Tag: چپل

  • قیدی نے  دوران سماعت جج کو چپل رسید کردی

    قیدی نے دوران سماعت جج کو چپل رسید کردی

    بھارت میں مہاراشٹرا کے تھانہ ضلع کی ایک مقامی عدالت میں قتل کے معاملے میں گرفتار ایک قیدی نے جج پر چپل سے حملہ کردیا۔

    بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق قیدی نے مقدمہ کی کارروائی ملتوی کئے جانے سے دل برداشتہ ہوکر جج کی جانب چپل پھینک کر ماری، جو جج کو لگی نہیں البتہ جج کے نزدیک جاکر گری۔

    رپورٹس کے مطابق ملزم کرن سنتوش بھرم، کو 2012 میں قتل کیس میں حراست میں لیا گیا تھا، جس کا مقدمہ زیر سماعت تھا، ملزم کو ڈسٹرکٹ اینڈ ایڈیشنل سیشن جج کی عدالت میں پیش کیا گیا۔

    اس دوران عدالت نے اسکے مقدمے کی تاریخ ملتوی کی تو کمرہ عدالت سے نکلنے کے بعد ملزم نے دروازے پر کھڑے رہ کر چپل پھینکی جو کمرہ عدالت میں جج کے نزدیک جاکر گری۔

    بعد ازاں عدالتی حراست میں موجود ملزم کو پولیس نے گرفتار کیا اور مقامی عدالت سے اسکی پولیس تحویل حاصل حاصل کرلی۔

    دوسری جانب امریکا میں صدر بائیڈن کے فیصلے کے بعد سزائے موت کے منتظر قیدیوں کی تعداد 3 رہ گئی ہے جبکہ دہشت گرد حملوں میں ملوث 3 ملزمان کی سزائے موت برقرار رکھی گئی ہے۔

    ٹرین میں سوئی ہوئی خاتون کو زندہ جلا دیا گیا

    امریکی صدر کے مطابق سزا میں یہ تبدیلی ان کی حکومت کی جانب سے سزائے موت پر عائد پابندی سے مطابقت رکھتی ہے۔

  • ویڈیو: چرس سپلائی کرنے والا شاطر شخص پکڑا گیا، چپلوں سے منشیات برآمد

    ویڈیو: چرس سپلائی کرنے والا شاطر شخص پکڑا گیا، چپلوں سے منشیات برآمد

    کراچی: شہر قائد کے علاقے سیمنز چورنگی سے چرس سپلائی کرنے والا ایک شاطر شخص پکڑا گیا ہے، جس کے چپلوں سے منشیات برآمد کی گئی۔

    تفصیلات کے مطابق کراچی میں سائٹ اے پولیس نے خفیہ اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے سیمنز چورنگی کے قریب کوئٹہ سے کراچی آنے والے منشیات فروش کو گرفتار کر لیا۔

    ایس ایس پی کیماڑی عارف اسلم راؤ کے مطابق ملزم گل محمد کی چپل کے سول سے ایک کلو سے زائد چرس برآمد ہوئی، گل محمد کوئٹہ سے چپل پہن کر کراچی کا سفر کرتا تھا، چپلوں کے سول میں مہارت سے چرس کو رکھا جاتا تھا۔

    ایس ایس پی نے بتایا کہ اعلیٰ کوالٹی کی چرس کراچی میں سپلائی کی جانی تھی، پولیس نے ملزم کو پکڑ کر لائیو کیمرے میں چرس نکا لی، گرفتار ملزم کے خلاف نارکوٹکس ایکٹ کے تحت مقدمہ درج کر کے مزید تفتیش کا عمل جاری ہے۔

  • پاپوش، جوتی یا جُتّی!

    پاپوش، جوتی یا جُتّی!

    کس کو مطلب ہے کہ اب اُن سے ملاقات کرے
    ایسے خود غرضوں سے پاپوش مری بات کرے

    اس شعر میں لفظ ’’پا پوش‘‘ سے مراد جوتا، جوتی، چپل یعنی پیروں کا مخصوص پہناوا ہے۔ اسی ’’پا پوش‘‘ کا اردو محاورے میں استعمال کچھ یوں ملتا ہے۔

    اونٹ برابر ڈیل بڑھایا، پاپوش برابر عقل نہ آئی!

    ان مثالوں نے آپ پر واضح کر دیا ہو گا کہ پا اور پوش اردو زبان میں الگ الگ معنی رکھتے ہیں، لیکن یہاں اس کا سادہ سا مطلب جوتے ہیں۔

    یہ تمہید باندھنے کا مقصد اُس پاپوش کا تذکرہ ہے جسے برصغیر کی مقامی بولیوں میں جوتی یا جُتّی بھی کہتے ہیں۔ پیر کا یہ پہناوا چمڑے سے تیار کیا جاتا ہے۔

    پنجاب اور دیگر علاقوں‌ کے اس خاص پاپوش کی خوب صورتی بڑھانے کے لیے اس پر نازک اور باریک کام کیا جاتا ہے۔ یہ کام سونے یا چاندی کے تاروں کا بھی ہوسکتا ہے۔

    ہندوستان میں ایک زمانے میں پنجابی جتّی بہت پسند کی جاتی تھی جن کو امرا تقاریب میں پہن کر جانے کے لیے خاص طور پر تیار کرواتے تھے۔ تاہم بدلتے دور کے ساتھ ربڑ سول اور دوسرے میٹیریل سے تیار کردہ جوتوں یا سینڈلوں کا استعمال ہونے لگا۔

    خالص چمڑے اور نہایت نفاست و مہارت سے کیے گئے کام والے پاپوش کے علاوہ اس قسم کی جوتی یا پنجابی جُتّی کو کم قیمت پر عام لوگوں کے لیے بھی تیار کیا جاتا ہے۔ یہ مخصوص دست کاری سے مزین ہوتی ہیں جن کے ہندوستان میں امرتسر اور پٹیالہ اہم مراکز رہے ہیں۔

    پنجابی جُتیاں مرد اور عورتوں دونوں کے لیے تیار کی جاتی ہیں اور ان کے ڈیزائن مقامی ثقافت اور لوگوں کی پسند کے مطابق ہوتے ہیں۔

    مردانہ اور زنانہ جُتّیوں کی شکل لگ بھگ ایک سی ہوتی ہے، لیکن ان میں فرق ضرور ہوتا ہے۔ مردوں کے پاپوش کا اگلا حصہ نکیلا یا قدرے بلند ہوتا ہے جب کہ زنانہ پہناوے میں نزاکت اور خوب صورتی کے ساتھ نقاشی یا دست کاری کی جاتی ہے۔

    شادی بیاہ کے علاوہ عام تقریبات میں پہننے کے لیے لوگ عموماً دست کاری سے سجے پاپوش خریدتے ہیں۔

  • ہندو انتہا پسندوں کا اداکار کمل ہاسن پر چپل سے حملہ

    ہندو انتہا پسندوں کا اداکار کمل ہاسن پر چپل سے حملہ

    نئی دہلی : ممتاز بھارتی اداکار کمل ہاسن بھی ہندو انتہا پسندوں کے نشانے پر آگئے، تامل ناڈو میں بی جے پی کارکنوں نے کمل ہاسن پر چپل پھینک دی۔

    تفصیلات کے مطابق روشن خیال اور غیر متعصبانہ نظریات کے لیے مشہور اداکار کمل ہاسن پر ہندو انتہا پسندوں پر تنقید کے جرم میں بی جے پی کارکنوں نے چپل سے حملہ کردیا۔

    بھارتی خبر رساں اداروں نے دعویٰ کیا ہے کہ کمل ہاسن ریاست تامل ناڈو میں انتخابی ریلی سے خطاب کررہے تھے کہ اچانک بھارتیہ جنتا پارٹی کے دہشت گردوں نے اداکار کو چپل سے نشانہ بنایا۔

    ہندو انتہا پسند کمل ہاسن کے بیان پر مشتعل تھے جس میں انہوں نے بھارت کا پہلا دہشت گرد ایک ہندو کو قرار دیا تھا۔

    کمل ہاسن کا کہنا تھا کہ مہاتما گاندھی کو قتل کرنے والا دہشت گرد ایک ہندو تھا اور یہ سب اس لیے نہیں کہہ رہا کہ ایک مسلمان علاقے میں مہم چلا رہا ہوں، بلکہ یہی تاریخی حقیقت ہے، یہی گاندھی کا نظریہ ہے۔

    مزید پڑھیں : انڈیا کا پہلا دہشت گرد ایک ہندو تھا: کمل ہاسن نے انتہا پسندوں کو آئینہ دکھا دیا

    واضح رہے کہ کمل ہاسن نے اپنی منفرد اور متنازع فلم “ہے رام” میں‌ بھی اس نظریے کی ترویج کرتے ہوئے مسلمانوں کی مثبت امیج پیش کی تھی۔

    دوسری جانب اداکار کے ان الفاظ نے کھلبلی مچا دی ہے. ایک جانب جہاں سیاست داں ان پر تنقید کر رہے ہیں، وہیں ساتھی انتہاپسند اداکاروں کو بھی کمل ہاسن کے بیان نے آگ بگولا کر دیا ہے۔

  • بھارتی ترنگے والے ڈور میٹس کے بعد ’گاندھی چپل‘ فروخت کے لیے پیش

    بھارتی ترنگے والے ڈور میٹس کے بعد ’گاندھی چپل‘ فروخت کے لیے پیش

    نیویارک: آن لائن خرید و فروخت کی مشہور ویب سائٹ ایمازون نے بھارتی جھنڈے والے ڈور میٹس کے بعد مہاتما گاندھی چپل بھی فروخت کے لیے پیش کردی جس نے ایک بار پھر بھارتیوں کو چراغ پا کردیا۔

    صرف دو دن قبل ہی ایمازون کینیڈا نے اپنی ویب سائٹ پر ایسے ڈور میٹس فروخت کے لیے پیش کیے تھے جن پر مختلف ممالک کے جھنڈے بنے ہوئے تھے۔ ان جھنڈوں میں سے ایک بھارتی ترنگا بھی تھا۔

    اشتہار کے جاری ہوتے ہی دنیا بھر میں مقیم بھارتیوں نے اپنے غم و غصہ کا اظہار شروع کردیا یہاں تک بھارتی وزیر خارجہ سشما سوراج نے ایمازون کو دھمکی دی کہ اگر انہوں نے مذکورہ ڈور میٹس اپنی ویب سائٹ سے نہ ہٹائے تو آئندہ ایمازون حکام کو بھارتی ویزہ جاری نہیں کیا جائے گا۔

    انہوں نے ایمازون سے اس معاملے پر معافی کا مطالبہ بھی کیا تھا۔

    بھارتی وزیر خارجہ کی اس دھمکی کے بعد ایمازون نے مذکورہ ڈورمیٹس تو اپنی ویب سائٹ سے ہٹا دیے، تاہم معافی نہیں مانگی۔ لیکن اس معاملے کی گرد ابھی بیٹھنے بھی نہ پائی تھی کہ ایمازون نے بھارتی رہنما گاندھی کی تصاویر والی چپلیں فروخت کے لیے پیش کردیں۔

    gandhi-2

    ایمازون کا کہنا ہے کہ یہ ایسی پروڈکٹ ہے جو بہت خوبصورت دکھائی دے گی اور دیکھنے والوں کو مسکرانے پر مجبور کردے گی۔

    معاملے پر ایک بار پھر بھارتی وزارت خارجہ حرکت میں آئی اور اس بار نرمی سے کام لیتے ہوئے ایمازون حکام کو پیغام پہنچایا گیا کہ کسی ’تیسری‘ پارٹی کو پلیٹ فارم فراہم کرتے ہوئے ایمازون کو بھارتیوں کے جذبات و احساسات کا خیال رکھنا چاہیئے۔

    g2

    اس پیغام کے چند گھنٹے بعد یہ چپلیں بھی ایمازون کی ویب سائٹ سے غائب ہوگئیں تاہم بھارتیوں کا غصہ کم نہ ہوا اور انہوں نے ٹوئٹر پر ایمازون کے خلاف اپنی بھڑاس نکالنی شروع کردی۔

    ایک ٹوئٹر صارف کا کہنا تھا کہ تصور کریں کہ آپ نے ایسی چپلیں پہنی ہوں جن پر آپ کے والدین کی تصاویر بنی ہوں، ان چپلوں کو پہن کر آپ خود کو کتنا آرام دہ محسوس کریں گے؟

    کئی ٹوئٹر صارفین نے بھارت میں ایمازون پر پابندی عائد کرنے کا مطالبہ بھی کیا۔