شمالی جاپان کے ایک چڑیا گھر میں 57 بندروں میں غیر معمولی حملہ آور جنیز کی موجودگی کے انکشاف کے بعد انہیں زہر آلود انجکشن دے کر ہلاک کردیا گیا۔
جاپان کے شہر چیبا میں واقع اس چڑیا گھر میں ان بندروں کا ڈی این اے ٹیسٹ کیا گیا جس میں انکشاف ہوا کہ یہ بندر دوغلی نسل کے ہیں اور ان میں پائے جانے والے جینز ان جینزوں سے مختلف ہیں جو ان جیسے دیگر بندروں کے ہیں۔
مکاک نامی یہ بندر جنہیں اسنو منکی بھی کہا جاتا ہے، صدیوں سے جاپان کی سرزمین پر موجود ہیں اور یہ جاپان کے علاوہ کہیں اور نہیں پائے جاتے۔
دوسری جانب جاپان میں ان بندروں سمیت دیگر مقامی و منفرد حیاتیاتی اقسام کی حفاظت کے لیے دوغلی نسل کے جانوروں کی افزائش پر پابندی عائد ہے۔ دوغلی نسل کے کئی جانوروں کو اس سے قبل بھی ہلاک کیا جاچکا ہے۔
جاپانی ماہرین حیاتیات کے مطابق دوغلی نسل کے جانور مقامی جنگلی حیات کے لیے خطرناک ثابت ہوتے ہیں۔ یہ اکثر اوقات تشدد پسند نکل آتے ہیں جن سے خاص طور پر کمیاب جانوروں کی نسل کے خاتمے کا خدشہ ہوتا ہے۔
چڑیا گھر کی انتظامیہ نے ان بندروں کو ہلاک کرنے پر افسوس اور دکھ کا اظہار کیا اور ان کی باقاعدہ آخری رسومات بھی منعقد کی گئیں، تاہم ان کا کہنا ہے کہ اس طرح کے مختلف جینز کے جانوروں کو ختم کرنا ضروری ہے تاکہ دیگر جنگلی حیات محفوظ رہے۔
کراچی : ڈپٹی میئر کراچی ارشد وہرہ نے کہا ہے کہ شہر قائد کے مسائل صرف دس ارب روپے سے حل نہیں ہوسکتے یہ اونٹ کے منہ میں زیرہ کے مترادف ہے۔
بچوں کے عالمی دن کے موقع پرچڑیا گھر کے دورے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کراچی کے لیے دس ارب کا بجٹ ناکافی ہے ایسے کئی پیکجز ہونے چاہیے جس کے بعد کراچی جیسے بڑے مسائل حل کرنے میں مدد گار ہو سکتا ہے۔
انھوں نے کہا کہ کراچی کا 12 ہزار ٹن کچرا ہے جو گزشتہ 8 سالوں سے جمع ہوا ہے امید ہے فروری کے درمیان میں کچرا اُٹھانے والی مشینری چین سے کراچی آجائے گی جس کا بعد کراچی کو کچرے سے پاک شہر بنایا جا سکے گا۔
انھوں نے مزید کہا کہ چڑیا گھر کے ترقیاتی کاموں کے لیے پچاس کروڑ کی سمری منظور ہوئی ہے جن سے نئے جانور جلد لائے جائیں گے جس سے چڑیا گھر کی اہمیرت مزید بڑھ جائے گی اور نئی تزین و آرائش کے بعد چڑیا گھر کو جدید خطوظ پر استوار کیا جائے گا۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ میں بھی اپنے والدین کے ساتھ چڑیا گھر آیا کرتا تھا اس لیے اس جگہ سے میری یادیں وابستہ ہیں اس موقع پر ڈپٹی میئر نے ریل گاڑی میں بیٹھ کر چڑیا گھر کی سیر کی اور چھوٹے بچوں کو پولیو کے قطرے بھی پلائے۔
کیا آپ جانتے ہیں جس طرح انسانوں کے جذبات ہوتے ہیں اسی طرح جانوروں اور درختوں کے بھی جذبات ہوتے ہیں۔ جیسے انسان غم، خوشی، تکلیف اور راحت محسوس کر سکتا ہے اسی طرح درخت اور جانور بھی ان تمام کیفیات کو محسوس کر سکتے ہیں۔
ماہرین نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ جب ہم کسی درخت یا پودے کے قریب بیٹھ کر خوشگوار گفتگو کریں اور انہیں پیار سے چھوئیں تو ان کی افزائش کی رفتار میں اضافہ ہوجاتا ہے اور وہ نہایت صحت مند ہوتے ہیں۔
اس کے برعکس اگر پودوں اور درختوں کا خیال نہ رکھا جائے، یا ان کے سامنے منفی اور نفرت انگیز گفتگو کی جائے تو ان پر بھی برا اثر پڑتا ہے اور وہ مرجھا جاتے ہیں۔
اس کی مثال ایسی ہی ہے کہ جب ہم کسی بچے کی حوصلہ افزائی اور تعریف کریں تو وہ اپنی استعداد سے بڑھ کر کام سر انجام دیتا ہے جبکہ جن بچوں کو ہر وقت سخت سست سننی پڑیں، برے بھلے الفاظ کا سامنا کرنا پڑے ان کے کام کرنے صلاحیت کم ہوجاتی ہے۔
اب بات کرتے ہیں جانوروں کی۔ جانوروں کو اپنے مالک کی جانب سے پیار اور نفرت کے رویے کا احساس تو ہوتا ہی ہے، اور وہ اکثر خوش ہو کر ہنستے اور تکلیف کا شکار ہو کر روتے ہوئے دیکھے گئے ہیں۔
لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ وہ اپنے ساتھیوں کی جدائی کو بھی ایسے ہی محسوس کرتے ہیں جیسے انسان اپنے قریبی عزیز کے بچھڑنے پر دکھ کا شکار ہوتے ہیں۔
یہاں ہم نے جانوروں کی کچھ ایسی ہی تصاویر جمع کی ہیں جن میں وہ اپنے ساتھی، اولاد یا ماں کی جدائی پر افسردہ اور غمگین نظر آرہے ہیں۔ ان تصاویر کو دکھانے کا مقصد یہ احساس دلانا ہے کہ جانوروں کے بھی نازک جذبات ہوتے ہیں اور انہیں ان کے پیاروں سے جدا کر کے قید کرنا ہرگز انسانی عمل نہیں۔
یہ تصاویر دیکھ کر یقیناً آئندہ آپ بھی جانوروں کا خیال رکھیں گے۔
اس کتے کی غیر موجودگی میں اس کے بچوں پر کسی شکاری جانور نے حملہ کردیا اور انہیں مار ڈالا۔ کتے کا دکھ ہر صاحب دل کو رونے پر مجبور کردے گا۔
بھارت کی ایک سڑک پر ایک کتا اپنے ساتھی کی موت پر اس قدر افسردہ ہے کہ اسے یہ احساس بھی نہیں کہ سڑک سے گزرنے والی کوئی گاڑی اس کے اوپر سے بھی گزر سکتی ہے۔
ایک چڑیا اپنے چڑے کی موت پر رو رہی ہے۔
ننھے معصوم سے اس کتے کو یقیناً شدید تکلیف پہنچی ہے جو اس کی آنکھوں میں آنسو لانے کا باعث بنی۔
ہاتھی کا ننھا بچہ اپنی ماں کی موت پر شدید دکھ کا شکار ہے اور اس کی آنکھوں سے آنسو رواں ہیں۔
ایک چڑیا گھر میں موجود بن مانس اپنے ساتھی کی موت پر اداس بیٹھا ہے۔ اس کے پیچھے کھڑے ننھے بچے بھی اس کی توجہ حاصل کرنے سے محروم ہیں۔
نہایت ظالمانہ طریقے سے قید کیے گئے اس بندر کی تکلیف اور اداسی اس کے انداز سے عیاں ہے۔
گدھے کو عموماً ایک بوجھ ڈھونے والا جانور خیال کیا جاتا ہے اور اسے بغیر کسی احساس کے شدید تکالیف سے دو چار کیا جاتا ہے۔ یہ سوچے بغیر کہ جو بوجھ اس پر لادا جارہا ہے کیا وہ اسے اٹھانے کی سکت رکھتا بھی ہے یا نہیں۔
اور ایک پالتو کتا جب اپنے مالک کی قبر پر گیا تو اپنے جذبات پر قابو نہ رکھ سکا اور اسے یاد کر کے رونے لگا۔
نئی دہلی: انسانوں کے لیے زبانوں کا مسئلہ ہونا تو عام بات ہے۔ جب وہ ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل ہوتے ہیں تو انہیں نئی زبان سیکھنے میں کچھ وقت لگتا ہے اور اگر زبان مشکل ہو تو انہیں دقت کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔
لیکن بھارت میں ایک جانور کے ساتھ بھی ایسی ہی صورتحال پیش آگئی جب اسے ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقل کیا گیا تو اسے اور اس کی دیکھ بھال کرنے والوں کے لیے ایک دوسرے کی ’زبان‘ کو سمجھنا کافی مشکل ہوگیا۔
یہ عجیب صورتحال چنائی کے ارنگر انا زولوجیکل پارک میں پیش آئی جہاں سے ایک سفید شیر کو راجھستان کے شہر ادے پور کے سجن گڑھ بائیولوجیکل گارڈن منتقل کیا گیا۔ جنگلی حیات کے تبادلے کے پروگرام کے تحت راجھستان کے دو شہروں جودھ پور اور جے پور سے دو بھیڑیوں کو بھی چنائی بھیجا گیا۔
لیکن اس تبادلے کے بعد انکشاف ہوا کہ چنائی سے آنے والا سفید شیر صرف تامل زبان سمجھتا ہے۔ واضح رہے کہ بھارت زبانوں کے لحاظ سے ایک متنوع ملک ہے اور اس کی مختلف ریاستوں میں مختلف زبانیں بولی جاتی ہیں۔ ریاست بنگال میں تامل جبکہ راجھستان میں میواڑی زبان بولی جاتی ہے۔
چنائی میں پیدا ہونے والا یہ 5 سالہ شیر راما بچپن سے اپنے نگرانوں کی تامل زبان میں احکامات سننے اور انہیں ماننے کا عادی ہے۔ لیکن ادے پور پہنچ کر جب اس کے نگرانوں نے میواڑی زبان میں بات کی تو شیر اور نگران دونوں ہی مخمصہ میں پھنس گئے۔
نگران اپنی بات دہرا دہرا کر تھک گیا لیکن صرف تامل زبان سے آشنا راما ٹس سے مس نہ ہوا کیونکہ اسے سمجھ ہی نہیں آئی کہ اسے کیا کہا جارہا ہے۔
دونوں کی مشکل حل ہونے کے دو ہی طریقے ہیں، یا تو راما میواڑی زبان سیکھ لے یا پھر اس کی نگہبانی پر معمور نگران تامل زبان سیکھ لیں۔
ادے پور کے آفیسر برائے تحفظ جنگلات راہول بھٹنا گر کا کہنا ہے کہ ادے پور کے گارڈن میں ایک سفید شیرنی پہلے سے موجود ہے جو پونا سے لائی گئی ہے۔ اب ایک اور شیر کو یہاں لانے کا مقصد ان کی نسل کی تحفظ کے لیے اٹھائے جانے والے اقدامات کے تحت ان کی آبادی میں اضافہ کرنا ہے۔
واضح رہے کہ سفید شیر جسے بنگال ٹائیگر بھی کہا جاتا ہے ایک خطرناک جانور ہے اور یہ اکثر جنگلوں سے دیہاتوں میں داخل ہوجاتا ہے جہاں یہ انسانوں اور جانوروں پر حملہ کر کے انہیں زخمی یا ہلاک کرنے کا سبب بن چکا ہے۔
اس کی وحشیانہ فطرت کے باعث گاؤں والوں کو اپنی حفاظت کی خاطر مجبوراً اسے ہلاک کرنا پڑتا ہے جس کے باعث اس کی آبادی میں تیزی سے کمی ہو رہی ہے۔ ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں سفید شیروں کی تعداد صرف 200 کے قریب رہ گئی ہے۔
نئی دہلی: بھارتی شہر حیدر آباد کے چڑیا گھر میں اس وقت تمام لوگ دم بخود رہ گئے جب ایک شرابی شخص گارڈز کی تنبیہوں کو نظر انداز کر کے تمام حفاظتی باڑوں کو ہھلانگ کر شیروں کے حصہ میں جا گھسا۔ خوش قسمتی سے شیروں نے اس کوئی نقصان نہیں پہنچایا اور وہ صحیح سلامت واپس آگیا۔
یہ واقعہ حیدرآباد کے نہرو زولوجیکل پارک میں پیش آیا۔ شراب کے نشہ میں دھت ایک شخص مکیش تمام رکاوٹوں کو ہٹا کر شیروں کے حصہ میں جا پہنچا۔ اس دوران سیکیورٹی گارڈز چلا کر اسے وہاں جانے سے روکتے رہے لیکن اس نے ان سنی کردی۔
شرابی نہ صرف شیروں کے حصہ میں گیا بلکہ وہاں وہ شیر کے سامنے تن کر کھڑا ہوگیا اور اس سے ہاتھ ملانے کی کوشش کی۔
اس دوران پیچھے سے گارڈز شیروں کو ڈرا کر انہیں پیچھے ہنکانے کی کوشش کرتے رہے جس کے باعث شیروں نے اس شخص کے قریب آنے سے گریز کیا۔
آخر کار شیر جب واپس اپنی کچھار میں دوڑ گئے تو شرابی شخص اپنی جان بچانے والے گارڈز کو برا بھلا کہتا ہوا واپس آگیا۔
کراچی : چڑیا گھر میں انتظامیہ کی عدم دلچسپی کے باعث نایاب نسل کا بنگال ٹائیگرمرگیا۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے چڑیا گھر میں مرنے والے بنگال ٹائیگر کے گردے فیل ہوگئے تھے، گزشتہ ایک ہفتہ سے بنگال ٹائیگر کی طبیعت ناساز تھی۔
اس حوالے سے ڈائریکٹر چڑیا گھر فہیم احمد خان کا کہنا ہے کہ ایلکس اور ریچن نامی شیراور شیرنی کے جوڑے کو بارہ سال قبل لاہور کے چڑیا گھر سے کراچی منتقل کیا گیا تھا.
بنگال ٹائیگر کی عمر سولہ سال تھی،علاج کے بعد معلوم ہوا کہ ایلکس نامی ٹائیگر کے گردے فیل ہوچکے ہیں جس کے باعث آج صبح آٹھ بجے اس کی موت واقع ہوگئی۔
انہوں نے بتایا کہ اس نسل کے شیر کی اوسط عمر تقریباً اٹھارہ سال ہوتی ہے۔ چڑیا گھرانتظامیہ کے مطابق ٹائیگرکی کھال کو پوسٹ مارٹم کے بعد چڑیا گھر کے میوزیم میں محفوظ کرلیا جائے گا۔
بنگال ٹائیگر کے مرنے سے اس کی دیکھ بھال کرنے والے بھی افسردہ ہیں۔
سان ڈیاگو: امریکی شہر سان ڈیاگو کے چڑیا گھر میں نایاب نسل کے گینڈے نے جنم لیا ہے، عوام ننھے سیاہ گینڈے کو دیکھنے کے لیے چڑیا گھر کا رخ کرنے لگے۔
امریکی ریاست کیلی فورنیا کے شہر سان ڈیا گو کے سفاری پاک میں نایاب نسل کے سیاہ گینڈے کی پیدائش پر چڑیا گھر کی انتظامیہ میں خوشی لہر دوڑ گئی ۔ ننھے گینڈے کی پیدائش پر چڑیا گھر کی انتظامیہ کے ساتھ ساتھ وہاں پر آنے والے افراد بھی بہت خوش دکھائی دے رہے ہیں۔
چھ دن کے ننھے گینڈے کی حرکتوں اور اچھل کود سے ہرکوئی محظوظ ہورہا ہے، چڑیا گھر کی انتظامیہ کے مطابق دنیا میں اس وقت سیاہ گینڈے کی تعداد صرف پانچ ہزار رہ گئی ہے، سیاہ گینڈے کی نسل کو بچانے کے لئے اقدامات کیے جارہے ہیں۔
وفاقی دارالحکومت کے لیک ویوپارک میں پرندوں کی نادر و نایاب نسل سے سجائے گئے چڑیا گھر میں پرندوں کی اٹھکیلیاں سے شہری محظوظ ہو رہے ہیں۔
خوبصورت رنگ برنگے پرندے کس کو اچھے نہیں لگتے اور اگر سینکڑوں مور، تیتر، چکور، بطخ، طوطے اور سرخاب جیسے نایاب پرندے ایک ہی جگہ دیکھنے کو مل جائیں تو اس سے دلکش نظارہ اور کیا ہوسکتا ہے۔
اڑتے، بھاگتے اور اٹھکھیلیاں کرتے پرندے ماحول کی خوبصورتی کو چار چاند لگا دیتے ہیں، 3.8 ایکڑ رقبے پر محیط اسلام آباد لیک ویو پارک میں پرندوں کو پنجروں میں قید رکھنے کے بجائے آزاد اور قدرتی ماحول مہیا کیا گیا ہے۔
جہاں اڑتے اور چہچہاتے یہ نادرو نایاب پرندے آنکھوں کو بڑے بھلے لگتے ہیں، امریکا، ہالینڈ، برازیل، نیپال سمیت بیرونی ممالک سے لائے گئے ان نایاب پرندوں کو دیکھنے کے لئے شہریوں کی بڑی تعداد روزانہ اس تفریحی مقام کا رخ کرتی ہے۔
جرمنی کے چڑیا گھر میں برفانی بھالو کے جڑواں بچوں کی پیدائش نے سب کی توجہ حاصل کرلی۔
ننھے بچوں کی معصوم حرکتیں ہر کسی کا دل موہ لینے کی صلاحیت رکھتی ہیں اب چاہے وہ انسانوں کے بچے ہوں یا جانوروں کے بچے ہوں، جرمنی کے چڑیا گھر میں ننھے منھے برفانی بھالو کے جڑواں بچوں کی آمد نے سب کے دل جیت لئے۔
ننھے برفانی بھالو کا وزن تین سو گرام ہے، بچوں کو خاص نگہداشت میں رکھا گیا ہے، انتظامیہ کا کہنا ہے کہ ان ننھے بچوں کو اپنی ماں کی خاص توجہ کی ضرورت ہے، جلد ہی عوام کے سامنے ننھے جڑواں بچوں کو رونمائی کیلئے پیش کیا جائیگا۔