Tag: چکنائی

  • چکنائی صحت کیلئے کتنی مفید ہے؟

    چکنائی صحت کیلئے کتنی مفید ہے؟

    کسی بھی بیماری سے لڑنے اور بچنے کا بہترین طریقہ اپنے طرز زندگی کو بہتر بنانا ہے، اس کیلئے اچھی غذا کا انتخاب بھی بہت اہمیت رکھتا ہے جس میں چکنائی بھی شامل ہیں۔

    اب تک یہ خیال کیا جاتا رہا کہ چکنائی یا چربی صحت کے لیے مضر ہوسکتی ہے تاہم اب حال ہی میں ایک تحقیق میں اس حوالے سے مختلف نتائج سامنے آئے ہیں۔

    جی ہاں !! چکنائی ہماری صحت کیلئے اہم ہے لیکن اس کو مقدار اور تناسب کا خیال رکھتے ہوئے اپنے روز مرہ کے کھانوں میں استعمال کرنا چاہیے۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے سائنٹیفک سیشنز 2021 میں پیش کیے گئے ایک تحقیق کے نتائج میں کہا گیا کہ چکنائی دو ذرائع سے حاصل کی جاتی ہے پہلا جانوروں کا گوشت اور دوسرا پودوں سے حاصل ہونے والی چکنائی۔

    نباتاتی ذرائع سے حاصل کی گئی چکنائی جیسے زیتون، کینولا، سورج مکھی کا تیل، گریاں اور بیج فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ کم کرتے ہیں۔ اس کے مقابلے میں سرخ گوشت یا حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی سے فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ مختلف غذائی ذرائع سے حاصل چکنائی کی اقسام دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول فالج کی روک تھام کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چکنائی کی 2 بنیادی اقسام ہے ایک حیوانی ذرائع اور دوسری پودوں سے حاصل ہونے والی چکنائی، دونوں کے درمیان مالیکیولر لیول کا فرق بڑا فرق پیدا کرتا ہے، حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی میں ان کاربن ایٹمز کے درمیان تعلق کی کمی ہوتی ہے جو فیٹی ایسڈز کو جوڑتے ہیں اس تحقیق میں ایک لاکھ 17 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    یہ تمام افراد تحقیق کے آغاز پر امراض قلب سے محفوظ تھے، ان افراد سے ہر 4 سال بعد غذائی عادات کے حوالے سے سوالنامے بھروائے گئے۔

    نتائج میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 16 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

    اسی طرح جو لوگ ویجیٹیبل چکنائی کازیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ 12 فیصد تک کم ہوجاتا ہے، دودھ سے بنی مصنوعات جیسے پنیر، مکھن، دودھ، آئسکریم اور کریم فالج کا خطرہ بڑھانے سے منسلک نہیں۔

    سرخ گوشت زیادہ کھانے والے افراد میں فالج کا خطرہ 8 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ جو لوگ پراسیس سرخ گوشت کھاتے ہیں ان میں یہ خطرہ 12 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول فالج اور موٹاپا سرخ گوشت زیادہ کھانے سے جڑے ہوتے ہیں، جس کی وجہ اس میں چکنائی کی بہت زیادہ مقدار ہے، جو کولیسٹرول کی سطح بڑھانے اور شریانوں کے بلاک ہونے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نباتاتی ذرائع سے حاصل چکنائی دل کی صحت کے لیے بہترین ہے، کیونکہ اس میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو جسم خود نہیں بناسکتا، یہ چکنائی ورم اور کولیسٹرول کو کم کرتی ہے۔

    ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
    نوٹ : مندرجہ بالا تحریر معالج کی عمومی رائے پر مبنی ہے، کسی بھی نسخے یا دوا کو ایک مستند معالج کے مشورے کا متبادل نہ سمجھا جائے۔

  • گوشت اور مکھن میں موجود چکنائی کے حیرت انگیز فوائد

    گوشت اور مکھن میں موجود چکنائی کے حیرت انگیز فوائد

    لوگ عام طور پر گوشت اور مکھن کو توانائی کے حصول کے لئے استعمال کرتے ہیں، کیونکہ اس میں پروٹین پایا جاتا ہے، جبکہ ایک تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ مکھن، انڈے اور سرخ گوشت (جیسے گائے کا گوشت) میں پائی جانے والی چکنائی ڈیمنشیا کے خطرے کو ختم کرسکتی ہے۔

    اس حوالے سے جاننے کے لئے آسٹریلیا کی موناش یونیورسٹی میں ایک تحقیق کی گئی، جس میں آسٹریلیا، برطانیہ، امریکہ سے تعلق رکھنے والے 65 سال اور اس سے زیادہ عمر کے 86,000 سے زائد افراد کے ڈیٹا کو پرکھا گیا۔

    مطالعہ کے آغاز میں کسی میں ڈیمنشیا کی نشاندہی نہیں ہوئی لیکن اوسطاً 12.5 سال کے بعد 2,778 افراد میں اس بیماری کی تشخیص ہوئی۔

    تحقیق سے یہ معلوم ہوا ہے کہ بڑی عمر کے بالغ افراد جن کے خون میں ٹرائگلیسرائیڈ کی سطح زیادہ ہوتی ہے ان میں اس جان لیوا حالت کا امکان 18 فیصد کم ہوتا ہے۔

    یونیورسٹی کے ڈاکٹر ژین ژو کا اس حوالے سے کہنا تھا کہ ٹرائگلیسرائیڈ کی زیادہ سطح بہتر صحت اور طرز زندگی کی عکاسی کر سکتی ہے جو ڈیمنشیا سے محفوظ رکھ سکتی ہے۔

    ڈاکٹر ژین ژو کا نے بتایا کہ تحقیقی نتائج بتاتے ہیں کہ ٹرائگلیسرائیڈ کی سطح بڑی عمر کے بالغوں میں ڈیمنشیا اور ذہنی کارکردگی میں کمی کے خطرے کی پیش گوئی کرنے میں اہم کردار ادا کرسکتی ہے۔

    الزائمر اس حالت کی سب سے عام شکل ہے، ایک اندازے کے مطابق دماغ میں ٹاؤ اور امائلائیڈ جیسے پروٹین کے جمع ہونے کی وجہ سے ہوتا ہے۔

    ماہرین کے مطابق اس وقت اس بیماری سے لڑنے کا بہترین طریقہ اپنے طرز زندگی کو بہتر بنانا ہے، کیونکہ فی الحال اس بیماری کا کوئی علاج نہیں ہے، حالانکہ اس وقت تین دوائیاں آزمائی جا رہی ہیں جو اس کی شدت میں کمی لاسکتی ہیں۔

    ٹرائگلیسرائیڈ ایک چکنائی ہے جو کھانے کی اشیاء میں پائی جاتی ہے اور یہ جگر کے ذریعے بھی بنائی جاتی ہے۔ یہ زیادہ تر گوشت اور مکھن سے حاصل ہوتی ہے۔

  • کیا چکنائی نقصان کے بجائے فائدہ پہنچا سکتی ہے؟

    کیا چکنائی نقصان کے بجائے فائدہ پہنچا سکتی ہے؟

    اب تک کہا جاتا رہا تھا کہ چکنائی یا چربی صحت کے لیے مضر ہوسکتی ہے تاہم اب حال ہی میں ایک تحقیق میں اس حوالے سے مختلف نتائج سامنے آئے ہیں۔

    امریکن ہارٹ ایسوسی ایشن کے سائنٹیفک سیشنز 2021 میں پیش کیے گئے ایک تحقیق کے نتائج میں کہا گیا کہ نباتاتی ذرائع سے حاصل کی گئی چکنائی جیسے زیتون، کینولا، سورج مکھی کا تیل، گریاں اور بیج فالج جیسے جان لیوا امراض کا خطرہ کم کرتے ہیں۔

    اس کے مقابلے میں سرخ گوشت یا حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی سے فالج کا خطرہ بڑھتا ہے۔

    ہارورڈ ٹی ایچ چن اسکول آف پبلک ہیلتھ کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ مختلف غذائی ذرائع سے حاصل چکنائی کی اقسام دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول فالج کی روک تھام کے لیے اہمیت رکھتی ہیں۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ چکنائی کی 2 بنیادی اقسام ہے ایک حیوانی ذرائع اور دوسری پودوں سے حاصل ہونے والی چکنائی، دونوں کے درمیان مالیکیولر لیول کا فرق بڑا فرق پیدا کرتا ہے، حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی میں ان کاربن ایٹمز کے درمیان تعلق کی کمی ہوتی ہے جو فیٹی ایسڈز کو جوڑتے ہیں۔

    اس تحقیق میں ایک لاکھ 17 ہزار سے زیادہ افراد کے ڈیٹا کی جانچ پڑتال کی گئی تھی۔

    یہ تمام افراد تحقیق کے آغاز پر امراض قلب سے محفوظ تھے، ان افراد سے ہر 4 سال بعد غذائی عادات کے حوالے سے سوالنامے بھروائے گئے۔

    نتائج میں دریافت کیا گیا کہ جو لوگ حیوانی ذرائع سے حاصل چکنائی کا زیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ دیگر کے مقابلے میں 16 فیصد بڑھ جاتا ہے۔

    اسی طرح جو لوگ ویجیٹیبل چکنائی کازیادہ استعمال کرتے ہیں ان میں فالج کا خطرہ 12 فیصد تک کم ہوجاتا ہے، دودھ سے بنی مصنوعات جیسے پنیر، مکھن، دودھ، آئسکریم اور کریم فالج کا خطرہ بڑھانے سے منسلک نہیں۔

    سرخ گوشت زیادہ کھانے والے افراد میں فالج کا خطرہ 8 فیصد تک بڑھ جاتا ہے جبکہ جو لوگ پراسیس سرخ گوشت کھاتے ہیں ان میں یہ خطرہ 12 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔

    ماہرین نے بتایا کہ دل کی شریانوں سے جڑے امراض بشمول فالج اور موٹاپا سرخ گوشت زیادہ کھانے سے جڑے ہوتے ہیں، جس کی وجہ اس میں چکنائی کی بہت زیادہ مقدار ہے، جو کولیسٹرول کی سطح بڑھانے اور شریانوں کے بلاک ہونے کا خطرہ بڑھاتی ہے۔

    انہوں نے کہا کہ نباتاتی ذرائع سے حاصل چکنائی دل کی صحت کے لیے بہترین ہے، کیونکہ اس میں اومیگا 3 فیٹی ایسڈز ہوتے ہیں جو جسم خود نہیں بناسکتا، یہ چکنائی ورم اور کولیسٹرول کو کم کرتی ہے۔

  • کپڑوں سے چکنائی کے داغ کیسے دور کیے جائیں؟

    کپڑوں سے چکنائی کے داغ کیسے دور کیے جائیں؟

    اکثر اوقات کپڑوں پر چکنائی یا تیل کے داغ دھبے لگ جاتے ہیں جو دھونے سے بھی نہیں جاتے، تاہم ان دھبوں کو دھونے سے قبل نہایت آسانی سے ختم کیا جاسکتا ہے۔

    اے آر وائی ڈیجیٹل کے مارننگ شو گڈ مارننگ پاکستان میں کپڑوں سے چکنائی کے داغ ہٹانے کا نہایت آسان طریقہ بتایا گیا۔

    ایسے کپڑے جن پر تیل کے داغ لگے ہوں، دھونے سے قبل ان دھبوں پر ٹیلکم پاؤڈر چھڑکیں، اچھی طرح چھڑکنے کے بعد کپڑوں کو 15 سے 20 منٹ کے لیے رکھ دیں۔

    ٹیلکم پاؤڈر ساری چکنائی کو جذب کرلے گا۔

    آدھے گھنٹے بعد کپڑوں کو حسب معمول کسی ڈٹرجنٹ سے دھو لیں، تیل کے دھبے غائب ہوجائیں گے۔

  • ہم فاسٹ فوڈ کھانے سے رکتے کیوں نہیں؟

    ہم فاسٹ فوڈ کھانے سے رکتے کیوں نہیں؟

    ہم میں سے اکثر افراد فاسٹ فوڈ کھانا پسند کرتے ہیں۔ کئی بار ایسا بھی ہوتا ہے کہ ہمارا پیٹ بھرا ہوا ہوتا ہے، یا کچھ کھانے کا دل نہیں چاہتا، لیکن جب فاسٹ فوڈ ہمارے سامنے آجاتا ہے تو ہم خود کو روک نہیں پاتے اور کھاتے چلے جاتے ہیں۔

    سائنسی و طبی ماہرین نے پتہ لگا لیا ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے۔

    حال ہی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق چکنائی اور نشاستے یعنی کاربو ہائیڈریٹس سے بھرپور غذائیں ہمارے دماغ کو وہی کھانے کے لیے مزید اکساتی ہیں جس کے بعد ہم فاسٹ فوڈ پر سے اپنا ہاتھ نہیں روک پاتے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ فاسٹ فوڈ جیسے برگر یا پیزا وغیرہ میں چکنائی اور پروسیسڈ کیا ہوا نشاستہ شامل ہوتا ہے جو ہمارے دماغ کے خوارک والے حصے میں ایک طرح کا لالچ پیدا کرتا ہے جس کے بعد اسے مزید فاسٹ فوڈ کھانے کی طلب ہوتی ہے۔

    تحقیق کے مطابق فاسٹ فوڈ کو پسند کرنے نہ کرنے کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ تقریباً ہر شخص فاسٹ فوڈ کو دیکھ کر بے قابو ہوجاتا ہے۔

    کچھ عرصے قبل ایسی ہی تحقیق پوٹاٹو چپس کے بارے میں بھی کی گئی جس میں ماہرین نے جاننا چاہا کہ لوگ پوٹاٹو چپس ایک بار شروع کرنے کے بعد کیوں کھاتے چلے جاتے ہیں۔

    تحقیق کے مطابق جب ہم صرف ایک پوٹاٹو چپس کھاتے ہیں تو اس میں موجود نمک ہمارے دماغ کے اس حصے کو متحرک کرتا ہے جو ڈوپامائن کیمیکل خارج کرتا ہے۔

    ڈوپامائن نامی کیمیکل ہمارے اندر خوشی پیدا کرتا ہے۔ گویا پوٹاٹو چپس کھانا ہمارے اندر خوشی کو جنم دیتا ہے جس کے بعد ہمارا دماغ مزید چپس کی طلب کرتا ہے۔

    ماہرین کا کہنا ہے کہ نہ صرف پوٹاٹو چپس بلکہ کسی بھی کھانے میں نمک کی مناسب مقدار ڈالی جائے تو یہ ہمارے جسم میں جا کر اس کھانے کی مزید طلب پیدا کرتی ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • گوشت کھانے کا خطرناک نقصان

    گوشت کھانے کا خطرناک نقصان

    کیا آپ بہت زیادہ گوشت کھانے کے عادی ہیں اور گوشت کے بنا آپ کو کھانا ادھورا لگتا ہے؟ تو پھر آپ اپنے پھیپھڑوں کے لیے کینسر کو دعوت دے رہے ہیں۔

    امریکی ریاست ٹینسی کی ونڈر بلٹ یونیورسٹی میڈیکل سینٹر میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق سیچوریٹڈ چکنائی یا چربی کا باقاعدہ استعمال پھیپھڑوں کے کینسر میں 14 فیصد اضافہ کرسکتا ہے۔

    یہ چکنائی مختلف اقسام کے گوشت اور مکھن وغیرہ میں پائی جاتی ہے۔

    ماہرین کے مطابق یہ خطرہ ان افراد میں مزید بڑھ جاتا ہے جو تمباکو نوشی کے عادی ہوتے ہیں۔

    تحقیق میں بتایا گیا کہ گو کہ چکنائی جسم کے لیے بے حد ضروری ہے تاہم اس کی بہت زیادہ مقدار جسم کو امراض قلب سمیت بہت سی بیماریوں میں مبتلا کرسکتی ہے۔

    ماہرین نے تجویز دی کہ ان بیماریوں سے بچنے کا بہترین طریقہ یہی ہے کہ متوازن غذا کو اپنایا جائے اور صرف گوشت پر انحصار کرنے کے بجائے سبزیوں، پھلوں، دالوں اور مچھلی وغیرہ کو اپنی غذا کا حصہ بنایا جائے۔

    تحقیق میں شامل ایک پروفیسر کے مطابق ایسا نہیں کہ آپ گوشت سے بالکل دور ہوجائیں اور اسے کھانا چھوڑ دیں، تاہم گوشت کا استعمال ہفتے میں صرف ایک بار بہتر ہے۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صحت کو فائدہ پہنچانے والی بری عادات

    صحت کو فائدہ پہنچانے والی بری عادات

    ہماری صحت کا انحصار ہماری غذائی و جسمانی عادات پر ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر ہم متوازن غذا کا استعمال کرتے ہوں لیکن مضر عادات ہماری زندگی کا حصہ ہوں گی تو وہ ہماری صحت کو متاثر کریں گی۔

    لیکن کچھ عادات ایسی بھی ہیں جو بظاہر تو بری عادات لگتی ہیں لیکن درحقیقت وہ ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں وہ کون سی عادات ہیں۔

    بہت زیادہ کافی پینا

    h1

    بہت زیادہ کافی پینے پر شاید آپ کو اپنے آس پاس کے افراد سے نصیحتیں سننی پڑتی ہوں کہ کیفین صحت کے لیے اچھی نہیں یا یہ نیند کو متاثر کرتی ہے وغیرہ وغیرہ، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ کافی پینا ہمیں کئی اقسام کے کینسر بشمول جلد کے کینسر اور پروسٹیٹ کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔

    البتہ ماہرین کا کہنا ہے یہ زیادتی دن میں 3 کپ سے زائد نہ ہو۔ اس سے قبل کی جانے والی متعدد تحقیقی رپورٹس کے مطابق کافی الزائمر، امراض قلب اور ذیابیطس سے بھی حفاظت فراہم کرتی ہے۔

    کافی کے بارے میں مزید مضامین پڑھنے کے لیے کلک کریں

    چکنائی کا استعمال

    h2

    ویسے تو ماہرین چکنائی کو جسم کے لیے مضر قرار دیتے ہیں اور یہ موٹاپے، فالج اور امراض قلب سمیت کئی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں لیکن ایسا صرف اس صورت میں ہوتا ہے جب آپ حد سے زیادہ چکنائی والی غذائیں کھانے لگتے ہیں۔

    ایک خاص مقدار کے اندر لی جانے والی چکنائی ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند اور بے حد ضروری ہے۔ زیتون کے تیل اور مچھلی کی چکنائی یادداشت کی خرابی اور ڈپریشن سے بچاتی ہے۔

    مزید پڑھیں: ناریل کا تیل گلے کی تکلیف سے بچائے

    مزید پڑھیں: زیتون کے تیل کے 4 حیرت انگیز فوائد


    ورزش نہ کرنا

    h3

    دن کے آغاز میں ایسی ورزش کرنا جو آپ کو بری طرح تھکا دے اور آپ سارا دن آرام کرتے ہوئے گزاریں آپ کی صحت کے لیے مفید ہے یا مضر؟ یقیناً ایسی مضر صحت ورزش کو چھوڑ دینا ہی بہتر ہے۔

    ویسے بھی ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کو متناسب بنانے کے لیے کی جانے والی ورزش ہفتے کے 6 دن کے بجائے 4 دن کرنی چاہیئے۔ البتہ ہلکی پھلکی ورزش جیسے چہل قدمی روزانہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

    چاکلیٹ کھانا

    h4

    ماہرین نے اب یہ بات واضح طور پر بتا دی ہے کہ چاکلیٹ کھانے کا کوئی نقصان نہیں بلکہ یہ ہماری جسمانی و دماغی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔

    چاکلیٹ امراض قلب، فالج اور جلدی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ خون کی روانی اور اعصاب کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ وزن میں کمی اور انسانی جسم کی قوت مدافعت پیدا کرنے والے عناصر کو مضبوط کرتی ہے جبکہ ناشتے میں چاکلیٹ کا استعمال دماغی استعداد میں اضافہ کرتا ہے۔

    چاکلیٹ کے بارے میں مزید مضامین پڑھیں

    برا بھلا کہنا

    h5

    جذبات کو دل میں دبائے رکھنا اور منہ سے کچھ نہ کہنا نہایت خطرناک عادت ہے خاص طور پر ایسی صورت میں جب آپ کے ساتھ کوئی بہت برا کر جائے اور آپ کا دل شدت سے اسے برا کہنے کو چاہے۔

    ماہرین کے مطابق اپنے جذبات کا اظہار نہ کرنا دل اور دماغ کو تناؤ میں مبتلا کردیتا ہے جس کا نتیجہ دل کے دورے یا دماغ کی شریان پھٹنے کی صورت میں نکلتا ہے۔ اس کے برعکس غصہ اور نفرت کا اظہار کر کے دل کی بھڑاس نکال لینا دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔

    تو جب بھی صورتحال خراب ہو، برا بھلا کہہ کر اور برے الفاظ استعمال کر کے دل کی بھڑاس نکال لیں۔


    خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

  • صحت کے لیے فائدہ مند 5 بری عادات

    صحت کے لیے فائدہ مند 5 بری عادات

    ہماری صحت کا انحصار ہماری غذائی و جسمانی عادات پر ہے۔ ماہرین کے مطابق اگر ہم متوازن غذا کا استعمال کرتے ہوں لیکن مضر عادات ہماری زندگی کا حصہ ہوں گی تو وہ ہماری صحت کو متاثر کریں گی۔

    لیکن کچھ عادات ایسی بھی ہیں جو بظاہر تو بری عادات لگتی ہیں لیکن درحقیقت وہ ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند ہوتی ہیں۔ آئیے دیکھتے ہیں وہ کون سی عادات ہیں۔

    :بہت زیادہ کافی پینا

    coffee

    بہت زیادہ کافی پینے پر شاید آپ کو اپنے آس پاس کے افراد سے نصیحتیں سننی پڑتی ہوں کہ کیفین صحت کے لیے اچھی نہیں یا یہ نیند کو متاثر کرتی ہے وغیرہ وغیرہ، لیکن ماہرین کا کہنا ہے کہ زیادہ کافی پینا ہمیں کئی اقسام کے کینسر بشمول جلد کے کینسر اور پروسٹیٹ کینسر سے محفوظ رکھتا ہے۔

    البتہ ماہرین کا کہنا ہے یہ زیادتی دن میں 3 کپ سے زائد نہ ہو۔ اس سے قبل کی جانے والی متعدد تحقیقی رپورٹس کے مطابق کافی الزائمر، امراض قلب اور ذیابیطس سے بھی حفاظت فراہم کرتی ہے۔

    مزید پڑھیں

    کافی کے حیرت انگیز فوائد

    کافی کا استعمال جسم میں قوت مدافعت پیدا کرنے کا باعث

    کافی جلد کے کینسر سے تحفظ فراہم کرنے میں معاون

    :چکنائی کا استعمال

    fats

    ویسے تو ماہرین چکنائی کو جسم کے لیے مضر قرار دیتے ہیں اور یہ موٹاپے، فالج اور امراض قلب سمیت کئی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں لیکن ایسا صرف اس صورت میں ہوتا ہے جب آپ حد سے زیادہ چکنائی والی غذائیں کھانے لگتے ہیں۔

    ایک خاص مقدار کے اندر لی جانے والی چکنائی ہمارے جسم کے لیے فائدہ مند اور بے حد ضروری ہے۔ زیتون کے تیل اور مچھلی کی چکنائی یادداشت کی خرابی اور ڈپریشن سے بچاتی ہے۔

    :ورزش نہ کرنا

    workout

    دن کے آغاز میں ایسی ورزش کرنا جو آپ کو بری طرح تھکا دے اور آپ سارا دن آرام کرتے ہوئے گزاریں آپ کی صحت کے لیے مفید ہے یا مضر؟ یقیناً ایسی مضر صحت ورزش کو چھوڑ دینا ہی بہتر ہے۔

    ویسے بھی ماہرین کا کہنا ہے کہ جسم کو متناسب بنانے کے لیے کی جانے والی ورزش ہفتے کے 6 دن کے بجائے 4 دن کرنی چاہیئے۔ البتہ ہلکی پھلکی ورزش جیسے چہل قدمی روزانہ کرنے میں کوئی حرج نہیں۔

    :چاکلیٹ کھانا

    chocolates

    ماہرین نے اب یہ بات واضح طور پر بتا دی ہے کہ چاکلیٹ کھانے کا کوئی نقصان نہیں بلکہ یہ ہماری جسمانی و دماغی صحت کے لیے نہایت مفید ہے۔

    چاکلیٹ امراض قلب، فالج اور جلدی بیماریوں سے تحفظ فراہم کرتی ہے جبکہ خون کی روانی اور اعصاب کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے۔ یہ وزن میں کمی اور انسانی جسم کی قوت مدافعت پیدا کرنے والے عناصر کو مضبوط کرتی ہے جبکہ ناشتے میں چاکلیٹ کا استعمال دماغی استعداد میں اضافہ کرتا ہے۔

    مزید پڑھیں

    سیاہ چاکلیٹ کے فوائد

    باقاعدگی سے چاکلیٹ کھانا دماغی کارکردگی بڑھانے میں معاون

    :برا بھلا کہنا

    cursing

    جذبات کو دل میں دبائے رکھنا اور منہ سے کچھ نہ کہنا نہایت خطرناک عادت ہے خاص طور پر ایسی صورت میں جب آپ کے ساتھ کوئی بہت برا کر جائے اور آپ کا دل شدت سے اسے برا کہنے کو چاہے۔

    ماہرین کے مطابق اپنے جذبات کا اظہار نہ کرنا دل اور دماغ کو تناؤ میں مبتلا کردیتا ہے جس کا نتیجہ دل کے دورے یا دماغ کی شریان پھٹنے کی صورت میں نکلتا ہے۔ اس کے برعکس غصہ اور نفرت کا اظہار کر کے دل کی بھڑاس نکال لینا دماغ کو پرسکون کرتا ہے۔

    تو جب بھی صورتحال خراب ہو، برا بھلا کہہ کر اور برے الفاظ استعمال کر کے دل کی بھڑاس نکال لیں۔