Tag: چکر

  • سفر کرتے ہوئے متلی اور چکر کیوں محسوس ہوتے ہیں؟

    سفر کرتے ہوئے متلی اور چکر کیوں محسوس ہوتے ہیں؟

    کچھ افراد کی طبیعت مختلف اقسام کی گاڑیوں میں سفر کرتے ہوئے بگڑ جاتی ہے اور مختلف علامات جیسے سر چکرانے، قے اور متلی کا سامنا ہوتا ہے، یہ موشن سکنس نامی عارضے کی علامات ہیں۔

    اس حوالے سے ماہرین نے 2 خیالات پیش کیے ہیں۔ ایک سنسری کونفلیکٹ تھیوری ہے جس کے مطابق موشن سکنس کا سامنا توازن کے نظام کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    توازن کو مستحکم رکھنا ہمارے اندرونی کان میں موجود نظام کا کام ہوتا ہے جو ہماری نظروں کے سامنے موجود چیزوں اور محسوسات کا تجزیہ کرتا ہے، اگر ہماری آنکھوں، اندرونی کان اور لمس یا دباؤ کی تفصیلات ایک دوسرے سے مطابقت نہ رکھیں تو عدم توازن کا احساس ہوتا ہے۔

    یہی وجہ ہے کہ خیال کیا جاتا ہے کہ موشن سکنس ہماری حسوں کی معلومات کی عدم مطابقت کا نتیجہ ہوتی ہے جس کے دوران ہماری آنکھیں اور اندرونی کان جسم کو بتاتے ہیں کہ ہم حرکت کر رہے ہیں حالانکہ ہم ساکت بیٹھے ہوتے ہیں۔

    یہی وجہ ہے کہ ہم کسی ہموار اور سیدھی سڑک پر گاڑی میں سفر کر رہے ہوں تو سنسری تفصیلات میں عدم مطابقت کا امکان کم ہوتا ہے اور موشن سکنس کا سامنا نہیں ہوتا۔

    اس خیال کو موشن سکنس کے حوالے سے اب تک ٹھوس ترین وضاحت تصور کیا جاتا ہے، مگر ابھی بھی یہ سمجھنا باقی ہے کہ دماغ کے کونسے میکنزمز موشن سکنس کا باعث بنتے ہیں۔

    دوسری تھیوری کے مطابق موشن سکنس کی وجہ صرف سنسری انفارمیشن کی عدم مطابقت نہیں بلکہ اس کی وجہ اس سنسری انفارمیشن کے مطابق جسمانی انداز کو اپنانا نہیں ہوتا۔

    مگر اس تھیوری کی حمایت کے لیے شواہد زیادہ نہیں۔

    موشن سکنس کا اثر مختلف افراد پر مختلف انداز سے ہوتا ہے اور کوئی ایک وجہ نہیں جس سے وضاحت ہوتی ہو کہ کچھ افراد کو دیگر کے مقابلے میں اس کا زیادہ سامنا ہوتا ہے۔

    مگر کسی فرد کی بینائی اور توازن کے نظام کے کام کرنے کا انداز ضرور مختلف اقسام کی گاڑیوں پر سفر کے دوران ہمارے احساسات پر اثر انداز ہوتا ہے۔

    مخصوص عارضے جیسے آدھے سر کے درد اور اندرونی کان کے امراض کے باعث موشن سکنس کا امکان بھی بڑھتا ہے۔

    عمر اور جنس بھی اس کے امکانات بڑھانے والے ممکنہ عناصر ہیں، جیسے کچھ تحقیقی رپورٹس میں عندیہ دیا گیا ہے کہ 9 سے 10 کی عمر میں اس کا تجربہ ہونے امکان سب سے زیادہ ہوتا ہے جبکہ یہ مسئلہ خواتین میں زیادہ عام ہوتا ہے۔

    اسی طرح گاڑیوں کی اقسام بھی موشن سکنس کے تجربے پر اثرانداز ہوتی ہیں، جیسے حرکت کا حجم جتنا بڑا ہوگا موشن سکنس کا اثر بھی اتنا زیادہ دیر تک رہے گا اور علامات کی شدت بدتر ہوگی۔

    مثال کے طور پر اگر کسی چھوٹی کشتی میں کسی طوفان میں 8 گھنٹے سے زیادہ وقت تک سفر کیا جائے تو اس سے زیادہ شدت کی علامات کا سامنا ہوسکتا ہے، جبکہ ایک گھنٹے کے ٹرین کے سفر کا اثر ممکنہ طور پر کافی کم ہوگا چاہے ٹریک مثالی طور پر ہموار نہ بھی ہو۔

    بیشتر افراد کی جانب سے اکثر موشن سکنس کی شکایت اس وقت کی جاتی ہے جب وہ کسی گاڑی کو چلا نہیں رہے ہوتے بلکہ ڈرائیور کے ساتھ سفر کررہے ہوتے ہیں، ایسا ممکنہ طور پر اس لیے ہوتا ہے کہ ڈرائیور کسی گاڑی کی حرکت کو زیادہ بہتر طریقے سے محسوس کرتے ہیں۔

    موشن سکنس حقیقی دنیا تک ہی محدود نہیں بلکہ ورچوئل ماحول میں بھی سائبر سکنس (اسی کی ایک اور قسم) کا سامنا ہوسکتا ہے، ایسا اکثر اس وقت ہوتا ہے جب ایسی ویڈیو گیمز کھیلی جائیں جو سنسری انفارمیشن میں عدم مطابقت کا باعث بن جائیں۔

    سنیما میں تھری ڈی فلموں سے بھی اسی وجہ سے موشن سکنس کا سامنا ہوسکتا ہے۔

    کیسے بچا جاسکتا ہے؟

    موشن سکنس سے نمٹنے کے لیے سفر کرتے ہوئے فون پر توجہ مرکوز کرنے کی بجائے کھڑکی سے باہر دیکھنے کو ترجیح دی جائے، ایسا کرنے سے متلی کے احساس کو کم کرنے میں مدد ملے گی کیونکہ بینائی کی تفصیلات اندرونی کان کے ساتھ زیادہ مطابقت پیدا کرسکیں گی۔

    ایسا ہی ٹرینوں اور کشتی کے سفر میں بھی کیا جاسکتا ہے جس کے دوران گزرتے مناظر پر توجہ مرکوز کرنا علامات کی شدت کم کرتا ہے۔

    علاوہ ازیں سفر سے قبل پیٹ بھر کر کھانے سے گریز کرنے، گاڑی میں ہوا کی نکاسی کو بہتر کرنے اور کئی جگہوں پر رکنے سے بھی اس کیفیت میں کمی ہوسکتی ہے، علامات بہت زیادہ ہونے کی صورت میں ڈاکٹر سے دوائیں بھی لی جاسکتی ہیں۔

  • کان کی صفائی کے وہ غلط طریقے جو بہرے پن کی بڑی وجہ ہیں

    کان کی صفائی کے وہ غلط طریقے جو بہرے پن کی بڑی وجہ ہیں

    انسانی جسم کا ایک اہم عضو کان ہے۔ یہ ہمارے سَر کا وہ حصّہ ہے جس کی مدد سے ہم سنتے ہیں۔ یہ بات تو سبھی جانتے ہیں، مگر کیا یہ بھی جانتے ہیں کہ اس کی صفائی کا غلط طریقہ ہمیں کس طرح سننے کی صلاحیت سے محروم کر سکتا ہے۔ بہرے ہو جانے کے بعد زندگی کیسی تکلیف دہ ہو سکتی ہے اور کیا سماعت کا آلہ لگانے سے ہم پوری طرح سننے کے قابل ہو جاتے ہیں؟

    ہم سے اکثر یہ نہیں جانتے۔ آپ نے دیکھا ہو گا کہ لوگ کانوں میں کاٹن کی سلائی، پین، پینسل کی نوک یا کاغذ کی بتی بنا کراس کی مدد سے میل نکالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ کچھ ایسا اس وقت کرتے ہیں جب انھیں خارش یا کوئی درد محسوس ہو رہا ہو لیکن اکثر اس کے عادی ہوتے ہیں۔ یہ بالکل اسی طرح ہے جیسے کوئی ناخن چباتا ہے یا پھر بار بار اپنے بالوں کو سیٹ کرتا رہتا ہے۔

    ہم کانوں کے میل سے نجات حاصل کرنے کے لیے جو طریقہ اپناتے ہیں اس سے سماعت کو نقصان پہنچتا ہے اور رفتہ رفتہ سماعت ختم ہوتی جاتی ہے۔

    طبی محققین کے مطابق غیرمحفوظ طریقے سے کان کی صفائی سے کان کے پردے اور چھوٹی و نازک ہڈیوں کو نقصان پہنچ سکتا ہے جس کے نتیجے میں کان کے اندرونی حصے میں موجود رقیق سیال بہہ کر باہر آجاتا ہے۔ ایسے فرد کو چکر آسکتے ہیں اور ایک وقت آتا ہے جب وہ سماعت سے محروم ہو جاتا ہے۔

    غیر محفوظ طریقے سے مراد ہیئر پن یا پین وغیرہ کی نوک سے صفائی ہے جس میں کان کی بیرونی جھلی زخمی ہوسکتی ہے اور یہ کان کے انفیکشن کا باعث بنتا ہے۔

    طبی ماہرین کے مطابق کان اپنی صفائی کا انتظام خود کرتا ہے۔ تاہم اس کے بیرونی حصّے اور اوپری جلد کو دھو کر اور ملائم کپڑے سے صاف کیا جاسکتا ہے۔ محققین بتاتے ہیں کہ جب ہم کسی چیز کو چبانے کے لیے اپنے جبڑوں کو حرکت دیتے ہیں تو قدرتی طور پر گندگی یا میل کان کی نالی سے نکل کر بیرونی حصے کی طرف آجاتا ہے۔ اس کو نکالنے کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ جب یہ کان کے بیرونی حصے تک آجائے تو صاف کپڑے کے ٹکڑے کو گیلا کر کے اسے نکالا جاسکتا ہے۔

    کاٹن کی سلائی سے کان کی صفائی ایک عام بات ہے اس سے مخصوص مواد کان کے اندر کی طرف لوٹ سکتا ہے اور وہاں جاکر انفیکشن کا باعث بن سکتا ہے۔ یہ سلائی بھی کان کے پردے اور چھوٹی ہڈیوں کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔

    ایک خاص مقدار میں کان میں پانی ڈال کر بھی میل صاف کیا جاتا ہے۔ تاہم اس کے بعد کان کو اچھی طرح خشک کرنا ضروری ہے۔ بصورتِ دیگر اس میں انفیکشن پیدا ہو سکتا ہے۔ روانہ کان کی صفائی کے لیے پانی ڈالنا بھی خطرناک ہے۔ ایسا صفائی کی ضرورت محسوس کرنے پر کیا جانا چاہیے۔