی کرنے کا ٹاسک بھی دیا تھا۔

    تحفظ پاکستان آرڈیننس یعنی پی پی او(پاکستان پروٹیکشن آرڈیننس) کو وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد نافذ کیا گیا تھا جس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی اداروں کے اختیارات میں اضافہ کرنا تھا تاکہ ملک میں امن کے قیام میں مدد مل سکے اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑا جاسکے۔

    اس آرڈیننس کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے تمام ارکان نے متفقہ رائے سے منظور کیا تھا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے دستخط شامل تھے، آرڈیننس کے تحت سیکیورٹی اداروں کو کسی بھی مشتبہ شخص کو 90 روز کے لیے حراست میں رکھنے کا اختیار دیا گیا تھا تاہم آرڈیننس کی منظوری کے بعد سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں پر کئی سیاسی جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آرڈیننس کے غلط استعمال کا موقف ظاہر کیا تھا ، ان جماعتوں کی طرف سے آرڈیننس کی توسیع میں مزاحمت سامنے آنے کی توقع ہے۔

  • تحفظ پاکستان آرڈیننس کی مدت ختم،توسیع کے لیے وزیرداخلہ کو ٹاسک

    تحفظ پاکستان آرڈیننس کی مدت ختم،توسیع کے لیے وزیرداخلہ کو ٹاسک

    اسلام آباد: تحفظ پاکستان آرڈیننس (پی پی او)کی مدت جمعرات کی رات بارہ بجے ختم ہوگئی، وزیراعظم نے وزیرداخلہ کو آرڈیننس میں توسیع کے لیے سیاسی جماعتوں کو راضی کرنے کا ٹاسک دے دیا۔

    Pakistan Protection Ordinance to expire today by arynews

    تفصیلات کے مطابق تحفظ پاکستان آرڈیننس یعنی پی پی او(پاکستان پروٹیکشن آرڈیننس) کو وزیراعظم نواز شریف کی ہدایت پر تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت کے بعد پارلیمنٹ سے منظوری کے بعد نافذ کیا گیا تھا جس کا مقصد دہشت گردی کے خلاف سیکیورٹی اداروں کے اختیارات میں اضافہ کرنا تھا تاکہ ملک میں امن کے قیام میں مدد مل سکے اور دہشت گردوں کے نیٹ ورک کو توڑا جاسکے۔

    ppo-02

    جمعرات کی رات بارہ بجے اس آرڈیننس کی مدت ختم ہوگئی جس پر وزیراعظم نوازشریف نے آرڈیننس میں توسیع کے لیے وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کو ٹاسک دے دیا۔وزیراعظم نے چوہدری نثار کو سیاسی جماعتوں سےمشاورت کی ہدایت کی ہے کہ وہ تمام سیاسی جماعتوں کو اس آرڈیننس کو توسیع دینے پر راضی کریں اور کسی بھی جماعت کو اس آرڈیننس پر تحفظات ہوں تو انہیں دور کرنے کے لیے اقدامات کیے جائیں۔

    rangers-01

    یاد رہے کہ اس آرڈیننس کو قومی اسمبلی اور سینیٹ کے تمام ارکان نے متفقہ رائے سے منظور کیا تھا جس میں تمام سیاسی جماعتوں کے دستخط شامل تھے ۔آرڈیننس کے تحت سیکیورٹی اداروں کو کسی بھی مشتبہ شخص کو 90 روز کے لیے حراست میں رکھنے کا اختیار دیا گیا تھا تاہم آرڈیننس کی منظوری کے بعد سیکیورٹی اداروں کی کارروائیوں پر کئی سیاسی جماعتوں نے تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آرڈیننس کے غلط استعمال کا موقف ظاہر کیا تھا ، ان جماعتوں کی طرف سے آرڈیننس کی توسیع میں مزاحمت سامنے آنے کی توقع ہے۔

    police-03

  • چوہدری نثار پاناما لیکس آپ کو نہیں چھوڑے گا، مولا بخش چانڈیو

    چوہدری نثار پاناما لیکس آپ کو نہیں چھوڑے گا، مولا بخش چانڈیو

    کراچی : مشیر اطلاعات سندھ مولا بخش چانڈیو نے کہا ہے کہ چوہدری نثار آپ جتنی بھی تنقید کریں پاناما لیکس آپ کو نہیں چھوڑے گا، تفصیلات کے مطابق پاناما لیکس اور کرپشن کے معاملات پر سیاسی بازار گرم ہے۔

    سیاستدانوں کی جانب سے ایک دوسرے پر حملے جاری ہیں ۔چوہدری نثار نے سرے محل کا معاملہ اٹھایا تو مولا بخش چانڈیو نے جدہ جانے کا معاملہ اٹھادیا۔

    انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ چوہدری نثار کو سرے محل اتنا عرصہ کیوں نہیں یاد آیا؟ ہم نے دن کی روشنی میں این آر او کیا، ہم رات کے اندھیرے میں معاہدہ کرکے جدہ نہیں گئے۔

    ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں ایک افطار ڈنر کی تقریب میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ وزیر داخلہ چودھری نثار ہم سے ٹکرانے کا خیال دل سے نکال دیں ۔

    انہوں نے متنبہ کیا کہ اگر ہم سے الجھو گئے تو چین سے نہیں بیٹھو گے۔ نواز شریف ہم سے بگاڑ کر ہوا کا ایک جھونکا بھی برداشت نہیں کر سکیں گے۔

    انہوں نے کہا کہ پہلے چودھری نثار اپنے لیڈر کو وطن واپس تو لائیں اس کے بعد کوئی اور بات کریں ۔ ان کا کہنا تھا کہ معلوم نہیں چودھری نثار کس کے کہنے پر اپنی ہی حکومت کیخلاف صف بندی کر رہے ہیں۔

    پیپلز پارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار شریف خاندان کی منی لانڈرنگ کو جوابی الزامات کے ذریعے چھپا نہیں سکتے، وہ جھوٹے الزمات کےبجائےعدالت آئیں، انہیں ماضی طرح مایوسی اورشرمندگی کےسوا کچھ حاصل نہیں ہوگا۔

    قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی کی قیادت کیخلاف بیان بازی کرنے سے چوہدری نثار کا وزیراعظم بننے کاخواب پورا نہیں ہوگا۔

    مولا بخش چانڈیو بولے کہ چوہدری نثار پہلے ہمیں کہتے تھے کہ عمران خان کا ساتھ چھوڑدو اب عمران خا ن کو کہہ رہے ہیں کہ پیپلزپارٹی کا ساتھ چھوڑ دو۔