اسلام آباد : سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے رہنماؤں کے اصرار کے باوجود ورکرز کنونشن سے خطاب نہ کیا، وہ وزیراعظم کی تقریر کے دوران خاموشی سے اٹھ کر چلے گئے۔
تفصیلات کے مطابق ن لیگ کے ورکرز کنونشن اجلاس میں پارٹی اختلافات نہ چھپ سکے، ایک چھت تلے جمع پارٹی رہنماؤں کی سوچ الگ الگ دکھائی دی۔
چوہدری نثار نے بھی نااہل شخص کو پارٹی کا صدر بنانے میں اپنا حصہ تو ڈال دیا لیکن شاید کچھ ناراض سے تھے اسی لئے پچھلی نشست پر نظر آئے۔
پارٹی میں ہمیشہ صف اول میں نظر آنے والے چوہدری نثار ورکرز کنونشن اجلاس میں سب سے پیچھے الگ تھلگ اور خاموشی سے بیٹھے رہے۔
انہوں نے وزیراعلیٰ بلوچستان نواب ثناءاللہ زہری اور امیر مقام کے علاوہ کسی سے بات نہ کی، نواز شریف، شہباز شریف اور خواجہ سعد رفیق کے بارہا اصرار کے باوجود چوہدری نثارعلی تقریر کرنے کیلئے تیار نہیں ہوئے۔
جس وقت وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نواز شریف کی شان میں قصیدہ گوئی کر رہے تھے تو چوہدری نثارکے چہرے پر بیزاری عیاں تھی، تالیوں کی گونج میں سعد رفیق نے نواز شریف کو دعوت خطاب دی تو چوہدری نثار اٹھے تو ضرور مگر استقبال کیلئے نہیں بلکہ تقریب سے جانے کیلئے۔ وہ اٹھے اور چپ چاپ چلے گئے۔
علاوہ ازیں دوران تقریب گورنر کے پی کے کو اہمیت نہیں دی گئی اور ان کی جگہ شاہ سے زیادہ شاہ کے وفادار امیر مقام کو اسٹیج پر بٹھادیا گیا جس پر مہتاب عباسی ناراض ہوگئے، نواز شریف کے کہنے کے باوجود وہ اسٹیج پرنہیں آئے۔
اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے ترجمان نے وزیر خارجہ خواجہ آصف کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہاہے کہ بیانات سے دنیاکےسامنے تماشانہیں لگاناچاہیے، ہم خود اپنے بیانات کی وجہ سے بیرونی طاقتوں کو مواقع فراہم کرتے ہیں وہ اپنے ناکامیوں کا ملبہ ہم پر ڈال دے۔
ترجمان چوہدری نثار نے ایک جاری بیان میں کہا کہ حساس معاملات پرحقائق، ریکارڈ کےمطابق بات ہونی چاہئے، دہشت گردی کیخلاف ہماری 26ہزارشہادتیں اور100ارب ڈالر کا نقصان ہوا۔
نقصانات کے باوجود پاکستان کو تنقید اور تضحیک کا نشانہ بنایا جاتا ہے، ہم خود اپنے بیانات،رویوں کی وجہ سے اپنے پیچھے پڑے ہیں، ہم بیرونی طاقتوں کو موقع دیتے ہیں کہ وہ ہمارامذاق اڑائیں اور ناکامیوں کا بوجھ بھی ہم پرڈال دیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ ہمارےملک کے وزیرخارجہ اور داخلہ کہہ رہے ہیں کہ پاکستان ڈومور کرے، یہ دونوں حضرات گزشتہ ساڑھے چارسال سے وزیر ہیں، کیا انہوں نے کبھی کابینہ یا سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں یہ بات کہی؟
وزیر موصوف کو علم ہے کہ ان کے اس بیان کی بھارت میں کتنی پذیرائی ہوئی ہے؟ انہوں نے کہا کہ وزراء کا کام بیان دینا نہیں بیماری کا علاج کرنا ہے۔
ترجمان سابق وزیر داخلہ نے کہا کہ کیاداخلی سلامتی میں جون2013اورآج زمین آسمان کافرق نہیں؟ صورتحال میں بہتری اللہ کےکرم اورمشترکہ کوششوں سے ہے۔
اسلام آباد : سابق وزیر داخلہ اورمسلم لیگ نون کے رہنما چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ مریم نواز کو لیڈر تسلیم نہیں کرتا، بچے بچے ہوتے ہیں انہیں لیڈر کیسے مانا جاسکتا ہے، اختلافات کے باوجود نواز شریف کے ساتھ چلا جاسکتا ہے۔
مریم نواز اور بے نظیر بھٹو میں بہت فرق ہے
ان خیالات کا اظہار انہوں نے نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا، چوہدری نثار نے کہا کہ مریم نواز کا کردارصرف نوازشریف کی بیٹی کا ہے، جب مریم باضابطہ سیاست میں آئیں گی، ان کا پروفائل بنے گا تو لوگ فیصلہ کرینگے، مریم نواز اور بے نظیر بھٹو میں بہت فرق ہے، بےنظیر بھٹو کا معاملہ مریم نواز سے قطعاً مختلف ہے، بےنظیر بھٹو نے ذوالفقار علی بھٹو کے قتل کے بعد گیارہ سال تک مصبیتیں جھیلیں۔
مخصوص وجہ پر وزارت چھوڑنے کا فیصلہ کیا
چوہدری نثار نے انکشاف کیا کہ شاہد خاقان عباسی کو ان کی مشاورت سے وزیر اعظم بنایا گیا, ان کا کہنا تھا کہ مخصوص وجہ پر میں نے وزارت چھوڑنے کا فیصلہ کیا تھا، ایک خاص موقع پر بہت مایوس ہوا تو سیاست چھوڑنے کا کہہ دیا تھا.
اس بیان کو سیاق وسباق سے ہٹ کر پیش کیا گیا، اس وقت مجھے کہا گیا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ آنے دیں، میں نے کہا تھا کہ فیصلہ نوازشریف کےحق میں آئے یا ان کے خلاف، استعفیٰ دے دونگا، پہلے مجھے آسمان پر پہنچایا گیا، پھر تنقید شروع ہوگئی، وزارت داخلہ کس کواچھی نہیں لگتی؟
شہبازشریف پارٹی صدارت کیلئے موزوں امیدوار ہیں
چوہدری نثار کے بقول وہ نواز شریف کے بعد پارٹی کا سینیر ترین رکن ہیں، پارٹی میں گروپ بندی کا سوچ بھی نہیں سکتے۔ چوہدری نثار نے کہا کہ نوازشریف کے بعد شہبازشریف پارٹی صدارت کیلئے موزوں امیدوار ہیں۔ ووٹ کے تقدس پر نواز شریف کے ساتھ ہوں لیکن طریقہ کارسے متفق نہیں، میری کوشش رہی ہے کہ نوازشریف کو صحیح ان پٹ دیا جائے۔
عمران خان پرانے دوست اور شریف آدمی ہیں
چوہدری نثار نے عمران خان کو پرانا دوست اور شریف آدمی قرار دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان سے کافی قربت رہی ہے اسکول کے زمانے سے ہم ساتھ ہیں، ہماری بہت سی چیزیں مشترک ہیں، اس بات پر پارٹی میں بھی مجھے پیٹھ پیچھے تنقید کا سامنا رہا۔
پرویز مشرف کو ہم نے باہر نہیں جانےدیا
ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے بتایا کہ پرویز مشرف کو سب سے پہلےٹرائل کورٹ نے باہرجانےکی اجازت دی، سپریم کورٹ نے بھی مشرف کو باہرجانے کی اجازت دے دی تھی، اس فیصلے کے اگلے روز مشرف نے باہر جانے کی تیاری کی، تیاری کےباوجود مشرف کو ہم نے باہر نہیں جانےدیا۔
نیشنل ایکشن پلان اور کراچی آپریشن میں نے شروع کیا
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ نیشنل ایکشن پلان کسی نے نہیں بلکہ میں نے بنایا، پلان کی تیاری کیلیے ایک ہفتہ ملا،5 دن میں کام مکمل کیا، وزیرستان کا آپریشن نیشنل ایکشن پلان میں نہیں ہے، اس کے علاوہ کراچی کا آپریشن فوج یا رینجرز نے نہیں بلکہ میں نے ہی شروع کیا، پہلےجنرل رضوان اختر اور پھر میجر جنرل بلال اکبر کراچی آپریشن کو اچھے طریقے سے آگے لے کرگئے۔
پاکستان کی سالمیت کو اندرونی و بیرونی دونوں خطرات لاحق ہیں
چوہدری نثار کا مزید کہنا تھا کہ آرمی چیف اگر میرا بھائی بھی آئے تو وہ پہلا کام ادارے کےمفاد میں کرے گا۔
آرمی چیف کو ادارے کیلیے بھی کام کرنا پڑتاہے اور حکومت کےساتھ بھی ۔نوازشریف کو سمجھانے کی کوشش کی تھی کہ کوئی آرمی چیف’اپنابندا‘نہیں ہوسکتا، سول ملٹری تعلقات کو مشاورت سے بہتری کی طرف لے جا سکتےہیں، وزیراعظم سمیت 5 افراد جانتےہیں کہ پاکستان کی سالمیت کو اندرونی و بیرونی دونوں خطرات لاحق ہیں، یہ بلیک اینڈ وائٹ ہائی پروفائل انٹیلی جنس رپورٹ ہے۔
وزیر خارجہ کے بیان کے بعد ملک کو کسی دشمن کی ضرورت نہیں
وزیرخارجہ کے اپنے گھر کی درستگی سے متعلق بیان سے اختلاف ہے، ایسے بیان کے بعد پاکستان کو کسی دشمن کی کیاضرورت رہ گئی، میرا بطور وزیرداخلہ سب سے رابطہ رہتا تھا، سب سےتعلقات ہیں، کبھی وزارت خارجہ کا امیدوارنہیں رہا، میں نے کبھی نوازشریف سے وزارت خارجہ کی ڈیمانڈ نہیں کی۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا ہے کہ نواز شریف سے زیادہ تر اختلافات پچھلےادوار میں پالیسی کی وجہ سےآئے، خاندانی پس منظر فوجی ہونے پر فخر ہے، سوشل نہیں ہوں اس لیے مخالفین مجھے مغرور کہتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے نجی ٹی وی چینل کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کیا، چوہدری نثار نے کہا کہ حکومت وقت نے میری بہت مخالفت کی لیکن میرےحلقے نے میرا بھرپور ساتھ دیا۔
خود کو انتہائی گناہ گارانسان سمجھتا ہوں، دشمنی بھی لمبی نبھاتاہوں اور دوستی بھی، فوج سے ہماری کوئی لڑائی نہیں اور نواز شریف کی رخصتی میں بھی فوج کا کوئی کردار نہیں۔
جب میں نے محسوس کیا کہ مجھےجان بوجھ کر مشاورت سے الگ رکھاجارہا ہے تو اس کا ذکر کابینہ میں کیا، بہت سی چیزوں کا پوسٹ مارٹم کیا لیکن نوازشریف سے اختلافات کا ذکر میں نے کبھی نہیں کیا۔
میں سمجھتا ہوں کہ سچ بات کی جائے خوشامد نہیں، تلخ سے تلخ بات کی کبھی نوازشریف کےچہرے ناراضگی نہیں آئی، حالیہ 3 سے 4 سال کے دوران نوازشریف سے اختلافات آئے۔
سپریم کورٹ سے محاذ آرائی سے ہماری پوزیشن کمزور ہوگی
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ سے محاذآرائی کرکے مقاصدحاصل نہیں کیے جاسکتے، محاذ آرائی سے ہم اپنی پوزیشن بہتر نہیں بلکہ اور کمزور کریں گے، محاذآرائی کر کے کوئی سیاسی مقاصد حاصل نہیں کیے جا سکتے۔
اب بھی وقت ہے کہ محاذ آرائی کو ترک کر کے ملک کو بین الاقوامی خطرات سے بچایا جاسکے، میری رائے ہے کہ ابھی پانی سر کے قریب ہے۔
ڈان لیکس پر ابتدائی رپورٹ آرمی نے دی تھی اور اس کی وزیراعظم سکریٹریٹ کے تحت آئی بی نے تصدیق کی، ڈان لیکس پرحکومت کےحق میں صرف میں بولا۔
اسحاق ڈار نے ڈان لیکس کی انکوائری میں مجبوری ظاہرکی، ان کی خواہش تھی کہ ڈان لیکس انکوائری میں اور اسحاق ڈار کریں، میں نے آئی بی کی رپورٹ پر زبانی رپورٹ دی۔
پرویز مشرف نے مجھ سے ملنے کی درخواست کی تھی
ایک سوال کے جواب میں چوہدری نثار نے کہا کہ نظربندی میں پرویز مشرف نے ملنے کی درخواست کی تھی میں نےانکارکیا، پرویز مشرف نے میرے حلقےکو دو حصو ں میں تقسیم کردیا۔
ایان علی کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ ایان علی کا کیس وزارت داخلہ نہیں بلکہ وزارت خزانہ کے پاس تھا، وہ ہمیں لکھتے تھے کہ ای سی ایل پر نام ڈال دیں ہم ڈال دیتے تھے جب نکالنے کا کہتے تھے تو نکال دیتے تھے۔
ڈاکٹرعاصم کے معاملےمیں بھی میرا کوئی کردارنہیں تھا، رینجرز نے کراچی میں امن کیلئے بہت بڑاکام کیا ہے۔
اسلام آباد : سابق وزیراطلاعات ونشریات پرویز رشید کا کہنا ہے کہ ڈان لیکس کی رپورٹ بالکل پبلک ہونی چاہیے۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیرداخلہ چوہدری نثارعلی خان کے ڈان لیکس کی رپورٹ کو پبلک کرنے کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے سابق وزیراطلاعات ونشریات پرویز رشید نے کہا کہ ڈان لیکس کی رپورٹ بلکل منظرعام پرآنی چاہیے۔
سابق وزیراطلاعات کا کہنا ہے کہ میری نوکری تو پہلے ہی چھین لی گئی تھی اور ڈان لیکس پر جے آئی ٹی بننے سے پہلے ہی مجھے نکال دیا گیا تھا۔
پرویز رشید نے کہا کہ جنہوں نے ڈان لیکس رپورٹ لکھی ہوگی انہوں نے میرے نکالے جانے کی وجہ کو اچھی طرح ثابت کیا ہوگا۔
اپنی وزارت داخلہ کے ہوتے ہوئے ہمارے خلاف فیصلے آئے‘ پرویز رشید
خیال رہے کہ گزشتہ دنوں سابق وزیراطلاعات پرویز رشید کی جانب سے یہ بیان سامنےآیا تھا کہ اپنی وزارت داخلہ کے ہوتے ہوئے ہمارے خلاف فیصلے ہوئے۔
بعدازاں سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا تھا کہ پرویزرشید معصوم ہیں تو ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرلانےکامشورہ دیں، معلوم نہیں کچھ لوگوں نےاپنی غلطی کابوجھ وزارت داخلہ پر کیوں ڈال دیا۔
اس سے قبل گزشتہ دنوں اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان کا کہنا تھا کہ میں نے کوئی خبر لیک نہیں کی، غلط فہمیوں کو دور کرناچاہتا ہوں، ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہیے۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز پریس کانفرنس کرتے ہوئے ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ ڈان لیکس پر فیصلے کا اختیار وزیراعظم کے پاس تھا اور ڈان لیکس یا کوئی اور انکوائری کو دوبارہ کھولنا حکومت کی اپنی صوابدید پر ہے اس میں پاک فوج کا کوئی اختیار یا کردار نہیں ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں وزیر اطلاعات و نشریات پرویز رشید کو وزارت سے برطرف کردیا گیا تھا اور اس حوالے سے سرکاری اعلامیہ بھی جاری کردیا گیا تھا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔
کراچی: صوبائی وزیر منظور وسان نے پیش گوئی کی ہے کہ چوہدری نثار کا سیاسی مستقبل تاریک جبکہ بلاول کا مستقبل روشن ہے اور ملک میں صورت حال ٹکراؤ کی طرف جارہی ہے۔
ان خیالات کا اظہارانہوں نے وزیراعلیٰ ہاؤس کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کیا، اپنے خوابوں کے حوالے سے پیش گوئیاں کرنے والے سندھ کے صوبائی وزیر منظور وسان کا کہنا تھا کہ چوہدری نثار کا سیاسی مستقبل خسارے میں دیکھ رہا ہوں۔
ان کا کہنا ہے کہ بلاول بھٹو کا مستقبل روشن ہے جبکہ آئندہ کے سیاسی منظر نامے میں عمران خان نہیں ہیں، وزیر صنعت سندھ نے اپنی گفتگو میں کچھ سیاسی رہنماؤں کو مفید مشورے بھی دے ڈالے۔
انہوں نے کہا کہ چوہدری نثارکو میرا مشورہ ہے کہ وہ باربار پریس کانفرنسز نہ کریں بلکہ اپنے ترجمان کے ذریعے سے ہی اپنےجذبات کا اظہارکرتے رہا کریں۔
منظور وسان نے مزید پیش گوئی کی کہ چوہدری نثاراور شہبازشریف کی وزیراعظم بننے کی خواہش کبھی پوری نہیں ہوگی، ملک میں صورتحال ٹکراؤ کی طرف جارہی ہے، ن لیگ کے قومی اداروں سے ٹکراؤ کے نتیجے میں آئندہ عام انتخابات تاخیر کا شکار ہوسکتے ہیں۔
نااہل وزیراعظم نوازشریف کی ہٹ دھرمی جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی پلاننگ ہوسکتی ہے، میرا نوازشریف کو مخلصانہ مشورہ ہے کہ وہ جمہوریت کی خاطر قومی اداروں سے ٹکراؤ کی پالیسی ترک کردیں، ان کا کہنا تھا کہ اگر نوزاشریف بیرون ملک علاج کے لیے چلے جائیں تو جیل جانے سے بچ سکتے ہیں۔
متحدہ قومی موومنٹ کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ خفیہ طاقتیں متحدہ کے تمام دھڑوں کو الیکشن سے پہلے متحد کریں گی، بھگوڑوں کو متحد کرنے کا مقصد پیپلزپارٹی کا مخالف میدان میں اتارنا ہے۔
سندھ کے وزیر صنعت و تجارت کا کہنا تھا کہ آل پارٹیز کانفرنس کے بہانے متحدہ کے ناراض دھڑے پھر ملنے لگے ہیں، متحدہ پاکستان اور لندن پہلے سے ہی ایک ہیں، چار ماہ پہلے بھی میں نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ متحدہ کے سارے دھڑے ایک ہی ہیں اب پی ایس پی ، متحدہ اور مہاجر بھی ان کے ساتھ ایک ہوجائیں گے۔
اسلام آباد : چوہدری نثار کی پریس کانفرنس سے پہلے کسی سیاسی طوفان کی پیش گوئیاں کی جاتی رہیں لیکن کھودا پہاڑ نکلا چوہا کے مصداق ان کی پریس کانفرنس کوئی بڑا دھماکہ نہ کرسکی۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ کی جانب سے ایک دن قبل پریس کانفرنس کے اعلان کے بعد یہ توقع کی جارہی تھی کہ وہ صحافیوں سے گفتگو میں کوئی بڑا دھماکہ کرنے جارہے ہیں لیکن ایسا کچھ بھی نہ ہوا۔
چوہدری نثار نے پرویز رشید کے بیان کا بھی کوئی خاص جواب نہیں دیا، پریس کانفرنس کے دوران سابق وزیر داخلہ صحافیوں کے کئی سوالات بھی ٹال گئے۔
صحافتی حلقوں میں یہ سوال گردش کررہا تھا کہ کیا چوہدری نثار کھل کرسامنے آرہے ہیں؟ کیا پریس کانفرنس میں پرویز رشید کو منہ توڑ جواب دیا جائےگا؟ لیکن چوہدری نثار کی پریس کانفرنس کھودا پہاڑ نکلا چوہا ثابت ہوئی۔
سابق وزیرداخلہ کو پرویزرشید کے الزامات اورڈان لیکس سےمتعلق انکشافات کرنا تھے لیکن وہ کئی سوالات کے باؤنسرز پرڈک کرتے رہے۔
چوہدری نثار نے گزشتہ روزپرویز رشید کے بیان پر ترجمان کے ذریعے رد عمل دیا تھا، انہوں نے پریس کانفرنس میں اس کا حوالہ تو دیا لیکن سابق وزیر داخلہ نے کھل کر کچھ بھی نہ کہا۔
ایک صحافی کے سوال پر چوہدری نثارجھنجلا گئے اورجواب دیئے بغیر ہی وہاں سے روانہ ہوگئے۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔
اسلام آباد : سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثارعلی خان نے کہا ہے کہ میں نے کوئی خبر لیک نہیں کی، غلط فہمیوں کو دور کرناچاہتا ہوں، ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہئے، عدالت کا تحریری فیصلہ ملا تو پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے سے نہیں روکا۔
یہ بات انہوں نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہی، انہوں صحافیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی خبر آپ تک پہنچے تو مجھ سے تصدیق ضرور کرلیا کریں، کابینہ میں شامل نہ ہونے کی وجہ بھی آپ سب کے سامنے رکھوں گا۔
انہوں نے کہا کہ میں اپنی کارکردگی کو سیاست کی نذر نہیں ہونے دینا چاہتا، بہت سے معاملات کا ذکر ضرور کیا مگر کبھی اپنے منہ میاں مٹھونہیں بنا، سوا چار سال تک میرے دور میں جو کچھ ہوا وہ آپ کے سامنے رکھنا چاہتا ہوں۔
چوہدری نثار نے کہا کہ بہت سےذی شعور لوگوں کو وزارت داخلہ کےاختیارات کا علم ہی نہیں ہے، پالیسی کی نگرانی وزارت داخلہ کی ذمہ داری ہوتی ہے، وزارت داخلہ کے پاس کوئی ایگزیکٹیو اختیارات نہیں تھے۔
ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہئے
چوہدری نثار نے کہا کہ ڈان لیکس کی انکوائری حکومت کےحکم پر ہوئی، میں یہ سمجھتاہوں ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرآنی چاہئے، وزارت سے کوئی الگ ہوتا ہے تو کوئی نہ کوئی وجہ ضرور ہوتی ہے، ان حالات میں اگر وجہ بتا دیتا تو پارٹی کو نقصان پہنچتا، وزارت چھوڑنے کی وجوہات پر بات کی تو پارٹی کو نقصان ہوگا، پارٹی اور پارٹی کی لیڈرشپ دونوں مشکل میں ہیں،
چوہدری نثار کا کہنا تھا کہ ٹیسٹ کرکٹ میں کسی کو دلچسپی نہیں سب ٹی20پر توجہ دیتے ہیں، شروع میں ایک شخص آیا اور اس نے کافی ہنگامہ کیا، اس شخص کے ہنگامے کی ذمہ داری بھی مجھ پر ڈالی گئی جبکہ امن وامان کی مکمل ذمہ داری صوبائی حکومتوں کی ہوتی ہے۔
کوئی بھی اچھا کام ہو سب آجاتے ہیں، ورنہ ذمہ داروزارت داخلہ ہوتی ہے
ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی اچھا کام ہو سب آگے آجاتے ہیں، غلط کام ہو تو وزارت داخلہ کی ذمہ داری کہلاتی تھی، کسی ایک وزارت یا ادارے کے ذریعے معاملات درست نہیں ہوسکتے، سوا چار سال میں جو بلاجواز تنقید مجھ پر ہوئی اس کا بھی جواب نہیں دیا، کوشش تھی کی کہ تمام اسٹیک ہولڈرز کو ساتھ لے کر چلوں، یہ نہیں کہتا کہ اس عرصے میں سارے کام ہوگئے مگر اب بھی بہت سے کام ہونا باقی ہیں۔
عدالتی فیصلے کے بعدپرویز مشرف کو بیرون ملک جانے دیا
پرویز مشرف کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ایئرپورٹ پہنچنے پر میں نے انہیں روک دیا، کیونکہ ہمیں تحریری احکامات نہیں ملے تھے، عدالت کا تحریری فیصلہ ملا تو پرویز مشرف کو بیرون ملک جانے سے نہیں روکا، وزارت داخلہ کسی سے ضمانت نہیں لیتا،عدالتیں لیتی ہیں، مشرف کی واپسی سے متعلق ٹرائل کورٹ لکھے گا تو ریڈ وارنٹ جاری ہوں گے۔
میں کسی عہدے کا آج بھی امیدوار نہیں ہوں
،چوہدری نثار نے بتایا کہ کابینہ کا حصہ نظریاتی اختلاف کے باعث نہیں بنا، پاکستان کی تاریخ میں کتنے لوگ ہیں جو اصول کی بنیاد پر مستعفی ہوئے، میں نے خود کو وزارت داخلہ سے الگ کرلیا، وزارت چھوڑنے کی وجوہات بیان کی تو پارٹی کو نقصان ہوگا، سینٹرل ایگزیکٹیو کونسل میٹنگ میں 45افراد شریک ہوئے، سینٹرل ایگزیکٹیو کونسل کے دو اجلاس ہوئے،جس میں میں نے کھل کر بات کی، کہا تھا کہ کسی عہدے کا امیدوارنہیں ہوں،اس بات پر قائم رہا۔
انہوں نے کہا کہ 2013جون میں روزانہ 5سے6دھماکے ہوتے تھے، جون2013میں وزیراعظم سے داخلی سیکیورٹی پالیسی کی منظوری لی، دیانتداری سے دہشت گردی کے مسئلےکا حل تلاش کرنے کی کوشش کی گئی، کراچی میں ایئرپورٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری آپریشن کا فیصلہ کیا گیا،جبکہ جماعت اسلامی ، جے یوآئی ، پی ٹی آئی ملٹری آپریشن کی مخالف تھی۔
چوہدری نثار نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان اے پی ایس حملے کے بعد لانچ کیا گیا تھا، آج پاکستان ان ممالک میں ہے جہاں دہشتگردی کاگراف تیزی سے نیچےگرا ہے، چار سالوں میں یہ کہہ سکتا ہوں کہ دہشت گردوں کا کوئی نیٹ ورک نہیں ہے، دہشت گرد اب صرف آسان اہداف کو نشانہ بنانے کی کوشش کرتے ہیں۔
سیاسی جماعتوں کے اتفاق سے کراچی آپریشن کا آغاز کیا
انہوں نے کہا کہ 22جولائی کو کراچی گیا اور آپریشن کیلئے سب سے بات کی، وزیراعظم کی منظوری کے بعد27اگست کوکراچی آپریشن کا اعلان کیا گیا، سیاسی جماعتوں نے اتفاق کیا تو کراچی میں امن قائم ہوا۔
چوہدری نثار نے بتایا کہ 5ستمبر کو وفاقی کابینہ کا اجلاس ہوا جس کے بعد غیرقانونی شناختی کارڈ پر کارروائیاں کی گئیں، 32ہزار پاسپورٹ منسوخ کئے گئے۔
ایگزٹ کنٹرول لسٹ فرسودہ تھی اسے ٹھیک کردیا گیا، اسلحہ لائسنس کی تصدیق کی،2لاکھ لائسنس منسوخ کئے، صرف4ماہ میں 10کروڑ غیرقانونی موبائل سمز منسوخ کردیں، 100ارب کے بجٹ سے فرنٹیئرکور اور رینجرز کی نئی کمپنیاں قائم کی گئیں۔
انہوں نے کہا کہ پاک افغان اور پاک ایران سرحد پر اب کڑی نگرانی کا نظام ہے، قانون کے دائرےمیں 70غیرملکی این جی اوز کوکام کی اجازت دی۔ افغانستان اور ایران کی سرحدوں پر بارڈرمنیجمنٹ سسٹم بنارہےہیں۔
چوہدری نثار نے بتایا کہ اسلام آباد میں400این جی اوز رجسٹریشن کیلئے تیارنہیں تھیں، پولیس ایکشن کی وارننگ دی گئی تو این جی اوز کو قانون کے آگے جھکنا پڑا، دو نمبری روکنے کیلئے کئی ممالک سے تحویل مجرمین کے معاہدے ختم کئے گئے۔
ایئرپورٹ پر ویزہ دینے کی پریکٹس بالکل ختم کردی، سفارش ہوتی تھی ایئرپورٹ آکر ویزہ ملتا تھا، یہ بنانا ری پبلک نہیں، اب ایئرپورٹ پر کیا ہورہا ہے مجھے نہیں معلوم۔
اسلام آباد: سابق وفاقی وزیر داخلہ اور مسلم لیگ ن کے رہنما چوہدری نثار کل 5 بجے پنجاب ہاؤس میں پریس کانفرنس کریں گے۔
ترجمان پنجاب ہاؤس کے مطابق سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی کل 5 بجے پنجاب ہاؤس میں اہم پریس کانفرنس کریں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ چوہدری نثار سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کی تنقید کا جواب دیں گے۔ ذرائع کے مطابق چوہدری نثار ڈان لیکس کی تحقیقات کے حقائق سے بھی آگاہ کریں گے۔
یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل تک چوہدری نثار کی مسلم لیگ ن کی مرکزی قیادت سے اختلافات کی خبریں سامنے آرہی تھیں۔
بعد ازاں شریف خاندان کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کو وزیر اعظم نامزد کیے جانے کے بعد چوہدری نثار نے ان کی کابینہ میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ بھی کیا تھا۔
اسلام آباد : سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے ترجمان نے کہا ہے کہ پرویزرشید معصوم ہیں تو ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پرلانےکامشورہ دیں، معلوم نہیں کچھ لوگوں نےاپنی غلطی کابوجھ وزارت داخلہ پر کیوں ڈال دیا۔
تفصیلات کے مطابق سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کے ترجمان نے سابق وزیر اطلاعات پرویز رشید کے بیان پر اپنا شدید رد عمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ کچھ لوگوں نے کوتاہیوں کا سارا بوجھ اسٹیبلشمنٹ پرکیوں ڈال دیا ہے۔
چوہدری نثار کے ترجمان کا کہنا ہے کہ ڈان لیکس کمیٹی کے چھ ارکان میں سے صرف ایک رکن وزارت داخلہ کے ماتحت تھا، اپنی کارستانیوں پرپردہ ڈالنے کےلئے وہ کس قسم کی مدد کی توقع کررہے تھے، ایسے لوگوں کی سوئی وزارت داخلہ اور چوہدری نثار پرآکر پھنس گئی ہے۔
ترجمان کا مزید کہنا ہے کہ پرویز رشید میں اتنی اخلاقی جرات ہونی چاہئیے کہ وہ اس معاملے کی کھل کر وضاحت کریں اور اگر وہ خود کو معصوم سمجھتے ہیں تو ڈان لیکس رپورٹ منظرعام پر لانےکا مشورہ دیں۔
واضح رہے کہ پرویز رشید نے نجی ٹی وی کو انٹرویو میں شکوہ کیا تھا کہ وزارت داخلہ کے ہوتے ہوئے ہمارے خلاف فیصلے ہوئے، جس پر سابق وزیرداخلہ چوہدری نثار نے شدید ردعمل دیتے ہوئے اپنے ترجمان کے ذریعے انہیں آڑے ہاتھوں لیا۔
اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔