Tag: چیئرمین ایچ ای سی

  • جامعات میں علمی آزادی کی بہت ضرورت ہے، چیئرمین ایچ ای سی کی پریس کانفرنس میں انکشافات

    جامعات میں علمی آزادی کی بہت ضرورت ہے، چیئرمین ایچ ای سی کی پریس کانفرنس میں انکشافات

    کراچی: چیئرمین اعلیٰ تعلیمی کمیشن پاکستان (ایچ ای سی) ڈاکٹر طارق بنوری نے انکشاف کیا ہے کہ ان کو عہدے سے ہٹوانے میں سابق چیئرمین ڈاکٹر عطا الرحمٰن کا ہاتھ تھا، جامعات میں علمی آزادی کی بہت ضرورت ہے، ملک میں اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے ایک ایسی سوچ پر عمل کیا جا رہا تھا جس نے شعبے میں خرابیاں پیدا کر دیں۔

    اے آر وائی نیوز کے مطابق ڈاکٹر چیئرمین ایچ ای سی طارق بنوری نے آج جمعرات کو پریس کلب میں پریس کانفرنس کی، انھوں نے کہا ملک میں اعلیٰ تعلیم کے سیکٹر میں کچھ بحران موجود ہیں، ایک ایسی سوچ پر عمل جاری تھا جس کی وجہ سے شعبے میں خرابیاں پیدا ہوئیں، ریسرچ کے معیار میں کمی ہوئی، اور تعلیم کا بہت نقصان ہوا، یہ معاملات طلبہ کے حقوق پر حملے کے مترادف ہیں۔

    انھوں نے کہا اعلیٰ تعلیم کی پالیسی ایسی بنائی گئی کہ جو کام نہیں ہونے چاہیے تھے وہ ہوئے، میں نے ان پالیسیوں کو بدلنے کو کوشش کی، تعلیم و ریسرچ کے معیار کو بہتر کرنے کی کوشش کی، لیکن کچھ قوتیں ہمارے کام میں رکاوٹ بنی ہوئیں ہیں۔

    چیئرمین ایچ ای سی نے کہا وفاقی حکومت نے پہلے بھی غلط کام کیا، مجھے عہدے سے ہٹایا گیا، لیکن مجھے اسلام آباد ہائی کورٹ نے بحال کر دیا، اب مجھ سے اختیارات لیے جا رہے ہیں جو غلط ہے، امید ہے عدالت اب بھی انصاف کرےگی۔

    ڈاکٹر طارق نے کہا جامعات میں علمی آزادی کی بہت ضرورت ہے، اساتذہ اور طلبہ کو دباؤ کا سامنا ہے، جامعات کو فیورٹ ازم کی بنیاد پر نہیں چلانا چاہیے، جامعات کے اپنے اختیارات ہیں جس میں مداخلت نہیں ہونی چاہیے، ہم نے احتساب کا عمل شروع کیا ہے، صرف مالی آڈٹ نہیں بلکہ کارکردگی کا بھی آڈٹ ہونا چاہیے۔

    ڈاکٹر طارق بنوری نے کہا کہ جامعہ کراچی کے اساتذہ نے مجھے سیمینار میں مدعو کیا تھا لیکن اساتذہ پر دباؤ ڈالا گیا کہ مجھے نا بلائیں اور سیمینار منسوخ کر دیاگیا، پھر جامعہ اردو کے اساتذہ نے مجھے مدعو کیا تو ان پر بھی دباؤ ڈالا گیا مگر انھوں نے دباؤ برداشت کر لیا، اس قسم کے غیر اخلاقی ہتھکنڈے نہیں اپنانے چاہیئں۔

    ان کا کہنا تھا کہ اعلیٰ تعلیم کے لیے فنڈنگ بہت اہم معاملہ ہے، من پسند لوگوں کو فنڈنگ کی جا رہی تھی جسے میں نے روکا، ہم نے تعلیم کی بہتری کے لیے اقدامات کیے، ہم نے فنڈنگ کا فارمولا بنایا جو بہت شفاف ہے۔

    طارق بنوری نے کہا کہ وزیر اعظم ہاؤس میں جامعہ بنانے کے لیے ہم نے 70 کروڑ کا پی سی ون بنایا، بعد میں اس کے لیے ڈاکٹر عطا الرحمٰن نے 45 ارب کا پی سی ون بنا کر دیا، جو 25 ارب میں منظور ہوا، وہ منصوبہ 10 روپے کا بھی نہیں تھا، ہم نے اسے مسترد کیا، جس پر مجھے ہٹا کر وہ منصوبہ منظور کر لیا گیا اور جو زمین خریدی گئی وہ بھی غیر قانونی تھی۔

  • اختیارات کا ناجائزاستعمال اور کرپشن کے الزامات ، چیئرمین ایچ ای سی  کیخلاف کارروائی کا آغاز

    اختیارات کا ناجائزاستعمال اور کرپشن کے الزامات ، چیئرمین ایچ ای سی کیخلاف کارروائی کا آغاز

    اسلام آباد : قومی احتساب بیورو‌( نیب ) نے چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری کے خلاف اختیارات کے ناجائزاستعمال اور کرپشن کے الزامات پر کارروائی شروع کردی ہے۔

    تفصیلات کے مطابق قومی احتساب بیورو‌( نیب ) نے چیئرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری کے خلاف کارروائی شروع کردی ، چیئرمین ایچ ای سی پراختیارات کےناجائزاستعمال اور کرپشن کےالزامات ہیں۔

    نیب کا کہنا ہے کہ وزیراعظم ہاؤس میں یونیورسٹی اخراجات اور نیشنل اکیڈمی آف ہائرایجوکیشن کی تفصیلات مانگی گئی ہے جبکہ غیر قانونی اور اقربا پروری سےکنسلٹنٹس کی تعیناتی پر بھی جواب طلب کیا گیا ہے۔

    لیگل افسر ایڈووکیٹ طارق منصور ،نادیہ طاہر،اظہرلطیف اور نور آمنہ ملک کی تعیناتی پر بھی جواب طلب کیا گیا ہے، نیب کانوٹس گزشتہ ہفتےایچ ای سی حکام کو موصول ہوا تھا۔

    ایچ ای سی کی ترجمان عائشہ اکرم نے نیب کی جانب سے نوٹس موصول ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ کچھ سوالات کے جواب مانگے گئے ہیں تاہم چیرمین ایچ ای سی ڈاکٹر طارق بنوری کو طلب نہیں کیا گیا، ان کا جواب نیب کو بھیج دیا گیا ہے۔

  • آن لائن امتحانات ، چیئرمین ایچ ای سی نے  وفاقی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرزکو طلب کرلیا

    آن لائن امتحانات ، چیئرمین ایچ ای سی نے وفاقی یونیورسٹیوں کے وائس چانسلرزکو طلب کرلیا

    اسلام آباد : ہائی ایجوکیشن کمیشن کے چیئرمین طارق بنوری نے آن لائن امتحانات کے معاملے پر وفاقی یونیورسٹیوں کےوائس چانسلرزکوطلب کرلیا ہے۔

    تفصیلات کے مطابق آن لائن امتحانات کے معاملے پر چیئرمین ہائی ایجوکیشن کمیشن طارق بنوری نے وفاقی یونیورسٹیوں کےوائس چانسلرزکوطلب کرلیا، اجلاس کی صدارت چئیرمین ایچ ای سی طارق بنوری کریں گے جبکہ وائس چانسلرزوڈیولنک کےذریعےاجلاس میں شریک ہوں گے۔

    ون پوائنٹ ایجنڈااجلاس آج 3 بجے ہوگا، طارق بنوری کا کہنا ہے کہ میٹنگ کا ایجنڈا امتحانات کے انتظام کیلئےقابل عمل اختیارات تیارکرناہے، وائس چانسلرز سے باقاعدگی سےمشورہ کرتے رہے ہیں۔

    یاد رہے وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے آن لائن امتحانات کیلئے طلبا کے احتجاج کے حوالے سے اپنے پیغام میں کہا تھا کہ کچھ یونیورسٹیوں کےطلبہ آن لائن امتحانات کیلئےاحتجاج کررہےہیں، امتحانات کے حوالے سے فیصلہ یونیورسٹیز نے کرنا ہے، ایچ ای سی کو یونیورسٹیز کے وائس چانسلرزسے رابطے کا کہا ہے، وی سیز دیکھیں اس سال مخصوص حالات میں ممکن ہے تو آن لائن امتحانات کرالیں۔

    شفقت محمود کا کہنا تھا کہ یونیورسٹیزکودیکھناہےان کےپاس امتحان لینےکی صلاحیت بھی ہےیانہیں، یقینی بنایاجائےآن لائن امتحانات کو گریڈ لینے کیلئے غلط استعمال نہ کیاجائے ، اچھے سوالنامے کی تیاری اہم ہے۔

    خیال رہے ملک کے مختلف شہروں میں ہزاروں کی تعداد میں طالب علم آن لائن امتحانات کا مطالبہ کررہے ہیں اور سراپا احتجاج ہے، طلبا کا کہنا ہے کہ امتحان کوآن لائن کیا جائے مطالبات نہ مانےتواحتجاج جاری رہےگا، کوروناوائرس کی وجہ سے کلاسزبند اور تعلیم متاثرہوئی۔

  • ملک کی19سےزائدجامعات وائس چانسلرز سے محروم

    ملک کی19سےزائدجامعات وائس چانسلرز سے محروم

    کراچی: صوبائی حکومتوں کی اعلیٰ تعلیم سے متعلق غیرسنجیدہ پالیسیوں کے باعث ملک کی انیس جامعات سربراہوں سےمحروم ہیں۔

    اعلیٰ تعلیم کے حوالے سے وفاقی اورصوبائی حکومتوں کا غیرسنجیدہ رویہ سامنے آگیا ملک کی انیس ممتاز جامعات وائس چانسلرزکی تعیناتی کی منتظرہیں۔

    چیئرمین ایچ ای سی نے اے آر وائی نیوز کو بتایا کہ وائس چانسلرز کی عدم تعیناتی کے بارے میں صوبائی حکومتوں کو تحفظات سے آگاہ کردیا ہے، وائس چانسلرز کے بغیر کام کرنے والی یونیورسٹیوں میں پنجاب کی سرگودھا یونیورسٹی، پنجاب یونیورسٹی اور لاہور کالج یونیورسٹی فار ویمن سمیت چھ یونیورسٹیاں شامل ہیں۔

    خیبر پختونخواہ میں ہزارہ یونیورسٹی اور سوات یونیورسٹی سمیت نو یونیورسٹیاں سربراہوں سے محروم ہیں، سندھ کی کراچی یونیورسٹی، وفاقی جامعہ اردو اور ڈاؤ یونیورسٹی سمیت چار یونیورسٹیوں میں وائس چانسلر نہیں لگائے گئے۔

    اٹھارہویں ترمیم کےبعد وائس چانسلرز کی تعیناتی کے اختیارات صوبائی حکومت کے پاس ہیں لیکن یونیورسٹی کے سربراہ کی تعیناتی پرحکومتی خوشنودی کا عنصر غالب ہے۔