Tag: چھانگا مانگا

  • شوہر نے بیوی کو کرنٹ لگا کر قتل کردیا

    شوہر نے بیوی کو کرنٹ لگا کر قتل کردیا

    چھانگا مانگا : شوہر نے بیوی کو کرنٹ لگا کر قتل کر دیا، پولیس نے واقعے کا مقدمہ درج کر کے ملزم طفیل کو گرفتار کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق چھانگا مانگا کےعلاقے کیتن خورد میں شوہر نے بیوی کو کرنٹ لگا کر قتل کر دیا۔

    تھانہ صدر پولیس نے مقتولہ آسیہ بی بی کے بھائی ارشد کی مدعیت میں مقدمہ درج کر کے ملزم طفیل کو حراست میں لے لیا ہے اور مقتولہ کی لاش کو پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔

    پولیس کا کہنا ہے کہ ایف آئی آر کے مطابق ملزم نے دوسری شادی کر رکھی تھی اور دونوں میں اکثر لڑائی جھگڑا رہتا تھا۔

    مدعی مقدمے نے بتایا کہ پینتالیس سالہ آسیہ بی بی روٹھ کر میکے بیٹھی ہوئی تھی،چند دن پہلے طفیل اسے منا کر اپنے گھر لے کر آیا تھا۔

    Remarks: چھانگا مانگا :شوہرنےبیوی کوکرنٹ لگا کرقتل کردیا،ملزم گرفتار چھانگا مانگا : مقتولہ کے بھائی کی مدعیت میں مقدمہ درج چھانگا مانگا:ملزم نےدوسری شادی کر رکھی تھی،اکثرجھگڑا رہتا تھا چھانگا مانگا :مقتولہ کی لاش پوسٹ مارٹم کے لیے اسپتال منتقل

  • پاکستان کا نایاب پرندہ گدھ سال میں کتنے انڈے دیتا ہے؟ حیرت انگیز رپورٹ

    پاکستان کا نایاب پرندہ گدھ سال میں کتنے انڈے دیتا ہے؟ حیرت انگیز رپورٹ

    لاہور : پاکستان میں گدھ نایاب ہوگئے جن کی افزائش کیلئے چھانگا مانگا مینں ایک خصوصی والچر ہاؤس تعمیر کیا گیا ہے۔

    یہ پرندہ اپنی بقا کے مسئلے سے دوچار ہے، محکمہ جنگلی حیات نے نایاب گدھ ریسکیو کرکے ان کی افزائش نسل کیلئے چھانگا مانگا کے جنگل میں ڈبلیو ڈبلیو ایف کے تعاون سے بحالی سنٹر قائم کیا گیا ہے۔

    خصوصی والچر ہاؤس پر جنگلی حیات کے ماہرین کی زیر نگرانی گدھ کی افزائش نسل کی کوششیں جاری و ساری ہیں۔

    ابتدائی طور پر یہاں 8 گدھ لائے گئے تھے جو اب تک 35 ہوگئے ہیں، اس پرندے کی خاص بات یہ ہے کہ اس کی مادہ سال میں صرف ایک انڈہ دیتی ہے جس کی وجہ سے اس کی افزائش میں تیزی نہیں ہے۔

    اس حوالے سے شہریوں کا کہنا ہے کہ گِدھوں کی کمی سے ماحول خراب ہونے کا خدشہ ہے کیونکہ مردار جانوروں کو ختم کرنے میں یہ اہم، کردار ادا کرتے ہیں۔

    اے آر وائی نیوز چھانگا مانگا صابر چوہدری کی رپورٹ کے مطابق ماحول دوست گدھ نامی پرندے کی نسل تشویشناک حد تک کم ہورہی ہے، جس کی بڑی وجہ جانوروں کو دی جانے والی ادویات ہیں۔

  • واپڈا نے پھل فروش کو ایک لاکھ 40 ہزار روپے سے زائد کا بل بھیج دیا

    واپڈا نے پھل فروش کو ایک لاکھ 40 ہزار روپے سے زائد کا بل بھیج دیا

    چھانگا مانگا میں واپڈا نے پھل فروش کو ایک لاکھ چار ہزار چھ سو اٹھاسی روپے کا بل بھیج دیا۔

    مہنگی بجلی کے خلاف ملک بھر میں عوام بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے جس کے بعد سے ملک بھر سے ایسے لوگوں سامنے آرہے ہیں جو کہ پہلے سے ہی مہنگائی سے مارے ہیں۔

    تاہم چھانگا مانگا سے ایک رپورٹ سامنے آئی ہے جس میں واپڈا نے پھل فروش کو ایک لاکھ چار ہزار 6 سو 88 روپے کا بل بھیج دیا جسے دیکھ کر  پھل فروش ہوش کھو بیٹھا۔

    پھل فروش کا کہنا ہے کہ پانچ مرلہ گھرکا اتنا بل سمجھ سے باہر ہے، بل ادا کروں یا بچوں کیلیے روزی کماؤں؟۔

    حکمرانو ! بجلی سستی کرو،اپنی عیاشی ختم کرو، عوام کا مطالبہ

    پھل فروش نے کہا کہ 218 یونٹ کا اتنا بل ہے، میں روز کا 600 سے 700 کمانے والا مزدور ہوں،  میری وزیر اعظم سے درخواست ہے وہ اس پر نوٹس لیں اور درست بل بھیجا جائے۔

    واضح رہے کہ بجلی کے بھاری بھرکم بلوں پر پاکستان بھر میں عوام مسلسل سراپا احتجاج ہیں، عوام کی جانب سے ناصرف بجلی کے بلوں کو نذر آتش کیا گیا بلکہ حکومت سے ٹیکسز واپس لینے کا مطالبہ بھی کیا جارہا ہے۔

    بھاری بھرکم بجلی بلوں کے خلاف کراچی، لاہور، ملتان، سرگودھا، بہاولنگر، حافظ آباد، کمالیہ، رحیم یار خان سمیت پنجاب کے مختلف شہروں میں مظاہرے کیے گئے اور احتجاجی ریلیاں نکالی گئیں۔

    اس کے علاوہ عوامی اشتعال کے پیش نظر میٹر ریڈرز رہائشی علاقوں میں جانے سے گریز کر رہے ہیں۔

  • چھانگا مانگا: گھر میں واش روم نہ ہونے کا انجام، لڑکی کی زندگی برباد ہو گئی

    چھانگا مانگا: گھر میں واش روم نہ ہونے کا انجام، لڑکی کی زندگی برباد ہو گئی

    چھانگا مانگا: پنجاب کے ضلع قصور کے علاقے چھانگا مانگا کی ایک لڑکی کو تین درندہ صفت لڑکوں نے اس وقت زیادتی کا نشانہ بنایا جب وہ گھر میں واش روم نہ ہونے کے سبب کھیت میں گئی تھی۔

    تفصیلات کے مطابق چھانگا مانگا میں کوٹ وٹواں کے رہائشی طفیل کی 13 سالہ بیٹی سے 3 لڑکوں کی اجتماعی زیادتی کی افسوس ناک خبر سامنے آئی ہے، واقعے کا مقدمہ مقامی تھانے میں درج کروا لیا گیا ہے۔

    ایف آئی آر کے مطابق محنت کش طفیل کی بیٹی گھر میں واش روم نہ ہونے پر کھیت میں گئی تھی، فصلوں میں چھپے سیف اللہ، تنویر اور طاہر نے اسے اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا، بعد ازاں، پولیس نے لڑکی کو تشویش ناک حالت میں ٹی ایچ کیو اسپتال منتقل کیا۔

    ویمن میڈیکل آفیسر ٹی ایچ کیو اسپتال نے میڈیکل میں زیادتی کی تصدیق کر دی، میڈیکل آفیسر کا کہنا تھا کہ تیرہ سالہ بچی کی گردن اور جسم کے دیگر حصوں پر تشدد کے نشانات بھی موجود ہیں۔

    ڈی پی او قصور نے واقعے کا نوٹس لے لیا ہے، جن کے حکم پر ملزمان کی گرفتاری کے لیے 6 رکنی ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، ترجمان پولیس کا کہنا تھا کہ محنت کش کی مدعیت میں ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔

  • چھانگا مانگا کون تھے جن سے موسوم مصنوعی جنگل مشہور ہے؟

    چھانگا مانگا کون تھے جن سے موسوم مصنوعی جنگل مشہور ہے؟

    چھانگا مانگا کا نام تو آپ سبھی نے سن رکھا ہے اور یہ بھی جانتے ہیں کہ یہاں ایک مصنوعی جنگل ہے جو برطانوی دور میں بنایا گیا تھا جس کا مقصد اس زمانے میں اسٹیم انجنوں کو ایندھن کے لیے لکڑی فراہم کرنا تھا، لیکن شاید آپ یہ نہ جانتے ہوں کہ اس علاقے کا نام چھانگا مانگا کیوں پڑا؟

    ڈاکٹر ہارون الرشید تبسّم کی کتاب "انوارِ پاکستان” میں اس بارے میں‌ لکھا ہے:

    "ضلع قصور کی تحصیل چھانگا مانگا اپنی خوب صورتی کی وجہ سے بہت مقبول ہے۔ چھانگا مانگا، لاہور سے تقریباً 80 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

    یہ انسانی ہاتھ سے تیار کردہ دنیا کا سب سے بڑا جنگل ہے، جسے ایک منصوبے کے تحت انگریزوں نے 1866ء میں تعمیر کیا۔”

    "آپ یہ بات سن کر حیران ہوں گے کہ یہ نام دو ڈاکوؤں کے نام پر رکھا گیا۔ ’’چھانگا‘‘، ’’مانگا‘‘ دو سگے بھائی (ڈاکو) تھے، جو شہریوں کو لوٹتے تھے اور اس جنگل میں چھپ جاتے تھے۔

    ڈاکوؤں نے اس جنگل میں اپنے لیے ایک پناہ گاہ بنا رکھی تھی۔ پولیس کی مسلسل کوششوں سے یہ ڈاکو اِسی جنگل میں پکڑ لیے گئے۔ اور اس جنگل کو ’’چھانگا مانگا‘‘ کا نام دے دیا گیا۔

    ایک خوب صورت نہر اور اُس پر تعمیر شدہ پُل چھانگا مانا کی خوب صورتی میں اضافہ ہے۔ سیّاحوں اور خصوصاً بچوں کے لیے ایک ٹرین چھانگا مانگا جنگل میں گھومتے ہوئے بھلی محسوس ہوتی ہے۔ جھیل کے خوب صورت نظارے دیکھنے والوں کا دل موہ لیتے ہیں۔

    ایک مختصر سا چڑیا گھر بھی چھانگا مانگا کی زینت ہے۔ طرح طرح کے مشروبات اور کھانے دست یاب ہیں۔ ایک چھوٹا سا ریسٹ ہاؤس بھی ہے جس میں سرکاری افسران قیام کرتے ہیں۔ عمارتی لکڑی بھی دست یاب ہے۔ چھانگا مانگا جنگل مختلف نوعیت کے درختوں سے مزین ہے۔