Tag: چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد عتیق میر

  • لوگ بھوک سے مررہے ہیں اور انھوں نے اشیائے خورونوش پر ٹیکس بڑھادیا، عتیق میر

    لوگ بھوک سے مررہے ہیں اور انھوں نے اشیائے خورونوش پر ٹیکس بڑھادیا، عتیق میر

    چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد عتیق میر نے کہا ہے کہ لوگ بھوک کے ہاتھوں مررہے ہیں اور انھوں نے اشیائے خورونوش پر ٹیکس بڑھا دیا۔

    تاجر رہنما عتیق میر کا کہنا تھا کہ مہنگائی کی وجہ سے لوگ پریشان ہیں جبکہ حکمرانوں کو لاشیں پسند ہیں، چیئرمین ایف بی آر نے تاجر دوست اسکیم پر بات کرنے کیلئے بلایا ہے، بدقسمتی ہے ایف بی آر میں پالیسی بنائی جاتی ہے اور آخر میں ترمیم کردی جاتی ہے۔

    کہا جاتا ہے کہ تاجروں کو ریفنڈز دینگے لیکن ان لوگوں پر کون بھروسہ کریگا، ہڑتال کیوں کامیاب ہوئی کیونکہ ہر شخص بجلی بلوں سے پریشان ہے، بجلی کے بلز نے اس حد تک پریشان کردیا کہ لوگ ادائیگیوں سے معذور ہیں۔

    عتیق میر نے کہا کہ حکمرانوں سے کہتا ہوں خدارا بجلی بلز میں ناجائز ٹیکسز کا خاتمہ کریں، بنگلہ دیش میں صرف کوٹہ سسٹم پر احتجاج ہوا تھا اور پھردیکھ لیں کیا ہوا۔

    چیئرمین آل کراچی تاجر اتحاد نے کہا کہ یہ مفروضہ ہے کہ تاجر کہتے ہیں ٹیکس نہیں دیں گے، تاجر کہتے ہیں کہ پہلے فائلر بننے دیں، تاجروں کو کہیں ٹریپ تو نہیں کیا جارہا ہے تاجروں کے تحفظات ہیں۔

    انھوں نے کہا کہ حکومتی پالیسی اور ایف بی آر کے رویے کو درست کرنے کی ضرورت ہے، معاشی طور پر تاجر بھی نقصان کا شکار ہے اور ٹیکسز کی بھرمار ہے۔

    دریں اثنا ماہرمعیشت اشفاق تولہ نے کہا ہے کہ تاجر دوست اسکیم میری نظر میں انتہائی بےوقوفانہ تھی، وہ مثال ہے موت کے فرشتے کو کوئی گھرکا دروازہ نہیں دکھاتا ورنہ باربار آتا ہے۔

    اشفاق تولہ نے کہا کہ ایف بی آر پر جب بھی دباؤ آتا ہے اس قسم کی اسکیم لے آتی ہے، چیلنج کرتا ہوں تاجروں کا مسئلہ 3 دن میں حل کراسکتا ہوں۔

  • جشن آزادی پر کراچی میں 10 ارب روپے کا ریکارڈ کاروبار

    جشن آزادی پر کراچی میں 10 ارب روپے کا ریکارڈ کاروبار

    کراچی : کراچی کے شہریوں نے ملک کے 70 ویں یومِ آزادی پر ایک نئی تاریخ رقم کردی جشنِ آزادی پر دس ارب روپے کی ریکارڈ خریداری کی گئی۔

    یہ بات آل کراچی تاجر اتحاد کے چیئرمین عتیق میر نے آج اپنے ایک بیان میں بتائی،انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال یومِ‌ آزادی کے موقع پر پانچ ارب روپے کی خریداری کی گئی تھی رواں سال دس ارب روپے کی خریداری کی گئی جب کہ عوام کا جوش و خروش بھی قابلِ دید تھا جس کے باعث 13 اگست کی رات عید الفطر کی چاند رات سے زیادہ پُررونق نظرآرہی تھی۔

    عتیق میرکا مزید کہنا تھا کہ اس سال کروڑوں روپے صرف آتش بازی اور پرچم کُشائی کی تقریبات پر خرچ کیے گئے جس کی وجہ سے اس بار یومِ آزادی عید الفطر کے بعد ملک کا دوسرا بڑا تہوار بن گیا جس میں شہریوں کی جانب سے فوج و رینجرز سے محبت اور وطن سے عقیدت کا بھرپور مظاہرہ کیا۔

    اس کے علاوہ اس بار بازاروں میں جھنڈے، ٹی شرٹس، بیجز، کیپس، غبارے، چوڑیاں، ماسک، جھنڈیاں، دوپٹے، ملّی نغموں کی سی ڈیز، آتش بازی کا سامان اور دیگر اشیاء کی بھرپور خریداری کی گئی اور اہم شاہراہوں اور چورنگیوں سمیت بیشتر بازار، سرکاری و نجی عمارتیں اوررہائشی مکانات کو برقی قمقموں اور رنگین جھالروں سے سجایا گیا۔