Tag: چھ سال بیت گئے

  • سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کو آج دنیا سے گزرے چھ سال بیت گئے

    سابق امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد کو آج دنیا سے گزرے چھ سال بیت گئے

    کراچی : جماعت اسلامی کے سابق امیر اور اتحاد امت کے داعی قاضی حسین احمد کو دنیا سے گزرے آج چھ سال بیت گئے، انہوں نے جماعت اسلامی کو ڈرائنگ روم کی سیاست کے نکال کرسڑکوں پر لانے میں اہم کردار ادا کیا۔

    انیس سو اڑتیس میں ضلع نوشہرہ کے زیارت کاکا خیل میں آنکھیں کھولنے والے قاضی حسین احمد مہد سے لحد تک اقبال کے اس شعر کی عملی تفسیر بنے پاکستانی سیاست کے خارزار میں اہل وطن کی رہنمائی کا فریضہ انجام دیتے رہے۔

    اسلامیہ کالج پشاور سے گریجویشن اور پشاور یونیورسٹی سے جغرافیہ میں ایم ایس سی کرنے کے بعد تین برس تک تدریسی فرائض انجام دیتے رہے، دوران طالبعلمی اسلامی جمعیت طلباء کے پلیٹ فارم سے طلبا حقوق کے لیے جدو جہد میں مصروف رہے۔

    جماعت اسلامی کو ڈرائنگ روم کی سیاست سے نکال کر سڑکوں پر لانے والے امیر جماعت اسلامی قاضی حسین احمد انیس سو ستاسی میں جماعت اسلامی کے تیسرے امیرمنتخب ہوئے۔

    انہوں نے دور امارت میں جماعت اسلامی کوڈرائنگ روم سے نکال کر عوامی جماعت بنایا اور کارکنوں کے ساتھ خود بھی سڑکوں پر لاٹھیاں کھائیں، بائیس برس تک امیر جماعت رہنے والے قاضی حسین احمد نےملکی سیاست میں فعال کرداراداکیا۔

    قاضی حسین احمد انیس سو پچاسی اورچھیانوے میں دو مرتبہ سینیٹ کے ممبر بنے۔ دو ہزار دو کےانتخابات میں متحدہ مجلس عمل کے پلیٹ فارم سےرکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے، قاضی حسین احمد امریکا مخالف جذبات کی وجہ سے جانے جاتے تھے۔

    وہ امریکا کی انسداد دہشت گردی پالیسی کے سخت ناقد تھے، قاضی حسین احمد اتحاد بین المسلیمن کیلئے ہمیشہ سرگرم رہے، ملی یکجہتی کونسل اور متحدہ مجلس عمل اس کی واضح مثال ہیں۔

    بارہ جنوری انیس سو اڑتیس کو زیارت کاکا صاحب میں آنکھیں کھولنے والے قاضی حسین احمد ملکی سیاست میں انمٹ نقوش چھوڑ کر چھ جنوری دو ہزار تیرہ کو نوشہرہ میں منوں مٹی تلے جا سوئے۔

  • سانحہ بلدیہ کو چھ سال بیت گئے، مقدمہ آج بھی عدالت میں زیر سماعت ہے

    سانحہ بلدیہ کو چھ سال بیت گئے، مقدمہ آج بھی عدالت میں زیر سماعت ہے

    کراچی : پاکستان کے نائن الیون سانحہ بلدیہ کو چھ سال بیت گئے، جے آئی ٹی بنی، تحقیقات میں پیش رفت کے دعوے کیے گئے تاریخ پر تاریخ کے باوجود متاثرین کوآج تک انصاف نہ مل سکا۔

    تفصیلات کے مطابق سانحہ بلدیہ فیکٹری کو6سال گزر گئے لیکن شہداء کے لواحقین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں، گیارہ ستمبر2012کو بلدیہ ٹاؤن کی فیکٹری میں آتشزدگی سے خواتین سمیت دو سو ساٹھ مزدور زندہ جل گئے تھے، بعد میں انکشاف ہوا کہ ایک سیاسی جماعت نے بھتہ نہ ملنے پر فیکٹری کو آگ لگائی تھی۔

    چھ سال بعد آج بھی سانحہ بلدیہ کا کیس عدالت میں زیرسماعت ہے اور ذمہ داروں کو سزا نہ مل سکی، جل کر راکھ ہونے والے259جسموں سے اٹھتا دھواں آج بھی فضا میں انصاف کا طلب گار ہے۔

    آج سے چھ سال قبل آج ہی کی تاریخ میں یہ اندوہناک سانحہ پیش آیا، اپنے پیاروں کے زندہ جلنے کا غم میں ڈوبے متاثرین آج بھی انصاف کے منتظر ہیں۔

    گیارہ سمتبر دوہزار بارہ کی صبح کراچی بلدیہ میں واقع فیکٹری کے محنت کش یہ نہیں جانتے تھے کہ آج ان کا لاشہ گھر واپس لایا جائے گا۔ جلنے کی ناقابل برداشت بو پر کوئی پہچان بھی نہ پائے گا۔ بندہ خاکی راکھ کا ڈھیر بن جائے گا۔

    مزید پڑھیں: رحمان بھولا کے سنسنی خیز انکشافات، سانحہ بلدیہ میں‌ قیادت ملوث تھی

    تحقیقات میں ہولناک انکشاف ہوا کہ آگ لگی نہیں لگائی گئی تھی، وجہ بھتہ نہ ملنا تھا۔ تفتیش کا دائرہ آگے بڑھا تو ایک سیاسی جماعتوں سے وابستہ بڑے بڑے نام سامنے آئے گرفتاریاں بھی ہوئیں، جے آئی ٹی بنی لیکن لخت جگر کی جدائی پر آنسو بہاتی ماں کو انصاف ملا اور نہ ہی بڑھاپے کا سہارا چھن جانے پر باپ کا ہاتھ قاتلوں کے گریبان تک پہنچا۔

    بیواؤں اور یتیموں کی چیخیں آج بھی فلک کو چیرتی ہیں۔ سوال پیدا ہوتا ہے کہ ایک دو نہیں درجنوں بے گناہوں کے خون کا حساب کس سے لیا جائے گا؟ کیس کی فائلوں پر پڑنے والی گرد کی تہیں موٹی ہوتی جارہی ہیں۔